Tag: Justice Gulzar Ahmed

  • خواتین کو بھی موٹر سائیکل چلانی چاہئے، چیف جسٹس

    خواتین کو بھی موٹر سائیکل چلانی چاہئے، چیف جسٹس

    کراچی: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کہا ہے کہ خواتین کو بھی موٹر سائیکل چلانی چاہئے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے سندھ ہائی کورٹ میں موٹرسائیکلیں تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بار کا دعوت نامہ دیکھا تو حیران ہوا کہ خواتین کیسے دو پہیوں پر چلیں گی۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ یہ ایک اچھا آغاز ہے کہ خواتین موٹر سائیکل چلائیں، میں سمجھتا ہوں کہ موٹر سائیکل چلانا ایک خطرناک کام ہے، خواتین مکمل ٹریننگ کے بعد ہی موٹر سائیکل چلائیں۔

    انہوں نے کہا کہ خواتین کو باتیں کرنے کی عادت ہوتی ہے، موٹرسائیکل چلاتے وقت خواتین کی باتیں کرنے کی عادت نہیں چلے گی اور یہ تو بہت خطرناک ہوجائے گی۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل کراچی سرکلر ریلوے کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے تھے کہ سرکلر ریلوے کی راہ میں آنے والی تمام رکاوٹیں ختم کی جائیں۔

    مزید پڑھیں: کل عمارت گرنے سے جو لوگ مرے، ان کا ذمہ دار کون ہے؟ چیف جسٹس کے ریمارکس

    سماعت کے آغاز میں چیف جسٹس نے کہا ایڈووکیٹ جنرل صاحب سرکلرریلوےپرپیشرفت سےآگاہ کریں، ایڈووکیٹ جنرل سندھ نےسرکلرریلوے سے متعلق سپریم کورٹ کافیصلہ پڑھ کرسنایا اور کہا بتانا چاہتا ہوں کہ پیش رفت ہوئی ہے۔

    دوران سماعت کراچی میں عمارت گرنے کاواقعے پر چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس میں کہا کل عمارت گری 14لوگ مرے، سب آرام سےسوئےرہے، کسی پر کوئی جوں تک نہیں رینگی، آپ سمجھتے ہیں نا کہ جو رینگنا کسے کہتے ہیں، ،ابھی تومرنے کی گنتی شروع ہو ئی ہے.

    جسٹس گلزار کا کہنا تھا کہ جس طرح کراچی میں تعمیرات ہوئیں بہت بڑا رسک بنا دیا گیا، خدانخواستہ کراچی پورا ہی نہ گر جائے۔

  • بحیثیت وکیل یا جج کبھی اپنی ذمہ داریوں سے سمجھوتہ نہیں کیا، جسٹس گلزار احمد

    بحیثیت وکیل یا جج کبھی اپنی ذمہ داریوں سے سمجھوتہ نہیں کیا، جسٹس گلزار احمد

    کراچی : سپریم کورٹ کے نامزد چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا ہے کہ میں نے بحیثیت وکیل یا جج کبھی اپنی ذمہ داریوں سے سمجھوتہ نہیں کیا، بار سے منسلک تمام مسائل کو21دسمبر کے بعد سے حل کرنا شروع کروں گا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں اپنے اعزاز میں منعقدہ عشائیہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
    نامزد چیف جسٹس نے کہا کہ وکلاء اور عدالتی مسائل کو نظر انداز نہیں کیا جائے گا، ڈسٹرکٹ کورٹ کے حالات دیکھ کر افسوس اور شرمندگی ہوئی۔

    ایک چیمبر میں چار سے پانچ ججز بیٹھے ہیں، اپنے وقت میں ایسی ڈسٹرکٹ کورٹس کی حالت نہیں دیکھی تھی، بار سے منسلک تمام مسائل کو21دسمبر کے بعد سے حل کرنا شروع کروں گا۔

    جسٹس گلزارا حمد نے کہا کہ مسائل ہر جگہ ہوتے ہیں پریشانی کی کوئی بات نہیں، ملک بھر کے مسائل دیکھتے ہیں اور حل کی کوششیں کرتے ہیں، کراچی بار ماضی کی روایات کی طرح آئین اور قانون پر کردار ادا کرتی رہے گی۔

    انہوں نے کہا کہ میرے والد بھی کراچی بار ایسوسی ایشن کے ممبر تھے، کراچی بار نے اے کے بروہی جیسے قابل وکیل پیدا کیے، میں خود بھی کراچی بارکا ممبر رہا ہوں۔

    ڈسٹرکٹ کورٹ کراچی سے اپنی پریکٹس کا آغاز کیا، ڈسٹرکٹ کورٹ کراچی میں پریکٹس کے دوران بہت کچھ سیکھا، میں نے کبھی بھی وکیل یا جج ہونے کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریوں سے سمجھوتہ نہیں کیا، نئے آنے والے وکلا کو پیغام دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ محنت کریں اور اپنے مطالعہ میں اضافہ کریں۔

    مزید پڑھیں : جسٹس گلزار احمد پاکستان کے نئے چیف جسٹس ہوں گے ،نوٹی فکیشن جاری

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ڈسٹرکٹ کورٹ کراچی کو بڑے چیلنجز در پیش ہیں،17نومبر کو اپنے دورہ میں ججز اور وکلا کی مشکلات کو جانچا ہے، ڈسٹرکٹ کورٹ کراچی اور سینٹرل جیل کو شہر سے باہر منتقل کیا ہوا نہیں معلوم، ڈسٹرکٹ کورٹ کورنگی کی صورتحال بھی تسلی بخش نہیں۔

     

  • جسٹس گلزار احمد کو نیا  چیف جسٹس آف پاکستان تعینات کرنے کی سمری وزیراعظم کو ارسال

    جسٹس گلزار احمد کو نیا چیف جسٹس آف پاکستان تعینات کرنے کی سمری وزیراعظم کو ارسال

    اسلام آباد : جسٹس گلزار احمد کو نیا چیف جسٹس آف پاکستان تعینات کرنے کی سمری وزیراعظم عمران خان کو ارسال کردی، موجودہ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ 20 دسمبر کو ریٹائر ہو جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت قانون وانصاف کی جانب سے نئے چیف جسٹس کی تعیناتی کی سمری منظوری کے لیے وزیر اعظم کو بھجوا دی ہے، موجودہ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ 20 دسمبر کو عہدے سے ریٹائرڈ ہونگے تو اگلے دن 21 دسمبر کو جسٹس گلزار احمد نئے چیف جسٹس کا حلف اٹھائیں گے۔

    نئے نامزد چیف جسٹس گلزار احمد 2 فروری 1957 کو کراچی میں پیدا ہوئے، جسٹس گلزار قانون کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد 1986 کو ہائی کورٹ اور 1988 میں سپریم کورٹ کے وکیل بنے،،2 اگست 2002 کو سندھ ہائی کورٹ کے جج کا حلف اٹھایا اور 16 نومبر 2011 کو سپریم کورٹ کے جج بنے۔

    نامزد چیف جسٹس گلزار احمد بطور جج سپریم کورٹ اہم مقدمات کے فیصلوں میں شامل رہے، سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف پانامہ مقدمہ میں نا اہلی کا فیصلہ بھی دیا، ترمیم کے خلاف درخواستوں سننے والے بینچ کا بھی حصہ رہے ، نامزد چیف جسٹس گلزار احمد دو سال ایک ماہ بارہ دن چیف جسٹس آف پاکستان رہنے کے بعد یکم فروری 2022 کو عہدے سے ریٹائرڈ ہو جائیں۔

    یاد رہے جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے رواں سال 18 جنوری کو چیف جسٹس کا عہدہ سنبھالا تھا اور وہ رواں سال 20 دسمبر کو ریٹائر ہورہے ہیں، انھیں کیمبرج یونیورسٹی کی 200 سالہ تاریخ میں خطاب کرنے والے پہلے پاکستانی ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہیں۔

    خیال رہے سپریم کورٹ کے جج کی ریٹائرمنٹ کی عمر 65سال مقرر ہے، چیف جسٹس کی ریٹائرمنٹ کے بعد سینئر ترین جج کو چیف جسٹس کا عہدہ تفویض کیا جاتا ہے، اس لحاظ سے سپریم کورٹ کے ججوں کی موجودہ سنیارٹی لسٹ کے مطابق چیف جسٹس پاکستان مقرر کیا جاتا ہے۔

    واضح رہے جسٹس گلزار احمد کے 2فروری 2022ء کو مسٹر جسٹس عمر عطاء بندیال چیف جسٹس کا منصب سنبھالیں گے اور 16ستمبر 2023ء تک اس عہدہ پر برقراررہیں گے۔

  • جسٹس گلزار احمد نے سندھ کو پاکستان کا کرپٹ ترین صوبہ قرار دے دیا

    جسٹس گلزار احمد نے سندھ کو پاکستان کا کرپٹ ترین صوبہ قرار دے دیا

    اسلام آباد : سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس گلزار نے سندھ کو پاکستان کا کرپٹ ترین صوبہ قرار دیتے ہوئے کہا سندھ کے بجٹ کا ایک روپیہ بھی عوام پر خرچ نہیں ہوتا، بدقسمتی سے سندھ میں عوام کےلیے کچھ نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس گلزار نے سکھر پریس کلب کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس میں کہا صوبہ سندھ پاکستان کا کرپٹ ترین صوبہ ہے، بجٹ کاایک پیسہ بھی صوبے پر خرچ نہیں کیاجاتا، سب ایک سسٹم کاحصہ ہیں اور سب جانتے ہیں کیا ہورہا ہے۔

    جسٹس گلزار کا کہنا تھا صوبہ سندھ کاہر محکمہ ہر شعبہ ہی کرپٹ ہے، سندھ کے بجٹ کا ایک روپیہ بھی عوام پر خرچ نہیں ہوتا، بدقسمتی سے سندھ میں  عوام کےلیے کچھ نہیں ہے، لاڑکانہ میں ایچ آئی وی کی صورتحال دیکھیں، دیکھتے دیکھتے پورا لاڑکانہ ایچ آئی وی پازیٹو ہوجائے گا۔

    سپریم کورٹ کے سینئر جج نے ریمارکس دیئے سکھر شہر کی ایسی تیسی پھیر دی گئی ہے، سکھرگرم ترین شہر ہے لیکن عوام کثیرمنزلہ عمارتوں میں رہتے ہیں، سکھر شہر میں بجلی ہے نہ پانی، عوام کوبنیادی سہولتیں نہ ملیں تو پرتشدد ہوجاتے ہیں۔

    سینئر جج کا کہنا تھا میئرسکھر صاحب !کثیرمنزلہ عمارتیں گراتےکیوں نہیں ؟ سکھروالوں کے پاس پینے کیلئے پانی ہے نہ واش روم کےلیے، گرم شہروں میں کثیرمنزلہ عمارتیں نہیں بن سکتیں۔

    جسٹس گلزار احمد نے کہا پہلےکراچی سےنمٹ لیں پھرسکھر کی طرف آئیں گے، ہمیں پارک ہر صورت خالی چاہییں، کراچی میں ہم نے فلاحی اداروں کی ایمبولنس بھی ہٹوا دیں، پارکوں میں کوئی بزنس یا کاروبار نہیں چلنے دیں گے۔

    مزید پڑھیں : زیادہ تر پولیس اہلکار رات کوڈکیتی کرتے ہیں، جسٹس گلزار

    اس سے قبل سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس گلزار احمد نے ایک کیس میں ملک بھر میں پولیس کے نظام کو ناکام قرار دیتے ہوئے کہا تھا ملک میں پولیس نام کی کوئی چیز نہیں، زیادہ تر پولیس اہلکار رات کوڈکیتی کرتے ہیں، سرکاری افسران دفاتر میں بیٹھ کرحرام کھا رہے ہیں، لوگ گلے کاٹ رہے ہیں پولیس کہاں ہے؟

    یاد رہے جسٹس گلزار احمد نے امل عمر قتل کیس میں سندھ حکومت کی کارکردگی پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کراچی پاکستان کا بدترین شہربن چکا ہے، یہاں کوئی حکومت نہیں، شہریوں کولوٹاجارہاہے۔

    جسٹس گلزار احمد کا کہنا تھا پہلے ہم گھر سے دور جا کر کھیلتے تھے، اب ہمارے بچے گھر سے نکل بھی نہیں سکتے،گزشتہ روز کراچی میں دن دہاڑے ڈکیتی ماری گئی ، بھرا ہوئے بازار میں گاڑی روک کر نوے لاکھ لوٹ لئے گئے ۔

  • کراچی پاکستان کا بدترین شہربن چکا ہے،یہاں کوئی حکومت نہیں، جسٹس گلزار احمد

    کراچی پاکستان کا بدترین شہربن چکا ہے،یہاں کوئی حکومت نہیں، جسٹس گلزار احمد

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے امل عمر قتل کیس میں سندھ حکومت کی کارکردگی پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کراچی پاکستان کا بدترین شہربن چکا ہے،یہاں کوئی حکومت نہیں، شہریوں کولوٹاجارہاہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں امل عمر قتل کیس کی سماعت جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی، وکیل والدین امل عمر نے کہاکہ رپورٹ میں پولیس ،ریگولیٹر اور ہسپتال پر ذمہ داری کا تعین ہونا تھا، رپورٹ پر عمل کرتے ہوئے سندھ پولیس کو پٹرولنگ میں بھاری اسلحہ کے استعمال سے روک دیا گیا ہے ۔

    وکیل نے کہاکہ پولیس نے رپورٹ میں غلطی کو تسلیم کیا ہے، جس پر جسٹس گلزار احمد کا کہنا تھا اس کیس کا زیادہ پس منظر نہیں جانتے، غلطی ماننا تو ٹھیک لیکن کیا اسلحہ کے استعمال سے روکنا کراچی جیسے شہر میں ٹھیک ہو گا، کیا حالات کے مدنظر کراچی میں اسلحے کے استعمال سے پولیس کو روکا جا سکتا ہے۔

    وکیل نے کہاکہ دنیا کے کئی ممالک میں پٹرولنگ پولیس کو مشین گنز جیسا اسلحہ نہیں دیا جاتا۔

    دوران سماعت سپریم کورٹ نے سندھ حکومت کی کارکردگی پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ، وکیل سندھ حکومت نے کہاکہ عدالت کے سامنے اہم ایشو پر اپنا موقف دینا چاہتا ہوں۔

    جسٹس گلزار احمد کا کہنا تھا سندھ حکومت کے پاس تو کسی مسئلے کا حل نہیں ہوتا اب بات مت کریں، سندھ حکومت کا حال تو بہت برا ہے،افسوس کے ساتھ کہہ رہا ہوں کراچی پاکستان کا بدترین شہر بن چکا ہے۔

    جسٹس گلزار احمد نے کہا کراچی شہر میں کوئی حکومت نہیں، پہلے ہم گھر سے دور جا کر کھیلتے تھے، اب ہمارے بچے گھر سے نکل بھی نہیں سکتے،گزشتہ روز کراچی میں دن دہاڑے ڈکیتی ماری گئی ، بھرا ہوئے بازار میں گاڑی روک کر نوے لاکھ لوٹ لئے گئے ۔

    جسٹس گلزار احمد کا ریمارکس میں مزید کہنا تھا سڑک کے درمیان میں گاڑیوں کو لوٹا جا رہا ہے، شہر میں تو مفرور کھلے عام گھوم رہے ہیں، یہ مفرور سنجیدہ نوعیت کے جرائم میں ملوث ہیں۔جسٹس گلزار احمد نے کہاکہ پولیس ان مفرورں کو پکڑ نہیں سکتی۔

    جسٹس گلزار احمد نے کہا جو ترقی کراچی میں ہوئی تھی اب ختم ہو رہی ہے، افسران کو تو بس پیسے جمع کرنے ہیں، عوام کو انکے حال پر چھوڑ دیا گیا ہے۔

    عدالت نے اس حوالے سےفریقین سے چار ہفتےمیں معروضات طلب کرتے ہوئےکہا کہ قانون اجازت دےگا تو معروضات پرعمل کاحکم دیں گے۔

    جسٹس گلزار احمد نے فریقین اپنی معروضات چار ہفتوں میں تحریری طور پر جمع کروادیں۔ عدالت نے کہاکہ معروضات کے ساتھ قانونی پوزیشن بھی بتائی جائے،اگر قانون اجازت دے گا تو معروضات پر عمل کا حکم دیں گے اور کیس کی آ ئندہ سماعت گرمیوں کی چھٹیوں کے بعد تک ملتوی کردی گئی۔

  • جسٹس گلزاراحمد نے  قائم مقام چیف جسٹس کے عہدے کا حلف اٹھالیا

    جسٹس گلزاراحمد نے قائم مقام چیف جسٹس کے عہدے کا حلف اٹھالیا

    کراچی : جسٹس گلزار احمد نے قائم مقام چیف جسٹس کا حلف اٹھالیا ، جسٹس گلزار چیف جسٹس آصف کھوسہ کے بیرون ملک دورے کے دوران فرائض انجام دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق قائم مقام چیف جسٹس کی حلف برداری کی تقریب سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں منعقد ہوئی، جس میں سپریم کورٹ کےسینئرجج جسٹس گلزاراحمدنے قائم مقام چیف جسٹس آف پاکستان کا حلف اٹھالیا۔

    جسٹس مشیرعالم نے جسٹس گلزار سے ان کے عہدےکاحلف لیا، جسٹس گلزار چیف جسٹس آصف سعیدکھوسہ کے بیرون ملک واپسی تک قائم مقام چیف جسٹس کی ذمےداریاں نبھائیں گے۔

    حلف برادری کی تقریب میں سپریم کورٹ کےجسٹس مقبول باقر، جسٹس منیب اختر ،جسٹس سجاد علی شاہ،سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس عقیل احمد عباسی، جسٹس فہیم احمد صدیقی ،جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عبدالملک گدی ودیگر ججزبھی شریک ہوئے۔

    صدرسندھ ہائی کورٹ بار محمد عاقل،صدر کراچی بار نعیم قریشی،،،سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن، سندھ بار کونسل سمیت دیگر بارز کے وکلاورہنما بھی تقریب میں موجود تھے۔

    واضح رہے 18 جنوری 2019 کو جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے چیف جسٹس کا عہدہ سنبھالا تھا اور وہ اسی سال 20 دسمبر کو ریٹائر ہوجائیں گے۔

    ان کے بعد جسٹس گلزار احمد اس عہدہ پر فائز ہوں گے اور وہ یکم فروری 2022 تک چیف جسٹس کے عہدہ سے ریٹائر ہوجائیں گے۔

  • جسٹس گلزار نے قائم مقام چیف جسٹس سپریم کورٹ کاحلف اٹھا لیا

    جسٹس گلزار نے قائم مقام چیف جسٹس سپریم کورٹ کاحلف اٹھا لیا

    اسلام آباد : جسٹس گلزار احمد نےقائم مقام چیف جسٹس سپریم کورٹ کے عہدے کا حلف اٹھا لیا،جسٹس گلزار چیف جسٹس آصف کھوسہ کے دورہ روس کےدوران فرائص انجام دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس گلزاراحمد نےقائم مقام چیف جسٹس آف پاکستان کاحلف اٹھالیا، جسٹس گلزار سےجسٹس عظمت سعیدشیخ نےعہدے کاحلف لیا۔

    جسٹس گلزار چیف جسٹس آصف سعیدکھوسہ کےدورہ روس سےواپسی تک قائم مقام چیف جسٹس کی ذمےداریاں نبھائیں گے۔

    کراچی میں تجاوزات سمیت کئی اہم مقامات کی سماعتیں جسٹس گلزارکی سربراہی میں کی جارہی ہیں۔

    خیال رہے چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ روس کے سرکاری دورے پر روانہ ہوگئے ، چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ روس میں ایک ہفتہ قیام کریں گے۔

    واضح رہے 18 جنوری 2019 کو جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے چیف جسٹس کا عہدہ سنبھالا تھا اور وہ اسی سال 20 دسمبر کو ریٹائر ہوجائیں گے۔

    ان کے بعد جسٹس گلزار احمد اس عہدہ پر فائز ہوں گے اور وہ یکم فروری 2022 تک چیف جسٹس کے عہدہ سے ریٹائر ہوجائیں گے۔

  • نجی اسکول نے سپریم کورٹ کے فیصلے کوانتہائی نامنصفانہ لکھا تھا‘جسٹس گلزاراحمد

    نجی اسکول نے سپریم کورٹ کے فیصلے کوانتہائی نامنصفانہ لکھا تھا‘جسٹس گلزاراحمد

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں نجی اسکولوں کی جانب سے توہین عدالت کیس کی سماعت کے دوران جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ آپ لوگوں کواکسا رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے نجی اسکولوں کی جانب سے توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔

    سپریم کورٹ آف پاکستان نے 2 نجی اسکول انتظامیہ سے وضاحت طلب کی تھی۔

    عدالت عظمیٰ میں سماعت کے دوران جسٹس گلزاراحمد نے ریمارکس دیے کہ اسکولوں کے نام اتنے مشکل رکھے کہ زبان پر چڑھتے ہی نہیں ہیں۔

    انہوں نے استفسار کیا کہ ایک اسکول کا خط تو ہم نے دیکھ لیا، دوسراخط کہاں ہے، اسکول کے سی ای او کہاں ہیں؟ جس پر وکیل نجی اسکول نے جواب دیا کہ وہ کربلا میں پھنس گئے ہیں۔

    جسٹس گلزاراحمد نے ریمارکس دیے کہ اسکول نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو انتہائی نامنصفانہ لکھا تھا، اب آپ عدالتی فیصلے کومنصفانہ اورغیرمنصفانہ قراردیں گے۔

    وکیل نجی اسکول نے کہا کہ ہم معذرت خواہ ہیں، جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ آپ لوگوں کواکسا رہے ہیں۔

    سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ نجی اسکول کے جواب کے ساتھ اصل خط تک نہیں ہے، بعدازاں عدالت عظمیٰ نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردی۔

    تعلیم کوکاروباربنا لیا ہے اسکول پیسے بنانے کی صنعت نہیں‘ جسٹس گلزاراحمد

    یاد رہے کہ 11 فروری کو سپریم کورٹ میں نجی اسکولوں کی جانب سے توہین عدالت کیس کی سماعت کے دوران جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے تھے کہ نجی اسکول والدین سے ایسے سوال پوچھتے ہیں جن کا تصورنہیں کرسکتے۔