Tag: july 2025

  • سعودی عرب : ہنرمند افراد ورک ویزا کیسے حاصل کریں؟

    سعودی عرب : ہنرمند افراد ورک ویزا کیسے حاصل کریں؟

    ریاض : دنیا بھر سے روزگار کیلیے سعودی عرب جانے کے خواہشمند اور ہنرمند افراد کیلیے سعودی عرب میں اسکلڈ ورکر ویزے کا اجراء کیا جاتا ہے۔

    مذکورہ ورک ویزہ سعودی ادارے یا کسی رجسٹرڈ کمپنی کی جانب سے غیر ملکی ہنرمند افراد کو فراہم کیا جاتا ہے۔

    اس کو حاصل کرنے کے بعد اس ویزے سے تارکین وطن قانونی طور پر سعودی عرب میں رہ کر باآسانی اپنا کام کر سکتے ہیں۔

    اس ویزے کی مدت ایک سے دو سال کے درمیان ہے اور اسے معاہدے کے مطابق یا ضروت کے تحت بڑھایا بھی جا سکتا ہے۔

    سعودی عرب میں متعدد شعبہ جات میں یہ ویزا ہنرمند افراد کی اہم ضرورت ہے، جس میں شعبہ صحت کیلیے ڈاکٹرز، نرس، لیب ٹیکنیشن، شعبہ کنسٹرکشن و انجینئرنگ میں سول انجینئر، الیکٹریشن، پراجیکٹ مینیجر کے علاوہ آئی ٹی سوفٹ ویئر ڈیولپر، سائبر سکیورٹی ماہر، آئل اینڈ گیس پٹرولیم انجینئر، ٹیکنیشن وغیرہ شامل ہیں۔

    اس کے علاوہ تعلیم کے شعبے میں ٹیچرز، ایڈمن، ہوٹل مینیجر، شیف جبکہ فنانس میں اکاؤنٹنٹ، فائنانشل اینالسٹ وغیرہ شامل ہیں۔

    کون لوگ اس ویزے کے اہل ہیں؟

    اس سعودی ہنر مند ورکر ویزے کیلیے صرف وہی غیر ملکی درخواست دے سکتے ہیں کہ جن کو کسی بھی سعودی کمپنی کی جانب سے نوکری کی مصدقہ پیشکش کی گئی ہو۔

    درخواست گزار کی عمر کم از کم 21 سال ہو، زیادہ تر کمپنیاں 55 سال سے کم عمر افراد کو ترجیح دیتی ہیں۔

    اس کے علاوہ درخواست گزار کے پاس ڈگری، ڈپلومہ یا سرٹیفکیٹ اور ساتھ ہی 2 سے 5 سال کا تجربہ بھی رکھتا ہو، امیدوار کا طبی ٹیسٹ مکمل ہو اس پر کسی قسم کا کوئی مقدمہ نہ قائم ہو اور نہ ہی اس سے قبل اس نے کوئی قانون توڑا ہو۔

    ویزے کیلیے کون سے ضروری کاغذات درکار ہیں؟

    امیدوار کو اپنا پاسپورٹ جو کم از کم 6 ماہ تک کارآمد ہو، جس کمپنی سے ملازمت کی پیشکش کی گئی ہے اس کا جاب لیٹر، ایمپلائمنٹ کانٹریکٹ جو چیمبر آف کامرس اور وزارت خارجہ سے اٹیسٹڈ ہو۔

    اس کے ساتھ اپنی ڈگری یا ڈپلومہ (اٹیسٹڈ) تجربے کے سرٹیفکیٹس، سعودی ایمبیسی سے تصدیق شدہ طبی رپورٹ، پولیس کلیئرنس سرٹیفکیٹ، 2عدد پاسپورٹ سائز تصاویر (سفید بیک گراؤنڈ)، ویزا درخواست فارم، کمپنی کا اسپانسر شپ لیٹر، ویزا اتھورائزیشن سلپ، ہیلتھ انشورنس ( جوکمپنی مہیا کرے گی) درکار ہیں۔

    اس کے علاوہ ایکسرے، بلڈ ٹیسٹ، ایچ آئی وی اور ہیپاٹائٹس بی /سی، ٹی بی چیک اور فزیکل ایگزامینیشن۔

    مکمل کاغذات اور میڈیکل رپورٹ کے ساتھ سعودی ایمبیسی یا ویزا سینٹر جائیں۔ ویزا 1سے3 ہفتوں میں لگتا ہے جس کے بعد آپ 3 ماہ کے اندر سعودی عرب جا سکتے ہیں وہاں جاکر اقامہ بنوائیں، ہیلتھ انشورنس لیں، فائنل کانٹریکٹ سائن کریں

    اقامہ آپ کی رہائش اور قانونی ورک پرمٹ ہے، اس کے بغیر سعودی عرب کام شروع نہیں کرسکتے۔ کمپنی 90 دن میں اقامہ بنواتی ہے، اقامہ ملنے کے بعد آپ باقاعدہ کام شروع کریں گے۔

    ورک پرمٹ میں کی جانے والی نئی تبدیلیاں

    ورک پرمٹ کی کیٹیگریز : رواں سال سے ہنرمندی کی بنیاد پر ورک پرمٹ 3 کیٹیگریز میں تقسیم کیا گیا ہے جس میں ہائی اسکلڈ، اسکلڈ اور بیسک شامل ہیں۔

    اگر آپ کی ماہانہ تنخواہ 5 سے 10ہزار سعودی ریال ہے تو آپ اپنے اہل خانہ کو بلاسکتے ہیں۔

    ویزا فیس تقریبا 1ہزار ریال (ڈالر 266) پلس میڈیکل/ اٹیسٹیشن/ انشورنس فیس۔

    قانون کی پابندی کو ملحوظ خاطر نہیں رکھیں گے یا اگر کوئی قانون توڑیں گے اس کے علاوہ اوور اسٹے کریں گے تو اس کی سزا جرمانہ، ڈی پورٹ یا ہمیشہ کیلیے داخلے پر پابندی ہوسکتی ہے۔

  • لیاری سانحہ : بیٹی گیتا کی زندگی کی آس لگائے ملبے پر بیٹھی ماں کی فریاد

    لیاری سانحہ : بیٹی گیتا کی زندگی کی آس لگائے ملبے پر بیٹھی ماں کی فریاد

    کراچی : لیاری کے علاقے بغدادی میں ہونے والے سانحے نے کئی لوگوں کو ان کے پیاروں سے جدا کردیا، ان ہی میں سے ایک ماں ملبے کے پاس اپنی بیٹی گیتا کی زندگی کی امید لیے بیٹھی ہے۔

    گرنے والی عمارت کے ملبے میں بیٹی گیتا اس کے شوہر سمیت خاندان کے 5 افراد ملبے تلے دبے ہوئے ہیں، گیتا کی والدہ اس امید پر وہاں موجود ہے کہ شاید اس کی بیٹی اسے مل جائے۔

    اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے گیتا کی والدہ کا کہنا تھا کہ میری دعا کہ اللہ کرے اس کو تھوڑی بہت خراش آجائے باقی وہ صحیح سلامت میرے سامنے آجائے۔

    اس موقع پر گیتا کے والد کو بھی بیٹی سے ملنے کی امید ہے ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اور کچھ نہیں چاہیے بس ہمارے اپنے ہمیں مل جائیں۔

    واضح رہے کہ لیاری میں منہدم5 منزلہ عمارت کا ملبہ24گھنٹے بعد بھی نہ ہٹایا جاسکا ملبے سے مزید 2 لاشیں نکال لی گئیں۔

    حادثے میں اموات کی تعداد19ہوگئی، ڈپٹی کمشنر نے بتایا ہے کہ بھاری مشینری سے ملبہ ہٹانے کا کام جاری ہے ملبہ ہٹانے میں احتیاط برتی جارہی ہے اسی لیے تاخیر ہورہی ہے۔

    مزید پڑھیں : کراچی میں 5 منزلہ رہائشی عمارت گرگئی

    یاد رہے کہ کراچی کے علاقے لیاری بغدادی میں 5 منزلہ رہائشی عمارت گرگئی تھی، جس کے نتیجے میں 19 افراد دب کر جاں بحق اور خواتین سمیت آٹھ افراد زخمی ہوگئے۔

    ملبے سے تین ماہ کی بچی کو زندہ نکالا گیا تاہم ملبے میں دبے دیگر افراد کو نکالنے کیلئے امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ لیاری سانحہ میں 30 سے زائد افراد کی ملبے میں دبے ہونے کی اطلاعات ہیں تاہم ریسکیو ٹیمیں مشینری کے ساتھ امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔

  • لیاری سانحہ میں جاں بحق افراد کی تعداد 19 ہوگئی

    لیاری سانحہ میں جاں بحق افراد کی تعداد 19 ہوگئی

    کراچی: لیاری کے علاقے بغدادی میں 5 منزلہ عمارت کے منہدم ہونے کے افسوسناک واقعے میں جاں بحق افراد کی تعداد 19 تک جا پہنچی ہے۔

    اے ۤآر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق منہدم ہونے والی عمارت کے ملبے سے مزید 2 لاشیں نکال لی گئی ہیں۔ جس کے بعد لیاری سانحہ میں جاں بحق افراد کی تعداد19 ہوگئی۔

    اس حوالے سے ڈی جی ریسکیو1122 نے ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہویے بتایا ہے کہ ابھی بھی آپریشن مکمل ہونے میں مزید 8 گھنٹے سے زائد وقت لگ سکتا ہے۔

    امدادی ٹیمیں جدید اور ہیووی مشینری کے ذریعے منہدم عمارت کا ملبہ ہٹانے میں تاحال مصروف عمل ہیں، ملبے میں مزید افراد کے دبے ہونے کا خدشہ ہے۔

    ریسکیو حکام کے مطابق لیاری سانحہ میں اب تک 6 خواتین اور ایک بچہ سمیت مجموعی طور پر 19 افراد کی لاشیں نکالی جاچکی ہیں جبکہ 8 زخمیوں کو طبی امداد کیلیے سول اسپتال منتقل کیا گیا ہے جہاں ان کی حالت خطرے سے باہر بتائی جا رہی ہے۔

    ریسکیو اداروں نے امدادی سرگرمیاں تیز کردی ہیں اور ملبے تلے دبے ہوئے مزید افراد کو زندہ بچانے کی کوششیں جاری ہیں۔

    مزید پڑھیں : کراچی میں 5 منزلہ رہائشی عمارت گرگئی

    یاد رہے کہ کراچی کے علاقے لیاری بغدادی میں 5 منزلہ رہائشی عمارت گرگئی تھی، جس کے نتیجے میں 19 افراد دب کر جاں بحق اور خواتین سمیت آٹھ افراد زخمی ہوگئے۔

    ملبے سے تین ماہ کی بچی کو زندہ نکالا گیا تاہم ملبے میں دبے دیگر افراد کو نکالنے کیلئے امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ لیاری سانحہ میں 30 سے زائد افراد کی ملبے میں دبے ہونے کی اطلاعات ہیں تاہم ریسکیو ٹیمیں مشینری کے ساتھ امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔