Tag: Junaid jamshed

  • حضورکریم ﷺ کی شان میں پانچ ہمیشہ سنی جانے والی نعتیں

    حضورکریم ﷺ کی شان میں پانچ ہمیشہ سنی جانے والی نعتیں

    توصیف رسول بیان کرنا مسلمانوں کے ایمان کا اہم جز ہے‘ جس کا آغاز دورہ رسول ﷺ میں ہوا اور جناب حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فصیح و بلیغ عربی میں مداحِ رسول پیش کی اس کا سلسلہ آج دنیا کی ہرزبان میں  اپنے اپنے انداز سے جاری و ساری ہے۔

    حضورِ اقدس ﷺ کی تعریف ویسے تو دنیا کی ہرزبان میں مختلف رنگ و نسل سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے بذریعہ نعت خوانی کی تاکہ آپ ﷺ کی خوشنودی کو حاصل کیا جا سکے۔

    اردو زبان میں چونکہ عربی اور فارسی زبانوں کا گہرا اثر رہا ہے ‘ اردو زبان سے تعلق رکھنے والے شعراء کرام نے اسلام کی خدمت کرنے کے لیے عربی اور فارسی زبانوں میں لکھی گئی نعتوں کا نہ صرف اردو ترجمہ کیا بلکہ اس میں نئی جہد کا اضافہ کرتے ہوئے خود بھی نعتیہ اشعار پر مبنی مجموعہ تحریر کیا۔

    تقسیم برصغیر کے بعد دونوں ممالک کے مختلف شعراء نے حضور اقدس ﷺ کی شان میں نعتیہ اشعار تحریر کیے، جن میں سے کچھ اشعار کو باقاعدہ ایک طرز کی صورت میں پڑھا گیا۔

    حویلیاں کے قریب طیارہ حادثے میں جاں بحق ہونے والے جنید جمشید نے موسیقی کی دنیا کو خیرباد کہتے ہی آپ ﷺ کی بارگاہ میں نعتیہ کلام ’’محمد کا روضہ قریب آرہا ہے، بلندی پر اپنا نصیب آرہا ہے‘‘ پڑھا جو آج ہر زد عام کی زبان پر ہے۔

    معروف نعت خواں الحاج خورشید احمد (مرحوم) نے ویسے تو کئی نعتیں پڑھیں تاہم اُن کی کچھ نعتیں عوام میں بے حد مقبول ہوئیں، جن میں ’’جشنِ آمد رسول،  یہ سب تمھارا کرم ہے آقا‘‘ ودیگربے حد مقبول ہوئیں۔

    معروف نعت خواں فصیح الدین سہروردی نے اپنے والد مرحوم ریاض الدین سہروردی کی تحریر کی گئی نعتیں پیش کیں، جن میں ’’سوئے طیبہ جانے والے، یہ مدینہ ہے یہاں آہستہ چل‘‘ اور دیگرنعتوں نے عوام میں کافی مقبولیت حاصل کی۔

    معروف نعت خواں قاری وحید ظفر قاسمی اپنے مخصوص انداز سے کافی مقبول ہوئے، آپ نے حضور اقدس ﷺ کی شان میں کئی نعتیں پیش کیں جن میں ’زہِ مقدر حضور حق سے، وہ نبیوں میں رحمت لقب پانے والا‘‘ وغیر پڑھیں۔

    معروف نعت خواں صدیق اسماعیل  نے ’’مدینے کا سفر ہے اور میں نم دیدہ نم دیدہ ، محبوب کی محفل کو محبوب سجاتے ہیں‘‘ اور دیگر نعتیہ کلام پیش کیے۔

    علاوہ ازیں وطن عزیز کے بہت سے نعت خواہوں نے توصیف نبوی میں‌اپنے کلام پیش کیے جن کے جذبات اور کلام قابل فخر ہیں۔

  • جنید جمشید کے صاحبزادے کا والد کو جذباتی کلام سے خراج تحسین

    جنید جمشید کے صاحبزادے کا والد کو جذباتی کلام سے خراج تحسین

    کراچی: طیارہ حادثے میں جاں بحق ہونے والے معروف ثناء خواں جنید جمشید کے صاحبزادے بابر جنید ’میرے بابا‘ گا کر اپنے والد کو جذباتی انداز میں خراج عقیدت پیش کیا۔

    تفصیلات کے مطابق جنید جمشید کے صاحبزادے نے جس گانے کے ساتھ اپنے والد کو خراج عقید پیش کیا اُس کے کمپوزر کاشان ادمانی جبکہ ڈائریکٹر سید ذیشان احمد ہیں۔

    اس گانے کو ’پیارے بابا‘ کا نام دیا گیا ہے جبکہ اس کے بول پیارے بابا کیوں چلے گئے ہوں، چھوڑ کے مجھ کو تم کیوں تتہاء یوں چلے گئے ہو، خراج عقیدت پیش کرنے کی ویڈیو جنید جمشید کے آفیشل پیچ پر شیئر کی گئی ہے۔

    بابر جنید نے اپنے والد کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے گانے میں جنید جمشید کی ڈانٹ ڈپٹ اور سختی کا بھی تذکرہ کیا اور ساتھ ہی اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ بابا کے فلاحی کاموں کو جاری رکھیں گے۔

     خیال رہے 7 دسمبر 2016 کو ایبٹ آباد میں مقام حویلیاں کے مقام پر چترال سے اسلام آباد جانے والی پرواز پی کے 661 کو حادثہ پیش آیا تھا جس کے نتیجے میں جنید جمشید سمیت 48 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔

    واضح رہے معروف مبلغ جنید جمشید کی پیدائش 3 ستمبر 1964 کو کراچی میں ہوئی، والد کا تعلق پاکستان ائیرفورس سے ہونے کے باعث آپ کے والد نے ابتدائی طور پر کوشش کی کہ آپ کو اُسی شعبے سے وابستہ رکھا جائے۔

    یہ بھی پڑھیں: جنید جمشید کے صاحبزادوں نے نعت خوانی کا باقاعدہ آغازکردیا

    دورہِ طالب علمی میں میوزک سے لگاؤ ہونے کے بعد دوستوں کے ساتھ مل کر ایک بینڈ تشکیل دیا، جس نے 1983 میں پشاور اور پھر اسلام آباد یونیورسٹی میں اپنی فن کا مظاہرہ کیا،  بعد ازاں اس چھوٹے سے بینڈ وائٹل سائنس نے دنیا بھر میں نام روشن کیا اور دل دل پاکستان جیسے مشہور قومی نغموں کو تخلیق کیا۔

    مزید تفصیل پڑھیں : جنید جمشید کا سفر زندگی

    ویڈیو دیکھیں


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • عاطف اسلم‘ عمران عباس کا جنید جمشید سمیت رفتگاں کو خراجِ تحسین

    عاطف اسلم‘ عمران عباس کا جنید جمشید سمیت رفتگاں کو خراجِ تحسین

    لکس اسٹائل ایوارڈ میں جنید جمشید سمیت سال 2016 میں ہم سے بچھڑجانے والوں کو خراجِ تحسین پیش کیا گیا‘ نامور شخصیات کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے لیے عاطف اسلم اور عمران عباس نے خصوصی پرفارمنس پیش کی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں گزشتہ دنوں منعقد ہونے والے لکس اسٹائل ایوارڈ 2017 میں گزشتہ سال ہم سے بچھڑجانے والی معروف شخصیات کی خدمات کے اعتراف کے لیے خصوصی پرفارمنس کا اہتمام کیا گیا۔

    تقریب کے دوران معروف اداکاروگلوکار عمران عباس نے نصرت فتح علی خان کے ہمیشہ زندہ رہنے والے گانے ’کسے دا یار نہ بچھڑے‘ گایا اوران کی پرفارمنس کے دوران پس منظر میں معروف مصنف انتظارحسین‘ فاطمہ ثریا بجیا‘ اداکارہ شمیم‘ ماڈل قندیل بلوچ‘ اداکارہ نیشا ملک‘ یاور حیات خان‘ جنید جمشید اور سماجی کارکن خرم ذکی کی تصاویر جلوہ گر ہوتی رہیں۔

    تقریب کے اختتام پر نامور گلوکار عاطف اسلم نے ماضی کے نامورگلوکاراورماضی قریب کے ممتاز مذہبی رہنماء جنید جمشید کو خراجِ تحسین پیش کیا۔

    عاطف اسلم نے جنید جمشید کو انہی کا گانا گاکر’ہم کیوں چلیں اس راہ پر‘انہیں یاد کیا‘ پرفارمنس سے قبل ان کا کہنا تھا کہ جنید جمشید آج ہمارے ساتھ نہیں لیکن ان کو یاد کرنا بنتا ہے۔

    لکس اسٹائل ایوارڈز میں اے آروائی ڈیجیٹل کے مقبول ترین ڈرامے دل لگی کو سال کے بہترین ڈرامے کے اعزاز سے بھی نوازا گیا‘ اس کے علاوہ قرۃ العین بلوچ بہترین گلوکارہ قرار پائیں‘‘ اے آروائی فلمز کی پیشکش ’دوبارہ پھر سے‘ میں بہترین پرفارمنس پر صنم سعید کو بہترین اداکارہ کا اعزاز دیا گیا‘ حسنین لہری اورصدف کمال سال کے بہترین ماڈل قرار پائے اور اس کے علاوہ بھی ستاروں سے مزین اس شام میں دیگر کئی شخصیات کو ایوارڈز دیے گئے۔

    تقریب کے آغاز میں عاطف اسلم کے  ہمراہ کئی فنکاروں کی جانب سے قومی ترانے’پاک سرزمین شاد باد‘ پر دیکھنے کے لائق پرفارمنس دی گئی جسے ناظرین نے بے حد پسند کیا۔

  • جنید جمشید کے صاحبزادوں نے نعت خوانی کا باقاعدہ آغازکردیا

    جنید جمشید کے صاحبزادوں نے نعت خوانی کا باقاعدہ آغازکردیا

    کراچی : معروف مذہبی اسکالر جنید جمشید شہید کے صاحبزادوں نے نعت پڑھ کر اپنے والد کی یاد تازہ کردی، مذکورہ نعت آئندہ چند دنوں میں سوشل میڈیا پر جاری کردی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ حویلیاں میں شہید ہونے والے معروف نعت خواں اور مبلغ جنید جمشید کو بھلایا تو نہیں جاسکتا لیکن ان کی نعتوں کو پڑھ کران کے مداح ان کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔

    جنید جمشید شہید کے بیٹوں نے بھی اپنے والد کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اوران کا مشن آگے بڑھاتے ہوئے نعت خوانی کا باقاعدہ آغاز کر دیا ہے۔

    jamshed-son-1

    اس سلسلے میں تیمورجمشید اوربابر جمشید نے کراچی کے ایک اسٹوڈیو میں نعت کی ریکارڈنگ کے سلسلے میں پریکٹس کی،اس حوالے سے ویڈیوسوشل میڈیا پر جاری کی گئی  جس پر ہزاروں افراد نے اپنی پسندیدگی کا اظہارکیا۔بابرجنید اور تیمورجنید جس نعت کی ریکارڈنگ کروا رہے ہیں اس کی ویڈیو آپ بھی ملاحطہ کریں۔

    jamshed-son-2

    جنید جمشید کی مشہور زمانہ نعت محمد کا روزہ قریب آرہا ہے کی طرز پر پڑھی گئی یہ نعت قارئین کو بہت پسند آئے گی، اس نعت کے شاعر ڈاکٹر ریحان اعظمی ہیں جبکہ اس کی ریکارڈنگ رضوان زیدی اپنے اسٹوڈیو میں کر رہے ہیں،

    jamshed-son

  • علی حیدرکا جنید جمشید شہید کو خراج عقیدت

    علی حیدرکا جنید جمشید شہید کو خراج عقیدت

    کراچی : معروف گلوکارعلی حیدر نے اپنی حالیہ ویڈیو میں جنید جمشید شہید کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے اُن کی پڑھی ہوئی نعت ’’میرا دل بدل دے ‘‘پڑھ کر سننے والوں کو آبدیدہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق حویلیاں میں پی آئی کے اے ٹی آر طیارے کے اندوہناک حادثے میں شہید ہونے والے اے آر وائی نیوز کے میزبان اور مبلغ جنید جمشید کی یاد میں گلوکارعلی حیدر نے ان کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا ہے۔

    فیس بک پر جاری ایک ویڈیو میں علی حیدر نے ان کی مشہور زمانہ نعت’’ میرا دل بدل دے ‘‘پڑھ کر ان چاہنے والوں کے دلوں میں ان کی یاد تازہ کردی، ویڈیو کو فیس بک پر ہزاروں لوگوں نے دیکھا اور پسند کیا۔

    jj-ali-h-post

    علی حیدرنے ویڈیو میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنید جمشید کے بارے میں سوچ کر یقین ہی نہیں آتا کہ ایسا ہوگیا، جنید جنمشید کو سوچ کر یہ پیسہ عزت شہرت دولت اسٹیٹس سب جھوٹ لگنے لگتا ہے کہ یہ سب بیکار کی چیزیں ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ یہ سب دکھاوا ہے، دنیا ایک دن ایسے ہی ختم ہوجائے گی اور ہم سب ان چیزوں کے پیچھے بھاگتے رہتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ میرے پاس الفاظ نہیں ہیں کہ میں آپ لوگوں سے جنید کا غم کیسے شیئر کروں۔

    شوبز زندگی ہو یا پھراسلامی طرززندگی جنید جمشید نے دونوں ہی زندگیوں میں خوب اور عزت کمائی، یہی وجہ ہے کہ آج ان کی جدائی کے بعد بھی ہر شخص انہیں اچھے الفاظ میں یاد کرتا نظر آتا ہے۔

  • جنید جمشید کے بیٹے نے نعت پڑھ کران کی یاد تازہ کردی

    جنید جمشید کے بیٹے نے نعت پڑھ کران کی یاد تازہ کردی

    کراچی : جنید جمشید شہید کے بیٹے نے اپنے والد کی مشہور زمانہ نعت پڑھ کر ان کی یاد تازہ کردی، سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق حویلیاں طیارہ حادثے میں شہید ہونے والے ملک کے معروف نعت خواں اور مبلغ جنید جمشید کے صاحبزادے بدر جنید نے ایک چیریٹی شو کی تقریب میں اپنے والد کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کی مشہور زمانہ نعت میرا غفلت میں ڈوبا دل بدل دے پڑھ کر شرکاء کے دلوں میں ان کی یاد تازہ کردی۔

    سوشل میڈیا پر چلنے والی اس ویڈیو کو ایک لاکھ سے زائد افراد نے پسند کیا، تقریب کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے بدرجنید کا کہنا تھا کہ پہلی بار کسی چیریٹی شو میں اپنے ابا کے بغیر آیا ہوں۔

    انہوں  نے کہا کہ یہ صرف میرے یا میرے گھر والوں کیلئے ہی نہیں بلکہ ان کے تمام چاہنے والوں کیلئے دکھ کی بات ہے کہ وہ آج ہم میں موجود نہیں۔

    انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ابا نے جس طرح سماجی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا، ہم سب اس کو آگے لے کر چلیں گے۔

    شہید جنید جمشید کی نعت ان کی مسحور کن آواز میں قارئین کی نذر ۔۔۔ !!


    Mera Ghaflat Mein Dooba Dil Badal De by Junaid… by arydigitalofficial

  • عبدالستارایدھی، جنید جمشید اورشہدائے اے پی ایس کی یاد میں ریلی

    عبدالستارایدھی، جنید جمشید اورشہدائے اے پی ایس کی یاد میں ریلی

    کراچی : سماجی تنظیم فکس اٹ کی جانب سے عبدالستار ایدھی، شہید جنید جمشید اور شہدائے اے پی ایس کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے موٹر سائیکل ریلی نکالی گئی، ریلی کا آغاز سی ویو سے کیا گیا، ملک کی قابل قدر شخصیات کو شہر قائد کے عوام نے زبردست خراج عقیدت پیش کیا۔

    fixit1

    تفصیلات کے مطابق شہر قائد کی تنظیم فکس اٹ کے زیر اہتمام تنظیم کے بانی عالمگیر خان کی قیادت میں عبدالستار ایدھی، شہید جنید جمشید اور شہدائے اے پی ایس اور شہدائے سانحہ حویلیاں کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے موٹر سائیکل ریلی کا انعقاد کیا گیا۔

    fixit2

    ریلی کے شرکاء کا کہنا تھا کہ عبدالستار ایدھی اور جنید جمشید پوری قوم خصوصاً نوجوانوں کیلئے رول ماڈل ہیں۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ان شخصیات کا فلاحی مشن جاری رہے گا۔

    مزید پڑھیں : فکس اٹ کے بانی عالمگیرضمانت پررہا، مہم جاری رکھنے کا اعلان

     

    fixit3

    سماجی تنظیم فکس اٹ کی جانب سے نکالی گئی ریلی میں فیصل ایدھی، اداکار مانی، معروف بائیکر فیصل بچہ اور دیگر اداکاروں سمیت شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی، ریلی سی ویو پر جناح پارک سے شروع ہوکر ویلیج ریسٹورنٹ پر ختم ہوئی۔

    fixit4

  • جنید جمشید کے بیٹوں‌ کا موسیقی کی دنیا میں‌ نہ جانے کا اعلان

    جنید جمشید کے بیٹوں‌ کا موسیقی کی دنیا میں‌ نہ جانے کا اعلان

    کراچی: جنید جمشید کے بیٹوں نے موسیقی کی دنیا میں قدم نہ رکھنے کا اعلان کردیا اور کہا ہے کہ وہ اپنے والد کے سماجی کاموں کو آگے بڑھائیں گےجبکہ جنید کے بھائی نے کہا ہے کہ لوگوں کی آنکھوں میں جنید کے لیے آنسو دیکھے جس کا گماں تک نہ تھا۔

    یہ بھی پڑھیں: جنید جمشید کی اہلیہ کی قومی فٹبال کے لیے خدمات

    جنید جمشید کی تدفین کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ہمایوں جمشید نے کہا کہ جنید صرف میرا نہیں پورے پاکستان کا بھائی تھا، فورسز، اداروں، میڈیا اور عوام کے تعاون کا مشکور ہوں کیوں کہ جنید کے جسد خاکی کی منتقلی اور تدفین کے تمام معاملات بغیر کوآرڈی نیشن کے ممکن نہ تھے۔

    انہوں نے کہا کہ جنید کے لیے سب سے پہلے پاکستان تھا، لوگوں کی آنکھوں میں جنید کے لیے آنسو دیکھے جس کا گماں تک نہ تھا، لوگوں کے آنسو دیکھ کر ہماری آنکھ مزید نم ہوگئی،جنازہ قومی پرچم میں دیکھا تو لگا دل دل پاکستان کا حق ادا ہوگیا۔

    مزید پڑھیں: ’’ جنید جمشید کی میت کو سپردِ خاک کردیا گیا ‘‘

    دوسری جانب جنید جمشید کے بیٹوں نے موسیقی کی دنیا میں نہ جانے کا اعلان کردیا اور کہا ہے کہ وہ موسیقی کی طرف نہیں جائیں گے، بیٹے تیمور نے کہا کہ وہ اپنے والد کے سماجی کاموں کو آگے بڑھائیں گے۔

    جنید جمشید کے بیٹے تیمور نے کہا کہ میرے والد صرف میرے نہیں سب کے محسن تھے، والد نے کبھی سختی نہیں کی صرف نماز کی تاکید کرتے تھے۔

    دریں اثنا جنید جمشید کے گھر آج بھی تعزیت کرنے آئے لوگوں کا رش لگا رہا۔

  • جنید جمشید کاجسد خاکی کراچی پہنچ گیا، اہل خانہ کے حوالے

    جنید جمشید کاجسد خاکی کراچی پہنچ گیا، اہل خانہ کے حوالے

    اسلام آباد : طیارے حادثے میں جاں بحق جنید جمشید کا جسد خاکی کراچی منتقل کیے جانے کے بعد ان کے اہل خانہ کے حوالے کردیا گیا۔ 

     تفصیلات کے مطابق پی آئی اے طیارے حادثے میں جاں بحق جنید جمشید کا جسد خاکی نورخان ایئر بیس پر نماز جنازہ  کی ادائیگی کے بعد پاک فضائیہ کے سی ون تھرٹی طیارے کے ذریعے کراچی منتقل کردیا گیا۔

    جنید جمشید کے بھائی ہمایوں جمشید کے مطابق نمازجنازہ معین کرکٹ اکیڈمی میں جمعرات بعد نماز ظہ ادا کی جائے  گی۔ قوی امکان ہے کہ مولانا طاروق جمیل جنید جمشید کی نماز جنازہ کی امامت کریں گے۔

    کراچی میں پی این ایس شفا اسپتال کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جنید جمشید کے بھائی ہمایوں جمشید نے کہا کہ دل دل پاکستان کا اس قوم نے حق ادا کردیا۔

    انہوں نے کہا کہ میں تینوں مسلح افواج کا بھی بے حد مشکور ہوں، جس طرح قومی پرچم میں میت کو لپیٹ کر یہاں بھیجا گیا، وہ ہماری فیملی کیلیے دلی تسکین کا باعث ہے، اس سے ہمارا غم ہلکا ہوگیا اور پتا چلا کہ جنید صرف میرا ہی نہیں پوری قوم کا بھائی تھا۔

    انہوں نے مزید کہا میں اور میرے اہل خانہ پورے ملک کے مشکور ہیں جنہوں نے ہمارے غم کو ہلکا کردیا۔

    شہید جنید جمشید کی میت جب ان کی رہائش گاہ پر لائی گئی تو رقت انگیز مناظر دیکھنے میں آئے، اس موقع پر شہید کے صاحبزادے تابوت پر سر رکھ  کرزارو قطار رو پڑے۔


    مزید پڑھیں : جنید جمشید کے لواحقین ڈی این اےٹیسٹ کی رپورٹ آنے کے بعد میت وصول کریں گے، ڈاکٹرالطاف


    اس سے قبل گذشتہ روز پمزاسپتال کے ڈاکٹر الطاف نے پریس بریفنگ کے دوران میڈیا کو بتایا کہ جنید جمشید کے لواحقین ڈی این اے ٹیسٹ کی رپورٹ آنے کے بعد میت وصول کریں گے، پی آئی اے طیارہ حادثہ میں شہید افراد میں سے ابتک تیرہ لاشوں کی شناخت مکمل ہوچکی ہے، مزید دو میتوں کی شناخت کاعمل ڈی این اے کے علاوہ جاری ہے۔

    ڈاکٹرالطاف کا کہنا تھاکہ جنید جمشید کی میت کی شناخت ڈینٹل ہسٹری سے ہوئی، جبڑے، دانتوں کی ساخت اور فلنگ سے شناخت ممکن ہوئی۔


    مزید پڑھیں : طیارہ حادثہ: جنید جمشید سمیت 47 افراد شہید


    واضح رہے کہ سات دسمبرکو پی آئی اے کے اے ٹی آرطیارہ حادثےمیں عملےکے پانچ ارکان سمیت سینتالیس افرادجاں بحق ہوئے تھے۔

  • جنید جمشید کی جدائی پر بھارتی شاعر کی اثر انگیز نظم

    جنید جمشید کی جدائی پر بھارتی شاعر کی اثر انگیز نظم

    کراچی: قومی ائیرلائن کے بدقسمت طیارہ حادثے میں 47 افراد دنیائے فانی سے کوچ کرگئے جن میں معروف مبلغ جنید جمشید اور اُن کی اہلیہ بھی شامل تھیں‘ اس سانحہ پر دنیا بھر کے تمام ہی افراد رنجیدہ ہیں۔

    قومی ائیرلائن طیارے میں جنید جمشید کی موت پر جہاں اُن کے پرستار غمزدہ وہیں ہر کوئی اپنے الفاظ میں اُن کی خدمات کا اعتراف کررہا ہے‘ شوبز سے لے کر معروف مبلغ بننے تک کا کامیاب سفر کرنے والے جنید جمشید کے  بچھڑنے پر ہر شخص انہیں خراج تحسین پیش کررہا ہے۔

    بھارت سے تعلق رکھنے والی شاعر ثمر یاب ثمر نے جنید جمشید کی موت پر اثر انگیز نظم تحریر کر کے جدائی کے زخم کو ایک بار پھر تازہ کردیا۔

    ’ہر آنکھ اشکبار ہے‘

    نسیم مشکبار بھی کیوں آج سوگوار ہے

    یہ کون چل بسا یہاں ہر آنکھ اشکبار ہے

    نسیم صبح کہہ گئی دلوں پہ برق پڑ گئی

    چراغ تھا جو بجھ گیا وہ انجمن اجڑ گئی

    وہ مہ وشوں کی ٹولیاں وہ بزم جاں بچھڑ گئی

    افسردہ نظم ہی نہیں غزل بھی بے قرار ہے

    یہ کون چل بسا یہاں ہر آنکھ اشکبار ہے

    یہاں چمن میں بلبلیں تڑپ رہی ہیں دیکھ لو

    ہیں تتلیاں بھی دم بخود بجھی کلی ہیں دیکھ لو

    غموں سے چورچور قطرے شبنمی بھی دیکھ لو

    کلیجہ غم سے پھٹ گیا یہ دل بھی اب فگار ہے

    یہ کون چل بسا یہاں ہر آنکھ اشکبار ہے

    وہ شفقتیں عنایتیں ہمیں رلا رہی ہیں اب

    وہ انکی نیک صحبتیں ہمیں رلا رہی ہیں اب

    وہ خصلتیں وہ عادتیں ہمیں رلا رہی ہیں اب

    وہ فخرِ ، نطق نہیں رہا نہ رونق بہار ہے

    یہ کون چل بسا یہاں ہر آنکھ اشکبار ہے

    ہر ایک سمت پیار کے دئیے جلا کے چل دیا

    وہ نفرتوں کی آندھیوں کا شر مٹا کے چل دیا

    محبتوں کی امن کی ہوا چلا کے چل دیا

    نہ اب کوئی انیس ہے نہ کوئی غمگسار ہے

    یہ کون چل بسا یہاں ہر آنکھ اشکبار ہے

    ہمیں سخنوری کے وہ اصول سب بتا گیا

    وہ سادگی کے فلسفے میں محنتیں سکھا گیا

    وہ بدؤں کو اہل فن زبان داں بنا گیا

    ہیں اہل فن بھی سر نگوں قلم بھی اب نزار ہے

    یہ کون چل بسا یہاں ہر آنکھ اشکبار ہے

    جو کر رہا تھا آئینوں کو معتبر کہاں گیا

    یہ تاج جس کے سر پہ تھا وہ نامور کہاں گیا

    جسے میں ڈھونڈتا ہوں اب وہ شیشہ گر کہاں گیا

    وہ ا ہل دل نہیں رہا نہ زینت دیار ہے

    یہ کون چل بسا یہاں ہر آنکھ اشکبار ہے

    وہ بزمِ جاں کی جان تھا وہ انجمن پذیر تھا

    وہ کاروانِ زندگی کا گویا اک امیر تھا

    وہ با کمال شخصیت کی خود ہی اک نظیر تھا

    کسے سنائیں اب یہاں جو میرا حال زار ہے

    یہ کون چل بسا یہاں ہر آنکھ اشکبار ہے

    وہ گلستاں میں آیا جب عجیب دل لگی ملی

    گلوں میں رنگ بھر گئے کلی کو تازگی ملی

    زباں کو دلکشی ملی سخن کو زندگی ملی

    مگر نہ رنگ و نو ر اب نہ کوئی گل بہار ہے

    یہ کون چل بسا یہاں ہر آنکھ اشکبار ہے

    ہمیں اکیلے چھوڑ کر کہاں چلے جنید اب

    سجا کے انجمن یہاں وہاں چلے جنید اب

    سکوتِ بے خودی میں ہو بتاؤ کچھ جنید اب

    حسیں لب کھلیں گے کب‘ ہمیں بھی انتظار ہے

    یہ کون چل بسا یہاں ہر آنکھ اشکبار ہے

    نہیں سکت ہے ضبط کی ظروف غم نچوڑ دوں

    ہجوم غم سے مضطرب ہوں میکدہ بھی چھوڑ دوں

    تمام شیشۂ و سبو یہیں پہ آج توڑ دوں

    کہ اب وہ جام جم نہیں نہ کوئی ظرف دار ہے

    یہ کون چل بسا یہاں ہر آنکھ اشکبار ہے

    ثمر مری دعا ہے یہ کہ قبر میں قرار ہو

    جہاں چلے گئے ہیں وہ حضور کا جوار ہو

    خدا کی رحمتیں ہوں وہاں کہ جنتی بہار ہو

    لو خلد میں ملیں گے پھر ہمیں یہ اعتبار ہے

    یہ کون چل بسا یہاں ہر آنکھ اشکبار ہے

    وہ مدح خوان مصطفیؐ کبھی نظر نہ آئے گا

    وہاں گیا ہے لوٹ کر کبھی وہ پھر نہ آئے گا

    شہید دینِ مصطفی سلام ہو سلام ہو

    اے نازِ دین مصطفی سلام ہو سلام ہو

    کنیزِ مصطفی پہ بھی سلام ہو سلام ہو

    اے جنتی مسافرو سلام ہو سلام ہو

    شاعر : ثمریاب ثمر سہارنپوری