Tag: Joe Biden

  • ٹرمپ حملے میں محفوظ رہے یہ جان کر خوشی ہوئی، جوبائیڈن

    ٹرمپ حملے میں محفوظ رہے یہ جان کر خوشی ہوئی، جوبائیڈن

    سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر فائرنگ کے واقعے کے بعد جوبائیڈن اور مختلف شخصیات نے گہرے دکھ اور شدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔

    امریکی صدر جوبائیڈن نے واقعے پر شدید رنج اور غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ حملے میں محفوظ رہے یہ جا کر خوشی ہوئی۔

    واقعے کے بعد قوم سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ امریکا میں ایسے واقعات کی کوئی گنجائش نہں، ایسے واقعات کی مذمت کیلئے بطور قوم ایک ہونا چاہیے۔

    ،سابق صدرباراک اوباما کا بھی یہی کہنا تھا کہ ہماری جمہوریت میں سیاسی تشدد کی قطعاً کوئی جگہ نہیں، ٹرمپ واقعے میں شدیدزخمی نہیں ہوئے جو باعث اطمینان ہے۔ ،

    سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش نے بھی ٹرمپ پر قاتلانہ حملہ کو بزدلانہ فعل قرار دیا ہے،

    اس حوالے سے ٹیسلا اور سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس کے مالک ایلن مسک نے صدارتی الیکشن میں ٹرمپ کی حمایت کا اعلان کیا ہے انہوں نے ٹرمپ کی جلد صحتیابی کیلئے دعا کی۔

    ڈیمو کریٹ سینیٹر چک شومر کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ پر حملہ امریکی تاریخ کا خطرناک واقعہ ہے،

  • امریکی صدر بائیڈن کی انتخابی مہم کیلئے بڑا دھچکا

    امریکی صدر بائیڈن کی انتخابی مہم کیلئے بڑا دھچکا

    واشنگٹن: امریکی صدر بائیڈن کی انتخابی مہم کیلئے بری خبر سامنے آگئی، ڈیمو کریٹ ڈونرز نے انتخابی مہم کیلئے 90 ملین ڈالر کی فنڈنگ روک دی۔

    امریکی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ ڈیموکریٹ سپرپیک نے مباحثے میں ناقص کارکردگی پر الیکشن فنڈنگ روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    ڈیموکریٹ سپرپیک نے مطالبہ کیا ہے کہ صدر بائیڈن الیکشن سے دستبردار ہونے کا اعلان کریں، کانگریس میں ڈیموکریٹ پارلیمانی لیڈر حکیم جیفریز نے بھی صدر بائیڈن کی حمایت کرنے سے انکار کردیا ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق امریکی صدر جوبائیڈن سے حکیم جیفریز کی ملاقات ہوئی ہے، انہوں نے امریکی صدر کو ارکان کانگریس کا پیغام پہنچایا۔

    اس سے قبل سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے گزشتہ دنوں صدارتی مباحثے میں ناکامی کے بعد جوبائیڈن کی زبان ایک پھر لڑکھڑا گئی، اپنی نائب صدر کو ٹرمپ کہہ ڈالا، اس سے قبل وہ خود کو عورت بھی قرار دے چکے ہیں۔

    اپنی زندگی کی 81 بہاریں دیکھنے والے امریکی صدر جو بائیڈن کی عمر ملک کے رائے دہندگان کے لئے تشویش اور شرمندگی کا باعث بنی ہوئی ہے، وہ آئے دن کوئی نہ کوئی ایسا بیان جاری کرتے ہیں جو جگ ہنسائی کا باعث بن جاتا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق اس بار بھی ان کی زبان لڑکھڑائی اور اور انہوں نے نائب صدر کملا ہیرس اور اپنے حریف صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے نام آپس میں ملادیے۔

    مودی کے دورۂ روس کے بعد امریکا کا سخت ردعمل

    امریکی صدر جوبائیڈن کو صدارتی مہم سے دستبردار ہونے کے لیے ان کی اپنی جماعت ڈیموکریٹس کے ارکان کی جانب سے شدید دباؤ کا سامنا بھی ہے۔

  • جوبائیڈن کی زبان پھر پھسل گئی، کملا ہیرس سے متعلق مضحکہ خیز بیان

    جوبائیڈن کی زبان پھر پھسل گئی، کملا ہیرس سے متعلق مضحکہ خیز بیان

     سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے گزشتہ دنوں صدارتی مباحثے میں ناکامی کے بعد جوبائیڈن کی زبان ایک پھر لڑکھڑا گئی، اپنی نائب صدر کو ٹرمپ کہہ ڈالا، اس سے قبل وہ خود کو عورت بھی قرار دے چکے ہیں۔

    اپنی زندگی کی 81 بہاریں دیکھنے والے امریکی صدر جو بائیڈن کی عمر ملک کے رائے دہندگان کے لئے تشویش اور شرمندگی کا باعث بنی ہوئی ہے، وہ آئے دن کوئی نہ کوئی ایسا بیان جاری کرتے ہیں جو جگ ہنسائی کا باعث بن جاتا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق اس بار بھی ان کی زبان لڑکھڑائی اور اور انہوں نے نائب صدر کملا ہیرس اور اپنے حریف صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے نام آپس میں ملادیے۔

    Biden and Trump

    امریکی صدر جوبائیڈن کو صدارتی مہم سے دستبردار ہونے کے لیے ان کی اپنی جماعت ڈیموکریٹس کے ارکان کی جانب سے شدید دباؤ کا سامنا بھی ہے۔

    صدارتی مباحثے میں ہزیمت سامنا کرنے کے باوجود جوبائیڈن ذہنی طور پر اس بات کا فیصلہ کرچکے ہیں کہ وہ اپنی صدارتی مہم سے کسی صورت دستبردار نہیں ہوں گے، ان کو یقین ہے کہ اس بار بھی وہ ڈونلڈ ٹرمپ کو شکست سے دوچار کرنے اہلیت رکھتے ہیں۔

    مباحثے کے بعد اپنی پہلی نیوز کانفرنس میں صدر جوبائیڈن کا کملا ہیرس کو ڈونلڈ ٹرمپ پکارنے سے صدارتی مہم کو مزید دھچکہ لگا ہے۔

    ایک رپورٹر  نے جب اُن کی نائب صدر کملا ہیرس پر اعتماد سے متعلق سوال پوچھا تو انہوں نے کہا کہ ’دیکھیں، اگر نائب صدر ٹرمپ صدر بننے کی اہلیت نہ رکھتیں تو میں اُن کو بطور نائب صدر کبھی نہ چُنتا۔‘نیوز کانفرنس کے دوران صدر بائیڈن بار بار کھانستے بھی رہے۔

    biden

    یاد رہے کہ صدر جوبائیڈن اس سے قبل خود کو ایک ’عورت‘ قرار دے چکے ہیں اور گزشتہ روز انہوں نے یوکرین کے  صدر ولادیمیر زیلنسکی کو ’صدر پوتن‘ کہہ کر مخاطب کیا۔

  • جو بائیڈن نے یوکرین کو جدید اسٹریٹجک دفاعی نظام فراہم کرنے کا وعدہ کر لیا

    جو بائیڈن نے یوکرین کو جدید اسٹریٹجک دفاعی نظام فراہم کرنے کا وعدہ کر لیا

    واشنگٹن: جو بائیڈن نے روس کا مقابلہ کرنے کے لیے یوکرین سے ایک اور بڑا وعدہ کر لیا، امریکا نے کیف کے لیے درجنوں نئے فضائی دفاعی نظام کا اعلان کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق واشنگٹن ڈی سی میں نیٹو اجلاس میں روس کے حملوں کا مقابلہ کرنے کے لیے امریکی صدر جو بائیڈن نے یوکرین کو 5 نئے اسٹریٹجک فضائی دفاعی نظام فراہم کرنے کا وعدہ کر لیا ہے۔

    صدر جو بائیڈن نے نیٹو اتحاد کو پہلے سے زیادہ طاقت ورقرار دیا اور کہا کہ امریکا جرمنی، اٹلی، ہالینڈ اور رومانیہ کے ساتھ مل کر یوکرین کی مدد کے لیے پیٹریاٹ میزائل، بیٹریاں اور دیگر نظام فراہم کرے گا۔

    ٹیلی پرامپٹر کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے جو بائیڈن نے کہا کہ آٹوکریٹ عالمی نظام کو الٹنا چاہتے ہیں، اور دہشت گرد گروہ شرارتی منصوبوں کی سازشیں جاری رکھے ہوئے ہیں، دوسری طرف یورپ میں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن یوکرین کو نقشے سے مٹانا چاہتے ہیں، لیکن واضح رہے کہ ہماری مکمل حمایت سے یوکرین روس کو روک سکتا ہے۔

    ’نیٹو نے یوکرین کو ایف 16 طیاروں کی منتقلی شروع کر دی‘

    نیٹو کے چیف اسٹولٹن برگ نے بھی اجلاس میں کہا چین روس کو یوکرین پر حملہ کرنے کے لیے ہتھیار بنانے میں مدد کر رہا ہے۔

    ترجمان چینی دفتر خارجہ نے رد عمل میں کہا کہ نیٹو سربراہی اجلاس کا اعلامیہ جنگی بیانات سے بھرا ہوا ہے، چین سے متعلق مواد اشتعال انگیزی پر مبنی اور جھوٹ ہے، یوکرین کے خلاف روس کی مدد نہیں کر رہے۔

  • اداکار اور ڈونر جارج کلونی اور نینسی پلوسی نے جو بائیڈن کو کیا مشورہ دیا؟

    اداکار اور ڈونر جارج کلونی اور نینسی پلوسی نے جو بائیڈن کو کیا مشورہ دیا؟

    واشنگٹن: ڈیموکریٹس نمائندگان کے بعد اب سینیٹرز بھی صدر جو بائیڈن سے دست برداری کا مطالبہ کرنے لگے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اداکار اور ڈونر جارج کلونی نے بھی جو بائیڈن کو صدارتی ریس سے باہر ہونے کا مشورہ دے دیا ہے، کانگریس کی سابق اسپیکر نینسی پلوسی کا بھی کہنا ہے کہ بائیڈن کو اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنی چاہیے کیوں کہ وقت نکلتا جا رہا ہے۔

    سینیٹر پیٹر ویلچ نے کہا ملک کی بہتری کے لیے صدر بائیڈن کو الیکشن کی دوڑ سے باہر ہو جانا چاہیے، صدارتی مباحثے میں بائیڈن کی کارکردگی کو نظر انداز نہیں کر سکتے۔

    جارج کلونی نے امریکی میڈیا سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا میں بائیڈن سے محبت کرتا ہوں، لیکن ڈیموکریٹس کو نیا امیدوار چاہیے، اگر بائیڈن نامزدگی سے الگ نہیں ہوئے تو وہ انتخابات، ہاؤس اور سینیٹ سب ہار جائیں گے۔

    انھوں نے کہا یہ رائے صرف میری نہیں ہے،بلکہ ڈیموکریٹس نمائندگان اور سینیٹرز بھی یہی چاہتے ہیں، جن سے میری بات ہوئی ہے۔

    اس دوران سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جو بائیڈن کو دوبارہ مباحثے اور گالف کھیلنے کا چیلنج دے دیا ہے، ٹرمپ نے کہا اگر بائیڈن جیت گئے تو ان کی پسندیدہ کسی بھی خیراتی تنظیم کو 10 لاکھ ڈالر دوں گا، صدر بائیڈن نے جواب میں کہا کہ ٹرمپ کی عجیب و غریب حرکتوں کے لیے ان کے پاس وقت نہیں ہے۔

  • جو بائیڈن کے معاملے پر ڈیموکریٹس کسی نتیجے پر نہ پہنچ سکے، کملا ہیرس متبادل امیدوار؟

    جو بائیڈن کے معاملے پر ڈیموکریٹس کسی نتیجے پر نہ پہنچ سکے، کملا ہیرس متبادل امیدوار؟

    واشنگٹن: صدر جو بائیڈن کو الیکشن کی دوڑ سے باہر ہونا چاہیے یا نہیں، ڈیموکریٹس اس معاملے پر کسی نتیجے پر نہ پہنچ سکے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈیموکریٹک پارٹی کے قانون سازوں نے گزشتہ روز امریکی صدر جو بائیڈن کے انتخابات میں دوبارہ حصہ لینے کے فیصلے پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے نجی طور پر ایک ملاقات کی۔

    صدر جو بائیڈن خود کو تواتر کے ساتھ صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کا واحد مقابل قرار دیتے آ رہے ہیں، لیکن ان کی جسمانی اور ذہنی تندرستی کے بارے میں بھی سوالات مستقل طور پر گردش میں ہیں۔

    منگل کے روز بند کمرے کی بات چیت میں ڈیموکریٹس نمائندگان کی رائے تقسیم ہوتی نظر آئی، واشنگٹن میں کئی گھنٹے کی ملاقات کے بعد بھی ڈیموکریٹس کسی نتیجے پر نہ پہنچ سکے۔ سینیٹر چک شومر نے بائیڈن کی حمایت کی تو نیو جرسی سے ڈیموکریٹ رکن مکی شیریل نے بائیڈن کو دست برداری کا مشورہ دے دیا۔

    کیا جو بائیڈن کو پارکنسن کی بیماری ہے؟ وائٹ ہاؤس ترجمان کا بیان جاری

    اب تک 7 ڈیموکریٹس امیدوار صدر بائیڈن سے دست برادری کا مطالبہ کر چکے ہیں۔ کچھ ہائی پروفائل ڈیموکریٹس 59 سالہ نائب صدر کملا ہیرس کے حق میں بات کرنے لگے ہیں کہ وہ بائیڈن کی جگہ ایک فطری امیدوار ہیں، اتوار کو کیلیفورنیا کے کانگریس مین ایڈم شِف نے این بی سی کے میٹ دی پریس کو بتایا کہ یا تو جو بائیڈن کو زبردست طور سے جیتنے کے قابل ہونا پڑے گا، یا پھر انھیں مشعل کسی ایسے شخص کو سونپنا ہوگا جو یہ کر سکتا ہو، کملا ہیرس ٹرمپ کے خلاف ’’بہت اچھی طرح سے جیت سکتی ہیں۔‘‘

    دوسری طرف ڈونلڈ ٹرمپ کہتے ہیں کہ ڈیموکریٹس فیصلہ ہی نہیں کر پا رہے کہ کون صدارت کے لیے فٹ ہے، میامی میں ریلی سے خطاب میں انھوں نے کہا مجھے لگتا ہے میں نے صدارتی مباحثے میں بائیڈن کو بدترین شکست دی ہے۔ واضح رہے کہ بائیڈن کی مباحثے میں کارکردگی کے بعد ہی ڈیموکریٹس نے ان سے دست برداری کا مطالبہ کیا ہے۔

  • ’’پارٹی ووٹرز نے چنا ہے، میڈیا اور ڈونرز کی کیوں سنی جائے؟‘‘

    ’’پارٹی ووٹرز نے چنا ہے، میڈیا اور ڈونرز کی کیوں سنی جائے؟‘‘

    واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے ایک بار پھر انٹرویو میں اعلان کیا ہے کہ وہ الیکشن سے دست بردار نہیں ہوں گے، انھوں نے کہا اب پیچھے ہٹا تو صدارتی الیکشن اور کانگریس میں پارٹی کا نقصان ہوگا۔

    جو بائیڈن نے اپنی سیاسی جماعت کے اراکین کانگریس پر واضح کر دیا ہے کہ وہ صدارتی الیکشن میں ڈونلڈ ٹرمپ کو پھر ہرا دیں گے، بائیڈن نے واضح کیا کہ اگر انھیں مکمل یقین نہ ہوتا کہ وہی ڈونلڈ ٹرمپ کو ہرانے کے لیے بہترین امیدوار ہیں تو وہ دوبارہ صدارت کا الیکشن نہ لڑتے۔

    امریکی صدر نے کہا کہ پارٹی ووٹرز نے انھیں ہی صدارتی امیدار چنا ہے تو کیا ان کی رائے کی بجائے میڈیا، سیاسی پنڈتوں اور ڈونرز کی بات سنی جائے؟ بائیڈن کا کہنا تھا کہ ہم جمہوریت کے لیے کیسے کھڑے ہوں گے، اگر ہم اپنی پارٹی ہی میں اسے نظر انداز کر دیں۔ جو بائیڈن نے مزید کہا کہ یہ وقت ہے کہ پارٹی متحد ہو کر آگے بڑھے اور ڈونلڈ ٹرمپ کو ہرائے۔

    کیا جو بائیڈن کو پارکنسن کی بیماری ہے؟ وائٹ ہاؤس ترجمان کا بیان جاری

    انھوں نے عزم کیا کہ ’’صدارتی دوڑ سے باہر نہیں ہوں گا، آخری دم تک لڑوں گا۔‘‘

  • کیا جو بائیڈن کو پارکنسن کی بیماری ہے؟ وائٹ ہاؤس ترجمان کا بیان جاری

    کیا جو بائیڈن کو پارکنسن کی بیماری ہے؟ وائٹ ہاؤس ترجمان کا بیان جاری

    واشنگٹن: مباحثے میں کمزور کارکردگی بائیڈن انتظامیہ کے لیے درد سر بن گئی ہے، ترجمان وائٹ ہاؤس کی طرف سے مختلف وضاحتیں شروع ہو گئیں۔

    امریکی میڈیا کے مطابق ترجمان وائٹ ہاؤس نے صدارتی حریف امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے مقابل جو بائیڈن کی کمزور کارکردگی پر ایک بیان میں وضاحت کی ہے کہ صدر جو بائیڈن کو پارکنسن کی بیماری نہیں ہے۔

    نیویارک ٹائمز نے سرکاری وزیٹرز لاگ کے حوالے سے لکھا ہے کہ والٹر رِیڈ نیشنل ملٹری میڈیکل سینٹر کے ایک پارکنسنز ڈزیز کے ماہر نے گزشتہ 8 مہینوں میں 8 بار وائٹ ہاؤس کا دورہ کیا ہے، ان میں سے کم از کم ایک ملاقات صدر بائیڈن کے معالج سے بھی ہوئی ہے۔

    یہ دورے ڈاکٹر کیون کینارڈ نے کیے جو ایک نیورولوجسٹ ہیں اور حرکت کے امراض میں مہارت رکھتے ہیں، حال ہی میں پارکنسنز پر ان کا ایک مقالہ شائع ہوا ہے۔ وائٹ ہاؤس کی طرف سے جاری کردہ دستاویز کے مطابق یہ دورے جولائی 2023 سے رواں سال مارچ تک ہوئے۔

    امریکا کا 9 مئی سے متعلق مؤقف سامنے آگیا

    نیویارک ٹائمز کے مطابق اگرچہ یہ واضح نہیں ہوا ہے کہ ڈاکٹر کینارڈ وائٹ ہاؤس میں صدر کے بارے میں خاص طور پر مشاورت کے لیے گئے تھے یا غیر متعلقہ ملاقاتوں کے لیے۔ تاہم ان کے لنکڈ اِن پروفائل پر لکھا گیا ہے کہ وہ گزشتہ 12 سال سے زیادہ عرصے سے ’’وائٹ ہاؤس میڈیکل یونٹ کے معاون‘‘ ہیں۔

    اگرچہ ڈاکٹر کینارڈ نے کئی بار رابطہ کیے جانے کے باوجود اس معاملے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا، تاہم پیر کے روز وائٹ ہاؤس کے معالج ڈاکٹر کیون او کونر نے تصدیق کی ہے کہ ڈاکٹر کینارڈ نے بائیڈن کے دور صدارت کے دوران تین بار انھیں دیکھا۔ ڈاکٹر او کونر نے یہ بھی کہا کہ ڈاکٹر کینارڈ کے زیادہ تر دورے وائٹ ہاؤس میں کام کرنے والے دوسرے لوگوں کے علاج سے متعلق تھے۔

  • جو بائیڈن پر دست برداری کے لیے دباؤ برقرار، 5 ڈیموکریٹس نے بھی مشورہ دے دیا

    جو بائیڈن پر دست برداری کے لیے دباؤ برقرار، 5 ڈیموکریٹس نے بھی مشورہ دے دیا

    واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن پر صدارتی امیدوار کی نامزدگی سے دست برداری کے لیے دباؤ برقرار ہے، 5 ڈیموکریٹس نے بھی انھیں دست بردار ہونے کا مشورہ دے دیا ہے۔

    اے ایف پی کے مطابق صدر جو بائیڈن پر صدارتی امیدوار کی نامزدگی سے دست برداری کے لیے دباؤ بڑھتا جا رہا ہے، سابق صدر اوباما کے مشیر سمیت 5 ڈیموکریٹس نے انھیں دست برادری کا مشورہ دے دیا ہے۔

    آج اتوار کو سینئر ڈیموکریٹ نمائندوں کی ایک ورچوئل میٹنگ طے کی گئی ہے، تاکہ آگے بڑھنے کے بہترین طریقے پر تبادلہ خیال کیا جا سکے، تاہم امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق خاتون اول جِل بائیڈن اپنے شوہر پر زور دے رہی ہیں کہ وہ دوڑ میں شامل رہیں۔

    ادھر وائٹ ہاؤس کے اندر سے بھی آوازیں اٹھنے لگی ہیں، نیویارک ٹائمز کے مطابق وائٹ ہاؤس کے سینئر افسر کا کہنا ہے کہ صدر بائیڈن کو دوبارہ الیکشن نہیں لڑنا چاہیے، چھ ماہ کے دوران بائیڈن کی بڑھتی عمر کے اثرات واضح طور پر سامنے آئے ہیں۔

    جوبائیڈن نے خود کو ’’عورت‘‘ قرار دے دیا

    دوسری طرف بڑے حریف ڈونلڈ ٹرمپ نے صدر بائیڈن کو انتخابات لڑنے کا مشورہ دے دیا ہے، انھوں نے کہا جو بائیڈن پیچھے نہ ہٹیں اور انتخابی مہم جاری رکھیں۔

    جو بائیڈن بھی بہ ضد ہیں، ریلیوں میں اور نامہ نگاروں اور سوشل میڈیا پر وہ یہی کہتے نظر آ رہے ہیں کہ وہ خدمت کرنے کے لیے موزوں ہیں، اور صرف وہی ہیں جو ٹرمپ کو شکست دے سکتے ہیں۔ انھوں نے ہفتے کو سوشل میڈیا پر لکھا ’’میں نے 2020 میں ٹرمپ کو شکست دی تھی، میں اسے 2024 میں دوبارہ ہرانے جا رہا ہوں۔‘‘

  • صدارتی مباحثے سے قبل کیا ہوا؟ جوبائیڈن نے بتادیا

    صدارتی مباحثے سے قبل کیا ہوا؟ جوبائیڈن نے بتادیا

    واشنگٹن : امریکی صدر جوبائیڈن نے ایک بار پھر الیکشن کی دوڑ سے دستبردار نہ ہونے کا اعلان کردیا، ان کا کہنا ہے کہ اگر خدا نے حکم دیا تب ہی الیکشن دوڑ سے باہر ہوجاؤں گا۔

    یہ بات انہوں نے میڈیا کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہی، انہوں نے کہا کہ مجھے دستبرداری کا حکم دینے کیلئے خدا نیچے نہیں آئے گا۔

    جوبائیڈن کا کہنا تھا کہ صدارتی مباحثے سے قبل بیمار تھا اور خود کو بہتر محسوس نہیں کررہا تھا، مباحثے کے دوران ٹرمپ کی گفتگو میں میرا مائیکرو فون بند کیا گیا تھا۔

    امریکی صدر نے بتایا کہ ڈیموکریٹک کانگریسی قیادت نے مجھے الیکشن دوڑ میں رہنے کو کہا ہے، مجھے نہیں لگتا کہ کوئی بھی صدر بننے کی دوڑ میں مجھ سے زیادہ اہل ہے۔

    صدر بائیڈن نے گورنرز سے مدد مانگ لی

    انہوں نے پوچھا کہ کیا کوئی اور ڈیموکریٹک رہنما خارجہ پالیسی میں مہارت رکھتا ہے، کون ہے جو میری طرح نیٹو کو اکٹھا کر سکے گا؟ ٹرمپ کو شکست دینے کی اپنی صلاحیت پر پوری ایمانداری سے یقین ہے۔