Tag: joint press conference

  • ٹرمپ پیوٹن ملاقات ختم، جنگ بندی کا اعلان نہ ہوسکا

    ٹرمپ پیوٹن ملاقات ختم، جنگ بندی کا اعلان نہ ہوسکا

    الاسکا : امریکی صدر ٹرمپ اور روسی صدر پیوٹن کے درمیان اہم ملاقات ختم ہوگئی ملاقات میں جنگ بندی کا اعلان نہ ہوسکا، بعد ازاں دونوں شخصیات نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔

    روسی اور امریکی وفود کےدرمیان ملاقات ڈھائی گھنٹے سے زائد وقت تک جاری رہی اس موقع پر امریکا کی جانب سے وزیرخارجہ مارکو روبیو اور خصوصی مندوب وٹکوف جبکہ روسی وفد میں وزیرخارجہ لارؤف اور ایلچی یوری اوشاکوف بھی موجود تھے۔

    پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے روسی صدرپیوٹن کاکہنا تھا کہ ملاقات مثبت اور تعمیری رہی، میرے اور صدرٹرمپ کے درمیان اچھے براہ راست رابطے ہیں، مذاکرات کی دعوت دینے پرامریکی صدر کے شکر گزار ہیں۔ صدر پیوٹن نے کہا کہ ہم دونوں تنازع کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔

    صدر پیوٹن کا کہنا تھا کہ پائیدار اور دیرپا امن کیلئے جنگ کی بنیادی وجوہات کو ختم کرنا ہوگا، یورپ سمیت دنیا بھر میں سلامتی کے توازن کو بحال ہونا چاہیے، صدر پیوٹن نے کہا کہ میں پہلے بھی کئی بار کہہ چکا ہوں کہ روس کے تمام جائز خدشات کو زیرغور لانا ہوگا۔

    روسی صدر نے بتایا کہ 2022میں ڈونلڈ ٹرمپ صدر ہوتے تو یوکرین میں جنگ کی نوبت ہی نہ آتی، سابق امریکی صدر جوبائیڈن کو قائل کرنے کی کوشش کی کہ صورتحال کو تصادم کی سطح پر نہ لائیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ رو س کی یوکرین جنگ کے خاتمے اور دیرپا حل میں خاص دلچسپی ہے، امید ہے ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ اتفاق رائے سے یوکرین میں امن کی راہ ہموار ہوگی۔

    صدرٹرمپ نے اپنے خطاب میں کہا کہ روسی صدر سے ملاقات کے بعد یوکرین کے صدر زیلنسکی اور نیٹو حکام سے ٹیلی فون پر بات کروں گا۔

    ٹرمپ نے کہا کہ روسی صدر سے سربراہی ملاقات میں بڑی پیشرفت ہوئی ہے لیکن یوکرین جنگ کے حوالے سے کوئی معاہدہ طے نہیں پایا کیونکہ جب تک معاہدہ نہ ہو، تب تک کوئی معاہدہ نہیں ہوتا۔

    امریکی صدر ٹرمپ نے بتایا کہ اپنے روسی ہم منصب پیوٹن سے تعمیری ملاقات رہی، اس موقع پر کئی نکات پر اتفاق رائے پایا گیا۔

    علاوہ ازیں پریس کانفرنس کے دوران روسی صدر پیوٹن نے صدرٹرمپ کو ماسکو میں اگلی ملاقات کی دعوت دی،
    جس کے جواب میں صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ماسکو میں اگلی ملاقات سے متعلق دیکھیں گے کہ کیا یہ ممکن ہے؟۔

    مزید پڑھیں : روسی وزیرخارجہ کی شرٹ نے سب کو چونکا دیا

    قبل ازیں الاسکا آمد پر روسی صدر پیوٹن کا صدر ٹرمپ نے ریڈ کارپٹ پر استقبال کیا، صدرٹرمپ روسی مہمان کو اپنی گاڑی میں بٹھا کر ایئربیس سے ملاقات کے مقام پر لے کرگئے

  • فلسطین کی آزادی کیلئے ہماری کوششیں جاری رہیں گی، طیب اردوان

    فلسطین کی آزادی کیلئے ہماری کوششیں جاری رہیں گی، طیب اردوان

    انقرہ : ترک صدر رجب طیب اردوان  نے کہا ہے کہ غزہ میں ہونے والی بربریت کی پاکستان نے بھرپور مذمت کی، فلسطین کی آزادی کیلئے ہماری کوششیں جاری رہیں گی۔

    انقرہ میں وزیراعظم شہباز شریف کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ترک صدر نے کہا کہ پاکستان اور ترکیہ کے درمیان باہمی رابطے مضبوط دوستی کی علامت ہیں۔

    رجب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ پاکستان دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پرعزم ہے، ہر قسم کی دہشت گردی کےخاتمے کیلئے پاکستان کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ترکیہ اور پاکستان دفاعی شعبے میں مشترکہ منصوبے شروع کرنا چاہتے ہیں، عالمی امور پر دونوں ملکوں کے خیالات میں مکمل ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔

    مزید پڑھیں : پاک ترکیہ تجارتی حجم 5 بلین ڈالر تک لے جانا چاہتے ہیں، شہباز شریف

    ترک صدر طیب اردوان نے کہا کہ غزہ میں ہونے والی بربریت کی پاکستان نے بھرپور مذمت کی، فلسطین کی آزادی کیلئے ہماری کوششیں جاری رہیں گی، ترکیہ اور پاکستان دو طرفہ تعلقات کیلئے اقدامات کررہے ہیں۔

  • بھارت جو ٹیرف لگائے گا ویسا ہی جوابی ٹیرف لگایا جائیگا، ٹرمپ

    بھارت جو ٹیرف لگائے گا ویسا ہی جوابی ٹیرف لگایا جائیگا، ٹرمپ

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ بھارت جو ٹیرف لگائے گا ویسا ہی جوابی ٹیرف لگایا جائیگا، یہ بات انہوں نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ون آن ون ملاقات کی ہے۔

    ملاقات کے بعد دونوں رہنماؤں نے مشترکہ پریس کانفرنس کی، صدر ٹرمپ نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم سے ملاقات کرکے بہت خوشی ہوئی، گزشتہ دور صدرات میں بھی بھارتی وزیراعظم مودی سے بہتر تعلقات رہے ہیں۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ بھارت کو تیل اور گیس فراہم کریں گے، ہمارے پاس بہت تیل اور گیس ہے جو بھارت کو دے سکتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ مودی بھارت میں اچھا کام کر رہےہیں یہ بڑے لیڈر ہیں۔

    بعد ازاں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدرٹرمپ نے کہا کہ بھارت امریکی برآمدات پر جو ٹیرف لگائے گا ویسا ہی جوابی ٹیرف لگایا جائیگا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ بھارت نے امریکا کو 70فیصد تک ٹیرف دیا ہوا ہے، بھارت کے ساتھ 100ارب ڈالرز کی تجارت تک جانا چاہتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم کے دورے سے باہمی تعلقات مزید مضبوط ہوئے ہیں، بھارت کو سویلین نیوکلیئر ٹیکنالوجی کے ذریعے سستی بجلی فراہم کرینگے۔

    بھارتی وزیراعظم سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مزید مستحکم کرنے پر بات ہوئی، آرٹیفشل انٹیلی جنس کے میدان میں بھارت کے ساتھ تعاون کا سلسلہ جاری رہیگا،۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کاکہنا تھا کہ ایف 35سمیت کئی ارب ڈالر کا فوجی سامان بھارت کو دیں گے، ملٹری کے سازو سامان میں مزید اضافہ کریں گے۔

    اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اپنے ساتھ جو پرچیاں لکھ کر لائے اور انہیں دیکھ کر پڑھتے رہے، مودی نے پرچیوں پر لکھا بیان کئی بار پڑھا۔

    نریندر مودی نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو صدر منتخب ہونے پر بھارت کی طرف سے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ بھارتی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہم اعتماد کے ساتھ مل کر آگے بڑھیں گے، امریکا کے ساتھ اسٹریٹیجک تعلقات آگے بڑھائیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ خوشی ہے کہ مجھے دوبارہ ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ کام کرنے کا موقع مل رہا ہے، امریکی صدر سے ایک بات سیکھی ہے کہ وہ قومی مفاد کو اولین ترجیح دیتے ہیں۔

    ایک سوال کے جواب میں بھارتی وزیر اعظم نے بتایا کہ میں نے روس یوکرین جنگ کے موقع پر روسی صدر پیوٹن سے کہا تھا کہ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں ہے بیٹھ کر مذاکرات کیے جائیں۔

    بھارتی وزیراعظم مودی کا کہنا تھا کہ آج امریکی صدر سے ملاقات میں کئی شعبوں میں باہمی تعاون بڑھانے پربات چیت ہوئی ہے، آرٹیفشل انٹیلی جنس سے لے کرخلائی تعاون پر تبادلہ خیال ہوا۔

    بھارتی وزیراعظم مودی نے اپنے خطاب میں امریکی یونیورسٹیوں کو بھارت میں کیمپس کھولنے کی دعوت دینے کے ساتھ امریکی صدرڈونلڈٹرمپ کو دورہ بھارت کی دعوت دی ۔

    واضح رہے کہ ماضی میں یہ دونوں رہنما ایک دوسرے کو دوست قرار دیتے رہے ہیں، مودی کا امریکی دورہ ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب بھارت امریکا تعلقات کو ٹرمپ کی ٹیرف دھمکیوں اور ملک بدری کے حقائق سے آزمایا جارہا ہے۔

  • ایران پر سخت پابندیاں عائد کریں گے، ڈونلڈ ٹرمپ

    ایران پر سخت پابندیاں عائد کریں گے، ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ ایران پر سخت پابندیاں عائد کریں گے تاکہ وہ کبھی ایٹمی قوت نہ بن سکے۔

    حماس کے خاتمے کو یقینی بنانے کا عزم

    دونوں شخصیات نے وائٹ ہاؤس میں خصوصی ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا، اس موقع پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ نیتن یاہو کے ساتھ ملاقات میں ہم نے حماس کے خاتمے کو یقینی بنانے کے طریقہ پر تبادلہ خیال کیا۔

    انہوں نے کہا کہ گزشتہ 4سال کے دوران جو کچھ ہوا وہ ٹھیک نہیں ہوا، تاہم مجھے امید ہے کہ غزہ جنگ بندی معاہدے سے خونریزی ختم ہوجائے گی۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھاکہ ہم علاقے کے لوگوں کیلئے ملازمتیں دیں گے، شہروں کو بسائیں گے، غزہ کو دوبارہ تعمیر کرنے اور اس پر قبضہ کرنے کا عمل ان ہی لوگوں کے ذریعے نہیں ہونا چاہیے۔

    ایران پر سخت پابندیاں عائد کریں گے

    ایران کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ہم ایران پر سخت پابندیاں عائد کریں گے، نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ میں اور ڈونلڈ ٹرمپ اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ ایران کبھی ایٹمی ہتھیار تیار نہ کرے۔

    بہت سے ممالک ابراہم معاہدے میں شامل ہوں گے،

    امریکی صدر نے کہا کہ اس حوالے سے سعودی عرب بہت مددگار ثابت ہوگا، بہت سے ممالک جلد ہی ابراہم معاہدے میں شامل ہوں گے، ہم امید کرتے ہیں کہ جنگ بندی برقرار رہے۔

    اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ ہم سعودی عرب کے ساتھ مل کراس معاملے پر اچھی کوششیں کریں گے۔

    امریکی فوج غزہ میں تعینات کی جائے گی،

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ سعودی عرب بھی مشرق وسطیٰ میں امن کا خواہاں ہے، ضرورت پڑی تو امریکی فوج غزہ میں تعینات کی جائے گی، ہم وہ کریں گے جو ضروری ہوگا، یہ نہیں کہہ سکتے کہ غزہ میں جنگ بندی برقرار رہے گی۔

    ایران کے ساتھ ڈیل کرنا پسند کروں گا

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ مغربی کنارے پر اسرائیل کی خود مختاری کے بارے میں ابھی تک کوئی مؤقف اختیار نہیں کیا، مغربی معاملے پر جلد اعلان کریں گے، انہوں نے کہا کہ میں ایران کے ساتھ ڈیل کرنا پسند کروں گا۔

    واضح رہے کہ وائٹ ہاؤس میں یہ ملاقات ایک ایسے وقت پر ہوئی ہے جب اسرائیل اور حماس امریکہ، مصر اور قطر کی ثالثی میں ہونے والے غزہ جنگ بندی معاہدے کے اگلے مرحلے پر مذاکرات کرنے والے ہیں جن میں جنگ کا مکمل طور پر خاتمہ اور اسرائیل سے اکتوبر 2023 میں اغوا کیے گئے تمام یرغمالوں کی واپسی مرکزی نکات ہوں گے۔

    ٹرمپ کی حلف برداری کے بعد کسی بھی سربراہ مملکت کا پہلا دورہ امریکا

    قبل ازیں اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو امریکی صدر سے ملاقات کیلیے وہائٹ ہاؤس پہنچے تو ڈونلڈ ٹرمپ نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری کے بعد یہ دنیا کے کسی بھی سربراہ مملکت کا پہلا دورہ امریکا ہے۔

    امریکی صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں بنجمن نیتن یاہو سے خصوصی ملاقات کی اور مختلف معاملات سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر بھی تبالہ خیال کیا۔

    امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق دونوں رہنماؤں کی ملاقات میں غزہ میں جنگ بندی اور ایران کیخلاف حکمت عملی پر بات چیت ہوئی۔

  • پاک فوج کے خلاف کوئی بات سننا نہیں چاہتے، تاجر برادری

    پاک فوج کے خلاف کوئی بات سننا نہیں چاہتے، تاجر برادری

    کراچی : شہر قائد کی تاجر برادری پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑے رہنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ پاک فوج کے خلاف کوئی بات سننا نہیں چاہتے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کی تاجر برادری کے مرکزی رہنماؤں نے کہا ہے کہ ہم اپنی پاک فوج اور اداروں کے ساتھ کھڑے ہیں، پاک فوج کےخلاف کوئی بات سننا نہیں چاہتے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر سابق چیف سی پی ایل سی احمد چنائے، سابق نائب ناظم طارق حسن، زبیر طفیل، خالد تواب، شرجیل گوپلانی رضوان عرفان اور دیگر موجود تھے۔

    احمد چنائے نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاک فوج اور ملکی اداروں نے بڑھ چڑھ کر پاکستان کے عوام کی حفاظت اور ان کیلیے قربانیاں دی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اداروں کو نقصان پہنچے گا تو ملک کی داخلی اور بیرونی صورتحال کو نقصان پہنچے گا، تمام سیاسی جماعتیں مل کرایک میز پر بیٹھ کر ملکی مسائل کا حل نکالیں۔

    تاجر رہنما زبیر طفیل نے کہا کہ پاک فوج کو برا بھلا کہہ کر کسی کو کچھ حاصل نہیں ہوگا، تمام سیاسی جماعتیں مذاکرات کے ذریعے مسائل حل کریں۔،

    صنعت کار خالد تواب کا کہنا تھا کہ فوج اندرونی اور بیرونی طور پر ملک کی حفاظت کرتی ہے، آج ملک میں بیرونی سرمایہ کاری صفر ہوگئی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن جماعتیں بیرونی سرمایہ کاری کا معاملہ پہلے حل کریں، میثاق معیشت پر تمام جماعتیں مل کر10سے15سال کے لیے دستخط کریں، تاجر برادری ہرطرح سے اپنی فوج کے لیے حاضر ہے۔

    تاجررہنما شرجیل گوپلانی کا کہنا تھا کہ پاک فوج کے خلاف ہم کوئی بات سننے کو تیار نہیں ہیں، ہم پہلے بھی پاک فوج کے ساتھ تھے ہیں اور ہمیشہ رہیں گے۔

    تاجررہنما رضوان عرفان نے کہا کہ پاک فوج ہماری ریڈ لائن ہے اسے کوئی کراس نہ کرے، 2013سے پاک فوج نے امن قائم کیا، چیف جسٹس ،عمران خان اور تمام سیاستدان مل کر ایک مشترکہ پالیسی بنائیں، اگر یہ سلسلہ ختم نہ ہوا تو احتجاج کی طرف جائیں گے۔

    سابق نائب ناظم اور رہنما ق لیگ طارق حسن نے کہا کہ پاکستان مزید بحرانوں کا متحمل نہیں ہوسکتا ہم ملک کے مقروض ہیں، فوج اور آئی ایس آئی ڈیفنس لائن ہیں، انہوں نے قربانیاں دے کر ملک کو بچایا،۔

    انہوں نے کہا کہ ہمیشہ فوج پر اور اداروں پر ہی تنقید نہیں کرنا چاہیے، میڈیا اور سوشل میڈیا پر پاک فوج کی تضحیک کی جارہی ہے، سیاسی مقاصد کے لیے پاکستان کو داؤ پرمت لگائیں۔

    سابق نائب ناظم کا مزید کہنا تھا کہ ہم سب پر فرض ہے کہ اپنے ملک اور افواج کو مضبوط کریں، ایسے پروپیگنڈے کا حصہ نہ بنیں جس میں فوج اور آئی ایس آئی کی تضحیک ہو۔

  • ’’اقوام متحدہ  کے ساتھ مل کراسلامو فوبیا سے نمٹنے کیلیےتیار ہیں‘‘

    ’’اقوام متحدہ کے ساتھ مل کراسلامو فوبیا سے نمٹنے کیلیےتیار ہیں‘‘

    سیکریٹری جنرل اوآئی سی حسین براہیم طہٰ اور وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے ساتھ مل کراسلامو فوبیا سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔

    اسلام آباد میں او آئی سی وزرائے خارجہ کانفرنس کے اختتام پر سیکریٹری جنرل او آئی سی حسین براہم طہٰ اور پاکستان کے وزیر خارجہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔

    اس موقع پر سیکریٹری جنرل او آئی سی حسین براہم طہٰ نے کہا ہے کہ اسلامو فوبیا کےچیلنج سے نمٹنے کیلیے پاکستان کی کاوشیں لائق تحسین ہیں، اقوام متحدہ نے اسلامو فوبیا سے متعلق عالمی دن کی قرارداد منظور کی اور ہم اقوام متحدہ کے ساتھ مل کر اسلامو فوبیا سےنمٹنے کیلیے تیار ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ کانفرنس میں مسئلہ کشمیر، افغانستان اور فلسطین کے حوالے سے ہر پہلو پر بات ہوئی ہے، مقبوضہ کشمیر کےعوام کیلئے حق خودارادیت کےعزم کو دہرایا گیا ہے جب کہ افغانستان کیلئے نمائندہ خصوصی مقرر کیا گیا ہے اور افغان فنڈ کیلئے نائیجیریا سے ایک ملین ڈالر کی امداد موصول ہوچکی ہے جب کہ یوکرین اور روس کے درمیان جاری تنازع دنیا کیلیے باعث تشویش ہے۔

    حسین براہم طہٰ نے اس موقع پر حکومت اورعوام کو یوم پاکستان پرمبارکباد پیش کی اور کہا کہ او آئی سی کانفرنس کے شرکا کے پرتپاک خیرمقدم پرعوام اورحکومت پاکستان کے مشکور ہیں۔

    وزیر خارجہ پاکستان شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اقوام متحدہ میں اسلاموفوبیا کے خلاف قرارداد کی منظوری پوری امہ کیلئے خوش آئند ہے، اوآئی سی اجلاس میں بھی اسلامو فوبیا کے حوالے سے خصوصی نمائندہ مقررکرنےکا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ پاکستان نےرحمت للعالمینﷺاتھارٹی تشکیل دی۔

    وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی نے کہا کہ پاکستان امہ کودرپیش چیلنجز سے نمٹنے کیلئے اپنا کردارادا کرنے کیلئے تیارہے، امت مسلمہ میں صلاحیتوں اورانسانی وسائل کی کوئی کمی نہیں، اوآئی سی غیرمعمولی اجلاس کامقصدافغان صورتحال پرعالمی برادری کی توجہ مبذول کراناتھا،اس اجلاس میں 800 مندوبین نےشرکت کی، اوآئی سی کیلئےبہترین انتظامات پر تمام اداروں کےمشکورہیں، اوآئی سی سیکریٹریٹ اورسیکریٹری جنرل کے تعاون کے مشکورہیں۔

    شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کےباوجود مسئلہ کشمیر تاحال حل طلب ہے، وہاں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں جاری ہیں،5 اگست 2019 کےبعد مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کی سنگینی میں مزیداضافہ ہوا۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہماری تشویش کشمیر پرتو تھی ہی تاہم اب یہ مسئلہ کشمیر سے باہر نکل چکی ہے، بھارت میں حجاب پرپابندی ،مسلم بچیوں کی تعلیم میں رکاوٹیں ڈالی گئیں، ان موضوعات پر بحرین، سعودی وزرائے خارجہ سے بھی بات ہوئی، امریکا کے وفد اور ان کےسربراہ سے دفتر خارجہ میں بات چیت ہوئی کانفرنس میں مسلمان اقلیتوں کےحوالے سے بھی ایک قرارداد منظور کی گئی ہے۔ ہمارا موقف ہے کہ بھارتی حادثاتی میزائل واقعے پر وزارتی اجلاس منعقد کیا جائے اور علاقائی امن کیلیے میکنزم پر بات کی جائے۔
    شاہ محمود کا مزید کہنا تھا کہ کانفرنس میں شرکت پر چین کے وزیر خارجہ کے بھی مشکور ہیں، چینی وزیر خارجہ کی شرکت ثبوت ہے کہ چین اسلامی دنیا سے روابط کے فروغ کا خواہاں ہے، چین کے ساتھ ہمارےتعلقات کی نوعیت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، چین نے بھی اپنا وزن ہمارے پلڑےمیں ڈال دیا ہے، چینی وزیر خارجہ نےچین کےدورےکی دعوت بھی دی ہے۔

    وزیر خارجہ نے کہا کہ مسئلہ فلسطین کے حوالے سے پاکستان کا مؤقف واضح اور مستقل ہے، پاکستان فلسطین کی خودمختاری کا ہمیشہ سے حامی رہا ہے، مسئلہ فلسطین کے حل کیلئے کردار ادا کرتا رہا ہےاور کرتا رہے گا۔

    روس یوکرین تنازع پر شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اوآئی سی بحیثیت ایک مؤثرگروپ یوکرین تنازع میں کردار ادا کرنا چاہتا ہے، یوکرین ایشو پرجو تاثر ابھر رہا تھا اس پر کانفرنس میں اپنے فیصلے کی وجوہات بتانے کا موقع ملا، اجلاس میں یوکرین کیلئےانسانی ہمدردی کی بنیادپرریلیف کوریڈورکامطالبہ کیاگیا، تاہم ہمیں حیرانی بھارت کے روس پر مؤقف پر ہوئی، دنیا نے دیکھا کہ بھارت ان کیساتھ پینگیں بڑھاتا دکھائی دیا تاہم چار مواقع پر وہ امریکا کیساتھ کھڑا ہوا۔

  • بھارت کے پاکستان میں دہشت گردی کے ناقابل تردید ثبوت ہیں: وزیر خارجہ

    بھارت کے پاکستان میں دہشت گردی کے ناقابل تردید ثبوت ہیں: وزیر خارجہ

    اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ بھارت بدمعاش ریاست کا روپ دھارنے جا رہا ہے، بھارت دہشت گردی کو ہوا دے رہا ہے، بھارت کے پاکستان میں دہشتگردی کے ناقابل تردید ثبوت ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار نے مشترکہ نیوز کانفرنس کی۔

    وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بھارت نے کل ایل او سی پر بزدلانہ کارروائی کی، کارروائی میں ہمارے نہتے شہریوں کو نشانہ بنایا گیا۔ بھارتی فوج مسلسل سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔ بھارت کا اصلی چہرہ قوم اور عالمی برادری کے سامنے بے نقاب کرنا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ بھارت دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کا دعویٰ کرتا ہے، بھارت بدمعاش ریاست کا روپ دھارنے جا رہا ہے، بھارت دہشت گردی کو ہوا دے رہا ہے۔ بھارت نے پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کا منصوبہ تیار کیا ہے۔ بھارتی غیر قانونی اقدامات کا مختلف فورمز پر اظہار کرتا رہا ہوں، وقت آگیا ہے کہ قوم اور عالمی برادری کو اعتماد میں لیا جائے۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ مزید خاموشی پاکستان کے مفاد میں نہیں ہوگی، خاموشی خطے کے استحکام کے مفاد میں بھی نہیں ہوگی، پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف نمایاں کامیابیاں ہیں، نائن الیون کے بعد دنیا نے دیکھا پاکستان ایک فرنٹ لائن اسٹیٹ بن چکا تھا، فرنٹ لائن اسٹیٹ بن کر پاکستان نے بہت بڑی قیمت ادا کیا۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان کی قربانیوں کا اعتراف جتناہونا چاہیئے اتنا نہیں ہوتا، سنہ 2001 سے 2020 تک 19 ہزار 130 دہشت گرد حملے پاکستانیوں نے برداشت کیے، ان حملوں میں 83 ہزار سے زائد جاں بحق اور 25 ہزار سے زائد شہری زخمی ہوئے، پاکستان کو 126 ارب ڈالر سے زیادہ معاشی نقصان پہنچا۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ دنیا جانتی ہے پاکستان دنیا کے لیے امن حاصل کرنے میں لگا ہوا تھا، اس دوران بھارت پاکستان کے گرد دہشت گردی کا جال مسلسل بنتا رہا، بھارت اپنی زمین پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت دے رہا تھا، بھارت کو جہاں موقع ملا اس نے فائدہ اٹھا کر اپنی کوششیں جاری رکھیں۔ آج ہمارے پاس ناقابل تردید شواہد ہیں جو سامنے رکھنا چاہتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ شواہد ڈوزیئر کی شکل میں پیش کر رہا ہوں جس میں بہت تفصیلات ہیں، ہمارے پاس اور بھی تفصیلات ہیں جو وقت پر استعمال کی جاسکتی ہیں، پشاور اور کوئٹہ میں حالیہ دہشت گردی کے حملے بھی بھارتی منصوبہ بندی کی عکاسی کرتے ہیں، بھارتی انٹیلی جنس ایجنسیز پاکستان میں کالعدم تنظیموں کی پشت پناہی کر رہا ہے۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ کالعدم ٹی ٹی پی و دیگر کو پاکستان نے شکست دی، بھارت کی جانب سے کالعدم تنظیموں کو اسلحہ اور رقم فراہم کی جا رہی ہے، بھارت نے اگست 2020 میں ٹی ٹی پی، جے یو اے، ایچ یو اے کو یکجا کرنے کی کوشش کی۔ بھارت نومبر، دسمبر میں دہشت گرد کارروائیاں مزید بڑھانے کا ارادہ رکھتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ دہشت گرد لاہور، کراچی، پشاور و دیگر پر فوکس کیے ہوئے ہیں، را اور ڈی آئی اے پاکستان میں دہشت گردی کو فنانس کر رہی ہیں، بھارتی ایجنسیز دہشت گردوں کو ٹریننگ دے رہی ہیں۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت کے 3 مقاصد ہیں، بھارت پاکستان کی امن کی پیش رفت میں خلل ڈالنا چاہتا ہے۔ بھارت گلگت بلتستان، سابق فاٹا اور بلوچستان میں انارکی پھیلانا چاہتا ہے، بھارت پاکستان کو معاشی خوشحال نہیں دیکھنا چاہتا، بھارت واحد ملک تھا جو فیٹف میں پاکستان کو بلیک لسٹ میں دھکیلنا چاہتا تھا، بھارت چاہتا ہے پاکستان میں غیر یقینی صورتحال ہو اور معاشی استحکام نہ ہو، بھارت کا تیسرا مقصد پاکستان میں سیاسی عدم استحکام پیدا کرنا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ گزشتہ 3 سال میں بھارت نے خاص دہشت گرد تنظیموں کو وسائل مہیا کیے، بھارت 22 ارب روپے دہشت گرد تنظیموں میں تقسیم کر چکا ہے، بھارت باقاعدہ سی پیک کو سبوتاژ کر رہا ہے، کھل کر کہہ رہا ہوں کہ بھارت کا واضح پلان ہے سی پیک کو سبوتاژ کرنا، مصدقہ اطلاعات ہیں بھارت نے ایک سیل تشکیل دیا ہے۔ بھارتی سیل کا کام ہے کہ سی پیک پروجیکٹس کو نشانہ بنائے۔ اطلاعات کے مطابق بھارت سیل کے لیے 80 ارب روپے مختص کر چکا ہے۔

    وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ بھارت کو واضح بتا دینا چاہتا ہوں کہ پاکستان تیار ہے، سی پیک پروجیکٹس کی حفاظت کے لیے پاکستان کے جوان تیار ہیں، 2 سیکیورٹی ڈویژن سی پیک منصوبوں اور ٹیکنیشنز پر تعینات ہیں، بھارت نے گلگت بلتستان میں قوم پرستوں کے ذریعے انارکی پھیلانے کی کوشش کی، بھارت 3 عالمی کنونشنز کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔

    پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ بھارت کی اشتعال انگیزی سے متعلق شواہد موجود ہیں، بھارت نے انتہا پسند تنظیموں کی فنڈنگ کر رہا ہے، دہشت گرد تنظیموں کی مالی مدد اور اسلحے فراہمی کے ثبوت موجود ہیں۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ افغان سفارتخانے میں کرنل راجیش نے دہشت گرد تنظیموں سے 4 ملاقاتیں کیں، ملاقاتوں میں پاکستان میں دہشت گردی کی منصوبہ بندی کی گئی، افغان سفارتخانے میں کرنل راجیش ماسٹر مائنڈ ہے۔

    انہوں نے کہا کہ بھارت کی پاکستان میں دہشت گردی کی معاونت کا مکمل خاکہ بتائیں گے، سرحد کے ساتھ بھارتی سفارتخانہ اور قونصل خانہ دہشت گردوں کے ٹھکانے ہیں، دہشت گردی کی مالی معاونت کے مصدقہ ثبوت موجود ہیں، را نے 55 ہزار 581 بھارتی بینک کے ذریعے منتقل کیے، 0.82 ملین ڈالر بھارت نے ٹی ٹی پی کمانڈرز کو منتقل کیے، بھارت نے 700 دہشت گردی کی فورس بنائی، 60 ملین ڈالرز دیے۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں انتشار پھیلانے کے لیے 23.5 ملین ڈالر دیے، الطاف حسین گروپ کو 3.23 ملین ڈالر کی رقم دی گئی۔ بھارت پاکستان میں بدامنی کے لیے مختلف تنظیموں کی معاونت کرتا تھا، پی ایس ایکس میں بھارتی بارود اور خودکش جیکٹس استعمال ہوا تھا۔ را نے پاکستان میں دہشت گردی کے لیے 22 ملین روپے دیے، را ایجنٹ ٹی ٹی پی کے نمائندوں سے ملتے رہے، سابق بھارتی سفارتکار اور بھارتی فوجی جنرل نے حاجی گاگ میں دہشت گردوں کے کیمپ کا دورہ کیا، قندھار میں کیمپ بنانے کے لیے بھارت نے 30 ملین ڈالر دیے۔

    انہوں نے کہا کہ گوادر پی سی ہوٹل حملے میں بی ایل ایف اور بی ایل اے ملوث تھیں، را افسر انوراگ سنگھ نے پی سی ہوٹل حملے کی منصوبہ بندی کی، انوراگ سنگھ کو حملے کے لیے 0.5 ملین ڈالر دیے گئے۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے دہشت گرد تنظیموں سے بھارت کے رابطوں کے خطوط پیش کردیے، انہوں نے کہا کہ بھارت میں موجود داعش کے دہشت گرد افغانستان پہنچائے گئے، بھارتی سفارتخانے پاکستان میں دہشت گردی کے لیے فنڈز دے رہے ہیں، افغانستان میں بھارتی سفارتخانہ بلوچ دھڑوں کو فنڈنگ دے رہا ہے۔ اجمل پہاڑی نے چیف جسٹس آف پاکستان کے سامنے بھارت میں 4 دہشت گرد کیمپوں کا اعتراف کیا، اے پی ایس حملے کے بعد جلال آباد کے بھارتی سفارتخانے میں جشن منایا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ بھارتی کونسل خانے میں موجود افراد نے پاکستان میں حملے کروائے، ان افراد کے نام حاجی حبیب اللہ، حاجی عزیز اللہ اور حاجی بیدار ہیں، کابل سے را کے اہلکار نے پاکستان میں دہشت گردی کے لیے مالی معاونت کی۔

    پریس کانفرنس میں ڈاکٹر اللہ نذر کی آڈیو ٹیپ بھی سنائی گئی، ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ڈاکٹر اللہ نذر مقادمی دہشت گردوں اور بھارت میں رابطوں کا ذریعہ رہا۔ ڈاکٹر اللہ نذر نے جعلی افغان پاسپورٹ پر بھارت کا سفر کیا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ بھارت نے فیٹف پلیٹ فارم پر پاکستان مخالف اقدامات کیے، پاکستان کی فیٹف سے متعلق کامیابیوں پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی، بھارت مسلسل پاکستان کے خلاف لابنگ کر رہا ہے، بھارتی فوج نے ایل او سی پر اشتعال انگیزیاں بڑھا دی ہیں، بھارت معصوم بے گناہ شہریوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنا رہا ہے۔ پاک فوج بھی مؤثر اور بھرپور جوابی کارروائی میں مصروف ہے۔

  • مشترکہ پریس کانفرنس ،  پاکستان کا ملائیشیا سے پام آئل خریدنے میں دلچسپی کا اظہار

    مشترکہ پریس کانفرنس ، پاکستان کا ملائیشیا سے پام آئل خریدنے میں دلچسپی کا اظہار

    پتراجایا:وزیراعظم عمران خان نے مشترکہ پریس کانفرنس میں مقبوضہ کشمیر میں ناانصافی کیخلاف آواز اٹھانے پر مہاتیر محمد کا خصوصی شکریہ ادا کرتے ہوئے کوالالمپور سمٹ میں شرکت نہ پر اظہار افسوس کیا اور ملائیشیا سے پام آئل خریدنے میں دلچسپی کا اظہار کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان اور ملائیشیا کےدرمیان وفود کی سطح پر مذاکرات ہوئے ، وزیراعظم عمران خان اورہم منصب مہاتیرمحمدنےاپنےاپنےوفدکی قیادت کی، مذاکرات میں تجارت،معیشت اور سیاحت کے شعبوں کو فروغ دینے پربات چیت کی گئی۔

    وزیراعظم عمران خان اور ہم منصب مہاتیرمحمد نے مشترکہ پریس کانفرنس کی ، ملائیشین وزیراعظم نے کہا پاکستان اور ملائیشیا نے تعلقات میں فروغ کیلئے ہر سطح پر دوروں اور مختلف شعبوں میں تعاون کیلئے اتفاق کیا ہے ، معاشی پارٹنر شپ کو مزید فروغ دیاجائے گا۔

    مہاتیرمحمد کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ملائیشیا کےدرمیان معاشی تعلقات اہم ہیں، تجارتی تعاون کو فروغ دینےکیلئے مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیاہے جبکہ وزیراعظم عمران خان سے دفاع سمیت دیگرشعبوں میں تعاون پر بھی بات ہوئی۔

    ملائیشین وزیراعظم نے مزید کہا کہ فلسطین ، میانمار سمیت مسلم امہ کی صورتحال پر تبادلہ خیال ہوا، انسدادجرائم اور سیکیورٹی امور کےتعلقات کو مزید فروغ دیاجائے گا ، اس تعاون سےدونوں ممالک کے عوام کوترقی کے مواقع میسرآئیں گے۔

    ان کاکہنا تھا کہ پاکستان اور ملائیشیا نے قیدیوں کے تبادلے کامعاہدہ کیا ہے ، قیدیوں کے تبادلے سے جرائم کی روک تھام میں مدد ملےگی، ملائیشیا میں آٹوموٹیو شعبے میں سرمایہ کاری کی ہے، پاکستان ملائیشیاسے پام آئل خریدنے میں دلچسپی رکھتا ہے۔

    کوالالمپور کانفرنس میں شرکت نہ کرنے پر مجھے افسوس ہے، عمران خان


    دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہادورہ ملائیشیا کی دعوت پر مہاتیرمحمد کا شکریہ ادا کرتاہوں ، دورے کا مقصد باہمی تعلقات کو مزید مضبوط بناناہے، صرف حکومت نہیں دونوں ممالک کےعوام بھی ایک دوسرےکےقریب ہیں۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں ناانصافی کیخلاف آواز اٹھانے پر مہاتیرمحمدکا خصوصی شکریہ اداکرتاہو ، مقبوضہ کشمیرمیں سیاسی رہنما قید، نوجوانوں کو گرفتار کیاجارہاہے۔

    وزیراعظم نے کہا کہ ملائیشیا میں دسمبر میں کوالالمپور سمٹ میں شرکت نہ کرسکا ، قریبی دوست کو لگا کہ کانفرنس سے مسلم امہ تقسیم ہوجائے گی، اسلام پرغلط فہمیاں دور کرنے کیلئے محمدﷺ کی تعلیمات سے آگاہی ضروری ہے، اسلام کے مثبت امیج کیلئے مشترکہ میڈیا پر بھی بات چیت ہوئی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ کوالالمپور کانفرنس میں شرکت نہ کرنے پر مجھے افسوس ہے ، ملائیشیا سے ہر شعبے میں مذاکرات جاری رہیں گے اور تجارت، دفاع سمیت دیگر شعبوں میں تعاون کو مزید فروغ دیں گے۔

    قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے حوالے سے عمران خان نے کہا معاہدےسے پہلےبھی ملائیشیانے جرائم میں ملوث شخص کوحوالےکیاتھا۔

    وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ملائیشیا کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہیں، امید ہے انجینئرنگ کے شعبے میں مزید سرمایہ کاری کریں گے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ سی پیک کےذریعے چینی مارکیٹ سے منسلک ہوگیا ہے ، پاکستان کےذریعے چین تک ایکسپورٹ جائے گی۔

    بھارت کی جانب سے پام آئل کی خریدوفروخت پر پابندی سے متعلق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کشمیر کازکی حمایت پر بھارت نےملائیشیا کوپام آئل کی خرید و فروخت روکنے کی دھمکی دی، بھارت کی دھمکی کے بعد پاکستان ملائیشیا سے پام آئل خریدنے میں دلچسپی رکھتاہے ، پاکستان پام آئل درآمد کرکے ملائیشیا کے نقصان کا ازالہ کرےگا

    مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال انتہائی سنگین ہے ، مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے مہاتیرمحمدکو آگاہ کیا، اسلام کا حقیقی تشخص اجاگرکرنے کیلئے پاکستان اور ملائیشیا ملکر کام کررہےہیں۔

  • جو کام عمران خان نے ورلڈکپ جیت کر کیا وہ میں بھی کرنا چاہتا ہوں، سرفراز احمد

    جو کام عمران خان نے ورلڈکپ جیت کر کیا وہ میں بھی کرنا چاہتا ہوں، سرفراز احمد

    لاہور: کپتان سرفراز احمد کا کہنا ہے پوری تیاری کے ساتھ ورلڈکپ کے لئے جارہے ہیں، جو کام عمران خان نے ورلڈکپ جیت کر پاکستان کے لئے کیا وہ میں بھی کرنا چاہتا ہوں جبکہ مکی آرتھر نے کہا دوسال سے ورلڈکپ کی تیاری کررہے ہیں پہلی کوشش ہوگی کہ ٹاپ فور میں کوالیفائی کریں۔

    تفصیلات کے مطابق قومی کرکٹ ٹیم کے کوچ مکی آرتھر اور کپتان سرفرازاحمد نے نیوز کانفرنس کی، سرفرازاحمد نے کہا پاکستان ٹیم مضبوط ہے بھرپور تیاری کیساتھ میدان میں اتریں گے، تمام کھلاڑی فٹ اورفارم میں ہیں،اچھاکھیل پیش کریں گے اور تمام کھلاڑی ورلڈکپ میں بھرپورکارکردگی کامظاہرہ کریں گے۔

    سرفرازاحمد کا کہنا تھا جوکام عمران خان نےورلڈکپ جیت کرکیاوہ میں بھی کرناچاہتاہوں، ہم پوری کوشش کریں گےکہ کامیابی حاصل کریں، اس میں شک نہیں ماضی قریب میں ہماری کارکردگی بہترنہیں تھی۔

    کپتان قومی ٹیم نے کہا عماد وسیم ہماری ٹیم کےکمبی نیشن میں اہم ہیں، ٹیم کےتمام فیصلوں میں میری رائےشامل ہوتی ہے، وزیراعظم عمران خان نے پوری ٹیم کوبہت سپورٹ کیاہے اور ہدایت کی ہار کا خوف ذہنوں سے نکال کرمیدان میں اتریں۔

    ان کا کہنا تھا عمادوسیم اورفہیم اشرف نےبیٹنگ میں بہتری کےلئےکام کیا، میرےلئےتمام کےتمام کھلاڑی ٹرمپ کارڈثابت ہوں گے، شعیب ملک اور محمد  حفیظ دونوں ہی ہماری ٹیم کےلئےاہم ہیں، محمدحسنین ورلڈکپ میں ٹرمپ کارڈثابت ہوسکتےہیں، ہم چاہتےہیں کہ محمد عامرفارم میں واپس آئیں۔

    دوسال سے ورلڈکپ کی تیاری کررہے ہیں پہلی کوشش ہوگی کہ ٹاپ فور میں کوالیفائی کریں ،مکی آرتھر


    دوسری جانب ہیڈکوچ قومی ٹیم مکی آرتھر نے کہا ہیں دوسال سے ورلڈکپ کی تیاری کررہے ہیں پہلی کوشش ہوگی کہ ٹاپ فور میں کوالیفائی کریں، لاہور میں پاکستان ٹیم کاٹریننگ سیشن بہت اچھارہا، پاکستان ٹیم بیلنس ہےاہم ایونٹ کیلئےتیاری کرلی گئی ہے۔

    مکی آرتھر کا کہنا تھا انگلینڈکے دورےپرجارہےہیں بہت پرجوش ہیں اور ورلڈ کپ میں اعتماداوربھرپورتیاری کےساتھ جارہےہیں، بابراہم کھلاڑی ہےجس میچ میں سنچری کریں توہمارااسکور300پلس ہوتاہے، ورلڈکپ میں اچھی ٹیمیں اورہمیں بھی اچھاکھیلناہوگا۔

    انھوں نے مزید کہا شاداب اہم کھلاڑی ہےہمارےلیےپوری ٹیم اہم ہے، محمدرضوان کی کرکٹ میں تبدیلی آئی ہے، کرکٹ ورلڈکپ ہم سب کے کیریئر میں اہم سنگ میل ثابت ہوگا،مکی آرتھر

    ہیڈکوچ قومی ٹیم کا کہنا تھا پاکستان کرکٹ کےساتھ میراکام ابھی مکمل نہیں ہوا، میرےکام سےمتعلق ورلڈکپ کےبعدپی سی بی فیصلہ کرےگا، آصف علی، عابد، حسنین کے علاوہ تمام کھلاڑی انگلینڈ میں کھیل چکے ہیں۔

  • ہر عالمی فورم پر مسئلہ کشمیر کے لیے آواز اٹھائیں گے: ترک وزیر خارجہ

    ہر عالمی فورم پر مسئلہ کشمیر کے لیے آواز اٹھائیں گے: ترک وزیر خارجہ

    اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور ان کے ترک ہم منصب نے دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی رابطے کو بہتر بنانے پر زور دیا جبکہ ترکی نے مسئلہ کشمیر پر پاکستان کو ہر ممکن حمایت کا ایک بار پھر یقین دلایا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان اور ترکی کے وزرائے خارجہ نے ملاقات اور وفود کی سطح پر مذاکرات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کی۔

    پریس کانفرنس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان اور ترکی کے تعلقات کی نوعیت عوامی ہے، پاک ترکی تعلقات باہمی، دلوں کی آواز اور مذہبی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ترکی کے ساتھ دیرینہ، برادرانہ اور مثالی تعلقات ہیں، ترکی نے ہمیشہ مشکل وقت میں ہمارا ساتھ دیا۔

    انہوں نے بتایا کہ آج کے مذاکرات میں مختلف معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا، باہمی تجارت میں اضافے کے لیے تعاون پر تبادلہ خیال ہوا۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ سائیڈ لائن میں کشمیر سے متعلق اجلاس ہوگا۔ ترک وزیر خارجہ کو اجلاس میں شرکت کی دعوت دی اور انہوں نے ہماری درخواست قبول کی ہے۔ مقبوضہ کشمیر سے متعلق اس مرتبہ اجلاس کی اہمیت ہوگی، اقوام متحدہ کی رپورٹ میں بھی مقبوضہ کشمیر میں مظالم کا ذکر کیا گیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس سے متعلق ترکی نے پاکستان کا ساتھ دیا، توہین آمیز خاکوں کے معاملے پر بھی ترکی نے پاکستان کی حمایت کی۔ میرے پاس الفاظ نہیں برادر ملک ترکی کا کیسے شکریہ ادا کروں۔ ایک دوسرے کے تجربے سے مستفید ہونے کے لیے مذاکرات کیے گئے۔

    شاہ محمود قریشی نے کہا کہ چاہتے ہیں ترکی کے نوجوان یہاں آئیں اور ہمارے نوجوان وہاں جائیں، چاہتے ہیں پاک ترک نوجوانوں میں بھی آئیڈیاز کا تبادلہ ہو۔

    انہوں نے کہا کہ افغانستان جو مؤقف لے کر جا رہا ہے ترک وزیر خارجہ سے تبادلہ خیال کیا، ایران سے متعلق بھی مذاکرات میں تبادلہ خیال کیا گیا۔ نوجوان سفارتکاروں کے ایک دوسرے کے ملک میں جانے پر بھی بات چیت ہوئی۔

    ترک وزیر خارجہ میولوت چاؤش اوغلو کا کہنا تھا کہ پاکستان آ کر خوشی محسوس کر رہا ہوں، پرتپاک استقبال پر مشکور ہوں۔ ترک شہری پاکستان کو اپنا دوسرا گھر سمجھتی ہے، میں اپنے دوسرے گھر آیا ہوں۔

    انہوں نے کہا کہ نئی حکومت کے قیام اور تحریک انصاف کی کامیابی پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات میں انہیں بھی مبارکباد دوں گا۔ ’پاک ترک دوستی عوام کے درمیان ہے جو کبھی نہیں بدلتے‘۔

    چاؤش اوغلو کا کہنا تھا کہ آج ہمارے مذاکرات دونوں ممالک میں اسٹریٹیجک تعلقات پر تھے، انشا اللہ مذاکرات میں طے پانے والے معاملات کو عملی جامہ پہنائیں گے۔ ترک سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی طرف راغب کریں گے، ’ترک سرمایہ کار پاکستان میں اپنے کاروبار کو مزید وسعت دیں گے‘۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان ترکی ورکنگ گروپ کا اجلاس جلد بلایا جائے گا، اعلیٰ سطح اسٹریٹیجک کونسل کا چھٹا اجلاس اسلام آباد میں ہوگا، پاکستان کے ساتھ دفاعی تعلقات مضبوط سطح پر ہیں۔ ’دفاعی شعبے میں تعلقات پر پاک فضائیہ کے سربراہ کو ترکی کا اعلیٰ ایوارڈ دیا گیا‘۔

    ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور ترکی نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قربانیاں دی ہیں، دہشت گردی کے خلاف پاکستان نے فرنٹ لائن کا کردار ادا کیا۔ پاکستان کے ساتھ تجارتی اور ثقافتی تعلقات کو مزید بہتر کریں گے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ یورپ میں اسلام کے خلاف کسی مذموم سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے، مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر اقوام متحدہ بھی بول پڑا ہے۔ ہر عالمی فورم پر مسئلہ کشمیر کے لیے آواز اٹھائیں گے۔ خواہش ہے پاکستان بھارت کے ساتھ مسئلہ کشمیر مذاکرات سے حل کرے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ترکی شام میں امن کے لیے کوشاں ہے، شام میں دہشت گردی روکنا ضروری ہے، شام کے معاملے پر ترکی نے دو ملکی سطح پر بات چیت کی۔ شام کے معاملے پر ایران سمیت 3 مالک سے رابطہ کیا ہے۔ شام میں ظلم ہو رہا ہے اس سے نجات حاصل کرنا ضروری ہے۔

    انہوں نے کہا کہ خطے کے مسائل پر پاکستان اور ترکی ایک دوسرے کی حمایت کرتے ہیں۔ افغانستان سے متعلق پاکستان اور ترکی ایک ہی مؤقف رکھتے ہیں۔