Tag: Joe Biden

  • جاسوسی غبارہ تباہ کرکے بتادیا کہ ہم کیا کرسکتے ہیں، جوبائیڈن

    جاسوسی غبارہ تباہ کرکے بتادیا کہ ہم کیا کرسکتے ہیں، جوبائیڈن

    واشنگٹن : امریکی صدر جوبائئیڈن نے کہا ہے کہ امریکا کی فضائی حدود کی خلاف کرنے والے جاسوسی غبارے کو گرا کر ہم نے بتا دیا ہے کہ ہم مزید کیا کرسکتے ہیں۔

    یہ بات انہوں نے واشنگٹن ڈی سی میں واقع کیمپ ڈیوڈ سے وائٹ ہاوس واپسی پر صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہی ان کا کہنا تھا کہ چین سے امریکہ کی جاسوسی ہی کی توقع رکھی جاسکتی ہے۔

    ایک سوال کے جواب میں کہ کیا غبارے کا واقعہ امریکہ اور چین تعلقات کو کمزور کرے گا؟ کے جواب میں بائیڈن نے کہا کہ نہیں ہم نے چین پر صرف یہ واضح کیا ہے کہ ہم کیا کچھ کرسکتے ہیں۔

    وہ ہماری پوزیشن کو سمجھ رہے ہیں ہم بالکل بھی پیش قدمی نہیں کریں گے، ہم نے وہی کیا ہے جو کرنا ضروری تھا، کمزور کرنے یا مضبوط بنانے کی بات نہیں یہ صرف ایک حقیقت ہے”

    بائیڈن نے کہا کہ غبارے کو اس وجہ سے نہیں گِرایا گیا کہ رائے عامہ کو پتا چل گیا تھا بلکہ غبارے کے امریکی فضائی حدود میں داخل ہوتے ہی میں نے موزوں وقت پر اور جلد از جلد اسے گرانے کے احکامات جاری کر دئیے تھے۔

    اس سوال کے جواب میں امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے کہا کہ یہ چین پر اعتماد کا مسئلہ نہیں ہے۔ بلکہ مسئلہ یہ فیصلہ کرنے کاہے کہ ہم کن شعبوں میں چین کے ساتھ مل کر کام کر سکتے ہیں اور کن شعبوں میں ہمیں اس سے اختلاف ہے۔

  • ڈیلاویئر میں بائیڈن کی رہائش گاہ سے مزید 5 حساس دستاویزات برآمد

    واشنگٹن: امریکی صدر بائیڈن کے لیے اوباما دور کی خفیہ دستاویزات گلے پڑ گئی ہیں، ڈیلاویئر میں بائیڈن کی رہائش گاہ سے مزید 5 حساس دستاویزات برآمد ہو گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق وائٹ ہاؤس نے ہفتے کے روز کہا ہے کہ جمعرات کو صدر جو بائیڈن کے معاونین کو ولیمنگٹن، ڈیلاویئر میں ان کی ذاتی رہائش گاہ سے خفیہ مواد کے پانچ اضافی صفحات مل گئے ہیں، اس کیس کی تحقیقات کے لیے ایک خصوصی وکیل بھی اسی دن مقرر کیا گیا ہے۔

    بائیڈن کے ایک مشیر رچرڈ سوبر کے بیان کے مطابق بدھ کے روز سے بائیڈن ڈپلومیٹک سینٹر اور ڈیلاویئر میں بائیڈن کی رہائش گاہ پر سامنے آنے والی دستاویزات کی یہ تیسری کھیپ ہے۔

    اوباما دور کی حساس دستاویزات نیشنل آرکائیو نہ بھیجنے پر صدر بائیڈن کے خلاف تحقیقات شروع

    صدر جو بائیڈن کے وکیل نے بتایا کہ تمام کلاسیفائیڈ دستاویزات محکمہ انصاف کو فراہم کر دی گئی ہیں، یہ دستاویزات اس دور سے متعلق ہیں جب وہ بارک اوباما کے نائب صدر تھے۔

    دوسری طرف ریپبلکنز نے صدر بائیڈن کے ڈیلاویئر کی رہائش گاہ پر ایف بی آئی کے چھاپے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    خفیہ دستایزات کی برآمدگی پر سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بعد جو بائیڈن کے خلاف بھی تحقیقات کا آغاز ہو چکا ہے، امریکی میڈیا نے کہا ہے کہ یہ تحقیقات بائیڈن کے لیے دوبارہ صدارتی امیدوار بننے کی راہ میں رکاوٹ بن سکتی ہیں۔

  • کالج طلبہ کو پڑھائے بغیر جوبائیڈن نے لاکھوں ڈالر تنخواہ لے لی

    واشنگٹن: امریکی صدر جوبائیڈن نے کالج طلبہ کو پڑھائے بغیر 10 لاکھ ڈالر تنخواہ وصول کر لی۔

    امریکی میڈیا کے مطابق جو بائیڈن نے بارک اوباما دور میں جب نائب صدر کا عہدہ چھوڑا تھا تو اس کے بعد یونیورسٹی میں پڑھانے کے لیے انھیں 10 لاکھ ڈالر ادا کیے گئے تھے، لیکن انھوں نے کبھی کلاس نہیں لی۔

    میڈیا رپورٹس نے ذرائع کے حوالے سے نشان دہی کی کہ بائیڈن کو رقم کی ادائیگی دو سال کے لیے یونیورسٹی آف پنسلوانیا کی جانب سے کی گئی تھی، یہ انکشاف ریپبلکن نیشنل کمیٹی ریسرچ نے کیا ہے۔

    یہ کمیٹی پہلے بھی بائیڈن کے حوالے سے ایسے کئی انکشافات کر چکی ہے، کمیٹی کا خیال ہے کہ بائیڈن جھوٹ بولتے ہیں، بائیڈن 2017-19 میں فلاڈیلفیا اسکول میں اعزازی پروفیسر تھے۔

    ایک رپورٹ کے مطابق بائیڈن کو فلاڈیلفیا میں 2017 میں 3 لاکھ 71 ہزار 159، جب کہ 2018 اور 2019 میں 5 لاکھ 40 ہزار 484 ڈالر دیے گئے۔

    2017 میں بائیڈن نے باضابطہ طور پر ’بینجمن فرینکلن صدارتی پریکٹس پروفیسر‘ کا عہدہ قبول کیا تھا، انھوں نے واشنگٹن میں پین بائیڈن سینٹر فار ڈپلومیسی اینڈ گلوبل انگیجمنٹ کی بنیاد رکھی، ڈیلاویئر یونیورسٹی میں بائیڈن انسٹی ٹیوٹ بھی کھولا گیا، تاہم ہر جگہ ان کا کردار صرف اعزازی تھا۔

    رپورٹ کے مطابق بائیڈن نے لیکچر ضرور دیے، لیکن کوئی کورس مکمل طور پر نہیں پڑھایا۔

  • کرونا بوسٹر ڈوز لینے کے بعد جو بائیڈن کا ڈرٹی بم پر رد عمل

    کرونا بوسٹر ڈوز لینے کے بعد جو بائیڈن کا ڈرٹی بم پر رد عمل

    واشنگٹن: امریکی صدر نے کہا ہے کہ اگر روس نے ٹیکٹیکل جوہری ہتھیار استعمال کیا تو وہ ’سنگین غلطی‘ کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے منگل کو وائٹ ہاؤس میں کرونا وائرس کے خلاف بوسٹر شاٹ لگوایا، انھیں جو ویکسین لگائی گئی اس کے فارمولے کو اومیکرون کے BA.4 اور BA.5 ذیلی اقسام کو نشانہ بنانے کے لیے از سرنو ترتیب دیا گیا تھا۔

    کووِڈ کا بوسٹر شاٹ لگوانے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جو بائیڈن نے کہا روس نے اگر یوکرین میں جوہری ہتھیار استعمال کیے تو یہ اس کی سنگین غلطی ہوگی۔

    بائیڈن نے کہا ’میں آپ کو اس بات کی گارنٹی نہیں دے رہا ہوں کہ یہ ابھی تک فلیگ آپریشن ہے، نہیں معلوم، لیکن یہ ایک سنگین، سنگین غلطی ہوگی۔‘

    بائیڈن کا یہ تبصرہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب روس نے خبردار کیا ہے کہ یوکرین اپنی ہی زمین پر ڈرٹی بم استعمال کرنے کی تیاری کر رہا ہے، تاکہ روس پر اس کا الزام لگایا جا سکے۔

    تاہم، امریکا اور اتحادیوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ روس خود ڈرٹی بم استعمال کر کے اسے ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کا جواز قرار دے گا۔ یوکرینی صدر ویلودومیر زیلنسکی نے بھی روسی الزام کو مسترد کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو خطاب میں کہا ’اگر روس فون کرتا ہے اور کہتا ہے کہ یوکرین مبینہ طور پر کچھ تیار کر رہا ہے، تو اس کا مطلب ایک ہی ہے: روس نے یہ سب کچھ پہلے ہی تیار کر لیا ہے۔‘

    دوسری طرف ماسکو نے اقوام متحدہ کو ایک خط بھیج دیا ہے جس میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ یوکرین اپنی سرزمین پر ’ڈرٹی بم‘ کا دھماکا کرنے کی تیاری کر رہا ہے، ماسکو نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ اپنا معاملہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں لے جائے گا۔

  • جوبائیڈن سعودی عرب کے ساتھ تعلقات پر نظرثانی کریں گے، امریکی عہدیدار

    جوبائیڈن سعودی عرب کے ساتھ تعلقات پر نظرثانی کریں گے، امریکی عہدیدار

    واشنگٹن : وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا ہے کہ امریکی صدر جوبائیڈن نے تیل کی پیداوار میں کمی کے معاملے پر سعودی عرب سے تعلقات کا ازسر نو جائزہ لے رہے ہیں۔

    امریکی ٹی وی چینل سی این این سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکہ اور سعودی عرب کے تعلقات میں کوئی تبدیلی کرنا آسان کام نہیں ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق جیک سلیوان کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر سعودی عرب کو جواب دینے کے لیے امریکی صدر باضابطہ طریقہ کار اپنائیں گے جس میں امریکی سیکیورٹی امداد میں تبدیلیاں بھی زیرغور ہیں۔

    امریکی عہدیدار نے بتایا کہ وہ کوئی بھی قدم اٹھانے سے پہلے کانگریس سمیت دیگر جماعتوں کے اراکین سے مشورہ کریں گے جس کے بعد حکمت عملی کے ساتھ کوئی حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔

    قومی سلامتی کے مشیر کا کہنا تھا کہ اگلے ماہ انڈونیشیا میں ہونے والے جی 20 سربراہی اجلاس میں امریکی صدر جوبائیڈن کی سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کا کوئی منصوبہ نہیں۔

    امریکی سینیٹر باب مینینڈیز جو سینیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے سربراہ ہیں، نے مطالبہ کیا ہے کہ اوپیک پلس ممالک کے اس اقدام کے بعد سعودی عرب کو امریکی ہتھیاروں کی فروخت روک دی جائے۔

    ایک سوال کے جواب انہوں نے کہا کہ یہ نیٹو اتحادی ممالک کے علاوہ چین اور بھارت سمیت دیگر ذمہ دار ممالک کا بھی فرض ہے کہ وہ روس کو بہت واضح اور فیصلہ کن پیغام دیں کہ وہ اس جنگ میں جوہری ہتھیاروں کے استعمال پر غور بھی نہ کرے۔

  • وائٹ ہاؤس نے جوبائیڈن کے بیان کو معمول کی بات قرار دے دیا

    وائٹ ہاؤس نے جوبائیڈن کے بیان کو معمول کی بات قرار دے دیا

    واشنگٹن: وائٹ ہاؤس نے جوبائیڈن کے بیان کو معمول کی بات قرار دے دیا، پریس سیکریٹری کرین ژاں پیئر نے کہا کہ یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کے جوہری اثاثوں سے متعلق امریکی صدر جو بائیڈن کے بیان پر وائٹ ہاؤس پریس سیکریٹری کا ردِ عمل سامنے آ گیا۔

    واشنگٹن میں بریفنگ کے دوران کرین ژاں پیئر نے صدر بائیڈن کے پاکستان سے متعلق بیان کے سوال پر کہا ’میرے سامنے ایسا کوئی بیان نہیں آیا، یہ بات نئی نہیں ہے، امریکی صدر پہلے بھی یہ تبصرہ کر چکے ہیں۔‘

    انھوں نے کہا امریکی صدر محفوظ اور خوش حال پاکستان چاہتے ہیں، محفوظ اور خوش حال پاکستان امریکا کے مفاد کے لیے اہم ہے۔

    پاکستان نے جوبائیڈن کے بیان پر امریکی سفیر سے وضاحت طلب کرلی

    واضح رہے کہ پاکستان نے امریکی صدر جو بائیڈن کے پاکستانی ایٹمی اثاثوں سے متعلق گمراہ کُن بیان پر پاکستان میں تعینات امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم سے وضاحت طلب کر لی ہے، وزارت خارجہ نے امریکی سفیر کو دفتر خارجہ طلب کر کے جوبائیڈن کے بیان پر سخت الفاظ میں مذمت کی اور احتجاجی مراسلہ تھمایا۔

    امریکی صدر نے ڈیموکریٹک کانگریشنل کمپین کمیٹی میں خطاب کے دوران الزام عائد کیا تھا کہ پاکستان خطرناک ترین ممالک میں سے ایک ہے کیوں کہ اس کا ایٹمی پروگرام بے ترتیب ہے۔

  • پاکستان کے جوہری اثاثے مکمل طور پر محفوظ ہیں، شہباز شریف

    پاکستان کے جوہری اثاثے مکمل طور پر محفوظ ہیں، شہباز شریف

    اسلام آباد : وزیر اعظم شہباز شریف نے امریکی صدر جوبائیڈن کو جواب دے دیا ان کا کہنا ہے کہ پاکستان کے جوہری اثاثے مکمل طور پر محفوظ ہیں۔

    سماجی رابطے کی ویب ٹوئٹر پر اپنے تازہ پیغام میں ان کا کہنا ہے کہ میں یہ بات واضح طور پر دہرانا چاہتا ہوں کہ پاکستان ایک ذمہ دار جوہری ریاست ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہمارے ایٹمی اثاثے آئی سے ای اے کی شرائط پر پورا اترتے ہوئے اس کے معیار کے مطابق مکمل طور پر محفوظ ہیں۔

    وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم ایٹمی اثاثوں کیلیے کیے جانے والے حفاظتی اقدامات کو انتہائی سنجیدگی سے اٹھاتے ہیں تاکہ کسی قسم کے شک کی گنجائش ہی نہ رہے۔

    علاوہ ازیں وزیر اعظم ہاؤس سے جاری اپنے بیان میں شہباز شریف نے امریکی صدر کے بیان کو گمراہ کن قرار دیتے ہوئے اسے سختی سے مسترد کردیا۔

    ان کا کہنا ہے کہ گزشتہ دہائیاں ثبوت ہیں پاکستان انتہائی ذمہ دار جوہری ریاست ہے، جوہری پروگرام فول پروف کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم کے زیرانتظام ہے۔

    وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جوہری ہتھیاروں سے متعلق پاکستان نے ہمیشہ ذمہ دارانہ کردار ادا کیا، پاکستان نے آئی اے ای اے سمیت عالمی معیارات کے پختہ عہد کو پورا کیا۔

    انہوں نے کہا کہ عالمی امن کو خطرہ مروجہ اقدار کو پامال کرنے والی بعض ریاستوں، انتہا پسند قومیت پسندی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے ہے۔

    وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ دنیا کے امن کو اصل خطرہ جوہری ممالک کے درمیان اسلحہ کی دوڑ سے ہے، دنیا کے امن کو خطرہ ان ممالک سے ہے جہاں جوہری سلامتی پرحادثات ہوئے۔

    انہوں نے کہا کہ امن کو خطرہ ان اتحادوں سے ہے جن کی تشکیل سے علاقائی توازن متاثر ہورہا ہے، پاکستان اور امریکا کے درمیان دوستی اور باہمی مفاد پرمبنی تعاون کی تاریخ ہے۔

    دنیا مسائل سے دوچار ہے اس لیے غیرضروری بیانات سے پرہیز کیا جائے، علاقائی امن وسلامتی کے فروغ کیلئے امریکا کے ساتھ تعاون کی خواہش رکھتے ہیں۔

  • ’ہار نہیں مانیں گے‘

    ’ہار نہیں مانیں گے‘

    واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نائن الیون کی یادگاری تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جو بائیڈن نے دہشت گردی کے خطرات کے سامنے ہار نہ مانے کے عزم کا اظہار کیا۔

    روئٹرز کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے القاعدہ کے 11 ستمبر 2001 کے حملوں کے خلاف امریکا کے متحدہ رد عمل کی یاد تازہ کی، اور اتوار کو پینٹاگون میں ایک یادگاری تقریب میں دہشت گردی کے خطرات کے سامنے ’’بھی ہمت نہ ہارنے‘‘ کا عزم کیا۔

    جو بائیڈن نے کہا کہ تاریک دنوں میں امریکیوں نے بے مثال یک جہتی کا مظاہرہ کیا، ہم نائن الیون کو کبھی نہیں بھولیں گے اور نہ ہی دہشت گردی کے خطرات کے سامنے ہار مانیں گے۔

    روئٹرز کے مطابق نائن الیون حملوں کی اکیسویں برسی کے موقع پر بائیڈن کا یہ بیان امریکی معاشرے میں خطرناک تقسیم کے خطرے کے حوالے سے ان کی حالیہ دنوں کی تنبیہات کے برعکس ہے۔

    امریکی معاشرے میں تقسیم کے خدشات کا اظہار کرنے والے بائیڈن نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ ان تاریک دنوں کے کُہرے میں ہم یہ بات یاد رکھیں گے کہ ہم نے ایک دوسرے کا خیال رکھنے کے لیے کتنی سخت جدوجہد کی، اور ہم ایک ساتھ کھڑے رہے۔

    یاد رہے کہ نائن الیون حملوں میں تقریباً 3 ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے، القاعدہ کے ہائی جیکرز نے نیویارک کے ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے ٹاورز اور ورجینیا کے آرلنگٹن میں پینٹاگون میں طیارے تباہ کیے، اور چوتھا طیارہ پنسلوانیا میں گر کر تباہ ہو گیا تھا۔

  • جوبائیڈن امریکا کا دشمن ہے، ڈونلڈ ٹرمپ کی کڑی تنقید

    جوبائیڈن امریکا کا دشمن ہے، ڈونلڈ ٹرمپ کی کڑی تنقید

    پنسلوانیا : امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ صدر جو بائیڈن ریاست کا دشمن ہے، جمہوریت کو خطرہ بنیاد پرست بائیں بازو سے ہے، دائیں بازو سے نہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز پنسلوانیا میں ایک ریلی کے دوران صدر جو بائیڈن کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی تقریر کے دوران فلوریڈا کے اپنے گھر پر گزشتہ ماہ ایف بی آئی کی جانب سے چھاپے کی بھرپور مذمت کی۔

    اس چھاپے کے بعد پہلی عوامی گفتگو میں ٹرمپ نے کہا کہ یہ تلاشی انصاف کی دھوکہ دہی کے مترادف تھی اور انہوں نے خبردار کیا کہ اس سے ایسا ردعمل سامنے آئے گا جو کسی نے کبھی نہیں دیکھا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا کہ ’امریکی آزادی کو درپیش حقیقی خطرات کی اس سے زیادہ کوئی واضح مثال نہیں ہو سکتی کہ صرف چند ہفتے قبل امریکی تاریخ میں کسی بھی انتظامیہ کی طرف سے طاقت کے سب سے حیران کن استعمال کا مشاہدہ کیا گیا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے ولکس بیری شہر میں منعقد ہونے والی ریلی میں اپنے حامیوں کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ ’قانون کا یہ غلط استعمال‘ ایسا ردعمل پیدا کرے گا جو کسی نے کبھی نہیں دیکھا۔

    انہوں نے رواں ہفتے جو بائیڈن کی تقریر پر بھی جوابی حملہ کیا جس میں صدر نے کہا تھا کہ ان کے پیش رو اور ریپبلکن پارٹی کے حامی ’انتہا پسندی کی نمائندگی کرتے ہیں جو ہماری جمہوریہ کی بنیادوں کو خطرہ ہے۔

    جو بائیڈن کی تقریر پر تبصرہ کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے حامیوں کو بتایا کہ جو بائیڈن نے کسی بھی امریکی صدر کی طرف سے اب تک کی سب سے زیادہ شیطانی، نفرت انگیز اور تفرقہ انگیز تقریر کی ہے۔
    وہ ریاست کا دشمن ہے اور آپ یہ جاننا چاہتے ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ہم وہ ہیں جو اپنی جمہوریت کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ بہت سادہ بات ہے۔ جمہوریت کو خطرہ بنیاد پرست بائیں بازو سے ہے، دائیں بازو سے نہیں۔

  • ’آگ سے کھیلو گے تو جل جاؤ گے‘ چینی صدر کا تائیوان کے مسئلے پر جوبائیڈن کو جواب

    ’آگ سے کھیلو گے تو جل جاؤ گے‘ چینی صدر کا تائیوان کے مسئلے پر جوبائیڈن کو جواب

    واشنگٹن: چینی صدر شی جن پنگ نے امریکی صدر جو بائیڈن کو تائیوان کے مسئلے پر کھل کر کہہ دیا ہے کہ اگر ‘آگ سے کھیلو گے تو جل جاؤ گے۔’

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن اور ان کے چینی ہم منصب شی جن پنگ نے جمعرات کو تائیوان کے مسئلے پر دونوں ممالک کے درمیان تناؤ بڑھ جانے کے بعد ایک طویل اور واضح گفتگو کی ہے۔

    سی این این کے مطابق تائیوان کے معاملے پر واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان تناؤ تیزی سے بڑھنے لگا ہے، جس پر دونوں رہنماؤں کی 2 گھنٹے بات ہوئی، جس میں دونوں نے ایک دوسرے کو دو ٹوک انداز میں خبردار کیا۔

    چینی صدر نے جو بائیڈن کو ‘ون چائنا پالیسی’ کی پاس داری کرنے کو کہا، اور دھکمی دی کہ جو آگ سے کھیل رہے ہیں وہ جل جائیں گے۔ دوسری طرف امریکی صدر نے بھی صاف بتا دیا کہ امریکا تائیوان کی حیثیت کو تبدیل کرنے کے کسی بھی یک طرفہ اقدام کی مخالفت کرتا ہے۔

    دریں اثنا، دونوں رہنماؤں نے آمنے سامنے ملاقات کے انتظامات شروع کرنے پر اتفاق کیا، خیال رہے کہ چینی صدر نے اس سے قبل ملاقات کے لیے کرونا وبا کے درمیان سفر سے انکار کر دیا تھا، اس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان باہمی تعاون کے بعض شعبوں بشمول موسمیاتی تبدیلی کو ختم کر دیا گیا۔

    لیکن تائیوان کا مسئلہ سب سے زیادہ متنازعہ ثابت ہوا ہے، یہ مسئلہ تنازعے کے ایک سنگین نقطے کے طور پر ابھرا ہے، کیوں کہ ایک طرف امریکی حکام کو خود مختار تائیوان پر مزید چینی اقدامات کا خدشہ ہے، تو دوسری طرف ایوان کی اسپیکر نینسی پیلوسی کے ممکنہ دورے کے طور پر بیجنگ کی جانب سے سخت انتباہات اور ردِ عمل کا سامنا بھی ہے۔

    اس صورت حال کو قابو سے باہر ہونے سے روکنے کے لیے بائیڈن کی جانب سے چینی ہم منصب سے رابطے کو ایک ٹھوس کوشش قرار دیا جا رہا ہے۔