Tag: johnson-johnson

  • اومیکرون کے خلاف مؤثر ترین ویکسین

    اومیکرون کے خلاف مؤثر ترین ویکسین

    کرونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون دنیا بھر میں پھیل رہی ہے، حال ہی میں ایک تحقیق میں علم ہوا کہ جانسن اینڈ جانسن کی بوسٹر ڈوز اومیکرون کے خلاف خاصی حد تک مؤثر ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق جنوبی افریقہ میں ہونے والی ایک تحقیق میں علم ہوا کہ جانسن اینڈ جانسن کی کووڈ 19 ویکسین کی اضافی خوراک کرونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون سے بہت زیادہ بیمار ہونے سے بچانے میں 85 فیصد تک مؤثر ہوتی ہے۔

    ساؤتھ افریقن میڈیکل ریسرچ کونسل کی جانب سے کی گئی تحقیق کا انعقاد 15 نومبر سے 20 دسمبر کے دوران ہوا جس میں ہیلتھ ورکرز کو شامل کیا گیا تھا۔

    تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جن افراد کو سنگل ڈوز ویکسین کی دوسری خوراک استعمال کروائی گئی ان میں کووڈ سے زیادہ بیمار ہونے کے خلاف ویکسین کی افادیت 63 فیصد سے بڑھ کر 85 فیصد ہوگئی۔

    جانسن اینڈ جانسن ویکسین کا بوسٹر ڈوز ان علاقوں میں اسپتال میں داخلے سے تحفظ فراہم کرنے کے لیے 85 فیصد تک مؤثر ہے جہاں اومیکرون پھیلا ہوا ہے۔

    تحقیق کے مطابق نتائج سے ان شواہد میں اضافہ ہوتا ہے جن سے ثابت ہوتا ہے کہ جانسن اینڈ جانسن ویکسین کی افادیت کرونا وائرس کی اقسام جیسے اومیکرون اور ڈیلٹا کے خلاف وقت کے ساتھ مضبوط اور مستحکم رہتی ہے۔

    کلینکل ٹرائلز کے دوران 5 لاکھ کے قریب جنوبی افریقی ہیلتھ اسٹاف نے جانسن اینڈ جانسن ویکسین کا استعمال کیا تھا۔

    ماہرین نے بتایا کہ نتائج سے جانسن اینڈ جانسن ویکسین کی پہلی خوراک کے 6 سے 9 ماہ بعد بھی اس کی افادیت کے اولین شواہد سامنے آئے ہیں۔

    جانسن اینڈ جانسن کے لیے اس ویکسین کو تیار کرنے والی کمپنی جینسن ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ کے سربراہ میتھائی مامیون نے بتایا کہ تحقیق کے نتائج سے تصدیق ہوتی ہے کہ ہماری ویکسین کا بوسٹر ڈوز اومیکرون کے خلاف 85 فیصد تک مؤثر ہوتا ہے۔

  • جانسن اینڈ جانسن کووڈ ویکسین سے متعلق حیران کن انکشاف

    جانسن اینڈ جانسن کووڈ ویکسین سے متعلق حیران کن انکشاف

    نیو یارک : امریکہ میں ہونے والی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جانسن اینڈ جانسن کورونا ویکسین کے بوسٹر شاٹ لگوانے کے نتائج انتہائی حوصلہ افزا ہیں اس سے جسم میں قوت مدافعت مزید مضبوط ہوجاتی ہے۔

    اس حوالے سے کمپنی کی جانب سے جاری بیان میں بوسٹر ڈوز کے حوالے سے ہونے والی تحقیق کے نتائج جاری کیے گئے۔ محققین کا کہنا ہے کہ جانسن اینڈ جانسن کی ایک خوراک والی کوویڈ ویکسین کے استعمال کے 6 ماہ بعد بوسٹر ڈوز سے لوگوں کا مدافعتی نظام زیادہ طاقتور ہوجاتا ہے۔

    تحقیق میں جانسن اینڈ جانسن ویکسین استعمال کرنے والے افراد کو 6 ماہ بعد اضافی خوراک دی گئی تو ان میں وائرس ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز کی سطح پہلی خوراک کے 28 دنوں کی سطح کے مقابلے میں 9 گنا زیادہ بڑھ گئی۔

    ڈیٹا سے یہ عندیہ ملتا ہے کہ ویکسین کی اضافی خوراک کو بوسٹر کے طور پر اس وقت استعمال کیا جاسکتا ہے جب ویکسین کی افادیت کم ہونے لگے۔

    جانسن اینڈ جانسن کے لیے ویکسین تیار کرنے والی اس کی ذیلی کمپنی جینسین کے گلوبل ہیڈ میتھائی مامین نے بتایا کہ ہماری ایک خوراک والی ویکسین بیماری کے خلاف ٹھوس مدافعتی ردعمل پیدا کرتی ہے جس کا تسلسل کم از کم 8 ماہ تک برقرار رہتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اس نئے ڈیٹا سے ہم جان سکتے ہیں کہ اس ویکسین کے بوسٹر ڈوز سے تحقیق میں شامل افراد میں اینٹی باڈی ردعمل مزید بڑھ گیا۔

    کمپنی کی جانب سے اب یہ ڈیٹا امریکا کے طبی ادارے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کو جم کرایا جائے گا تاکہ کمپنی کی ویکسین استعمال کرنے والے ہر فرد کے لیے بوسٹر ڈو کی فراہمی کی اجازت حاصل کی جاسکے۔

    کمپنی نے بتایا کہ تحقیق سے اس حکمت عملی کو سپورٹ ملتی ہے کہ ویکسینیشن کے 8 ماہ بعد لوگوں کو اضافی خوراک فراہم کی جائے۔ امریکی حکومت نے پہلے ہی ستمبر 2021 سے 18 سال یا اس سے زائد عمر کے افرد کے لیے بوسٹر ڈوز کی فراہمی کا اعلان کردیا ہے مگر اس پروگرام میں موڈرنا اور فائزر ویکسینز استعمال کرنے والے افراد کو شامل کیا جائے گا۔

    دوسری جانب عالمی ادارہ صحت نے ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بوسٹر ڈوز فراہم کرنے کے منصوبوں پر عملدرآمد اس وقت تک ملتوی کردیں جب تک کم ویکسنیشن شرح والے ممالک میں کم از کم 10 فیصد آبادی کی ویکسینیشن مکمل نہیں ہوجاتی۔

    یاد رہے کہ  غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فائزر اور بایو این ٹیک کمپنیاں امریکا کے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) سے اپنے بوسٹر شاٹ کی منظوری حاصل کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔

  • کویت میں مخصوص کورونا ویکسین لگانے کی اجازت دے دی گئی

    کویت میں مخصوص کورونا ویکسین لگانے کی اجازت دے دی گئی

    کویت سٹی : کویتی وزارت صحت نے کورونا ویکسین جانسن اینڈ جانسن کے ہنگامی استعمال کا اجازت نامہ جاری کیا ہے، مشترکہ تکنیکی کمیٹی نے اس کی سفارش کی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق معاون سیکریٹری صحت برائے خوراک و ادویہ ڈاکٹر عبداللہ البدر نے منگل کو بیان میں کہا کہ کویت کی تکنیکی کمیٹی نے ویکسین کے حوالے سے تمام سائنسی رپورٹوں اور گوشواروں کا تفصیل سے جائزہ لیا تھا جبکہ اس کے معیار، موثر اور محفوظ ہونے سے متعلق مہیا معلومات کا جائزہ بھی لیا گیا تھا۔

    ذرائع کے مطابق انہوں نے بتایا کہ جانسن اینڈ جانسن ویکسین کی تیاری میں تمام بین الاقوامی معیار استعمال کیے گئے ہیں، یہ ویکسین مکمل طور پر محفوظ اور مؤثر ہے۔

    تکنیکی کمیٹی کا کہنا ہے کہ آئندہ بھی ویکسین کی کارکردگی پر نظر رکھی جائے گی اور جب بھی تبدیلی کی کوئی ضرورت محسوس ہوئی تو کویتی شہریوں اور مقیم غیرملکیوں کی صحت و سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔

    یاد رہے کہ کویتی وزیر صحت شیخ ڈاکٹر باسل الصباح نے گزشتہ روز بیان جاری کرکے کہا تھا کہ کورونا ویکسین درآمد کرنے کے لیے جانسن اینڈ جانسن اور موڈرنا کمپنیوں سے معاہدہ کیا ہے۔

    انہوں نے توقع ظاہر کی کہ یہ ویکسینیں سال رواں کی آخری سہ ماہی کے دوران مل جائیں گی۔

  • ایک اور کرونا ویکسین خون میں لوتھڑے بنانے کا سبب بننے لگی

    ایک اور کرونا ویکسین خون میں لوتھڑے بنانے کا سبب بننے لگی

    امریکی ملٹی نیشنل کمپنی جانسن اینڈ جانسن کی کرونا ویکسین کے استعمال سے بھی خون میں لوتھڑے بننے کی شکایات سامنے آنا شروع ہوگئیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق یورپین میڈیسن ایجنسی (ای ایم اے) نے جانسن اینڈ جانسن کی کووڈ 19 ویکسین اور بلڈ کلاٹس کیسز کے درمیان ممکنہ تعلق کو دریافت کیا ہے۔

    ای ایم اے کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ویکسین کے استعمال اور بلڈ کلاٹس کے غیر معمولی کیسز جن میں بلڈ پلیٹ لیٹس کی مقدار کم ہوجاتی ہے، کے درمیان تعلق موجود ہے۔

    یورپی ادارے نے بتایا کہ مجموعی طور پر ویکسین کے فوائد خطرے سے زیادہ ہیں مگر اس تعلق کو ویکسین کے کبھی کبھار سامنے آنے والے مضر اثرات کی فہرست کا حصہ بنانا چاہیئے۔

    ای ایم اے نے مشورہ دیا کہ اس حوالے سے ایک انتباہ ویکسین شاٹ کی تفصیلات کے ساتھ منسلک ہونا چاہیئے۔

    جانسن اینڈ جانسن نے اس حوالے سے کہا ہے کہ وہ کبھی کبھار سامنے آنے والے اس مضر اثر کی تفصیلات اپنے پمفلٹس میں شامل کرے گی اور یورپ کے لیے ویکسین کی فراہمی کا سلسلہ بحال کیا جائے گا۔

    جانسن اینڈ جانسن کے چیف سائنٹیفک افسر پال اسٹوفلز نے بتایا کہ لوگوں کا تحفظ ہماری مصنوعات کی سرفہرست ترجیح ہوتی ہے، ہم اس حوالے سے پی آر اے سی کے ریویو کو سراہتے ہیں اور اس اثر کی علامات کے بارے میں لوگوں کا شعور اجاگر کرنا چاہتے ہیں۔

    خیال رہے کہ امریکا نے اپریل کے شروع میں جانسن اینڈ جانسن کی سنگل ڈوز کووڈ ویکسین کا استعمال روک دیا تھا جس کی وجہ چند افراد میں بلڈ کلاٹس کے کیسز سامنے آنا تھا۔

    اس ویکسین کو استعمال کرنے والے 8 افراد میں بلڈ کلاٹس کے کیسز سامنے آئے جن کی عمریں 60 سال سے کم تھی اور بیشتر خواتین تھیں۔ ان سب میں بلڈ کلاٹس ویکسی نیشن کے 3 ہفتے کے اندر رپورٹ ہوئے۔

    امریکا میں ابب تک 79 لاکھ افراد کو یہ ویکسین استعمال کروائی جاچکی ہے۔

  • اوپی آئیڈ بحران، جونسن اینڈ جونسن کمپنی پر 57 کروڑ ڈالر کا جرمانہ عائد

    اوپی آئیڈ بحران، جونسن اینڈ جونسن کمپنی پر 57 کروڑ ڈالر کا جرمانہ عائد

    واشنگٹن : امریکی عدالت نے نشہ آور ادویات کیس کی سماعت کرتے ہوئے جونسن اینڈ جونسن کمپنی کو اوپی آئیڈ بحران کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے اس کو فوری روکنے کی ہدایات جاری کردی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست اوکلاہوما کے جج نے جونسن اینڈ جونسن اور اس کی ذیلی کمپنیوں کو ریاست میں اوپی آئیڈ بحران کو بڑھانے میں مدد دینے کا مجرم ٹھہراتے ہوئے کمپنی پر 57 کروڑ 20 لاکھ ڈالر جرمانہ عائد کردیا ہے جو دیگر ادویہ ساز کمپنیوں کی جانب سے سیٹلمنٹ کے لیے دی گئی رقم سے دوگنا ہے۔

    دوسری جانب کمپنیوں کے وکیل نے فیصلے کو اوکلاہوما کی سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کر لیاہے

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق کلیولینڈ کے کاؤنٹی ڈسٹرکٹ جج تھاڈ بالکمن کا نشہ آور دوا اوپی آئیڈ، جس میں ہیروئن بھی شامل ہوتی ہے، کے حوالے سے فیصلہ پہلے ریاستی کیس ٹرائل کے بعد سامنے آیا، جس سے اسی طرح کے مقامی و قبائلی حکومتوں کی جانب سے 1500 مزید کیسز پر بحث کے مواقع بڑھ گئے ہیں۔

    جج تھاڈ بالکمن نے فیصلہ سنانے سے قبل ریمارکس دیے کہ اوپی آئیڈ بحران نے اوکلاہوما ریاست کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، اس کو فوری روکنا ہوگا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ 28 مئی کو اوکلاہوما کی عدالت میں ٹرائل کے آغاز سے قبل ریاست کی دیگر دو ادویہ ساز کمپنیوں کے ساتھ بھی سیٹلمنٹ ہوئی تھی جس میں اوکسی کونٹن بنانے والے پرڈیو فارما سے 27 کروڑ ڈالر اور اسرائیل کی ملکیت والی تیوا فارماسیوٹیکل انڈسٹریز لمیٹڈ سے 8 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی سیٹلمنٹ ہوئی ہے۔

    اوکلاہوما کی انتظامیہ نے موقف اپنایا کہ کمپنیوں اور دیگر ذیلی کمپنیوں نے جارحانہ اور گمراہ کن مارکیٹنگ مہم کا آغاز کرکے عوام کو گمراہ کیا اور بتایا کہ یہ ادویات تکلیف کے علاج کے لیے نہایت موثر ہیں جبکہ اس سے نشہ ہونے کے خطرات کو نہیں بیان کیا گیا۔

    اوکلاہوما کے اٹارنی جنرل مائیک ہنٹر کا کہنا تھا کہ اوپی آئیڈ کے زیادہ استعمال سے 2007 سے 2017 کے درمیان 4 ہزار 653 افراد ہلاک ہوئے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اوکلاہوما کیس سے دیگر ریاستوں کو ادویات بنانے والی کمپنیوں کو اوپی آئیڈ بحران کے لیے روڈ میپ فراہم ہوگا۔

    ان کا کہنا تھا کہ یہ دیگر ریاستوں کے لیے ایک پیغام ہے، ہم نے اوکلاہوما میں کر دکھایا ہے، آپ ایسا کہیں اور بھی کر سکتے ہیں، جونسن اینڈ جونسن کو ان کی سرگرمیوں سے ہزاروں اموات اور نشے کا ذمہ دار ٹھہرایا جاسکتا ہے۔

    ریاست کے ایک اٹارنی ریجی وائٹن نے بتایا کہ اوپی آئیڈ کی وجہ سے انہوں نے اپنا بیٹا کھویا ہے،وہ جج کا فیصلہ سننے کے بعد جذبات پر قابو نہ رکھ سکے اور آبدیدہ ہوکر کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ میرا بیٹا مجھے دیکھ رہا ہے۔

    اوکلاہوما انتظامیہ نے جج کو بحران سے نمٹنے کا منصوبہ بھی پیش کیا جس کے تحت ساڑھے 12 ارب ڈالر 20 سال کے لیے اور 30 سال میں ساڑھے 17 ارب ڈالر درکار ہوں گے۔

    دوسری جانب جونسن اینڈ جونسن کے اٹارنی کا کہنا تھا کہ یہ تخمینہ بہت زیادہ ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ کمپنی سپلائی چین کے دوران امریکی ڈرگ انفورسمنٹ ایجنسی اور فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کے سخت قوانین پر عمل پیرا رہی ہے اور یہ فیصلہ امر باعث تکلیف عام کے قوانین کی غلط تشریح پیش کرتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کمپنی متاثرین سے اظہار ہمدردی کرتی ہے تاہم جج کے فیصلے میں کئی عیب ہیں جس کی وجہ سے ہم اسے اوکلاہوما کے سپریم کورٹ میں چیلنج کریں گے۔