Tag: judicial inquiry

  • 6 ماہ میں پٹرول 34 روپے مہنگا،   عدالتی تحقیقات کا مطالبہ

    6 ماہ میں پٹرول 34 روپے مہنگا، عدالتی تحقیقات کا مطالبہ

    کراچی : وزیرزراعت سندھ اسماعیل راہو نے ماہانہ پٹرول مہنگا ہونے کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا 6ماہ میں پٹرول 34روپے مہنگا کرکے 13کھرب روپے کمائے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبائی وزیر زراعت اسماعیل راہو نے ماہانہ پٹرول مہنگا ہونے کی پی ٹی آئی حکومت کے خلاف عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کردیا اور کہا 6 ماہ میں پٹرول 34 روپے مہنگا کرکےحکومت نے 13 کھرب روپے کمائے اور عوام پر تیل کی نرخوں کی مد میں ماہانہ 82 ارب 16 کروڑ روپے اور سالانہ891 ارب کا بوجھ ڈالاگیا۔

    ,اسماعیل راہو کا کہنا تھا کہ 30 روپے لیویز کو ٹیکسز میں شامل کرنے کے باعث پٹرول مہنگا ہورہا ہے اور تمام ادارے خسارے میں اے ٹی ایمزمزے میں ہیں۔

    صوبائی وزیر نے کہا کہ غیر ملکی قرضوں اور مہنگائی کےسونامی سے عوام کی جیبوں پرہرماہ کھربوں روپےکاڈاکہ ڈالا جاتا ہے، اب تو چور سب جیل میں ہیں اور نہ چوروں کی حکومت ہے، نہ ملازمتیں اور نہ ہی کوئی ترقیاتی کام ، امین اور صادق بتائیں کہ یہ کھربوں روپے کس کے جیب میں جا رہے ہیں۔۔

    ایک مہینے میں پٹرول 2 مرتبہ مہنگا، براڈ شیٹ سےمقدمہ ہارے،اربوں روپے دینے پڑے، نجہاز پکڑا گیا، دنیا میں پاکستان کو بدنام کروایا، چینی کمیشن میں جہانگیر ترین اور خسرو بختیار کو این آر او دیا۔

    نا اہلوں نے ایک کروڑ لوگ بیروزگار کردیے، بہت جلد اس سلیکٹڈ سے چھٹکارہ ملنے والا ہے,ان سے عوام مکمل مایوس ہو چکے ہیں۔۔

  • فرشتہ قتل کیس کی جوڈیشل انکوائری کا آغاز، لواحقین کے بیانات قلمبند

    فرشتہ قتل کیس کی جوڈیشل انکوائری کا آغاز، لواحقین کے بیانات قلمبند

    اسلام آباد :  فرشتہ قتل کیس کی جوڈیشل انکوائری کا آغاز کردیا گیا اور لواحقین کے بیانات قلمبند کرلئے گئے ہیں ، جوڈیشل کمیشن کو 7 روز میں انکوائری رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کے مضافاتی علاقے میں مبینہ زیادتی کے بعد قتل کی جانے والی معصوم فرشتہ کے کیس کی جوڈیشل انکوائری کا آغاز کردیا گیا ہے۔

    مذکورہ کیس سے متعلق ضلعی مجسٹریٹ نے واقعے کی جوڈیشل انکوائری کا حکم دیتے ہوئے احکامات جاری کیے تھے، تاہم اب اس کی عدالتی تحقیقات چیف کمشنر آفس میں ایڈیشنل ڈپٹی کمیشنر وسیم کر رہے ہیں۔

    انکوائری کے دوران فرشتہ کے لواحقین نے کہا کہ انہوں نے بچی کی گمشدگی کی رپورٹ جمع کروانے کے لیے 3 روز تک متعلقہ تھانے سے رابطہ کیا تاہم تھانے کے ایس ایچ او نے بات کرنے کی زحمت بھی نہیں کی گئی۔

    تحقیقات کے پہلے مرحلے میں گرفتار پولیس افسران کے بیانات بھی ریکارڈ کر لیے گئے ہیں جبکہ دوسرے مرحلے میں پولی کلینک کے ڈاکٹرز اور دیگر کے بیانات بھی لیے جائیں گے۔

    واضح رہے کہ جوڈیشل کمیشن کو 7 روز میں انکوائری رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

    مزید پڑھیں : فرشتہ زیادتی قتل کیس کی انکوائری رپورٹ وزیراعظم عمران خان کو پیش

    یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے 10 سالہ بچی فرشتہ کے اغوا، مبینہ ریپ اور قتل کے کیس میں ایس ایچ او شہزاد ٹاﺅن اسلام آباد کی گرفتاری میں تاخیر کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ڈی آئی جی آپریشنز اور انسپکٹر جنرل پولیس سے وضاحت طلب کرلی تھی۔

    اس سے قبل وزیراعظم عمران خان نے 10 سالہ بچی فرشتہ کے قتل کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی ایس پی عابد کومعطل کردیا تھا جبکہ ایس پی عمرخان کو او ایس ڈی بنادیاگیا تھا۔

    فرشتہ کےوالد ایس ایچ شہزاد ٹاؤن اور دیگراہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کرایا تھا، بعد ازاں فرشتہ کے زیادتی کے بعد قتل کیس میں اغوا کا مقدمہ درج نہ کرنے پر ایس ایچ شہزاد ٹاؤن کوگرفتارکرلیا گیا تھا۔

    واضح رہے ضلع مہمند سے تعلق رکھنے والی ’’فرشتہ‘‘ نامی 10 سالہ بچی کو تین روز قبل اغوا کیا گیا تھا، جس کا مقدمہ والدین نے درج کروانے کی کوشش کی تاہم والدین کا دعویٰ ہے کہ پولیس نے غفلت کا مظاہرہ کیا اور ہماری بچی کو تلاش نہیں کیا۔

    ملزمان فرشتہ کی لاش قریبی جنگل میں پھینک کر فرار ہوگئے تھے، جب لواحقین کو لاش ملنے کی اطلاع ملی تو انہوں نے شدید احتجاج کیا، مظاہرین کا دعویٰ تھا کہ اسپتال انتظامیہ نے بھی پوسٹ مارٹم کرنے سے انکار کیا اور مؤقف اختیار کیا کہ ساڑھے 6 بجے کے بعد وقت ختم ہوجاتا ہے۔

    اہل خانہ نے ’’فرشتہ‘‘ کے قتل اور مبینہ زیادتی کے خلاف احتجاجی مظاہرے کا آغاز کیا، جس پر وفاقی وزیر داخلہ نے نوٹس لیتے ہوئے آئی جی اسلام آباد سے رپورٹ طلب کی تھی۔

    آئی جی نے غفلت برتنے پر تھانہ شہزاد ٹاؤن کے ایس ایچ او کو معطل کردیا تھا۔ اطلاعات کے مطابق پولیس نے زیادتی اور قتل کے الزام میں تین افراد کو گرفتار کیا جن میں سے دو کا تعلق افغانستان سے ہے۔

  • چیف جسٹس لاہورہائی کورٹ کا سانحہ ساہیوال کی جوڈیشل انکوائری کا حکم

    چیف جسٹس لاہورہائی کورٹ کا سانحہ ساہیوال کی جوڈیشل انکوائری کا حکم

    لاہور : لاہورہائی کورٹ نے سانحہ ساہیوال کی جوڈیشل انکوائری کاحکم دے دیا اور ہدایت کی متعلقہ سیشن جج جوڈیشل مجسٹریٹ سے معاملے کی انکوائری کرائیں اور جوڈیشل انکوائری رپورٹ 30دن میں پیش کی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس لاہورہائی کورٹ کی سربراہی میں 2رکنی بینچ نے سانحہ ساہیوال کے حوالے سے کیس کی سماعت کی،جےآئی ٹی کے سربراہ اعجازشاہ عدالت میں پیش ہوئے جبکہ مقتولین کے ورثا اور وکلا بھی موجود ہیں۔

    سماعت میں جےآئی ٹی کی جانب سےپیشرفت رپورٹ پیش کردی، سرکاری وکیل نے کہا جےآئی ٹی نے7عینی شاہدین کےبیانات ریکارڈکیے، جس پر عدالت کا کہنا تھا ہم نےگواہوں کےبیانات ریکارڈکرنےکی فہرست دی تھی، کیاجےآئی ٹی نےان افرادکےبیانات ریکارڈکیے۔

    چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ نے استفسار کیا اعجازشاہ صاحب بتائیں آپ کیاکررہےہیں، جسٹس صداقت علی کا کہنا تھا آپ کی تمام کارروائی لکھی پڑھی ہوتی ہےوہ بتائیں، آپ جس طرح کام کررہےہیں اس پرافسوس ہے۔

    چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ نے استفسار کیا کیاعدالتی احکامات پراس طرح عمل کیاجاتاہے، آپ نےعینی شاہدین کے بیانات ریکارڈنہیں کیے، یہ بتائیں ایساکس قانون کےتحت کیاگیا۔

    [bs-quote quote=”چیف جسٹس لاہورہائی کورٹ کا جے آئی ٹی سربراہ اعجاز شاہ پراظہار برہمی” style=”style-7″ align=”left”][/bs-quote]

    مقتول ذیشان کے بھائی احتشام کے وکیل نے کہا لوگوں نے سوشل میڈیا پر فوٹیجز اپ لوڈ کیں کہ بیانات ریکارڈ نہیں ہوئے، عدالت کے حکم پر عینی شاہدین کے بیان ریکارڈ کیےگئے۔

    لاہورہائی کورٹ نے سانحہ ساہیوال کی جوڈیشل انکوائری کاحکم دیتے ہوئے کہا متعلقہ سیشن جج جوڈیشل مجسٹریٹ سے ساہیوال معاملے کی انکوائری کرائیں اور جوڈیشل انکوائری رپورٹ 30 دن میں پیش کی جائے۔

    چیف جسٹس لاہورہائی کورٹ نےتفتیش کے متعلق تسلی بخش جواب نہ دینے پر اعجاز شاہ پراظہار برہمی کرتے   کہا کیوں نا آپ کودرست کام نہ کرنے پر نوٹس جاری کیا جائے۔

    بعد ازاں لاہورہائی کورٹ نےسانحہ ساہیوال کیس کی سماعت28 فروری تک ملتوی کردی۔ْ

    مزید پڑھیں : چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کی سانحہ ساہیوال کی انکوائری سیشن جج سےکرانے کی پیشکش

    گزشتہ سماعت پر چیف جسٹس نے مقتولین کے ورثاء کو سیشن جج سے معاملے کی جوڈیشل انکوائری کروانے کی بھی پیشکش کی تھی جبکہ جے آئی ٹی کے سربراہ اعجاز شاہ کو رپورٹ سمیت پیش ہونے اور حکومت  کو جوڈیشل کمیشن سےمتعلق ایک ہفتےمیں آگاہ  کرنے کا حکم دیا تھا۔

    اس سے قبل 4 فروری کو ہونے والی سماعت میں لاہور ہائی کورٹ نے سانحہ ساہیوال میں جوڈیشل کمیشن کی تشکیل سے متعلق وفاقی حکومت سے رپورٹ طلب کی تھی اور آپریشن کا حکم دینے والےافسر کاریکارڈ بھی طلب کیا تھا، چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے تھے ریکارڈ تبدیل کیا تو سب نتائج بھگتیں گے، معاملے کو منطقی انجام تک پہنچانا حکومت کی ذمہ داری ہے۔

    واضح رہے کہ 19 جنوری کو ساہیوال کے قریب سی ٹی ڈی کے مبینہ جعلی مقابلے میں ایک بچی اور خاتون سمیت 4 افراد مارے گئے تھے جبکہ ایک بچہ اور دو بچیاں بچ گئی تھیں، عینی شاہدین اور سی ٹی ڈی اہل کاروں‌ کے بیانات میں واضح تضاد تھا۔

    واقعے پر ملک بھر سے شدید ردعمل آیا، جس پر وزیر اعظم نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیا تھا۔ جی آئی ٹی نے خلیل اور اس کے خاندان کے قتل کا ذمہ دار سی ٹی ڈی افسران کو ٹھہرایا تھا جبکہ پنجاب حکومت کی جانب سے ذیشان کو دہشت گرد قرار دیا گیا تھا۔

  • انتظارقتل کیس: عدالت کا انکوائری کے لیے جج کی نامزدگی سے انکار

    انتظارقتل کیس: عدالت کا انکوائری کے لیے جج کی نامزدگی سے انکار

    کراچی : انتظار قتل کیس کی تحقیقات میں کوئی پیش رفت نہ ہوسکی، سندھ ہائیکورٹ نے جوڈیشل انکوائری کے لیے جج کی نامزدگی سے انکار کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ دنوں کراچی کے علاقے ڈیفنس میں اے سی ایل سی اہلکاروں کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے نوجوان انتطار احمد قتل کیس میں اب تک کوئی پیش رفت نہ ہوسکی۔

    سندھ حکومت کی جانب سے کیس کی جوڈیشل انکوائری کیلئے دی جانے والی درخواست پر سندھ ہائی کورٹ نے جج کی نامزدگی سے انکار کرتے ہوئے متعلقہ سیشن جج کو قانون کے مطابق کارروائی جاری رکھنے کی ہدایت کی ہے۔

    سندھ ہائیکورٹ نے محکمہ داخلہ سندھ سے کہا ہے کہ دفعہ اے22، بی22کی موجودگی میں جوڈیشل انکوائری کی افادیت نہیں ہے۔

    واضح رہے کہ مقتول انتظار احمد کے والد اشتیاق احمد صدیقی نے پولیس تفتیش پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے سندھ حکومت سے واقعے کی جوڈیشل انکوائری کروانے کی درخواست کی تھی۔

    وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کے حکم پر17 جنوری کو محکمہ داخلہ نے رجسٹرار ہائیکورٹ کو جوڈیشل انکوائری کے لیے خط لکھا تھا۔


    مزید پڑھیں: انتظارقتل کیس کی عدالتی تحقیقات کیلئے حکومت کا سندھ ہائی کورٹ کو خط


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔ 

     

  • انتظارقتل کیس: عدالتی تحقیقات کیلئے حکومت کا سندھ ہائیکورٹ کو خط

    انتظارقتل کیس: عدالتی تحقیقات کیلئے حکومت کا سندھ ہائیکورٹ کو خط

    کراچی : صوبائی حکومت نے سندھ ہائیکورٹ سے درخواست کی ہے کہ انتظار احمد قتل کیس کی جوڈیشل انکوائری کا حکم دیا جائے، جوڈیشل انکوائری کیلئے خط مقتول انتظار احمد کے والد کی درخواست پر بھیجا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈیفنس میں گزشتہ دنوں اے سی ایل سی اہلکاروں کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے نوجوان انتظاراحمد کا معاملہ پیچیدہ صورت اختیار کرتا جا رہا ہے۔

    اس سلسلے میں مقدمے کی عدالتی تحقیقات کیلئے سندھ حکومت نے سندھ ہائیکورٹ کو خط لکھ دیا ہے، جوڈیشل انکوائری کیلئے مذکورہ خط وزیراعلیٰ سندھ کی ہدایت پر محکمہ داخلہ نے تحریر کیا۔

    مذکورہ خط سیکریٹری محکمہ داخلہ قاضی شاہد پرویز نے رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ کو ارسال کیا ہے، خط میں سندھ ہائیکورٹ سے استدعا کی گئی ہے کہ انتظار احمد قتل کیس کی جوڈیشل انکوائری کا حکم دیں۔

    کسی بھی حاضر سروس جج سے انکوائری کرائی جائے، جوڈیشل انکوائری کیلئے خط مقتول انتظار احمد کے والد کی درخواست پر بھیجا گیا ہے۔

    گاڑی پر فائرنگ کرنے والے اہلکاروں کا تعین ہوگیا 

    تازہ ترین اطلاعات کے مطابق فائرنگ کرنے والےاہلکاروں کا تعین ہوگیا ہے، تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ جن اہلکاروں نے گاڑی پر فائرنگ کی ان کا آپریشن ٹیم سے تعلق نہیں تھا، ان اہلکاروں نے سب سے آخر میں گرفتاری دی۔

    ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ انتظار احمد کی گاڑی پر فائرنگ کرنے والوں میں ایس ایس پی کا گارڈ اور ڈرائیور شامل تھے، جن کے نام دانیال اور بلال ہیں، دونوں اہلکاروں نے گھبراہٹ میں اچانک فائرنگ کی۔

    تفتیش میں گڑبڑ یا پیچھے کہانی ہی کچھ اور؟

    واضح رہے کہ ڈیفنس میں ہونے والے نوجوان انتظاراحمد کا قتل معمہ کی صورت اختیار کرگیا ہے، تفتیش میں گڑبڑ ہے یا پردے کے پیچھے کہانی ہی کچھ اور ہے؟ کیس میں کی جانے والی تفتیش نے کئی سوالات کو جنم دیا ہے۔

    اوّل یہ کہ تفتیش میں اب تک گاڑی سے اتر بھاگنے والی لڑکی مدیحہ کا کوئی ذکر کیوں نہیں کیا گیا ؟ کیا اس کا بیان ریکارڈ نہیں کیا گیا؟ درجنوں گولیاں گاڑی پر لگیں لیکن لڑکی کو خراش تک کیوں نہ آئی؟

    مدیحہ نامی لڑکی وہ واحد عینی شاہد ہے جو قتل کے وقت انتظار احمد کے ساتھ تھی، اس کے بیان میں اتنی ڈھیل کیوں؟ واقعہ کی سی سی ٹی وی فوٹیج اب تک منظرعام پر کیوں نہیں لائی جارہی ؟ اور فوٹیج کواب تک میڈیا سے شئیر کیوں نہیں کیا گیا ؟

    واقعے کے فوری بعد پولیس حکام نے یہ کیوں کہہ دیا کہ انتظار احمد اے سی ایل سی کے اہلکاروں کی فائرنگ سے جاں بحق ہوا؟ اے سی ایل سی کے اہلکار سادہ لباس میں کیوں تھے؟


    مزید پڑھیں: ڈیفنس میں فائرنگ، نوجوان ہلاک، گاڑی میں موجود لڑکی کابیان قلمبند


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔

  • وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کا طالب علم مشعال خان کے قتل کے واقعے کی جوڈیشل انکوائری کا حکم

    وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کا طالب علم مشعال خان کے قتل کے واقعے کی جوڈیشل انکوائری کا حکم

    پشاور : وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے مردان طالب علم مشعال خان کے قتل کے واقعے کی جوڈیشل انکوائری کی سمری پر دستخط کردیئے جبکہ واقعے کی پولیس تحقیقات بھی جاری ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک کا کہنا ہے کہ مشعال خان کسی واقعہ میں ملوث نہیں تھا، کیس کو لوگوں کیلئے مثال بنائیں گے، واقعے کی جوڈیشل انکوائری کا حکم دے دیا ہے، کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دینگے۔

    پرویز خٹک نے کہا کہ واقعے میں ملوث تمام ملزمان کو کیفرکردار تک پہچائیں گے کیونکہ اگر نوجوان جوش میں آکر قتل کرتے رہے تو ملک غلط سمت میں چل پڑے گا، واقعہ بربریت ہے، ایسی کارروائی کریں گے کہ لوگ آئندہ قانون ہاتھ میں لیتے ہوئے ڈریں گے۔


    مزید پڑھیں : عبدالولی یونیورسٹی میں بہت ظلم ہوا، پرویز خٹک


    دوسری جانب مردان میں پولیس نے علاقے میں کریک ڈاؤن کے دوران ساٹھ کے قریب افراد کو گرفتار کر لیا، ایف آئی آر میں یونیورسٹی کے 4 ملازم اور تحصیل کونسلر بھی نامزد ہیں۔

    مشعال کے قتل کے واقعے کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اور اس میں انسداد دہشتگردی کی دفعات بھی شامل کرکے تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔

    مشال خان کے والد کا کہنا ہے ان کا مشعال تو بجھ گیا ،معاشرہ کوشش کرے کسی اور گھر کا مشعال نہ بجھے، مشعال کے والد نے بیٹے کی باتوں کو یادکرتے ہوئے بتایا وہ اسلام کو امن اور سلامتی کا دین سمجھتا تھا  مشعال تصوف کی طرف مائل تھااس کی طبیعت میں امن تھاوہ انسان کا احترام چاہتا تھا۔

    واضح رہے گذشتہ روز مردان میں عبدالولی خان یونیورسٹی میں طلبہ تنظیموں میں تصادم کے نتیجے میں ایک طالب علم مشال خان جان سے گیا تھا، تصادم میں ڈی ایس پی سمیت سات افراد زخمی بھی ہوئے، کشیدگی کے باعث یونیورسٹی غیرمعینہ مدت کے لیے بند کردی گئی۔

  • شہباز شریف نے قصور واقعے کی جوڈیشل انکوائری کا حکم دے دیا

    شہباز شریف نے قصور واقعے کی جوڈیشل انکوائری کا حکم دے دیا

    لاہور : وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے قصور ویڈیو اسکینڈل کی جوڈیشل انکوائری کا اعلان کردیا۔ آئی جی پنجاب کا کہنا ہے کہ گرفتار ملزمان کا ریمانڈ لے لیا ہے جلد حقائق تک پہنچ جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق قصور واقعے نے انسانیت کا سر شرم سے جھُکا دیا، اے آر وائی نیوز نے جگایا تو بالآخر خادم اعلیٰ کو ہوش آ ہی گیا۔

    وزیر اعلیٰ شہبازشریف نے واقعے کی جوڈیشل انکوائری کا اعلان کردیا ۔ شہباز شریف نے محکمہ داخلہ کوہدایت کی ہے کہ چیف جسٹس ہائیکورٹ سے انکوائری کمیشن کی تشکیل کےلئےفوری درخواست کی جائے۔

    وزیر اعلی کی زیرصدارت اجلاس میں شہباز شریف کوسانحہ قصور کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ پیش کی گئی۔شہباز شریف نےواقعےکو گھناؤنا فعل قرار دیتے ہوئے فرارملزمان کی فوری گرفتاری کی حکم بھی دیا۔

    آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا کا کہنا ہے کہ ملزمان کے خلاف بلاتفریق کارروائی کی جائے گی،گرفتار ملزمان میں سے چھ کا جسمانی ریمانڈ حاصل کرلیا گیا ہے۔