Tag: Junaid jamshed

  • جنید جمشید کے چترال جانے سے قبل کیا جذبات تھے؟ اہلیہ بتاتے ہوئے آبدیدہ ہوگئیں

    جنید جمشید کے چترال جانے سے قبل کیا جذبات تھے؟ اہلیہ بتاتے ہوئے آبدیدہ ہوگئیں

    دین کی خاطر میوزک انڈسٹری کو خیر بعد کہنے والے پاکستان کے معروف سابق گلوکار و نعت خواں اور مذہبی اسکالر جنید جمشید کے موت سے قبل آخری جذبات سے متعلق ان کی دوسری اہلیہ نے بتادیا۔

    جنید جمشید ایک ایسی شخصیت ہیں جنہیں تمام پاکستانی متفقہ طور پر پسند کرتے ہیں، زندگی میں اس کی تبدیلی بہت سے لوگوں کے لیے ایک تحریک رہی ہے۔

    المناک طیارے کے حادثے میں ان کی موت نے سب کو ہلا کر رکھ دیا تھا، لوگ ان کے اہل خانہ اور پیاروں سے مل کر روتے ہوئے بھی نطر آئے، اور وہ آج بھی ملک کی سب سے زیادہ قابل تعریف شخصیات میں سے ایک ہیں۔

    معروف نعت خواں اور مذہبی اسکالر جنید جمشید کی دوسری اہلیہ رضیہ جنید نے حال ہی میں پہلی بار ایک پوڈ کاسٹ میں شرکت کی جہاں انہوں نے جنید جمشید کی روانگی سے قبل کے جذبات سے متعلق گفتگو کی۔

    پوڈ کاسٹ میں رضیہ جنید نے فیملی کے ساتھ اپنے آخری لمحات بھی مداحوں کے ساتھ شیئر کیے، انہوں نے انکشاف کیا کہ وہ اُس وقت چترال جانے سے پہلے بے چین تھے۔

    مرحوم جنید جمشید کی اہلیہ نے کہا کہ وہ بہت سفر کرتے تھے، اور چترال جانے سے قبل ہی وہ امریکا سے آئے تھے، بے چینی کی وجہ پوچھنے پر انہوں نے کہا کہ چترال میں کتنی سردی ہو گی، انہیں وہاں 5-6 دن رہنا تھا لیکن وہ 10 دن تک رک گئے۔

    رضیہ جنید نے بتایا کہ میں نے محسوس کیا تھا کہ وہ چترال جانے سے قبل کچھ اداس تھے اور وہاں جانے کے بعد بھی نیٹ ورک کے مسائل ہونے کے باوجود مسلسل رابطے میں رہے اور اپنی خریت کی اطلاع دیتے رہتے تھے۔

    جنید جمشید کے صاحبزادے کی ویڈیو نے ماضی کی یاد دلادی

    انہوں نے کہا کہ چترال سے جب نکل رہے تھے تو انہوں نے مجھ سے کہا کہ آج رات کا کھانا ساتھ کھائیں گے، انہوں نے یہ بھی پوچھا کہ مجھے کچھ چاہیے یا نہیں، میں نے اس دن کھانے کی ساری تیاری بھی مکمل کرلی تھی۔

    دورانِ انٹرویو رضیہ جنید یہ یاد کرتے ہوئے جذباتی ہو گئیں کہ کس طرح انہیں جنید جمشید کی موت کی اطلاع موصول ہوئی۔

    انہوں نے بتایا کہ میں قرآن کلاس لے رہی تھی، میرے ہاتھ میں قرآن تھا کہ تو جنید جمشید کے منیجر کی کال موصول ہوئی، جب میں نے ان سے جنید کے بارے میں دریافت کیا تو انہوں نے بتایا کہ جنید کا طیارہ مل نہیں رہا، اور میں ایبٹ آباد جا رہا ہوں۔

    ” یہ سن کر مجھے کچھ سمجھ نہیں آیا، ہمارے پاس ٹی وی نہیں تھا تو میں نے بیٹے سے کہا کہ انٹرنیٹ پر دیکھ کر بتائے کہ کیا ہوا ہے، تب ہمیں پتہ چلا کہ جنید کے طیارے کو حادثہ پیش آ یا ہے، عدت مکمل ہونے کے بعد میں اس مقام پر بھی گئی جہاں یہ حادثہ پیش آیا تھا”

    یاد رہے کہ جنید جمشید 7 دسمبر 2016 کو چترال سے اسلام آباد آنے والے طیارے کے حادثے میں جاں بحق ہو گئے تھے، رپورٹس کے مطابق ان کے ساتھ ان کی اہلیہ نیہا جمشید بھی تھیں۔

  • جنید جمشید نے معین اختر کی نماز جنازہ کیوں پڑھائی تھی؟

    جنید جمشید نے معین اختر کی نماز جنازہ کیوں پڑھائی تھی؟

    پاکستانی فلم انڈسٹری سے وابستہ رائٹر ناصر ادیب نے کئی سالوں بعد معین اختر کی نماز جنازہ سے متعلق اہم قصہ سنایا ہے۔

    مزاح کے بے تاج بادشاہ اور جنوبی ایشیا کے عظیم فنکار معین اختر 22 اپریل 2011 میں انتقال کرگئے، لیجنڈ معین اختر نے کامیڈی، اداکاری، کمپیئرنگ سمیت فنون لطیفہ کی ہر فیلڈ میں اپنا لوہا منوایا۔

    معین اختر پاکستان کے لیجنڈ تھے اور ان کا کام سدا بہار ہے جسے آج بھی لوگ سنتے ہیں اور داد دیتے ہیں، وہ ایک ایسے فنکار تھے جسے لاکھوں لوگ اب بھی پسند کرتے ہیں، لوز ٹاک میں اپنی پرفارمنس کی وجہ سے وہ اب بھی اس نسل کے پسندیدہ افراد میں سے ایک ہیں، ان کا شمار جنوبی ایشیا کے بہترین فنکاروں میں ہوتا ہے۔

    جنید جمشید بھی پاکستان کے اسٹار ہیں جو اب اس دنیا میں نہیں ہیں، مرحوم جنید معین اختر کے بھی بہت قریب اور روحانی دوست کہلاتے تھے، جنید جمشید نے معین اختر کے انتقال کے بعد ان کی نماز جنازہ کی امامت بھی کی۔

    مرحوم جنید جمشید نے معین اختر کی نماز جنازہ پڑھائی جس کی ایک انتہائی جذباتی وجہ تھی، حال ہی میں ناصر ادیب نے ایک انٹرویو میں مرحوم معین اختر کی یادوں کو تازہ کرتے ہوئے ان سے جڑے دلچسپ واقعات کا ذکر کیا ہے۔

    ناصر ادیب نے ایک پوڈ کاسٹ میں انکشاف کیا کہ جنید جمشید اور معین اختر دونوں بہت روحانی تھے، انہوں نے ایک دوسرے سے وعدہ لیا تھا کہ وہ ایک دوسرے کی نماز جنازہ پڑھائیں گے۔

    ناصر ادیب نے بتایا کہ معین اختر نے جنید جمشید سے کہا تھا کہ ’ یار اگر تم سے پہلے میں مرجاؤ تو میرا جنازہ تم پڑھنا اور اگر مجھ سے پہلے تم مر گئے تو تمھارا نماز جنازہ میں پڑھو گا، جب معین کے انتقال ہوگیا تو جنید جمشید ان کے گھر گئے۔

    ناصر ادیب نے مزید بتایا کہ ’’جنید جمشید نے معین اختر کے بیٹے کو کہا کہ تمھارے والد کے ذمہ میرا قرض ہے، جس پر معین کے بیٹے نے کہا کہ جی جی بتائیں کتنے پیسے رہتے ہیں، تو جیند جمشید نے یہاں بتایا کہ انہوں نے مجھ سے ایک وعدہ لیا تھا جس کے تحت آپ کے والد کا نماز جنازہ میں پڑھوں گا، اور اس طرح انہوں نے ان کی نماز جنازہ پڑھائی‘‘

    واضح رہے کہ معین 24 دسمبر 1950 کو پیدا ہوئے اور 22 اپریل 2011 کو دنیا چھوڑ گئے۔ انھوں نے اپنی زندگی کے 60 برسوں میں 44 سال فن کی دنیا کی نذر کیے۔

  • جنید جمشید نے کتنی شادیاں کی تھیں؟ بیٹے نے حقیقت سے پردہ اٹھادیا

    جنید جمشید نے کتنی شادیاں کی تھیں؟ بیٹے نے حقیقت سے پردہ اٹھادیا

    سابق گلوکار اور مرحوم نعت خواں جنید جمشید کے بیٹے بابر جنید جمشید نے پہلی بار اپنے والد کی شادیوں کی حقیقت سے پردہ اٹھادیا ہے۔

    مرحوم جنید جمشید کے بیٹے بابر جنید جمشید نے حال ہی میں ایک پوڈکاسٹ میں نے بطور مہمان شرکت کی جہاں انہوں نے اپنے مرحوم والد کی شادیوں پر پہلی بار کھل کر بات کی۔

    بابر جنید جمشید نے انکشاف کیا کہ میرے والد مرحوم جنید جمشید نے کُل 3 شادیاں کی تھی، میری معلومات کے مطابق میری والدہ کے علاوہ ان کی 2 بیویاں اور تھیں۔

    انہوں نے بتایا کہ 3 بیویوں میں سے 1 کا انتقال والد کے ساتھ ہی طیارہ حادثے میں ہوا تھا جبکہ میری والدہ کے علاوہ دیگر دونوں بیویوں سے ان کی کوئی اولاد نہیں تھی، ہم صرف 4 بہن بھائی ہیں۔

    جنید جمشید کے بیٹے نے اپنے والد کے ساتھ ماضی کا ایک قصہ بھی سنایا، بتایا کہ مجھے یاد ہے کہ ایک بار انہوں نے مجھ سے پوچھا تھا کہ لوگ کہتے ہیں کہ تمہارے باپ نے متعدد شادیاں کر رکھیں ہیں، لیکن تم مجھے بتاؤ کہ کیا کبھی میں نے تمہاری والدہ یا تم لوگوں کے ساتھ ناانصافی کی ہے؟

    جس پر میں نے جواب دیا کہ نہیں بابا آپ نے اپنی تمام ذمے داریاں پوری کی ہیں اور ہمیں بہت پیار دیا ہے، یہ سن کر وہ مطمئن ہو گئے تھے۔

    واضح رہے کہ جنید جمشید 7 دسمبر 2016ء کو طیارہ حادثے میں جاں بحق ہو گئے تھے، جنید جمشید نے کیریئر کے عروج پر گلوکاری اور موسیقی کو خیرباد کہہ دیا تھا۔

  • جنید جمشید کے صاحبزادے کی ویڈیو نے ماضی کی یاد دلادی

    جنید جمشید کے صاحبزادے کی ویڈیو نے ماضی کی یاد دلادی

    معروف نعت خواں اور مذہبی اسکالر جنید جمشید کے بعد ان کے صاحبزادے سیف اللہ جنید بھی اپنے والد کے نقش قدم پر چلتے ہوئے دینی تعلیمات سے لگاؤٟ رکھتے ہیں۔

    سیف اللہ جنید جمشید جو ان دنوں مدینہ منورہ میں موجود ہیں انہوں نے اپنی دل موہ لینے والی ویڈیو جاری کرکے والد کی یاد تازہ کردی۔

    مبلغ اور نعت خواں جنید جمشید نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں اپنی منفرد گائیکی کے بعد نعت خوانی میں بھی اپنا کوئی ثانی نہیں رکھتے تھے، انہوں نے جو بھی تعتیہ کلام پڑھا وہ سننے والوں کے دلوں میں اترگیا۔

    بدقسمتی سے جنید جمشید 2016 میں ایک المناک طیارہ حادثے میں زندگی کی بازی ہار گئے اور ہمیشہ کیلئے اپنے نقوش لوگوں کے ذہنوں میں چھوڑ گئے۔

    اپنے والد کے نقش قدم پر چلتے ہوئے سیف اللہ جنید نے جنید جمشید کی مشہور زمانہ نعت محمد کا روضہ قریب آرہا ہے پڑھ کر سننے والوں کو عقیدت سے جھومنے پر مجبور کردیا۔

    جنید

    والد کی تاد تازہ کرتی جنید جمشید کے بیٹے سیف اللہ جنید جمشید کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی جس میں انہیں روضہ رسول ﷺ کے سامنے عقیدت و احترام کے ساتھ والد کی مقبول ترین کلام ’’محمد کا روضہ’ پڑھتے سنا جاسکتا ہے۔

  • علی ظفر کا مرحوم جنید جمشید کو خوبصورت اندازمیں خراجِ تحسین پیش

    علی ظفر کا مرحوم جنید جمشید کو خوبصورت اندازمیں خراجِ تحسین پیش

    لاہور : معروف گلوکارو اداکار علی ظفر نے مرحوم جنید جمشید کو ان کا گانا ‘اعتبار’ گا کر خوبصورت اندازمیں خراج تحسین پیش کیا اور مداحوں کی اداسی دورکرنے کی کوشش کی۔

    تفصیلات کے مطابق معروف گلوکارو اداکارعلی ظفر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک ویڈیو شیئر کی ، جس میں انھوں نے مرحوم جنید جمشیدکو خوبصورت اندازمیں خراج تحسین پیش کیا۔

    علی ظفرنے مداحوں کیلئے اپنے پیغام میں لکھا کہ کہ اگر آپ پریشان ہیں تو آپ کو خوش کرنے کے لیے ایک چھوٹی سی چیز ہے۔

    علی ظفر نے گیت ‘اعتبار’ کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ یہ گیت میرے پسندیدہ فنکار اور بینڈ ‘وائٹل سائنز‘ کا ہے جسے شعیب منصور نے لکھا ہے۔

    یاد رہے معروف پاکستانی گلوکار علی ظفر نے کراچی آرٹس کونسل کے ساتھ مل کر فنکاروں کی مدد کا اعلان کیا تھا ، اپنے ویڈیو پیغام میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے اپیل کی تھی کہ ’کرونا کے باعث سے شوبز فنکار کام نہ ہونے کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہیں، شوز ہوتے ہیں تو اسٹیج لگتا ہے اور مداح آتے ہیں لیکن کرونا کی وجہ سے یہ سب بند ہوچکا ہے۔

  • ’’میرا دل بدل دے‘‘ جنید جمشید شہید کو ہم سے جدا ہوئے 3 برس بیت گئے

    ’’میرا دل بدل دے‘‘ جنید جمشید شہید کو ہم سے جدا ہوئے 3 برس بیت گئے

    کراچی : دل دل پاکستان سے میرا دل بدل دے تک قوم کے دلوں پر راج کرنے والے جنید جمشید کو ہم سے بچھڑے تین برس بیت گئے۔

    تفصیلات کے مطابق 7 دسمبر دوہزار سولہ کو جنید جمشید قومی ائیرلائن پی کے 661 کی پرواز کے ذریعے چترال سے واپس آرہے تھے کہ حویلیاں کے مقام پر طیارے کو حادثہ پیش آیا جس کے نتیجے میں معروف مبلغ سمیت تمام ہی 47 مسافر شہید ہوگئے تھے، جہاز پھٹنے کی وجہ سے لاشوں کی شناخت کا عمل ڈین این اے کے ذریعے کیا گیا تھا۔

    بدقسمت طیارے میں سوار جنید جمشید کا یہ سفر 2016 کا آخری ثابت ہوا جس کے بعد اُن کی آواز ہمیشہ کے لیے خاموش ہوگئی تاہم اُن کا انداز آج بھی لوگوں کے دلوں میں زندہ ہے۔

    جنید جمشید کا کیریئرکاعروج تھا کہ اللہ نے انہیں دین کی راہ دکھادی جس کے بعد انہوں نے موسیقی کو خیرباد کہا اوراللہ والوں سے ناطہ جوڑ لیا۔ تبلیغی جماعت سے وابستگی کے بعد جنید جمشید دین کی عالی محنت کے لیے دیس دیس گئے اور اسی دوران انہوں نے حمد و ثناء و نعت خوانی کا آغاز بھی کیا۔

    یہ پڑھیں: جنید جمشید کا سفر زندگی

    اے آر وائی ڈیجیٹل پر نشر ہونے والی رمضان نشریات میں وسیم بادامی کے ساتھ جنید جمشید کے انداز نے بھی لوگوں کے دلوں میں گھر کیے، بیت بازی کا مقابلہ ہو، سوال جواب کی نشست یا پھر افطار اور سحر کے اوقات کی دعائیں جنید جمشید پیش پیش نظر آتے تھے۔

    واضح رہے معروف مبلغ جنید جمشید کی پیدائش 3 ستمبر 1964 کو کراچی میں ہوئی، والد کا تعلق پاکستان ائیرفورس سے ہونے کے باعث آپ کے والد نے ابتدائی طور پر کوشش کی کہ آپ کو اُسی شعبے سے وابستہ رکھا جائے۔

    یونیورسٹی دور میں میوزک سے لگاؤ ہونے کے بعد دوستوں کے ساتھ مل کر ایک بینڈ تشکیل دیا، جس نے 1983 میں پشاور اور پھر اسلام آباد یونیورسٹی میں اپنی فن کا مظاہرہ کیا، بعد ازاں اس چھوٹے سے بینڈ وائٹل سائنس نے دنیا بھر میں نام روشن کیا اور دل دل پاکستان جیسے مشہور قومی نغموں کو تخلیق کیا۔

  • معروف مبلغ جنید جمشید کے مداح ان کی 54ویں سالگرہ پراداس ہیں

    معروف مبلغ جنید جمشید کے مداح ان کی 54ویں سالگرہ پراداس ہیں

    معروف مبلغ جنید جمشید کی آج 54 ویں سالگرہ ہے ،وہ 3 ستمبر 1964 کو کراچی میں  میں پیدا ہوئے تھے اور سنہ 2016 میں ایک فضائی حادثے کے نتیجے میں اس جہانِ فانی سے رخصت ہوئے۔

    اوائل جوانی میں والد کی خواہش پر لبیک کہتے ہوئے جنید جمشید ائیر فورس کا حصہ بنے تاہم نظر کمزور ہونے کی وجہ سے وہ اپنی خواہش ایف 16 کی اڑان نہ بھر سکے اور فضائیہ کو خیر باد کہا ،بعد ازاں لاہور کی یونیورسٹی آف انجیئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی میں داخلہ حاصل کر کے تعلیم کو جاری رکھا اور بیچلرز کی ڈگری حاصل کی اور پاک فضائیہ میں بطور کنٹریکٹ اپنی سروس کا آغاز کیا۔

    دورانِ طالب علمی میوزک سے لگاؤ ہونے کے بعد دوست احباب کے ساتھ مل کر ایک بینڈ تشکیل دیا ، جس نے 1983 میں پشاور اور پھر اسلام آباد یونیورسٹی میں اپنی فن کا مظاہرہ کیا، بعد ازاں وائٹل سائن نامی اس بینڈ نے دنیا بھر میں نام روشن کیا اور ’دل دل پاکستان ‘جیسے مشہور نغمے تخلیق کیے۔

    اس نغمے کی بدولت جنید جمشید موسیقی کی دنیا پر ایسے چھائے کہ اگلی پوری دھائی میں ان کو کوئی جوڑ پیدا نہ ہوسکا لیکن پھر اچانک ہی جنید جمشید کی طبیعت میں تبدیلی آئی اور وہ کلین شیو اور مغربی طرز کے جدید کپڑوں میں نظر آنے والے گلوگار و موسیقار لمبی سی داڑھی کے ساتھ ٹیلی ویژن پر نعتیہ کلام اور حمد و ثناء کرتے نظر آئے۔

    جنید جمشید
    گلوکار سے مبلغ جنید جمشید کا سفر

    اچانک تبدیلی پر جنید جمشید نے متعدد بار گفتگو کرتے ہوئے واقعے کا ذکر کیا کرتے تھے کہ گھر سے میوزیکل شو میں جاتے وقت ڈیفنس کے علاقے میں کار کی ٹکر سے ایک کتا جاں بحق ہوگیا تھا ، اس واقعے پر انہوں نے اتر کر کتے کو سڑک سے ہٹایا اور قریب میں واقع خالی پلاٹ پر دفنایا اور اللہ کو گواہ بنایا۔ بس اسی لمحے انہوں نے زندگی تبدیل کرنے کا فیصلہ کرلیا تھا۔

    سن 2002 میں تبلیغی جماعت سے وابستگی کے بعد جنید جمشید نے اپنے معاشی حالات کے باعث میوزیکل شوز جاری رکھے تاہم 2004 میں موسیقی کی دنیا کو مکمل خیر باد کہہ دیا ۔ آئندہ برس یعنی سنہ 2005 میں جنید جمشید نے نعتوں اور حمدیہ کلام پر مشتمل پہلا البم ’جلوہ جاناں‘ ریلیز کیا۔

    بعد ازاں’محبوب یزداں‘ 2006 میں اور ’بدر الدجا‘2008 میں اور’بدیع الزماں‘2009 میں ریلیز کیا۔ اس دوران جنید جمشید نے اپنا بزنس بھی شروع کیا جس کی شاخیں آج ملک کے تقریباً تمام بڑے شہروں میں ایک اعلیٰ پہچان رکھتی ہیں۔ آج اُن کی پہچان ٹی وی اسکرین پر ”مذہبی دانشور“کی حیثیت سے ہے انہوں نے ایک نئی دنیا سے خود کو روشناس کروایا اور اُسی کے ساتھ دنیا سے رخصت ہوگئے۔

    معروف مبلغ نے پاکستان سمیت دنیا بھر میں تبلیغ کا کام بہت زور وشور سے کیا، اس دوران اُن کا مقصد صرف ایک ہی تھا کہ امت کو جوڑا جائے اور انتشار سے بچایا جائے، وہ تین سال اے آر وائی پر ہونے والی خصوصی رمضان ٹرانسمیشن سمیت دیگر مذہبی پروگراموں کا حصہ رہے۔

    کراچی کے رہائشی جنید جمشید اُس بد قسمت پرواز پی کے 661 میں سوار تھے جو چترال سے اسلام آباد واپس آتے ہوئے ایبٹ آباد کے مقام پر 7 دسمبر 2016 کو گر کر تباہ ہوگئی تھی ، اس حادثے میں ان کی اہلیہ بھی ان کے ہمراہ تھیں، جنید نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنی آخری یادگار تصاویر پوسٹ کی جن میں انہوں نے کہا کہ ’’میں اپنے دوستوں کے ہمراہ جنت میں ہوں اور دین کا کام کررہا ہوں‘‘۔

    جنید جمشید کی موسیقی کے مداح ہوں ، یا ان کی نعتوں کے ، ان کی کمپئرینگ کے دیوانے ہوں یا ان کے برانڈ کے ، آج ہر آنکھ اس ہر دل عزیز کے لیے اشکبار ہے جو شروع سے یقین رکھتے تھے کہ ہم اس راستے پر کیوں چلیں جس کو ہر کوئی اختیار کرتا ہے۔

  • بابا کے بعد ہماری پوری زندگی بدل گئی، بابر جنید

    بابا کے بعد ہماری پوری زندگی بدل گئی، بابر جنید

    کراچی : معروف نعت خواں جنید جمشید کی پہلی برسی انکے صاحبزادے بابر جنید کا کہنا ہے کہ 7 دسمبر 2016 کا دن میرے لئے بہت خوفناک دن تھا اور آج وہ غمگین گھڑی پھر آگئی، بابا کے بعد ہماری پوری زندگی بدل گئی۔

    معروف ثناء خواں جنید جمشید کی پہلی برسی آج یعنی 7 دسمبر کو منائی جارہی ہے ، والد کی برسی کے موقع پر جنید جمشید کے بیٹے بابر جنید نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر اپنے پیغام میں کہا کہ 7 دسمبر 2016 کا دن میرے لیے بہت خوفناک تھا کیونکہ اُس روز میں نے والد کی موت کی خبر سنی اور آج پھر وہی دن آگیا۔

    بابر جنید نے کہا کہ بابا کے بعد ہماری پوری زندگی بدل گئی، مجھے آج بھی اُن کے انتقال کا یقین نہیں آتا، میں ان کو بہت یاد کرتا ہوں، بابا کا پاکستان اور لوگوں سے محبت کرنے کا انداز اور جذبہ میرے اندر بھی پیدا ہوگیا اور میں کوشش کروں گا کہ اُن کے اس کام کو آگے لے کر چلوں۔

    ویڈیو دیکھیں

    جنید جمشید کے بیٹے کا کہنا تھا کہ چند ماہ قبل میں بہت زیادہ جذباتی ہوگیا تھا جس کے بعد میں نے لکھنا شروع کیا اور بابا کے نام ایک پیغام  ’میرے بابا پیارے بابا کیوں چلے گئے مجھے چھوڑ کر ‘ لکھا یہ کلام ان سب لوگوں کے لیے بھی ہے جن کے بابا اب اس دنیا میں نہیں رہے۔

    بابر نے مزید کہا کہ آج میں آپ سب کے پیار اور تعاون کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور ساتھ ہی اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ بابا کے مقصد کو آگے بڑھائیں گے۔


    مزید پڑھیں :  جنید جمشید کے صاحبزادے کا والد کو جذباتی کلام سے خراج تحسین


    یاد رہے چند روز قبل معروف ثناء خواں جنید جمشید کے صاحبزادے بابر جنید نے ’میرے بابا‘ گا کر اپنے والد کو جذباتی انداز میں خراج عقیدت پیش کیا تھا۔

    اس گانے کو ’پیارے بابا‘ کا نام دیا گیا ہے جبکہ اس کے بول پیارے بابا کیوں چلے گئے ہوں، چھوڑ کے مجھ کو تم کیوں تنہاء یوں چلے گئے ہو، اُس کے کمپوزر کاشان ادمانی جبکہ ڈائریکٹر سید ذیشان احمد ہیں۔

    خراج عقیدت پیش کرنے کی ویڈیو جنید جمشید کے آفیشل پیچ پر شیئر کی گئی تھی۔

    خیال رہے 7 دسمبر 2016 کو ایبٹ آباد میں مقام حویلیاں کے مقام پر چترال سے اسلام آباد جانے والی پرواز پی کے 661 کو حادثہ پیش آیا تھا جس کے نتیجے میں جنید جمشید سمیت 48 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • حویلیاں طیارہ حادثے کی رپورٹ اپریل 2018 میں جاری کی جائے گی

    حویلیاں طیارہ حادثے کی رپورٹ اپریل 2018 میں جاری کی جائے گی

    کراچی:پی آئی اے کے حویلیاں میں تباہ ہونے والے اے ٹی ار طیارے کے حادثے کی وجوہات کی حتمی رپورٹ اپریل 2018میں جاری کی جائے گی‘ گزشتہ سال آج ہی کے دن پیش آنے والے اس سانحے میں جنید جمشید سمیت47 مسافر عدم کی راہ پر سدھار گئے تھے۔

    سن 7 دسمبر دوہزار سولہ کو جنید جمشید قومی ائیرلائن پی کے 661 کی پرواز کے ذریعے چترال سے واپس آرہے تھے کہ حویلیاں کے مقام پر طیارے کو حادثہ پیش آیا جس کے نتیجے میں معروف مبلغ سمیت تمام ہی 47 مسافر شہید ہوگئے تھے، جہاز پھٹنے کی وجہ سے لاشوں کی شناخت کا عمل ڈین این اے کے ذریعے کیا گیا تھا۔

    گزشتہ سال ہونے والے اس طیارہ حادثے کی تحقیقات پاکستان کی سول ایوی ایشن اتھارٹی کے سیفٹی اینڈ انویسٹی گیشن بورڈ نے کی تھی‘ اس کے علاوہ مزید تین کمپنیاں سانحے کی تحقیقات میں مصروف ہیں۔

    ان کمپنیوں میں طیارے کا پنکھا بنانے والی کمپنی ‘ یوٹاز‘ طیارے کی باڈی بنانے والی اے ٹی آر کمپنی اور طیارے کا انجن بنانے والی کینیڈین کمپنی پریٹ اینڈ بٹنی بھی اپنے طور پر تحقیقات کررہی ہیں۔

    جنید جمشید کو بچھڑے ایک برس بیت گیا*

    مذکورہ بالا میں سے دو کمپنیوں کی تحقیقات مکمل ہوچکی ہیں جبکہ تیسری کمپنی اپنی تحقیقاتی رپورٹ مارچ 2018 تک مکمل کرے گی جس کے بعد تینوں کمپنیوں کی تحقیقاتی رپورٹ اور ایس آئی بی کی رپورٹ کا تقابلی جائزہ لے کر اس سانحے کی حتمی رپورٹ اپریل 2018 میں جاری کی جائے گی۔

    طیارے کے بلیک باکس پر کی جانے والی تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ دوران پروازاے ٹی آر طیارے کا ایک انجن اچانک بند ہوگیا تھا۔ انجن بند ہونے کی اطلاع کپتان نے فوری طور پرکنٹرول ٹاور کو دی تھی، کپتان مے ڈے، مے ڈے کی کال کرتا رہا لیکن کچھ ہی دیر بعد طیارہ زمیں بوس ہوگیا۔

    فلائٹ ڈیٹاریکارڈ کے مطابق چار ہزارفٹ کی بلندی پر طیارے نے توازن کھو دیا تھا، پروازپی کے 661 طیارے کے پروپلر کا حب فری ہوگیا تھا، جس کی وجہ سے جہاز کنٹرول سے باہرہوا، پنکھے فری ہونے کی وجہ سے طیارے کنٹرول نہ ہوسکا، جس کی وجہ سے کپتان کو مہلت ہی نہ ملی کہ وہ طیارے کو کسی جگہ پراتارسکے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • حویلیاں طیارہ حادثہ، جنید جمشید کو بچھڑے ایک برس بیت گیا

    حویلیاں طیارہ حادثہ، جنید جمشید کو بچھڑے ایک برس بیت گیا

    کراچی: دل دل پاکستان سے میرا دل بدل دے تک قوم کے دلوں پر راج کرنے والے جنید جمشید کو ہم سے بچھڑے ایک برس کا عرصہ  بیت گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سن 7 دسمبر دوہزار سولہ کو جنید جمشید قومی ائیرلائن پی کے 661 کی پرواز کے ذریعے چترال سے واپس آرہے تھے کہ حویلیاں کے مقام پر طیارے کو حادثہ پیش آیا جس کے نتیجے میں معروف مبلغ سمیت تمام ہی 47 مسافر شہید ہوگئے تھے، جہاز پھٹنے کی وجہ سے لاشوں کی شناخت کا عمل ڈین این اے کے ذریعے کیا گیا تھا۔

    بدقسمت طیارے میں سوار جنید جمشید کا یہ سفر 2016 کا آخری ثابت ہوا جس کے بعد اُن کی آواز ہمیشہ کے لیے خاموش ہوگئی تاہم اُن کا انداز آج بھی لوگوں کے دلوں میں زندہ ہے۔

    مزید پڑھیں: جنید جمشید کا سفر زندگی

    جنید جمشید کا کیریئرکاعروج تھا کہ اللہ نے انہیں دین کی راہ دکھادی جس کے بعد انہوں  نے موسیقی کو خیرباد کہا اوراللہ والوں سے ناطہ جوڑ لیا۔ تبلیغی جماعت سے وابستگی کے بعد جنید جمشید دین کی عالی محنت کے لیے دیس دیس گئے اور اسی دوران انہوں نے حمد و ثناء و نعت خوانی کا آغاز بھی کیا۔

    اے آر وائی ڈیجیٹل پر نشر ہونے والی رمضان نشریات میں وسیم بادامی کے ساتھ جنید جمشید کے انداز نے بھی لوگوں کے دلوں میں گھر کیے، بیت بازی کا مقابلہ ہو، سوال جواب کی نشست یا پھر افطار اور سحر کے اوقات کی دعائیں جنید جمشید پیش پیش نظر آتے تھے۔

    یہ بھی پڑھیں: جنید جمشید کے صاحبزادے کا والد کو جذباتی کلام سے خراج تحسین

    گزشتہ برس 7 دسمبر کو لوگوں کے دلوں پر راج کرنے اور پاکستان کی پہچان بننے والے جنید جمشید ہمیشہ کے لیے دنیا سے رخصت ہوگئے مگر اُن کی آواز آج بھی دلوں میں بسی ہوئی ہے۔

    واضح رہے معروف مبلغ جنید جمشید کی پیدائش 3 ستمبر 1964 کو کراچی میں ہوئی، والد کا تعلق پاکستان ائیرفورس سے ہونے کے باعث آپ کے والد نے ابتدائی طور پر کوشش کی کہ آپ کو اُسی شعبے سے وابستہ رکھا جائے۔

    یونیورسٹی دور میں میوزک سے لگاؤ ہونے کے بعد دوستوں کے ساتھ مل کر ایک بینڈ تشکیل دیا، جس نے 1983 میں پشاور اور پھر اسلام آباد یونیورسٹی میں اپنی فن کا مظاہرہ کیا،  بعد ازاں اس چھوٹے سے بینڈ وائٹل سائنس نے دنیا بھر میں نام روشن کیا اور دل دل پاکستان جیسے مشہور قومی نغموں کو تخلیق کیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔