Tag: journalist

  • مقتول صحافی جمال خاشقجی کا بیٹا اپنے خاندان کے ہمراہ امریکا روانہ

    مقتول صحافی جمال خاشقجی کا بیٹا اپنے خاندان کے ہمراہ امریکا روانہ

    ریاض: مقتول سعودی صحافی جمال خاشقجی کا بیٹا صلاح خاشقجی اپنے خاندان کے ہمراہ امریکا روانہ ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق گذشتہ ہفتے ترکی میں سعودی قونصل خانے میں قتل ہونے والے صحافی جمال خاشقجی کا بیٹا اپنے گھر والوں کے ساتھ سعودی عرب سے امریکا روانہ ہوگیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ صلاح خاشقجی امریکی اور سعودی شہریت رکھتے ہیں، تاہم ان پر سعودی حکام نے سفری پابندی عائد کر رکھی تھی۔

    جمال خاشقجی کے سعودی عرب چھوڑنے کے بعد سعودی حکام نے ان کے بیٹے پر سفری پابندی عائد کردی تھی تاہم اب وہ اہلخانہ کے ہمراہ امریکا کے لیے روانہ ہوچکے ہیں۔

    جمال خاشقجی کا قتل انتہائی سفّاکانہ جرم تھا، سعودی ولیٔ عہد

    دوسری جانب ہیومن رائٹس واچ کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ صلاح خاشقجی کے اوپر سے سفری پابندیاں ہٹائے جانے کے بعد وہ ریاض چھوڑ کر امریکا روانہ ہوئے ہیں۔

    واضح رہے دو اکتوبر کو سعودی قونصل خانے جانے کے بعد لاپتا ہونے والے سعودی صحافی کے بارے میں سعودی حکام غلط وضاحتیں دیتے رہیں اور دو ہفتے تک حقائق کی پردہ پوشی کرتے رہے۔

    بعدِ ازاں یہ بات سامنے آئی کہ جمال خاشقجی کو ترکی میں سعودی قونصل خانے میں قتل کردیا گیا تھا، گزشتہ روز برطانوی میڈیا نے دعویٰ کیا کہ جمال کی باقیات استنبول میں قونصل جنرل کے گھر کے لان سے ملی ہیں۔

    علاوہ ازیں سعودی ولیٔ عہد محمد بن سلمان نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل پر خاموشی توڑ دی، انھوں نے اپنے بیان میں کہا کہ جمال خاشقجی کا قتل انتہائی سفّاکانہ جرم تھا۔

  • صحافی جمال خاشقجی کا قتل، سی آئی اے کی ڈائریکٹر صدر ٹرمپ کو بریفنگ دیں گی

    صحافی جمال خاشقجی کا قتل، سی آئی اے کی ڈائریکٹر صدر ٹرمپ کو بریفنگ دیں گی

    واشنگٹن: سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق سی آئی اے کی ڈائریکٹر جینا گوسپل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بریفنگ دیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کا خفیہ ادارہ سی آئی اے کی ڈائریکٹر جینا گوسپل کے پاس جمال خاشقجی کے قتل سے متلعق اہم معلومات ہیں جو وہ امریکی صدر کو فراہم کریں گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ جینا گوسپل نے جمال خاشقجی کے قتل کے حوالے سے آڈیو بھی سن رکھی ہے۔

    گذشتہ ہفتے سی آئی اے کی ڈائریکٹر ترکی میں موجود تھیں جہاں انہوں نے اس قتل کے حوالے سے تحقیقات کرنے والی ٹیم سے بھی ملاقات کی۔

    خیال رہے کہ دو روز قبل امریکی صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ خدشہ ہے جمال خاشقجی کے قتل میں سعودی ولی عہد ملوث ہوسکتے ہیں، سعودی عرب میں تمام معاملات سعودی ولی عہد چلارہے ہیں۔

    خدشہ ہے جمال خاشقجی کےقتل میں سعودی ولی عہد ملوث ہوسکتے ہیں ،ٹرمپ

    واضح رہے جمال خاشقجی دو اکتوبر کو استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے گئے تھے جس کے بعد وہ لاپتہ ہوگئے تاہم سعودی حکام صحافی کی گمشدگی کے متعلق غلط وضاحتیں دیتا رہا اور دو ہفتے تک حقائق کی پردہ پوشی کرتا رہا۔

    جس کے بعد یہ بات سامنے آئی تھی سعودی صحافی جمال خاشقجی کو ترکی میں سعودی قونصل خانے میں قتل کردیا گیا تھا، بعد ازاں امریکی صدر نے اس واقعے کی شدید مذمت کی تھی۔

    ٹرمپ نے جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق سعودی وضاحت اور تحقیقات پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ جب تک ہمیں جواب نہیں ملتا میں مطمئن نہیں ہوں۔

  • جمال خاشقجی کا قتل، امریکا کے بعد برطانیہ نے بھی قاتلوں پر سفری پابندی عائد کردی

    جمال خاشقجی کا قتل، امریکا کے بعد برطانیہ نے بھی قاتلوں پر سفری پابندی عائد کردی

    لندن: امریکا کے بعد برطانیہ نے بھی سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قاتلو ں پر سفری پابندی عائد کرنے کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی صحافی جمال خاشقجی کو ترکی میں بےدردی سے قتل کردیا گیا تھا، بعد ازاں امریکا نے قاتلوں کے ویزے منسوخ کرتے ہوئے امریکا میں داخلے پر پابندی عائد کی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانیہ نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث افراد پر سفری پابندیاں عائد کردی ہیں۔

    برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے نے زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ صحافی کے قاتلوں کو برطانیہ میں داخلے کی کسی صورت اجازت نہ دی جائے، اور اس پر سختی سے عمل کیا جائے۔

    برطانوی حکام نے قاتلوں کے ویزے بھی منسوخ کردیے ہیں۔

    سعودی وضاحتیں جمال خاشقجی کے قتل کی بدترین پردہ پوشی ہے، ٹرمپ

    علاوہ ازیں یورپی کونسل کے سربراہ ڈونلڈ ٹُسک نے ریاض حکام سے اس قتل کی مکمل وضاحت کا مطالبہ کیا ہے۔

    خیال رہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کا ترکی میں سعودی کونصل میں قتل کیے جانے کے بعد امریکا نے گذشتہ روز قاتلوں کے ویزے منسوخ کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    یاد رہے کہ جمال خاشقجی دو اکتوبر کو استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے گئے تھے جس کے بعد وہ لاپتہ ہوگئے تاہم سعودی حکام مسلسل امریکی شہری اور واشنگٹن پوسٹ سے منسلک 59 سالہ صحافی و کالم نگار کی گمشدگی کے متعلق غلط وضاحتیں دیتا رہا اور دو ہفتے تک حقائق کی پردہ پوشی کرتا رہا۔

  • امریکا کا جمال خاشقجی کے مبینہ قاتلوں کے ویزے منسوخ کرنے کا اعلان

    امریکا کا جمال خاشقجی کے مبینہ قاتلوں کے ویزے منسوخ کرنے کا اعلان

    واشنگٹن: سعودی صحافی جمال خاشقجی کا ترکی میں سعودی کونصل میں قتل کیے جانے کے بعد امریکا نے قاتلوں کے ویزے منسوخ کرنے کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق گذشتہ ہفتے ترک شہر استنبول میں قائم سعودی قونصلیٹ میں سعودی شہری اور صحافی جمال خاشقجی کو بےدردی سے قتل کردیا گیا تھا۔

    امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا کہنا ہے کہ خاشقجی کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث کچھ افراد کے ویزےمنسوخ کریں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ قتل میں مبینہ طور پر ملوث افراد پر پابندیاں بھی لگائی جائیں گی، جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق حقائق کا پتا چلا رہے ہیں۔

    امریکا میں سب سے بڑی سرمایہ کاری سعودی عرب کی ہے: صدر ٹرمپ

    پومپیو کا کہنا تھا کہ ایک صحافی کی آواز کا سفاکانہ طریقے سے دبایا جانا ناقابل برداشت ہے، اس قتل کی شدید مذمت کرتے ہیں۔

    خیال رہے کہ گذشتہ دنوں سعودی صحافی جمال خاشقجی کو ترکی میں سعودی کونصل خانے میں قتل کردیا گیا تھا، بعد ازاں امریکی صدر نے اس واقعے کی شدید مذمت کی تھی۔

    ٹرمپ نے جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق سعودی وضاحت اور تحقیقات پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ جب تک ہمیں جواب نہیں ملتا میں مطمئن نہیں ہوں۔

    علاوہ ازیں امریکا نے سعودی سفارت خانے میں جمال خاشقجی کے مبینہ قتل پر ریاض میں منعقد ہونے والی سرمایہ کاری کانفرنس کے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا۔

  • سعودی صحافی جمال خاشقجی کی باقیات مل گئیں: برطانوی میڈیا کا بڑا دعویٰ

    سعودی صحافی جمال خاشقجی کی باقیات مل گئیں: برطانوی میڈیا کا بڑا دعویٰ

    لندن: برطانوی میڈیا کی جانب سے سعودی عرب کے سینئرصحافی جمال خاشقجی کی باقیات ملنے کا دعویٰ سامنا آیا ہے.

    تفصیلات کے مطابق برطانوی میڈیا نے یہ خبر جاری کی ہے کہ جمال خاشقجی کی لاش کے ٹکڑے سعودی قونصل خانے سے ملے ہیں.

    موصولہ اطلاعات کے مطابق جمال خاشقجی کی لاش کے ٹکڑے سعودی قونصلرجنرل کے گھر سے ملے، جنھیں باغ میں دفنا دیا گیا تھا.

    باقیات فارنسک سرچ کے دوران ملیں. جمال خاشقجی کا چہرہ مسخ شدہ تھا اور جسم کئی حصوں میں بٹا ہوا تھا.

    برطانوی میڈیا کی اس خبر کی سعودی یا ترک حکومت کی جانب سے تاحال تصدیق تا تردید نہیں کی گئی.


    سعودی افسران نے جمال خاشقجی کے قتل کی منصوبہ بندی کی ، ترک صدر طیب اردوان


    یاد رہے کہ آج ترک صدر طیب اردگان نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ سعودی صحافی کو دو اکتوبر ہی کو قتل کردیا گیا تھا، سعودی افسران نےقتل کی منصوبہ بندی کی تھی.

    ان کا مزید کہنا تھا کہ 15افرادکی ٹیم الگ الگ وقت پراستنبول میں سعودی قونصلیٹ پہنچی، جمال خاشقجی ایک بج کر 8 منٹ پر قونصل خانے میں گئے ، پھر واپس نہیں آئے، جمال خاشقجی کی منگیتر نے ترک حکام کو 5بج کر 50منٹ پر  آگاہ کیا اور منگیتر کی درخواست پرترک حکام نے تحقیقات شروع کیں۔

  • سعودی عرب نے صحافی جمال خاشقجی کی قونصلیٹ میں موت کی تصدیق کردی

    سعودی عرب نے صحافی جمال خاشقجی کی قونصلیٹ میں موت کی تصدیق کردی

    ریاض: ترکی میں سعودی عرب کے قونصل خانے سے لاپتہ ہونے والے سعودی صحافی جمال خاشقجی کی موت کی تصدیق ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب نے صحافی جمال خاشقجی کی قونصلیٹ میں موت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ استنبول کے قونصل خانے میں جمال خاشقجی اور وہاں موجود افراد میں جھگڑا ہوا جس کے باعث ان کی موت واقع ہوئی۔

    سعودی سرکاری ٹی وی کا کہنا ہے کہ قونصل خانے میں جھگڑے کے دوران جمال خاشقجی کی موت واقع ہوئی، سعودی انٹیلی جنس کے نائب صدرجنرل احمدالعسیری کو اس واقعے کے بعد برطرف کردیا گیا ہے۔

    سعودی ٹی وی کا کہنا ہے کہ شاہی عدالت کے مشیر سعودالقحطانی کو بھی برطرف کر دیا گیا ہے، واقعے میں ملوث 18 سعودی شہریوں کی گرفتاری بھی عمل میں آئی ہے۔

    صحافی کی گمشدگی: سعودی سرمایہ کاری کانفرنس خطرے میں‌ پڑگئی

    سعودی صحافی جمال خاشقجی کے لاپتا ہونے اور پھر ہلاکت کے معاملے نے عالمی منظر نامے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، اسی وجہ سے سعودی عرب پر عالمی دباؤ میں اضافہ ہوا ہے اور آئندہ ہفتے ریاض میں ہونے والی سرمایہ کاری کانفرنس کا انعقاد خطرے میں پڑگیا۔

    خیال رہے کہ امریکی وزیر خزانہ اسٹیفن میوچن نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ اور وزیر خارجہ مائیک پومپیو کے ساتھ ہونے والی ملاقات میں فیصلہ کیا ہے کہ میں آئندہ ہفتے ہونے والی کانفرنس میں شرکت نہیں کروں گا۔

    یاد رہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی دو اکتوبر کو اپنی طلاق کے کاغذات کی تصدیق کے لیے ترکی کے شہر استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے گئے تھے لیکن اس کے بعد سے ان کا کچھ پتا نہیں تھا، تاہم اب ان کی ہلاکت کی تصدیق ہوگئی۔

  • سعودی صحافی کی گمشدگی کا معاملہ، تحقیقات کے لیے ترک سعودی مشترکہ ٹیم تشکیل

    سعودی صحافی کی گمشدگی کا معاملہ، تحقیقات کے لیے ترک سعودی مشترکہ ٹیم تشکیل

    ریاض: سعودی صحافی جمال خاشقجی کی گمشدگی سے متعلق تحقیقات کے لیے ترکی اور سعودی عرب کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق دونوں ممالک کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم جمال خاشقجی کی کمشدگی کے معاملے پر جانچ پرتال کرے گی اور حقائق سامنے لائے گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق تحقیقاتی ٹیم سعودی عرب کی تجویز پر ترک حکام نے تشکیل دی ہے، یہ مشترکہ ٹیم اب اس معاملے کی چھان بین کرے گی۔

    سعودی صحافی رواں ماہ 2 اکتوبر کو ترک شہر استنبول سے اچانک لاپتہ ہوگئے تھے، اس حوالے سے یہ بھی کہا جارہا ہے کہ جمال خاشقجی کو ترکی میں سعودی قونصل خانے میں حراست میں رکھا گیا ہے۔

    بعض طقبوں کی جانب سے یہ بھی کہا جارہا ہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی پالیسیوں کو ہدف تنقید بنانے کے جرم میں سعودیہ کے معروف صحافی جمال خاشقجی کو سعودی حکام نے مبینہ طور پر ترکی میں گرفتار کیا ہے۔

    سعودی صحافی کے اغوا اور قتل سے متعلق رپورٹیں من گھڑت ہیں، خالد بن سلمان

    واضح رہے کہ ولی عہد محمد بن سلمان کی پالیسیوں پر تنقید کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع ہونے کے بعد جمال خاشقجی خود ساختہ جلا وطنی ہوکر امریکا منتقل ہوگئے تھے جہاں وہ مشہور اخبار واشنگٹن پوسٹ میں صحافتی ذمہ داریاں انجام دے رہے تھے۔

    دو روز قبل واشنگٹن میں سعودی عرب کے سفیر شہزادہ خالد بن سلمان نے کہا تھا کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کے اغوا اور قتل سے متعلق رپورٹیں من گھڑت ہیں۔

    خیال رہے کہ ترک پولیس نے سعودی صحافی کی گمشدگی کے حوالے سے کی جانے والی ابتدائی تحقیقات میں شبہ ظاہر کیا ہے کہ جمال خاشقجی مبینہ طور پر قتل ہوچکے ہیں۔

  • ترکی کی ناکام فوجی بغاوت، مزید 110 فوجی اہلکاروں کی گرفتاری کے احکامات

    ترکی کی ناکام فوجی بغاوت، مزید 110 فوجی اہلکاروں کی گرفتاری کے احکامات

    انقرہ: ترکی میں مزید 110 فوجی اہلکاروں کی گرفتاری کے احکامات جاری کیے گئے ہیں، جن پر الزام ہے کہ وہ 2016 میں ہونے والی ناکام فوجی بغاوت میں ملوث ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی میں جولائی 2016 میں فوجی بغاوت ہوئی تھی جسے عوام نے ناکام بنا دی تھی، ترک صدر رجب طیب اردوگان کی اپیل پر سیکڑوں لوگ سڑکوں پر نکل آئے تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ترک حکام کی جانب سے مذکورہ ناکام فوجی بغاوت میں ملوث ہونے کے شبے میں فوجیوں سمیت صحافیوں کی بھی گرفتاری تاحال جاری ہے۔

    ترک حکام نے جن فوجی اہلکاروں کی گرفتاری کے احکامات جاری کیے ہیں ان میں 3 کرنل، 2 لفٹیننٹ، 6 میجر اور 3 کیپٹن بھی شامل ہیں۔

    ترکی: ناکام فوجی بغاوت میں ملوث 104 فوجی افسران کو عمر قید کی سزا

    خیال رہے کہ رواں سال مئی میں ترکی میں طاقت کے بل بوتے پر حکومتی تختہ الٹنے کی ناکام کوشش کرنے والے 104 فوجی افسران کو عدالت نے عمر قید کی سزا سنائی تھی۔

    واضح رہے کہ دو سال قبل ترکی میں فوجی بغاوت کے ذریعے سول حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کی گئی تھی جس کے بعد پورے ملک کے مختلف شہروں میں ہنگامی پھوٹنے سے 200 سے زائد افراد ہلاک اور 2 ہزار سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

    یاد رہے کہ 18 جولائی 2016 کو ترکی میں فوج کے باغی گروہ نے اقتدار پر قابض ہونے کی کوشش کی تھی جسے عوام نے ناکام بنادیا تھا، اس دوران عوام سڑکوں پر نکل کر آئے اور فوجی ٹینکوں کے سامنے ڈٹ گئے تھے جس کے بعد ترک فوج کے باغی ٹولے نے ہتھیار ڈال کر اپنی شکست تسلیم کی تھی اور پھر انہیں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

  • علیم خان نے صحافی اور شاعرہ ’روبینہ پروین‘ کی کفالت کا اعلان کردیا

    علیم خان نے صحافی اور شاعرہ ’روبینہ پروین‘ کی کفالت کا اعلان کردیا

    لاہور: تحریک انصاف کے سینئر وزیر علیم خان نے سڑک کنارے بے یارو مددگار  زندگی گزارنے والی شاعرہ اور صحافی روبینہ پروین کی مکمل کفالت کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز نے 10 ستمبر کو ماضی کی صحافی اور شاعرہ روبینہ پروین کی لاہور میں سڑک پر بے یارو مددگار زندگی گزارنے اور اُن کے ساتھ پیش آنے والے واقعات کی رپورٹ پیش کی تھی۔

    حالات کی ستم ظریفی نے 53 سالہ شاعرہ کا ذہنی توازن بھی خراب کردیا اور وہ اب فٹ پاتھ پر بیٹھی بیٹی کی یاد میں اداس رہتی ہیں۔ روبینہ پروین20سال قبل ادبی محفلوں میں حصہ لیتی تھیں مگر صرف تین سال میں انہیں سب نے تنہا چھوڑ دیا۔

    اے آر وائی نیوز کی نمائندہ رابعہ نور سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے اپنے اشعار سنائے، ان کا کہنا تھا کہ مجھے میری بیٹی نماز کی طرح پانچ وقت یاد آتی ہے۔

    علیم خان کا اعلان

    تحریک انصاف کے سینئر وزیر علیم خان نے اے آر وائی نیوز کی خبر کا نوٹس لیتے ہوئے اُن کے مکمل علاج اور کفالت کی ذمہ داری اٹھانے کا اعلان کیا۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ایک ٹویٹ میں اُن کا کہنا تھا کہ اےآروائی نیوزکی رپورٹ دیکھ کردل بھرآیا، روبینہ پروین کاعلاج کراؤں گا اور انہیں ماہانہ وظیفہ بھی دیاجائےگا۔

    علیم خان کا کہنا تھا کہ صحافی یا معاشرے کے کسی بھی فردکو برےحالات میں کبھی تنہا نہیں چھوڑناچاہیے۔

  • ترکی میں زیر حراست رہنے والی جرمن خاتون صحافی وطن واپس پہنچ گئیں

    ترکی میں زیر حراست رہنے والی جرمن خاتون صحافی وطن واپس پہنچ گئیں

    برلن: ترکی میں دہشت گردی کے مقدمات کا سامنا کرنے والی جرمن خاتون صحافی ’میسیل تولو‘ آج اپنے وطن واپس پہنچ گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق خاتون صحافی میسیل تولو کو ترکی میں دہشت گردی کے مقدمات کا سامنا ہے، جبکہ وہ ترک جیل میں زیر حراست بھی رہی ہیں، تاہم گذشتہ دنوں ان پر سفری پابندی ختم کی گئی جس کے بعد وہ اپنے ملک جرمنی پہنچیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق خاتون صحافی اپنے چار سالہ بیٹے کے ساتھ وطن واپس پہنچی ہیں، ایئرپورٹ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میں اپنے ملک آکر بہت خوشی محسوس کر رہی ہوں۔

    صحافی کا یہ بھی کہنا تھا کہ مجھے بہت دکھ بھی ہے کیوں کہ بیشر لوگ اب بھی ترکی میں زیر حراست ہیں جن میں متعدد صحافی بھی شامل ہے، ہمیں ان کی فکر ہے۔

    ترکی: دہشت گردی کا مقدمہ، خاتون جرمن صحافی پر سفری پابندی ختم

    خیال رہے کہ مذکورہ جرمن صحافی کو گزشتہ برس دہشت گردی سے متعلق الزامات کے تحت حراست میں لیا گیا تھا، میسیل کے خلاف مقدمے کی کارروائی شروع ہونے سے قبل انہیں گزشتہ برس اٹھارہ دسمبر کو ضمانت پر رہا کیا گیا تھا تاہم ان کے ملک سے باہر جانے پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔

    یاد رہے کہ جرمن صحافی کے خلاف ترک عدالت میں دہشت گردی کے حوالے سے مقدمے کا سامنا ہے، جرم ثابت ہونے کی صورت میں انہیں پندہ برس قید کی سزا بھی سنائی جاسکتی ہے۔

    واضح رہے کہ ان پر الزامات ہیں کہ وہ ترکی میں دہشت گردانہ مواد کی تشہیر ملوث ہے، اور ترکی کی ایک دہشت گرد تنظیم سے روابط بھی ہیں۔