Tag: juicer machine

  • ایک ٹکٹ میں دو مزے : جوس پینے کے ساتھ ورزش بھی کریں

    ایک ٹکٹ میں دو مزے : جوس پینے کے ساتھ ورزش بھی کریں

    پنجاب کے شہر ملتان میں ایک ایسی دکان بھی ہے جہاں ایک تعلیم یافتہ لڑکی نے نئے انداز سے جوس فروحت کرکے مردوں کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔

    جوس فروخت کرنے والی معصومہ خلیل پرائیویٹ اسپتال میں بحیثیت لیب کوآرڈینٹر ملازمت کے فرائض انجام دیتی ہیں۔

    اے آر وائی نیوز ملتان کے نمائندے راحیل عباسی سے گفتگو کرتے ہوئے معصومہ خلیل نے بتایا کہ میں نے میڈیکل لیب ٹیکنالوجی این آئی ایچ اسلام آباد سے گریجویشن کیا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ مجھے اپنی لیبارٹری بنانے کا شوق تھا لیکن اس کیلیے ایک کروڑ روپیہ درکار تھا جو میرے لیے ناممکن ہے، لہٰذا میں نے جوس شاپ کھولنے کا فیصلہ کیا جس کی خاص بات پھلوں کا جوس انوکھے انداز سے نکالنا تھا۔

    معصومہ خلیل نے بتایا کہ جوسر مشین چلانے کیلیے میں نے ایک بہترین طریقہ ڈھونڈا جس کیلیے بجلی کی ضرورت ہی نہیں پڑتی، یہ آسٹریلیا کی طرز پر بنائی گئی ایک مشین ہے جو سائیکل کی طرح چلائی جاتی ہے۔

    اس پر بیٹھ کر پیڈل چلانا پڑتا ہے جس کے پہیے کی مدد سے جوسر مشین اپنا کام شروع کردیتی ہے۔ یہ چیز دیکھنے والوں کو بہت متاثر کرتی ہے لوگ جوس پینے کے ساتھ ساتھ ورزش بھی کرتے ہیں۔ لوگ اس آئیڈیا کو بہت پسند بھی کررہے ہیں۔

  • موبائل فون کے ذریعے جوسر چلائیں، کراچی کے4طلباء کا بڑا کارنامہ

    موبائل فون کے ذریعے جوسر چلائیں، کراچی کے4طلباء کا بڑا کارنامہ

    کراچی : اس جدید دنیا کی سائنسی ایجادات نے انسان کی زندگی میں بہت سی آسانیاں پیدا کردی ہیں جس کی وجہ سے گھنٹوں کا کام منٹوں میں ہونے لگا ہے اور مشقت میں بھی کمی ہوئی ہے۔

    اس سلسلے میں کراچی کے چار طلباء نے ایک ایسی جوسر مشین تیار کی ہے جس کی بدولت آپ اپنے موبائل فون کے ذریعے اس مشین سے مطلوبہ جوس نکال سکتے ہیں۔

    اس مشین کی خاص بات یہ ہے کہ جو بھی جوس آپ پینا چاہیں گے مشین وہی جوس نکال کر دے گی، آپ کو صرف اپنے موبائل فون کے بلو ٹوتھ  سے جوسر مشین کو کمانڈ دینی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں یونیورسٹی کے طالب علم محمد معاذ خان اور ان کے استادرمضان علی نے شرکت کی اور اس اس کاوش کے بارے میں سننے والوں کو آگاہ کیا۔

    معاذ نے بتایا کہ ہمارا ای سمسٹر پروجیکٹ تھا جس کیلیے سر نے ہمیں اسائمنٹ دیا کہ آپ نے کوئی ٹیکنیکل لیول کی نئی چیز تیار کرنی ہے۔

    ٹیچر رمضان علی نے بتایا کہ مالی مشکلات کے باعث اس طرح کے پروجیکٹ بنتے نہیں ہیں اس بار ہ نے ہمت کی اور اس پروجیکٹ کو مکمل کیا، انہوں نے کہا کہ حکومتی سطح پر معاونت کی جائے تو ہم اسے مزید بہتر بنا سکتے ہیں۔