Tag: journalist

  • صحافی فرحان ملک 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے

    صحافی فرحان ملک 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے

    کراچی جوڈیشل مجسٹریٹ نے صحافی فرحان ملک کو چار روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے کی جانب سے صحافی فرحان ملک کو کراچی میں جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت میں پیش کیا گیا، عدالت نے ایف آئی اے کی درخواست پر فرحان ملک کا 4 روزہ جسمانی ریمانڈ دے دیا۔

    فرحان ملک کے وکیل نے بتایا کہ ان کے خلاف پہلے سے انکوائریز جاری تھیں، ایف آئی نے سندھ ہائیکورٹ کے حکم کے برعکس کارروائی کر کے فرحان ملک کو گرفتار کیا۔

    ایف آئی اے نے صحافی فرحان ملک کو گرفتار کرلیا

    واضح رہے کہ گزشتہ روز ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے صحافی فرحان ملک کو گرفتار کیا تھا، فرحان ملک کیخلاف پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج ہے، ایف آئی اے کچھ دنوں سے فرحان ملک اور ان کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم رفتار کیخلاف تحقیقات کررہی تھی۔

    فرحان ملک کی گرفتاری کے بعد رفتار کے پلیٹ فارم سے کی جانے والی پوسٹ میں بتایا گیا تھا کہ ’گزشتہ روز ایف آئی اے حکام بغیر کسی پیشگی اطلاع کے دفتر آئے اور انہوں نے ہماری ٹیم کو ہراساں کیا جب کہ ان کے پاس دورہ کرنے کی کوئی وضاحت بھی نہیں دی‘۔

    بعد ازاں، ایف آئی اے کی ٹیم نے فرحان ملک کو آج دوپہر ایک بجے اپنے دفتر طلب کیا جس پر فرحان ملک آج ایف آئی اے کے دفتر پہنچے، جہاں انہیں گھنٹوں انتظار کروانے کے بعد شام 6 بجے حراست میں لے لیا گیا۔

  • اسرائیلی فورسز نے خاتون صحافی کو جان بوجھ کر گولی ماری: رپورٹ

    اسرائیلی فورسز نے خاتون صحافی کو جان بوجھ کر گولی ماری: رپورٹ

    رام اللہ: فلسطین کے اٹارنی جنرل نے الجزیرہ کی مقتول صحافی شیریں ابو عاقلہ کے بارے میں فلسطینی اتھارٹی کی تحقیقاتی رپورٹ پیش کردی جس میں کہا گیا ہے کہ خاتون صحافی کو اسرائیلی فورسز نے جان بوجھ کر گولی مار کر ہلاک کیا۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق فلسطین کے اٹارنی جنرل کا کہنا ہے کہ تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ الجزیرہ کی مقتول صحافی ابو عاقلہ کو اسرائیلی فورسز نے جان بوجھ کر گولی ماری تھی۔

    فلسطین کے اٹارنی جنرل اکرم الخطیب نے الجزیرہ کی مقتول صحافی شیریں ابو عاقلہ کے بارے میں فلسطینی اتھارٹی کی تحقیقاتی رپورٹ پیش کی، رپورٹ میں کہا گیا کہ شیریں ابو عاقلہ کو اسرائیلی فورسز نے جان بوجھ کر گولی مار کر ہلاک کیا۔

    فلسطینی اٹارنی جنرل نے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر رام اللہ میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ واضح تھا کہ اسرائیلی قابض فوج میں سے ایک نے ایک گولی چلائی تھی جو صحافی شیریں ابو عاقلہ کو براہ راست اس کے سر میں لگی جب وہ بھاگنے کی کوشش کر رہی تھی۔

    انہوں نے کہا کہ صحافی کو اس وقت گولی کا نشانہ بنایا گیا جب انہوں نے ہیلمٹ اور ایسا لباس پہن رکھی تھی جس پر واضح طور پر لفظ پریس لکھا ہوا تھا۔

    اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ قابض افواج کی طرف سے فائرنگ کا واحد مقصد صحافی کو قتل کرنا تھا۔

    الخطیب نے کہا کہ ان کی تحقیقات عینی شاہدین کے انٹرویوز، جائے وقوعہ کے معائنے اور فرانزک میڈیکل رپورٹ پر مبنی ہے، جائے وقوعہ پر موجود عینی شاہدین اور ساتھیوں نے پہلے کہا تھا کہ ابو عاقلہ کو اسرائیلی فورسز نے ہلاک کیا تھا۔

    تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ فائرنگ کے مقام کے قریب کوئی فلسطینی جنگجو موجود نہیں تھا، جو اسرائیل کے اس دعوے کی نفی کرتا ہے کہ گولی فلسطینیوں کی طرف سے آئی ہو گی۔

    انہوں نے کہا کہ فوج نے ابو عاقلہ کو دیگر صحافیوں کے ساتھ دیکھا جن پر واضح طور پر پریس کے ارکان کے طور پر نشان لگایا گیا تھا، ابو عاقلہ کے علاوہ الجزیرہ کے ایک اور صحافی علی سمودی بھی جائے وقوعہ پر گولی لگنے سے زخمی ہوئے۔

    الخطیب کے مطابق ابو عاقلہ کی موت کے بعد نابلس میں کیے گئے پوسٹ مارٹم اور فرانزک معائنے سے معلوم ہوا کہ انہیں پیچھے سے گولی ماری گئی تھی، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ فرار ہونے کی کوشش کر رہی تھی کیونکہ اسرائیلی فورسز صحافیوں کے گروپ پر گولیاں چلا رہی تھیں۔

    اٹارنی جنرل نے مزید کہا کہ علی سمودی کو ان کی پشت میں گولی لگی تھی، اسرائیلی قابض افواج نے ان صحافیوں پر اپنا حملہ جاری رکھا جنہوں نے فرار ہونے اور جانے کی کوشش کی۔

  • فیس بک سماجی کارکنوں اور صحافیوں کے لیے حفاظتی اقدامات میں اضافہ کرے گا

    فیس بک سماجی کارکنوں اور صحافیوں کے لیے حفاظتی اقدامات میں اضافہ کرے گا

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک مشہور شخصیات کے ساتھ ساتھ سماجی کارکنوں اور صحافیوں کے لیے بھی حفاظتی اقدامات میں اضافہ کرے گا جس کے تحت ان کے خلاف ہراسانی کی روک تھام ہوسکے گی۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق فیس بک کے گلوبل سیفٹی چیف نے کہا ہے کہ فیس بک انکارپوریشن اب سماجی کارکنوں اور صحافیوں کو از خود عوامی شخصیات میں شمار کرے گی اور اس طرح ان پر ہراسانی اور بلنگ کے خلاف تحفطات میں اضافہ کیا جائے گا۔

    سوشل میڈیا کمپنی، جو نجی افراد کے مقابلے میں عوامی شخصیات پر زیادہ تنقیدی تبصرہ کرنے کی اجازت دیتی ہے، صحافیوں اور انسانی حقوق کا دفاع کرنے والوں کو ہراساں کرنے کے بارے میں اپنا نقطہ نظر تبدیل کر رہی ہے جو کمپنی کے مطابق اپنے عوامی کردار کے مقابلے میں اپنے کام کی وجہ سے عوام کی نظروں میں ہیں۔

    فیس بک کے گلوبل سیفٹی چیف اینٹی گون ڈیوس نے ایک انٹرویو میں کہا کہ کمپنی حملوں کی ان اقسام کو بھی بڑھا رہی ہے جنہیں وہ اپنی سائٹس پر عوامی شخصیات پر کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔

    انہوں نے مزید کہا کہ خواتین اور ایل جی بی ٹی کیو کمیونٹی کے غیر متناسب حملوں کو کم کرنے کی کوشش کے ایک حصے کے طور پر سختیاں بڑھائی جائیں گی۔

    فیس بک اب شدید اور ناپسندیدہ جنسی مواد، توہین آمیز جنسی فوٹو شاپڈ تصاویر یا ڈرائنگ یا کسی شخص کی ظاہری صورت پر براہ راست منفی حملوں کی اجازت نہیں دے گا، جیسا کہ کسی عوامی شخصیت کی پروفائل پر منفی تبصرے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

    خیال رہے کہ فیس بک کو عالمی قانون سازوں اور ریگولیٹرز کی طرف سے اپنے مواد کے اعتدال کے طریقوں اور اس کے پلیٹ فارم سے منسلک نقصانات کی وسیع پیمانے پر جانچ پڑتال کا سامنا ہے جبکہ ایک وسل بلور کی جانب سے لیک کی گئی اندرونی دستاویزات گزشتہ ہفتے امریکی سینیٹ کی سماعت کی بنیاد بن گئیں۔

    فیس بک جس کے تقریباً 2.8 ارب ماہانہ فعال صارفین ہیں، عوامی شخصیات اور ان کی جانب سے یا ان سے متعلق پوسٹ کیے جانے والے مواد کے ساتھ کس طرح سلوک کرتی ہے، یہ ایک موضوع بحث بن چکا ہے۔

    حالیہ ہفتوں میں کمپنی کا کراس چیک سسٹم، جس کے بارے میں وال اسٹریٹ جرنل نے رپورٹ کیا کہ کچھ ہائی پروفائل صارفین کو فیس بک کے معمول کے قوانین سے مستثنیٰ ہونے کا اثر نمایاں رہا ہے۔

  • بی جے پی ارکان نے اپنی ویڈیو بنانے والے صحافی پر مقدمہ درج کروا دیا

    بی جے پی ارکان نے اپنی ویڈیو بنانے والے صحافی پر مقدمہ درج کروا دیا

    نئی دہلی: بھارتیہ جنتا پارٹی کے بعض ارکان نے اپنی بھوک ہڑتال سے قبل کھانا کھانے کی ویڈیو بنانے والے صحافی پر مقدمہ درج کروا دیا، بھارتی صحافیوں نے بی جے پی کے اس اقدام کے خلاف مظاہرے شروع کردیے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق ماضی میں پھارتیہ جنتا پارٹی کے کچھ لیڈروں نے ایک بھوک ہڑتال کی تھی تاہم اس سے قبل کھانا کھایا تھا، اس منظر کو ایک صحافی نے اپنے کیمرے میں ریکارڈ کرلیا اور اب اس صحافی پر مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔

    یہ بھوک ہڑتال 10 ماہ پہلے ہوئی تھی جس سے قبل بی جے پی لیڈروں کی کھانا کھانے کی ویڈیو صحافی راجندر سنیہی نے بنائی تھی اور اسے سوشل میڈیا پر وائرل کردیا تھا۔ اس ویڈیو کی وجہ سے بی جے پی کو خاصی ہزیمت اٹھانی پڑی تھی۔

    مذکورہ ویڈیو میں ایک رکن پارلیمنٹ بھی دکھائی دے رہے ہیں۔

    صحافی کے خلاف مقدمے کے بعد ملک بھر کے صحافیوں نے احتجاج شروع کردیا ہے۔

    کچھ صحافیوں نے کروکشیتر پریس کلب کے سامنے مظاہرہ کیا اور سنیہی کے خلاف درج ایف آئی آر خارج کرنے کا مطالبہ کیا، کروکشیتر پریس کلب کے صدر راجیش شانڈلیہ نے الزام عائد کیا کہ پولس نے بی جے پی لیڈروں کے دباؤ میں صحافی کے خلاف معاملہ درج کیا ہے۔

    مذکورہ صحافی کے خلاف مقدمہ درج کروانے والے بی جے پی لیڈر سریش سینی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ صحافی نے تقریباً 10 ماہ قبل سوشل میڈیا پر ان کے خلاف فرضی اور غلط خبر کو نشر کیا تھا، جس سے ان کے وقار کو ٹھیس پہنچی۔

    ان کا کہنا ہے کہ بھوک ہڑتال کے دن انہوں نے کھانا نہیں کھایا تھا، صرف ایک مذہبی پروگرام میں پرساد لے کر کھایا تھا۔

    خیال رہے کہ بھارت میں حال ہی میں منظور کیے جانے والے متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف لاکھوں کسان سڑکوں پر مظاہرے کر رہے ہیں، دارالحکومت نئی دہلی کی سرحد پر سلسلہ وار بھوک ہڑتال جاری ہے۔

    دوسری طرف بی جے پی کے حامی کئی کسانوں نے بھی زرعی قوانین کے حق میں مظاہرہ شروع کر دیا ہے۔

  • بھارتی صحافی نے کرونا میں مبتلا ہوکر کیا کیا ؟

    بھارتی صحافی نے کرونا میں مبتلا ہوکر کیا کیا ؟

    نئی دہلی : کورونا وائرس سے متاثرہ صحافی نے مبینہ طور پر چوتھی منزل سے چھلانگ لگا کر زندگی کا خاتمہ کرلیا، 35 سالہ ترون سسودیا کینسر کے بھی مریض تھے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت میں کورونا پازیٹو صحافی نے اسپتال کی چوتھی منزل سے چھلانگ لگا کر مبینہ طور پر خودکشی کرلی، خودکشی کرنے والے صحافی 35سالہ ترون سسودیا کے تعلق سے بتایا جاتا ہے کہ وہ کورونا پازیٹو ہونے کے ساتھ ساتھ کینسر کے بھی مریض تھے۔ ان کے ساتھیوں کا کہنا ہے کہ وہ کافی دنوں سے ڈپریشن میں مبتلا تھے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق پہلے بتایا جا رہا تھا کہ ان کی حالت نازک ہے اور ایمس اسپتال کے آئی سی یو میں ان کا علاج چل رہا ہے لیکن خبر رساں ادارے کی اطلاع کے مطابق آئی سی یو میں انہیں داخل کیے جانے کے بعد ڈاکٹروں نے مردہ قرار دے دیا۔

    بھارتی ذرائع ابلاغ میں حادثہ کے متعلق سے ایک تفصیلی رپورٹ شائع ہوئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ صحافی کا تعلق دینک بھاسکر سے ہے اور وہ کورونا پازیٹو ہونے کے ساتھ ساتھ کینسر کے مرض سے بھی جنگ لڑ رہے تھے۔

    صحافی کا نام ترون سسودیا بتایا جاتا ہے اور شائع رپورٹ میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ کچھ دنوں پہلے دینک بھاسکر انتظامیہ نے ان سے استعفیٰ لے لیا تھا لیکن بعد میں وہ پھر ادارے سے منسلک ہو گئے تھے۔

    وہ اپنی بیماری اور مالی حالات کے پیش نظر گزشتہ کچھ دنوں سے ذہنی طور پر کافی تناؤ کا شکار تھے، ان کی فیملی دہلی کے بھجن پورہ میں رہائش پذیر ہے، ترون کے ساتھیوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ اپنی ذہنی پریشانی کے بارے میں اکثر تذکرہ کیا کرتے تھے اور انھیں بچانے کی گزارش بھی کرتے تھے۔

    واضح رہے کہ 35 سالہ ترون سسودیا کی شادی تقریباً 3 سال پہلے ہوئی تھی اور ان کی دو بیٹیاں بھی ہیں۔ کافی دنوں سے وہ گھر پر ہی رہ رہے تھے، لیکن کورونا پازیٹو ہونے کے بعد انھیں علاج کے لیے ایمس میں داخل کرایا گیا۔

    قابل ذکر بات یہ  ہے کہ ترون سسودیا گزشتہ کچھ دنوں میں کورونا وائرس سے ہونے والی اموات کے حوالے سے ہی رپورٹنگ کر رہے تھے اور پھر وہ خود ہی اس انفیکشن کی زد میں آ گئے۔

  • صحافی عزیز میمن کا قتل: سندھ حکومت نے مضحکہ خیز جے آئی ٹی بنا دی

    صحافی عزیز میمن کا قتل: سندھ حکومت نے مضحکہ خیز جے آئی ٹی بنا دی

    کراچی: سندھ کے شہر محراب پور میں قتل کیے جانے والے صحافی عزیز میمن کے قتل کی تحقیقات کے لیے سندھ حکومت نے مضحکہ خیز جے آئی ٹی بنا دی۔

    تفصیلات کے مطابق جس پولیس افسر نے عزیز میمن کے قتل کو طبعی موت قرار دیا اسی کو جے آئی ٹی کا سربراہ بنا دیا گیا ہے۔ ڈی آئی جی ولی اللہ نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کو عزیز میمن کی موت کو طبعی بتایا تھا۔

    جے آئی ٹی میں آئی بی کے علاوہ کسی اور ایجنسی کا نمائندہ شامل نہیں کیا گیا ہے۔

    صحافی عزیز میمن کے قتل کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی تشکیل

    محراب پور میں قتل کیے جانے والے صحافی عزیز میمن کے قتل کی تحقیقات کے لیے محکمہ داخلہ سندھ نے 9 رکنی جے آئی ٹی تشکیل دے دی ہے جس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق جے آئی ٹی میں پولیس، آئی بی، اسپیشل برانچ کے افسران شامل ہیں، جے آئی ٹی کی سربراہی ایڈیشنل انسپکٹر جنرل پولیس سندھ کریں گے۔جے آئی ٹی صحافی عزیز میمن کے قتل کے اسباب، محرکات کا جائزہ لے گی، جے آئی ٹی صحافی کے قتل پر رپورٹ 15 روز میں پیش کرے گی۔

  • صحافی عزیز میمن کا قتل، بھائی نے پوسٹ مارٹم رپورٹ مسترد کردی

    صحافی عزیز میمن کا قتل، بھائی نے پوسٹ مارٹم رپورٹ مسترد کردی

    نوشہرو فیروز: عزیز میمن کے بھائی نے اسٹینڈنگ کمیٹی میں پیش کی گئی پوسٹ مارٹم رپورٹ مسترد کردی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق صحافی کے بھائی حفیظ میمن نے کہا ہے کہ ایسی رپورٹ پیش کرکے بھائی کے قتل کے ساتھ مذاق کیا جارہا ہے، انوسٹی گیشن ایس ایس پی تنویر تنیو کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا تھا، مطالبے کے باوجود انوسٹی گیشن 2ضلعوں میں تقسیم ہوکر چلتی رہی۔

    بھائی کا کہنا ہے کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ کا ابھی صرف ایک حصہ آیا ہے، فائنل پوسٹ مارٹم رپورٹ آنے سے پہلے موت طبعی کیسے ہوگئی؟ فائنل رپورٹ آنے سے پہلے بھائی کا قتل طبعی موت قرار دینا سازش ہے۔

    حفیظ میمن نے الزام عائد کیا کہ صحافی عزیز میمن کو باقاعدہ پلاننگ کے تحت قتل کیا گیا، بھائی کی لاش کو تمام لوگوں نے دیکھا وہ طبعی موت نہیں تھی،م قتل کی تحقیقات جے آئی ٹی یاجوڈیشل کمیشن سے کرائی جائے۔

    صحافی عزیز میمن کی پوسٹ مارٹم رپورٹ جاری

    خیال رہے کہ سندھ کے ضلع نوشہرو فیروز میں قتل ہونے والے صحافی عزیز میمن کی پوسٹ مارٹم رپورٹ لیبارٹریز اینڈ کیمیکل ایزیمائنر کراچی سے جاری کردی گئی ہے۔ ڈاکٹر شاہد مصطفیٰ کے مطابق عزیز میمن کے جسم کے 15 سیمپل موصول ہوئے، سیمپلز میں مرحوم کے کپڑے اور بوٹ بھی شامل تھے، موت طبعی ہے۔

  • عزیز میمن کا قتل: قاتلوں کی گرفتاری کے لیے حکومت کو 24 گھنٹے کا الٹی میٹم

    عزیز میمن کا قتل: قاتلوں کی گرفتاری کے لیے حکومت کو 24 گھنٹے کا الٹی میٹم

    خیرپور: محراب پور میں سینئر صحافی عزیز میمن کے قتل کے خلاف صحافی سراپا احتجاج بن گئے ہیں، ایسوسی ایشن آف الیکٹرانک میڈیا ایڈیٹرز اینڈ نیوز ڈائریکٹرز نے صحافی کے قتل پر اظہار مذمت کیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق صحافی عزیز میمن کے قتل پر صحافی سراپا احتجاج بن گئے ہیں، قتل کے خلاف خیرپور پریس کلب سمیت تمام تحصیلی یونٹس میں مظاہرے کیے جائیں گے، ضلعے کے تمام پریس کلبز پر سیاہ جھنڈے بھی لگائے جائیں گے۔

    دریں اثنا، عزیز میمن کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی، جس میں صحافیوں، سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی سید ظفرعلی شاہ، رکن صوبائی اسمبلی سرفراز شاہ سمیت شہریوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی، عزیز میمن کے قتل کا مقدمہ تاحال درج نہ ہو سکا، مقتول صحافی کے کیمرا مین کو گزشتہ رات پولیس نے حراست میں لیا تھا، مقتول صحافی نے دھمکیاں ملنے پر اسلام آباد میں احتجاج بھی کیا تھا۔

    ایسوسی ایشن آف الیکٹرانک میڈیا ایڈیٹرز اینڈ نیوز ڈائریکٹرز (ایمنڈ) نے کہا ہے کہ سر عام قتل کے واقعے پر میڈیا کمیونٹی صدمے سے دوچار ہے، فرض کی ادائیگی کے دوران میڈیا نمایندوں کے قتل کا تسلسل تشویش ناک امر ہے۔

    ایمنڈر کے صدر اظہر عباس اور سیکریٹری جنرل عماد یوسف نے کہا کہ عزیز میمن کا قتل حالیہ حملوں کا تسلسل ہے، ہم وزیر اعظم عمران خان اور وزیر اعلیٰ سندھ سے سفاکانہ قتل کا نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہیں، یہ واقعہ آزادی صحافت پر حملہ ہے، قانون نافذ کرنے والے میڈیا نمایندوں کو تحفظ دینے میں ناکام ہیں۔ ایمنڈ نے تشدد کے واقعات اختلاف رائے کو دبانے کی کوشش قرار دیا اور مطالبہ کیا کہ ذمہ داروں کی نشان دہی کر کے انھیں کٹہرے میں لایا جائے۔

    نائب صدر پی ایف یو جے لالہ اسد پٹھان نے بھی مطالبہ کیا کہ عزیز میمن کے قاتلوں کو فی الفور گرفتار کیا جائے، اور قتل کے محرکات سامنے لائے جائیں، ہم سندھ حکومت اور پولیس کو 24 گھنٹے کا الٹی میٹم دیتے ہیں، ملوث افراد گرفتار نہ ہوئے تو سندھ بھر میں احتجاج کریں گے۔ پی ایف یو جے کے مطابق پہلے مرحلے میں ضلعی، دوسرے میں ڈویژنل سطح پر احتجاج کیا جائے گا، تیسرے مرحلے میں سی پی او اور سندھ اسمبلی کا گھیراؤ کیا جائے گا۔ لالہ اسد پٹھان کا کہنا تھا کہ خبر کی بنیاد پر صحافیوں کا قتل اور تشدد معمول بنتا جا رہا ہے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز نوشہرو فیروز کے علاقے محراب پور میں سینئر صحافی عزیز میمن کو قتل کر دیا گیا تھا، ان کی لاش نہر سے ملی تھی، پولیس کا کہنا تھا پریس کلب محراب پور کے صدر عزیز میمن کی لاش نہر سے نکال کر تعلقہ اسپتال محراب پور پہنچائی گئی، عزیز میمن کو کیبل کے تار سے گلا دبا کر قتل کرنے کا شبہ ہے، پولیس نے ایک مشتبہ شخص کو حراست میں لیا۔

  • قطرمیں ترک فوجی اڈے کا دورہ کرنے والی خاتون صحافی کا اردوآن کو ٹیلی فون

    قطرمیں ترک فوجی اڈے کا دورہ کرنے والی خاتون صحافی کا اردوآن کو ٹیلی فون

    دوحہ/انقرہ : ترکی کی خاتون صحافی ھند فرات کا کہنا ہے کہ نئے فوجی اڈے کے قیام سے قطر میں ترک فوجیوں کی تعداد میں اضافہ ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق قطر میں ترکی کے نئے فوجی اڈے کا انکشاف کرنے والے ترک خاتون صحافی ھند فرات اس وقت ترکی میڈیا کی توجہ کا خاص مرکز ہیں۔ ھند فرات نے اپنے ایک حالیہ مضمون میں دورہ قطر اور دوحا میں ترکی کے بڑے اور نئے فوجی اڈے کے دورے کا احوال بیان کیا،اس نے قطر میں موجود ترک فوجی افسران کے ساتھ لی گئی تصاویر بھی شائع کی ہیں۔

    ھند فرات کو وسط جولائی 2016ء کو اس وقت شہرت حاصل ہوئی تھی جب اس نے صدر رجب طیب ایردوآن کو ٹیلیفون کرکے ان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا تھا، اس رات ترک فوج کے ایک گروپ نے بغاوت کرکے حکومت کا تختہ الٹنے کی ناکام کوشش کی تھی جب کہ ایردوآن کا ساتھ دینے والوں میں ھند فرات بھی شامل تھی۔

    ھند فرات کا کہنا ہے کہ نئے فوجی اڈے کے قیام سے قطر میں ترک فوجیوں کی تعداد میں اضافہ ہوگا۔

    اخباری رپورٹ کے مطابق جلد ہی ترک صدر رجب طیب ایردوآن اور امیر قطر اس کا افتتاح کریں گے،ترک خاتون صحافی ھند فرات نے اخبار میں شائع اپنے مضمون میں لکھا ہے کہ ترکی قطر میں اپنے سیاسی، سیکیورٹی اور عسکری ڈھانچے کو مزید مضبوط بنانے کے لیے کوشاں ہے۔

    ترک صحافی کا کہنا ہے کہ حال ہی میں اس نے دوحہ کا دورہ کیا تھا جہاں اس کی ترک حکام سے طارق بن زیاد چھاؤنی میں ترکی کی مسلح افواج کے سربراہ اور برّی فوج کے چیف کرنل مصطفیٰ ایدن سے بھی ملاقات ہوئی۔

    ھند فرات کا کہنا ہے کہ ترک فوج دوحا میں قطر۔ ترکی مشترکہ فورسز کے نام سے ایک فوجی مشن شروع کررہا ہے، عنقریب قطر میں ترک فوجیوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہوگا۔

    اس کا کہنا ہے کہ جلد ہی آپ ایک ایسے مقام پر ہمارے فوجیوں کے اڈے کے بارے میں سنیں گے جہاں کا درجہ حرارت 47 درجے سینٹی گریڈ ہے۔ ترکی اور قطر کے دو طرفہ عسکری تعلقات کی بنیاد کا مقصد خطے میں امن وامان کا قیام ہے۔

    واضح رہے کہ قطر میں طارق بن زیادہ فوجی چھاؤنی 2015ءکو قائم کی گئی تھی، دسمبر 2017ء سے قطر۔ ترکی مشترکہ فوجی کمان کی اصطلاح استعمال کی جاتی رہی ہے۔

  • امریکا سے سعودی صحافی خاشقجی کے قتل سے متعلق رپورٹ پر عمل کرنے کا مطالبہ

    امریکا سے سعودی صحافی خاشقجی کے قتل سے متعلق رپورٹ پر عمل کرنے کا مطالبہ

    نیویاک: اقوام متحدہ کی جانب سے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل پرمتعین نمائندہ تفتیش کار ایگنیس کیلمارڈ نے امریکا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ خاشقجی کے قتل پر مرتب کی گئی رپورٹ کی سفارشات پر عمل کرے۔

    تفصیلات کے مطابق انسانی حقوق کی ماہر ایگنیس کیلمارڈ نے لندن میں جمال خاشقجی کی منگیتر کے ہمراہ ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ خاموش رہنا کوئی آپشن نہیں ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اس قتل پر بات کرنے کی ضرورت ہے اور یہ بھی کافی نہیں ہے، ہمیں عمل کرنا ہوگا۔ اپنی تفتیشی رپورٹ میں ایگنیس کیلمارڈ نے گذشتہ برس اکتوبر میں ترکی کے شہر استنبول میں سعودی سفارت خانے میں جمال خاشقجی کے قتل کو ماورائے عدالت قتل قرار دیا تھا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکا کو اس معاملے میں ایف بی آئی یا عدالتی تحقیقات کروانی چاہیں۔ ایگنیس کیلمارڈ نے امریکا پر زور دیا کہ وہ اس قتل پر ہونے والی تحقیقات کو عام کرے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ واشنگٹن قتل کی تفتیش میں تعاون کرنے والوں کی لسٹ میں سرِفہرست نہیں ہے۔ واضح رہے کہ جون میں شائع ہونے والی ایگنیس کیلمارڈ کی 101 صفحات کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ اس بات کے ٹھوس شواہد موجود ہیں کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور دیگر اعلی عہدیدار اپنی انفرادی حیثیت میں جمال خاشقجی کی ہلاکت کے ذمہ دار ہیں۔

    سعودی انٹیلیجینس اہلکاروں نے صحافی خاشقجی کو استنبول میں سعودی سفارت خانے کے اندر قتل کیا تھا تاہم حکام کا اصرار ہے کہ اہلکاروں نے یہ سب محمد بن سلمان کے احکامات پر نہیں کیا۔ ایگنیس کیلمارڈ اقوام متحدہ کی نمائندہ نہیں ہیں تاہم وہ اپنی تحقیقات کے نتائج اقوام متحدہ کو رپورٹ کرتی ہیں۔