Tag: julian assange

  • وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کی اہلیہ کا اہم بیان سامنے آ گیا

    وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کی اہلیہ کا اہم بیان سامنے آ گیا

    کینبرا: وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کی اہلیہ اسٹیلا نے کہا ہے کہ اُن کے شوہر کو 5 سال سے زائد عرصے تک لندن کی ایک جیل میں رہنے کے بعد اب صحت یاب ہونے کے لیے پرائیویسی اور وقت کی ضرورت ہے۔

    اے ایف پی کے مطابق جولین اسانج آسٹریلوی دارالحکومت میں اپنی آمد کے فوراً بعد ایک نیوز کانفرنس کرنا چاہتے تھے، تاہم ان کی اہلیہ نے کہا کہ انھیں کچھ وقت کی ضرورت ہے، انھیں صحت یاب ہونے کی ضرورت ہے۔

    اسٹیلا نے کہا ’’میں آپ سے درخواست کرتی ہوں کہ براہ کرم ہمیں وقت دیں، ہمیں پرائیویسی دیں تاکہ کہ وہ اپنے وقت کے حساب سے آپ کے ساتھ بات کر سکیں۔‘‘

    وکی لیکس کے بانی جولین اسانج نے ڈیل کر لی، جیل سے رہا

    واضح رہے کہ جولین اسانج ایک معاہدے کے تحت برطانوی جیل سے نکلنے، اور امریکی عدالت سے رہا ہونے کے چند گھنٹوں بعد ایک پرائیویٹ جیٹ میں کینبرا پہنچے تھے۔ معاہدے کے تحت انھوں نے امریکی دفاعی راز افشا کرنے کا اعتراف کیا۔

    اسٹیلا اسانج نے کہا کہ ان کے شوہر پانچ سال سے زائد عرصے تک ہائی سکیورٹی والی جیل میں رہنے اور 72 گھنٹے کی طویل پرواز کے بعد ابھی آسٹریلیا پہنچے ہیں، جولین کو صحت یاب ہونا ہے، یہی ترجیح ہے، اور حقیقت یہ ہے کہ جولین ہمیشہ انسانی حقوق کا دفاع کرے گا۔

  • وکی لیکس کے بانی جولین اسانج نے ڈیل کر لی، جیل سے رہا

    وکی لیکس کے بانی جولین اسانج نے ڈیل کر لی، جیل سے رہا

    لندن: وکی لیکس کے بانی جولین اسانج امریکا سے معاہدے کے تحت برطانوی جیل سے رہا ہو گئے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کو لندن کی ہائی کورٹ نے ضمانت پر رہائی دے دی، جس کے بعد وہ برطانیہ سے روانہ ہو گئے۔

    جولین اسانج نے رہائی کے بدلے امریکی محکمہ انصاف سے اعتراف جرم پر آمادگی کی ڈیل کی ہے، 52 سالہ اسانج پر 2010 میں قومی دفاعی معلومات حاصل کرنے اور اسے ظاہر کرنے کی سازش کا الزام عائد کیا گیا تھا، اب وہ ماریانہ آئی لینڈز کی وفاقی عدالت میں پیش ہوں گے۔

    معاہدے کے تحت وہ خود پر جاسوسی ایکٹ کے تحت عائد الزام کو تسلیم کریں گے، امریکی محکمہ انصاف سے ڈیل کے سبب اسانج کو مزید سزا نہیں سنائی جائے گی۔ امریکا کا برسوں سے یہ مؤقف رہا ہے کہ وکی لیکس کی وہ فائلیں جن میں عراق اور افغانستان کی جنگوں کے بارے میں معلومات کا انکشاف کیا گیا ہے، زندگیوں کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔

    جولین اسانج نے گزشتہ پانچ سال برطانوی جیل میں گزارے، جہاں سے وہ امریکا کو حوالگی کے خلاف قانونی جنگ لڑ رہے تھے۔ وہ برطانیہ میں قید میں گزارے گئے وقت کی وجہ سے اب امریکی قید میں کوئی وقت نہیں گزاریں گے، امریکی محکمہ انصاف کے ایک خط کے مطابق اسانج آسٹریلیا واپس جائیں گے۔

    X پر وکی لیکس کی ایک پوسٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسانج پیر کے دن بیلمارش جیل کے اس چھوٹے سے سیل سے آخر کار نکل آئے جس میں انھوں نے 1,901 دن گزارے۔

  • وکی لیکس کے بانی کو جیل میں بڑی خوش خبری مل گئی

    وکی لیکس کے بانی کو جیل میں بڑی خوش خبری مل گئی

    لندن: دنیا بھر میں تہلکہ مچانے والے وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کو لندن کے بیلمارش جیل میں اپنی دوست اسٹیلا مورس سے شادی کرنے کی اجازت مل گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کو جیل میں شادی کی اجازت مل گئی، جیل انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یہ اجازت جولین کی درخواست پر جیل کے گورنر نے دی ہے۔

    جولین اسانج کی ہونے والی بیوی اسٹیلا مورس نے شادی کی اجازت کی خبر پر کہا کہ امید ہے کہ ہماری شادی میں اب مزید مداخلت نہیں ہوگی۔

    واضح رہے کہ برطانوی میرج ایکٹ 1983 کے تحت جیل کے قیدی یہ حق رکھتے ہیں کہ وہ جیل میں شادی کرنے کی درخواست دے سکتے ہیں لیکن درخواست گزار کے لیے ضروری ہے کہ وہ شادی کے تمام اخراجات اٹھانے کی اہلیت رکھتا ہو۔

    اسٹیلا مورس ایک وکیل ہیں، اور وہ جنوبی افریقا میں پیدا ہوئیں، ان کا کہنا تھا کہ ان کی جولین اسانج سے 2011 میں اس وقت ملاقات ہوئی تھی جب انھوں نے جولین کی لیگل ٹیم میں شمولیت اختیار کی تھی۔

    یاد رہے کہ پچاس سالہ اسانج امریکا کی جانب سے جاسوسی کے الزامات کے خلاف لڑ رہے ہیں۔ وہ 1971 میں آسٹریلیا میں پیدا ہوئے تھے، اور کم عمری میں ہی ہیکنگ جیسے کاموں میں ملوث ہو کر پولیس اور خفیہ ایجنسیوں کے ریڈار پر آگئے تھے، 2006 میں ان کی خفیہ ویب سائٹ منظر عام پر آئی جس کا مقصد امرا، حکومتوں اور مسلح افواج کے راز افشا کرنے تھے۔

    اپریل 2010 میں جولین ایک خفیہ ویڈیو منظر عام پر لائے، جس میں 2007 میں امریکی فوجی ہیلی کاپٹر سے 12 عراقیوں کو ہلاک کرتے دکھایا گیا تھا، جن میں معروف خبر رساں ادارے کے دو صحافی بھی شامل تھے۔

    جولین سویڈن کی حکومت کو بھی مطلوب ہیں، امریکی عدالت نے نومبر 2010 میں ان پر مقدمہ چلانے کا اعلان کیا تھا، ان کے خلاف انٹرپول کے ریڈ وارنٹ بھی جاری کیے گئے تھے جس کے بعد انھوں نے ایکواڈور کے لندن سفارت خانے میں پناہ لے لی تھی۔

  • بانی وکی لیکس کی امریکا حوالگی پر برطانوی عدالت نے فیصلہ سنا دیا

    بانی وکی لیکس کی امریکا حوالگی پر برطانوی عدالت نے فیصلہ سنا دیا

    لندن: بانی وکی لیکس جولین اسانج کو امریکا کے حوالے کیا جائے گا یا نہیں؟ برطانوی عدالت نے اپنا فیصلہ سنا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی عدالت نے بانی وکی لیکس جولین اسانج کو امریکا کے حوالے کرنے کی امریکی درخواست مسترد کر دی ہے۔

    جولین اسانج پر 10 برس قبل خفیہ امریکی فوجی دستاویز شائع کرنے کا الزام ہے، امریکا نے جولین اسانج کی حوالگی کے لیے برطانوی عدالت میں درخواست دے رکھی تھی۔

    جولین اسانج کی حوالگی کی درخواست پر فیصلہ لندن کی اولڈ بیلی کی عدالت نے کیا، کورٹ میں جولین اسانج کی حمایت میں پیئر کوربن کے علاوہ حمایت کرنے والوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔

    خیال رہے کہ جولین اسانج نے 7 برس لندن میں ایکواڈور کے سفارت خانے میں بطور سیاسی پناہ گزین گزارے۔

    اپریل 2017 میں وکی لیکس نے انکشاف کیا تھا کہ امریکی سیکورٹی ایجنسی نے پاکستان کے موبائل سسٹم کی ہیکنگ بھی کی، ہیکنگ کے لیے مختلف سائبر ویپنز استعمال کیے گئے تھے۔

    امریکی ایجنسی این ایس اے کئی عالمی رہنماؤں کی جاسوسی کے لیے وائر ٹیپنگ اور دیگر سائبر ہتھیار استعمال کرتی رہی ہے جب کہ وکی لیکس نے سیکڑوں مختلف نوعیت کے سائبر ہتھیاروں کا بھی انکشاف کیا ہے، اُن میں پاکستانی موبائل سسٹم کی ہیکنگ کے لیے این ایس اے کی کوڈ پوائنٹنگ بھی شامل تھا۔

  • ٹرمپ نے وکی لیکس کے بانی کو معافی کیلیے کیا پیشکش کی؟

    ٹرمپ نے وکی لیکس کے بانی کو معافی کیلیے کیا پیشکش کی؟

    واشنگٹن : مواخذے کے بعد امریکی صدر کو ایک اور مشکل میں پھنس گئے ، وکی لیکس کےبانی جولین اسانج کےوکیل نے ٹرمپ پر موکل کو معافی کی پیشکش کاالزام لگادیا۔

    تفصیلات کے مطابق جولین اسانج کے وکیل نے دعوی کیا ہے کہ صدر ٹرمپ نے ان کے موکل کو پیش کش کی تھی کہ اگروہ بیان دیں کہ ہیلری کلنٹن کی لیک ای میلز کے پیچھے روس کاہاتھ نہیں توان کو معافی مل سکتی ہے۔

    وکیل نے دعوی کیا کہ 2017 میں کانگریس کے رکن نے صدر کی ہدایت پر جولین اسانج سے ملاقات کی تھی اور جولین اسانج کو معافی کی پیشکش کی۔3

    دوسری جانب وائٹ ہاوس نے بیان کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے ، پریس سیکریٹری اسٹیفنی گریشم نے کہا یہ ایک من گھڑت کہانی اورمکمل جھوٹ ہے، جولین اسانج امریکا کی جاسوسی کے الزام میں برطانوی جیل میں قید ہیں اورامریکہ حوالگی کے خلاف مقدمےکا دفاع کررہے ہیں۔

    گذشتہ سال جون میں برطانوی وزیر داخلہ ساجد جاوید نے وکی لیکس کے شریک بانی جولین اسانج کو امریکا کے حوالے کرنے کی درخواست پر دستخط کئے تھے۔

    مزید پڑھیں : برطانیہ کا جولین اسانج کو امریکا کے حوالے کرنے کا فیصلہ

    یاد رہے کہ برطانوی عدالت نے وکی لیکس کے شریک بانی جولین اسانج کو ضمانت کی شرائط کی خلاف ورزی کرنے پر رواں ماہ کے آغاز پر 50 ہفتے قید کی سزا سنائی تھی۔

    خیال رہے کہ اپریل 2017 میں وکی لیکس نے انکشاف کیا تھا کہ امریکی سیکورٹی ایجنسی نے پاکستان کے موبائل سسٹم کی ہیکنگ کی، ہیکنگ کے لئے مختلف سائبر ویپنز استعمال کئے تھے۔

    امریکی ایجنسی این ایس اے کئی عالمی رہنماؤں کی جاسوسی کے لئے وائر ٹیپنگ اور دیگر سائبر ہتھیار استعمال کرتی رہی ہے جبکہ وکی لیکس نے سیکڑوں مختلف نوعیت کے سائبر ہتھیاروں کا بھی انکشاف کیا ہے ، اُن میں پاکستانی موبائل سسٹم کی ہیکنگ کے لئے این ایس اے کی کوڈ پوائنٹنگ بھی شامل تھے۔

  • وکی لیکس کے بانی جولیان اسانج جیل میں مر سکتے ہیں، ڈاکٹرز

    وکی لیکس کے بانی جولیان اسانج جیل میں مر سکتے ہیں، ڈاکٹرز

    اسٹاک ہوم : ڈاکٹروں نے وکی لیکس ویب سائٹ کے بانی جولیان اسانج کی  خراب صحت پر  تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا اگر انھیں فوری طبی امداد فراہم نہ کی گئی تو جیل میں مرسکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کی صحت سے متعلق 60 ڈاکٹروں نے برطانوی وزیرداخلہ کوخط لکھ دیا، خط میں ڈاکٹروں نے جولین اسانج کی صحت سے متعلق تشویش کا اظہارکیا ہے۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق ڈاکٹرز کا کہنا ہے اڑتالیس سالہ جولین اسانج کوفوری طبی امداد فراہم نہ کی گئی تو جیل میں ان کی جان کوخطرہ  ہے ، وہ مر سکتے ہیں ، جولین اسانج جنوب مشرقی لندن کی جیل میں قید ہیں۔

    جولین اسانج نے سوئیڈن میں زیادتی کیس میں حوالگی سے بچنے کے لئے دوہزاربارہ سے لندن میں ایکواڈورکے سفارتخانے میں پناہ لے رکھی تھی ، جس کے بعد اسانج کو اپریل میں سفارتخانے سے بے دخل کردیا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں : ضمانت کی خلاف ورزی پر جولین اسانج کو 50 ہفتے قید کی سزا

    خیال رہے مئی میں اسانج کوبرطانوی پولیس نے گرفتارکرلیا تھا، ان کو ضمانتی شرائط کی خلاف ورزی لندن کی ایک عدالت نے پچاس ہفتوں کی سزا سنائی تھی اور وہ یہی سزا کاٹ رہے ہیں۔

    جولین اسانج امریکا کوبھی مختلف مقدمات میں مطلوب ہیں، برطانوی وزیر داخلہ ساجد جاوید نے وکی لیکس کے شریک بانی جولین اسانج کو امریکا کے حوالے کرنے کی درخواست پر دستخط کئے تھے، امریکا کو حوالے کرنے کے مقدمے کی کارروائی اگلے سال فروری میں شروع ہو گی۔

    واضح رہے جولین اسانج کی وکی لیکس نے دوہزاردس میں سی آئی اے سے متعلق تہلکہ خیز انکشافات کئے تھے جبکہ اپریل 2017 میں وکی لیکس نے انکشاف کیا تھا کہ امریکی سیکورٹی ایجنسی نے پاکستان کے موبائل سسٹم کی ہیکنگ کی، ہیکنگ کے لئے مختلف سائبر ویپنز استعمال کئے تھے۔

  • امریکا نے جولین اسانج پر مزید 17 مقدمات میں فرد جرم عائد کردی

    امریکا نے جولین اسانج پر مزید 17 مقدمات میں فرد جرم عائد کردی

    واشنگٹن : امریکی وزارت انصاف نے جولین اسانج سے متعلق بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ خفیہ دستاویزات کو عام کرنے سے امریکی قومی سلامتی کو شدید دھچکا پہنچا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں واقع ایکواڈور کے سفارت خانے میں میٹروپولیٹن پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے وکی لیکس کے شریک بانی جولین اسانج کو گزشتہ ماہ خواتین سے زیادتی سمیت کئی الزامات میں گرفتار کیا تھا۔

    امریکی وزارت انصاف نے وکی لیکس ویب سائٹ کے بانی جولیان اسانج پر اٹھارہ الزامات کی فرد جرم عائد کر دی ہے۔ اس میں جاسوسی کے قانون کی خلاف ورزی کرنے کا الزام بھی شامل ہے۔

    وزارت انصاف نے کہا کہ وکی لیکس کا خفیہ دستاویزات کو شائع کرنا اور اسی طرح خفیہ عسکری اور سفارتی ذرائع کے ناموں کا افشاءکرنا جاسوسی کے قانون کے منافی اقدامات ہیں۔

    وزارت انصاف کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ ان دستاویزات کو عام کرنے سے امریکی قومی سلامتی کو شدید دھچکا پہنچا تھا۔ جولیان اسانج اس وقت لندن میں ضمانت کے ضوابط کی خلاف ورزی کرنے پر جیل کاٹ رہے ہیں۔ امریکا نے ان کی حوالگی کا مطالبہ کر رکھا ہے۔

    مزید پڑھیں : ضمانت کی خلاف ورزی پر جولین اسانج کو 50 ہفتے قید کی سزا

    یاد رہے کہ برطانوی عدالت نے وکی لیکس کے شریک بانی جولین اسانج کو ضمانت کی شرائط کی خلاف ورزی کرنے پر رواں ماہ کے آغاز پر 50 ہفتے قید کی سزا سنائی تھی۔

    مزید پڑھیں : امریکن نیشنل سیکورٹی ایجنسی پاکستان کے موبائل ہیک کرتی تھیں، وکی لیکس کا انکشاف

    خیال رہے کہ اپریل 2017 میں وکی لیکس نے انکشاف کیا تھا کہ امریکی سیکورٹی ایجنسی نے پاکستان کے موبائل سسٹم کی ہیکنگ کی، ہیکنگ کے لئے مختلف سائبر ویپنز استعمال کئے تھے۔

    امریکی ایجنسی این ایس اے کئی عالمی رہنماؤں کی جاسوسی کے لئے وائر ٹیپنگ اور دیگر سائبر ہتھیار استعمال کرتی رہی ہے جبکہ وکی لیکس نے سیکڑوں مختلف نوعیت کے سائبر ہتھیاروں کا بھی انکشاف کیا ہے ، اُن میں پاکستانی موبائل سسٹم کی ہیکنگ کے لئے این ایس اے کی کوڈ پوائنٹنگ بھی شامل ہے ۔

    اس سے ایک ماہ قبل بھی وکی لیکس کی نئی دستاویزات سامنے آئی تھیں ، جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے واٹس ایپ اور اسمارٹ فون کا ڈیٹا حاصل کررہی ہے اور میسجنگ ایپ پر نظر رکھ رہی ہے جبکہ دیگر ممالک کی ایجنسیوں کے ساتھ مل کر عوام کے ٹی وی اور دیگر مواصلاتی نظام کا ڈیٹا بھی حاصل کررہی ہے۔

  • سویڈن: اسانج کے خلاف جنسی زیادتی کے مقدمے کی کارروائی پھر شروع

    سویڈن: اسانج کے خلاف جنسی زیادتی کے مقدمے کی کارروائی پھر شروع

    اسٹاک ہوم: سویڈن نے جولیان اسانج کے خلاف جنسی زیادتی کے مقدمے کی کارروائی پھر شروع کر دی ہے.

    تفصیلات کے مطابق گرفتاری کے بعد وکی لیکس نامی مشہور  زمانہ ویب سائٹ کے بانی جولیان اسانج کے خلاف پرانے مقدمہ بھی کھل گئے.

    سویڈن کے دفتراستغاثہ کے ایک بیان کے مطابق آسٹریلیوی شہری کے خلاف دوبارہ تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔

    سویڈن کے ایک اعلیٰ عہدے دار ایفا ماریا پیرسون کے مطابق 2017 میں جنسی زیادتی کے مقدمے کی روک دی جانے والی تحقیقات کو اب مکمل کیا جائے گا۔

    جولیان اسانج پر الزام ہے کہ انھوں نے 2010 میں ایک سویڈش خاتون کو زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔ خیال رہے کہ جولیان اسانج ان تمام الزامات کو یکسر مسترد کر چکے ہیں اور اسے عالمی طاقتوں کی سازش قرار دیتے  ہیں.

    وکی لیکس کے اعلامیہ کے مطابق یہ تفتیشی عمل اسانج کے لیے خود کو بے گناہ ثابت کرنے کا ایک اہم موقع ہے۔

    مزید پڑھیں: امریکا کے حوالے نہ کیا جائے ،اسانج کی لندن عدالت میں اپیل

    خیال رہے  کہ  11 اپریل 2019 کی برطانوی پولیس نے جولیان اسانج کو ایکویڈور کے سفارت خانے سے گرفتار کیا تھا، جس نے انھیں سات سال سے پناہ دی ہوئی تھی۔

    جولیان اسانج کی ویب سائٹ وکی لیکس نے 2006 میں کھلبلی مچا دی تھی۔ اس کا مقصد بین الاقوامی رازوں سے پردہ اٹھانا تھا۔

  • ضمانت کی خلاف ورزی پر جولین اسانج کو 50 ہفتے قید کی سزا

    ضمانت کی خلاف ورزی پر جولین اسانج کو 50 ہفتے قید کی سزا

    لندن : برطانوی عدالت نے وکی لیکس کے شریک بانی جولین اسانج کو ضمانت کی شرائط کی خلاف ورزی کرنے پر 50 ہفتے قید کی سزا سنا دی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں واقع ایکواڈور کے سفارت خانے میں میٹروپولیٹن پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے وکی لیکس کے شریک بانی جولین اسانج کو گزشتہ ماہ خواتین سے زیادتی سمیت کئی الزامات میں گرفتار کیا تھا۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا تھا کہ 47 سالہ جولین اسانج پر ضمانت کی شرائط کی خلاف کا الزام ثابت ہونے کے بعد قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

    عدالت میں وکی لیکس کے شریک بانی نے ضمانتی شرائط کی خلاف ورزی پر معافی مانگتے ہوئے کہا کہ ’مجھے اس وقت کو ٹھیک لگا میں نے کیا یا شاید جو اس وقت کرسکتا تھا وہ کیا‘۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جولین اسانج نے سنہ 2012 میں سوئیڈن میں جنسی زیادتی کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے لندن ایمبیسی میں پناہ لی تھی۔

    مزید پڑھیں : امریکن نیشنل سیکورٹی ایجنسی پاکستان کے موبائل ہیک کرتی تھیں، وکی لیکس کا انکشاف

    خیال رہے کہ اپریل 2017 میں وکی لیکس نے انکشاف کیا تھا کہ امریکی سیکورٹی ایجنسی نے پاکستان کے موبائل سسٹم کی ہیکنگ کی، ہیکنگ کے لئے مختلف سائبر ویپنز استعمال کئے تھے۔

    امریکی ایجنسی این ایس اے کئی عالمی رہنماؤں کی جاسوسی کے لئے وائر ٹیپنگ اور دیگر سائبر ہتھیار استعمال کرتی رہی ہے جبکہ وکی لیکس نے سیکڑوں مختلف نوعیت کے سائبر ہتھیاروں کا بھی انکشاف کیا ہے ، اُن میں پاکستانی موبائل سسٹم کی ہیکنگ کے لئے این ایس اے کی کوڈ پوائنٹنگ بھی شامل ہے ۔

    اس سے ایک ماہ قبل بھی وکی لیکس کی نئی دستاویزات سامنے آئی تھیں ، جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے واٹس ایپ اور اسمارٹ فون کا ڈیٹا حاصل کررہی ہے اور میسجنگ ایپ پر نظر رکھ رہی ہے جبکہ دیگر ممالک کی ایجنسیوں کے ساتھ مل کر عوام کے ٹی وی اور دیگر مواصلاتی نظام کا ڈیٹا بھی حاصل کررہی ہے۔

  • سوئیڈش حکام جولین کی حوالگی چاہتے ہیں تو مقدمہ چلانے کی یقین دہانی کرائیں، برطانوی ایم پیز

    سوئیڈش حکام جولین کی حوالگی چاہتے ہیں تو مقدمہ چلانے کی یقین دہانی کرائیں، برطانوی ایم پیز

    لندن : برطانوی پارلیمنٹ کے درجنوں اراکین نے وزیر داخلہ کو جولین اسانج سے متعلق خط ارسال کردیا، ایم پیز کا مؤقف ہے کہ اگر سوئیڈش حکام وکی لیکس کے بانی کی حوالگی چاہتے ہیں تو اس پر مقدمات چلانے کی یقین دہانی کرائیں۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں میٹروپولیٹن پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کو خواتین سے زیادتی کے الزام میں گرفتار کرکے مجسٹریٹ کورٹ میں پیش کیا گیا تھا جہاں انہیں ریمارنڈ پر پولیس کے حوالے کردیا گیا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ لیبر پارٹی سے تعلق رکھنے والے رکن پارلیمنٹ اسٹیلا کریسزی نے 70 ایم پیز کے دستخط شدہ خط کو بذریعہ ٹویٹ ساجد جاوید تک پہنچا دیا ہے۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق وکی لیکس کے شریک بانی کو جمعرات کے روز امریکا کی جانب سے کی گئی حوالگی کی درخواست پر گرفتار کیا گیا ہے جہاں انہیں کمپیوٹر ہیکننگ کے مقدمات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    خبر رساں ادارے کا کہنا ہےکہ لندن میں واقع ایکواڈور کے سفارت خانے میں 7 برس گزارنے والے جولین اسانج سوئیڈن میں خواتین سے جنسی زیادتی کے ٹرائل سے بچ کر نکل گئے تھے، واضح رہے کہ بانی وکی لیکس بارہا خواتین سے زیادتی کی تردید کرچکے ہیں۔

    اسانج کا کہنا ہے کہ میں نے سوئیڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم میں دو خواتین کے ساتھ مکمل اتفاق و رضاکارانہ طور جنسی تعلق قائم کیا تھے۔

    سوئیڈش پراسیکیوٹر نے سنہ 2017 میں جولین کے خلاف چلنے والے جنسی زیادتی مقدمات چھوڑ دئیے تھے کیونکہ وہ جولین غیر ملکی سفارت خانے میں مقیم تھے اور وہ جولین کو مذکورہ الزامات سے آگاہ کرنے میں ناکام تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ شریک بانی وکی لیکس پر خواتین سے جنسی ہراسگی کے دو مزید مقدمات چل رہے تھے جنہیں غیر قانونی دباؤ کے باعث سنہ 2015 میں چھوڑ دیا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں : وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کے قریبی ساتھی بھی ایکواڈور سے گرفتار

    برطانوی پولیس نے وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کو گرفتار کرلیا

    خیال رہے کہ وکی لیکس کے بانی جولیان اسانج کو لندن کی ایک عدالت نے ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دے کر مقدمے کی سماعت ملتوی کر دی تھی۔

    جج مائیکل سنو نے کہا کہ ملزم نے ایکواڈور کے سفارت خانے میں پناہ لے کر اپنی ضمانت کی شرائط کی خلاف ورزی کی تھی۔

    استغاثہ کے دلائل کی روشنی میں اس خلاف ورزی پر جولیان اسانج کو ملکی قانون کے مطابق کم از کم ایک برس کی سزا سنائی جاسکتی ہے۔