Tag: joint press conference

  • نگراں وزیراعظم پر وزیراعظم اورخورشیدشاہ میں ڈیڈلاک ختم، کچھ دیربعد مشترکہ پریس کانفرنس کریں گے

    نگراں وزیراعظم پر وزیراعظم اورخورشیدشاہ میں ڈیڈلاک ختم، کچھ دیربعد مشترکہ پریس کانفرنس کریں گے

    اسلام آباد : نگراں وزیراعظم کی تقرری کے معاملے پر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ میں ڈیڈلاک ختم ہوگیا ، دونوں ساڑھے 12 بجے مشترکہ پریس کانفرنس کریں گے، جس میں  متفقہ امیدوارکے اعلان کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ن لیگ کی حکومت ختم ہونے میں 3 دن رہ گئے ، نگراں وزیراعظم کی تقرری پر وزیراعظم اور خورشیدشاہ کی وزیراعظم آفس میں ملاقات ہوئی ، دونوں کے درمیان ملاقات تقریباً35 منٹ جاری رہی۔

    دوران ملاقات نگراں وزیراعظم کے حوالے سے ناموں پر غور کیا گیا اور  متفقہ امیدوار کے نام پر اتفاق کرلیا گیا ہے۔

    نگراں وزیراعظم کی تقرری کے معاملے پر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ میں ڈیڈ لاک ختم ہوگیا، دونوں رہنما ساڑھے 12 بجے مشترکہ پریس کانفرنس کریں گے، مشترکہ پریس کانفرنس وزیراعظم ہاؤس کے بجائے پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوگی ، جس میں نگراں وزیراعظم کا اعلان متوقع ہے۔

    اسپیکرقومی اسمبلی ایازصادق بھی پریس کانفرنس میں موجودہوں گے۔

    ثابت کریں گےفیصلےپارلیمنٹ میں ہوتےہیں،کوئی اورنہیں کرتا،خورشید شاہ


    خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم اور میرے درمیان ففٹی ففٹی اتفاق ہوگیا ہے،  وزیر اعظم کے ساتھ ساڑھے بارہ بجے مشترکہ پریس کانفرنس کریں گے،  ساڑھے بارہ بجے سےپہلے وزیر اعظم سےایک اور ملاقات ہوگی،  ڈیڈ لاک ختم ہوگیا ہے۔

    اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ ثابت کریں گےفیصلےپارلیمنٹ میں ہوتےہیں،کوئی اورنہیں کرتا،  میری پوری کوشش ہےکہ یہ فیصلہ سیاستدان کریں، پہلےدن سےپارلیمنٹ کی بالادستی کی بات کرتاہوں۔

    ذرائع کے مطابق گزشتہ روز  وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ سے رابطہ کرکے  خصوصی طور پر ملاقات کے لیے کراچی سے اسلام آباد بلایا تھا۔

    وزیراعظم سے ملاقات سے قبل خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ کوشش ہوگی کہ آج معاملہ حل ہوجائے اور اگر ایسا نہ ہوا تو پارلیمانی کمیٹی کے علاوہ کوئی راستہ نہیں۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل دونوں رہنماﺅں میں 5 ملاقاتیں ہو چکی ہیں جن میں نگران وزیراعظم کے نام پر اتفاق رائے نہیں ہو سکا تھا۔

    خیال رہے کہ نگراں وزیراعظم کے انتخاب کیلئے مروجہ طریقہ کار کے مطابق وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کی جانب سے نام سامنے آتے ہیں اور کسی ایک نام پر اتفاق ہونے پر اسے نگراں وزیراعظم نامزد کردیا جاتا ہے۔

    طریقہ کار کے مطابق وزیراعظم اور قائد حزب اختلاف میں نگراں وزیر اعظم کے نام پر اتفاق نہ ہو ا تو معاملہ پارلیمانی کمیٹی میں چلا جائے گا، حکومت اور اپوزیشن ارکان پر مشتمل پارلیمانی کمیٹی اسپیکر کی جانب سے قائم کی جائے گی۔ کمیٹی کے پاس نگراں وزیر اعظم کا فیصلہ کرنے کے لئے تین روز ہوں گے ۔

    پارلیمانی کمیٹی بھی نگراں وزیر اعظم کا نام دینے میں ناکام رہی تو معاملہ خود بخود الیکشن کمیشن کے پاس چلا جائے گا پھر الیکشن کمیشن کو اختیار ہوگا کہ حکومت اور اپوزیشن کی طرف سے نامزد دو دو ناموں میں سے کسی ایک کو نگراں وزیر اعظم منتخب کرے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • مشترکہ پریس کانفرنس ملاقات کا اعلامیہ تھا معاہدہ نہیں، خواجہ اظہار

    مشترکہ پریس کانفرنس ملاقات کا اعلامیہ تھا معاہدہ نہیں، خواجہ اظہار

    متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما خواجہ اظہارالحسن نے کہا ہے کہ مشترکہ پریس کانفرنس ایم کیوایم، پی ایس پی ملاقات کا اعلامیہ تھا معاہدہ نہیں، اسٹیبلشمنٹ کاجس نے کہا اسی سے پوچھا جائے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں میزبان کاشف عباسی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

    خواجہ اظہارالحسن نے کہا کہ کراچی کی سیاسی مفاہمتی فضا سے فائدہ نہیں اٹھایا جاسکا، اسٹیبلشمنٹ کے بارے میں  جس نےکہا اسی سے پوچھا جائے۔

    کراچی کے امن کی خاطر پی ایس پی والوں سے مفاہمت کی، ان سے جب بھی ملے ہیں پارٹی وفد کے ساتھ ملے ہیں اور یہ کوئی انوکھی بات نہیں ایم کیوایم پاکستان دیگر سیاسی جماعتوں سے بھی ملتی ہے، متحدہ قومی موومنٹ کسی کے ساتھ بھی اتحاد کرسکتی ہے۔

    خواجہ اظہارالحسن نے کہا کہ ملاقات میں پی ایس پی اور ایم کیوایم پاکستان ختم کرنے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا تھا، ایم کیوایم پاکستان اپنے نام اور نشان کو نہیں ختم کرےگی، ہم سیاسی فضا کو برقرار رکھنے کی کوشش کریں گے۔

    ایک سوال کے جواب میں خواجہ اظہار نے کہا کہ مصطفیٰ کمال نے فاروق ستار کے ساتھ بیٹھ کراتنی بات کہہ دی کہ ایم کیوایم کو دفن کریں گے، مشترکہ پریس کانفرنس ایم کیوایم، پی ایس پی ملاقات کا اعلامیہ تھا معاہدہ نہیں، فاروق ستار نے پوری رابطہ کمیٹی کو پی ایس پی سے متعلق اعتماد میں لیاتھا۔

    انہوں نے بتایا کہ پی ایس پی رہنماؤں سے ملاقات کے وقت ایم کیوایم کا وفد موجود تھا، نسرین جلیل اس دوران نہیں تھیں، فاروق ستار نے پارٹی کے دیگر رہنماؤں کو بھی اعتماد میں لیا، معاہدہ یہ تھا کہ اجلاس میں مزید بات کرکے دونوں جماعتوں کا انضمام ہوگا۔

    پی ایس پی اور ایم کیوایم ملاقات میں کسی کا کردارنہیں، رضا ہارون

    دوسری جانب پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے پی ایس پی رہنما رضا ہارون نے کہا کہ پی ایس پی اورایم کیوایم کامعاہدہ بھی سب کے سامنےموجود ہے، معاہدہ یہی ہوا تھا کہ ایک نئے نشان،نام اور منشورکے ساتھ الیکشن لڑیں گے، پی ایس پی اور ایم کیوایم پاکستان کا انضمام ہونے کامعاہدہ ہوا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ جو آواز پی ایس پی نے لگائی تھی وہ ہی اب ایم کیوایم کہہ رہی ہے، کراچی کےعوام کی خواہش تھی کہ دونوں جماعتیں ایک ہوجائیں۔

    ایک سوال کے جواب میں رضا ہارون کا کہنا تھا کہ پی ایس پی اورایم کیوایم ملاقات میں کسی کا کردارنہیں تھا، پی ایس پی اپنے فیصلےاور پالیسیاں بنانے میں آزاد ہے۔

    انہوں نے کہا کہ فاروق ستار بتائیں وہ کس انجینئرڈ سیاست کی بات کررہےتھے، بات یہ ہوئی تھی کہ ایک مدعے پر پہنچے بغیر دونوں جماعتیں قائم رہیں گی، ایم کیوایم پاکستان کسی سے بھی اتحاد کرےہمیں فرق نہیں پڑتا۔

    رضا ہارون نے مزید کہا کہ ایم کیوایم پاکستان کو24گھنٹے بعد غلطی کیوں یاد آئی؟ فاروق ستاراسی دن بات کرلیتے تو اچھا ہوتا۔

    کیا ایم کیوایم پاکستان لاڑکانہ کامینڈیٹ تقسیم ہونے سے بچارہی ہے؟ ہمارا مطالبہ ہے فاروق ستار کے اعلیٰ حکام کو لکھے گئے خط کو پبلک کردینا چاہیے۔

  • فاروق ستار اور مصطفیٰ کمال کی مشترکہ پریس کانفرنس، سیاسی رہنماؤں کا درعمل

    فاروق ستار اور مصطفیٰ کمال کی مشترکہ پریس کانفرنس، سیاسی رہنماؤں کا درعمل

    کراچی : ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار اور پاک سر زمین پارٹی کے سربراہ مصطفیٰ کمال کی مشترکہ پریس کانفرنس کے اعلان نے کراچی کی سیاست میں ہلچل مچا دی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کی سیاست میں بڑی تبدیلی ،ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار اور پاک سر زمین پارٹی کے سربراہ مصطفیٰ کمال نے مشترکہ پریس کانفرنس کا اعلان کیا ، مشترکہ پریس کانفرنس میں نئے نام سے پارٹی بنانے کا اعلان متوقع ہے۔

    فاروق ستار اور مصطفیٰ کمال کی مشترکہ پریس کانفرنس کی خبر پر کوئی حیران تو کوئی پریشان، مشترکہ پریس کانفرنس پر سیاسی رہنماؤں اور اراکین اسندھ اسمبلی نے ملا جلا رد عمل کا اظہار کیا، کچھ کا کہنا ہے کہ دونوں کا ملنا اچھا ہے تو کوئی کہتا ہے پہلے ہی معلوم تھا ایسا ہوگا۔

    سیاسی رہنماؤں کا درعمل


    سابق گورنر سندھ عشرت العباد نے فاروق ستار اور مصطفیٰ کمال کی مشترکہ پریس کانفرنس پر درعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دونوں جماعتوں کاایک دوسرےسےرابطہ خوش آئند ہے، دونوں طرف اچھے لوگ موجود ہیں ،امیدہےکچھ نہ کچھ کرلیں گے

    عشرت العباد کا کہنا تھا کہ انتخابات بتائیں گےبانی ایم کیوایم کا سیاست میں کردار ہے یانہیں،ایم کیوایم لندن کے ملنے یا نہ ملنے کی اہمیت نہیں، فیصلہ آنے کے بعد ردعمل دوں گا، میرے سیاست میں شامل ہونے کا تعین وقت کرے گا۔

    سابق گورنر نے کہا کہ ایم کیوایم پی ایس پی کے قریب آنے کے اچھےاثرات ہونے چاہیے،کمیونٹی میں تقسیم کاخدشہ پیدا ہورہا تھا،اگراتحاد ہوتا ہے تو سربراہی کےلیے فاروق بھائی سینئر ہیں،منظوروسان نے دبئی سے سربراہ کا خواب دیکھ لیا تو نام بھی بتادیتے۔

    تحریک انصاف کے رہنما عمران اسماعیل کا کہنا تھا کہ دونوں نےکوئی بات کرکےپریس کانفرنس ختم کردینی ہے، ہوسکتا ہےدونوں کوآپس میں ملنےسے کوئی فائدہ ہو، لوگ بیووقوف نہیں ہیں ،وہ سب سمجھتے ہیں۔

    عمران اسماعیل نے کہا کہ ڈپٹی میئرکہتےہیں وسیم اخترکی کام کرنےکی نیت نہیں، جو لوگ ایم کیوایم چھوڑ کر گئے وہ کیابات کریں گے، دونوں اقدام کی گہرائی کاجائزہ لینا چاہ رہےہیں، کبھی یہ حامی ہوتےہیں،کبھی لڑناشروع کردیتے ہیں۔

    جماعت اسلامی کے رہنما حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ دونوں جماعتوں کاملنانئی بات نہیں ، یہ دونوں اب نہ ملتےتو بعدمیں مل جاتے، سب جانتےہیں دونوں کیاکچھ کرتےرہےہیں، اب سےقانون نافذ کرنے والوں کا امتحان شروع ہوگا۔


    مزید پڑھیں :  فاروق ستاراورمصطفیٰ کمال کا اہم مشترکہ پریس کانفرنس کااعلان


    حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ امید ہےحمادصدیقی کامعاملہ دبادیاجائےگا، میراخیال ہے لوگوں کا نقطہ نظربدلے گا، مصطفی کمال کوبتانا ہوگا کیا فاروق ستار کے لندن سے رابطےختم ہوگئے۔

    پیپلز پارٹی کے رہنما منظور وسان نے کہا کہ ایم کیوایم پاکستان اورپی ایس پی سےمتعلق میراخواب سچ ہوگیا، میں نےخواب دیکھا تھا کہ یہ دونوں پارٹیاں ایک ہوجائیں گی، اب ان دونوں دھڑوں کی قیادت دبئی سےہوگی ، پرویزمشرف یا ڈاکٹرعشرت العباد قیادت کریں گے۔

    ایم کیو ایم کی سابق رکن اسمبلی عظیم فاروقی نے کہا کہ ہم نہ تواپنی شناخت ختم کرینگے نہ اپنا منشور ختم کرینگے۔

    رکن سندھ اسیمبلی امیر حیدر شاہ شیرازی کا کہنا ہے کہ یہ دونوں پارٹیاں پس منظر میں ایک تھیں، اب یہ دونوں پارٹیاں ظاہرمیں ایک ہو جائیں گی۔

    رکن صوبائی اسمبلی نصرت سحر عباسی نے کہا کہ چونکا دینے والی خبر ہے،اچھا ہے یہ دونوں پارٹیاں ایک ہوجائیں۔

    رکن سندھ اسمبلی کامران اختر نے اےآروائی نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ دونوں جماعتوں کامل بیٹھناخوش آئندہے، رابطوں کےحوالےسےدونوں جماعتوں کی اعلیٰ قیادت کی کمیٹی قائم ہے، کراچی کےامن کے لیے اچھا ہوگا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • پاکستان کی سرزمین کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے، ڈی جی آئی ایس پی آر

    پاکستان کی سرزمین کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے، ڈی جی آئی ایس پی آر

    تہران : ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کا کہنا ہے کہ آرمی چیف نے پاک ایران سرحد کو امن دوستی کا بارڈر قرار دیا،پاکستان کی سرزمین کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور اور ایرانی جنرل اسٹاف افسر نے تہران میں مشترکہ پریس کانفرنس کی، مشترکہ پریس کانفرنس میں ڈی جی آئی ایس پی میجر جنرل آصف غفور کا کہنا ہے کہ ایرانی فوج اورحکومت کی میزبانی پرشکرگزارہیں۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاک فوج کے سپہ سالار دوستی اورتعاون کاپیغام لے کرآئے۔ آرمی چیف نے پاک ایران بارڈرکوامن اوردوستی کا بارڈرقراردیا۔

    ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ پاکستان افغانستان میں امن کا خواہاں ہے اور  تمام اقدامات کی بھرپور حمایت کرتا ہے، پاکستان میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں نہیں، دہشت گرد پاک ایران دوستی سرحد کو غلط استعمال کرنا چاہتے ہیں، اس سلسلے میں پاک ایران سرحد پر سیکیورٹی بڑھانا دونوں ممالک کے باہمی مفاد میں ہے۔

    انھوں نے کہا کہ افغانستان میں داعش کا بڑھتا اثر و رسوخ خطے کیلئے خطرہ ہے،علاقائی سطح پر تعاون بڑھا کر اس خطرے کو شکست دینا ہوگی۔

    میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھ کہ پاکستان کی سرزمین کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونےدیں گے، کشمیریوں کی امنگوں کےمطابق مسئلہ کشمیرحل کیےبغیرامن ممکن نہیں۔

    انکا مزید کہنا تھا کہ پاکستانی وفدایران سے مثبت تاثرات لے کرجارہا ہے۔


    مزید پڑھیں : آرمی چیف جنرل قمرباجوہ کی ایرانی وزیردفاع سے ملاقات


    اس سے قبل  آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ نے ایرانی وزیر دفاع امیر حاتامی سے ملاقات کی، ایرانی وزیر دفاع سے ملاقات میں ایک دوسرے کی سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہ کرنے کےعزم کا اعادہ کیا گیا، ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان انٹیلی جنس معلومات کے تبادلے پر اتفاق رائے بھی کیا گیا۔

    پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باوجوہ کا کہنا تھا کہ پاک افغان بارڈر پر صورت حال بہتر بنائی ہے، دہشت گرد پاک ایران دوستانہ سرحد غلط مقاصد کیلئے استعمال کر سکتے ہیں، ہمیں دہشت گردوں کی سازش کومل کرناکام بنانا ہوگا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • افغانستان میں دہشت گردوں کی پناہ گاہوں سے متعلق پاکستان کے خدشات پر کھل کر بات کرنا چاہتے ہیں، جیمز میٹس

    افغانستان میں دہشت گردوں کی پناہ گاہوں سے متعلق پاکستان کے خدشات پر کھل کر بات کرنا چاہتے ہیں، جیمز میٹس

    کابل : امریکی سیکریٹری دفاع جیمز میٹس نے افغان صدر سے ملاقات کی ، جیمز میٹس نے افغانستان میں دہشت گردوں کی پناہ گاہیں سے متعلق پاکستان سے کھل کر بات کرنے کا عندیہ دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت کے دو روزہ دورہ کے بعد امریکی سیکریٹری دفاع جیمس میٹس نیٹو چیف کے ہمراہ اچانک کابل پہنچے اور افغان صدر سے ملاقات کی کابل میں امریکی وزیر دفاع ،افغان صدر اور نیٹو چیف نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔

    پریس کانفرنس میں امریکی وزیر دفاع جیمس میٹس کا کہنا تھا اتحادیوں کے ساتھ مل کر افغانستان کو محفوظ بنانے کیلیے کوشش کرینگے ،افغان سرزمیں پر دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں سے متعلق پاکستان کے خدشات پر اسلام آباد سے بات کریں گے۔

    انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امن کی بحالی کیلئے ممکنہ کوششیں کرینگے، افغانستان میں القاعدہ، حقانی اور دیگر انتہا پسند گروپوں کو قدم جمانےنہیں دیں گے،افغانستان میں امن بحالی کی پالیسیوں کاکوئی وقت مقررنہیں۔

    افغان صدر نے امریکی پالیسیوں کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ نئی امریکی پالیسیاں خطے سے ہر طرح کے ابہام کو ختم کردینگی، روس،بھارت سمیت مختلف ممالک افغان امن کیلئےکرداراداکریں۔

    اشرف غنی نے کہا کہ افغانستان امن کی بحالی کیلئے نیا عمل شروع کرناچاہتا ہے، مزاحمت کاروں کواس عمل کاحصہ بناناچاہتاہیں ، افغانستان امن کیلئے تیار ہے، اب بال پاکستان کے کورٹ میں ہے۔


    مزید پڑھیں : کابل ایئرپورٹ پر راکٹ حملے


    پریس کانفرنس میں نیٹو چیف کا کہنا تھا افغانستان کو دوبارہ دہشتگردوں کی محفوظ پناگاہ نہیں بننے دینگے، نیٹو افواج افغانستان کومحفوظ بنانے کیلیے موجود ہے۔

    یاد رہے کہ امریکی وزیردفاع جیمزمیٹس کے افغانستان پہنچتے ہی حامد کرزئی ایئرپورٹ کے قریب راکٹ سے حملہ کیا گیا ، جس کی ذمہ داری طالبان نے قبول کی ، راکٹ حملے کا نشانہ امریکی وزیردفاع تھے۔

    نیٹوسیکرٹری جنرل اسٹالٹن برگ بھی جیمزمیٹس ہمراہ ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔