Tag: journalist killed

  • لاہور میں صحافی کا قتل ،  مرکزی ملزم  نےاعتراف جرم کرلیا

    لاہور میں صحافی کا قتل ، مرکزی ملزم نےاعتراف جرم کرلیا

    لاہور : نجی ٹی وی کے صحافی حسنین شاہ کے قتل کے مرکزی ملزم عامر بٹ نےاعتراف جرم کرلیا اور کہا حسنین شاہ کو لین دین کے تنازع پر قتل کرایا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں نجی ٹی وی کے صحافی حسنین شاہ قتل کیس کی تفتیش میں پیشرفت ہوئی ، دوران تفتیش مرکزی ملزم عامر بٹ نےاعتراف جرم کرلیا۔

    ملزم عامربٹ نے اعتراف کیا کہ حسنین شاہ کو لین دین کے تنازع پر قتل کرایا، دونوں شوٹرز کو قتل کا ٹارگٹ دیا اور 3روزتک ریکی کی گئی اور حسنین شاہ کے دفتر کے قریب پارکنگ میں گاڑی کھڑی کی تھی۔

    تفتیشی ذرائع نے بتایا کہ صحافی کو قتل کرنے والے شوٹرز پہلے بھی کئی بار جیل جا چکے ہیں جبکہ کئی افراد کو گولیاں مار کر زخمی بھی کر چکے ہیں۔

    تفتیشی ذرائع کے مطابق مرکزی ملزم عامربٹ نے 10 سال سےشوٹرز رکھے ہوئے تھے۔

    اس سے قبل سی آئی اے پولیس نے مرکزی ملزم عامربٹ کی نشاندہی پرایک اور مبینہ ملزم فرحان شاہ کو گرفتار کیا تھا ، مبینہ ملزم کو رحمان پورہ سے گرفتار کیا گیا۔

    گذشتہ روز لاہور پریس کلب کے باہر نجی ٹی وی کے کرائم رپورٹر حسنین شاہ کے قتل کیس میں پولیس نے تین شوٹرز کو گرفتار کیا تھا ، ملزمان کو سی سی ٹی فوٹیج اور سیف سٹی کیمروں کی مدد سے گرفتار کیا گیا۔

    واضح رہے پیر کے دن مقامی صحافی حسنین شاہ کو شوٹرز نے فائرنگ کرکے پریس کلب کے سامنے قتل کردیا تھا۔

  • سعودی صحافی جمال خاشقجی کی منگیتر نے نیا پینڈورا باکس کھول دیا

    سعودی صحافی جمال خاشقجی کی منگیتر نے نیا پینڈورا باکس کھول دیا

     سعودی صحافی کی منگیتر نے  کہا ہے کہ جمال خاشقجی سعودی قونصل میں کسی صورت جانا نہیں چاہتے تھے، قتل کے بعد سعودی عرب نے کوئی رابطہ نہیں کیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترک میڈیا کو جمعے کے روز انٹرویو دیتے ہوئے سعودی صحافی کی منگیتر ہیٹس کینگز نے کہا کہ خاشقجی کی قونصل خانے میں گمشدگی کے بعد سعودی عرب نے کوئی تعاون نہیں کیا۔

    اُن کا کہنا تھا کہ جمال خاشقجی جاری تنازع کی وجہ سے استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے میں جانا نہیں چاہتے تھے اور انہیں اس پر شدید تحفظات بھی تھے۔

    جمال خاشقجی کی منگیتر کا کہنا تھا کہ ’میں اُن لوگوں کے بارے میں جاننا چاہتی ہوں اور انہیں تختہ دار پر دیکھنا چاہتی ہوں جنہوں نے میرے بہترین دوست جو میرے منگیتر بھی تھے ، ان کو بربریت سے قتل کیا’۔

    اُن کا کہنا تھا کہ ’قونصل خانے جاتے وقت خاشقجی نے مجھے باہر کھڑا رہنے کی ہدایت کرتے ہوئے اپنے دونوں موبائل دیے دیے تھے، وہ اندر ہماری شادی کے حوالے سے ضروری کاغذات لینے کے لیے گئے تھے‘۔

    جمال خاشقجی کی منگیتر شادی کرنے سے متعلق پوچھے گئے سوال پر رو پڑی تھیں۔

    38 سالہ کینگز استنبول میں پی ایچ ڈی کی تعلیم حاصل کررہی ہیں۔ اُنہوں نے بتایا کہ ’مجھے امریکی صدر نے مجھے امریکا کے دورے پر مدعو کیا مگرمیں نے امریکا جانے سے صاف انکار کردیا‘۔

    کینگز کا کہنا تھا کہ ’میں سمجھتی تھی کہ ٹرمپ میرے ذریعے عوام سے ہمدردیاں لینا چاہتے ہیں، گمشدگی کے دوران امریکی سیکریٹری داخلہ مائیک پومپیو نے بذریعہ کال رابطہ بھی کیا مگر سعودی حکام نے قتل کی تصدیق کے بعد بھی کوئی رابطہ نہیں کیا‘۔

    یاد رہے کہ امریکی اخبار واشنگٹن ٹائمز کے لیے کام کرنے والے خاشقجی سعودی پالیسیوں پر شدید تنقید کرتے تھے، انہیں 2 اکتوبر کو استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے میں قتل کیا گیا جس کا اعتراف سعودی حکام بھی کرچکے ہیں۔

    مزید پڑھیں: ترک صدر کا سعودی عرب سے جمال خاشقجی کی باقیات سامنے لانے کا مطالبہ

    59 سالہ سعودی صحافی نے امریکا میں 2017 سے سیاسی پناہ اختیار کی ہوئی تھی جب کے اُن کے بچے سعودی عرب میں ہی مقیم تھے جن سےچند روز قبل شاہ سلمان نے بھی ملاقات کی تھی۔

    قبل ازیں ترک حکومت کی جانب سے بنائی جانے والی تحقیقاتی ٹیم نے جمال خاشقجی کے قتل کے مزید شواہد حاصل کرنے کا دعویٰ کیا اور اعلان بھی کیا کہ وقت آنے پر مزید ثبوت فراہم کریں گے۔

    یاد رہے کہ جمعے کے روز سعودی عرب نے صحافی جمال خاشقجی کی قونصل خانے میں موت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ استنبول کے قونصل خانے میں اُن کا جھگڑا ہوا تھا جس کے بعد وہاں موجود افراد نے ان پر تشدد کیا اور پھر انہیں قتل کردیا۔

    یہ بھی پڑھیں: جمال خاشقجی قتل، سعودیہ کی وضاحتوں اور تحقیقات پر یقین ہے، پیوٹن

    سعودی سرکاری ٹی وی کا کہنا تھا کہ قونصل خانے میں جھگڑے کے دوران جمال خاشقجی کی موت واقع ہوئی، سعودی انٹیلی جنس کے نائب صدر جنرل احمد العسیری کو اس واقعے کے بعد برطرف کردیا گیا تھا۔

    سعودی حکومت نے عالمی دباؤ کے بعد شاہی عدالت کے مشیر سعودالقحطانی کو بھی برطرف کر دیا گیا جبکہ واقعے میں ملوث 18 سعودی شہریوں کو ترک حکومت نے گرفتار کر کے تفتیش شروع کردی۔

    قبل ازیں امریکی اخبار نے دعویٰ کیا تھا کہ صحافی کو استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے میں قتل کرکے لاش کے ٹکڑے کردئیے گئے، قتل کی واردات میں سعودی خفیہ ایجنسی کے اعلیٰ افسران ملوث ہیں۔

    خیال رہے جمال خاشقجی کو دو اکتوبر کو سعودی عرب کے قونصل خانے کی عمارت کے اندر جاتے دیکھا گیا، جس کے بعد سے وہ لاپتہ ہیں، وہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان پر شدید تنقید کرتے رہے تھے اور یمن میں جنگ کے بعد ان کی تنقید میں مزید شدت آگئی تھی۔

  • سعودی عرب عالمی دھمکیوں کے باوجود ترقی کا سفر جاری رکھے گا، امام کعبہ

    سعودی عرب عالمی دھمکیوں کے باوجود ترقی کا سفر جاری رکھے گا، امام کعبہ

    ریاض: مسجد الحرام کے امام و خطیب شیخ عبدالرحمان سدیس نے کہا ہے کہ عالمی دھمکیوں اور دباؤ کے باوجود سعودی عرب ترقی و جدت کا سفر جاری رکھے گا، سعودی عرب کو نقصان پہنچانے سے ایک ارب مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوں گے۔

    عرب میڈیا کے مطابق خطبہ جمعہ کے دوران امام کعبہ کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کی جدت کو ناکام بنانے کے لیے جو سازشیں ہوں گی وہ کبھی کامیاب نہیں ہوسکتیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ سعودی عرب میں جدت کو ناکام بنانے سے عالمی امن و سلامی اور استحکام پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

    امام کعبہ نے دورانِ خطبہ عوام سے اپیل کی کہ وہ میڈیا پر چلنے والی افواہوں پر کان نہ دھریں کیونکہ اب مکروہ پروپیگنڈے کر کے مملکت کو بدنام کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

    مزید پڑھیں: سعودی عرب نے صحافی جمال خاشقجی کی قونصلیٹ میں موت کی تصدیق کردی

    شیخ عبدالرحمان سدیس کا کہنا تھا کہ سعودی عرب ہرصورت بلندیوں اور ترقی کے سفر کو جدت کے ساتھ جاری رکھے گا، عوام سے اپیل ہے کہ وہ متحد رہیں اور  قومی اصولوں کے ساتھ سعودی عرب کی سلامتی کے لیے کاوشیں جاری رکھیں۔

    امام کعبہ کا مزید کہنا تھا کہ سعودی عرب کے عوام اور حکمران اللہ کے حکم سے باطل کی سازشوں اور دعوؤں کو ناکام بنا دیں‌ گے، عالمی دنیا یہ سمجھ لے کہ سعودی عرب کو نقصان پہنچانے کی صورت میں ایک ارب سے زائد مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوں گے اور وہ کسی بھی اقدام پر مشتعل ہوسکتے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: تعلیم کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیےامام کعبہ کی اسکول آمد

    اسے بھی پڑھیں: صحافی کی گمشدگی: سعودی سرمایہ کاری کانفرنس خطرے میں‌ پڑگئی

    یاد رہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کی گمشدگی اور قتل کے بعد سعودی عرب پر عالمی دباؤ بڑھنا شروع ہوگیا، ترکی نے صحافی کے قتل کی غیرجانبدار تحقیقات کا مطالبہ کیا جبکہ انسانی حقوق کی عالمی تنظیمی ایمنسٹی نے بھی انکوائری کا مطالبہ کیا۔

    یاد رہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی دو اکتوبر کو اپنی طلاق کے کاغذات کی تصدیق کے لیے ترکی کے شہر استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے گئے تھے لیکن اس کے بعد سے ان کا کچھ پتا نہیں تھا، تاہم اب ان کی ہلاکت کی تصدیق ہوگئی۔

  • نکاراگوا:حکومت مخالف مظاہرے‘لائیو رپورٹنگ کرنے والا صحافی ہلاک

    نکاراگوا:حکومت مخالف مظاہرے‘لائیو رپورٹنگ کرنے والا صحافی ہلاک

    ماناگوا : نکارا گوا میں گذشتہ ایک ہفتے سے حکومتی پالیسیوں کے خلاف عوام کی جانب سے شدید احتجاج جاری ہے، مظاہروں کی لائیو رپورٹنگ کرنے والا صحافی گولی کی زد میں آکر ہلاک ہوگیا.

    تفصیلات کے مطابق جمہوریہ نکارا گوا میں حالیہ دنوں موجودہ حکومت کے خلاف ہونے والے عوامی مظاہروں میں لائیو رپورٹنگ کرتے ہوئے حکومت کے حامیوں اور پولیس کی گولیوں کی زد میں آکر ہلاک ہوگیا۔

    انجیل گاہونا کیبیرین کوسٹ ٹاؤن میں حکومت مخالف مظاہروں کے دوران سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر مظاہروں کے دوران ٹوٹنے والی اے ٹی ایم مشین کی صورتحال دکھا رہے کہ اچانک گولی چلی۔ جس کے بعد انہیں زمین پر گرتے ہوئے دکھا جاسکتا ہے۔

    غٖیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صحافی انجیل گوہونا کو گولی لگنے کے بعد ارگرد موجود لوگ ان کا نام لے کر چیختے رہے اور انہیں اپنی مدد آپ کے تحت اسپتال لے گئے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ تاحال یہ واضح نہیں ہوسکا ہے کہ صحافی پر دوران رپوٹنگ گولی کس نے چلائی۔ تاہم مظاہرے میں موجود مقامی اخبارات کے صحافیوں نے کہا ہے کہ احتجاج کے دوران حکومت کے حامی اور پولیس اہلکار ہی مسلح تھے۔

    نکارا گوا میں موجود عالمی فلاحی ادارے ریڈ کراس کے اہلکاروں کا مؤقف ہے کہ حکومت مخالف مظاہروں کے دوارن اب تک 10 سے زائد شہریوں کی ہلاکت ہوچکی ہے۔

    حکومت کی جانب سے ملازمین کی کی تنخواہوں سے پینشن کی مد میں اضافی رقم کی کٹوتی اور مراعات میں کمی کے خلاف عوام نے گذشتہ ہفتے حکومتی پالیسی کے خلاف پرامن مظاہروں کا آغاز کیا۔

    حکومت مخالف مظاہروں میں بدھ کے روز اس وقت شدت آئی جب نکارا گوا کے صدر اورٹیگا کے حامی اور وفاقی پولیس نے پر امن مظاہرین پر گولیاں چلائیں، تین روز میں فائرنگ کی زد میں آکر صحافی سمیت 10 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق نکارا گوا کے صدر اورٹیگا نے حکومت مخلاف تحریکوں کے سربراہ کو مذاکرات کی پیش کش کی، تاہم انہوں نے ’پہلے پولیس کا تشدد رکوایا جائے‘ کہہ کر مذاکرات کرنے سے انکار کردیا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ نکارا گوا کے صدر اورٹیگا کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین نے سرکاری عمارت کو نقصان پہنچانے کے بعد آگ لگانے کی کوشش بھی کی، حکومت نے کئی شہروں میں مظاہروں مزید شدت آنے کے پیش نظر فوجی دستے تعینات کردیئے۔

    ماناگوا میں واقع یونیورسٹی کے طلباء نے کیمپس کو رکاوٹیں لگاکر بند کردیا، پولی ٹیکنک یونیورسٹی میں تقریباً 100 افراد مظاہروں کے دوران زخمی ہوئے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پاناما پیپرزمیں مالٹا کے وزیراعظم کی کرپشن بے نقاب کرنے والی خاتون صحافی ہلاک

    پاناما پیپرزمیں مالٹا کے وزیراعظم کی کرپشن بے نقاب کرنے والی خاتون صحافی ہلاک

    مالٹا ‌: پاناما پیپرز میں مالٹا کے وزیراعظم اوران کے ساتھیوں کی کرپشن کا انکشاف کرنے والی خاتون صحافی بم دھماکے میں ہلاک ہوگئیں، خاتون صحافی ملک میں اعلی طبقے کی کرپشن کی بڑی ناقد تھیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاناما پیپرز میں مالٹا کے وزیراعظم جوزف مسکٹ اوران کے ساتھیوں کی کرپشن کو دنیا کے سامنے بے نقاب کرنے والی خاتون صحافی اور بلاگر ڈیفنی گیلیزیا کار بم دھماکے میں ہلاک ہوگئیں ۔

    ڈیفنی گیلیزیا کی گاڑی میں نامعلوم افراد نے بم نصب کیا تھا، جو انکے گاڑی میں بیٹھتے ہی پھٹ گیا، دھماکہ اس قدر شدید تھا کہ ڈیفینی کی گاڑی ٹکڑوں میں بٹ گئی اور گاڑی کا ملبہ دو ر دور تک پھیل گیا۔ دھماکے کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور ریسکیو ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں اور علاقے کو گھیرے میں لیکر شواہد اکٹھے کر لئے۔

    واضح رہے کہ ڈیفنی نے حال ہی میں کرپشن کے حوالے سے مضمون تحریر کیا تھا، جس میں انھوں نے وزیراعظم اور ان کے ساتھیوں کی آف شورکمپنیوں کے ذریعے مالٹا کے پاسپورٹس کی مبینہ فروخت اورآذربائیجان حکومت سے رقم کی وصولی منظرعام پرلائی تھیں۔

    پاناما لیکس کے حوالے سے ڈیفینی کو ون وومن وکی لیکس کے نام سے یادکیا جاتا تھا، ڈیفینی کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے ہزاروں افراد نے شمعیں روشن کیں اور قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا، گلییزیا کے بیہمانہ قتل پر یورپ اور دنیا بھر کی اہم شخصیات نے شدید تشویش اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔

    اپوزیشن نے ڈیفنی کی موت کو سیاسی قتل قراردیا جبکہ مالٹا کے وزیراعظم نے ڈیفنی کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے واقعہ کی تحقیقات کا حکم دیدیا ہے۔

    خیال رہے کہ پاناما کی فرم موساک فونیسکا کے ڈیڑھ لاکھ خفیہ دستاویزات نے دنیا کی کئی حکومتوں کو ہلا کر رکھ دیا تھا اور بعض ممالک کے صدور اور وزرائے اعظم، اور وزرا کو گھر جانا پڑا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔