Tag: journalists murder case

  • لاہور میں صحافی کا قتل ، مرکزی ملزم کی نشاندہی پر ایک اور مبینہ ملزم گرفتار

    لاہور میں صحافی کا قتل ، مرکزی ملزم کی نشاندہی پر ایک اور مبینہ ملزم گرفتار

    لاہور : پریس کلب کے باہر صحافی حسنین شاہ کے قتل کے مرکزی ملزم کی نشاندہی پرایک اور مبینہ ملزم کو گرفتار کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق صحافی حسنین شاہ قتل کیس کی تحقیقات میں پیش رفت سامنے آئی ، سی آئی اے پولیس نے مرکزی ملزم عامربٹ کی نشاندہی پرایک اور مبینہ ملزم فرحان شاہ کو گرفتار کرلیا ، مبینہ ملزم کو رحمان پورہ سے گرفتار کیا گیا۔

    گذشتہ روز لاہور پریس کلب کے باہر نجی ٹی وی کے کرائم رپورٹر حسنین شاہ کے قتل کیس میں پولیس نے تین شوٹرز کو گرفتار کیا تھا ، ملزمان کو سی سی ٹی فوٹیج اور سیف سٹی کیمروں کی مدد سے گرفتار کیا گیا۔

    آپریشنزپولیس کا کہنا تھا کہ قتل میں ملوث گرفتار ملزمان سے تفتیش جاری ہے ، حسنین شاہ کو سونے کا کاروبار کرنے والے عامر بٹ نے لین دین کے تنازعہ پر قتل کروایا۔

    پولیس ذرائع کا کہنا تھا کہ جیولر گروپ شہر میں زیورات دے کر سود کا کام کرتا ہے جبکہ سونے کا کاروبار کرنے والے عامر بٹ نے خود کو سی آئی اے پولیس کے حوالے کردیا ہے، عامر بٹ نے جیل روڈ پر واقعہ شوروم میں ایس پی سی آئی اے کو اپنی گرفتاری دی۔

    یاد رہے پیر کے دن مقامی صحافی حسنین شاہ کو شوٹرز نے فائرنگ کرکے پریس کلب کے سامنے قتل کردیا تھا۔

  • صحافی ذیشان بٹ  قتل کیس،  آئی جی پنجاب کوملزمان کی گرفتاری کیلئے4دن کی مہلت

    صحافی ذیشان بٹ قتل کیس، آئی جی پنجاب کوملزمان کی گرفتاری کیلئے4دن کی مہلت

    لاہور : صحافی ذیشان بٹ قتل ازخودنوٹس کیس میں چیف جسٹس نے آئی جی پنجاب کوملزمان کی گرفتاری کیلئے4دن کی مہلت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے سیالکوٹ کے صحافی کے قتل پر از خود نوٹس کی سماعت کی۔

    چیف جسٹس نے ملزمان کی عدم گرفتاری پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملزمان ابھی تک گرفتار کیوں نہیں ہوئے، آسمان نگل گیا یا زمین کھا گئی۔ بتائیں کہ ملزمان کا تعلق کس پارٹی ہے۔

    آئی جی پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ کہ ملزمان کا تعلق ن لیگ سے ہے، چیف جسٹس نے پھر استفسار کیا کہ ملزمان کو کس کی حمایت حاصل ہے، جس پر آئی جی پنجاب نے جواب دیا کہ ملزمان کو کسی کی بھی سپورٹ نہیں۔

    چیف جسٹس نے قرار دیا کہ ملزمان کا تعلق حکمران جماعت نون لیگ سے ہے، کیا یہ کم ہے۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے پوچھا کہ کیا ملزمان کے نام ای سی ایل میں ڈالے گئے ہیں، جس پر آئی جی پنجاب نے بتایا کہ ملزمان کے نام ای سی ایل میں ڈال دیئے گئے ہیں۔

    دوران سماعت آئی جی پنجاب نے ملزمان کی گرفتاری کیلئے ایک ہفتہ مہلت دینے کی استدعا کی، جسے عدالت نے مسترد کر دیا اور ہدایت کی کہ ملزمان کو چار دن میں گرفتار کیا جائے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ اگلے ہفتے کراچی میں بیٹھنا تھا لیکن اس کیس کیلئےلاہور میں بیٹھوں گا۔

    یاد رہے کہ 27 مارچ کو سمڑیال میں صحافی ذیشان بٹ کو فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔