Tag: Joe Biden

  • صدر بائیڈن کی ٹرمپ پر کڑی تنقید

    صدر بائیڈن کی ٹرمپ پر کڑی تنقید

    فلوریڈا: امریکا میں کانگریس پر حملے کی تحقیقات جاری ہیں، صدر بائیڈن نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق 6 جنوری کو کانگریس پر حملے پر قائم خصوصی کمیٹی کی تحقیقات آخری مراحل میں داخل ہو گئی ہیں۔

    فلوریڈا میں جاری سیاہ فام پولیس افسران کی کانفرنس سے صدر بائیڈن نے ورچوئل خطاب کرتے ہوئے سابق صدر پر تنقید کرتے ہوئے کہا ٹرمپ نے 6 جنوری کو کانگریس پر حملہ روکنے کے لیے کچھ نہیں کیا۔

    صدر بائیڈن کا کہنا تھا کہ چھ جنوری کو قانون نافذ کرنے والے اداروں نے جمہوریت کا تحفظ کیا، لیکن ہارا ہوا صدر 3 گھنٹے تک ٹی وی پر کانگریس پر حملے کے مناظر ہی دیکھتا رہا۔

    امریکی صدر نے کہا کہ بغاوت کی حمایت کرنے والا کبھی جمہوریت کا حامی نہیں ہو سکتا۔

  • مشرقی وسطیٰ کو روس اور چین کیلئے خالی نہیں چھوڑیں گے، امریکی صدر

    مشرقی وسطیٰ کو روس اور چین کیلئے خالی نہیں چھوڑیں گے، امریکی صدر

    واشنگٹن : امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا ہے کہ شاہ سلمان اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے اہم مذاکرات کیے، تیران اور صنافیر جزائر سے امن افواج چلی جائیں گی۔

    جوبائیڈن نے کہا کہ اقدام سے اس علاقے کی سیاحت کو فروغ ملے گا، سعودی عرب نے یمن میں جنگ بندی سمجھوتے میں کردار ادا کیا، سعودی قیادت سے درپیش خطرات سے نمٹنےسے متعلق تبادلہ خیال کیا۔

    امریکی صدر نے بتایا کہ سعودی عرب کی عسکری، سیکیورٹی ضروریات پر تبادلہ خیال کیا گیا، ملاقات کے دوران انرجی سیکیورٹی کا موضوع بھی زیر بحث آیا۔

    انہوں نے کہا کہ فریقین فائیوجی ٹیکنالوجی کے سلسلے میں شراکت پر متفق ہوگئے ہیں، فائیوجی ٹیکنالوجی سے متعلق سعودی عرب سے شراکت بھی طے پاگئی۔

    جوبائیڈن نے کہا کہ مشرقی وسطیٰ کو روس اور چین کیلئے خالی نہیں چھوڑا جائے گا، انرجی سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیےاچھے مذاکرات کیے ہیں۔

    امریکی صدرکا کہنا ہے کہ تیل کی رسد میں اضافے کیلئے ہرممکن کوشش کریں گے، توانائی کے شعبے میں مملکت سے مزید اقدامات کی توقع رکھتے ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ عراق میں بجلی کے نیٹ ورک کو مربوط کرنے کی بات طے پاگئی، نیٹ ورک کو مملکت اور کویت کے راستے جی سی سی سے مربوط بنایا جائیگا۔

  • امریکی صدر بائیڈن نے فلسطینی عوام کا حق تسلیم کر لیا

    امریکی صدر بائیڈن نے فلسطینی عوام کا حق تسلیم کر لیا

    بیت لحم: امریکی صدر بائیڈن نے فلسطینی عوام کا حق تسلیم کر لیا، انھوں نے کہا میں مشرق وسطیٰ میں دو ریاستی حل کی حمایت کرتا ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق بیت لحم میں فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس کے ساتھ مشترکہ نیوز کانفرنس میں امریکی صدر نے کہا فلسطینی عوام علیحدہ ریاست کا حق رکھتے ہیں۔

    امریکی صدر جوبائیڈن نے بھی ٹرمپ کی پالیسی کی تائید کرتے ہوئے کہا موجودہ صورت حال میں دو ریاستی حل بہت دور دکھائی دیتا ہے لیکن ہم امن قائم کرنے کی کوششوں کو جاری رکھیں گے۔

    فلسطینی صدر محمود عباس نے کہا کہ دو ریاستی حل کا موقع آج موجود ہے، اس کا مستقبل کیا ہوگا ہم نہیں جانتے، دو ریاستی حل سے ہماری سرزمین پر اسرائیلی قبضے کا خاتمہ ہو جائے گا۔

    محمود عباس نے فلسطینی علاقوں میں غیر قانونی آبادکاریاں روکنے اور مشرقی بیت المقدس میں امریکی قونصل خانہ دوبارہ کھولنے کا مطالبہ کیا۔

    انھوں نے کہا صدر بائیڈن کے ساتھ دوطرفہ امور پر تبادلہ خیال کیا، اور ان سے امن کے حصول سے متعلق بات ہوئی، بائیڈن کے دورے سے امن میں امریکی دل چسپی کا اظہار ہوتا ہے۔

    محمود عباس نے کہا کہ انھوں نے مشرقی یروشلم میں امریکی قونصل خانہ دوبارہ کھولنے کا بھی مطالبہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ غیر قانونی آبادکاریوں کو روکنے کے لیے امریکی کوششوں کے منتظر ہیں۔

    فلسطینی صدر نے کہا اسرائیل اپنے آپ کو قانون سے بالاتر نہیں سمجھ سکتا، دو ریاستی حل آج کے لیے اہم موقع ہے لیکن مستقبل میں کیا ہو، ہم نہیں جانتے۔

  • پاکستانی نژاد شہری خضر خان کو جوبائیڈن کے ہاتھوں بڑا امریکی ایوارڈ

    پاکستانی نژاد شہری خضر خان کو جوبائیڈن کے ہاتھوں بڑا امریکی ایوارڈ

    واشنگٹن: پاکستانی نژاد امریکی شہری خضر خان کو صدر جوبائیڈن نے میڈل آف فریڈم کا ایوارڈ دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے وائٹ ہاؤس میں منعقدہ تقریب میں پاکستانی نژاد شہری خضر خان کو فریڈم ایوارڈ سے نوازا۔

    صدر جوبائیڈن نے اس موقع پر خطاب میں خضر خان کی فوج اور ڈیموکریٹک پارٹی کے لیے خدمات کو سراہا۔

    یاد رہے کہ خضر خان نے صدارتی انتخابات میں ٹرمپ کو امریکی آئین کی کاپی دکھانے سے شہرت پائی تھی، خضر خان کے بیٹے ہمایوں خاں امریکی فوج میں کیپٹن تھے۔

    ہمایوں خان نے 2004 میں عراق جنگ کے دوران سینکڑوں فوجیوں کی جان بچاتے ہوئے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا تھا، خضر خان فیملی کو امریکا کا ایک اور بڑا اعزاز گولڈ اسٹار فیملی کا درجہ بھی حاصل ہے۔

    2016 میں ڈیموکریٹک نیشنل کنونشن کے دوران خضر خان نے نہ صرف ٹرمپ پر تنقید کی تھی بلکہ جو بائیڈن کی حمایت کا بھی اعلان کیا تھا، اس تقریر سے انھیں دنیا بھر میں شہرت ملی۔

  • طیارہ حملے کے خوف سے امریکی حکام میں کھلبلی، بائیڈن آنا فاناً محفوظ مقام پر منتقل

    طیارہ حملے کے خوف سے امریکی حکام میں کھلبلی، بائیڈن آنا فاناً محفوظ مقام پر منتقل

    واشنگٹن: طیارہ حملے کے خوف سے امریکی حکام میں کھلبلی مچ گئی، سیکیورٹی اہل کاروں نے جو بائیڈن اور ان کی اہلیہ کو آنا فاناً ساحلی گھر سے محفوظ مقام پر منتقل کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ہفتے کو ایک چھوٹا نجی طیارہ غلطی سے نو فلائی زون میں داخل ہونے پر امریکی حکام میں کھلبلی مچ گئی، وائٹ ہاؤس نے کہا کہ طیارہ صدر بائیڈن کے بیچ ہاؤس کے اوپر سے ممنوع فضائی حدود میں اڑا، جس پر اہل کاروں نے انھیں اور خاتون اول کو فوری طور پر محفوظ مقام پر منتقل کیا۔

    واقعے کے بعد امریکی صدر جو بائیڈن کی حفاظت میں غفلت کی خبریں منظر عام پر آنے لگیں، وائٹ ہاؤس نے کہا کہ ایک طیارہ اچانک ’نو فلائی زون‘ میں داخل ہو گیا تھا، جس کے پیش نظر سیکیورٹی ادارے الرٹ ہو گئے۔

    یہ واقعہ ڈیلاویئر کے ریہوبوتھ بیچ پر پیش آیا، وائٹ ہاؤس کے ایک اہل کار نے واقعے کے بارے میں کہا کہ صدر اور ان کی اہلیہ محفوظ ہیں اور ان پر کوئی حملہ نہیں ہوا ہے، اہل کار نے بتایا کہ جو بائیڈن اور ان کی اہلیہ جل بائیڈن بعد میں اپنی رہائش گاہ پر واپس آ گئے۔

    امریکی صدر کی حفاظت پر مامور سیکرٹ سروس نے بیان میں کہا کہ طیارہ غلطی سے محفوظ علاقے میں داخل ہو گیا تھا، سیکرٹ سروس کے ترجمان انتھونی گوگلیلمی نے کہا کہ پائلٹ مناسب ریڈیو چینل پر نہیں تھا اور ہدایات پر عمل نہیں کر رہا تھا۔

    امریکی خفیہ سروس کے مطابق مذکورہ پائلٹ سے اس واقعے کے بارے میں پوچھ گچھ کی جائے گی۔

  • بائیڈن کو دیکھ کر لوگ نعرے لگانے لگے ’کچھ کریں، کچھ کریں‘

    بائیڈن کو دیکھ کر لوگ نعرے لگانے لگے ’کچھ کریں، کچھ کریں‘

    ٹیکساس: امریکی ریاست ٹیکساس میں فائرنگ کا نشانہ بننے والے اسکول کے دورے کے موقع پر لوگ صدر بائیڈن کو دیکھ کر ڈو سم تِھنگ کے نعرے لگانے لگے۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز امریکی صدر جو بائیڈن نے ٹیکساس میں فائرنگ کا نشانہ بننے والے اسکول راب ایلیمنٹری کا دورہ کیا، جہاں موجود لوگ انھیں دیکھ کر نعرے لگانے لگے ‘کچھ کریں، کچھ کریں’۔

    امریکی صدر نے یادگار پر سفید پھول چڑھائے اور اس موقع پر وہ آب دیدہ بھی ہوئے، انھوں نے لوگوں کے نعروں کا جواب دیتے ہوئے کہا ’ہاں میں کروں گا۔‘

    بائیڈن جب اتوار کو اسکول پہنچے تو وہاں بچوں کے والدین اور دوسرے لوگ بھی بڑی تعداد میں موجود تھے، جو بائیڈن مرنے والے بچوں کے والدین اور ان افراد سے ملے جو اس واقعے میں بچ گئے تھے، امریکی صدر نے سانحے میں جان سے جانے والے 19 بچوں کے لیے دعا بھی کی۔

    خیال رہے کہ فائرنگ کے بعد امریکا میں اس امر پر بہت غصہ پایا جاتا ہے کہ حملہ آور ایک گھنٹے تک کلاس روم میں موجود رہا، جب کہ پولیس باہر انتظار کرتی رہی اور بچے 911 پر کالز کرتے رہے۔

    امریکی عدالت انصاف نے کہا ہے کہ اس امر کا پھر سے جائزہ لیا جا رہا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کا رد عمل سست کیوں تھا۔

    امریکی صدر نے دورے کے دوران ایک ٹویٹ بھی کی، جس میں انھوں نے لکھا ’ہم آپ کے ساتھ دکھ کا اظہار کرتے ہیں، ہم آپ کے لیے دعا کرتے ہیں، ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہیں، ہم وعدہ کرتے ہیں کہ اس دکھ کو عمل میں تبدیل کریں گے۔‘

    اسکول پر فائرنگ کے واقعے کے بعد سے یہ بحث پھر سے زوروں پر ہے کہ امریکا میں ہتھیاروں کو کنٹرول کیا جائے اور اسلحے کے مخالف لوگوں کا مطالبہ ہے کہ اس کے لیے سخت قوانین بنائے جائیں۔ موجودہ ڈیموکریٹ امریکی صدر بائیڈن، کئی بار اس ضمن میں بڑے اقدامات کا خیال ظاہر کرتے رہے ہیں تاہم ابھی تک فائرنگ کے ایسے واقعات نہیں روکے جا سکے اور نہ ہی امریکی صدر ری پبلکنز کو قائل کر پائے ہیں کہ سخت قوانین کی بدولت ایسے واقعات سے بچا جا سکتا ہے۔

  • جوبائیڈن یوکرین کے بجائے اپنے اسکولوں کے بچوں کو محفوظ بنائیں، ٹرمپ

    جوبائیڈن یوکرین کے بجائے اپنے اسکولوں کے بچوں کو محفوظ بنائیں، ٹرمپ

    واشنگٹن : سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ملک کے بچوں کو اسکولوں میں فائرنگ سے بچانے کے لیے مزید سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔

    ٹرمپ نے یہ بات حال ہی میں امریکی کانگریس کی طرف سے منظور کیے گئے 40 بلین ڈالر کے یوکرین امدادی پیکج کا حوالہ دیتے ہوئے کہی۔

    ہیوسٹن، ٹیکساس صوبے میں نیشنل رائفل ایسوسی ایشن کے سالانہ کنونشن سے خطاب کے دوران انہوں کہا کہ جہاں امریکہ یوکرین کو 40 بلین ڈالر کا امدادی پیکج فراہم کرسکتا ہے تو پہلے اسے اپنے بچوں کو محفوظ رکھنے کے لیے ہرممکن کوشش کرنی چاہیے۔

    سابق صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ہم نے عراق اور افغانستان میں کھربوں ڈالر خرچ کیے لیکن بدلے میں کچھ نہیں ملا، اس سے پہلے کہ ہم باقی دنیا کو بنائیں، ہمیں اپنے بچوں کے لیے ملک میں محفوظ اسکول بنانا چاہیے۔

    ٹرمپ نے کہا کہ ایسے امریکیوں کو بندوق رکھنے کی اجازت دی جانی چاہیے جو مہذب ہوں۔ انہوں نے ٹیکساس کے ایک ایلیمنٹری اسکول میں طلباء کے ایک گروپ پر فائرنگ کو جنگلی اور وحشیانہ ظلم قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس واقعے نے ہر امریکی کے ضمیر کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔

    قابل ذکر بات یہ ہے کہ فائرنگ کے اس واقعہ میں 19 بچے اور دو اساتذہ ہلاک ہوئے تھے۔ کوویڈ 19 کی وجہ سے ملک کے سب سے طاقتور "گن لابی گروپ” نیشنل رائفل ایسوسی ایشن کی سالانہ کانفرنس دو سال بعد منعقد ہو رہی ہے۔

    ٹیکساس قتل عام کے تناظر میں ٹیکساس کے گورنر گریگ ایبٹ اور لیفٹیننٹ گورنر ڈین پیٹرک دونوں نے کنونشن کا حصہ بننے سے انکار کر دیا تھا، پیٹرک نے جمعہ کو کہا کہ میں نہیں چاہتا کہ میری موجودگی خاندان اور یووالڈے میں رہنے والوں کے لیے درد یا غم کا باعث بنے۔

  • یوکرین کیلئے امریکہ کی فوجی امداد، بائیڈن کے احکامات جاری

    یوکرین کیلئے امریکہ کی فوجی امداد، بائیڈن کے احکامات جاری

    واشنگٹن : امریکہ نے یوکرین کو فوجی کمک جلد از جلد مہیا کرنے کے لیے دوسری جنگ عظیم کے زمانے کے جنگی و غیرجنگی ساز و سامان کی امداد اور اسے استعمال کے لیے مستعار دینے کے ’’لینڈ لیز‘‘ پروگرام کو بحال کر دیا ہے۔

    امریکی صدر جو بائیڈن نے پیر کے دن ایک مسودہ قانون پر دستخط کرتے ہوئے اسے نافذالعمل کر دیا جس کے تحت ستمبر 2023 کے اختتام تک یوکرین اور مشرقی یورپ کے دیگر ممالک کو فوجی ساز و سامان مستعار دینے کے عمل میں تیزی لائی جائے گی۔

    یہ اقدام دوسری جنگ عظیم کے زمانے میں نازی جرمنی کے خلاف برسر پیکار برطانیہ اور دیگر امریکی اتحادیوں کی مدد کے لیے بنائے جانے والے قانون کی تازہ ترین شکل ہے۔ کہا جاتا ہے کہ مذکورہ قانون نے دوسری جنگ عظیم میں اتحادیوں کی فتح میں اہم کردار ادا کیا تھا۔

    جوبائیڈن نے روسی یلغار کو ’’پیوٹن کی ظالمانہ جنگ‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ایک بل پر دستخط کیے ہیں جس سے یوکرین کی حکومت اور اس کے عوام کو روس کے خلاف اپنی سرزمین اور اپنی جمہوریت کے دفاع میں مدد کی امریکی کوششوں میں ایک اور اہم ذریعہ میسر آئے گا۔

    انہوں نے علمی رہنماؤں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت یوکرین کے لیے یہ امداد کلیدی اہمیت کی حامل ہے۔

  • آن لائن گفتگو میں امریکی صدر نے نریندر مودی سے کیا کہا؟

    آن لائن گفتگو میں امریکی صدر نے نریندر مودی سے کیا کہا؟

    واشنگٹن: امریکا کی جانب سے بھارت پر روس یوکرین تنازع کے تناظر میں دباؤ بڑھانے کا سلسلہ جاری ہے۔

    امریکی صدر جو بائیڈن نے پیر کو بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ آن لائن بات چیت کی، جس میں بائیڈن نے روس کے خلاف سخت مؤقف اختیار کرنے کے لیے مودی پر دباؤ ڈالا۔

    امریکی صدر نے بھارتی رہنما پر زور دیا کہ وہ روس کو یوکرین پر حملے کی سزا دینے کی عالمی کوششوں میں مزید حصہ لیں۔

    امریکا اور اس کے کئی اتحادیوں نے روسی تیل اور گیس پر انحصار کم کرنے کے اقدامات کیے ہیں، تاہم، بھارت اب بھی روسی توانائی خرید رہا ہے، بائیڈن نے اس حوالے سے کہا کہ یہ تجارت ’بھارت کے مفاد میں نہیں‘ ہے۔

    بائیڈن نے، دواؤں اور دیگر اشیا کی فراہمی سمیت، بھارت کی جانب سے یوکرینی باشندوں کی مدد کا خیر مقدم کیا، انھوں نے کہا کہ امریکا اور بھارت، جنگ سے پیدا ہونے والے ’غیر مستحکم کرنے والے اثرات‘ کے مقابلے کے لیے مشاورت جاری رکھیں گے۔

    مودی نے بتایا کہ انھوں نے کئی بار روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور یوکرینی صدر ولودیمیر زیلینسکی سے فون پر بات کی ہے، اور انھوں نے دونوں رہنماؤں کی براہ راست بات چیت کی تجویز پیش کی ہے۔

    خیال رہے کہ بھارت نے گزشتہ چند ماہ کے دوران روس سے فضائی دفاعی نظام بھی خریدا ہے۔

  • بائیڈن شرمندہ ہو گئے، ویڈیو وائرل

    بائیڈن شرمندہ ہو گئے، ویڈیو وائرل

    واشنگٹن: وائٹ ہاؤس میں ایک اہم تقریب کے دوران جب لوگوں نے امریکی صدر جو بائیڈن کو بری طرح نظر انداز کیا تو ان کی حالت عجیب ہو گئی، اور وہ پریشانی اور شرمندگی میں ادھر ادھر دیکھنے لگے۔

    ایک ویڈیو سامنے آئی ہے جس نے انٹرنیٹ پر لوگوں کو حیران کر دیا، بارک اوباما سابق صدر ہو چکے ہیں لیکن وائٹ ہاؤس میں ان کی مقبولیت تاحال برقرار ہے، سابق اور موجودہ صدور جب منگل کو ایک تقریب میں اکھٹے ہوئے تو ہر شخص اوباما کے گرد دکھائی دیا اور بائیڈن بری طرح نظر انداز ہوئے۔

    ویڈیو میں جو بائیڈن کو کھوئے کھوئے انداز میں دیکھا جا سکتا ہے، پریس اور دیگر شہری جوبائیڈن کو نظر انداز کر کے اوباما کی طرف بھاگے، اس پر امریکی صدر حیران پریشان یہ منظر دیکھتے رہ گئے، انھوں نے ایک موقع پر پیچھے مڑ کر دیکھا اور مایوس ہو کر چل دیے۔

    ویڈیو میں 79 سالہ بائیڈن کو نرم غصے میں ہاتھ اٹھاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، تقریب میں موجود لوگ انھیں نظر انداز کر کے 60 سالہ اوباما کو خوش آمدید کہنے کے لیے بھاگتے نظر آئے۔

    واضح رہے کہ بارک اوباما امریکا کے 43 ویں صدر تھے، اور جو بائیڈن ان کے نائب صدر کے عہدے پر فائز تھے، جو بائیڈن نے اوباما کو ان کے ادارے ‘اوباما کیئر’ کی بارہویں سالگرہ منانے کے لیے وائٹ ہاؤس میں دعوت دی تھی۔

    بری طرح نظر کیے جانے سے قبل بائیڈن اور اوباما نے ایک دوسرے کے ساتھ اپنے گزشتہ دور حکومت کے حوالے سے خوب مذاق کیا، انھوں نے ایک دوسرے کو گلے لگایا اور قہقہے بھی لگائے۔

    ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک موقع پر جب لوگوں نے اوباما کو گھیر رکھا ہے اور بائیڈن کملا ہیرس کے ساتھ پیچھے کھڑے ہیں اور بار بار کچھ کہنے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن کوئی ان کی طرف متوجہ نہیں ہوتا، تو اس موقع پر انھوں نے اوباما کے کندھے پر ہاتھ رکھا۔