Tag: Joe Biden

  • انتخابات سے قبل سپریم کورٹ میں تقرری اختیارات کا غلط استعمال ہے، جو بائیڈن

    انتخابات سے قبل سپریم کورٹ میں تقرری اختیارات کا غلط استعمال ہے، جو بائیڈن

    واشنگٹن : امریکہ میں حزب اختلاف کے ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار جو بائیڈن نے کہا ہے کہ امریکہ میں انتخابات سے قبل صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو سپریم کورٹ میں تقرری کرنے کا منصوبہ ہے، جو طاقت کا غلط استعمال ہے۔

    جو بائیڈن نے کہا کہ ڈونالڈ ٹرمپ اگلے ہفتے ایک آزاد خیال جسٹس کو نامزد کریں گے۔ انہوں نے سینیٹ ریپبلکن سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس کی تصدیق میں تاخیر کریں۔

    اتوار کے روز فلاڈیلفیا میں کانسٹی ٹیوشنل سنٹر میں تقریر کے دوران جو بائیڈن نے کہا کہ امریکی آئین امریکیوں کو ایک موقع فراہم کرتا ہے اور ان کی آوازیں سنی جانی چاہئیں، انہیں یہ واضح کرنا چاہیے کہ وہ طاقت کے اس ناجائز استعمال کے لئے کھڑے نہیں ہوں گے۔

    قابل ذکر بات یہ ہے کہ سپریم کورٹ کی جسٹس جنزبرگ 87 سال کی عمر میں انتقال کر گئیں۔ امریکی قانون میں انتہائی اہم امور پر اپنے فیصلوں کے لئے نو رکنی عدالت کا نظریاتی توازن ناگزیر ہے۔

    انہوں نے کہا کہ میں سینیٹ ریپبلکنز سے اپیل کرتا ہوں کہ براہ کرم اپنے ضمیر کی آواز سنیں، لوگوں کو بولنے دیں، ملک میں شعلوں کو بجھائیں جو ہمارے ملک میں پھیلے ہوئے ہیں۔

    انہوں نے کہا صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور سینیٹر میک کونیل کے پیدا کردہ حالات میں کسی کی نامزدگی کی تصدیق کے لئے ووٹ نہ دیں۔ نومبر میں صدارتی انتخابات کے بعد تک دو ریپبلکن سینیٹرز لیزا ماروکوسکی اور سوسن کولنز نے ووٹنگ میں تاخیر کی حمایت کی ہے۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ کا اپنے حریف جوبائیڈن سے انوکھا مطالبہ

    ڈونلڈ ٹرمپ کا اپنے حریف جوبائیڈن سے انوکھا مطالبہ

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انتخابی حریف اور سابق نائب صدر جو بائیڈن کا منشیات کا ٹیسٹ کروانے کا مطالبہ کیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ ہم دوبارہ منتخب ہوکر امریکا کو مزید خوشحال بنائیں گے۔

    فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق صدر ٹرمپ نے صدارتی مباحثوں کے باقاعدہ آغاز سے پہلے سابق نائب صدر جوبائیڈن کے منشیات کا ٹیسٹ کروانے کا مطالبہ کیا ہے۔

    صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ جو بائیڈن کے ہمراہ وہ اپنا ٹیسٹ بھی کروائیں گے، یہ بات انہوں نے امریکی میگزین واشنگٹن ایگزامینر کو انٹرویو دیتے ہوئے کہی، انہوں نے کہا کہ انتخابی مہم کے دوران جو بائیڈن کی بہتر کارکردگی پر انہیں تشویش ہے۔

    خبر رساں ادارے کے مطابق صدر ٹرمپ کے پاس اپنے دعوے کو ثابت کرنے کے لیے کوئی شواہد موجود نہیں ہیں تاہم انہوں نے کہا کہ وہ ان معاملات کو بخوبی سمجھتے ہیں اور انہوں نے جو بائیڈن کو مختلف صدارتی امیدواروں کے ساتھ مباحثوں میں شرکت کرتے دیکھا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ جو بائیڈن ماضی میں تقریباً نااہل تھے جبکہ برنی سینڈرز کے ساتھ ہونے والے صدارتی مباحثے میں ان کی کارکردگی نارمل تھی۔

    صدر ٹرمپ نے جو بائیڈن کی کارکردگی میں یکدم بہتری پر تعجب کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسا کیسے ممکن ہو گیا؟ صدر  ٹرمپ نے 2016 کی صدارتی مہم میں بھی اپنی انتخابی حریف ہیلری کلنٹن کے بارے میں کہا تھا کہ انہوں نے منشیات استعمال کی ہیں۔

    علاوہ ازیں صدرٹرمپ نے ریپبلکن نیشنل کنونشن میں صدارتی نامزدگی قبول کرلی ہے ان کا کہنا ہے کہ دوسری بار صدر منتخب ہوکرامریکا کو مزید خوشحال بنائیں گے، چار روزہ کنونشن کے آخری روز وائٹ ہاؤس میں اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بدامنی ،انتشار اور احتجاج پر اکسانے والوں کو شکست ہوگی.

    واضح رہے کہ صدر ٹرمپ اور سابق نائب صدر جو بائیڈن کے درمیان پہلا صدارتی مباحثہ 29 ستمبر کو منعقد ہوگا جبکہ دیگر دو مباحثے15اور22اکتوبر کو منعقد ہوں گے۔

  • جوبائیڈن کا اپنی انتظامیہ میں مسلمانوں کو شامل کرنے کا پھر عزم

    جوبائیڈن کا اپنی انتظامیہ میں مسلمانوں کو شامل کرنے کا پھر عزم

    واشنگٹن: امریکی ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار جوبائیڈن نے ایک بار پھر اس عزم کا اعلان کیا ہے کہ وہ صدر منتخب ہوئے تو مسلمانوں کو اپنی انتظامیہ میں شامل کریں گے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق مسلمز فار بائیڈن کے پلیٹ فارم سے ہونے والی آن لائن فنڈ ریزنگ تقریب سے خطاب میں جوبائیڈن کا کہنا تھا کہ ٹرمپ نے نفرت اور نسلی امتیاز کا پرچار کیا۔

    انھوں نے ایک بار پھر اپنے عزم کو دہراتے ہوئے کہا میں امریکا کا صدر منتخب ہوا تو مسلمانون کو اپنی انتظامیہ میں شامل کروں گا۔

    جوبائیڈن کا کہنا تھا حالیہ برسوں میں مذہب کی بنیاد پر جرائم میں 15 فی صد اضافہ ہوا، امریکا میں آباد مسلمان کمیونٹی ملکی ترقی و خوش حالی میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔

    اس تقریب سے اٹارنی نعمان حسین اور محسن انصاری و دیگر نے بھی خطاب کیا، جوبائیڈن نے مسلمز فار بائیڈن کے پلیٹ فارم پر ڈیموکریٹ رہنما طاہر جاوید سمیت دیگر قائدین کی خدمات کو سراہا۔

    اس سے قبل جوبائیڈن نے امریکی مسلمانوں کی تنظیم ایمگیج ایکشن کی آن لائن تقریب ‘ملین مسلم ووٹس’ سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ منتخب ہو کر مسلمانوں کو اپنی انتظامیہ میں شامل کریں گے، مسلمان صحت اور فوج سمیت ہر شعبے میں نمایاں خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔

    انھوں نے کہا تھا کہ اگر وہ صدر بنے تو روزمرہ کے معاملات پر امریکی مسلمانوں کی تجاویز اور خدشات کو پیش نظر رکھیں گے، بائیڈن نے کہا میں چاہتا ہوں امریکی مسلمان بھی فیصلہ سازی میں شراکت دار ہوں، منتخب ہوا تو پہلے دن مسلمانوں پر پابندیاں ختم کروں گا، صدر بننے کے بعد ہماری پہلی ترجیح ہوگی کہ مسلمانوں کی تجاویز اور خدشات کو سنا جائے جو ہماری کمیونیٹیز کے لیے اہم ہیں۔

  • امریکی صدر بننے کے بعد پہلے دن مسلمانوں پر پابندیاں ختم کروں گا، جوبائیڈن

    امریکی صدر بننے کے بعد پہلے دن مسلمانوں پر پابندیاں ختم کروں گا، جوبائیڈن

    واشنگٹن : ڈیموکریٹک پارٹی کے صدارتی امیدوار جوبائیڈن کہا ہے کہ وہ منتخب ہوکر مسلمانوں کو اپنی انتظامیہ میں شامل کریں گے، مسلمان صحت اور فوج سمیت ہر شعبے میں نمایاں خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے امریکی مسلمانوں کی تنظیم ایمگیج ایکشن کی آن لائن تقریب ‘ملین مسلم ووٹس’ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

    صدارتی امیدوار جو بائیڈن نے کہا ہے کہ اگر وہ صدر بنے تو روزمرہ کے معاملات پر امریکی مسلمانوں کی تجاویز اور خدشات کو پیش نظر رکھیں گے اور مسلمانوں کو اپنی انتظامیہ میں شامل کریں گے۔

    انہوں نے کہا کہ میں چاہتاہوں کہ امریکی مسلمان بھی فیصلہ سازی میں شراکت دار ہوں، منتخب ہوا تو پہلے دن مسلمانوں پر پابندیاں ختم کروں گا، صدر بننے کے بعد ہماری پہلی ترجیح ہوگی کہ مسلمانوں کی تجاویز اور خدشات کو سنا جائے جو ہماری کمیونیٹیز کے لیے اہم ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ آپ وہ کام کر رہے ہیں جو اس سے پہلے کبھی نہیں کیا گیا، آپ نومبر میں 10 لاکھ مسلمانوں کو ووٹ ڈالنے کے لیے. رجسٹر کر رہے ہیں، یہ اہم ہے، آپ کی آواز آپ کا ووٹ ہے، آپ کا ووٹ آپ کی آواز ہے، مسلمان صحت اور فوج سمیت ہرشعبے میں نمایاں خدمات سرانجام دے رہے ہیں، امریکی مسلمانوں کی آوازیں اہمیت رکھتی ہیں۔

    جو بائیڈن نے کہا کہ ہم سب کے بنیادی عقائد ایک جیسے ہیں اور میں آپ کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں کہ آپ اس سال نومبر کے انتخابات میں اہم کردار ادا کرنا چاہتے ہیں۔

    جو بائیڈن کا اشارہ اس پابندی کی طرف تھا جو ٹرمپ انتظامیہ نے بعض مسلمان ملکوں کے شہریوں کے امریکہ آںے پر عائد کی ہوئی ہے۔

    یہ بات قابل ذکر ہے کہ کئی منتخب امریکی مسلمانوں نے تنظیم کے نام خط میں آئندہ صدارتی انتخاب میں جو بائیڈن کی حمایت کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ان میں منی سوٹا کی رکن کانگریس الہان عمر، منی سوٹا کے اٹارنی جنرل کیتھ ایلیسن اور انڈیانا کے رکن کانگریس آندرے کارسن شامل ہیں۔

  • کامیابی کی خوشی میں جوبائیڈن اہلیہ اور بہن کا فرق بھول گئے

    کامیابی کی خوشی میں جوبائیڈن اہلیہ اور بہن کا فرق بھول گئے

    واشنگٹن : سابق امریکی نائب صدر جوبائیڈن جلسے کے دوران اپنی بہن اور اہلیہ کا تعارف کراتے ہوئے غلطی کر بیٹھے اور اہلیہ کو بہن کہہ دیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں ان دنوں صدارتی انتخابات کا میدان سج رہا ہے جس کےلیے ڈیموکریٹس اور ریپبلکنز صدارتی امیدواروں کی انتخابی مہم تیزی سے جاری ہے اور امیدوار شہر شہر جاکر جلسے کررہے ہیں۔

    ڈیموکریٹ کی جانب سے ممکنہ صدارتی امیدوار سابق نائب صدر جوبائیڈن بھی جلسوں اور مباحثوں میں مصروف ہیں اور ڈیموکریٹس کی جانب سے ان کا پلڑا بھی کافی بھاری ہے لیکن گزشتہ روز سپر ٹیوز ڈے کی تقریر کے دوران جوبائیڈن کی غلطی سوشل میڈیا پر اس وقت مذاق بن گئے جب انہوں نے بیوی کا تعارف بہن اور بہن کا تعارف بطور اہلیہ کروایا۔

    سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں امریکی صدارتی امیدوار جوبائیڈن کو دیکھا اور سنا جا سکتا ہے کہ یہ اپنی اہلیہ کا ہاتھ تھامتے ہوئے مجمع سے مخاطب ہو کر کہہ رہے ہیں کہ ‘یہ میری چھوٹی بہن ویلری ہیں” جبکہ ان کی اہلیہ نہیں نہیں کہتی رہیں’۔


    جوبائیڈن اپنی بہن کی جانب مڑے اور ان کا ہاتھ تھام کر تعارف کرانے لگے تو اپنی غلطی کا احساس ہوا اور فوراً کہا کہ دونوں خواتین نے اپنی جگہیں تبدیل کرلیں اس لیے مجھے مغالطہ ہوگیا۔

    اس کے بعد سابق نائب صدر جو بائیڈن نے اپنی غلطی کو درست کرتے ہوئے دوبارہ تعارف کرایا کہ ‘یہ میری اہلیہ ہیں اور یہ ہیں میری بہن ہیں’۔

    تاہم اس دوران جلسہ گاہ قہقہوں سے گونج اُٹھا اور شرکاء ہنس ہنس کے لوٹ پوٹ ہوگئے۔

    خیال رہے کہ نیویارک کے میئر اور امریکی ارب پتی مائیکل بلومبرگ بھی جوبائیڈن کے حق میں دستبردار ہوچکے ہیں، امیدوار جوبائیڈن کا کہنا ہے کہ صدارتی نامزدگی کیلئے بلوم برگ کی حمایت اورمالی تعاون کا خیرمقدم کرتے ہیں۔

  • باراک اوبامہ کے نائب صدر جو بائڈن بھی 2020 کے صدارتی ڈور انتخابات میں شامل

    باراک اوبامہ کے نائب صدر جو بائڈن بھی 2020 کے صدارتی ڈور انتخابات میں شامل

    واشنگٹن : امریکا کے سابق نائب صدر جو بائڈن بھی صدارتی ڈور میں شامل ہوگئے، اوبامہ کے نائب صدر نے ویڈیو پیغام کے ذریعے صدارتی انتخابات میں حصّہ لینا اعلان کیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں آئندہ برس ہونے والے صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کو شکست دینے اور بطور صدر صدارتی محل میں زندگی گزارنے کے خواہشمند سیاست دانوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جو بائڈن کے صدارتی ڈور میں شامل ہونے سے متعلق کئی ماہ سے قیاس آرائیاں جاری تھیں، تاہم انہوں نے کل ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ ’ہماری جمہوریت، عقائد اور وہ تمام چیزیں کو امریکا کو امریکا بناتی ہے، سب داؤ پر لگی ہوئی ہے۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا تھا کہ جا بائڈن کا تعلق ڈیموکریٹک پارٹی سے ہے اور ڈیموکریٹک کی جانب سے اب تک 19 امیدوار صدارتی انتخابات میں شامل ہوچکے ہیں جب 76 سالہ بائڈن کا مقابلہ پہلے اپنی ہی جماعت کے 19 امیدواروں سے ہوگا۔

    خیال رہے کہ سابق امریکی نائب صدر جو بائڈن اس سے قبل دو مرتبہ صدارتی الیکشن میں حصّہ لے چکے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ صدارتی ڈور میں شامل ہونے والے دیگر ڈیموکریٹکس میں سینیٹر الیزبتھ وارن، کمالا ہیرس اور برنی سینڈرز بھی شامل ہیں۔

    واضح رہے کہ بائڈن سابق امریکی صدر باراک اوبامہ کے دونوں ادوار میں ان کے نائب صدر رہے ہیں، انہوں نے ٹرمپ کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’ٹرمپ کے 2017 میں شارلٹس ول میں ہونے والے سفید فام مظاہروں یہ کہہ کر ’دونوں طرف اچھے ہیں نفرت پھیلانے اور اس کے خلاف آواز اٹھانے والوں میں اخلاقی برابر قائم کردی‘۔

    جو بائڈن کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو چار سال دئیے جو تاریخ میں گمراہ موقع کے اعتبار سے دیکھا جائے گا، اگر ڈونلڈ ٹرمپ کو مزید چار سال دت دئیے تو وہ امریکی اقوام کی بنیادی شخصیت کو ہی تبدیل کردے گا اور میں یہ سب دیکھتا رہو لیکن کچھ نہ کروں یہ نہیں ہوسکتا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق سابق امریکی صدر باراک اوبامہ کے ایک ترجمان نے کہا کہ بائڈن کو نائب صدر بنانا اوبامہ کے بہترین فیصلوں میں ایک تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جو بائڈن ڈیموکریٹک پارٹی کے سب سے زیادہ تجربہ کار امیدوار ہیں، جو چھ مرتبہ سینیٹر رہ چکے ہیں جبکہ دو مرتبہ 1988 اور 2008 میں ملکی سربراہی انتخابات میں حصّہ لے چکے ہیں۔

    میڈیا ذرائع کا کہنا تھا کہ جو بائڈن نے 2016 بھی صدارتی انتخابات میں ٹرمپ کے خلاف شامل ہونا تھا لیکن وہ اپنے 46 سالہ بیٹے کی موت کے باعث شامل نہیں ہوسکے اور ڈونلڈ ٹرمپ امریکا کے صدر منتخب ہوگئے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ بائڈن کے بیٹے باؤ بائڈن کا انتقال دماغ کے کینسر کے باعث ہوا تھا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ عوامی رائے شماری کے مطابق جو بائڈن ڈیموکریٹ کے سب سے مقبول امیدوار ہیں۔