Tag: judicial system

  • مصر کی قدیمی عدالت ’بشع‘ جہاں فیصلہ آگ کرتی ہے

    مصر کی قدیمی عدالت ’بشع‘ جہاں فیصلہ آگ کرتی ہے

    قاہرہ : مصر کے قبائلی علاقے اسماعیلیہ میں سچ اور جھوٹ کا فیصلہ قدیمی عدالت بشع میں آگ کے ذریعے کیا جاتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق افریقی ملک مصر کے شمال مشرقی حصّے اسماعیلیہ میں ایک بدو نامی ایسا قبیلہ آباد جو اپنے معاملات جدجد نظام انصاف (موجودہ عدلیہ) کے پاس لے جانے کے بجائے دنیا کے قدیم نظام انصاف سے رجوع کرتا ہے۔

    بدوؤں کے نظام انصاف میں بشع ایک روائتی عدالت ہے جہاں آگ کا کردار فیصلہ کن ہوتا ہے، ملزم سلگتے ہوئے لوہے کو تین مرتبہ چاٹتا ہے اس کے بعد جج ملزم کی زبان کا معاینہ کرتا ہے اور زبان نہ جلنے پر ملزم کو بے قصور قرار دیا جاتا ہے جس کے بعد ملزم کو دوسرے فریق کے ساتھ صلح کرنی ہوتی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ بشع کا جج ہی جرمانے کا مجاز ہوتا ہے اور اس کا فیصلہ کوئی چیلنج نہیں کرسکتا۔

    سوشل میڈیا پر جاری ہونے والی اس ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک خاتون سلگتے ہوئے لوہے کو چاٹ رہی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق خاتون کے شوہر نے اس پر دو سو ڈالر کی چوری کا الزام عائد کیا تھا، جس نے دھکتے ہوئے چمچے کو زبان سے چاٹا اور زبان نہ جلنے پر جج نے اسے بے گناہ قرار دیا۔

    اویمپیئر عمیر عیاد بشع کے جج ہیں، انہوں نے غیر ملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اس روایت کی ذمہ داری گذشتہ ڈھائی سو یا تین سو برسوں سے ان کے پاس ہے، عمیر کی چودہ پشتیں یہ ذمہ داری انجام دے چکی ہیں۔

    اویمپیئر عمیر عیاد کو یقین ہے کہ وہ اپنی برادری کےلیے اہم ذمہ داری انجام دے رہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ بزرگوں نے سورۃ فاتحہ پڑھ کر یہ ذمہ داری انہیں سونپی تھی۔

    اویمپیئر عمیر عیاد کا کہنا تھا کہ میں یہ کام کرتا رہوں گا، میں بے ایمانی نہیں کرسکتا، انصاف کا تقاضا کرنے والوں کےمطالبات ہوتے ہیں، مجھے بہت محتاط رہنا پڑتا ہے۔

    بشع کے نائب جج حمید عمیر کہتے ہیں کہ مصری لوگوں کو یقین ہے کہ یہ سچائی کا راستہ ہے، یہ جھوٹوں اور سچوں کے درمیان فرق واضح کرتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ لوگ پولیس کے بجائے ہمارے پاس آتے ہیں، پولیس سچ کی تلاش میں کئی ماہ لگاتی ہیں لیکن ہم سچ اور جھوٹ فوری فرق بتا دیتے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق دوسری جانب مصر میں ہی بشع کو فراڈ بھی قرار دیا جاتا ہے اور اس کی پریکٹس قابل جرم سزا ہے۔

  • بھارت: اپوزیشن جماعتوں کا بڑا اقدام، چیف جسٹس کے خلاف مواخذے کی پٹیشن دائر

    بھارت: اپوزیشن جماعتوں کا بڑا اقدام، چیف جسٹس کے خلاف مواخذے کی پٹیشن دائر

    نئی دہلی: بھارتی پارلیمنٹ کے اپوزیشن جماعتوں نے بھارت کے چیف جسٹس دیپک مشرا کے خلاف مواخذے کی پٹیشن دائر کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق گذشتہ دنوں بھاتی سپریم کورٹ کے چار ججوں نے کیس کے مقدمات سماعت کے لیے دینے کے معاملے میں چیف جسٹس کے رویوں پر سوالات اٹھائے تھے جس کے بعد بھارتی پارلیمنٹ کی کانگریس سمیت سات اپوزیشن جماعتوں نے مواخذے کی پٹیشن نائب صدر اور راجیہ سبھا کے چیئرمین وینکیا نائڈو کے پاس جمع کرادی ہے۔

    خیال رہے کہ بھارت کے ججز انکوائری ایکٹ 1968ء کے تحت کسی بھی جج کے خلاف شکایت سامنے آنے پر پارلیمنٹ کے 100 یا راجیہ سبھا کے 50 ارکان پٹیشن پیش کر سکتے ہیں جس کے بعد پرزائیڈنگ افسر تین رکنی کمیٹی تشکیل دیتا ہے جس میں دو ججز ہوتے ہیں اور ان میں سے ایک جج سپریم کورٹ سے تعلق رکھتا ہے۔

    بھارتی پارلیمنٹ میں ذکی الرحمن لکھوی کی ضمانت کے خلاف قرارداد

    پٹیشن سے متعلق اپوزیشن جماعتوں کا کہنا ہے کہ یہی وہ طریقہ ہے جس کے ذریعے پارلیمنٹ سپریم کورٹ کے چار سینئر ججوں کی جانب سے عائد کیے جانے والے الزامات اور چیف جسٹس کے رویوں پر اٹھائے جانے سوالات کی انکوائری کو ممکن بنا سکتی ہے۔

    بھارتی پارلیمنٹ 3لاکھ چوہوں کا قتل،سابق وزیر نے تحقیقات کا مطالبہ

    یاد رہے کہ رواں سال جنوری کو سپریم کورٹ کے چار ججوں جن میں جستی چیلمیشور، رنجن گوگوئی، مدن بی لوکوُر اور کوریان جوزف شامل ہیں نے چیف جسٹس کے رویوں پر سولات اٹھائے تھے اور حیران کن انداز سے عوامی سطح پر اپنی شکایات کا اظہار بھی کیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔