Tag: Joe Biden

  • اسرائیل حماس جنگ آسانی سے علاقائی جنگ میں بدل سکتی ہے، جو بائیڈن نے خدشہ ظاہر کر دیا

    اسرائیل حماس جنگ آسانی سے علاقائی جنگ میں بدل سکتی ہے، جو بائیڈن نے خدشہ ظاہر کر دیا

    واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیل حماس جنگ آسانی سے علاقائی جنگ میں بدل سکنے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے سی بی ایس نیوز کو بتایا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ وائٹ ہاؤس میں ان کی مدت ختم ہونے سے پہلے غزہ میں جنگ بندی ’’اب بھی ممکن ہے۔‘‘

    گزشتہ ماہ جو بائیڈن نے اگلی مدت کے لیے اپنی انتخابی مہم ترک کر دی تھی اور صدارتی امیداوری سے دست بردار ہو گئے تھے، اس کے بعد انھوں نے یہ اپنا پہلا انٹرویو دیا ہے جس میں انھوں نے غزہ جنگ بندی سے متعلق بھی بات کی۔

    بائیڈن نے انٹرویو میں کہا ’’جو منصوبہ میں نے ترتیب دیا، جس کی G7 نے بھی توثیق کی، جس کی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے توثیق کی ہے، وہ اب بھی قابل عمل ہے۔‘‘

    انھوں نے کہا ’’اور میں ہر دن اس منصوبے پر باقاعدہ کام کر رہا ہوتا ہوں، صرف میں نہیں میری پوری ٹیم بھی، اور میری اس بات پر نظر ہوتی ہے کہ یہ تنازع علاقائی جنگ میں تبدیل نہ ہو جائے، جو کہ آسانی سے تبدیل ہو سکتا ہے۔‘‘

    امریکا کا مشرق وسطیٰ میں مزید جنگی جہاز بھیجنے کا حکم

    واضح رہے کہ امریکا نے ایران کی طرف سے جواب حملے اور مشرق وسطیٰ کی کشیدہ صورت حال کے پیش نظر وہاں کے پانیوں میں میزائل بردار ایٹمی آب دوز ’’یو ایس ایس جارجیا‘‘ اور ابراہم لنکن طیارہ بردار جنگی بحری جہاز تعیناتی کے لیے روانہ کر دیے ہیں۔

  • امریکا میں پر امن انتقال اقتدار پر صدر جو بائیڈن کی رائے

    امریکا میں پر امن انتقال اقتدار پر صدر جو بائیڈن کی رائے

    واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن امریکی سیاست کے مستقبل سے نا امید ہو گئے ہیں، امریکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ نومبر میں اقتدار کی پُرامن منتقلی نہیں دیکھ رہا۔

    بدھ کے روز ’’سی بی ایس سنڈے مارننگ‘‘ کو ایک انٹرویو میں صدر جو بائیڈن نے کہا کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ ہار گئے تو انھیں خدشہ ہے کہ وہ انتخابی نتائج کو قبول نہیں کریں گے۔

    انھوں نے کہا کہ وہ یہ بات اعتماد کے ساتھ نہیں کہہ سکتے کہ نومبر میں ٹرمپ ہار گئے تو وہ نتائج قبول کر لیں گے، اور اقتدار کی پرامن منتقلی ہوگی، کیوں کہ ریپبلکن امیدوارٹرمپ نے اپنی تقریروں میں کہا ہے کہ وہ صرف ایک ہی صورت میں ہار سکتے ہیں جب ان سے انتخابات چوری کر لیے جائیں۔

    اس انٹرویو میں معمر جو بائیڈن کی زبان پھسلنے والا واقعہ ایک بار پھر رونما ہوا، انھوں نے کہا ’’اگر ٹرمپ جیت جاتے ہیں تو نہیں، مجھے اس بات (پرامن انتقال اقتدار) پر بالکل یقین نہیں۔‘‘ اپنی غلطی کا احساس ہوتے ہی انھوں نے پھر کہا ’’میرا مطلب ہے کہ اگر ٹرمپ ہار جاتے ہیں تو مجھے اس بات پر بالکل یقین نہیں۔‘‘

    امریکا کے صدارتی الیکشن، سروے میں حیران کُن انکشاف

    جو بائیڈن نے کہا کہ ٹرمپ جو کہتے ہیں اس پر عمل بھی کر جاتے ہیں، اگرچہ ہم انھیں سنجیدگی سے نہیں لیتے لیکن ان کا یہی مطلب ہوتا ہے کہ ’’اگر وہ ہار گئے تو خون کی ہولی کھیلی جائے گی، اور یہ الیکشن چوری شدہ الیکشن ہوگا۔‘‘ واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے مارچ میں متنبہ کیا تھا کہ اگر وہ 2024 کا الیکشن ہار گئے تو امریکی آٹو انڈسٹری اور ملک میں ’’خون کی ہولی‘‘ کھیلی جائے گی۔

  • ایران کا اسرائیل پر حملہ، امریکی صدر نے بڑی امید ظاہر کر دی

    ایران کا اسرائیل پر حملہ، امریکی صدر نے بڑی امید ظاہر کر دی

    واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے ایران کے اسرائیل سے بدلے کی دھمکی سے پیچھے ہٹنے کی امید ظاہر کر دی ہے۔

    روئٹرز کے مطابق صحافیوں نے امریکی صدر سے سوال کیا کہ کیا ایران اسرائیل سے بدلہ لینے کے اپنے اعلان سے پیچھے ہٹ سکتا ہے؟ جواب میں امریکی صدر نے کہا کہ امید ہے کہ ایران بدلہ لینے کی دھمکی کے باوجود پیچھے ہٹ جائے گا۔

    غزہ پر اسرائیلی وحشیانہ جارحیت اب  مشرق وسطیٰ میں ایک وسیع جنگ میں تبدیل ہونے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے، جو بائیڈن کی امید اسی تناظر میں ہے۔

    اسرائیل نے پہلے بیروت میں حزب اللہ کے ایک سینئر فوجی کمانڈر فواد شکر کو قتل کیا، اور ایک دن بعد بدھ کے روز تہران میں اسماعیل ہنیہ کو مار دیا، اس سے علاقائی سطح پر کشیدگی عروج پر پہنچ گئی ہے، حماس اور ایران اور حزب اللہ نے مل کر اسرائیل سے بدلہ لینے کا اعلان کیا ہے۔

    اسرائیل کے خلاف جوابی کارروائی، ایرانی صدر نے دو ٹوک پیغام دے دیا

    روئٹرز کے مطابق جب بائیڈن سے پوچھا گیا کہ کیا ایران پیچھے ہٹ جائے گا، تو امریکی صدر نے کہا ’’مجھے نہیں پتا، لیکن مجھے امید ہے۔‘‘

    واضح رہے کہ علاقائی کشیدگی سے بچنے کے لیے امریکا، فرانس، برطانیہ، اٹلی اور مصر کی سفارتی کوششیں بھی جاری ہیں۔

  • امریکی صدر جو بائیڈن اپنی جماعت کا کنٹرول کھو چکے ہیں، واشنگٹن پوسٹ

    امریکی صدر جو بائیڈن اپنی جماعت کا کنٹرول کھو چکے ہیں، واشنگٹن پوسٹ

    واشنگٹن: امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے لکھا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن اپنی جماعت کا کنٹرول کھو چکے ہیں۔

    واشنگٹن پوسٹ کے مطابق جو بائیڈن اور ڈیموکریٹکس کے درمیان تنازع میں شدت آ گئی ہے، ڈیموکریٹک پارٹی کا کنٹرول ان کے ہاتھ سے نکل گیا ہے، آئندہ ہفتے بائیڈن دست برادری کا فیصلہ کر سکتے ہیں۔

    مزید 12 ڈیموکریٹک اراکین نے جوبائیڈن سے صدارتی انتخابات سے دست برداری کا مطالبہ کیا ہے، ان ارکان میں ایوان نمائندگان کے 10 ارکان اور 2 سینیٹرز شامل ہیں۔

    بائیڈن کے خلاف آواز بلند کرنے والے ڈیموکریٹک اراکین کانگریس کی تعداد 35 ہوگئی ہے، جب کہ جو بائیڈن دست بردار نہ ہونے اور انتخابی مہم دوبارہ شروع کرنے کے لیے بہ ضد ہیں۔

    وائٹ ہاؤس کے باہر ڈیموکریٹس کی جانب سے احتجاج بھی کیا گیا، مظاہرین نے صدر بائیڈن سے الیکشن سے دست برادر ہونے کا مطالبہ کیا، شرکا نے کہا دوسرے امیدوار کو نامزد کیا جائے۔

  • بائیڈن امریکی تاریخ کا بدترین صدر ہے، ٹرمپ

    بائیڈن امریکی تاریخ کا بدترین صدر ہے، ٹرمپ

    مشی گن : ریپبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ جوبائیڈن امریکی تاریخ کا بدترین صدر ہے۔

    یہ بات انہوں نے مشی گن میں انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہی انہوں نے کہا کہ وہ لوگ کہتے رہے میں جمہوریت کیلئے خطرہ ہوں لیکن میں نے گزشتہ ہفتے جمہوریت کیلئے گولی کھائی ہے۔

    اپنے سیاسی حریف پر شدید تنقید کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ جو بائیڈن امریکی تاریخ کا بدترین صدر ہے۔

    ریلی کے شرکاء سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ہم بحیثیت قوم زوال کا شکار ہیں، 4سال پہلے ہم ایک عظیم قوم تھے، 5نومبر امریکا کی تاریخ کاسب سے اہم دن ہوگا۔

    سابق امریکی صدر نے اس عزم کا اظہار کیا کہ جیتنے کے بعد ہم سب مل کر امریکا کو پھرسے طاقتور اور محفوظ ملک بنائیں گے اور بائیڈن ماضی کی ایک دھندلی سی یاد بن جائے گا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ امریکی قوم کی قیادت احمق لوگ کررہے ہیں، یہ وحشت مزید جاری نہیں رہنے دیں گے، صحیح قیادت ہو تو جوبائیڈن کا پیدا کردہ ہر بحران حل کیا جاسکتا ہے۔

  • کاملا ہیریس ڈونرز کو بائیڈن کی جیت کی یقین دہانی کرانے میں ناکام

    کاملا ہیریس ڈونرز کو بائیڈن کی جیت کی یقین دہانی کرانے میں ناکام

    امریکا کی نائب صدر کاملا ہیریس نے 300 ڈیموکریٹ ڈونرز سے بات چیت کی، اس دوران ان کے لئے ڈیموکریٹ ڈونرز کو بائیڈن کی جیت کی یقین دہانی کرانا مشکل ہوگیا۔

    بین ا لاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی نائب صدر نے ڈونرز کو باور کرانے کی کوشش کی کہ زیادہ پریشانی کی بات نہیں تاہم زیادہ تر ڈونرز کا کہنا تھا کہ کاملا ہیریس کی بات میں زیادہ وزن نہیں۔

    امریکی نائب صدر کی بات چیت ایسے وقت میں ہوئی جب بائیڈن پر دستبردار ہونے کے لیے بڑھتا جارہا ہے، اکثر ڈیموکریٹس کا خیال ہے کاملا ہیریس ہی بائیڈن کی متبادل ہوں گی۔

    امریکی نائب صدر کاملا ہیریس کا ٹرمپ پر تنقید کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اگر ٹرمپ صدر بنتے ہیں تو پروجیکٹ 2025 خطرے میں پڑ جائے گا۔

    دوسری جانب امریکی صدر بائیڈن صدارتی انتخاب لڑنے کیلئے بضد ہیں، انہوں نے پارٹی اتحاد کیلئے اپیل کردی۔

    امریکی صدر بائیڈن کورونا میں مبتلا ہونے کے باوجود الیکشن لڑنے کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں، انہوں نے کہا ہے کہ صدارتی الیکشن کیلئے ڈیموکریٹ پارٹی متحد ہو جائے۔

    بنگلہ دیش میں کرفیو نافذ، فوج طلب کرلی گئی

    صدارتی الیکشن ٹیم کا کہنا ہے کہ بائیڈن آئندہ ہفتے سے دوبارہ مہم کا آغاز کرینگے جبکہ صدر بائیڈن سے ناخوش ڈیموکریٹ ارکان کانگریس کی تعداد 35 ہوگئی ہے۔

  • بائیڈن کورونا میں مبتلا، انتخابات سے دستبردار ہونے کا عندیہ

    بائیڈن کورونا میں مبتلا، انتخابات سے دستبردار ہونے کا عندیہ

    لاس ویگاس : امریکا کے صدر جوبائیڈن کورونا وائرس میں مبتلا ہوگئے، انتخابی سرگرمیاں روک دی گئیں، انہوں نے انتخابی دوڑ سے دستبردار ہونے کا عندیہ دے دیا۔

    امریکی میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکی صدر جوبائیڈن میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی ہے، صدربائیڈن نے ٹیلی فونک گفتگو میں کورونا میں مبتلا ہونے کی تصدیق کی ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صدر بائیڈن نے سول رائٹس تنظیم کی منتظم کو فون پر اپنی صحت سے متعلق آگاہ کیا۔

    امریکی صدربائیڈن کا لاس ویگاس میں منعقدہ کانفرنس سے خطاب شیڈول تھا، منتظمین نے بائیڈن کے کورونا کے باعث کانفرنس میں عدم شرکت کا اعلان کیا۔

    اس حوالے سے امریکی صدر جوبائیڈن کا کہنا ہے کہ اگر ڈاکٹر  نے مشورہ دیا تو صدارتی انتخابات سے دستبردار ہونے پر غور کروں گا۔

    ترجمان وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ امریکی صدر جوبائیڈن کو کورونا کی معمولی علامات ہیں اور انہیں کورونا ویکسین لگادی گئی ہے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ری بپلکن پارٹی کے رہنما ساجد تارڑ کا کہنا ہے کہ جوبائیڈن ذہنی اور جسمانی طور پر اس قابل نہیں ہیں کہ انتخابی سرگرمیاں یا حکومتی امور سنبھال سکیں۔

    دوسری جانب اے آر وائی سے گفتگو میں ڈیمو کریٹ رہنما ڈاکٹر آصف قدیر نے کہا کہ اس وقت صدارتی انتخابات کیلئے بائیڈن سے بہتر کوئی امیدوار نہیں ہے وہ جلد صحت یاب ہوکر واپس آئیں گے۔

    بائیڈن سے انتخابات سے دستبرداری کا مطالبہ

    علاوہ ازیں صدر بائیڈن کے صدارتی الیکشن لڑنے کی مخالفت میں پارٹی کے اندر سے آوازیں بلند ہونے لگیں، ڈیمو کریٹ پارٹی کے اہم رکن کانگریس ایڈم شف نے بائیڈن سے دستبرداری کا مطالبہ کیا ہے۔

    ایڈم شف کا کہنا ہے کہ بائیڈن کی ٹرمپ کو الیکشن میں شکست دینے کی صلاحیت پر شدید خدشات ہیں، ٹرمپ کا دوسری بارصدر بننا ہماری جمہوریت کی بنیاد کو کمزور کردے گا۔

    کانگریس کے رکن کا کہنا ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ جوبائیڈن یہ ذمہ داری کسی اور کے سپرد کریں، ٹرمپ کی شکست کیلئے بائیڈن دستبردار ہوکر قائدانہ میراث کو محفوظ بنائیں۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ کو استثنیٰ کیسے دیا؟ جو بائیڈن نے سپریم کورٹ کے حوالے سے بڑی آئینی ترامیم کا اعلان کر دیا

    ڈونلڈ ٹرمپ کو استثنیٰ کیسے دیا؟ جو بائیڈن نے سپریم کورٹ کے حوالے سے بڑی آئینی ترامیم کا اعلان کر دیا

    واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے سپریم کورٹ میں بڑی تبدیلیوں کی منصوبہ بندی کر لی ہے۔

    امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق صدر جو بائیڈن امریکی سپریم کورٹ کے ججوں کے لیے میعاد کی حدیں اور ایک قابل نفاذ اخلاقیاتی کوڈ کا مطالبہ کرنے کی تیاری کر رہے ہیں جس کے تحت ہائی کورٹ اور اس کے کام کرنے کے طریقے میں بڑی تبدیلیاں رونما ہوں گی۔

    اس حوالے سے اپنی تجاویز وہ آئندہ چند ہفتے میں پیش کریں گے، تجاویز میں ججوں کے عہدے کی معیاد مقرر کیا جانا اور اخلاقی قدروں پر لازمی عمل شامل ہوگا، صدر بائیڈن نے تجاویز پر آئینی ماہرین اور اراکین کانگریس سے صلاح مشورے بھی مکمل کر لیے ہیں۔

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ صدر بائیڈن کا یہ مجوزہ منصوبہ سپریم کورٹ کو ڈرامائی طور پر تبدیل کر دے گا، تاہم ان تجاویز کو کانگریس کی منظوری درکار ہوگی۔ کہا جا رہا ہے کہ ان تجاویز کے نفاذ کے لیے یا تو آئینی ترمیم یا کانگریس کی کارروائی درکار ہوگی، اور یہ دونوں راستے موجودہ سیاسی ماحول میں ناممکن دکھائی دیتے ہیں۔ ماضی وہ بائیڈن خود سپریم کورٹ میں کسی بھی تبدیلی کے مخالف رہے ہیں۔

    طالبان یقینی بنائیں افغان سرزمین سے دہشتگرد حملے نہ ہوں، امریکا

    جو بائیڈن اس آئینی ترمیم پر بھی غور کر رہے ہیں کہ صدر اور آئینی عہدوں پر موجود دیگر شخصیات کو حاصل وسیع تر استثنیٰ بھی ختم کر دیا جائے۔

    صدر بائیڈن نے ٹرمپ کو آفیشل ایکٹ کے معاملے پر استثنیٰ کے عدالتی فیصلے پر کڑی تنقید کی تھی اور عدالتی فیصلے کو قانونی اصولوں پر حملہ اور قانون کی حکمرانی پر ضرب قرار دیا تھا۔

  • ویڈیو: جو بائیڈن کی زبان پھر پھسل پڑی، بیلٹ باکس کو بَیٹل باکس کہہ دیا

    ویڈیو: جو بائیڈن کی زبان پھر پھسل پڑی، بیلٹ باکس کو بَیٹل باکس کہہ دیا

    واشنگٹن: امریکی صدر 81 سالہ جو بائیڈن اب اکثر اپنے ذہن اور زبان میں تال میل قائم رکھ نہیں پاتے اور مختلف الفاظ اور ناموں پر ان کی زبان پھسل جاتی ہے۔

    گزشتہ روز ایک بار پھر اس وقت جو بائیڈن کی زبان پھسلی جب وہ ڈونلڈ ٹرمپ پر ہونے والے حملے کے بعد قوم سے خطاب کر رہے تھے، اور سیاسی ماحول کی گرما گرمی کو ٹھنڈا کرنے کا مؤقف پیش کر رہے تھے۔

    وہ کہہ رہے تھے کہ سیاسی اختلافات بیلٹ باکس سے حل ہوتے ہیں، گولی سے نہیں، لیکن ان کی زبان پھسل گئی اور انھوں نے بیلٹ باکس کو بَیٹل باکس کہہ دیا۔

    جو بائیڈن نے امریکیوں سے سیاسی ماحول ’کول ڈاؤن‘ کرنے کی اپیل کر دی

    ان کا کہنا تھا کہ تشدد سے کوئی بھی مسئلہ حل نہیں کیا جا سکتا، اگر معاملات کو درست کرنا ہے تو رائے دہی کا طریقہ ہی اختیار کرنا پڑے گا، تاہم اس مرحلے پر وہ ووٹوں کے باکس کو ’’لڑائی کا باکس‘‘ کہہ گئے۔

    ٹرمپ نے حملے کے بعد ریپبلکن کنونشن کے لیے لکھی تقریر مکمل تبدیل کر دی

    اس مختصر تقریر میں انھوں نے کہا تھا کہ گرما گرمی بہت ہوئی، اب سیاسی درجہ حرارت کو کم کیا جائے، اختلاف کا مطلب دشمنی نہیں، اسے ٹھنڈا کرنے کا وقت آ گیا ہے، انھوں نے کہا یہ مفاہمت کا وقت ہے کیوں کہ غیر ملکی ایکٹرز ہمارے درمیان اختلافات کو ہوا دے رہے ہیں، اختلافات بیلٹ باکس کے ذریعے حل کرتے ہیں، گولی سے نہیں۔

  • جو بائیڈن نے امریکیوں سے سیاسی ماحول ’کول ڈاؤن‘ کرنے کی اپیل کر دی

    جو بائیڈن نے امریکیوں سے سیاسی ماحول ’کول ڈاؤن‘ کرنے کی اپیل کر دی

    واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکیوں سے سیاسی ماحول ’کول ڈاؤن‘ کرنے کی اپیل کر دی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے گزشتہ روز قوم سے خطاب میں کہا کہ شکر ہے حملے میں ٹرمپ شدید زخمی نہیں ہوئے، صدارتی انتخاب میں خطرات بہت زیادہ ہیں، سیاسی میدان کو مقتل گاہ نہیں بننا چاہیے۔

    انھوں نے کہا گرما گرمی بہت ہوئی، اب سیاسی درجہ حرارت کو کم کیا جائے، اختلاف کا مطلب دشمنی نہیں گرما گرمی بہت ہوئی، اسے ٹھنڈا کرنے کا وقت آ گیا ہے۔

    جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ یہ مفاہمت کا وقت ہے کیوں کہ غیر ملکی ایکٹرز ہمارے درمیان اختلافات کو ہوا دے رہے ہیں، اختلافات بیلٹ باکس کے ذریعے حل کرتے ہیں، گولی سے نہیں۔

    بائیڈن نے 7 منٹ سے بھی کم وقت کی تقریر میں کہا کہ ٹرمپ پر حملہ ہم سب سے ایک قدم پیچھے ہٹنے کا مطالبہ کرتا ہے، ہم اس تشدد کو معمول پر آنے کی اجازت نہیں دے سکتے، اس ملک میں سیاسی بیان بازی بہت بڑھ گئی ہے، اسے کول ڈاؤن کرنے کا وقت آ گیا ہے، یہ کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ پر حملے کے محرکات کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ ہم اس بارے نہیں جانتے، یہ بھی نہیں کہ کس نے مدد فراہم کی؟ تاہم قانون نافذ کرنے والے ادارے تحقیقات کر رہے ہیں۔