Tag: judicial commission hiring

  • اسلام آباد: جوڈیشل کمیشن میں سابق الیکشن کمشنر پنجاب پرجرح

    اسلام آباد: جوڈیشل کمیشن میں سابق الیکشن کمشنر پنجاب پرجرح

    اسلام آباد: انتخابی دھاندلی کی تحقیقات کرنے والے جوڈیشل کمیشن میں سابق الیکشن کمشنر پنجاب محبوب انور نے بتایا ہے کہ تمام انتظامیہ ان کی ہدایت پر عمل کررہی تھی، نو مئی کوبیلٹ پیپرزکی نمبرنگ اور بائنڈنگ کیلئے افسران مانگے تھے۔

    سپریم کورٹ اسلام آباد میں چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں آج پھر سابق الیکشن کمشنرپنجاب محبوب انور پر جرح کی گئی ۔

    تحریکِ انصاف کے وکیل عبدالحفیظ پیرزادہ نے محبوب انور سے پوچھا کہ کل عدالت سے باہر جانے کے بعد اپ کا کسی سے رابطہ ہوا تو محبوب انور نے انکار میں جواب دیا۔

    عبدالحفیظ پیرزادہ نے کمیشن کو بتایا کہ انکے حوالے سے ایک انگریزی اخبار میں خبر شائع ہوئی ہے، حفیظ پیرزادہ نے خبر کو ریکارڈ کا حصہ بنانے کی سفارش کی۔

    حفیظ پیرزادہ نے انور محبوب سے استفسار کیا کہ کہ کیا فارم5 کےذریعے اضافی بیلٹ پیپر مانگے جاسکتے ہے۔

    انور محبوب نے بتایا کہ فارم فائیو میں امیدواروں کے نام ہوتے ہے، اضافی بیلٹ پیپر کے لیے الگ درخواست ہوتی ہے، چیف جسٹس نے بھی ان سے سوال کیا کہ کیا نو مئی کی شام راؤ افتخار کو فون کیا تھا تو محبوب انور نے جواب دیا نمبرنگ اور بائینڈنگ کے لئے کچھ افسران چاہئے تھے، جو ان سے مانگے۔

  • جوڈیشل کمیشن میں اسحاق خاکوانی پہلے گواہ کے طور پر پیش

    جوڈیشل کمیشن میں اسحاق خاکوانی پہلے گواہ کے طور پر پیش

    اسلام آباد: جوڈیشل کمیشن میں اسحاق خاکوانی پہلےگواہ کےطور پر پیش ہوگئے، کمیشن نے سابق چیف سیکریٹری اور الیکشن کمیشن پنجاب کے حکام کوکل طلب کر لیا ہے۔

    جوڈیشل کمیشن کی سماعت میں گواہ کون ہوگا کا معاملہ گرم رہا، سماعت میں ن لیگ کے وکیل شاہد حامد نے تحریکِ انصاف کے اسحاق خاکوانی کا بیان حلفی اور دستاویزات کا معاملہ اٹھایا۔

    چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ پیش ہونیوالے آج اور کل کے گواہوں سے سیاسی جماعتیں سوال کرسکتی ہیں، گواہوں کو دوبارہ طلب نہیں کیا جائیگا۔

    چیف جسٹس نے واضح کیا کہ پہلے مرحلے میں صرف شہادتیں ریکارڈ کی جائینگی۔

    پی ٹی آئی کے وکیل حفیظ پیرزادہ کا کہنا تھا کہ جو شخص دستاویزات فراہم کریگا گواہوں میں شامل نہیں ہوگا۔

    وکیل الیکشن کمیشن سلمان اکرم راجہ نےمؤقف اختیارکیا کہ دستاویزات کو ثابت کرنے والا گواہ ہوگا، ایم کیوایم کے وکیل حشمت حبیب نے اپنے دلائل میں کہا کہ گواہوں کی ایک فہرست دی ہے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم دیکھیں گے کسے گواہ بنانا ہے کسے نہیں۔

    گزشتہ روز مسلم لیگ ن نے انتخابی دھاندلی کی تحقیقات کرنے والے جوڈیشل کمیشن میں پی ٹی آئی کے الزامات کو مسترد کردیا، پیپلز پارٹی نے بھی کمیشن میں تحریری جواب جمع کرادیا۔

    انتخابات دوہزار تیرہ میں دھاندلی کی تحقیقات کیلئے قائم جوڈیشل کمیشن کے جاری کردہ سوالنامے پر مسلم لیگ ن نے جواب جمع کرادیا اور پی ٹی آئی کے دھاندلی سے متعلق الزامات مسترد کردیئے۔

    ن لیگ کے جواب میں کہا گیا ہے کہ منظم دھاندلی کے الزام پر ضابطہ فوجداری کا اطلاق ہوتا ہے، الزام ثابت کرنے کیلئے پی ٹی آئی کو ضابطہ فوجداری کے تحت شواہد فراہم کرنا ہونگے، ہر حلقے میں اٹھاون ہزار ووٹوں کا فرق ہو تب جا کر دھاندلی کا الزام ثابت ہوگا۔

    ن لیگ نے اپنے جواب میں مزید کہا کہ بشریٰ اعتزاز حلقہ این اے این ایک سو چوبیس اور عمران خان این اے ایک سو بائیس کے ریکارڈ کا معائنہ پہلے ہی کراچکے ہیں۔

    دوسری جانب پیپلز پارٹی نے بھی دھاندلی کمیشن میں تحریری جواب جمع کرادیا اور دھاندلی ثابت کرنے کی ذمہ داری کمیشن پر چھوڑ دی ہے، پیپلزپارٹی نے قومی اسمبلی کے پینسٹھ حلقے کھولنے کی تجویز دی ہے۔