Tag: Joe Biden

  • امریکی صدر نے فلسطین میں امن کے لیے نئی فلسطینی اتھارٹی کے قیام کا مطالبہ کر دیا

    امریکی صدر نے فلسطین میں امن کے لیے نئی فلسطینی اتھارٹی کے قیام کا مطالبہ کر دیا

    واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے فلسطین میں امن کے لیے نئی فلسطینی اتھارٹی کے قیام کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق واشنگٹن پوسٹ میں شائع مضمون میں صدر بائیڈن نے لکھا کہ غزہ اور مغربی کنارے کو نئی فلسطینی اتھارٹی کے تحت ہی ایک ہونا چاہیے۔

    انھوں نے لکھا جیسا کہ ہم امن کے لیے کوشش کر رہے ہیں، غزہ اور مغربی کنارے کو ایک واحد انتظامی ڈھانچے کے تحت ہی از سر نو فلسطینی اتھارٹی کے تحت جوڑ دیا جانا چاہیے، کیوں کہ ہم سب دو ریاستی حل کے لیے کام کر رہے ہیں، جو اسرائیلی اور فلسطینی عوام کی طویل مدتی سلامتی کو یقینی بنانے کا واحد راستہ ہے۔

    جو بائیڈن نے واضح کیا کہ نہ تو غزہ کو دوبارہ دہشت گردی کے پلیٹ فارم کے طور پر استعمال ہونا چاہیے، نہ ہی غزہ سے فلسطینیوں کی زبردستی نقل مکانی ہونی چاہیے، اس پر اسرائیل کی جانب سے دوبارہ قبضہ بھی نہیں ہونا چاہیے، نہ محاصرہ یا ناکہ بندی، اور علاقے میں کوئی کمی نہیں ہونی چاہیے۔

    فلسطینی صدر محمود عباس کا امریکی صدر جو بائیڈن سے مطالبہ

    واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے سی این این کو انٹرویو میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ فلسطینی اتھارٹی غزہ کی ذمے داری اٹھانے کے قابل نہیں، امریکی صدر کے مؤقف کے بعد فلسطین اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس کا سیاسی مستقبل بھی داؤ پر لگنے کا خدشہ ہے۔

  • غزہ میں یرغمالی جلد رہا ہو جائیں گے، تفصیل نہیں بتا سکتا: امریکی صدر

    غزہ میں یرغمالی جلد رہا ہو جائیں گے، تفصیل نہیں بتا سکتا: امریکی صدر

    واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے امید ظاہر کی ہے کہ غزہ میں حماس کے ہاتھوں یرغمالی جلد رہا ہو جائیں گے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے منگل کو کہا کہ انھیں یقین ہے کہ غزہ میں حماس کے ہاتھوں یرغمال ہونے والے افراد کی رہائی کے لیے ایک معاہدہ طے پا سکتا ہے۔

    سی این این کے مطابق بائیڈن نے امید ظاہر کی کہ یرغمالیوں کی رہائی کے لیے طویل مذاکرات اب ایک معاہدے کے قریب پہنچ گئے ہیں، یقین ہے یرغمالیوں کی رہائی ہونے والی ہے۔ تاہم انھوں نے کہا کہ میں اس حوالے سے تفصیل نہیں بتا سکتا۔

    اسرائیلی مظالم پر خاموشی: درجنوں امریکی اہلکاروں کا بائیڈن کو احتجاجی خط

    بائیڈن نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ وہ روزانہ متعلقہ افراد سے بات چیت کر رہے ہیں، لیکن وہ تفصیل میں نہیں جانا چاہتے، وائٹ ہاؤس نے منگل کی رات کہا کہ بائیڈن نے دن کے اوائل میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے ساتھ یرغمالیوں کی رہائی کی کوششوں پر طویل بات چیت کی۔

    اسرائیلی فوجی ٹینکوں سمیت غزہ کے اسپتال الشفا میں داخل

    سی این این کے مطابق اسرائیل اور حماس ایک معاہدے کے قریب پہنچ رہے ہیں جس میں لڑائی میں کئی دنوں کا وقفہ کیا جائے گا اور اس کے بدلے یرغمالی رہا ہوں گے۔

  • وائرل ویڈیو: امریکی صدر جو بائیڈن کی حرکت پر سب ہنس پڑے

    وائرل ویڈیو: امریکی صدر جو بائیڈن کی حرکت پر سب ہنس پڑے

    واشنگٹن: وائٹ ہاؤس میں گزشتہ روز اداکارہ سیلما بلیئر کے ہمراہ پریس ٹاک کے دوران صدر جو بائیڈن نے ایک ایسی حرکت کی جس پر تمام لوگ بے ساختہ ہنس پڑے۔

    سوشل میڈیا پر ایک نہایت دل چسپ ویڈیو وائرل ہوئی ہے، جس میں امریکی صدر جو بائیڈن مشہور ہالی ووڈ اداکارہ سیلما بلیئر کے ساتھ امریکی صدارتی محل وائٹ ہاؤس میں ایک پریس ٹاک میں شریک ہیں۔

    بائیڈن جب سیلما بلیئر کے ہمراہ چلتے ہوئے ڈائس تک آئے تو اس موقع پر انھوں نے ایسی حرکت کی جس نے سب کو ہنسنے پر مجبور کر دیا، کسی کو امریکی صدر سے ایسی حرکت کی توقع نہیں تھی۔

    ہوا یوں کہ ڈائس پر پہنچتے ہی سیلما بلیئر نے اپنے سروس کتے ’اسکاؤٹ‘ کی رسی چھوڑ کر اسے بیٹھنے کے لیے کہا جس پر وہ بیٹھ گیا، لیکن جو بائیڈن بھی اسی وقت نیچے جھکے اور ایسا ظاہر کیا جیسے انھیں بیٹھنے کے لیے کہا گیا ہو۔

    اس حرکت پر سب ہی لوگ ان کی طرف متوجہ ہوئے، سیلما بلیئر بھی انھیں ایسا کرتے ہوئے حیران ہوئی اور پرجوش ہو کر بولیں ’’میں خود کو بہت طاقت ور محسوس کر رہی ہوں۔‘‘

    دراصل سیلما بلیئر نے ڈگی سے کہا تھا ’’سِٹ ڈاؤن گڈ بوائے‘‘ جس پر جوبائیڈن کے رد عمل نے وہاں موجود سبھی افراد کو قہقہہ لگانے پر مجبور کر دیا۔

    واضح رہے کہ اداکارہ اور سماجی کارکن سیلما بلیئر نے پیر کے روز صدر جو بائیڈن کے ہمراہ پریس ٹاک میں ’’امریکیوں کے معذوری ایکٹ‘‘ کے سلسلے میں شرکت کی تھی۔ سیلما کو خود 2018 میں ’ملٹیپل سکلیروسیس‘ (مرکزی اعصابی نظام کی خرابی) نامی بیماری کی تشخیص ہوئی تھی، وہ اپنی چھڑی اور سروس کتے ’اسکاؤٹ‘ کے ساتھ وائٹ ہاؤس کی تقریب میں شریک ہوئیں۔

  • امریکی صدر بائیڈن کی آٹو ورکرز کی ہڑتال میں شرکت، ٹرمپ کا رد عمل

    امریکی صدر بائیڈن کی آٹو ورکرز کی ہڑتال میں شرکت، ٹرمپ کا رد عمل

    مشیگن: امریکی صدر جو بائیڈن ریاست مشیگن کے دورے کے موقع پر اچانک آٹو ورکرز کی ہڑتال میں پہنچ گئے اور ایمپلیفائر میں تقریر بھی کی۔

    امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی صدر بائیڈن سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ایک روز پہلے ہی مشیگن پہنچ گئے ہیں، جہاں انھوں نے کاریں بنانے والے مزدوروں سے اظہار یکجہتی کیا۔ بی بی سی کے مطابق ہڑتال میں شرکت کر کے بائیڈن نے تاریخ رقم کر دی ہے، اس سے قبل کسی صدر نے کسی ہڑتال میں شرکت نہیں کی۔

    صدر بائیڈن نے آٹو ورکرز کی 40 فی صد تنخواہ بڑھانے کے مطالبے کی حمایت کی، اور کہا کہ آٹو کمپنیوں کی حالت بہتر ہے، ورکرز کے معاملات بھی بہتر ہونے چاہیئں، وہ مراعات کے مستحق ہیں۔ تاہم ہڑتالی کارکنان نے سیاسی رہنماؤں کو ہڑتال سے دور رہنے کا کہا، کیوں کہ انھیں خدشہ تھا کہ سیاسی حریف ہڑتال کو سیاسی رنگ دے دیں گے۔

    گن کنٹرول کے پرزور مطالبے کے دوران ٹرمپ مخصوص گن اسٹور پہنچ گئے

    دوسری طرف ٹرمپ نے بائیڈن پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے پہلے مزدوروں سے روزگار چھینا اور اب ہمدردی جتا رہے ہیں۔ واضح رہے کہ سابق صدر ٹرمپ اپنی انتخابی مہم کے سلسلے میں مشیگن کا دورہ کل کریں گے۔

  • امریکی صدر اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو سے ملاقات کے لیے راضی ہو گئے

    امریکی صدر اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو سے ملاقات کے لیے راضی ہو گئے

    واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو سے ملاقات کے لیے راضی ہو گئے۔

    دی گارجین کے مطابق اسرائیلی وزیرِ اعظم کے سخت گیر اتحادی حکومت کے فیصلوں کی وجہ سے بائیڈن حکومت اسرائیلی وزیرِ اعظم سے ملاقات سے انکاری تھے۔ مغربی کنارے میں اسرائیلی آباد کاریوں پر امریکا مسلسل اپنی تشویش کا اظہار کرتا رہا ہے اور بائیڈن نے اس اسرائیلی حکومت کو تاریخ میں سب سے زیادہ انتہا پسند قرار دیا تھا۔

    تاہم جو بائیڈن آخر کار نیتن یاہو کے ساتھ ملاقات کے لیے راضی ہو گئے ہیں، یہ وہ ملاقات ہے جس کی اسرائیلی وزیر اعظم کو طویل عرصے سے انتظار تھا، مگر دی گارجین نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر اس تجدیدِ تعلقات کو ’بے ڈول‘ قرار دیا اور کہا کہ اس ملاقات سے دونوں رہنماؤں کے مابین موجود کشیدہ تعلقات میں بہتری کا امکان نہیں ہے۔

    وائٹ ہاؤس نے جمعہ کو بتایا کہ امریکی صدر بدھ کو نیویارک میں نیتن یاہو سے ملاقات کریں گے۔ امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان کے مطابق دونوں رہنماؤں کے درمیان گفتگو امریکا اور اسرائیل کے درمیان مشترکہ جمہوری اقدار اور زیادہ خوش حال و مستحکم خطے کے وژن پر مرکوز رہے گی، ایران کے مؤثر مقابلے کے مسئلے پر بھی تبادلہ خیال ہوگا۔

    واضح رہے کہ نیتن یاہو حکومت کی جانب سے عدالتی اصلاحات کو وائٹ ہاؤس نے عدلیہ کی آزادی پر حملے کے طور پر دیکھا ہے، خود اسرائیل میں عدالتی اصلاحات کی تجاویز پر اسرائیلی تاریخ کی سب سے بڑی احتجاجی تحریک چلائی گئی ہے۔

  • امریکی صدر بائیڈن کی دوسری صدارتی انتخابی مہم متاثر ہونے کا خدشہ

    امریکی صدر بائیڈن کی دوسری صدارتی انتخابی مہم متاثر ہونے کا خدشہ

    واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن کی دوسری صدارتی انتخابی مہم متاثر ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جو بائیڈن کے بیٹے ہنٹر بائیڈن کی جانب سے ٹیکس چوری اور غیر قانونی پستول رکھنے کے اعتراف کے بعد امریکی صدر کی دوسری صدارتی انتخابی مہم متاثر ہو سکتی ہے۔

    تاہم ڈیموکریٹ رہنما طاہر جاوید کا کہنا ہے کہ ہنٹر بائیڈن ایک آزاد ٹیکس پیئر ہیں، ان کے معاملات کا والد سے کوئی تعلق نہیں ہے، اس لیے ٹیکس چوری معاملے سے جو بائیڈن کی مہم زیادہ متاثر نہیں ہونی چاہیے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اگر صدر بائیڈن اپنے بیٹے کا دفاع کرنا شروع کریں تو پھر بلاشبہ ان کی انتخابی مہم متاثر ہوگی، جس کی توقع نہیں ہے، جیسا کہ اگر ٹرمپ ہوتے تو وہ اپنے بچوں کا دفاع ضرور کرتے۔

    دوسری طرف ریپبلکن رہنما ساجد تارڑ کا کہنا ہے کہ بائیڈن فیملی کی ایک تاریک تاریخ رہی ہے، نہ صرف ہنٹر بائیڈن بلکہ امریکی صدر کے بھائی پر بھی الزامات لگے تھے، انھوں نے جو بائیڈن کی حیثیت کا غلط فائدہ اٹھایا، امریکی میڈیا اس کو چھپاتا رہا ہے، اس وقت امریکا اپنی تاریخ کے بدترین سیاسی بحران سے گزر رہا ہے، اس لیے جمہوری اصلاحات کی اشد ضرورت ہے۔

    جوبائیڈن کے بیٹے نے اعتراف جرم کر لیا

    واضح رہے کہ ہنٹر بائیڈن نے چین اور یوکرین کے ساتھ بزنس ڈیل میں ٹیکس ادا نہیں کیا تھا، امریکی میڈیا کے مطابق بزنس ڈیل میں ہنٹر بائیڈن نے 1.5 ملین ڈالر حاصل کیے، دستاویزات کے مطابق ہنٹر بائیڈن نے 2018 میں ایک لاکھ ڈالر ٹیکس ادا کرنا تھا۔ دل چسپ بات یہ ہے کہ یہ اسکینڈل سابق امریکی صدر ٹرمپ اپنی انتخابی مہم میں سامنے لائے تھے۔

  • معاہدہ امریکی عوام کے لیے بڑی خوش خبری ہے: جو بائیڈن

    معاہدہ امریکی عوام کے لیے بڑی خوش خبری ہے: جو بائیڈن

    واشنگٹن: امریکی سینیٹ نے قرض کی حد بڑھانے کی منظوری دے دی، امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ یہ امریکی عوام کے لیے بڑی خوش خبری ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق سینیٹ نے قرض کی حد بڑھانے کی منظوری دے دی، بل کے حق میں 63 جب کہ مخالفت میں 36 ووٹ آئے، امریکی صدر ہفتے کو بل پر دستخط کر کے قانون کا درجہ دے دیں گے۔

    بائیڈن انتظامیہ اب 31.4 کھرب ڈالر کی قرض کی حد ختم کر سکے گی، صدر جو بائیڈن قانون سازی کو اپنی جیت قرار دے رہے ہیں۔

    امریکا دیوالیہ ہونے سے بچنے کیلیے کیا اقدامات کر رہا ہے؟

    صدر جو بائیڈن نے کہا کہ اس معاہدے تک پہنچنا بہت اہم تھا، یہ امریکی عوام کے لیے بڑی خوش خبری ہے، دو طرفہ قرض کی حد کے بل نے معاشی بحران کو ٹال دیا۔

    انھوں نے کہا اس بل کی منظوری سے امریکی عوام کو وہ مل گیا جس کی انھیں ضرورت تھی۔

  • بائیڈن کا یوکرین کے لیے 375 ملین ڈالر نئے فوجی امداد کا اعلان

    بائیڈن کا یوکرین کے لیے 375 ملین ڈالر نئے فوجی امداد کا اعلان

    ہیروشیما: امریکی صدر جو بائیڈن نے یوکرین کے لیے 375 ملین ڈالر نئے فوجی امداد کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق جاپان کے شہر ہیروشیما میں امریکی صدر نے اتوار کے روز یوکرین کے لیے 375 ملین ڈالر کے نئے فوجی امدادی پیکج کی نقاب کشائی کی۔

    جو بائیڈن نے یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی سے کہا کہ امریکا یوکرین کے دفاع کو مضبوط بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہا ہے تا کہ وہ روس کے ساتھ جنگ لڑ سکے۔

    ہیروشیما میں عالمی رہنماؤں کے جی 7 سربراہی اجلاس کے موقع پر یوکرینی رہنما سے ملاقات کرتے ہوئے بائیڈن نے کہا کہ فوجی امدادی پیکج میں گولہ بارود، توپ خانہ، بکتر بند گاڑیاں اور تربیت شامل ہیں۔

    برطانوی وزیر اعظم نے یوکرینی صدر زیلنسکی کو گلے لگا لیا

    بائیڈن نے زیلنسکی کو بتایا ’’پورے جی 7 کے ساتھ یوکرین کو ہماری پشت پناہی حاصل ہے، میں وعدہ کرتا ہوں کہ ہم کہیں نہیں جا رہے ہیں۔‘‘

    یوکرین کا ایک اور اہمیت کا حامل شہر روس کے قبضے میں آگیا

    وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اس ملاقات میں بائیڈن نے زیلنسکی کو یوکرین کی طویل مدتی صلاحیت کو بڑھانے میں مدد کے لیے امریکی تیاری سے آگاہ کیا، تاکہ روسی جارحیت کے خلاف دفاع کرتے ہوئے اسے روکا جا سکے۔

    جو بائیڈن نے یوکرین کے پائلٹوں کو F-16 جیسے فورتھ جنریشن فائٹر طیاروں پر ٹریننگ کی فراہمی کے لیے بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا، جب کہ زیلنسکی نے نئے پیکج کے لیے اور آج تک 37 بلین ڈالر کی مالی امداد کے لیے امریکا کا شکریہ ادا کیا۔

  • صدر بائیڈن کی سروے میں ٹرمپ پر برتری بدستور برقرار

    صدر بائیڈن کی سروے میں ٹرمپ پر برتری بدستور برقرار

    واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن کو صدارتی الیکشن کے حوالے سے سروے میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر بدستور برتری حاصل ہے۔

    امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق تازہ سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جو بائیڈن کی برتری ٹرمپ پر بدستور برقرار ہے، صدارتی الیکشن کے حوالے سے بائیڈن کو 44 فی صد اور ٹرمپ کو 38 فی صد ووٹرز کی حمایت حاصل ہے۔

    سروے رپورٹ کے مطابق ری پبلکنز کی اکثریت ڈونلڈ ٹرمپ کو آئندہ صدارتی امیدوار بنانا چاہتی ہے، دوسری طرف صدر بائیڈن کی مقبولیت بارڈر پر تارکین وطن کی موجودگی سے متاثر ہو سکتی ہے۔

  • ویڈیو: امریکی صدر پھر گرتے گرتے بچے

    ویڈیو: امریکی صدر پھر گرتے گرتے بچے

    الاباما: امریکی صدر جو بائیڈن ایک بار پھر طیارے کی سیڑھیاں چڑھتے ہوئے لڑکھڑا گئے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی تاریخ کے معمر ترین صدر 80 سالہ جو بائیڈن ایئر فورس ون پر چڑھتے ہوئے ایک بار پھر لڑکھڑا کر گرتے گرتے بچے۔

    یہ واقعہ امریکی ریاست الاباما میں واقعہ پیش آیا، اتوار کے روز جب وہ سیلما، الاباما سے روانہ ہوئے تو صدارتی ہوائی جہاز میں سوار ہوتے ہوئے انھوں نے سیڑھیوں پر ٹھوکر کھائی۔

    سیڑھیاں چڑھتے ہوئے یہ تازہ ترین جھٹکا دو ہفتوں سے بھی کم وقت کے بعد پیش آیا ہے، پچھلی بار وہ یورپ کے تین روزہ دورے کے بعد ہوائی جہاز میں سوار ہوتے ہوئے لڑکھڑائے تھے، اس دورے میں یوکرین کے جنگ زدہ دارالحکومت کیف تک جانے اور آنے کے وہ 10 گھنٹے بھی شامل تھے جو انھوں نے ٹرین کی سواری میں گزارے۔

    مارچ 2021 میں، جب جو بائیڈن کو انتظامیہ سنبھالے محض 2 ماہ ہی ہوئے تھے، وہ ایئر فورس ون کی سیڑھیاں چڑھتے ہوئے گر گئے تھے۔ جون 2022 میں وہ ڈیلاویئر کے ریہوبوتھ بیچ میں ویک اینڈ گزارتے ہوئے اپنی موٹر سائیکل سے گر گئے تھے۔

    واضح رہے کہ اپنی بڑھتی عمر کے باوجود جو بائیڈن 2024 کے صدارتی انتخابات میں ایک بار پھر حصہ لینا چاہتے ہیں لیکن دوسری طرف ریپبلکن امیدوار نکی ہیلی نے 75 سال سے زیادہ عمر کے سیاست دانوں کو ’قابلیت کے ٹیسٹ‘ سے گزارنے کا مطالبہ کیا ہے۔