Tag: justice

  • انصاف خود بھی چل کر لوگوں کے پاس جا سکتا ہے، لاہور ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ

    انصاف خود بھی چل کر لوگوں کے پاس جا سکتا ہے، لاہور ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ

    لاہور: خصوصی افراد کی سہولت کے لیے لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے بڑا فیصلہ سامنے آیا ہے، اگر کوئی شخص انصاف کے لیے نہ آ سکے تو انصاف خود چل کر اس کے پاس جا سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جسٹس جواد حسن نے خصوصی افراد کے لیے قانون سازی کی درخواستوں کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔

    عدالت نے خصوصی افراد کے لیے قانون سازی ہونے پر درخواستیں نمٹا دیں، فیصلے میں قرار دیا گیا ہے کہ جو لوگ انصاف کے لیے خود چل کر نہیں آ سکتے، انصاف ان کے پاس خود جا سکتا ہے۔

    عمارت پر جانے کے لیے سیڑھی مددگار ہو سکتی ہے لیکن وہی سیڑھی ایک ایسے شخص کو دینا جو چلنے کی صلاحیت نہ رکھتا ہو، برابری نہیں۔

    عدالتی فیصلے کے مطابق آئین کسی شخص یا طبقے کی اہلیت کی بنیاد پر درجہ بندی نہیں کرتا، آئین ماں کی طرح اولاد کے حقوق کا تحفظ کرتا ہے، کیوں کہ اس کی نظر میں سب برابر ہیں، سب کا خالق ایک ہے، اس لیے سب برابر ہیں۔

    فیصلے میں کہا گیا کہ عدالت خصوصی افراد کے لیے قانون بنوانے میں کامیاب ہوئی، ریاست جب خصوصی افراد کے لیے قانون بناتی ہے، تو وہ اپنے سماجی معاہدے کے وعدے کی پاس داری کرتی ہے، ریاست کو اپنے شہریوں کا ایک ماں کی طرح تحفظ کرنا چاہیے، ماں ہر بچے کی مخصوص ضرورتوں کے پیش نظر اس کی چیزیں بدلتی ہے، ریاست کو چاہیے کہ وہ شہریوں کی صلاحیتوں اور کمزوریوں کے مطابق ان کی مشکلات حل کرے۔

    عدالت نے قرار دیا کہ بلوچستان اور سندھ میں خصوصی افراد کے لیے قوانین کا ہونا قابل ستائش ہے، معاشرے میں ناخواندگی کے باعث عورتیں اور بچے خصوصی توجہ کے متقاضی ہیں، آرٹیکل 25 عورتوں اور بچوں کے تحفظ کے لیے قانون سازی کی اجازت دیتا ہے۔

    واضح رہے کہ درخواست گزاروں نے خصوصی افراد کو سہولیات کی فراہمی کے لیے قانون سازی کرنے کی استدعا کی تھی۔

  • سشانت سنگھ کی زندگی پر فلم بنانے پر بہن کو اعتراض

    سشانت سنگھ کی زندگی پر فلم بنانے پر بہن کو اعتراض

    نئی دہلی: بالی ووڈ کے آنجہانی اداکار سشانت سنگھ راجپوت کی بہن پریانکا سنگھ نے اپنے بھائی کو ان کی سالگرہ سے قبل انصاف دلانے کا وعدہ کیا ہے اور کہا ہے کہ ان کی زندگی پر فلم ابھی نہیں بننی چاہیئے۔

    پریانکا سنگھ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹاگرام پر ایک تفصیلی نوٹ لکھا جس میں بتایا کہ وہ سوچتی ہیں کہ سشانت کی بائیوپِک ابھی نہیں بننی چاہیئے۔

    انہوں نے کہا کہ میں سمجھتی ہوں کہ جب تک سشانت کو انصاف نہیں ملتا تب تک ان کی زندگی پر کوئی فلم نہیں بننی چاہیئے۔ یہ میرا اپنے بھائی سے وعدہ ہے کہ میں اسے انصاف دلواؤں گی۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Priyanka Singh (@psthegoner)

    پریانکا کا کہنا تھا کہ کہ مجھے حیرت ہے کہ اس انڈسٹری میں کس کے پاس سشانت جیسی خوبصورت، معصوم اور متحرک شخصیت کو اسکرین پر پیش کرنے کی صلاحیت ہے۔

    انہوں نے کہا کہ یہ توقع کرنا محض فریب ہی ہوسکتا ہے کہ اس غیر محفوظ فلمی صنعت سے کوئی بھی سشانت کی غیر معمولی اور منفرد کہانی کو سچائی کے ساتھ پیش کرنے کی ہمت اور جرات رکھتا ہو۔

    یاد رہے کہ 14 جون 2020 کو سشانت سنگھ نے ممبئی میں اپنے فلیٹ پر ملازمین اور دوست کی موجودگی میں پھندا لگا کر خودکشی کر کے اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا تھا۔

  • شاپنگ بیگزپرپابندی، ہائی کورٹ نے حکومت سے قانون کا مسودہ طلب کرلیا

    شاپنگ بیگزپرپابندی، ہائی کورٹ نے حکومت سے قانون کا مسودہ طلب کرلیا

    لاہور: عدالت عالیہ نے پنجاب میں شاپنگ بیگز کے استعمال پر پابندی کی درخواست پر حکومت سے پابندی کے قانون کا مسودہ طلب کر لیا۔ 

    تفصیلات کے مطابق شاپنگ بیگز پر پابندی سے متعلق مقدمے کی سماعت جسٹس  مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی، درخواست ابوذر سلمان نیازی نامی درخواست گزار کی جانب سے دائر کی گئی تھی ۔

    درخواست کی سماعت کے دوران عدالت نے قرار دیا کہ چند لاکھ لوگوں کے روزگار کی وجہ سے کروڑوں افراد کی زندگی کو خطرے میں نہیں ڈالا جاسکتا، تاہم حکومت کو یہ بھی دیکھنا چاہیے کہ پابندی سے متاثر افراد کا ازالہ کیسے کیا جائے۔

    چیف سیکرٹری پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ اس حوالے سے قانون سازی کی جارہی ہے جس میں تمام پہلوؤں کو دیکھا جا رہا ہے ۔

    درخواست گزار سلمان نیازی ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ شاپنگ بیگز کی وجہ سے لوگ یرقان، کینسر ودیگر بیماریاں پھیل رہی ہیں۔  پلاسٹک کے شاپنگ بیگ انتہائی مضر صحت ہیں جبکہ پلاسٹک سے بنے کپ اور سٹراز بھی انسانی صحت کے لیے خطرناک ہیں اس لیے عدالت اس پر پابندی کا حکم دے ۔

    عدالت نے کیس کی سماعت دس اکتوبر تک سماعت م ملتوی کرتے ہوئے چیف سیکرٹری سے قانون سازی کا مسودہ طلب کرلیا ہے جس کے تحت پلاسٹک کے استعمال پر پابندی عائد کی گئی ہے۔

    پلاسٹک کی تباہ کاری کے بارے میں مزید مضامین پڑھیں

    یاد رہے کہ رواں سال اپریل میں پاکستان تحریک انصاف کی رکن سعدیہ سہیل رانا نے پنجاب اسمبلی کے اجلاس کے دوران پلاسٹک بیگز کی فروخت کے خلاف تحریک التوا جمع کروائی تھی۔تحریک التوا کے متن میں کہا گیا تھا کہ ماحول دشمن شاپنگ بیگز پر پابندی آج تک یقینی نہ بنائی جا سکی۔ شاپنگ بیگز انسانی صحت کی خرابی کا باعث ہیںرکن صوبائی اسمبلی کا کہنا تھا کہ پلاسٹک کے شاپنگ بیگز سیوریج نظام کے لیے تباہ کن اور آبی حیات کے لیے جان لیوا ہیں۔

    تحریک کے بعد پنجاب اسمبلی نے اس معاملے پر پیش رفت کرتے ہوئے اقدامات کیے تھے تاہم تاحال پلاسٹک بیگز پر پابندی لگانا ممکن نہیں ہوسکا ہے۔

  • سعودی عرب میں انڈونیشی گھریلو ملازمہ کو انصاف مل گیا

    سعودی عرب میں انڈونیشی گھریلو ملازمہ کو انصاف مل گیا

    ریاض :سعودی عرب کی وزارت لیبر نے مشرقی الخبر گورنری کے مقامی شہری کو انڈونیشیا سے تعلق رکھنے والی ایک گھریلو ملازمہ کو ایک لاکھ 38 ہزار ریال کی رقم ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق انڈونیشیا سے تعلق رکھنے والی ایک گھریلوملازمہ 15 سال 6 ماہ سے سعودی شہری کے گھر پرملازمت کر رہی تھی،اس پورے عرصے میں وہ چھٹیاں گذارنے اپنے وطن واپس نہیں جا سکی۔

    عرب خبر رساں ادارے کا کہناتھا کہ اس کے مالک نے اسے اس کی اجرت بھی نہیں دی حتیٰ کہ طویل عرصے تک اس کا اپنے اہل خانہ سے بھی رابطہ نہیں ہوسکا،اس نے اپنے حقوق کے لیے وزارت لیبرکو درخواست دی تھی۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ حکومت نے فوری انصاف کی فراہمی کی پالیسی کے تحت گھر پر ملازم رکھنے والے شخص کو طلب کیا۔ اس موقع پر برادر ملک انڈونیشیا کا سفارتی عملہ بھی موجود تھا، ان کی موجودگی میں حکومت نےملازمہ کو ایک لاکھ اڑتیس ہزار ریال کی رقم فوری ادا کرنے کا حکم دینے کے ساتھ اس کے وطن واپسی کے سفر کا انتظام کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔

    سعودی عرب کی قومی لیبر کمیٹی کے رکن ناصر الدوسری نے بتایا کہ حکومت نے انڈونیشی خادمہ اور اس کے کفیل کےدرمیان صلح کا معاہدہ کرایا اور مالک کو حکم دیا ہے کہ وہ فوری طورپر خادمہ کو ایک لاکھ اڑتیس ہزار ریال کی رقم ادا کرے۔

    حکومت کے حکم پراس شخص نے چیک کی شکل میں انڈونیشی ملازمہ کو رقم ادا کردی ہے۔ اس کی وطن واپسی میں تاخیر پرہونے والے تمام اضافی اخراجات اور جرمانے کی رقم بھی سعودی شہری ادا کرے گا۔

  • پاکستان کی عدالتیں اپنے فیصلوں میں آزاد ہیں: چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ

    پاکستان کی عدالتیں اپنے فیصلوں میں آزاد ہیں: چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ

    مانچسٹر: چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس سردار محمد شمیم نے کہا ہے کہ عدلیہ پر جانبداری کا الزام بے بنیاد ہے، پاکستان کی عدالتیں اپنے فیصلوں میں آزاد ہیں۔

    چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سردارمحمد شمیم خان کا مانچسٹر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ عدلیہ پر جانبداری کا الزام بے بنیاد ہے۔

    انہوں نے کہا کہ انصاف کی فراہمی میں بہت حد تک بہتری آئی ہے، زیر التوا کیسز کو جلد نمٹایا جائے گا، ملک میں انصاف کا فروغ ہورہا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اوورسیز پاکستانیز کیلئے لاہور ہائیکورٹ میں سیل بنایا گیا ہے، جس کے ذریعے اوورسیز کے معاملات نمٹائیں جائیں گے۔

    جسٹس سردار محمد شمیم نے بتایا کہ مذکورہ سیل اوورسیز سیل عدالتی کیسز کے متعلق معاملات کو دیکھے گا، اوورسیز پاکستانیز ہمارا قیمتی اثاثہ ہیں۔

    یاد رہے کہ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ محمد انوار الحق کے ریٹائر ہونے کے بعد نئے چیف جسٹس سردار محمد شمیم خان نے یہ عہدے رواں سال جنوری میں سنبھالا ہے۔

  • روس کو غیر مستحکم سرگرمیاں بند کرنے کی ضرورت ہے، برطانیہ

    روس کو غیر مستحکم سرگرمیاں بند کرنے کی ضرورت ہے، برطانیہ

    لندن : برطانوی وزیر اعظم تھریسامے نے روسی صدر پیوٹن سے مطالبہ کیا ہے کہ ’سالسبری کیمیکل حملے میں ملوث ملزمان کو انصاف کے کہٹرے میں لایا جائے‘۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی وزیر اعظم تھریسا مے اور روسی صدر ولادی میرپیوٹن ان دنوں جاپان میں ہونے والی جی 20 سمٹ میں موجو دہیں، جہاں انہوں نے صدر پیوٹن سے ملاقات کے دوران سالسبری نوویچک کیمیکل حملے کے ملزمان کو سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

    تھریسامے مے نے برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ روس کو ’غیر مستحکم سرگرمیاں‘ روکنے کی ضرورت ہے۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ برطانیہ کو یقین ہے کہ روس کے دو ملٹری انٹیلی جنس سروس (جی آر یو) کے افسران مارچ 2018 میں ڈبل ایجنٹ سرگئی اسکریپال اور اس کی بیٹی یویلیا اسکریپال پر زہریلے کیمیکل کا حملہ کرنے میں ملوث تھے۔

    دوسری جانب کریملن نے سالسبری حملے میں ملوث ہونے کے الزامات کو مسترد کیاہے اور مارچ 2018 سے مسترد کرتا آرہا ہے۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا تھا کہ سرگئی اسکریپال اور ان کی بیتی تو نوویچک حملے زندہ بچ گئی تاہم جولائی 2018 میں برطانوی خاتون ڈان اسٹرگیس نوویچک کیمیکل کی زد میں آکر ہلاک ہوگئی تھی جنہیں پرفیوم کی بوتل میں زہر دیا گیا تھا۔

    اسکاٹ لینڈ یارڈ اور سی پی ایس کا کہنا ہے کہ ہم نےالیگزینڈر پیٹرو اور رسلن بوشیرو نامی دو روسی شہریوں کو نوویچک حملوں میں ملوث ہونے کے ثبوتوں کی بنیاد پرگرفتار کرکے قتل کا مقدمہ درج کیا ہوا ہے جبکہ صدر پیوٹن کا کہنا ہے کہ مذکورہ افراد عام شہری ہیں نا کہ مجرم نہیں۔

    واضح رہے کہ جمعے کو دونوں رہنماؤں کے درمیان اوساکا میں جی 20 سمٹ کے دوران ہونے والی ملاقات مارچ 2018 میں سالسبری حملے کے بعد پہلی ملاقات ہے۔

  • جسٹس فائز عیسیٰ ودیگر کیخلاف ریفرنس پر سماعت 14جون کو ہوگی

    جسٹس فائز عیسیٰ ودیگر کیخلاف ریفرنس پر سماعت 14جون کو ہوگی

    اسلام آباد: جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سمیت دیگر ججز کے خلاف صدارتی ریفرنس پر سماعت چودہ جون کو ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سمیت دیگر ججز کے خلاف صدارتی ریفرنس پر سماعت سے متعلق سپریم جوڈیشل کونسل نے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کردیئے۔

    اٹارنی جنرل ریفرنس سماعت میں بطور پراسیکیوٹر پیش ہوں گے، اثاثے چھپانے کے الزام پر دائر ریفرنس میں ججز کے خلاف آرٹیکل دو سو نو کے تحت کارروائی کی استدعا کی گئی ہے۔

    دوسری جانب معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے کہ عدلیہ ہو یا کوئی اور ادارہ احتساب سب کے لیے ہے، کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی پر احتساب کا شکنجہ کسا جائے گا۔

    خیال رہے کہ گذشتہ روز سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے صدر مملکت کو ایک خط ارسال کیا تھا جس میں کہا گیا ہے کہ میرے خلاف جو ریفرنس دائر کیا گیا ہے اس ریفرنس کی کاپی فراہم کی جائے۔

    صدارتی ریفرنس : جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کا ڈاکٹرعارف علوی کے نام خط ارسال

    انہوں نے اپنے خط میں یہ بھی لکھا تھا کہ انہیں سرکاری ذرائع سے یہ معلوم ہوا ہے کہ ان کے خلاف آئین کے آرٹیکل 209 کے تحت کوئی ریفرنس دائر ہوا ہے، صدر مملکت کے دستخط سے میرے خلاف میں ریفرنس دائر کیا گیا ہے اگر خبریں درست ہیں تو ریفرنس کی کاپی فراہم کی جائے۔

    جسٹس فائز عیسیٰ کو سپریم کورٹ کے جج کے عہدے سے برطرف کیا جائے، پنجاب بار کونسل

    واضح رہے کہ گذشتہ ماہ پنجاب بار کونسل نے بھی جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف پیش کی گئی چھ نکاتی قرارداد منظور کی گئ تھی جس میں مطالبہ کیا گیا کہ انہیں سپریم کورٹ کے جج کے عہدے سے برطرف کیا جائے۔

  • ملک کا بنیادی مسئلہ انصاف کی فراہمی ہے آبادی میں اضافہ نہیں، سراج الحق

    ملک کا بنیادی مسئلہ انصاف کی فراہمی ہے آبادی میں اضافہ نہیں، سراج الحق

    لاہور : امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ میرے ملک کا بنیادی مسئلہ انصاف کی فراہمی ہے آبادی میں اضافہ نہیں، سانحہ ساہیوال پر ہر پاکستانی کا دل سوگوار ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ پاکستان کا بنیادی مسئلہ وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم ہے۔

    ملک میں بے انصافی ہے، غربت ہے، جس کے خاتمے کیلئے حکمرانوں کو مؤثر اقدامات کرنا ہوں گے، پاکستان کا ملک کا بنیادی مسئلہ عوام کو سستے اور آسان انصاف کی فوری فراہمی ہے آبادی میں اضافہ نہیں۔

    سانحہ ساہیوال سے متعلق ایک سوال پر سراج الحق نے کہا کہ سانحہ ساہیوال پر ہر پاکستانی کا دل زخمی ہے، بچ جانے والے عمیر نے مجھے خود بتایا ہے کہ انہوں نے پہلے ہمیں گاڑی سے نکالا پھر والدین کو مارا۔

    مزید پڑھیں: عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے مظالم کا نوٹس لے، سینیٹر سراج الحق

    حکومت نے واقعے سے متعلق جو جے آئی ٹی بنائی لیکن وہاں کے لوگوں کو اس سے شکایات ہیں،متاثرہ خاندان اور وکلا کو جان سے مارنے کی دھمکیاں مل رہی ہیں۔ حکومت انہیں انصاف فراہم کرے۔

  • نقیب اللہ قتل کیس کے مرکزی ملزم راؤ انوار ضمانت پر رہا

    نقیب اللہ قتل کیس کے مرکزی ملزم راؤ انوار ضمانت پر رہا

    کراچی: قبائلی نوجوان نقیب اللہ قتل میں مبینہ طور پر ملوث مرکزی ملزم اور سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو رہا کردیا گیا۔

    نمائندہ اے آر وائی سلمان لودھی کے مطابق انسداد دہشت گردی کی عدالت سے دو مقدمات میں ضمانت ملنے کے بعد جیل حکام نے راؤ انوار کے گھر کے باہر سے سیکیورٹی ہٹا دی۔

    قبل ازیں جیل حکام نے سابق ایس ایس پی ملیر کو رہا کرنے کے احکامات جاری کیے جس کے بعد سپرٹینڈنٹ سینٹرل جیل نے ملیر سب جیل کے انچارج  کو خط لکھا۔

    مزید پڑھیں: راؤ انوار کی دوسرے مقدمے میں بھی ضمانت منظور

    واضح رہے کہ گزشتہ روز  انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ملزم راؤ انوار کو دھماکا خیز مواد اور غیر قانونی اسلحے کے کیس میں 10 لاکھ روپے مچلکے جمع کروانے کے عوض ضمانت دی گئی تھی جس کے بعد انہوں نے 5،5 لاکھ روپے کے ڈیفنس سیونگ سرٹیفیکیٹس پیش کیے تھے، قبل ازیں  10 جولائی کو ایک اور مقدمے میں پہلے ہی عدالت سے ضمانت مل چکی تھی۔

    راؤانوار کی جانب سے عدالت سے ضمانت کی درخواست کی گئی تھی، جس میں سابق ایس ایس پی ملیرکی جانب سے موقف اختیار کیا گیا تھا کہ جب نقیب اللہ کا قتل ہوا تو وہ جائے وقوعہ پرموجود نہیں تھے، کیس کے چالان جے آئی ٹی اور جیو فینسنگ رپورٹ میں تضاد ہے۔

    واضح رہے 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں پولیس ٹیم نے شاہ لطیف ٹاؤن میں پولیس مقابلہ کا دعویٰ‌کیا تھا. ٹیم کا موقف تھا کہ خطرناک دہشت گردوں کی گرفتاری کے لیے اس کارروائی میں‌ پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے چار ملزمان کو ہلاک کیا تھا، ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔

    یہ بھی پڑھیں: نقیب اللہ محسود قتل کیس ، سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی ضمانت منظور

    البتہ سوشل میڈیا پر چلنے والی مہم کے بعد اس واقعے کے خلاف عوامی تحریک شروع ہوئی، جس کے نتیجے میں‌ پولیس مقابلے کی تحقیقات شروع ہوئیں، ایس ایس پی رائو انوار کو عہدے سے معطل کرکے مقابلہ کو جعلی قرار دے گیا۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے نقیب اللہ کے ماورائے عدالت قتل کا از خود نوٹس کیس مقرر کرتے ہوئے راؤ انوار کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کا حکم دیا تھا۔

    جس کے بعد راؤ انوار روپوش ہوگئے اور دبئی فرار ہونے کی بھی کوشش کی لیکن اسے ناکام بنادیا گیا تھا لیکن پھر چند روز بعد اچانک وہ سپریم کورٹ میں پیش ہوئے جہاں سے انہیں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

    عدالت نے راؤ انوار سے تفتیش کے لیے ایڈیشنل آئی جی سندھ پولیس آفتاب پٹھان کی سربراہی میں پانچ رکنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی تھی۔

    اسے بھی پڑھیں:  نقیب اللہ قتل کیس: ملزم راؤانوارنےضمانت کےلیےدرخواست دائر کردی

    نقیب قتل کی تفتیش کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی نے راؤ انوار کو نقیب اللہ کے ماورائے عدالت قتل کا ذمہ دار ٹھہرا یا، رپورٹ میں‌ موقف اختیار کیا گیا کہ راؤ انوار اور ان کی ٹیم نے شواہد ضائع کیے، ماورائے عدالت قتل چھپانے کے لئے میڈیا پر جھوٹ بولا گیا۔

    رپورٹ میں‌ کہا گیا تھاکہ جیوفینسنگ اور دیگر شہادتوں سے راؤ انوار کی واقعے کے وقت موجودگی ثابت ہوتی ہے، راؤ انوار نے تفتیش کے دوران ٹال مٹول سے کام لیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • موبائل فون صارفین کو سو روپے کے کارڈ پر سو روپے کا بیلنس ملتا رہے گا

    موبائل فون صارفین کو سو روپے کے کارڈ پر سو روپے کا بیلنس ملتا رہے گا

    اسلام آباد: موبائل فون صارفین کے لیے اچھی خبر سامنے آگئی مزید چند دن سو روپے کے کارڈ پر سو روپے کا بیلنس ملتا رہے گا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان نے ایک ہفتے قبل موبائل کارڈز پر عائد کمپنیوں کی جانب سے از خود ٹیکسز کو کالعدم قرار دیا تھا جس کے بعد موبائل فون کمپنیوں نے عدالتی حکم پر سو روپے کے کارڈ پر سو روپے کا بیلنس دینے کا اعلان کیا تھا۔

    ذرائع کا کہنا ہے موبائل فون کارڈ پر ٹیکس کٹوتی کا نیا میکنیزم سپریم کورٹ میں آئندہ سماعت کے بعد نافذ ہوگا اس وقت تک صارفین سو روپے میں سو کا بیلنس حاصل کرتے رہیں گے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ آئندہ ہفتے سپریم کورٹ میں موبائل فون کارڈز کیس کی سماعت متوقع ہے، پندرہ دن کے لیے موبائل فون کارڈز پر ٹیکس کٹوتی کی پابندی آج ختم ہونے والی تھی۔


    ٹیکس کٹوتی ختم:‌ موبائل کمپنیوں کا 100روپےکےموبائل کارڈپر100روپےکےلوڈ کا اعلان


    واضح رہے کہ 3 مئی کو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے موبائل کارڈ کے ریچارج پر رقم کی کٹوتی کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے تمام موبائل کمپنیوں کو نوٹس جاری کئے تھے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا تھا کہ 100روپے کے کارڈ یا بیلنس پر 40 روپے کاٹ لیے جاتے ہیں، اتنا زیادہ ٹیکس کس قانون کے تحت اورکس مد میں لیا جاتا ہے؟

    خیال رہے کہ پاکستان میں موجود موبائل فون کمپنیاں 100 روپے کے ری چارج پر 40 روپے کی کٹوتی کرتی ہیں جس میں سروس چارجز اور ٹیکس کی رقم شامل ہے، صارفین کا دیرینہ مطالبہ تھا کہ کمپنیوں کی جانب سے کٹوتی زیادتی اور ظلم ہے جس پر کوئی اُن سے جواب طلب نہیں کرتا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔