Tag: joint parliment session

  • پاکستان میں سارک کانفرنس ملتوی ہونے کے ذمہ دار وزیراعظم ہیں، اعتزاز احسن

    پاکستان میں سارک کانفرنس ملتوی ہونے کے ذمہ دار وزیراعظم ہیں، اعتزاز احسن

    اسلام آباد : سنیٹر اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ سارک کانفرنس کا ملتوی ہونا وزیراعظم کی ناکامی ہے ، اگر بھارت نے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کی تو یہ اعلان جنگ سمجھا جائے۔

    پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے دوسرے روز خطاب کرتے ہوئے سنیٹر اعتزاز احسن نے وزیر اعظم نواز شریف پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بطور وزیر خارجہ سارک کانفرنس کا ملتوی ہونا وزیر اعظم کی ناکامی ہے، وزیر اعظم نے آج تک بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کے بارے میں ایک لفظ نہیں بولا۔

    انھوں نے کہا کہ بھارت سے تین جنگیں ہو چکی ہیں لیکن سندھ طاس معاہدے پر کوئی آنچ نہیں آئی، دونوں ملک ایٹمی طاقت ہیں اس لیے باقاعدہ جنگ ہونا ناممکن ہے۔

    مشاہد اللہ خان کی تقریر پر بیرسٹر اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ جی جی بریگیڈ کی توپون کا رخ میری طرف ہیں، جی جی بریگیڈ کے پاس الزام رہ جاتے ہیں، جب کچھ نہیں ملتا تو ایل پی جی یا سکھوں کی فہرستیں کی بات کی جاتی ہے ، سکھوں کی فہرستیں میرے خیال نہیں ہوتی ہیں۔

    اعتزاز احسن نے کہا کہ مشرف کی مخالفت جتنی میں نے کی کوئی نہیں کرسکتا، باقی تو دس سال کیلئے ملک سے باہر چلے گئے تھے، آب پر جب مشکل وقت آتا ہے تو ایک غداد کو اپنا وکیل بنا لیتے ہیں، آپ حکومت ہو الزام کیوں لگاتے ہو مقدمہ چلاؤ، میں نے وزیراعظم کی تعریف کی تو میری تنقید کی بھی تو بات کریں۔

    انکا مزید کہنا تھا کہ آپ کی خارجہ پالیسی اور ہماری خارجہ پالیسی پر مناسب وقت پر بات کروں گا۔

  • بھارتی جارحیت کے خلاف پارلیمنٹ کامشترکہ اجلاس آج ہوگا

    بھارتی جارحیت کے خلاف پارلیمنٹ کامشترکہ اجلاس آج ہوگا

    اسلام آباد : پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس آج ہورہا ہے ۔ جس میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور جنگ بندی معاہدے کی خلاف وزریوں پر بات ہوگی۔

    مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور کنٹرول لائن پر مسلسل اشتعال انگیزیوں پر پوری قوم ہم آواز ہے، پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کا مشترکہ اجلاس آج اسلام آباد میں ہورہا ہے، جو دو روز جاری رہے گا، جس میں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق اور جنگ بندی معاہدے کی مسلسل خلاف ورزیاں کا معاملہ زیر بحث آئے گا۔

    شام ساڑھے چار بجے ہونے والے اجلاس میں ایل او سی پر بھارتی فائرنگ اور سرجیکل اسٹرائیک کے دعوؤں پر گفتگو بھی ایجنڈے کا حصہ ہیں، اجلاس میں مشترکہ قرار داد بھی منظور کی جائے گی۔

    وزیراعظم نواز شریف مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے اور قومی سلامتی پر پالیسی بیان دیں گے جبکہ قومی سلامتی کمیٹی کے فیصلوں پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیں گے۔


    مزید پڑھیں : پی ٹی آئی کا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا اعلان


    یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔

    واضح رہے کہ گذشتہ روز وزیراعظم کی صدارت میں ہونے والے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں دشمن کو واضح پیغام دیا گیا کہ پاکستان کو کھوکھلی دھمکیوں اور جارحانہ تیور سے ڈرایا نہیں جاسکتا۔

    اجلاس میں عزم ظاہر کیا گیا کہ پوری قوم مسلح افواج کے ساتھ کاندھے سے کاندھا ملا کر کھڑی ہے، پاک فوج کسی بھی جارحیت کا منہ توڑجواب دینے کے لیے پوری طرح تیار ہے ۔

    اجلاس میں کہا گیا کہ بھارت سرجیکل اسٹرائیک جیسے جھوٹے دعوں اور پروپیگنڈے سےعالمی برادری کو نہ بہکائے بلکہ خطے میں امن کے لیے کشمیر کا مسئلہ حل کرے۔ اقوام متحدہ کے لیے اب ضروری ہوگیا ہے کہ کشمیریوں سے کیا گیا وعدہ پورا کیا جائے، پاکستان اور کشمیر کو جدا نہیں کیا جاسکتا۔

  • آخری دہشت گرد کے خاتمے تک آپریشن جاری رہے گا، ممنون حسین

    آخری دہشت گرد کے خاتمے تک آپریشن جاری رہے گا، ممنون حسین

    اسلام آباد: صدر مملکت ممنون حسین کا کہنا ہے کہ آخری دہشت گرد کے خاتمے تک آپریشن جاری رہے گا۔

    نئے پارلیمانی سال کا آغاز پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس سے صدر مملکت ممنون حسین نے خطاب میں کہا کہ دوسرا جہموری سال مکمل ہونے پر مبارک باد پیش کرتا ہوں، پُر وقار تقریب میں یہ میری آپ سے دوسری ملاقات ہے، گزشتہ سال ماضی کی نسبت بہتر گزرا۔

    انھوں نے امید کا اظہار کیا کہ یہ ایوان حقیقی معنوں میں عوام کی امنگوں پر پورا اترے گا۔

     صدر مملکت نے کہا کہ ملک میں جہموری استحکام کو فروغ حاصل ہوا ہے، مسائل افہام و تفہیم سے حل کرنا خوش آئندہ ہے۔

    انکا کہنا ہے کہ امن پاکستان کی پہلی ترجیح ہے، امن کے بغیر ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا، نیشنل ایکشن پلان ایک سنگ میل ہے، ہم اپنے 60 ہزار شہیدوں کو نہیں بھولیں ہیں،  قوم ہمارے شہیدوں کی قربانی کو ہمیشہ یاد رکھے گی۔

    صدرِ مملکت نے کہا کہ دہشتگردوں کیخلاف آپریشن ضرب عضب بہترین فیصلہ تھا، آخری دہشت گرد کے خاتمے تک آپریشن جاری رہے گا، آرمی پبلک اسکول پر حملہ قوم کی برداشت کی آخری حد ثابت ہوا، دہشتگردوں کو ملک کے کسی کونے میں جگہ نہیں ملے گی، دہشت گرد غلط فہمی میں نہ رہیں کیفرِ کردار تک پہینچیں گے، چیلنجز پر موثر انداز میں قابو پایا جارہا ہے، پاکستان میں ہر طبقے سے تعلق رکھنے ولا برابر کا شہری ہے۔

    انھوں نے کہا کہ ملک میں ہر حال میں امن قائم کیا جائے گا، یقین ہے کہ جلد کراچی اور بلوچستان میں حالات معمول پر آجائیں گے۔

    صدرِ مملکت پاک چیائنا اقتصادی کے حوالے سے صدر کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ خطے کی تقدیر بدلنے کی صلاحیت رکھتا ہے، ممنون حسین نے پاک چین اقتصادی راہداری کے سلسلے میں اتفاق رائے پر وزیراعظم نواز شریف اور سیاسی قیادت کو مبارکباد پیش کی۔

    صدر مملکت نے ملک میں کرکٹ کی بحالی کے حوالے سے خطاب میں کہا کہ ملک میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہورہی ہے، جو انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کی صورت میں نظر آگئی ہے اور مستقبل میں ملک میں کرکٹ سمیت دیگر کھیلوں کے مقابلے بھی دیکھنے کوملیں گے۔

    ملک میں پولیو کیسز کی بڑھتی ہوئی تعداد اور عالمی ادارہ صحت کی جانب سے پابندیاں لگائے جانے کے حوالے سے صدر کا کہنا تھا کہ پولیو کو بنیاد بناکر پاکستان پر پابندیاں لگائی گئیں ہیں جبکہ پولیو کا خاتمہ پابندیوں سے نہیں، ہمدردانہ طرزعمل سے ممکن ہے۔

    انھوں نے کہا کہ بہتر اقتصادی پالیسی کے نتیجے میں بہتر نتائج سامنے آرہے ہیں۔ ہماری معیشت پٹری پر چڑھ چکی ہے، دنیا بھر کے ممالک پاکستان کے ساتھ تجارت کے خواہ ہے، ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مستحکم ہورہا ہے، قومی خزانے سے ایک روپیہ بھی براہِ راست نکالنے سے قوم پر اثرات ہونگے، توانائی بحران پر قابو پانے کیلئے متعدد منصوبے شروع کئے ہیں۔

    ممنون حسین نے کہا کہ 2018 تک توانائی بحران پر قابو پالیں گے، داسو اور بھاشا ڈیم پر خاص توجہ دی جارہی ہیں۔

    صدر نے کہا کہ پڑوسی ممالک کے ساتھ باہمی تعلقات کے خواہشمند ہیں، بھارت سے باہمی اور برابری کی سطح پر تعلقات چاہتے ہیں، امریکا کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ساتھ ہیں۔

     

  • پارلیمانی رہنماؤں کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی

    پارلیمانی رہنماؤں کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی

    اسلام آباد: اے آروائی نیوز یمن کی صورتحال پر منعقدہ پارلیمانی رہنماؤں کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے لے آیا۔

    اسپیکر سردار ایاز صادق کی زیرِ صدارت پارلیمانی رہنماؤں کے اجلاس میں تحریک انصاف نے خواجہ آصف کی جانب سےمتفقہ قرار داد پیش کرنے کی مخالفت کی۔

    مؤقف اپنایا کہ اسمبلی میں واپسی پر خواجہ آصف کی جانب سے جو رویہ اور زبان استعمال کی گئی وہ غیر پارلیمانی تھی، جس سے پارلیمنٹ کا ماحول خراب ہوا، لہذا وزیر دفاع کوقرار داد پیش کرنے سے روکا جائے۔

    پی ٹی آئی رہنماؤں کے عدم اعتماد کے باعث قرار داد پیش کرنے کی ذمہ داری وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو سونپی گئی۔

  • پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس، یمن صورتحال پر آج  قرارداد پیش ہونے کا امکان

    پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس، یمن صورتحال پر آج قرارداد پیش ہونے کا امکان

    اسلام آباد: پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں آج یمن کی صورتِحال پر قرارداد پیش کیے جانے کا امکان ہے، پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس آج صبح ساڑھے دس بجے ہوگا۔

    سعودی عرب فوج جائیگی یا نہیں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں آج قرارداد پیش کیے جانے کا امکان ہے، ذرائع کے مطابق اسپیکر نے صبح دس بجے پارلیمانی جماعتوں کے رہنماؤں کو مشاورت کے لیے بلایا ہے۔

    جس میں متفقہ قرارداد کا مسودہ تیار کیا جائے گا، حکومت کا مؤقف ہے کہ پارلیمنٹ میں یمن کے معاملے پر اتفاق رائے قائم کیا جائیگا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ مشترکہ اجلاس میں وزیرِاعظم نواز شریف کا پالیسی بیان بھی متوقع ہے۔

    گزشتہ روز یمن کی کشدہ صورتحال پر پارلیمنٹ میں انتہائی اہم اجلاس ہوا، جس میں سیاسی رہنماوں نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

    وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا کردار صلح کرانے والا ہے، پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما رحمان ملک کا کہنا تھا کہ یمن کے معاملے پر فریق نہیں رفیق بننا ہوگا۔

    آفتاب احمد شیر پاؤ کا کہنا تھا کہ یمن کے معاملے پر فوجی طاقت کے بجائے سیاسی طاقت سفارتی طریقہ کار اپنایا جائے ، ان کا کہنا تھا کہ یمن کے مسئلے کے اثرات پورے خطے پر پڑ رہے ہیں۔

  • قوم کی نظریں اس اجلاس پرہیں کہ کیا فیصلہ کیا جاتا ہے، وزیرِاعظم

    قوم کی نظریں اس اجلاس پرہیں کہ کیا فیصلہ کیا جاتا ہے، وزیرِاعظم

    اسلام آباد: وزیرِاعظم نے مشترکہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب میں کہا کہ مشاہد حسین سید کی تقریر سے بہت متاثر ہوا ہوں، تجاویز اچھی ہے، ہم منڈینٹ کی تلاش میں نہیں صلاح مشورے کیلئے بیٹھے ہیں، حکومت نیک نیت سے ایوان کا مشورہ سن رہی ہے۔

    نواز شریف نے کہا کہ ارکان پارلیمنٹ کے مشوروں کو نیک نیتی کے ساتھ پالیسی کا حصہ بنائیں گے، یمن کے معاملے پر پارلیمنٹ ہماری رہمنائی کریں، تمام مفید مشوروں کو ایک پالیسی کی شکل دینا چاہتے ہیں، سعودی عرب کے مطالبات پر بھی ہماری رہمنائی کی جائے

    انھوں نے کہا کہ ترکی کے صدر کی سعودی وزیر داخلہ سے ملاقات ہوئی ہے، ہمیں ترکی سے کسی چیز کا انتظار ہیں، جو کل تک واضح ہوجائے گی، ترکی کے صدر کے مشورے کے بعد اگلی حکمت عملی بنائیں گے، ترک صدر ایران جارہے ہیں، ایران کو بھی یمن کی پالیسی پر غور کرنا چایئے۔

    وزیرِ اعظم نے کہا کہ ہم اس محاذ کے پیچھے نہیں بلکہ متعلقہ ممالک سے رابطے میں ہیں، یہ ایک حساس معاملہ ہیں ، جس پر احتیاط سے کام لینا چاییئے۔

    انکا کہنا تھا کہ  خواجہ آصف نے جتنی وضاحت کی اس سے زیادہ وضاحت کی ضرورت نہیں، ہمارے دوستوں کو جو چیزیں درکار ہیں، خواجہ آصف بتا سکتے ہیں۔

    نواز شریف نے کہا کہ قوم کی نظریں اس اجلاس پرہیں کہ کیا فیصلہ کیا جاتا ہے ،اجلاس میں جو فیصلہ کیا جائے گا اس پر عمل ہوگا۔

  • پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس: حکومتی ارکان کا تحریک انصاف پر حملے

    پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس: حکومتی ارکان کا تحریک انصاف پر حملے

    اسلام آباد: یمن کی صورتحال پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس پی ٹی آئی کی ایوان میں واپسی پر بحث میں تبدیل ہو گیا۔

    مشرق وسطیٰ کی صورتحال پرپارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں وزیراعظم نواز شریف بھی پہنچ گئے، پارلیمنٹ کا اجلاس وقفے کے بعد شروع ہوگیا ۔وزیراعظم نوازشریف کی اجلاس میں موجودہ آمد سے قبل وزیراعظم کی عسکری قیادت سے مشاورت بھی ہوئی۔

    اجلاس میں وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی والوں کو شرم آنے چاہیئے یہ پارلیمان میں آکر کچھ کہتے ہیں اور پارلیمنٹ سے باہر اسمبلی کو نا ماننے کا اعلان کرتے ہیں۔

    خواجہ آصف نے اسپیکر قومی اسمبلی سے سوال کیا کہ پی ٹی آئی نے استعفی دیا یا نہیں انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ایک ایک ارکان سے پوچھا جائے کہ استعفیٰ دیا ہے یا نہیں ۔

    خواجہ آصف نے کہا کہ پی ٹی آئی والوں کو شرم اور حیاءآنی چاہیئے کہ 7 مہینے تک کنٹینر پر اسمبلی کو گالیاں دیں اب اسی اسمبلی میں آکے بیٹھ گئے ہیں۔

    جس کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ فیصلہ میں کروں گا خواجہ آصف نہیں۔

    پیپلز پارٹی کے رہ نما اعتزاز احسن کا کہنا ہے کہ حکومت خود پی ٹی آئی کو اسمبلی میں لائی ہے۔حکومتی وزرا کا رویہ شیریں اور لہجہ نرم ہونا چاہیئے، کفر ٹوٹا خدا خدا کر کے آپ پھر کفر کر رہے ہیں۔

    پیپلز پارٹی کر رہنما اعتزاز احسن نے اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سوال کیا کہ جنگِ یمن سے حرمین الشریفین خطرے میں ہیں یاسعودی حکومت؟ صاف صاف بتایا جائے سعودی حکومت نے کیا مانگا ہے؟ پاکستانی فوج کی کمان کون کرے گا؟ نواز شریف نےاسلامی ممالک کاد ورہ کیوں نہ کیا؟ اعتزاز احسن نے وزیر عظم کو سوالنامہ پیش کر دیا۔

    اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ حرمین الشریفین کی حفاظت کیلئے ہر پاکستانی چلنے کو تیار ہے لیکن حکومت یہ بات واضح کرے کہ اصل خطرہ ریاض کو ہے یا مکے اورمدینے کو ہے۔

     انہوں نےسعودی امداد کو مفت کی مے قرار دیتے ہوئے کہا کہ اب مفت خوری سے کام نہیں چلے گا،انکا کہنا تھاکہ ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کوئی ہماری مدد کو نہیں آیا، ہم صرف بخشو بنے ہوئے ہیں۔

    قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پارلیمینٹ کے مشترکہ اجلاس میں سپیکر قومی اسمبلی نے پی ٹی آئی کے معاملے پر جو رولنگ دی ، اس پر افسوس ہوا ہے اور توقع ہے کہ سپیکر کی یہ رولنگ متنازع ہو جائے گی۔

    انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے اراکین سے بھرے ایوان میں پوچھا جائے کہ آپ نے استعفیٰ دیا یا نہیں۔ ایک دفعہ استعفیٰ ہاتھ سے نکل جائے تو اس کے بعد آئین میں کوئی گنجائش نہیں اور قبول کرنے یا نہ کرنے کا کوئی مرحلہ ہی نہیں ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ کیا ایران نے حوثیوں کی حمایت کا بیان دیا ہے؟ یمن میں فرقہ وارانہ جنگ نہیں ہے اور اس معاملے پر اعتزاز احسن سے متفق ہوں کہ یمن میں شیعہ سنی جنگ نہیں ہے تاہم اس بات پر خوشی ہے کہ اس معاملے پر مفاہمت کو اہمیت دی جا رہی ہے۔


    اجلاس میں پی ٹی آئی کے رہنما شاہ محمود قریشی نے قومی اسمبلی سے خطاب میں کہا کہ یمن سے پاکستانیوں کا محفوظ انخلاء قابل تحسین ہے، خارجہ پالیسی کے حساس معملات پر یکسوئی کی ضرورت ہے۔ یمن کی صورتحال پر پاکستان کا کردارواضح ہونا چاہیے۔

    وائس چیئر مین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ وزیردفاع نے قومی معاملات کے بجائے ذاتی معاملات کو ایوان میں اٹھایا جو حیران کن ہے۔وزیردفاع بتاتے کہ سعودی حکام نےپاکستان سے کیا امیدیں وابستہ کی ہیں پورا خاکہ سامنے نہیں ہو تودرست فیصلے کرنے کی پوزیشن میں نہیں۔

    دوسری جانب متحدہ قومی مومنٹ نے اسمبلی کے مشترکہ اجلاس سے واک آوٹ کردیا۔

  • اسمبلی اجلاس غیرآئینی ہے، ضرورت پڑنے پر عدالت جائینگے، فاروق ستار

    اسمبلی اجلاس غیرآئینی ہے، ضرورت پڑنے پر عدالت جائینگے، فاروق ستار

    اسلام آباد: قومی اسمبلی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستارکا کہنا تھا کہ اجلاس غیرآئینی ہے، ضرورت پڑنے پر عدالت جائینگے، دوسری جانب ایم کیو ایم کے رہنماء خالد مقبول صدیقی نے بھی پی ٹی آئی اراکین کے اجلاس میں شرکت کو غیر آئینی قرار دیا۔

    میڈیا سے گفتگو میں فاروق ستار نے تحریک انصاف کی 7 ماہ بعد اسمبلی میں واپسی سے متعلق کہا کہ پی ٹی آئی کی اجلاس میں شرکت غیر قانونی وغیرآئینی ہے، کیونکہ آئین کے تحت 40 روز تک اسمبلی سے غیر حاضر رہنے والا رکن ڈی سیٹ ہوجاتا ہے۔

    ایم کیو رہنما کا کہنا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 64 کی شق 8 کے تحت جیسے ہی کوئی رکن پارلیمنٹ استعفیٰ دیتا ہے، وہ منظور ہوکر نافذ العمل ہوتا ہے۔

    فاروق ستارکا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے استعفوں پر وضاحت نہ ملنے تک ہم احتجاج کرتے رہیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ آج شام 5 بجے اس فیصلے سے متعلق آگاہ کیا جائے گا۔

    دوسری جانب ایم کیو ایم کے رہنماء خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ ‘اگر یہ اجنبی اسمبلی میں ہوسکتے ہیں تو کوئی بھی اسمبلی میں آسکتا ہے۔

    انہوں نے سوال کیا کہ 1990ء میں جب ‘ہم لوگ روپوش ہوئے تھے تو ہمارے استعفے چہرے دیکھے بغیر ہی منظور کرلیے گئے تھے،ان لوگوں نے تو خود جاکر استعفے دیئے تو ان کے استعفے کس طرح نامنظور ہوسکتے ہیں۔

    خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے 7 ماہ تک رجوع نہیں کیا، ان کی موجودگی میں بیٹھنا پارلیمنٹ اور ایوان کے اراکین کے لیے توہین ہے۔