Tag: judge-arshad-malik-

  • جج ارشد ملک کی ویڈیو بنانے کا پہلے سےکوئی منصوبہ نہیں تھا: ناصر بٹ کا انٹرویو میں اہم انکشاف

    جج ارشد ملک کی ویڈیو بنانے کا پہلے سےکوئی منصوبہ نہیں تھا: ناصر بٹ کا انٹرویو میں اہم انکشاف

    مسلم لیگ ن کے رہنما ناصر بٹ نے کہا ہے کہ جج ارشد ملک کی ویڈیو بنانے کا پہلے سےکوئی منصوبہ نہیں تھا۔

    مسلم لیگ ن کے رہنما اور سینیٹ کی کمیٹی برائے ہاؤسنگ اینڈ ورکس کے سربراہ سینیٹر ناصر بٹ نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ جج ارشد ملک کی ویڈیو بنانے کا پہلے سے کوئی منصوبہ نہیں تھا، ایسا منصوبہ ہوتا تو نواز شریف کو سزا ہونے سے پہلے ہی ویڈیو بنالیتا۔

    ناصر بٹ نے کہا کی ویڈیو کے وقت ارشد ملک سزا دے چکے تھے اور انہیں افسوس تھا غلط سزا دی ہے لیکن جب سزا ہوگئی تو مشترکہ دوستوں نے بتایا ارشد ملک کہتا ہے بہت ظلم کردیا ہے، ارشد ملک کو جاکر ملا تو انہوں نے کہا نوازشریف سے بڑی زیادتی کردی، ارشد ملک نے مجھے کہا وہ نوازشریف سے ملنا چاہتے ہیں، میں نے کہا اب کیا فائدہ تو ارشد ملک نے کہا بتانا ہے کن لوگوں نے ایسا کیا۔

     ناصر بٹ نے انٹرویو میں بتایا کہ میاں صاحب نے مجھے کہا وہ ارشد ملک سے ملنا نہیں چاہتے، نواز شریف نے کہا کہ میں نے اللہ پر چھوڑ دیا ہے لیکن جب دو تین بار کہا تو پھر ارشد ملک کو ملانے نوازشریف کی لاہور رہائشگاہ لےگیا، ارشد ملک نے کہا میاں صاحب میں نے آپ کو سزا نہیں دینی تھی۔

    "ارشد ملک نے ثاقب نثار، فیض حمید کا نام لیا اور بتایا ثاقب نثار سے ملاقات بھی کرائی گئی تھی، اس سازش میں بانی پی ٹی آئی، قمر جاوید باجوہ اور فیض حمید سب اکٹھے تھے، ارشد ملک نے بتایا ثاقب نثار نے کہا حلف دو پیسے تو نہیں لیے، ملک حالت جنگ میں ہے نواز شریف کو سزا دو، جج ارشد ملک نے ان سب کو بتایا کہ کیس میں کچھ نہیں میں کیا سزا دوں”

    سینیٹر ناصر بٹ نے کہا کہ ویڈیو کو جعلی کہنے والوں نے فرانزک کرایا اور سب کچھ پتہ چل گیا، ارشد ملک کی نوکری چلی گئی لیکن میاں صاحب کی سزا ختم نہیں کی گئی، ارشد ملک کو دوبارہ ملنے گیا تو اسسٹنٹ ساتھ لیا گیا موبائل ریکارڈنگ پر لگادیا، سامنے بیٹھے اسسٹنٹ نے ساتھ ویڈیو بھی بنالی پھر جج ارشد ملک صاحب بولتے گئے، جب ویڈیو بن گئی تو میاں صاحب جیل میں تھے تو میں نے ریکارڈنگ مریم نواز کو دے دیں۔

     ناصر بٹ نے انٹرویو میں انکشاف کیا کہ میں تو لندن چلا گیا، میری فیملی کے ساتھ بہت کچھ ہوا لیکن حق سچ سامنے آگیا، بانی پی ٹی آئی نہیں چاہتا تھا اپوزیشن کا کوئی بندہ باہر رہے، سب کو جیل بھیجنا چاہتا تھا، ارشد ملک کی سعودی عرب میں حسن یا حسین نواز  سےکوئی ملاقات نہیں ہوئی تھی۔

    انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت حل یہی ہے اپوزیشن کو حکومت سے ہی بیٹھ کر بات کرنا پڑےگی، اپوزیشن کو اگر الیکشن پر تحفظات ہیں تو حکومت ہی سے بیٹھ کر بات کرنا ہوگی۔

  • نواز شریف کے خلاف فیصلہ دینے والے جج ارشد ملک کو برطرف کردیا گیا

    نواز شریف کے خلاف فیصلہ دینے والے جج ارشد ملک کو برطرف کردیا گیا

    لاہور: سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف فیصلہ دینے والے جج ارشد ملک کو برطرف کردیا گیا ، ارشدملک کیخلاف ویڈیواسکینڈل کی تحقیقات مکمل ہونے پر برطرفی کا فیصلہ کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہورہائی کورٹ نے ویڈیو بلیک میلنگ کیس میں ملوث جج ارشد ملک کوعہدے سے برطرف کردیا، چیف جسٹس قاسم خان کی سربراہی میں انتظامی کمیٹی نے فیصلہ سنایا۔

    ذرائع کا کہنا ہےارشد ملک کو ویڈیو اسکینڈل کی تحقیقات مکمل ہونے پر ہٹایا گیا، لاہورہائی کورٹ کی انتظامی کمیٹی میں شامل سات سینئرججز نےاجلاس میں یہ فیصلہ کیا، اجلاس میں جسٹس محمد امیر بھٹی، شہزادہ احمد خان سجاد علی خان ، جسٹس عائشہ ملک جسٹس شاہد وحید اور جسٹس علی باقر نجفی نے شرکت کی۔

    خیال رہے ارشد ملک اسلام آباد کی احتساب عدالت میں جج تعینات تھے ، انھوں نےچوبیس دسمبردو ہزار اٹھارہ کو نوازشریف کوالعزیزیہ کرپشن ریفرنس میں سات سال سزا سنائی تھی اور فلیگ شپ کیس میں بری کیا تھا۔

    جس کے بعدجج ارشد ملک کا ویڈیو اسکینڈل منظر عام پر آیا تھا، ارشدملک نےنوازشریف اورحسین نوازسےملاقاتوں کا اعتراف کیا تھا، یہ معاملہ سپریم کورٹ بھی پہنچا اور اس وقت کے چیف جسٹس پاکستان نے 23 اگست 2019 کو حکم نامے میں کہا تھا کہ نوازشریف کی سزاکا فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ ہی کرسکتی ہے۔

    دوسری جانب  صدرمسلم لیگ(ن)شہبازشریف کا جج ارشد ملک کی برطرفی کے فیصلےپراظہار تشکر کرتے ہوئے کہا  اللہ کےحضورسربسجودہوں کہ نوازشریف کی بے گناہی کوثابت کردیا، ثابت ہوگیا جج نے انصاف پرمبنی فیصلہ نہیں دیا ،3بار منتخب وزیراعظم کوناحق سزا دی ۔

  • جج بلیک میلنگ اسکینڈل : ایک اور ملزم گرفتار

    جج بلیک میلنگ اسکینڈل : ایک اور ملزم گرفتار

    اسلام آباد: ایف آئی اے حکام جج بلیک میلنگ اسکینڈل میں مزید کردار سامنے لے آئے.

    تفصیلات کے مطابق ویڈیو بنانے والے ایک ملزم فیصل شاہین گرفتار کرلیا گیا، ملزم کا پیر تک جسمانی ریمانڈ منظور کیا گیا ہے، جب کہ دوسرے کی تلاش جاری ہے.

    ایف آئی اے کے مطابق ملزم فیصل شاہین کو راولپنڈی سے گرفتارکیا گیا، فیصل شاہین نے ویڈیو موبائل پر بنانےکا اعتراف کیا.

    ویڈیو بنا کر ملزم حمزہ عارف بٹ کے لیپ ٹاپ میں منتقل کی گئیں، لیپ ٹاپ اور دوسری ڈیوائس حمزہ عارف کے کزن اکاشا کی ہیں.

    ایف آئی اے نے عدالت سے استدعا کی کہ لیپ ٹاپ اور دوسری ڈیوائسز برآمد کرنی ہیں، ملزم کو ریمانڈ پر دیا جائے.

    عدالت نے فیصل شاہین کا پیر تک جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے اگلی پیشی پر ملزمان فیصل شاہین اورحمزہ بٹ کوساتھ پیش کرنے کی ہدایت کر دی.

    خیال رہے کہ جج بلیک میلنگ اسیکنڈل میں مرکزی ملزم ناصربٹ کے بیٹےحمزہ کوگرفتارکرلیا گیا ہے،اسلام آباد کی عدالت نے حمزہ کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کردیا۔

    اسلام آباد کے سیکٹرجی تھرٹین میں مرکزی ملزم ناصر بٹ کے دفتر پر چھاپہ مارکراس کےانتیس سالہ بیٹے کوگرفتار کیا گیا۔

  • ویڈیو بلیک میلنگ اسکینڈل کا ایک اور اہم کردار سامنے آگیا

    ویڈیو بلیک میلنگ اسکینڈل کا ایک اور اہم کردار سامنے آگیا

    لاہور: جج ارشد ملک کی ایف آئی آر کے بعد ویڈیو بلیک میلنگ اسکینڈل میں میاں رضا نامی ایک اور اہم کردار سامنے آگیا۔

    تفصیلات کے مطابق میاں رضابلیک میلنگ اسکینڈل کا مرکزی کردار ہے، اسی شخص نے میاں طارق سے وہ متنازع ویڈیو خریدی۔جج ارشد ملک کی شکایت پر ایف آئی اےمیاں طارق کو پہلے ہی گرفتارکر چکی ہے۔

    ایف آئی آر میں جج ارشد ملک نے موقف اختیار کیا ہے کہ جب ملتان میں ڈسٹرکٹ جج تھاتومیاں طارق نےغیراخلاقی ویڈیوبنائی،پانچ ماہ پہلے میاں طارق نےویڈیون لیگی رہنمامیاں رضا کو بیچ دی۔

    بعد ازاں اسی ویڈیو کی مدد سے ناصر جنجوعہ، ناصربٹ، خرم یوسف، مہر گیلانی نے مجھے بلیک میل کیا،کہا جاتا تھا کہ نوازشریف کی مددکرو۔

    جج ارشد ملک کے مطابق بلیک میلرز مصر تھے کہ یہ کہہ دوں، نوازشریف کے خلاف فیصلہ دباؤ میں دیا،مریم نواز، لیگی رہنماؤں کو پریس کانفرنس کرتےدیکھ کرشدید جھٹکا لگا،پریس کانفرنس کامقصد میرے خاندان، عدلیہ کے خلاف گھناؤنا پروپیگنڈاشروع کرنا تھا۔

    مزید پڑھیں: جج ویڈیو اسکینڈل کیس، مرکزی ملزم 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے

    ایف آئی آر کے متن کے مطابق مریم نوازنےجو ویڈیو دکھائی، اس میں ہیر پھیرکی گئی تھی، ویڈیو کےذریعے بلیک میلنگ کرنے والوں کے خلاف فوری کارروائی کی جائے، ایف آئی آرمیں درج تمام ملزمان کے خلاف کارروائی لازم ہے۔

    خیال رہے کہ  جج ارشد ملک بلیک میلنگ اسکینڈل میں ملوث مرکزی ملزم میاں طارق محمود کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کردیا گیا ہے۔ ایف آئی اے نے ملزم طارق محمود کے 10 دن کے ریمانڈ کی استدعا کی تھی۔

    عدالت نے حکم دیا ہے کہ تفتیشی افسر ملزم کو 19 جولائی کو میڈیکل رپورٹ کے ساتھ پیش کریں، ایف آئی اے حکام کے مطابق ملزم میاں طارق محمود کے خلاف ایف آئی آر نمبر 24 درج کی گئی ہے۔

  • متنازع ویڈیو کے ایک اور کردار میاں طارق سے متعلق اہم انکشافات

    متنازع ویڈیو کے ایک اور کردار میاں طارق سے متعلق اہم انکشافات

    ملتان: جج ارشد ملک اسکینڈل میں متنازع ویڈیو کے ایک اور کردار  میاں طارق کا دفتر اے آر وائی نیوز نے ڈھونڈ نکالا۔

    تفصیلات کے مطابق میاں طارق محمود ملتان کا رہائشی ہے، میاں طارق کی فوارہ چوک کے قریب طارق ٹی وی سینٹر کے نام سے دکان ہے.

    موصولہ اطلاعات کے مطابق طارق محمود معاملات طے کرانے میں ماہر سمجھا جاتا ہے، اسی شخص نے جج کی ملتان میں تعیناتی کےدوران مبینہ ویڈیو حاصل کی، طارق محمود اسمگل شدہ ٹی وی، ایل ای ڈیز کی خرید و فروخت میں بھی ملوث ہے.

    ذرائع کے مطابق طارق محمود کا بڑا بھائی میاں ادریس اسمگلنگ کیس میں گرفتار رہ چکا ہے، میاں طارق کے پاس کئی اہم شخصیات کی مبینہ ویڈیوزبھی موجود ہیں، ویڈیو منظرعام پرآنے کے بعد جج ارشد ملک میاں طارق سے ملنے ملتان بھی آئے.

    مزید پڑھیں: جج ارشد ملک کے بیان حلفی میں تہلکہ خیزانکشافات

    اطلاعات کے مطابق جج ارشد ملک نے اپنےحلف نامےمیں میاں طارق اور اس کے بیٹے کا ذکرکیا ہے، جج نے کہا ہے کہ میاں طارق، اس کے بیٹے نے مجھےغیراخلاقی ویڈیو دکھائی، دونوں نے کہا کہ یہ ویڈیوان دنوں کی ہے، جب آپ ملتان میں تعینات تھے.

    ذرائع کے مطاقب میاں طارق کی فیملی کا کہنا ہے کہ 10 جولائی سے میاں طارق سے رابطہ نہیں ہوا، میاں طارق محمود کا موبائل فون بھی بند ہے، حیرت انگیزبات یہ ہے کہ اب تک پولیس رپورٹ بھی نہیں کرائی گئی۔

    خیال رہے کہ میاں طارق محمود ہر دور میں اعلیٰ افسران وسیاسی شخصیات سےرابطےمیں رہا، میاں طارق محمود کو تعلقات بنانے کا ماہر بھی سمجھا جاتا ہے.

  • جج ارشد ملک کو دھمکیاں دینے والا کون تھا؟ اے آر وائی نیوز نے پتہ لگا لیا

    جج ارشد ملک کو دھمکیاں دینے والا کون تھا؟ اے آر وائی نیوز نے پتہ لگا لیا

    اسلام آباد : جج ارشد ملک کو احتساب عدالت میں لگوانے کا دعویدار اور دھمکیاں دینے والے ناصر  جنجوعہ اور خرم یوسف کون ہیں؟، اے آر وائی نیوز نے پتہ لگالیا۔

    رپورٹ کے مطابق ناصر جنجوعہ مڈجیک کنسٹرکشن کمپنی کا مالک اور نواز شریف کا معتمد خاص ہے، ماضی میں ناصرجنجوعہ خصوصی طیارے میں نوازشریف کے ہمراہ سفر بھی کرتا رہا۔

    ناصر بٹ، ناصر جنجوعہ،خرم یوسف ؟ یہ کون ہیں ارشد ملک کے بیان حلفی اوراس میں موجود کرداروں کے تصویری حقائق سامنے آگئے، جج ارشد ملک کے بیان حلفی کے بعد تصویری حقائق بھی سامنے آگئے، پیسوں کی آفر اور بلیک میل کرنے والے پردہ نشیں بے نقاب ہوگئے۔

    بیان حلفی میں فروری دو ہزار انیس کی ملاقات کا ذکر کیا گیا، اے آر وائی نیوز اُس ملاقات کا تصویری منظر اسکرین پر لے آیا ۔بیان حلفی کے مطابق اسی ملاقات میں ناصر بٹ نے ملتان والی ویڈیو کا ذکر بھی کیا تھا، ملاقات میں موجود ایک اور کردارخرم یوسف کی تصویر بھی سامنے آگئی۔

    خرم یوسف اور ناصربٹ نے فروری2019میں جج سے ملاقات کی، پھر ناصربٹ نے کہا کہ آپ کو بہت جلد وہ ویڈیو دکھادی جائے گی، بیان حلفی میں سب سے زیادہ جس ناصر جنجوعہ کا نام لیا گیا وہ مڈجیک کنسٹرکشن کمپنی کا مالک ہے۔

    ناصر جنجوعہ نواز شریف کے ساتھ اس وقت بھی جہاز میں سفر کرتا رہا جب وہ وزیر اعظم تھے، ذرائع کے مطابق ناصر جنجوعہ ہی نواز شریف کی طرف سے ارشد ملک کے پاس منہ مانگی قیمت کی آفر لے کر آیا تھا۔

    واضح رہے کہ جج ارشد ملک کے بیان حلفی میں بھی ناصر جنجوعہ کا ذکر کیا گیا ہے، ناصر جنجوعہ نے جج کو بلیک میل کیا، ناصر جنجوعہ نے جج سے رابطہ کیا اور کہا کہ میں نے آپ کو لگوایا ہے۔ ناصر جنجوعہ مڈجیک کنسٹرکشن کمپنی کا مالک ہے۔

    یاد رہے کہ جج ارشد ملک کی جانب سے جمع کرائے گئے بیان حلفی میں تہلکہ خیزانکشافات کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پرانی ویڈیو دکھا کردھمکی دی گئی اور مجھ سے تعاون مانگا گیا، نواز شریف نے کہا کہ تعاون کریں گے تو مالامال کردیں گے اور حسین نواز نے بھی پچاس کروڑ روپے کی آفر کی۔

    مزید پڑھیں : جج  ارشد ملک کے کیسز میں سنائے جانے والے فیصلے برقراررہیں گے: قانونی ماہرین

    ذرائع کا کہنا ہے کہ جج ارشد ملک نے بیان حلفی میں بتایا گیا ہے کہ سماعت کے دوران بھی مجھ سے رابطہ اور ملنے کی کوشش کی جاتی رہی، سماعت کے دوران ان کی ٹون دھمکی آمیز ہوگئی،16سال پہلے ملتان کی ایک ویڈیو مجھے دکھائی گئی، ویڈیو دکھانے کے بعد دھمکی دی گئی اور کہا کہ تعاون کریں، وہاں سے یہ سلسلہ شروع ہوا۔

  • جج ارشد ملک کو عہدے سے ہٹانے کی منظوری صدر مملکت دیں گے، وزارت قانون

    جج ارشد ملک کو عہدے سے ہٹانے کی منظوری صدر مملکت دیں گے، وزارت قانون

    اسلام آباد : احتساب عدالت کے جج ارشدملک کو ہٹانےکی سفارش پر ذرائع وزارت قانون نے کہا جج ارشدملک کوعہدے سے ہٹانے کی منظوری صدر دیں گے،  منظوری پر جج ارشد ملک کو عہدے سے ہٹانے کا نوٹیفکیشن جاری ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق قائم مقام چیف جسٹس اسلام آبادہائی کورٹ کی جانب سے جج ارشد ملک کواحتساب عدالت سے ہٹانے کی سفارش پر ذرائع وزارت قانون نے کہا جج ارشد ملک کو عہدے سے ہٹانے کی منظوری صدر دیں گے، خط موصول ہونے پر سمری صدر کو بھجوائی جائے گی، صدر کی منظوری پر جج ارشد ملک کو عہدے سے ہٹانے کا نوٹیفکیشن جاری ہوگا۔

    نوٹیفکیشن کے بعد جج ارشدملک کی خدمات پنجاب ماتحت عدلیہ کوواپس ہوں گی۔

    یاد رہے مبینہ ویڈیو کے معاملے پر اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج ارشدملک کو عہدے سے ہٹانےکا فیصلہ کرتے ہوئے قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نےوزارت قانون کوخط لکھا تھا ، جس میں کہا گیا تھا جج ارشدملک کی خدمات واپس لی جائیں۔

    مزید پڑھیں : مبینہ ویڈیو کا معاملہ : جج ارشد ملک کوعہدے سے ہٹانے کا فیصلہ

    اس سے قبل جج ارشدملک نے اسلام آبادہائی کورٹ کےرجسٹرارسے ملاقات کی اورمبینہ وڈیوپربیان حلفی کےساتھ جواب جمع کرایا تھا ۔

    جج ارشدملک نےجواب میں کہا تھا ان کےخلاف پروپیگنڈاکیاجا رہا ہےاورانھیں بلاوجہ بدنام کیاجارہا ہے، حلفیہ کہتا ہوں میرا اس ویڈیو سے کوئی تعلق نہیں ، ویڈیو کوایڈٹ کرکےچلایا گیاہے۔

    بعد ازاں طریقہ کارکےمطابق ارشد ملک کاجواب قائم مقام چیف جسٹس اسلام آبادہائی کورٹ عامر فاروق کو پیش کیاگیا۔

    واضح رہے مریم نواز پریس کانفرنس میں احتساب عدالت کے جج کی خفیہ کیمرے سے بنی مبینہ ویڈیو سامنے لے آئیں تھیں ، جاری کردہ احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی مبینہ ویڈیو میں کہا جارہا ہے کہ نواز شریف کے ساتھ زیادتی اور ناانصافی ہوئی۔

    بعد ازاں احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے پریس ریلیز کے ذریعے اپنے خلاف سامنے آنے والی مبینہ ویڈیو پر ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ میری ذات اورخاندان کی ساکھ متاثرکرنے کی سازش کی گئی۔

  • جج ارشد ملک کے بیان حلفی  میں تہلکہ خیزانکشافات

    جج ارشد ملک کے بیان حلفی میں تہلکہ خیزانکشافات

    اسلام آباد : جج ارشد ملک نے بیان حلفی میں تہلکہ خیزانکشافات کرتے ہوئے کہا پرانی ویڈیو دکھا کردھمکی دی گئی، تعاون مانگاگیا، نواز شریف نےکہا تعاون کریں مالامال کردیں گے اور حسین نواز نے پچاس کروڑکی آفر کی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی جانب سے جمع کرائے گئے بیان حلفی میں تہلکہ خیزانکشافات سامنے آئے، ارشد ملک کے بیان حلفی اور خط کو ریکارڈ کا حصہ بنا دیا گیا، بیان حلفی میں ارشد ملج نے رشوت کی پیش کش اور دباؤ دھمکیوں کا ذکر کیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ جج ارشد ملک نے بیان حلفی میں بتایا سماعت کےدوران بھی مجھ سے رابطہ اور ملنے کی کوشش کی جاتی رہی، سماعت کے دوران ان کی ٹون دھمکی آمیز ہوگئی، 16 سال پہلے ملتان کی ایک ویڈیو مجھے دکھائی گئی، ویڈیو دکھانے کے بعد دھمکی دی گئی اور کہا تعاون کریں ، وہاں سے سلسلہ شروع ہوا۔

    نوازشریف نے کہا تعاون کریں، ہم آپ کومالامال کردیں گے

    جج ارشد ملک کے بیان حلفی کے مطابق مجھے رائے ونڈ بھی لے جایاگیا اور نوازشریف سےملاقات کرائی گئی، نوازشریف نےکہاجو یہ لوگ کہہ رہے ہیں اس پر تعاون کریں، ہم آپ کو مالامال کردیں گے۔

    بیان حلفی میں کہا گیا ناصربٹ اور ایک مزید کریکٹر مجھ سے مسلسل رابطے میں رہا، فیملی کو بھی بتایا شدید دباؤ میں ہوں اور دھمکیاں دی جارہی ہیں، فیصلے کے  بعد بھی مجھے دھمکیاں دی گئیں اورکہاگیا تعاون کریں، کہاگیا آپ یہ ہمارے بتائے ہوئے جملے دے دیں، ورنہ ویڈیو لیک کردیں گے۔

    فیملی کوبھی بتایاشدیددباؤمیں ہوں اوردھمکیاں دی جارہی ہیں

    جج ارشد ملک نے کہا عمرہ کرنے گیا تو وہاں حسین نواز سےملاقات کرائی گئی، حسین نواز نے کہا ہم سے تعاون کریں ہم آپ کو بیرون ملک سیٹ کردیں گے، حسین نواز نے 25 اور پھر 50 کروڑ کی آفر کی، رشوت کی پیشکش قبول نہیں کی تو جان سے مارنے اور خطرناک نتائج کی دھمکیاں دی اور کہا سعودی عرب سے پاکستان جانے کی ضرورت نہیں ،آپ یہاں یاکسی اور ملک جاناچاہتے ہیں تو دستاویزات بنا دیں گے۔

    حسین نواز نے بیرون ملک سیٹ کرنے اور 50 کروڑ کی آفر کی

    بیان حلفی میں کہنا تھا ملتان کی ایک نجی محفل کی16 سال پرانی ویڈیو معلوم نہیں کیسے حاصل کی گئی، ویڈیولیک کرنے کی دھمکیاں دی جاتی رہیں اور کہا گیا تعاون کریں، سماعت کے دوران نواز شریف، ناصر بٹ اوردیگر نے دباؤ میں رکھا، نواز شریف نے بھی جاتی امرامیں پیسوں کی آفر کی اور کہا تعاون کریں‌۔

    ارشد ملک نے بتایا نواز شریف کیخلاف فیصلہ سنانے کے بعد کہا گیا کہ نواز شریف کیلئے ویڈیو ریکارڈ کرائیں، ویڈیو میں کہیں کہ میں نے غلط فیصلہ کیا، یہ بھی کہیں کہ فیصلہ کسی دباؤ میں کیا گیا ہے تاکہ نواز شریف کو تسلی ہو۔

    احتساب عدالت کے جج نے کہا ناصربٹ کیساتھ ملاقات میں خفیہ ریکارڈنگز کی جاتی رہیں، ناصربٹ کیساتھ دیگرلوگ بھی ہوتے تھے،  جو  دھمکیاں دیتے تھے، کہا جاتا تھا 4 ،5 قتل کرچکے ہیں، مزید بھی قتل کرسکتے تھے، بچوں سے متعلق بھی دھمکیاں دی جاتی تھیں، ابھی بھی مجھے بلیک میل اور دھمکیاں دیتے ہیں۔

    بیان حلفی کے مطابق مہر جیلانی اور ناصرجنجوعہ سے میری پرانی شناسائی ہے، جب احتساب عدالت میں تعینات ہوا تو یہ دونوں آئےتھے، ناصرجنجوعہ نے کہا میرے کہنے پر آپ کی تعیناتی ہوئی، کیسز کی سماعت کے دوران ایک نجی محفل میں بھی ان سےملاقات ہوئی ، ناصر جنجوعہ نے مجھے کہا دونوں کیسزمیں نواز شریف کو بری کریں۔

    ناصر جنجوعہ نے مجھے کہا دونوں کیسزمیں نوازشریف کوبری کریں

    ارشد ملک کا کہنا تھا ہل میٹل، فلیگ شپ کیسز کے دوران بھی بریت کیلئے رقم کی پیش کش ہوئی، مجھے کہاگیا ان کیسزمیں بری کریں تو میاں صاحب منہ مانگی رقم دیں گے، میں نے ناصرجنجوعہ کو کہا 56 سال 6 مرلہ کےگھر میں گزارے ہیں، کیسز کا فیصلہ اپنے حلف کے مطابق دوں گا، مجھےکچھ نہیں چاہئے۔

    مجھے کہاگیا ان کیسزمیں بری کریں تو میاں صاحب منہ مانگی رقم دیں گے

    بیان حلفی میں کہا گیا ناصرجنجوعہ نے کہا 100 ملین یورو 20 گاڑی میں ہی موجود ہیں، رشوت سے انکار کیا اور واضح کیا فیصلہ میرٹ پر کروں گا، رشوت سے انکار پر دبے الفاظ میں نقصان پہنچانےکی دھمکیاں دی گئیں، ناصر بٹ نے کہا میاں صاحب کو کیسز سے بچانے کیلئے کسی بھی حدتک جاسکتا ہوں۔

    جج ارشد ملک نے کہا لالچ، دھونس، دھمکیوں کے باوجود عزم کر رکھا تھا، فیصلہ میرٹ پرکروں گا، فیصلے کے بعد کچھ دنوں تک خاموشی رہی پھر بلیک میلنگ شروع ہوگئی، فروری 2019میں خرم یوسف اور ناصربٹ سےملاقات ہوئی، ناصربٹ نے کہا کیا آپ کو ناصرجنجوعہ نے ملتان والی ویڈیو دکھائی۔

    بیان حلفی میں بتایا گیا کچھ دنوں بعد میرے پاس میاں طارق اوراس کا بیٹا آئے، میاں طارق نے مجھےایک من گھڑت ویڈیو دکھائی، ویڈیو دکھانے کے بعد سے  ناصربٹ ، ناصرجنجوعہ مجھے بلیک میل کرتے رہے، مجھ پر دباؤ ڈالاگیاکہ کسی نہ کسی طرح میاں صاحب کی مددکرو، ناصر جنجوعہ نے کہا آڈیو میسج  ریکارڈ کرائیں نوازشریف کو سزا دباؤ میں دی اور انتہائی باوثوق لوگوں کے کہنے پر اور شواہد نہ ہونے پر سزا سنائی۔

    جج ارشد ملک کا کہنا تھا کہ یقین دلایاگیا آڈیو میسج میاں صاحب کو سنانے کے بعد ڈیلیٹ کر دیا جائےگا، ریکارڈنگ سے انکار کیا تو جملے دہرانے کیلئے کہاگیا، ناصر بٹ کچھ دن بعد آیا کہا انکار پر بھی ناصرجنجوعہ نے ریکارڈنگ کرلی، ناصر بٹ نے کہا میاں صاحب آڈیو میسج سے مطمئن نہیں، ملنا چاہتے ہیں، جاتی امرا چلیں وہاں ساری باتیں میاں صاحب کو بتائیں۔

    جس طرح کی بلیک میلنگ کی جارہی تھی تو مجھے ناصر بٹ کی بات ماننی پڑی

    انھوں نے مزید کہا ناصربٹ نے ملتان ویڈیو پھر بطور دھمکی استعمال کی، ناصر بٹ کیساتھ شاید6 اپریل کو جاتی امراگیا تھا، میاں صاحب کے سامنے ناصر بٹ نے خود ہی بولناشروع کردیا، میں نے مان لیا کہ سزا عدلیہ، فوج کے دباؤ میں دی، میں نے نواز شریف کو کہا ہل میٹل میں سزا میرٹ پر دی ہے اور فلیگ شپ میں نامکمل شواہد پر بری کیا، نواز شریف کو میری باتیں پسند نہیں آئیں اور ہم وہاں سے چلے گئے۔

    بیان حلفی میں کہا گیا جاتی امرا سے واپسی پر ناصر بٹ رنجیدہ نظر آیا، ناصربٹ نے غصے میں کہا جاتی امرا میں آپ نے زبان کی لاج نہیں رکھی، آپ نے بات خراب کی، اب سزا کے خلاف اپیل میں میاں صاحب کی مدد کریں، میاں صاحب کے اطمینان کیلئے سزا کے خلاف اپیل پر تجاویز دیں، جس طرح کی بلیک میلنگ کی جارہی تھی تو مجھے ناصر بٹ کی بات ماننی پڑی۔

  • حلفیہ کہتا ہوں میرا اس ویڈیو سے کوئی تعلق نہیں، جج ارشد ملک

    حلفیہ کہتا ہوں میرا اس ویڈیو سے کوئی تعلق نہیں، جج ارشد ملک

    اسلام آباد : احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے حلفیہ بیان میں کہا مجھے بلاوجہ بد نام کیا جارہا ہے، میرا اس ویڈیو سے کوئی تعلق نہیں، ویڈیو کو ایڈٹ کرکے چلایا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جج احتساب عدالت کے جج ارشدملک نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار سے ملاقات کی ، فاضل جج ارشدملک نے مبینہ ویڈیو کے معاملے پر بیان حلفی اور جواب رجسٹرار کوجمع کرادیا۔

    ارشد ملک نے جواب میں کہا ہے کہ میرے خلاف پروپیگنڈاکیاجارہاہے، جواب مجھے بلاوجہ بد نام کیا جارہا ہے ، حلفیہ بیان دیتا ہوں میرا اس ویڈیو سے کوئی تعلق نہیں ،جواب ویڈیو کو ایڈٹ کرکے چلایا گیا ہے۔

    طریقہ کار کے مطابق ارشد ملک کا جواب، دستاویزات اور بیان حلفی قائم مقام چیف جسٹس اسلام آبادہائی کورٹ عامر فاروق کو پیش کردیاگیا ہے۔

    یاد رہے مریم نواز پریس کانفرنس میں احتساب عدالت کے جج کی خفیہ کیمرے سے بنی مبینہ ویڈیو سامنے لے آئیں تھیں ، جاری کردہ احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی مبینہ ویڈیو میں کہا جارہا ہے کہ نوازشریف کےساتھ زیادتی اورناانصافی ہوئی۔

    مزید پڑھیں : احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے مریم نواز کے الزامات کو بے بنیاد اورجھوٹا قراردے دیا

    بعد ازاں احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے پریس ریلیز کے ذریعے اپنے خلاف سامنے آنے والی مبینہ ویڈیو پر ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ میری ذات اورخاندان کی ساکھ متاثرکرنے کی سازش کی گئی۔

    معزز جج کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا تھا کہ نوازشریف اور ان کے خلاف کے خلاف مقدمات کی سماعت کے دوران ان کے نمائندوں سے بارہا نہ صرف رشوت کی پیش کش کی گئی بلکہ تعاون نہ کرنے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دی گئیں، جنہیں سختی سے رد کرتے ہوئے حق پر قائم رہنے کا عزم کیا۔

    ان کا کہنا تھا مجھ پر بالواسطہ یا بلا واسطہ کوئی دباؤ نہیں تھا، مریم نواز کی پریس کانفرنس میں دکھائی گئی ویڈیو جعلی، جھوٹی اورمفروضوں پرمبنی ہے، اس ویڈیو میں ملوث افراد کے خلاف قانونی کارروائی کی جانی چاہیے۔