Tag: Justice ejaz ul hasan

  • جسٹس اعجاز الاحسن کے گھر پر فائرنگ کا مقدمہ پولیس کی مدعیت میں درج

    جسٹس اعجاز الاحسن کے گھر پر فائرنگ کا مقدمہ پولیس کی مدعیت میں درج

    لاہور : سپریم کور ٹ کے جج جسٹس اعجاز الاحسن کے گھر پر فائرنگ کا مقدمہ درج کر لیا گیا، پولیس نے تفتیش کیلئےانویسٹی گیشن ٹیم تشکیل دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق تھانہ ماڈل ٹاﺅن پولیس نے جسٹس اعجاز الاحسن کے گھر پر فائرنگ کا مقدمہ کانسٹیبل آصف کی مدعیت میں درج کرلیا ہے، اس سلسلے میں تفتیش کیلئے انویسٹی گیشن ٹیم بھی تشکیل دے دی گئی ہے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ مقدمہ نامعلوم حملہ آوروں کے خلاف درج کیا گیا ہے،مقدمے میں دہشت گردی اور اقدام قتل کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔

    ذرائع کے مطابق ڈی آئی جی انویسٹی گیشن سلطان چوہدری تفتیشی ٹیم کےسربراہ مقرر کیے گئے ہیں جبکہ ایس ایس پی انویسٹی گیشن غلام مبشر بھی ٹیم کا حصہ ہیں۔

    اس کے علاوہ ایس پی سی آئی اے ندیم عباس ، ایس پی انویسٹی گیشن آفیسر شاکر احمد تحقیقاتی ٹیم میں شامل ہیں۔

    مزید پڑھیں: سپریم کورٹ کے جج جسٹس اعجاز الاحسن کے گھر پر فائرنگ

    یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے جج جسٹس اعجاز الاحسن کے گھر پر فائرنگ کا واقعہ گزشتہ شب اور آج صبح پیش آیا تھا، رات کو کی گئی فائرنگ میں رہائش گاہ کے مرکزی دروازے کو نشانہ بنایا گیا تھا جبکہ صبح کے وقت فائر کی گئی گولی باورچی خانے کی کھڑکی پر لگی۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار اس موعاملے کی خود نگرانی کررہے ہیں انہوں نے آئی جی پنجاب کو بھی طلب کرلیا۔ اس حوالے سے سیکیورٹی ادارے تحقیقات بھی کر رہے ہیں۔

    جسٹس اعجاز الحسن کون ہیں ؟؟

    واضح رہے کہ جسٹس اعجاز الاحسن سپریم کورٹ میں کئی اہم کیسزکی سماعت کرنے والی بینچزکاحصہ ہیں، جسٹس اعجازالاحسن پاناما کیس کے نگران جج بھی ہیں، نیب عدالت میں نوازشریف اورمریم نواز کا مقدمہ چل رہا ہے، نیب عدالت ہرپندرہ دن بعد انہیں اپنی رپورٹ پیش کرتی ہے۔

    ان ہی میں خواجہ سعد رفیق سے ریلوے کے حسابات طلب کرنے والی بینچ بھی شامل ہے، جسٹس اعجازالاحسن پاناما کیس اور نظرثانی کی سماعت کرنے والی بینچ میں بھی شامل رہے، جسٹس اعجازالحسن نااہلی مدت کے تعین سے متعلق کیس کی بینچ کا بھی حصہ رہے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیاپر شیئر کریں۔

  • دہشتگردی کے خاتمے کیلئے اجتماعی کوششیں کرنا ہونگی،  جسٹس اعجاز الحسن

    دہشتگردی کے خاتمے کیلئے اجتماعی کوششیں کرنا ہونگی،  جسٹس اعجاز الحسن

    لاہور : چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس اعجازالحسن نے کہا ہے کہ دہشت گردی عالمی مسئلہ بن چکا ہے،اس سے نمٹنا تمام اقوام کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ انسداد دہشت گردی عدالتوں کے ججز کی تربیتی ورکشاپ سے خطاب کر رہے تھے۔

    ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑنے کےلیے پوری دنیا سر جوڑ کر بیٹھی ہے ۔ پاکستان میں بھی اس حوالے سے مؤثر قانون سازی اور انسداد دہشت گردی قوانین کو جدید تقاضوں کے مطابق ڈھالنا ہوگا تاکہ معاشرے سے اس ناسور کو ختم کیا جا سکے۔

    دہشت گردی پاکستان سمیت بہت سی اقوام کی خود مختاری اورسالمیت کےلیے خطرہ بن چکی ہے، دہشت گرد معصوم لوگوں کی جانوں سے کھیلتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچائے بغیر اقوام عالم میں امن ممکن نہیں، پاکستانی عوام کی جان و مال کی حفاظت کی ذمہ داری پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں سمیت عدالتوں پر بھی عائد ہوتی ہے۔

    قانون کے نفاذ کو یقینی بنانا پولیس اور متعلقہ محکموں جبکہ مجرموں کو قرار واقعی سزائیں دینا عدلیہ کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑنے کے لیے اپنے تفتیشی نظام اور پراسیکیوشن سسٹم کو جدید خطوط پر استوار کرنا ہوگا۔