Tag: judiciary

  • آئینی ترامیم کی منظوری سے عدلیہ کا جنازہ اٹھ جائے گا، عابد زبیری

    آئینی ترامیم کی منظوری سے عدلیہ کا جنازہ اٹھ جائے گا، عابد زبیری

    اسلام آباد : ممتاز ماہر قانون عابد زبیری نے کہا ہے کہ اگر مجوزہ آئینی ترامیم منظور ہوئیں تو آزاد عدلیہ کا جنازہ اٹھ جائے گا۔

    اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئینی ترمیم میں 2کورٹس بنانے کا کہا جارہا ہے، یعنی دو چیف جسٹس ہوں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ابھی آئینی ترامیم کا مسودہ سامنے نہیں آیا مفروضوں پر باتیں کی جارہی ہیں، سب سے خطرناک بات یہ ہے کہ حکومت پینل سے چیف جسٹس بنائے گی۔

    آئینی ترامیم ہوئیں تو ہمیں معلوم ہےحکومت کس کو چیف جسٹس بنائےگی، حکومت کا مقصد ہے کہ جسٹس منصورعلی شاہ کو چیف جسٹس نہ بنایا جائے۔

    ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اب دیکھنا ہوگا کہ آرٹیکل 175 اے میں حکومت کیا ترمیم لا رہی ہے، آئینی ترمیم کے بعد حکومت کا جوڈیشری پر مکمل کنٹرول ہوجائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت ترامیم سے سپریم کورٹ کی آئینی حیثیت ختم کرنا چاہتی ہے، آئینی عدالت کی مجوزہ ترامیم سے سپریم کورٹ کا کیا ہوگا؟

    آئینی ترامیم میں کہا جارہا ہے اسلام آباد ہائی کورٹ ججز کا تبادلہ ہوگا، اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6ججز نے ہی مداخلت سے متعلق خط لکھا تھا، حکومت اسلام آباد ہائی کورٹ کے 8ججز میں سے ان 6کا تبادلہ کرے گی۔

    اس موقع پر سیکریٹری سپریم کورٹ بار شہباز کھوسہ نے کہا کہ سمجھ نہیں آرہی حکومت آئینی ترامیم لا کر کیوں متنازع کام کررہی ہے۔

    لگ رہا ہے حکومت نے خود کو ختم کرنے کا سوچ لیا ہے، عدلیہ کی آزادی کے لیے وکیل پہلے بھی سڑکوں پر نکلے تھے، اب پھر نکلیں گے۔

  • امید صرف عدلیہ ہے، عمران خان کا اسکائی نیوز کو انٹرویو

    امید صرف عدلیہ ہے، عمران خان کا اسکائی نیوز کو انٹرویو

    اسلام آباد: سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اپنے اور ملک کے مستقبل کے حوالے سے عدلیہ سے امیدیں وابستہ کر لیں، ایک انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ ’امید صرف عدلیہ ہے۔‘‘

    تفصیلات کے مطابق عمران خان نے برطانوی ٹی وی اسکائی نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ’’اس وقت ملکی تاریخ کی سب سے کمزور جمہوریت ہے، ایسے میں امید صرف عدلیہ ہے۔‘‘

    سابق وزیر اعظم نے کہا کہ موجودہ حکومت خوف زدہ ہے، انھیں الیکشن میں شکست کا ڈر ہے، حکومت نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے مجھے ایسے پکڑا جیسے میں کوئی دہشت گرد ہوں۔

    عمران خان نے سوال اٹھایا کہ کس ملک میں سب سے بڑی جماعت کی اعلیٰ قیادت کو اس طرح پکڑا یا نظر بند کیا جاتا ہے، انھوں نے کہا ’’حکومت کا منصوبہ ہے مجھے اور میری جماعت کو انتخابات سے باہر کیا جائے۔‘‘

  • الیکشن کمیشن کی عدلیہ سے آر اوز اور ڈی آر اوز لینے کی سفارش

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن حکام نے عدلیہ سے آر اوز اور ڈی آر اوز لینے کی سفارش کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن رواں ہفتے آر اوز اور ڈی آر اوز کی تقرری سے متعلق فیصلہ کرے گا، اس سلسلے میں عدلیہ سے خصوصی سفارش کی گئی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ عدلیہ سے آر اوز لینے کی صورت میں الیکشن کمشنر چیف جسٹس سے ملاقات کریں گے، اور عدلیہ سے آر اوز نہ لینے کی صورت میں بیوروکریسی سے خدمات لی جائیں گی۔

    ذرائع نے بتایا کہ الیکشن کمیشن نے بیوروکریسی سے گریڈ 17 سے اوپر کے افسران کی فہرستیں تیار کر لی ہیں۔

    پنجاب کے الیکشن کی آر اوز کے علاوہ دیگر تیاریاں مکمل ہیں، پنجاب اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد اپریل 2023 میں انتخابات ہوں گے۔

  • فلسطینی صدر سیاسی مقاصد کے لیے عدلیہ کو یرغمال بنانا چاہتے ہیں،حماس

    فلسطینی صدر سیاسی مقاصد کے لیے عدلیہ کو یرغمال بنانا چاہتے ہیں،حماس

    یروشلم : اسلامی تحریک مزاحمت حماس کے سیاسی شعبے کے سینئر رکن ڈاکٹر موسیٰ ابو مرزوق نے الزام عاید کیا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس اپنے سیاسی مقاصد کے لیے عدلیہ کو اپنے یرغمال بنانا چاہتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ابو مرزوق نے ایک بیان میں کہاکہ ججوں کی ریٹائرمنٹ کی مدت میں کمی اور جوڈیشل کونسل معاملات میں مداخلت صدر عباس کی طرف سیاسی مقاصد کے لیے عدلیہ کو استعمال کرنے کے مترادف ہے۔

    انہوں نے کہا کہ صدر عباس تنظیم آزادی فلسطین، فلسطینی اداروں، تحریک فتحکی مرکزی کمیٹی، انتظامیہ کو اپنے قبضے میں رکھنے کے ساتھ فلسطینی پارلیمنٹ کو بھی تحلیل کر چکے ہیں۔حماس رہ نما کا کہنا تھا کہ صدر محمود عباس آمرانہ طرز عمل پر چل رہے ہیں۔

    وہ تمام ریاستی اداروں اور عدلیہ کو اپنے ہاتھوں میں یرغمال رکھنا چاہتے تاکہ ان کے انفرادی سطح پرکیے گئے فیصلوں کو عملی شکل دینے کی راہ ہموار کی جاسکے۔

  • ایرانی نژاد فرانسیسی خاتون اسکالر گرفتار، میکرون کا اظہار تشویش

    ایرانی نژاد فرانسیسی خاتون اسکالر گرفتار، میکرون کا اظہار تشویش

    تہران : ایرانی وزارت انصاف نے خاتون اسکالر فاریبہ عادل کی گرفتاری پر مؤقف اختیار کیا ہے کہ ’عدالتی کارروائی شروع ہونے کے ساتھ ساتھ مزید معلومات عام کی جائیں گی‘۔

    تفصیلات کے مطابق ایرانی حکومت نے ایک ایرانی نڑاد فرانسیسی خاتون اسکالر فاریبہ عادل خواہ کو گرفتار کر لیا ہے، تہران حکومت نے گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے مزید تفصیلات ظاہر نہیں کیں۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایرانی وزارت انصاف کے ترجمان نے بتایاکہ عدالتی کارروائی شروع ہونے کے ساتھ ساتھ مزید معلومات عام کی جائیں گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ حراست میں لی گئی ساٹھ سالہ خاتون اسکالر انتھروپولوجسٹ یا ماہر بشریات ہیں۔

    فرانسیسی صدر ایمانویل ماکروں نے ان کی گرفتاری پر تشویش ظاہر کی ہے، فرانسیسی وزارت خارجہ نے فاریبہ عادل خواہ کی گرفتاری کے حوالے سے تہران حکومت سے معلومات بھی طلب کی ہیں۔

    ایران میں قید برطانوی شہری نے 15 روز بعد بھوک ہڑتال ختم کردی

    واضح رہے کہ اس سے قبل ایرانی  حکام کی جانب سے ایرانی نژاد برطانوی خاتون نازنین زعزی کو بھی گرفتار کیا جاچکا ہے، جو ابھی تک ایرانی جیل میں قید ہیں۔

    برطانوی شہری کو سپاہِ پاسداران انقلاب نے اپریل 2016ءمیں تہران کے ہوائی اڈے سے گرفتار کیا تھا، وہ اس وقت اپنی بائیس ماہ کی بچی گبریلا کے ہمراہ ایران میں اپنے خاندان سے ملنے کے بعد واپس برطانیہ جارہی تھیں۔

  • اردوآن کی مداخلت کے باعث عدلیہ سے عوام کا اعتماد اٹھ چکا ہے، امریکی اخبار

    اردوآن کی مداخلت کے باعث عدلیہ سے عوام کا اعتماد اٹھ چکا ہے، امریکی اخبار

    انقرہ : امریکی اخبار نے انکشاف کیا ہے کہ ترکی میں جج خود حکومتی دباؤکے باعث خوف کا شکار رہتے ہیں جو آزادانہ فیصلے صادرکرنے میں ناکام ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی اخبار نے لکھا ہے کہ جوانی کی عمر میں موجودہ ترک صدر رجب طیب ایردوآن کو ایک سیاسی مجمع میں متنازع نظم پڑھنے کی پاداش میں جیل کی ہوا کھانا پڑی تھی، وہ وقت اور آج کا وقت ایردوآن خود کو آزادی اور انصاف کا ہیرو بنانے کو بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ملک میں اپنے ابتدائی دور حکومت میں انہوں نے قابل قدر عدالتی اصلاحات کیں جنہیں عوامی سطح پر سراہا گیا۔

    امریکی اخبارنے اپنی رپورٹ میں ترکی میں عدلیہ کی آزادی اور ترک صدرکی طرف سے عدلیہ کے معاملات میں مداخلت پر روشنی ڈالتے ہوئے لکھا کہ ترکی میں صدر ایردوآن کی مداخلت کے نتیجے میں عوام کا عدالتوں پراعتبار اٹھ چکا ہے۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کا کہنا تھا کہ ایردوآن کے پہلے برسوں کے دور اقتدار میں عوام کا عدلیہ پر اعتبار بڑھا مگروقت گذرنے کے ساتھ ساتھ ایردوآن نے اقتدار پراپنی گرفت مضبوط بنانے کے لیے عدلیہ کو ایک مہرے کے طورپر استعمال کرنا شروع کیا۔ اس کا عوام الناس پر منفی اثر پڑا اور لوگوں نے عدالتوںپر اعتماد کرنا چھوڑ دیا۔

    ایردوآن کے سیاسی مخالفین ان کے استبدادی اسلوب سیاست، حکمراں جماعت کے اندر من مانی اور ملک میں آمرانہ انداز حکمرانی کو ہدف تنقید بناتے ہیں۔

    صدر ایردوآن کی اپنی پارٹی میں من مانی اور آمرانہ طرز سیاست کے باعث ترکی کے تمام شعبہ ہائے زندگی بالخصوص معیشت، تعلیم اور روزگار پر گہرے منفی اثرات مرتب ہوئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ترکی کی عدالتوں میں فیصلوں میں جلد بازی معمول بن چکی ہے۔

    قانونی ماہرین کا کہنا تھاکہ ملک میں تطہیر کا عمل جاری ہے اور عدالتوں کے جج خود حکومتی دباﺅکے باعث خوف کا شکار رہتے ہیں جو آزادانہ فیصلے صادرکرنے میں ناکام ہیں۔

  • سپریم کورٹ کے کون سے ججز مستقبل میں چیف جسٹس بنیں گے؟

    سپریم کورٹ کے کون سے ججز مستقبل میں چیف جسٹس بنیں گے؟

    جسٹس آصف سعید کھوسہ نے آج چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے کا حلف اٹھا لیا ہے ، ان کے بعد سپریم کورٹ کے موجودہ ججز میں سے ساتھ چیف جسٹ کے عہدے پر فائز ہوں گے۔

    آئین کے مطابق سپریم کورٹ کے جج کی ریٹائرمنٹ کی عمر 65سال مقرر ہے۔ چیف جسٹس کی ریٹائرمنٹ کے بعد سینئر ترین جج کو چیف جسٹس کا عہدہ تفویض کیا جاتا ہے، اس لحاظ سے سپریم کورٹ کے ججوں کی موجودہ سنیارٹی لسٹ کے مطابق 7جج صاحبان کوچیف جسٹس پاکستان بننے کاموقع میسر آئے گا۔

    جسٹس آصف سعید کھوسہ کی ریٹائرمنٹ کے بعد جو ججز چیف جسٹس کے عہدے کے لیے لسٹ میں ہیں ان میں مسٹر جسٹس گلزار احمد، مسٹر جسٹس عمر عطاء بندیال، مسٹر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ، مسٹر جسٹس اعجاز الاحسن، مسٹر جسٹس سید منصورعلی شاہ، مسٹر جسٹس منیب اختراورمسٹر جسٹس یحییٰ آفریدی شامل ہیں۔

    ان سات میں سے بھی کچھ جج صاحبان اس عہدہ پر پہنچنے سے قبل ہی ریٹائر ہوجائیں گے۔ آج حلف اٹھانے والے چیف جسٹ آصف سعید کھوسہ رواں سال 20 دسمبر 2019 کو ہی ریٹائر ہوجائیں گے۔

    جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کی جگہ مسٹر جسٹس گلزار احمد اس عہدہ پر فائزہوں گے، وہ یکم فروری 2022ء کو چیف جسٹس کے عہدہ سے ریٹائرہوں گے۔

    2فروری 2022ء کو مسٹر جسٹس عمر عطاء بندیال چیف جسٹس کا منصب سنبھالیں گے اور 16ستمبر 2023ء تک اس عہدہ پر برقراررہیں گے ۔

    عمر عطابندیال کی ریٹائرمنٹ کے بعد مسٹر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ چیف جسٹس پاکستان ہوں گے ،جسٹس قاضی فائز عیسی25اکتوبر 2024ء تک چیف جسٹس پاکستان رہیں گے۔

    جسٹس قاضی فائز عیسی کے بعد مسٹر جسٹس اعجاز الاحسن چیف جسٹس مقرر ہوں گے ،جسٹس اعجاز الااحسن 4اگست 2025ء کو ریٹائر ہو جائیں گے ۔

    جسٹس اعجاز الااحسن کے بعد مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ چیف جسٹس پاکستان کے عہدہ پر فائز ہوں گے ،جسٹس سید منصور علی شاہ 27نومبر2027کو ریٹائرمنٹ کی عمر کو پہنچیں گے ۔

    اس کے بعد جسٹس منیب اختر کو چیف جسٹس پاکستان کا عہدہ سنبھالنے کا موقع ملے گا،جسٹس منیب اختر13دسمبر 2028ء کو ریٹائرمنٹ کی عمر کو پہنچ کر سبکدوش ہوں گے۔

    مسٹر جسٹس یحییٰ آفریدی نئے چیف جسٹس پاکستان ہوں گے ،وہ 22جنوری 2030ء کو ریٹائرہوں گے ۔

    وہ ججز جو چیف جسٹس کے عہدے تک نہیں پہنچ سکیں گے

    عدالت کے دیگر 8جج صاحبان میں سے جسٹس شیخ عظمت سعیدآئندہ سال 27اگست ،جسٹس مشیر عالم 17اگست 2021ء ،جسٹس مقبول باقر 4اپریل 2022ء ، جسٹس منظور احمد ملک 30اپریل 2021ء ،جسٹس سردار طارق مسعود 10مارچ2024ء ،جسٹس فیصل عرب 4نومبر 2020ء ،جسٹس مظہر عالم خان میاں خیل 13جولائی 2022ء اور جسٹس سجاد علی شاہ 13اگست 2022ء کو ریٹائر ہوں گے ۔

  • عدلیہ عوام کے بنیادی حقوق اورآئین کی محافظ ہے، چیف جسٹس ثاقب نثار

    عدلیہ عوام کے بنیادی حقوق اورآئین کی محافظ ہے، چیف جسٹس ثاقب نثار

    اسلام آباد : چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ عدلیہ عوام کے بنیادی حقوق اور آئین کی محافظ ہے، اگر ریاست کی ایگزیکٹو اتھارٹی کی جانب سے بھی حقوق کی خلاف ورزی کی گئی تو عدالتی کارروائی کی جائے گی۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں جوڈیشل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، چیف جسٹس نے کہا کہ کوئی بھی عوام کےحقوق کی خلاف ورزی نہیں کرسکتا، عدلیہ آئین کی محافظ ہے ہم اپنے حلف سے کبھی بے وفائی نہیں کریں گے۔

    آئین سازی کے عمل کا تہہ دل سے احترام کرتے ہیں، شہریوں کے آئینی حقوق کا تحفظ بھی ہمارا اولین فریضہ ہے، کسی کو انسانی حقوق سلب کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم بہت خوش نصیب ہیں کہ ہمارے پاس متفقہ آئین موجود ہے، قرآن پاک کے بعد آئین سب سے مقدس ہے، قانون کی حکمرانی سے معاشرے کامیابیاں حاصل کرتے ہیں، آئین کہتا ہے کہ ملک منتخب نمائندوں کے ذریعے ہی چلایا جائے گا۔

    جسٹس ثاقب نثار کا مزید کہنا تھا کہ جب میں سیکریٹری قانون تھا تو دیکھا کہ کئی قوانین متصادم اور بےکار ہیں، وکلاء برادری نے اس پر غور کرکے اپنی سفارشات لاء کمیشن کو دیں تاکہ ایسے قوانین قانون کی کتابوں سے نکالے جاسکیں، قراردادیں تو منظور ہوجاتی ہیں لیکن اصل مسئلہ ان پر عملدرآمد کا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہمارے معاشرے میں بابا رحمتے لوگوں کے تنازعات حل کرتا ہے، لیکن بابارحمتے کو فیصلے پر تنقید کا نشانہ نہیں بنایا جاتا، کہا جاتا ہے کہ عدالت کے کئی فیصلے آپس میں متضاد ہیں، متضاد فیصلوں سے ماتحت عدلیہ کومشکلات پیش آتی ہیں، وکلاء ایسے فیصلوں کی نشاندہی کریں تاکہ مسئلے کا حل ہوسکے۔

    100کے کارڈ پر 40 روپے کٹوتی، چیف جسٹس کا ازخود نوٹس، جواب طلب

    چیف جسٹس نے مزید کہا کہ اے ڈی آر سسٹم میں عدالت پر بوجھ نہیں پڑے گا، آئندہ ہفتے7رکنی لارجربنچ فوجداری قانون سےمتعلق سماعت کرےگا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیاپر شیئر کریں۔  

  • منصفو اورمحتسبو! اب بس بھی کردو ،خدارا پاکستان کوچلنے دو، سعد رفیق

    منصفو اورمحتسبو! اب بس بھی کردو ،خدارا پاکستان کوچلنے دو، سعد رفیق

    لاہور : وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے ایک بار پھرعدلیہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا منصفو اورمحتسبو! اب بس بھی کردو ، خدارا پاکستان کوچلنے دو، ن لیگ اور اسکی حکومتوں کی کردار کشی کی مذموم مہم زوروں سے جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ن لیگ وفاقی وزیر بھی قائدین نقش قدم پر چل رہے ہیں ، ایک لیگی رہنما کو توہین عدالت پرسزا اور دو کو نوٹسز بھی ہوئے، اس کے باوجود لیگی رہنماؤں کی عدلیہ پر تنقید بدستور جاری ہے۔

    وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اایک بار پھرعدلیہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پیارےمنصفو اورمحتسبو، اب بس بھی کردو ،خدارا پاکستان کوچلنے دو ، ستر سال جمہوریت پسندوں کو چور کہہ کر ملکی سالمیت کیلئے خطرہ قرار دیا گیا۔


    سعد رفیق کا کہنا تھا ہر بارموقع ملنے پر عوام نے ووٹ انہیں ہی دیا، الیکشن ہوئے تو اس بار بھی یہی ہوگا، ن لیگ اور اسکی حکومتوں کی کردارکشی کی مذموم مہم زوروں سےجاری ہے۔

    وفاقی وزیر ریلوے نے کہا کہ سیاسی جماعتوں،اداروں میں منفی عناصرجمہوری نظام کو تباہ کرنا چاہتے ہیں، انصاف ،احتساب کےاداروں کےغیرقانونی استعمال سے انتشارپھیل رہاہے۔

    انکا مزید کہنا تھا کہ ملک کو جاہلوں سے نہیں پڑھے لکھے فاشسٹوں سے خطرہ ہے، پرہیز گاری کا زعم اچھے خاصے لوگوں کو غیر متوازن کر دیتا ہے۔


    مزید پڑھیں :  چار سال میں ہمیں سکون سے حکومت نہیں کرنی دی گئی، خواجہ سعد رفیق


    یاد رہے  چند روز قبل وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ چار سال میں سکون سے حکومت نہیں کرنی دی گئی، نوازشریف نے سپریم کورٹ کے خلاف کوئی بات نہیں کی، نواز شریف آج سے نہیں 1990 سے نشانے پرہیں، یہ پاکستان ہے فرانس یا امریکا نہیں، اخلاقیات کا درس نہ دیا جائے۔ 

    انکا کہنا تھا کہ نوازشریف نے سپریم کورٹ کے خلاف کوئی بات نہیں کی، فیصلوں پر رائے دینے کا حق ہے۔ ایسے ریمارکس دیئے جائیں گے جو اخلاقی طور پر جائز نہیں، ان پر شکوہ شکایت تو کر سکتے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • ایسے فیصلے نہیں آنے چاہییں، جن کے ثبوت بعد میں‌ ڈھونڈنے پڑیں: مریم اورنگزیب

    ایسے فیصلے نہیں آنے چاہییں، جن کے ثبوت بعد میں‌ ڈھونڈنے پڑیں: مریم اورنگزیب

    اسلام: وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ایسے فیصلے نہیں آنے چاہییں، جن کے ثبوت بعد میں ڈھونڈنے پڑیں.

    تفصیلات کے مطابق مریم اورنگزیب نے عدلیہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پاکستان کےوزیراعظم کوگاڈ فادر کہا گیا، حکومت کو سسلین مافیاکہا گیا، ایسے ایسےریمارکس سے بلایا جاتا ہے، کیا اس عہدےکی کوئی عزت نہیں.

    وزیر مملکت نے جارحانہ انداز اختیار کرتے ہوئے کہا کہ پی سی اوپرحلف لیناغلطی نہیں، بلکہ گناہ تھا، غلطی تب بھی ہوئی جب سیاست دانوں پربھینس چوری کامقدمہ ہوا.

    مریم اورنگزیب نے کہا کہ بھٹوکی پھانسی پر شادیانے بجانا غلطی تھا، عدلیہ کی عزت کسی فقرے کی مرہون منت نہیں.

    وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ اداروں کوآئینی حدودمیں رہنا چاہیے، فیصلے ثبوتوں‌ پر کیے جانے چاہییں، یہاں پاکستان کے وزیراعظم کو گاڈ فادراورمافیا کہا جاتا ہے.

    نوازشریف نے پہلے عدلیہ کو آزاد کرایا تھا،اب پاکستان میں عدل بحال کرائیں گے،مریم اورنگزیب

    یاد رہے کہ آج وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ نوازشریف نے پہلے عدلیہ کو آزاد کرایا تھا، اب نوازشریف پاکستان میں عدل بحال کرائیں گے.

    مریم نواز کا ردعمل

    ایک جانب ن لیگی اکارن میڈیا پر نکتہ چینی کر رہے ہیں، دوسری طرف پارٹی قائدین کی جانب سے ان کی حوصلہ افزائی کی جارہی ہے.

    مریم اورنگزیب کی عدلیہ پر کڑی تنقید پرسابق نااہل وزیر اعظم کی بیٹی مریم نواز کی جانب سے ٹویٹر پر انھیں سراہا گیا.

    مریم نواز کا کہنا تھا کہ مریم اورنگزیب نےآج بہت زبردست گفتگوکی ، خوشی ہےن لیگ میں نظریاتی ارکان کی تعدادبڑھتی جارہی ہے.


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔