Tag: jumma mubarak

  • رمضان اخلاقی تربیت اورمعاشرتی اقدارکی پرورش کا مہینہ ہے

    رمضان اخلاقی تربیت اورمعاشرتی اقدارکی پرورش کا مہینہ ہے

    رمضان المبارک اپنے دامن میں جہاں کئی قسم کے فیضان و برکات لے کرآتا ہے وہیں یہ ہماری اخلاقی تربیت کا بھی مہینہ ہے اوررمضان ہم پرکچھ خصوصی پابندیاں لگاتا ہے جن کی پابندی اگر ہم پورا سال کرلیں تو ہماری شخصیت نکھرجاتی ہے۔ ان میں سے ایک برائی جس سے روزہ ہمیں روکتا ہے گالم گلوچ ہے جس سے ہماری شخصیت کا برا تاثرابھرتا ہے۔

    گالی دینا یا کسی کو برا بھلا کہنا اخلاقِ رزیلہ میں شمارہوتا ہے۔ دنیا میں بہت سارے ایسے لوگ بھی پائے جاتے ہیں جو بات بات پراپنی زبانوں کو گالیوں سے گندا کرتے ہیں۔ اکثرلوگوں کا تو گالیوں کے بغیر کلام ہی مکمل نہیں ہوتا لیکن ایک باوقار اوربردبار شخص ہمیشہ اس سے اپنی زبان کو محفوظ رکھتا ہے۔

    قرآن مجید میں ہے

    لاَّ یُحِبُّ اللّہُ الْجَہْرَ بِالسُّوٓئ ِ مِنَ الْقَوْلِ ِٓلاَّ مَن ظُلِمَ وَکَانَ اللّہُ سَمِیْعاً عَلِیْماً۔ِٓان تُبْدُواْ خَیْراً أَوْ تُخْفُوہُ أَوْ تَعْفُواْ عَن سُوْٓئٍ فَاِنَّ اللّہَ کَانَ عَفُوّاً قَدِیْرا۔

    سورۃ النساء – 148،149

    اللہ اس کو پسند نہیں کرتا کہ آدمی بدگوئی پرزبان کھولے، الّا یہ کہ کسی پرظلم کیا گیا ہو اوراللہ سب کچھ سننے اورجاننے والا ہے۔ ﴿مظلوم ہونے کی صورت میں اگرچہ تم کو جواب دینے کا حق ہے﴾ لیکن اگر تم ظاہر و باطن میں بھلائی ہی کیے جاؤ، یا برائی سے درگزر کرو پس یقیناً اللہ تعالٰی پوری معافی کرنے والا ہے اور پوری قدرت والا ہے۔”

    احادیثِ مبارکہ میں ارشاد ہے کہ 

    حضرت عبداللہ بن مسعودؒ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی الله علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا

    سِبَابُ الْمُسْلِمِ فُسُوْقٌ وَ قِتَالُہ کُفْر

    صحیح مسلم – 128

    کسی مسلمان کو گالی دینا فسق اور اس سے قتال کرنا کفر ہے

    ایک حدیث میں آپ صلی الله علیہ وآلہ وسلم نے گالی گلوچ کو کبائر میں شمار کیا ہے۔

    عَنْ عَمْرِوبْنِ الْعَاصِ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی الله علیہ وسلم قَال:َ مِنَ الْکَبَائِرَ شَتْمُ الرَّجُلِ وَالِدَیْہِ۔ قَالُوْا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ وَھَلْ یَشْتِمُ الرَّجُلُ وَالِدَیْہِ؟ قَالَ، نَعَمْ یَسُبُّ أَبَا الرَّجُلِ فَیَسُّبُ أَبَاہُ وَیَسُبُّ أُمَّہ، فَیَسُبُّ أُمَّہ،۔

    صحیح بخاری-5563، ترمذی -1962

    حضرت عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسولصلی الله علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا آدمی کا اپنے والدین کو سب و شتم کرنا بڑے گناہوں میں شمار ہوتا ہے۔

    صحابہ نے پوچھا: اے اللہ کے رسول صلی الله علیہ وسلم کیا ایسا بھی ممکن ہے کہ کوئی اپنے والدین کو گالی دے؟

    آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں۔ ﴿وہ اس طرح کہ﴾ ایک شخص کسی کے والد کو گالی دیتا ہے جواب میں وہ بھی پہلے شخص کے والد کو گالی دیتا ہے اور ساتھ میں  اس کی ماں کو گالی دیتا ہے اور وہ بھی اس کی ماں کو گالی دیتا ہے تو سمجھا جائے گا کہ اس نے خود اپنے والدین کو گالی دے دی۔

    گالیں بکنے سے اعمال ضائع ہو جاتے ہیں۔ آپ صلی الله علیہ وآلہ وسلم نے گالم گلوچ کرنے والوں کے بارے میں وعید فرمائی ہے اوراسے مفلس قراردیا ہے۔

    عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَتَدْرُونَ مَا الْمُفْلِسُ قَالُوا الْمُفْلِسُ فِينَا مَنْ لَا دِرْهَمَ لَهُ وَلَا مَتَاعَ فَقَالَ إِنَّ الْمُفْلِسَ مِنْ أُمَّتِي يَأْتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِصَلَاةٍ وَصِيَامٍ وَزَکَاةٍ وَيَأْتِي قَدْ شَتَمَ هَذَا وَقَذَفَ هَذَا وَأَکَلَ مَالَ هَذَا وَسَفَکَ دَمَ هَذَا وَضَرَبَ هَذَا فَيُعْطَی هَذَا مِنْ حَسَنَاتِهِ وَهَذَا مِنْ حَسَنَاتِهِ فَإِنْ فَنِيَتْ حَسَنَاتُهُ قَبْلَ أَنْ يُقْضَی مَا عَلَيْهِ أُخِذَ مِنْ خَطَايَاهُمْ فَطُرِحَتْ عَلَيْهِ ثُمَّ طُرِحَ فِي النَّارِ۔

    صحیح مسلم – 6483

    حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے

    رسول اللہ صلی الله علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ مفلس کون ہے؟

    صحابہ نے عرض کیا ہم میں مفلس وہ آدمی ہے کہ جس کے پاس مال اسباب نہ ہو۔

    آپ صلی الله علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا قیامت کے دن میری امت کا مفلس وہ آدمی ہو گا کہ جو نماز روزے زکوة و غیرہ سب کچھ لے کر آئے گا لیکن اس آدمی نے دنیا میں کسی کو گالی دی ہو گی اور کسی پر تہمت لگائی ہو گی اور کسی کا مال کھایا ہو گا اور کسی کا خون بہایا ہو گا اور کسی کو مارا ہو گا تو ان سب لوگوں کو اس آدمی کی نیکیاں دے دی جائیں گی اوراگر اس کی نیکیاں ان کے حقوق کی ادائیگی سے پہلے ہی ختم ہو گئیں تو ان لوگوں کے گناہ اس آدمی پرڈال دئے جائیں گے پھر اس آدمی کو جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔-"

  • روزے دار کے لئے جنت میں خصوصی دروازہ ہے: الحدیث

    روزے دار کے لئے جنت میں خصوصی دروازہ ہے: الحدیث

    اللہ سبحانہ وتعالی نے مسلمانوں پر رمضان المبارکے کے روزے رکھنے فرض کیے ہیں اورروزہ داروں کو اس پر اجر عظیم عطاکرنے اور مخصوص دروازے سے جنت میں داخل کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

    ہمیں یہ تومعلوم ہے کہ جنت کے بہت سے دروازے ہیں جیسا کہ اللہ تعالی نے بھی اپنے اس فرمان میں خبردی ہے کہ

    ہمیشہ رہنے والے باغات جہاں یہ خود جائیں گے اوران کے باپ، دادوں اوربیویوں اوراولادوں میں سے بھی جونیکوکارہوں گے، ان کے پاس فرشتے ہردروازے سے داخل ہوں گے۔

    الرعد ( 23 )۔

    اورایک دوسرے مقام پراللہ تعالی نے کچھ اس طرح فرمایا

    اورجولوگ اپنےرب سے ڈرتے اورتقوی اختیارکرتے تھے ان کے گروہ گروہ جنت کی طرف روانہ کیے جائيں گے یہاں تک کہ جب اس کے پاس آئيں گے اوردروازے کھول دیۓ جائيں گے اوروہاں کے نگران ان سے کہيں گے تم پرسلام ہو ، تم خوش رہو تم اس میں ہمیشہ کے داخل ہوجاؤ ۔

    الزمر ( 73 ) ۔

    رمضان المبارک کے فضائل تو بہت زيادہ ہیں جن میں سے ایک یہ بھی ہے کہ اللہ تعالی نے روزہ داروں کے لیے باب الریان تیار کیا ہے جس کا حدیث میں بھی ذکر ملتا ہے۔

    حضرت سہل بن سعد رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا

    جنت میں ایک دروازہ ہے جسے ریان کہا جاتا ہےاوراس میں روز قیامت صرف روزہ دار ہی داخل ہونگے ان کے علاوہ کوئی اورداخل نہيں ہوسکتا، کہا جائے گا روزہ دار کہاں ہیں ، تووہ کھڑے ہوں گے اس دروازے میں ان کے علاوہ کوئی اورداخل نہيں ہوگا جب یہ داخل ہوجائيں گے تو وہ دروازہ بند کردیا جائے گا۔

    صحیح بخاری حدیث نمبر ( 1763 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1947 )۔

    ذیل میں ہم چند ایسی احادیث درج کرتے ہیں جن میں روزوں کا اجروثواب بیان کیا گیا ہے

    حضرت ابوسلمہ ابوھریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا

    جس نے بھی ایمان اوراجروثواب کی نیت سے رمضان المبارک کے روزے رکھے اس کے پچھلے تمام گناہ معاف کردیے جاتے ہیں۔

    صحیح بخاری کتاب الایمان ( 37 )۔

    حضرت ابوھریرہ رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہيں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

    ( روزے کے علاوہ ابن آدم کے سب کے سب عمل اس کےلیے ہیں روزہ میرے لیے ہے اورمیں ہی اس کا اجرو ثواب دونگا ، اور روزہ ڈھال ہے ، جب تم میں سے کوئی ایک روزہ سے ہو تو وہ گندی زبان نہ استعمال کرے اورنہ ہی لڑائی جھگڑا کرے ۔

    ہم اللہ تعالی سے دعاگو ہیں کہ وہ ہمیں ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صدقے میں جنت کی نعمتوں میں داخل فرمائے اور ہم پراپنی رحمتوں کا نزول فرمائے۔

  • یومِ جمعہ: فضائل، آداب اوراہمیت

    یومِ جمعہ: فضائل، آداب اوراہمیت

    اللہ تعالیٰ نے اس امت کو بے شمار امتیازات سے نوازاہے، جن میں ایک یوم جمعہ کا امت کے لیے خاص کرنا ہے جبکہ اس دن سے اللہ تعالیٰ نے یہود ونصاری کو محروم رکھا، حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ نبی کریمؐ نے ارشاد فرمایا کہ”اللہ تعالیٰ نے ہم سے پہلے والوں کو جمعہ کے دن سے محروم رکھا، یہود کے لیے ہفتہ کا دن اورنصاری کے لیے اتوار کا دن تھا، پھراللہ تعالیٰ نے ہمیں برپا کیا اورجمعہ کے دن کی ہمیں ہدایت فرمائی اورجمعہ ہفتہ اوراتواربنائے، اسی طرح یہ اقوام روزقیامت تک ہمارے تابع رہے گی، دنیا والوں میں ہم آخری ہیں اورقیامت کے دن اولین میں ہوں گے، اورتمام مخلوقات سے قبل اولین کا فیصلہ کیا جائے گا“ [رواہ مسلم].

    عبادت کا دن: حافظ ابن کثیررحمہ اللہ فرماتے ہیں: ”جمعہ کو جمعہ اس لیے کہا گیا کہ یہ لفظ جَمع سے مشتق ہے، اس دن مسلمان ہفتے میں ایک مرتبہ جمع ہوتے تھے۔“

    اللہ تعالیٰ نے اس دن اپنی بندگی کے لیے جمع ہونے کا حکم دیا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ”مومنو! جب جمعے کے دن نماز کے لیے اذان دی جائے گی تو اللہ کے ذکر کی طرف لپکو“۔[الجمعة: 9]۔

    ابن قیمؒ فرماتے ہیں: ”جمعہ کا دن عبادت کا دن ہے، اِس کا دنوں میں ایسا مقام ہے جیسا کہ مہینوں میں ماہِ رمضان کا، اور اس دن مقبولیت کی گھڑی کا وہی درجہ ہے جیسا کہ رمضان میں شبِ قدر کا“۔ [زاد المعاد 1/398].

    جمعہ کے دن کے فضائل

    1-دنوں میں بہترین دن: حضرت ابوہریرہ ؓسے مروی ہے کہ نبی کریم نے فرمایا: ”جس دن میں سورج طلوع ہوتا ہے اس میں سب سے بہترین جمعہ کا دن ہے،اسی دن میں حضرت آدم ؑپیدا ہوئے، اسی دن جنت میں داخل کیے گئے، اور اسی دن اس سے نکالے گئے اور قیامت قائم نہیں ہوگی مگر جمعہ کے دن“ [مسلم].

    2-فضائلِ جمعہ میں نمازِ جمعہ کے بھی فضائل شامل ہیں، کیونکہ نماز اسلام کے فرائض اور مسلمانوں کے جمع ہونے کا سب سے بڑا ذریعہ ہے، جس نے نمازکی ادائیگی میں غفلت برتی اللہ تعالیٰ اس کے قلب پر مہر لگادیتے ہیں جیسا کہ مسلم شریف کی روایت میں مذکور ہے۔

    3-جمعہ کے دن ایک گھڑی ہوتی ہے اس میں دعا قبول کی جاتی ہے،حضرت ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے: نبی کریم نے فرمایا: ”اس میں ایک گھڑی ایسی ہے، جس میں کوئی مسلمان نماز پڑھے، اور اللہ تعالیٰ سے کچھ مانگے تو اللہ تعالیٰ اس کو عنایت فرمادیتا ہے۔“[متفق علیہ].

    ابن قیم ؒنے قبولیت دعا کی گھڑی کی تعیین کے سلسلے میں اختلاف کو ذکر کرنے کے بعد حدیثِ رسول کی روشنی میں ذیل کے دو قول کو ترجیح دی ہے۔

    اول: وہ گھڑی خطبہ شروع ہونے سے لے کر نماز کے ختم ہونے تک کا درمیانی وقفہ ہے۔ [مسلم].

    دوم: جمعہ کے دن عصر کی نماز کے بعد غروب آفتاب تک کی مدت، اور یہی قول راجح ہے۔ [زاد المعاد 1/389].

    4- جمعہ کے دن کا صدقہ دیگر ایام کے صدقوں سے بہتر ہے۔ابن قیم ؒفرماتے ہیں: ”ہفتے کے دیگر دنوں کے مقابلے جمعہ کے دن کے صدقہ کا ویسا ہی مقام ہے جیسا کہ سارے مہینوں میں رمضان کا مقام ومرتبہ ہے۔“

     حضرت کعبؓ کی حدیث میں ہے: ”…جمعہ کے دن صدقہ دیگر ایام کے مقابلے (ثواب کے اعتبار سے) عظیم ہے۔“

    5- یہ وہ دن ہے جس دن اللہ تعالیٰ اپنے مومن بندوں کے لیے جنت میں تجلی فرمائیں گے،حضرت انس ؓاللہ تعالیٰ کے فرمان وَلَدَینَا مَزِید [ق:35] کے بارے میں فرماتے ہیں: اس سے مراد اللہ تعالیٰ کا ہر جمعہ تجلی فرمانا ہے۔

    6-جمعہ کا دن ہفتہ میں بار بار آنے والی عید ہے، حضرت عباس ؓ کابیان ہے کہ نبی کریم انے فرمایا: ”یہ عید کا دن ہے،جسے اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کے لیے طے کیا ہے، لہٰذا جسے جمعہ ملے وہ اس دن غسل کرے“.[ابن ماجہ ،صحیح].

    7-یہ وہ دن ہے جس میں گناہوں کی معافی ہوتی ہے: نبی کریم انے ارشاد فرمایا:” جو شخص جمعہ کے دن غسل کرے اور خوب اچھی طرح سے پاکی حاصل کرے اور تیل استعمال کرے یا گھر میں جو خوشبو میسر ہو استعمال کرے پھر نماز جمعہ کے لیے نکلے اور مسجد میں پہنچ کر دو آدمیوں کے درمیان نہ گھسے، پھر جتنی ہو سکے نفل نماز پڑھے اور جب امام خطبہ شروع کرے تو خاموش سنتا رہے تو اس کے اس جمعہ سے لے کر دوسرے جمعہ تک سارے گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں۔“ [البخاری].

    8-جمعہ کے لیے چل کرجانے والے کے ہر قدم پر ایک برس کے روزے رکھنے اور قیام کرنے کا ثواب ملتا ہے، حضرت اوس بن اوسؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ا نے ارشاد فرمایا:”جس نے جمعہ کے دن اچھی طرح غسل کیا، اور اول وقت مسجد پہنچ کر خطبہ اولی میں شریک رہا، اور امام سے قریب بیٹھ کر خاموشی سے خطبہ سنا، اس کے لیے ہر قدم پر ایک سال کے روزوں اور قیام کا ثواب ہے، اور یہ اللہ تعالیٰ کے لیے بہت آسان ہے۔ [احمد واصحاب السنن ].

    اللہ اکبر!! جمعہ کے لیے جانے پر ہر قدم کے بدلے ایک سال کے روزے اور قیام کا ثواب لکھاجاتاہے؟!

    تو ان نعمتوں کو پانے والے کہاں ہے؟! ان عظیم لمحات کو گنوانے والے کہاں ہے؟!.

     ”یہ اللہ کا فضل ہے جسے چاہے عطا فرمائے۔اور اللہ بڑے فضل کا مالک ہے“[الحدید:21]

    9- ہفتے کے پورے دنوں میں جہنم کو تپایا جاتا ہے مگر جمعہ کے دن اس عظیم دن کے اکرام وشرف میں یہ عمل بند رہتا ہے[دیکھیے: زاد المعاد 1/387].

    10-جمعہ کے دن یا رات میں فوت ہونا حسن خاتمہ کی علامت ہے، کیونکہ جمعہ کے دن مرنے والا قبر کے عذاب اور فرشتوں کے سوالات سے محفوظ رہتا ہے، حضرت ابن عمرو صسے مروی ہے نبی کریم انے ارشاد فرمایا:”جو مسلمان جمعہ کے دن یا رات میں فوت ہوتا ہے اللہ تعالیٰ اسے قبر کی آزمائش سے بچادیتے ہیں“۔ [احمد والترمذی وصححہ الالبانی].