Tag: Journalist casualties

  • غزہ پر اسرائیلی حملہ، 30 برسوں میں صحافیوں کے لیے مہلک ترین مہینہ، دل دہلا دینے والی رپورٹ

    غزہ پر اسرائیلی حملہ، 30 برسوں میں صحافیوں کے لیے مہلک ترین مہینہ، دل دہلا دینے والی رپورٹ

    7 اکتوبر کو حماس کے اسرائیل کے خلاف غیر معمولی حملے کے بعد سے اسرائیل اور غزہ جنگ نے صحافیوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سی جے پی نے 1992 میں جنگ میں مارے گئے، زخمی ہونے یا لا پتا ہونے والے صحافیوں اور میڈیا ورکرز سے متعلق ڈیٹا اکٹھا کرنا شروع کیا تھا، کمیٹی کا کہنا ہے کہ غزہ پر اسرائیلی حملے کا مہینہ گزشتہ تیس برسوں میں صحافیوں کے لیے مہلک ترین رہا۔

    کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹ کی 27 نومبر تک کی گئی ابتدائی تحقیقات سے پتا چلتا ہے کہ کم از کم 57 صحافی اور میڈیا ورکرز 7 اکتوبر کو جنگ شروع ہونے کے بعد سے ہلاک ہونے والے 15,000 سے زیادہ افراد میں شامل تھے، جن میں غزہ اور مغربی کنارے میں 14,000 فلسطینی اور اسرائیل میں 1,200 اموات ہوئیں۔

    صحافیوں کی ہلاکتوں کے حوالے سے اس جنگ کا سب سے مہلک دن اس کا پہلا دن تھا، یعنی 7 اکتوبر، جب صہیونی فورسز کی وحشیانہ کارروائی میں 6 صحافی مارے گئے، دوسرا مہلک ترین دن 18 نومبر کا تھا، جب 5 صحافی مارے گئے۔

    روئٹرز نے 27 اکتوبر کو رپورٹ کیا کہ ان کی اور فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی جانب سے اسرائیل ڈیفنس فورسز (آئی ڈی ایف) سے ضمانت مانگی گئی تھی کہ غزہ کی پٹی میں کام کرنے والے ان کے صحافیوں کو حملوں کا نشانہ نہیں بنایا جائے گا، لیکن اسرائیلی فوج نے ضمانت دینے سے انکار کر دیا۔

    سی جے پی کے مطابق غزہ میں صحافیوں کو خاص طور پر شدید خطرات کا سامنا ہے، کیوں کہ وہ اسرائیل کے زمینی حملے کے دوران جنگ کی خبریں دینے کی کوشش کرتے ہیں، ان خطرات میں تباہ کن اسرائیلی فضائی حملے، مواصلات میں خلل، سپلائی میں کمی اور بجلی کی وسیع بندش شامل ہیں۔

    سی جے پی کے مطابق 27 نومبر تک صحافیوں کو نقصان پہنچنے کی تفصیلات یوں ہیں:

    57 صحافیوں اور میڈیا ورکرز کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی، جن میں سے 50 فلسطینی، 4 اسرائیلی اور 3 لبنانی تھے۔ 11 صحافی زخمی ہوئے، 3 صحافی لا پتا ہوئے، 19 صحافی گرفتار کیے گئے۔

    متعدد حملے، دھمکیاں، سائبر حملے، سنسر شپ، اور خاندان کے افراد کا قتل ان سب کے علاوہ ہے۔ سی جے پی دیگر صحافیوں کے مارے جانے، لاپتا ہونے، حراست میں لیے جانے، زخمی کیے جانے یا دھمکیاں دینے، اور میڈیا کے دفاتر اور صحافیوں کے گھروں کو نقصان پہنچانے کی متعدد غیر مصدقہ اطلاعات کی بھی تحقیقات کر رہا ہے۔

    سی جے پی کے مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے پروگرام کوآرڈینیٹر شریف منصور نے کہا صحافی بحران کے وقت اہم کام کرنے والے عام شہری ہیں، انھیں نشانہ نہیں بنایا جانا چاہیے، خطے کے صحافی اس دل دہلا دینے والے تنازعے کو کور کرنے کے لیے بڑی قربانیاں دے رہے ہیں، غزہ میں رہنے والوں نے خاص طور پر بے مثال کردار ادا کیا۔

  • اسرائیل غزہ کشیدگی : کتنے صحافیوں نے جان گنوائی؟

    اسرائیل غزہ کشیدگی : کتنے صحافیوں نے جان گنوائی؟

    اسرائیل اور حماس کے دوران جاری حالیہ کشیدگی میں متعدد صحافی پیشہ وارانہ ذمہ داریوں کی ادائیگی کرتے ہوئے جان سے چلے گئے۔

    غزہ میں خاص طور پر صحافیوں کو رپورٹنگ کے دوران شدید خطرات کا سامنا ہے کیونکہ وہ اسرائیلی فوجیوں کے زمینی حملے، تباہ کن اسرائیلی فضائی حملوں، مواصلاتی رابطوں میں خلل اور بجلی کی وسیع بندش کی وجہ سے حالات کو رپورٹ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

    اس حوالے سے صحافیوں کے تحفظ کی عالمی تنظیم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (سی پی جے)نے غزہ اور اسرائیل جنگ میں 10 فلسطینی صحافیوں کی موت کی تصدیق کی ہے۔

    غیرملکی خبر رساں ادرے کی رپورٹ کے مطابق اتوار کو جاری ایک رپورٹ میں سی پی جے نے کہا ہے کہ اسرائیل فلسطین جنگ میں اب تک مجموعی طور پر کم از کم 12صحافی مارے جا چکے ہیں۔

    سی پی جے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل اور غزہ جنگ کے ابتدائی 8 دنوں میں 8 صحافی زخمی اور 2 لاپتہ ہوئے۔

    صحافیوں کے تحفظ کی عالمی تنظیم کی جانب سے کہا گیا ہے کہ تنازع کے پہلے آٹھ دنوں میں 10فلسطینی صحافیوں کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی ہے جبکہ ایک اسرائیلی صحافی کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی ہے اور ایک لاپتہ ہے۔ 13 اکتوبر کو بیروت میں مقیم ایک صحافی جنوبی لبنان میں گولہ باری کے دوران مارا گیا جس میں چھ دیگر زخمی ہوئے۔