Tag: Joe Biden

  • جو بائیڈن کا غریب ممالک کے لیے ورلڈ بینک کو 4 بلین ڈالر دینے کا اعلان

    جو بائیڈن کا غریب ممالک کے لیے ورلڈ بینک کو 4 بلین ڈالر دینے کا اعلان

    واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے غریب ممالک کے لیے ورلڈ بینک کو 4 بلین ڈالر دینے کا اعلان کیا ہے۔

    روئٹرز کے مطابق بائیڈن انتظامیہ کے ایک سینئر اہلکار نے پیر کو بتایا کہ امریکی صدر نے دنیا کے غریب ترین ممالک کے لیے ورلڈ بینک کے انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ ایسوسی ایشن کے فنڈ میں 4 ارب امریکی ڈالر دینے کا وعدہ کیا ہے۔

    سینیئر اہلکار کے مطابق جو بائیڈن نے یہ اعلان ریو ڈی جنیرو، برازیل میں جاری جی ٹوئنٹی کے بند اجلاس میں کیا ہے، صدر بائیڈن نے کہا آئندہ تین سال میں امریکا ورلڈ بینک کو چار بلین ڈالر دے گا تاکہ غرب ممالک میں ورلڈ بینک کام کر سکے۔

    یہ نیا امریکی وعدہ ایک ریکارڈ ہے، دسمبر 2021 میں پچھلے آئی ڈی اے فنڈ میں واشنگٹن نے 3.5 بلین ڈالر دینے کا اعلان کیا تھا، تاہم ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ آیا امریکی منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ بائیڈن کے اس وعدے کی پاسداری کریں گے، کیوں انھوں نے ماضی میں غیر ملکی امداد میں کٹوتی کی تجویز پیش کی تھی۔

    تارکین وطن امریکی تاریخ کی بڑی بے دخلی کے لیے تیار ہو جائیں، فوج بھی استعمال ہوگی

    اجلاس میں شریک سربراہان سے بھی صدر بائیڈن نے فنڈ میں اضافہ کرنے پر زور دیا، اجلاس میں چینی صدر نے ممالک کے درمیان مشترکہ تعاون پر زور دیا اور کہا کہ ایک دوسرے کو حریف کے بجائے شراکت دار کے طور پر دیکھا جائے، انھوں نے کہا عالمی سطح پر معاشی ترقی کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا۔

    دریں اثنا، جی ٹونٹی ممالک نے غزہ اور لبنان میں جنگ بندی پر بھی زور دیا۔

  • جو بائیڈن جاتے جاتے تیسری عالمی جنگ شروع کرانا چاہتے ہیں، ٹرمپ جونیئر

    جو بائیڈن جاتے جاتے تیسری عالمی جنگ شروع کرانا چاہتے ہیں، ٹرمپ جونیئر

    واشنگٹن: جو بائیڈن نے یوکرین کو روس کے اندر امریکی ہتھیار استعمال کرنے کی اجازت دے دی ہے، ٹرمپ جونیئر نے اس اقدام کو تیسری عالمی جنگ شروع کرنے کے خطرے سے تشبیہ دے دی۔

    امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کے بڑے بیٹے ٹرمپ جونیئر نے سوشل میڈیا پر لکھا جو بائیڈن میرے والد کے عہدہ سنبھالنے سے پہلے تیسری عالمی جنگ شروع کرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

    ڈونلڈ ٹرمپ جونیئر نے لکھا ’’ایسا لگتا ہے ملٹری انڈسٹریل کمپلیکس اس بات کو یقینی بنانا چاہتا ہے کہ وہ تیسری جنگ عظیم شروع کر دے، اس سے پہلے کہ میرے والد کو امن قائم کرنے اور جان بچانے کا موقع ملے۔‘‘

    واضح رہے ہے کہ بائیڈن انتظامیہ نے یوکرین کو روس کے اندر امریکی ساختہ لانگ رینج میزائل استعمال کرنے کی اجازت دے دی ہے، ڈونلڈ ٹرمپ کے حلف اٹھانے سے پہلے بائیڈن کا یہ اقدام دنیا کو سنگین خطرے سے دوچار کر سکتا ہے۔ اس سے قبل یوکرین کو امریکی اسلحہ روس میں استعمال کرنے کی اجازت نہیں تھی۔

    یوکرین کو روس کیخلاف خطرناک امریکی ہتھیار استعمال کرنے کی اجازت

    ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارتی مہم کے ایک بڑے عطیہ دہندہ ڈیوڈ ساکس نے کہا ’’ٹرمپ نے انتخابات میں یوکرین میں جنگ کو ختم کرنے کا واضح مینڈیٹ حاصل کیا ہے، لیکن جو بائیڈن اپنے آخری دو مہینوں میں اس جنگ کو مزید ہوا دینا چاہتے ہیں، کیا اس کا مقصد ٹرمپ کو بدترین صورت حال کے حوالے کرنا ہے؟‘‘

    واضح رہے کہ روئٹرز نے کہا ہے کہ یوکرین چند دنوں میں طویل فاصلے تک مار کرنے والے ATACMS میزائل استعمال کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، جس کی رینج 300 کلومیٹر تک ہے۔

  • اسرائیل ایران پر جوابی حملہ کب کرے گا؟ بائیڈن کا اہم بیان

    اسرائیل ایران پر جوابی حملہ کب کرے گا؟ بائیڈن کا اہم بیان

    واشنگٹن : امریکا کے صدر جوبائیڈن نے کہا ہے کہ اسرائیل نے ابھی تک ایران پر جوابی حملے کی نوعیت سے متعلق حتمی فیصلہ نہیں کیا ہے۔

    وائٹ ہاؤس میں ایک پریس کانفرنس کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے ابھی تک یہ نتیجہ اخذ نہیں کیا کہ ایران کو کیسے جواب دیا جائے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر جوبائیڈن کا کہنا تھا کہ اگر وہ اسرائیل کی جگہ ہوتے تو وہ ایرانی تیل کے ذخائر پر حملہ کرنے کے بجائے اس کے متبادل پر غور کرتے۔

    بائیڈن نے کہا کہ ان کے خیال میں اسرائیل نے ابھی تک یہ فیصلہ نہیں کیا کہ ایران کے خلاف کس طرح کا ردعمل دیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ ایران پر مزید پابندیاں عائد کرنے پر غور کیا جارہا ہے۔

    Biden

    بائیڈن سے یہ بھی پوچھا گیا کہ کیا وہ سمجھتے ہیں کہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو سفارتی کوششوں میں شامل نہ ہو کر 5 نومبر کو ہونے والے امریکی صدارتی انتخابات پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہے ہیں، جس میں ریپبلکن سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا مقابلہ ڈیموکریٹک نائب صدر کمالا ہیرس سے ہوگا۔

    بائیڈن نے جواب میں کہا کہ کیا وہ انتخابات پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہے ہیں؟ میں یہ بات نہیں جانتا، لیکن میں اس پر یقین بھی نہیں رکھتا، ان کا کہنا تھا کہ کوئی بھی انتظامیہ اسرائیل کی مدد کے لیے مجھ سے زیادہ نہیں کرسکی ہے۔

    واضح رہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی میں دن بہ دن اضافہ سامنے آرہا ہے، انہوں نے کہا کہ اسرائیل لبنان میں اپنی فوجی کارروائی کے جواب میں ایران کے بیلسٹک میزائل حملے کے بعد مختلف آپشنز پر غور کر رہا ہے۔

    اسرائیلی اعداد و شمار کے مطابق تنازعے میں تازہ خونریزی اس وقت شروع ہوئی جب 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے جنگجوؤں نے حملہ کیا جس میں 1ہزار 200 افراد ہلاک ہوئے اور تقریباً 250افراد کو یرغمال بنایا گیا۔

    اس کے بعد اسرائیل کے حماس کے زیر کنٹرول غزہ پر حملے میں غزہ کی وزارت صحت کے مطابق 41ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔

    غزہ کی تقریباً پوری آبادی بے گھر ہو چکی ہے، بھوک کا بحران پیدا ہوچکا ہے اور نسل کشی کے الزامات لگائے جا رہے ہیں جنہیں اسرائیل کی جانب سے مسترد کیا جا رہا ہے۔

  • بیروت حملے، امریکی صدر بائیڈن کا اہم بیان

    بیروت حملے، امریکی صدر بائیڈن کا اہم بیان

    امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ امریکا کی بیروت حملے میں کوئی شراکت یا اس حوالے سے علم نہیں تھا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق گزشتہ روز لبنان کے شہر بیروت پر ہونے والے حملے پر بات کرتے ہوئے امریکی صدر بائیڈن نے کہا کہ امریکا کو بیروت حملے کا کوئی علم نہیں تھا۔

    واضح رہے کہ اسرائیل کی جانب سے بیروت پر کی گئی وحشیانہ بمباری کے بعد ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے نیشنل سیکیورٹی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلالیا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے مشیر علی لاریجانی نے کہا ہے کہ اسرائیل نے سرخ لکیر عبور کردی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ حزب اللہ کے پاس قائدانہ صلاحیت رکھنے والے بہت سارے کمانڈر اور رہنما موجود ہیں جو حسن نصر اللہ کی شہادت کی صورت میں متبادل قیادت تحریک کو چلانے کے لئے تیار ہے۔

    ایرانی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل سید حسن نصر اللّٰہ اور تحریک کی ایگزیکٹو کونسل کے سربراہ سید ہاشم صفی الدین بالکل صحت مند ہیں۔

    اسرائیلی حملے سے حزب اللہ رہنماء کو کوئی نقصان نہیں ہوا، تاہم حزب اللہ کی جانب سے تاحال اس بارے میں کوئی تصدیق یا تردید سامنے نہیں آئی ہے۔

    ایرانی میڈیا کی جانب سے لبنان میں موجود اپنے نمائندے کی بنیاد پر یہ دعویٰ سامنے آرہا ہے کہ جمعہ کی شام کیے گئے اسرائیلی حملے میں حزب اللہ کی قیادت کا کوئی بھی شخص شہید نہیں ہوا، اسرائیل کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

    یمنی افواج کا امریکی بحریہ کے جہازوں پر بڑا حملہ

    لبنان میں گزشتہ روز کئے جانے والے حملے کے بعد تل ابیب میں حملوں کا الرٹ جاری کرکے فضائی دفاعی نظام ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے اور شیلٹرز کو بھی کھول دیا گیا ہے۔

  • بائیڈن نے اسرائیل کو لبنان پر حملہ کرنے کی ہمت کس طرح دی؟

    بائیڈن نے اسرائیل کو لبنان پر حملہ کرنے کی ہمت کس طرح دی؟

    واشنگٹن: غزہ کے بعد لبنان پر اسرائیل کی وحشیانہ بمباری اور شہریوں کے قتل کو امریکی صدر جو بائیڈن کی تباہ کن ناکامی کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے، جنھوں نے اسرائیل کو لبنان پر حملہ کرنے کی ہمت دی۔

    الجزیرہ کے مطابق تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ غزہ جنگ کو ختم کرنے اور لبنان میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کو روکنے میں امریکی ناکامی مشرقِ وسطیٰ کے خطے کو ایک بڑی اور وسیع جنگ کی طرف لے جا رہی ہے۔

    یہ لبنان پر اسرائیلی حملوں سے ایک ہفتے قبل کی بات ہے، جب امریکا نے خطے میں کشیدگی میں کمی لانے کے ’مقصد‘ کے تحت ایک سفارت کار کو اسرائیل بھیجا، جو بائیڈن کے ایلچی اموس ہوچسٹین 16 ستمبر کو خطے میں پہنچے، جس کا مقصد حزب اللہ اور اسرائیلی افواج کے درمیان اسرائیل-لبنان سرحد پر روزانہ فائرنگ کے تبادلے کو روکنا تھا۔

    لیکن ہوچسٹین کی آمد کے ایک دن بعد ہی لبنان بھر میں حزب اللہ سے جڑے بوبی ٹریپ مواصلاتی آلات کو دھماکے سے اڑا دیا گیا، اس حملے میں ہزاروں افراد زخمی اور متعدد ہلاک ہوئے، مڈل ایسٹ انسٹی ٹیوٹ تھنک ٹینک کے ایک سینئر فیلو خالد الگندی نے کہا کہ ہوچسٹین کے دورے کا وقت اور اس کے بعد لبنان پر اسرائیلی حملے بالکل اسی نوعیت کے تھے، جیسا کہ بائیڈن انتظامیہ اس سے چاہتی ہے کہ وہ کرے۔

    خالد الگندی نے الجزیرہ کو بتایا کہ یہ بالکل وہی ہے جو پچھلے 12 مہینوں سے ہو رہا ہے، اسرائیلی جانتے ہیں کہ انھوں نے بائیڈن انتظامیہ کی طرف سے ہر ایک انتباہ کو واضح طور پر بار بار نظر انداز کیا ہے، اور انھیں اس کے نتائج کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔

    جمعہ کے روز، اسرائیل نے بیروت کے جنوبی مضافات میں ایک عمارت پر بمباری کی، جس میں حزب اللہ کے ایک سینئر کمانڈر کے ساتھ ساتھ کئی بچوں سمیت درجنوں دیگر افراد جاں بحق ہوئے، اس کے ساتھ ہی اسرائیل اور لبنان کی سرحد پر فائرنگ پھر عروج پر پہنچ گئی۔ جب کہ اسرائیل کی لبنان میں خون کی ہولی میں جاں بحق لبنانیوں کی تعداد 570 سے تجاوز کر گئی ہے۔

    الگندی اور دیگر ماہرین کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے لیے غیر مشروط امریکی حمایت کی وجہ سے واشنگٹن نہ صرف غزہ جنگ بندی کرانے میں ناکام رہا ہے، بلکہ اب لبنان میں ایک وسیع جنگ کے لیے بھی اسرائیل کو حوصلہ مل گیا ہے، جس سے خطہ تباہی کے کنارے کی طرف پھسلنے لگا ہے، الگندی نے کہا یہ ایک پالیسی کی تباہ کن ناکامی ہے، بائیڈن انتظامیہ کی پالیسی کا ہر پہلو ناکام رہا ہے، خواہ وہ انسانی ہمدردی کا پہلو ہو، سفارتی، اخلاقی، قانونی ہو یا سیاسی۔

  • جوبائیڈن کا اسرائیل حزب اللہ کشیدگی پر اہم بیان

    جوبائیڈن کا اسرائیل حزب اللہ کشیدگی پر اہم بیان

    امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ اسرائیل حزب اللہ تنازعے کا سفارتی حل ممکن ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی صدر کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ اسرائیل اور حزب اللہ کشیدگی کا سفارتی حل ہی بہترین راستہ ہے۔

    جو بائیڈن کے ترجمان کا کہنا تھا کہ صدر اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ ہمیں پرامید رہنا ہوگا، تمام مسائل کا سفارتی حل بہترین طریقہ ہے۔

    واضح رہے کہ پیجر اور واکی ٹاکی بم دھماکوں کے بعد اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان کشیدگی مزید بڑھ گئی ہے۔

    حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ نے اسرائیل سے مواصلاتی آلات کے دھماکوں کا بدلہ لینے کا اعلان کردیا ہے۔

    لبنان میں مواصلاتی آلات میں دھماکوں کے بعد حزب اللہ سربراہ حسن نصر اللہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل سے مواصلاتی آلات کے ذریعے دھماکوں کا بدلہ لیا جائے گا، حزب اللہ ایسے دھماکوں سے کمزور نہیں بلکہ مضبوط ہوگی، ہم گھٹنے نہیں ٹیکیں گے بلکہ بہادری سے دشمن سے لڑیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ کمیٹیاں تشکیل دی ہیں جو دھماکوں کی تحقیقات کررہی ہیں، اسرائیل ہزاروں افراد کو قتل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، دو دنوں میں ہزاروں لوگوں کو قتل کرنے کی کوشش کی گئی، اسرائیل کی جانب سے لبنانی عوام کے خلاف اعلان جنگ کردیا گیا ہے۔

    حزب اللہ سربراہ نے کہا کہ اسرائیلی حملے میں عام شہریوں کو نشانہ بنایا گیا ہے، مربوط حملے کرکے تمام پابندیوں اور سرخ لکیروں کو عبور کیا گیا ہے۔

    حسن نصر اللہ نے کہا کہ اسرائیل نے حملے اسپتالوں، بازاروں، گھروں پر کیے جس میں خواتین اور بچوں سمیت ہزاروں شہریوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

    لبنان میں مواصلاتی آلات میں دھماکے، جاں بحق افرادکی تعداد 37 ہوگئی

    حزب اللہ سربراہ نے مزید کہا کہ اسرائیلی کارروائی دہشت گردی اور قتل عام کی کوشش تھی، یہ عمل لبنان کے عوام کی خودمختاری کے خلاف اعلان جنگ تھا جس میں اسرائیل کو امریکا اور ٹیک سپر پاورز کی حمایت حاصل ہے۔

  • امریکی شہری عائشہ نور ایزگی کا قتل، بائیڈن  نے کیا کہا؟

    امریکی شہری عائشہ نور ایزگی کا قتل، بائیڈن نے کیا کہا؟

    امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیلی فوجیوں کے ہاتھوں ترک نژاد امریکی شہری ایکٹیوسٹ عائشہ نور ایزگی ایگی کے قتل کے حوالے سے اپنی ٹیم سے مشاورت شروع کردی ہے، تاہم تاحال ان کے پاس مطلوبہ معلومات نہیں ہیں۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ریاست مشی گن کے دورے کے دوران امریکی صدر بائیڈن نے اسرائیلی فوجیوں کے ہاتھوں ہلاک ہونے والی ایگی کے بارے میں سوالات کے جوابات دیئے۔

    امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ انہوں نے اس حوالے سے اپنی ٹیم سے بات چیت کی ہے اور وہ تفصیلی معلومات فراہم کرنے کے بعد ہی کوئی تبصرہ کرسکیں گے۔

    اپنے تحریری بیان میں وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان شان سیویٹ کا کہنا تھا کہ ہم مغربی کنارے میں ایگی کی المناک موت سے بڑی بے چینی محسوس کررہے ہیں۔

    وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان شان سیویٹ نے کہا کہ ہماری ہمدردیاں ان کے اہل خانہ اور ان کے چاہنے والوں کے ساتھ ہیں۔ ہم نے مزید معلومات کے لیے اسرائیلی حکومت سے رابطہ کیا ہے اور واقعے کی تحقیقات کی درخواست کی ہے۔

    امریکی محکمہ خارجہ نے بھی اعلان کیا ہے کہ فوری طور پر ایگی کی المناک موت کے بارے میں مزید معلومات جمع کی جارہی ہیں۔

    امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کا بیان بھی سامنے آیا ہے، جس میں اُن کا کہنا تھا کہ انہیں اسرائیلی فوجیوں کے ہاتھوں ایگی کی ہلاکت پر دلی افسوس ہے اور ہم ”جو حقائق سامنے آئیں گے اس کے مطابق اقدامات کریں گے۔”

    ترک ایکٹیوسٹ عائشہ نور ایزگی اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے ہلاک

    امریکی وزیر خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ چاہے دنیا کے کسی بھی مقام پر کیوں نہ ہو کسی بھی امریکی شہری کی حفاظت اور تحفظ ہماری اولین ترجیح اور ذمہ داری ہے۔

  • امریکی صدر نے اسرائیل اور حماس سے معاہدے کے لیے نرم شرائط کی اپیل کر دی

    امریکی صدر نے اسرائیل اور حماس سے معاہدے کے لیے نرم شرائط کی اپیل کر دی

    واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیل اور حماس سے غزہ جنگ بندی معاہدے کے لیے نرم شرائط کی اپیل کر دی۔

    روئٹرز کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے جمعہ کو قطر کے امیر اور مصر کے صدر سے ٹیلی فونک رابطہ کیا ہے، امریکی صدر نے ثالثی کرنے والے دونوں رہنماؤں سے غزہ جنگ بندی معاہدے کے لیے بات چیت کی۔

    وائٹ ہاؤس کے مطابق امریکی صدر نے عبدالفتاح السیسی اور شیخ تمیم بن حمد سے اسرائیل اور حماس میں مذاکرات پر بھی تفصیلی گفتگو کی، جو بائیڈن نے گفتگو کے دوران کہا کہ غزہ جنگ بندی معاہدے کے لیے اسرائیل اور حماس نرم شرائط رکھیں۔

    خیال رہے کہ ایک طرف امریکا اور ثالثی ممالک غزہ میں جنگ بندی کے لیے دن رات کوششیں کر رہے ہیں، دوسری طرف صہیونی ریاست اسرائیل نے غزہ پر مسلسل بمباری جاری رکھی ہوئی ہے، اور روزانہ متعدد فلسطینی نوجوان، بچے اور خواتین شہید ہو رہے ہیں، اسرائیل اور اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو پر فلسطینیوں کی نسل کشی کے الزامات بھی لگائے گئے ہیں، غزہ میں جن کے واضح ثبوت عالمی عدالت انصاف کو بھی فراہم کیے جا چکے ہیں۔

    واضح رہے کہ جو بائیڈن کیلیفورنیا کی سانتا ینیز وادی میں ایک فارم پر چھٹیاں گزار رہے ہیں، تاہم وہ غزہ جنگ بندی کے مذاکرات کی بھی بہ غور نگرانی کر رہے ہیں۔

  • شکاگو کنونشن کے باہر فلسطینیوں کے حق میں مظاہرے پر جو بائیڈن کا رد عمل

    شکاگو کنونشن کے باہر فلسطینیوں کے حق میں مظاہرے پر جو بائیڈن کا رد عمل

    شکاگو: امریکی ریاست الینوائے کے شہر شکاگو میں امریکا کی حکمراں جماعت ڈیموکریٹک پارٹی کے نیشنل کنونشن کے باہر فلسطینیوں کے حق میں مظاہرہ کیا گیا۔

    ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق پیر کے روز افتتاح کے موقع پر ڈیموکریٹک نیشنل کنونشن کے قریب حفاظتی باڑ توڑ کر درجنوں مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے اور غزہ میں بمباری کے خلاف آواز بلند کی۔

    فلسطینی پرچم تھامے بڑی تعداد میں لوگوں نے غزہ میں جنگ بندی اور اسرائیل کے ساتھ امریکی پالیسی بدلنے کا مطالبہ کیا، مظاہرین نے یونائیٹڈ سینٹر تک مارچ کیا جہاں کنوشن منعقد کیا جا رہا تھا، مظاہرین میں خواتین کے ساتھ اسٹرالرز پر ان کے بچے بھی تھے، طلبہ اور منتخب رہنماؤں نے بھی اس میں حصہ لیا۔

    مارچ پرامن رہا، تاہم چند لوگوں نے حفاظتی باڑ پر دھاوا بول کر توڑ پھوڑ کی، متعدد مظاہرین باڑ سے گزرنے میں کامیاب ہوئے تاہم پولیس نے انھیں حراست میں لے لیا اور ہتھکڑیاں لگا دیں۔

    اسرائیل نے غزہ میں جنگ بندی کی تجویز سے اتفاق کر لیا

    کاملا ہیرس کو امریکا کی 47 ویں صدر منتخب کریں گے، ہلیری کلنٹن

    صدر جو بائیڈن نے کنونشن سے خطاب میں کہا جو لوگ سڑکوں پر ہیں ان کے پاس احتجاج کرنے کا جواز ہے، دونوں جانب بڑی تعداد میں بے گناہ لوگ مارے گئے ہیں، ہماری انتظامیہ جنگ بندی کے معاہدے کے لیے 24 گھنٹے کام کر رہی ہے۔

  • غزہ جنگ بندی معاہدے کو کمزور نہ کریں، جو بائیڈن نے فریقین کو خبردار کر دیا

    غزہ جنگ بندی معاہدے کو کمزور نہ کریں، جو بائیڈن نے فریقین کو خبردار کر دیا

    دوحہ: قطر کے دارالحکومت دوحہ میں غزہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے دو روزہ مذاکرات ختم ہو گئے ہیں، وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ اس بار مذاکرات گزشتہ کئی مہینوں میں سب سے زیادہ نتیجہ خیز رہے، اگلے ہفتے یہ مذاکرات قاہرہ میں دوبارہ شروع ہوں گے۔

    امریکی صدر جو بائیڈن نے مذاکرات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے خبردار کیا کہ مشرق وسطیٰ میں اب کسی کو بھی ایسا کچھ نہیں کرنا چاہیے جس سے معاہدے تک پہنچنے کی کوششوں کو نقصان پہنچے۔

    انھوں نے کہا ’’کسی بھی فریق کو غزہ جنگ بندی ڈیل تک پہنچنے کی کوششوں کو کمزور نہیں کرنا چاہیے۔‘‘ بائیڈن نے کہا کہ وہ امریکی وزیر خارجہ کو اسرائیل بھیجیں گے تاکہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی سے متعلق معاہدے پر پیش رفت ہو سکے اور اسرائیل کے لیے امریکی صدر کی ’فولادی حمایت‘ کی یقین دہانی کرائی جا سکی۔

    جو بائیڈن نے یہ بھی کہا کہ اگرچہ وہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کے بارے میں ’’پرامید‘‘ ہیں تاہم یہ مذاکرات اختتام تک پہنچنے سے ابھی دور ہیں، انھوں نے کہا کہ مذاکرات کے تازہ ترین دور کے بعد اب ہم جنگ بندی سے پہلے سے کہیں زیادہ قریب ہیں۔ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب امریکی صدر نے کہا ہو کہ ان کے خیال میں معاہدہ قریب ہے۔

    دوحہ میں گزشتہ دو دنوں کے دوران جو شرائط طے کی گئی ہیں، ان پر عمل درآمد کا طریقہ کار کیا ہو، اس سلسلے میں تکنیکی ٹیمیں قاہرہ میں مل بیٹھنے سے قبل مزید کام کریں گی۔ عالمی میڈیا کے مطابق امریکا نے مذاکرات میں غزہ جنگ بندی سے متعلق نئی تجویز پیش کی ہے، امریکی تجویز گزشتہ ہفتے طے پانے والے معاہدے پر مبنی تھی، امریکی حکام کے مطابق مصر اور قطر نے جنگ بندی کی نئی تجویز کی حمایت کی ہے۔

    حماس ان مذاکرات کا حصہ نہیں تھی تاہم قطری اور مصری حکام کے ساتھ رابطے میں تھی، بی بی سی کو حماس کی ایک سینیئر شخصیت نے بتایا کہ دوحہ مذاکرات کے نتائج کے بارے میں تحریک کی قیادت کو آج جو مطلع کیا گیا ہے، اس میں 2 جولائی کو جن نکات پر اتفاق کیا گیا تھا، ان پر عمل درآمد کرنے کا کوئی عہد شامل نہیں ہے۔