Tag: judicial commission

  • حافظ نعیم الرحمان کا ڈی چوک واقعے پر جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ

    حافظ نعیم الرحمان کا ڈی چوک واقعے پر جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ

    امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے ڈی چوک واقعے پر جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے پریس کانفرنس میں گورنر راج کی مخالفت کردی اور کہا کہ پی ٹی آئی پر پابندی کی قرارداد بھی قابل مذمت ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان کے مالک اس کے عوام ہیں، عوام کی آواز نہ دبائی جائے، احتجاجی مظاہرین پرشیلنگ اورلاٹھی چارج کیوں کیا گیا، وزیرداخلہ محسن نقوی مستعفیٰ ہوں۔

    امیرجماعت اسلامی نے کہا کہ ڈی چوک احتجاج کے معاملے پر بااختیار جوڈیشل کمیشن بننا چاہئے، لیڈرز سیاسی کارکنان کو چھوڑ کر خود سائیڈ پکڑ لیتے ہیں، سیاسی ورکرز کسی ایک جماعت کا نہیں قوم کا سرمایہ ہوتے ہیں۔

    حافظ نعیم کا کہنا تھا کہ سیاسی ورکرز اتنی آسانی سے تیار نہیں ہوتے، سیاسی کارکن سڑک پرنکلتا ہے تو وہ قوم کے ماتھے کا جھومر ہے۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت نے جو کچھ  کیا اس پر سب کو ملکر آواز اٹھانی چاہئے، افسوس ہے بلوچستان اسمبلی نے پی ٹی آئی پر پابندی کی قرارداد منظور کی۔

    حافظ نعیم نے مزید کہا کہ یہ آمرانہ طرزعمل ہے جمہوریت نہیں ہے، ایک زمانے میں جماعت اسلامی پر بھی پابندی لگائی گئی تھی، عوام کی آواز بند کرنے کا عمل قابل مذمت ہے۔

     امیرجماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے مزید کہ کہ 26 نومبر کو ہونے والے واقعات کی تحقیقات ہونی چاہئیں، پارٹیاں بھی خاندانوں سے آزاد ہونی چاہئیں۔

  • ارشد شریف قتل کیس، جسٹس (ر) شکور پراچہ کی جوڈیشل کمیشن کی سربراہی سے معذرت

    ارشد شریف قتل کیس، جسٹس (ر) شکور پراچہ کی جوڈیشل کمیشن کی سربراہی سے معذرت

    اسلام آباد: ارشد شریف قتل کیس میں جسٹس (ر) شکور پراچہ نے جوڈیشل کمیشن کی سربراہی سے معذرت کر لی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے جسٹس (ر) شکور پراچہ کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن کا اعلان کیا تھا، تاہم شکور پراچہ نے معذرت کر لی۔

    جسٹس (ر) شکور نے کہا کہ وفاق کو انھوں نے اپنے فیصلے سے آگاہ کر دیا ہے کہ شہید کی والدہ نے کمیشن پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے، شہید کی والدہ نے چیف جسٹس پاکستان کو انصاف کے لیے درخواست بھی دی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ کمیشن میں نامزد ایک ممبر پہلے ہی نیروبی کا دورہ کر چکے ہیں، پہلے سے تفتیش کا حصہ بننے والا شخص قانونی طور پر کمیشن کا حصہ نہیں بننا چاہیے۔

    جسٹس (ر) شکور نے کہا میڈیا کا کوئی بھی نمائندہ کمیشن کا حصہ نہیں تھا، میڈیا نمائندے کا کمیشن میں ہونا ضروری ہے تاکہ انصاف ہوتا نظر آئے۔

    انھوں نے کہا کہ میں وزیر اعظم پاکستان سے متفق ہوں کہ چیف جسٹس کیس میں کمیشن بنائیں۔

  • جوڈیشل کمیشن میں ججز کی تعداد اب کتنی ہوگی؟ فیصلہ ہوگیا

    جوڈیشل کمیشن میں ججز کی تعداد اب کتنی ہوگی؟ فیصلہ ہوگیا

    اسلام آباد: سینیٹ کمیٹی برائے قانون وانصاف نے جوڈیشل کمیشن میں ججز کی تعداد سے متعلق بڑا فیصلہ کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج ہونے والے سینیٹ کمیٹی برائے قانون وانصاف کے اجلاس میں پی پی سینیٹر فاروق نائیک نے مذکورہ تجویز پیش کی، ان کا موقف تھا کہ جب تعداد تین، چار کے تناسب سے ہوگی توتقرر مؤثر انداز میں ہو سکے گا اگر تناسب چھ ، تین ہو تو اجلاس میں ججز کے تقرر کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔

    سینیٹ کمیٹی میں تجویز دی گئی کہ متعلقہ ہائیکورٹ کا سینئر ترین جج ہی اس ہائی کورٹ کا چیف جسٹس مقررکیاجائے گا،ہائیکورٹ میں چیف جسٹس کےتقررکےطریقہ کارپرفاروق نائیک کی تجویزکردہ ترمیم منظور کرلیا گیا، اس سے قبل ہائیکورٹ سینئرترین جج کو چیف جسٹس مقرر کئے جانےکےحوالےآئین خاموش تھا۔

    بعد ازاں سینیٹ کمیٹی نے طویل مشاورت کے بعد جوڈیشل کمیشن میں ججز کی تعداد چھ سے کم کر کے چار کرنے کی تجویز کی منظوری دے دی جبکہ عدلیہ میں خالی نشست پرتقرر زیادہ سےزیادہ نوے دن میں تقرر کئےجانےکی ترمیم بھی منظور کی گئی۔

    اجلاس میں فاروق ایچ نائیک نے خالی نشست پر تعیناتی ساٹھ دن میں کرنے کی تجویز دی تھی، جس پر وفاقی وزیر قانون نے اعتراض کیا تھا کہ ساٹھ دن کم ہیں نوے دن کردئیے جائیں تو اچھا ہوگا، کمیٹی نے اس تجویز پر اتفاق کرتے ہوئے اس کی منظوری دے دی۔

  • سپریم کورٹ نے راؤ انوار کیخلاف جوڈیشل کمیشن بنانے کا کیس نمٹا دیا

    سپریم کورٹ نے راؤ انوار کیخلاف جوڈیشل کمیشن بنانے کا کیس نمٹا دیا

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے راؤ انوار کیخلاف جوڈیشل کمیشن بنانے کا کیس نمٹا دیا، فیصلہ درخواست گزار کے درخواست واپس لینے پر کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے سابق پولیس انسپکٹر راؤ انوار کیخلاف جوڈیشل کمیشن بنانے کا کیس نمٹا دیا ہے، عدالت نے درخواست واپس لینے کی بنیاد پر نمٹائی، سرخواست کی سماعت کے موقع پر درخواست گزار کے وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ پہلے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کرنا چاہتے ہیں۔

    دوران سماعت جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ کیا کوئی درخواست گزار ماورائے عدالت قتل کا براہ راست متاثرہ ہے؟ جس کے جواب میں وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ نقیب اللہ محسود کے والد بھی درخواست گزار ہیں، نقیب اللہ کے قتل پر سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی بنائی۔

    جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ راؤ انوار گرفتار ہوئے اور ٹرائل بھی چل رہا ہے عدالت اب مزید کیا کرے؟ راؤ انوار پر 444 ماورائے عدالت قتل کا کیا ثبوت ہے؟ کیا درخواست گزاروں کو قتل ہونے والوں کے نام معلوم ہیں؟

    جواب دیتے ہوئے وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ ریکارڈ سندھ پولیس کے پاس ہے عدالت نوٹس جاری کر سکتی ہے، عدالت انکوائری کرائے سب سامنے آ جائے گا،444قتل کی بات سندھ پولیس کی رپورٹ میں لکھی ہے،۔

    جسٹس یحییٰ آفریدی نے استفسار کیا کہ کیا نقیب اللہ محسود کے والد زندہ ہیں؟ وکیل نے کہا کہ نقیب اللہ کے والد انتقال کرگئے اب کیس کی پیروی ان کے ورثا کررہے ہیں۔

    جسٹس مشیر عالم کا کہنا تھا کہ مبینہ طور پر قتل ہونے والوں کے نام تک آپ کو معلوم نہیں ، مرنے والوں کا اتنا درد ہے تو ان کے نام بھی معلوم ہونے چاہیے تھے۔

    جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ فوجداری مقدمات میں اعلیٰ عدلیہ کو احتیاط سے کام لینا چاہیے، عدلیہ کی آبزرویشنز سے فوجداری کیس پربہت اثر پڑتا ہے، جسٹس مشیر عالم نے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کیوں نہیں کیا؟

    وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ عوامی مفاد کا مقدمہ ہے جو سپریم کورٹ پہلے بھی سن چکی، جس پر جسٹس مشیر عالم کا کہنا تھا کہ عوامی مفاد کا کیس تو تب ہوتا جب متاثرہ افراد خود سامنے آتے۔

  • دھاندلی الزامات کی تحقیقات کیلئے حکومت عدالتی کمیشن بنانے پر رضامند

    دھاندلی الزامات کی تحقیقات کیلئے حکومت عدالتی کمیشن بنانے پر رضامند

    اسلام آباد : مولانا مارچ کے پیش نظر حکومت نے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے دھاندلی کی تحقیقات کے لئے جوڈیشل کمیشن بنانے پر رضامندی ظاہر کردی ہے۔ اپوزیشن کو پارلیمانی کمیٹی کو فعال کرنے کی دعوت بھی دے دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت کی جانب سے 2018 کے انتخابات میں دھاندلی سے متعلق بڑی پیشکش سامنے آئی ہے، اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے دھاندلی کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن بنانے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔

    اس کے علاوہ حکومت نے اپوزیشن کو باضابطہ انتخابات کی تحقیقات کی بھی پیشکش کردی، ذرائع کے مطابق حکومت نے اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی کے ذریعے مولانا فضل الرحمان کو براہ راست پیشکش کی۔

    ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے پارلیمانی کمیٹی کو فعال کرنے کا بھی کہا گیا ہے۔ اسد قیصر کی جانب سے مل کر ٹی اوآرز طے کرنے کی دعوت دی گئی ہے۔

    پرویزالٰہی کا کہنا ہے کہ حکومت کا استعفے اور نئے انتخابات سے متعلق واضح مؤقف ہے، استعفیٰ اور نئے انتخابات کسی صورت نہیں ہوسکتے، نواز لیگ حکومت نے بھی اپنے5سال مکمل کیے تھے۔

    انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان سے ملاقاتوں کے احوال سے وزیراعظم عمران خان کو آگاہ کردیا گیا ہے، الیکشن تنازعات سے متعلق متعلقہ فورمز سے رجوع کیا جاسکتا ہے۔

  • سانحہ ساہیوال پر  جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے پر وفاقی حکومت سے رپورٹ طلب

    سانحہ ساہیوال پر جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے پر وفاقی حکومت سے رپورٹ طلب

    لاہور ہائیکورٹ نے سانحہ ساہیوال میں جوڈیشل کمیشن کی تشکیل سے متعلق وفاقی حکومت سے رپورٹ طلب کر لی، عدالت نے آپریشن کا حکم دینے والےافسر کاریکارڈ طلب کر لیا، چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے ریکارڈ تبدیل کیا تو سب نتائج بھگتیں گے۔

    تفصہلات کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سردار شمیم خان کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے سانحہ ساہیوال پر جوڈیشل کمیشن کی تشکیل سے متعلق درخواستوں پر سماعت کی۔

    جے آئی ٹی کے سربراہ اعجاز شاہ عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ عدالت نے تفتیشی رپورٹ اور آئی جی پنجاب کے پیش نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کیا، عدالت نے قرار دیا کہ جب آئی جی پنجاب کو بلایا تو وہ کیوں پیش نہیں ہوئے؟ حکم دیا تھا کہ آئندہ ساہیوال کی طرح پولیس مقابلہ نہیں ہو گا۔

    سرکاری وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ صوبے بھر کے آر پی اوز کو اس حوالے سے ہدایات جاری کر دی ہیں، جس پر عدالت نے حکم دیا کہ ہمیں وہ تحریری نوٹیفیکیشن دیا جائے جو عدالتی احکامات کے بعد جاری ہوا۔

    بتایا جائے کون سے افسر نے اہلکاروں کو اس آپریشن کا حکم دیا تھا، عدالت کا استفسار

    سرکاری وکیل عدالت کو مزید آگاہ کیا کہ خلیل کے بھائی کو بار بار بلایا مگر وہ شامل تفتیش نہیں ہو رہے جبکہ جے آئی ٹی کے سربراہ نے عدالت کو آگاہ کیا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج اور گواہان کی شہادتوں سے تفتیش آگے بڑھ رہی ہے۔

    عدالت نے قرار دیا کہ ایسی سی سی ٹی وی فوٹیج کا کیا فائدہ جس میں ملزمان کی نشاندہی نہ ہو، بتایا جائے کون سے افسر نے اہلکاروں کو اس آپریشن کا حکم دیا تھا۔

    درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ایس پی جواد قمر نے آپریشن کا حکم دیا تھا، جس پر چیف جسٹس نے کہا ان سے پوچھیں کہ انہوں نے کس کس کو آپریشن کے لیے بھجوایا تھا، جس پر سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ایس پی جواد قمر کو معطل کیا جا چکا ہے۔

    آپریشن کا حکم دینے والےافسر کاریکارڈ طلب

    عدالت نے آپریشن کا حکم دینے والےافسر کاریکارڈ طلب کر تے ہوئے ریمارکس دیے ریکارڈ تبدیل کیا تو سب نتائج بھگتیں گے۔

    سرکاری وکیل نے کہا خلیل کے بھائی کو بار بار بلایا مگر وہ شامل تفتیش نہیں ہو رہے، خلیل کے بھائی جلیل کے وکیل نے کہا کہ یہ کیس شناخت پریڈ کا نہیں ہے،جس پر عدالت نے جے آئی ٹی کو مدعیوں اور گواہوں کی جانب سے پیش کی جانے والی ہر طرح کی شہادتوں کو ریکارڈ کا حصہ بنانے کا حکم دیتے ہوئے کارکردگی رپورٹ طلب کر لی ہے۔

    وکیل شہبازبخاری نے بتایا سی ٹی ڈی افسران دھمکیاں دے رہےہیں اورہراساں کررہےہیں، خلیل کے ورثا پر دباؤ ڈال کر بیانات تبدیل کرائےگئے، ہراساں کیے جانےکی وجہ سے مجبوراً پیچھے ہٹنا پڑا۔

    ریکارڈ تبدیل کیا تو سب نتائج بھگتیں گےچیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ

    عدالت نے مدعی سے استفسار کیا کہ آپ کے پاس جو شواہد تھے تو کیوں نہیں دیئے تاکہ ملزمان کی شناخت ہو سکتی، مدعی شہادتیں لائیں، اگر جے آئی ٹی نہیں لیتی تو عدالت میں جمع کروائیں۔

    سرکاری وکیل نے کہا کہ جن اہلکاروں نے آپریشن کیا وہ گرفتار ہیں، جس پر عدالت نے قرار دیا کہ ہمیں وہ ریکارڈ دیا جائے جس میں سی ٹی ڈی کے اعلی افسر نے آپریشن کی اجازت دی۔

    چیف جسٹس ہائی کورٹ نے وارننگ دی کہ اگر ریکارڈ میں ردو بدل کیا گیا تو آپ سب نتائج کے ذمہ دار ہوں گے، ایف آئی آر میں پانچ اہلکار نامزد ہیں جبکہ مدعی کہتے ہیں وہ 16 اہلکار تھے۔

    عدالت نے کیس کی سماعت 7 فروری تک ملتوی کرتے ہوئے جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے پر وفاقی حکومت سے رپورٹ طلب کر تے وہوئے کہا معاملے کو منطقی انجام تک پہنچانا حکومت کی ذمہ داری ہے، بعد ازاں سماعت سات فروری تک ملتوی کر دی۔

    گذشتہ سماعت میں عدالت نے حکم دیا تھا کہ آئی جی پنجاب آئندہ سماعت پر جے آئی ٹی کے سربراہ کے ہمراہ پیش ہو کر رپورٹ جمع کروائیں اور وقوعہ کے تمام گواہوں کے بیانات قلمبند کرنے اورانہیں تحفظ فراہم کرنے کی بھی ہدایت کردی تھی۔

  • عدالت کمیشن بناسکتی ہے، کوئی افسوس نہ کرے، بیرسٹرعلی ظفر

    عدالت کمیشن بناسکتی ہے، کوئی افسوس نہ کرے، بیرسٹرعلی ظفر

    اسلام آباد : سپریم کورٹ بار کے سابق صدرعلی ظفر نے کہا ہے کہ پاناما کیس کا فیصلہ آئے گا اور اس پرعمل درآمد بھی ہوگا، عدالت فیصلے میں کمیشن بناسکتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ فیصلے میں کرپشن کے خاتمے کاروڈ میپ آنے کا امکان ہے، فیصلے میں لکھا جائے گا کرپشن بہت بری چیز ہے،پاناما فیصلے میں اداروں کو اپنا کام کرنے کا کہا جائے گا۔

    علی ظفر نے کہا کہ اگر عدالت کمیشن تشکیل دیتی ہے تو اس پر کسی کو افسوس نہیں ہونا چاہیے، پاناما کیس میں اہم پوائنٹ اسحاق ڈار کا حلف نامہ ہے۔

     

    حکومتی پالیسیوں سے ملک دیوالیہ ہونے والا ہے، سلیم مانڈوی والا

    دوسری جانب پیپلز پارٹی کے سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا ہے کہ پاناما لیکس کے فیصلے نے وزیراعظم کو پریشان کردیا،2013 میں ملک دیوالیہ ہونے والا نہیں تھا لیکن حکومتی پالیسیوں سے ملک آج دیوالیہ ہونے والا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے جو بویا ہے وہ آج کاٹ رہی ہے،ن لیگ نے نیشنل گرڈ میں ایک میگا واٹ بجلی شامل نہیں کی،پیپلز پارٹی نے 4 ہزار میگا واٹ بجلی سسٹم میں شامل کی، وزیراعظم آج اپنے وزرا کی نااہلی کا رونا رو رہے ہیں۔
    ان کا کہنا تھا کہ حکومتی وزرا ٹھنڈے کمروں میں بیٹھ کر ٹوئٹ کررہے ہیں، پی پی لوڈ شیڈنگ کے خلاف 22 اپریل کو ملک گیر احتجاج کرےگی۔

  • چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کو سپریم کورٹ کا جج مقرر کرنے کی سفارش

    چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کو سپریم کورٹ کا جج مقرر کرنے کی سفارش

    اسلام آباد: جوڈیشل کمیشن نے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کو سپریم کورٹ کا جج مقرر کرنے کی سفارش کردی۔

    جوڈیشل کمیشن کا انتہائی غیر معمولی اجلاس چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں سپریم کورٹ میں منعقد ہوا۔اجلاس میں سپریم کورٹ کے سینئر جج صاحبان ، اٹارنی جنرل ، پاکستان بار کونسل ، سندھ اور پنجاب کے وزرائے قانون اور دیگر نے سپریم کورٹ میں جج کی خالی اسامی، لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کےلیے تعیناتی،سندھ ہائی کورٹ میں ایڈیشنل ججز کی تقرری اور جوڈیشل کمیشن قواعد 2010ء میں ترامیم پر تفصیلی غور کیا۔

    سپریم کورٹ میں جج کی ایک بقیہ اسامی کو پر کرنے کے لیے لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اعجاز الحسن کو سپریم کورٹ کا جج بنانے اور لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے لیے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ کے نام کی سفارش کردی گئی۔

    سندھ ہائی کورٹ میں ججز کی مجاز تعداد 40 میں موجودہ 7ججز کی کمی کو پورا کرنے کے لیے چار ناموں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج رشید سومرو، تین سینئر وکلا ارشد حسین خان، سلیم جیسر اور ہمایوں خان کے ناموں کی سفارش کردی تاہم تین وکلا مسعود خان، عبدالحمید اور سرفراز اخوند کے نام ڈراپ کر دئیے گئے یوں چار ججز کی ممکنہ ایڈیشنل ججز تقرری سے سندھ ہائی کورٹ میں ججز کی موجودہ تعداد 33 سے بڑھ کر 37 ہوجائے گی جبکہ سفارش کردہ تمام نام ججز کمیٹی کو ارسال کردیے گئے،صدر مملکت تمام ناموں کی حتمی منظوری دیں گے۔

    کمیشن نے جوڈیشل کمیشن قواعد 2010ء میں مناسب ترامیم کےلیے چیف جسٹس نے سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 5 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی۔کمیٹی اراکین میں اٹارنی جنرل اشتر اوصاف ،پاکستان بار کونسل کے نمائندہ یاسین آزاد ، پنجاب بار کونسل کے نمائندہ جاوید ہاشمی اور جسٹس (ر) جاوید اقبال شامل ہیں جبکہ کمیٹی جلد قواعد میں ترامیم کے لیے اپنی سفارشات مرتب کرنے کا آغاز کرے گی۔

  • پاناما لیکس : تحقیقاتی کمیشن کے ٹی او آرزکی تبدیلی کیلئے تیارہیں، نوازشریف

    پاناما لیکس : تحقیقاتی کمیشن کے ٹی او آرزکی تبدیلی کیلئے تیارہیں، نوازشریف

    اسلام آباد : وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ وہ پاناما لیکس کے تحقیقاتی کمیشن کے ٹی او آرز تبدیل کرنے کے لئے تیارہیں۔

    اسلام آباد میں صحافیوں سےگفتگوکرتے ہوئے وزیراعظم کاکہنا تھا کہ وہ نہ پہلے کسی کے سامنے جھکے ہیں اور نہ اب جھکیں گے، احتجاج کرنے والے کرتے رہیں وہ اپناکام جاری رکھیں گے۔

    نوازشریف نے کہا کہ پانامہ لیکس میں ان کانہیں ان کے بچوں کے نام آئے ہیں، ان کے خاندان کا پہلی باراحتساب نہیں ہورہاہے۔ جمہوریت کو ڈی ریل کرنے سے پاکستان ماضی میں چلا جائے گا۔عوام کے مینڈیٹ سے بننے والی حکومت کا احترام کرنا چاہئے اورملک میں ہونے والے بلا جواز احتجاج کوختم ہونا چاہئے۔

    انہوں نے کہا ملک کو مضبوط بنانے کیلئے سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ کمیشن میں چیف جسٹس نے طریقہ کار وضع کرنا ہے۔

    چیف جسٹس چاہیں تو ٹی او آرزمیں خود بھی تبدیلی کر سکتے ہیں اور دوسروں سے بھی کروا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا عمران خان کو نہ سیاست کا طریقہ آتا ہے نہ ہی شعور ہے وہ صرف بدکلامی کرتے ہیں۔

    وزیراعظم نے کہا کہ پتہ نہیں عمران خان کہاں کی سیاست کرتے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں انہیں نوازشریف نظر نہ آئے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ”میا ں جی جان دو ساڈی واری آن دو“ والوں کی باری نہیں آئے گی،روڑے اٹکانہ ملکی مفاد میں نہیں ہے۔

    وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بچکانہ سیاست کی بجائےسنجیدہ سیاست ہی ملک کوبچاسکتی ہے، کون کتنا مضبوط ہے اس کا فیصلہ انتخابات کرتے ہیں، وزیراعظم نے کہا کہ جنہیں اپنی مقبولیت کا غرور ہے وہ دو ہزار اٹھارہ کی تیاری کریں۔

     

  • پانامہ لیکس : حکومت نے تحقیقات کیلئے رجسٹرارسپریم کورٹ کوخط لکھ دیا

    پانامہ لیکس : حکومت نے تحقیقات کیلئے رجسٹرارسپریم کورٹ کوخط لکھ دیا

    اسلام آباد : حکومتِ پاکستان نے پاناما لیکس کی عدالتی تحقیقات کے لئے سپریم کورٹ کے رجسٹرار کو خط لکھ دیا
    سپریم کورٹ کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے چیف جسٹس ترجیحی طور پر اس عدالتی کمیشن کی سربراہی کریں۔

    وزارت قانون کے قائم مقام سیکرٹری کی طرف سے لکھے گئے خط کے ساتھ ضابطہ کار بھی لگایا کیا گیا ہے جس کے مطابق عدالتی کمیشن موجودہ اور سابق عوامی عہدہ رکھنے والوں کی بھی تحقیقات کرے گا۔

    ضابطہ کار میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ تمام وفاقی اور صوبائی ادارے کمیشن کی معاونت کے پابند ہوں گے۔ کمیشن حلف نامے پر دستاویزات وصول کرے گا اور دستاویزات پیش کرنے والے شخص پر جرح کے لیے کمیشن بھی بنا سکتا ہے۔

    ا س ضابطہ کا ر میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ عدالتی کمیشن اپنے مقرر کردہ وقت پر کارروائی شروع کرسکتا ہے اور کمیشن اس بارے میں سفارشات بھی دے سکتا ہے۔

    ضابطہ کار میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ آف شور کمپنیوں کے بارے میں عدالتی کارروائی مکمل ہونے کے بعد کمیشن اپنی سربمہر رپورٹ وفاقی حکومت کو پیش کرے گا۔