Tag: justice saqib nisar

  • چیف جسٹس ریٹائرمنٹ کے بعد کیا کام کریں گے؟ جسٹس ثاقب نثار نے زبردست اعلان کردیا

    چیف جسٹس ریٹائرمنٹ کے بعد کیا کام کریں گے؟ جسٹس ثاقب نثار نے زبردست اعلان کردیا

    لاہور: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے اعلان کیا ہے کہ مدتِ ملازمت مکمل ہونے کے بعد بالکل مفت قانونی معاونت فراہم کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان کی صحافتی تنظیموں کے وفد سے ملاقات ہوئی جس میں عہدیداران نے جسٹس ثاقب نثار کی خدمات پر انہیں خراج تحسین پیش کیا۔

    چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے پاکستان کی بہتری کے لیے سمت کا تعین کیا، ملک کو آگے لے کر چلنے کے لیے سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا‘۔

    جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ ریٹائرمنٹ کے بعد فری لیگل کلینک کا آغاز کروں گا اور جسے بھی قانونی معاونت کی ضرورت ہوئی اسے بالکل مفت مدد فراہم کروں گا۔

    مزید پڑھیں: پاکستانیوں کی اکثریت چیف جسٹس کی کارکردگی سے مطمئن، سروے رپورٹ جاری

    جسٹس میاں ثاقب نثار 18 جنوری 1954ء میں لاہور میں پیدا ہوئے اور انہوں نے جامعہ پنجاب سے اپنی قانون کے ڈگری حاصل کی۔ سپریم کورٹ کی ویب سائٹ کے مطابق جسٹس ثاقب نثار نے 1980 میں وکالت کا پیشہ اختیار کیا اور 1982 میں وہ ہائی کورٹ کے ایڈووکیٹ بنے بعد ازاں 1994 میں انہیں سپریم کورٹ کا ایڈووکیٹ بننے کا اعزاز حاصل ہوا۔

    سن 1998 میں جسٹس ثاقب نثار کو ہائی کورٹ کے جج کے عہدے پر ترقی دی گئی جبکہ 2010 میں انہیں سپریم کورٹ کا جج مقرر کیا گیا۔

    یاد رہے کہ جسٹس ثاقب نثار نے چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے کا حلف 31 دسمبر 2016 کو اٹھایا تھا، اُن کی مدتِ ملازمت 17 جنوری 2019 کو مکمل ہوجائے گی جس کے بعد جسٹس آصف سعید خان کھوسہ منصفِ اعلیٰ کا عہدہ سنبھالیں گے۔

    یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس نے ذہنی مرض میں مبتلا قیدی کی پھانسی روک دی

    منصفِ اعلیٰ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد چیف جسٹس آف پاکستان نے بے باک فیصلے کیے جن کو عوامی سطح پر پذیرائی ملی۔

    جسٹس میاں ثاقب نثار نے عوامی مسائل کا بھی نوٹس لیا، موبائل کمپنیوں کی جانب سے ٹیکس کی کٹوتی ہو یا پھر نجی اسکولوں، کالجز یا اسپتالوں کی فیس، پینے کا پانی، کرپشن، سرکاری اداروں کی ناقص کارکردگی سمیت دیگر اہم کیسز کا چیف جسٹس نے فیصلہ بھی سنایا۔

    اسے بھی پڑھیں: آئندہ نسلوں کو بچانے کے لیے ڈیم کے سوا کوئی راستہ نہیں، چیف جسٹس

    ڈیموں کی تعمیر کے حوالے سے جسٹس ثاقب نثار نے بڑا فیصلہ کیا جس کے بعد ایک مہم شروع ہوئی جو اب ایک تحریک بن چکی۔

  • زلفی بخاری کی اہلیت کے خلاف درخواست سماعت کے لیے مقرر

    زلفی بخاری کی اہلیت کے خلاف درخواست سماعت کے لیے مقرر

    اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار وزیراعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری کی اہلیت کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم کے معاونِ خصوصی برائے وزارت سمندر پار پاکستانی کی اہلیت کے خلاف دائر ایپل کو سماعت کے لیے مقرر کرلیا گیا، جس کی سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار بدھ کے روز اپنے چیمبر میں کریں گے۔

    یاد رہے کہ وزراتِ عظمیٰ کا حلف اٹھانے کے بعد عمران خان نے 18 ستمبر کو زلفی بخاری کو معاونِ خصوصی برائے اووسیز پاکستانی مقرر کیا تھا تاکہ وہ سمندر پار بسنے والی پاکستانیوں کے مسائل اور معاملات میں وزیراعظم کی معاونت کریں۔

    زلفی بخاری کو سرکاری عہدہ ملنے کے بعد سپریم کورٹ میں 26 ستمبر کو اُن کی اہلیت چیلنج کی گئی تھی جس پر رجسٹرار سپریم کورٹ نے اعتراض اٹھائے تھے۔

    مزید پڑھیں: زلفی بخاری وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی مقرر

    وزیراعظم کے معاون خصوصی کا عہدہ ملنے کے بعد زلفی بخاری نے اپنی تنخواہ سپریم کورٹ وزیراعظم ڈیم فنڈ میں دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ جب تک عہدہ ہے اُس وقت تک کی تنخواہ ڈیم فنڈ میں جمع کراؤں گا۔

    وزیراعظم عمران خان نے اپنے معاون خصوصی کو سمندر پار پاکستانیوں سے متعلق مفصل رپورٹ تیار کرنے کی ہدایت کی تھی جبکہ انہیں بیرون ملک پاکستانیوں کے ڈیم فنڈ سے متعلق امورکو بھی دیکھنے کی ہدایت کی گئی تھی۔

    خیال رہے زلفی بخاری وزیراعظم عمران خان کے قریبی ساتھی ہے اور ان کی این اے 53انتخابی مہم کے انچارج بھی رہ چکے ہیں، اُن کے پاس پاکستان کے علاوہ برطانوی شہریت بھی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری کا تنخواہ ڈیم فنڈ میں دینے کا اعلان

    زلفی بخاری کا نام نیب کی درخواست پر ای سی ایل میں ڈال گیا تھا، جب وہ عمران خان اور اہلیہ کے ہمراہ عمرہ ادائیگی کے لیے سعودی عرب جارہے تھے تو انہیں ائیرپورٹ حکام نے جانے کی اجازت نہیں دی تھی۔

    بعد ازاں وزارتِ داخلہ نے مراسلہ جاری کرکے زلفی بخاری کو بیرونِ ملک سفر کی مشروط اجازت دی تھی جس کے بعد چار روز میں عمرہ ادا کر کے عمران خان کے ہمراہ ہی وطن واپس آگئے تھے۔

  • اورنج لائن ٹرین منصوبے کی تکمیل کے لیے 6 ماہ انتظار نہیں کیا جاسکتا، چیف جسٹس

    اورنج لائن ٹرین منصوبے کی تکمیل کے لیے 6 ماہ انتظار نہیں کیا جاسکتا، چیف جسٹس

    لاہور: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ اورنج لائن ٹرین منصوبے کی تکمیل کے لیے 6 ماہ انتظار نہیں کیا جاسکتا، تمام ادارے منصوبہ مکمل کرنے کے لیے تعاون کریں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں اورنج لائن ٹرین منصوبے میں تاخیر سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس کے دوران جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ اتنا پیسہ لگا کر اورنج لائن ٹرین بند نہیں کرسکتے اور نہ ہی منصوبے کی تکمیل کے لیے 6 ماہ تک انتظار کرسکتے ہیں۔

    سیکریٹری خزانہ پنجاب نے عدالت کو آگاہ کیا کہ پی سی ون کی منظوری کا انتظار ہے جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ منصوبہ مکمل کرنےکیلئےسب کوتعاون کرناہوگا، پی سی ون کی نظرثانی اور منظوری تک منصوبہ تاخیرکا شکار ہوجائےگا۔

    مزید پڑھیں: اورنج لائن ٹرین: ایک ارب 53 کروڑچالیس لاکھ روپے اضافی جاری

    جسٹس عمر عطا بندیال  ریمارکس دیے کہ منصوبہ تاخیرکاشکارہواتو اس کی لاگت بڑھ جائےگی۔

    چیف انجینئر کا کہنا تھا کہ کنٹریکٹرزکو ایڈوانس رقم کردی البتہ بقایہ جات کی مد میں رقم نہیں دی گئی ، کنٹریکٹرزکو ایڈوانس رقم کی ایڈجسٹمنٹ کے لیےچیک روکے گئے۔

    عدالت نے وفاقی سیکریٹری خزانہ، چیف سیکریٹری پنجاب، ایم ڈی نیسپاک سمیت متعلقہ حکام کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ پیش ہونے کی ہدایت دی اور کیس کی سماعت 30 اگست تک ملتوی کردی۔

  • ڈیموں کی تعمیر، فراخ دل پاکستانیوں نے اب تک کتنے کروڑ روپے فنڈ دیا؟‌

    ڈیموں کی تعمیر، فراخ دل پاکستانیوں نے اب تک کتنے کروڑ روپے فنڈ دیا؟‌

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے مطابق پاکستانی شہریوں نے فراخ دلی کا مظاہرہ کرتے ہوئےڈیموں کی تعمیر کے لیے  اب تک کروڑوں روپے عطیہ کر دیے۔

    اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق 6 جولائی سے 21 جولائی تو مختلف بینکوں میں دیامیر بھاشا اور مہمند ڈیموں کی تعمیر کے لیے کھولے جانے والے اکاؤنٹس میں ستائیس کروڑ سڑسٹھ لاکھ انچاس ہزار چار سو بارہ روپے جمع ہوئے۔

    اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے عطیات جمع کرانے والے شہریوں کے نام اور رقم تاریخ کے ساتھ اپنی ویب سائٹ پر شیئر کی، ایس بی پی نے سپریم کورٹ کے ڈیمز فنڈ اکاؤنٹ میں جمع کرائے گئے فنڈز کو بلحاظ ڈونر اور بینک ترتیب دیا اور یہ بھی ہدایت کی کہ عطیہ کنندہ اپنی رقم اور تفصیل مذکورہ تاریخ پر جاکر دیکھ سکتا ہے۔

    قبل ازیں اسٹیٹ بینک نے 16 جولائی تک ڈیموں کی تعمیرات کے لیے جمع ہونے والی رقم کی تفصیل جاری کی تھی جس کے مطابق 10 روز میں ساڑھے 3 کروڑ 42 لاکھ سے زائد عطیات جمع کرائے گئے۔

    ترجمان اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ جن شہریوں نے عطیات اے ٹی ایم، انٹربینک سے ٹرانسفر کی اُسے مجموعی بینکوں کے لحاظ سے ترتیب دیا گیا، ایسے ڈونرز کے نام واضح نہیں کیے گیے۔

    سپریم کورٹ کے ڈیموں کی تعمیر کے حوالے سے کھولے جانے والے اکاؤنٹس میں 16 روز کے اندر تقریباً 27کروڑ 67 لاکھ 49 ہزار چار سو 12 روپے (276,749,412) جمع ہوئے۔ (Two hundred seventy-six million seven hundred forty-nine thousand four hundred twelve rupees)

    یاد رہے کہ 6 جولائی کو کالا باغ ڈیم کی تعمیر سے متعلق ہونے والی سماعت میں چیف جسٹس آف پاکستان نے پانی کی قلت کو دور کرنے کے لیے فوری طور پر دیامیر بھاشا اور مہمند ڈیموں کی تعمیر کے احکامات اور فنڈز قائم کرنے کا حکم بھی جاری کیا تھا۔

    فنانس ڈویژن نے ایک قدم مزید اور بڑھاتے ہوئے دیامربھاشا ڈیم فنڈز قائم کرنے کیلئے مختلف اداروں کو خط ارسال کیا تھا جس میں آڈیٹر جنرل، کنٹرولرجنرل اکاؤنٹس، اکاؤنٹنٹ جنرل پاکستان اور دیگر اداروں کے حکام سے لوگوں کی رقوم اسٹیٹ بینک اورنیشنل بینک کی برانچزمیں جمع کرانے کا انتظامات کے حوالے سے اقدامات کرنے کا کہا گیا تھا۔

    بعد ازاں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سب سے پہلے ڈیموں کی تعمیر کے لئے دس لاکھ روپے کا عطیہ جمع کرایا تھا پھر میئر کراچی اور پیر پگارا نے ہر قسم کے تعاون کی پیشکش کی تھی اور وسیم اختر  نے اپنی اور کے ایم سی افسران کی طرف سے ایک ایک لاکھ روپے فنڈ عطیہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    مسلح افواج نے ڈیموں کی تعمیر کے کار خیر میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ تینوں مسلح افواج کے افسران 2دن کی تنخواہ فنڈ میں جمع کرائیں گے۔

    چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے 15 لاکھ جبکہ قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور اداکار حمزہ علی عباسی سمیت ملک میں بسنے والے دیگر لوگوں نے بھی ڈیمز کی تعمیر میں حصہ ڈالا، شاہد آفریدی نے اپنی اور فاؤنڈیشن کی جانب سے 15 لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا بعدازاں پاکستانی نژاد برطانوی باکسر نے بھی 10 لاکھ روپے عطیہ کیے۔

    سیکیورٹی ایکسچینج آف پاکستان نے ڈیمز کی تعمیر کے حوالے سے 14 جولائی کو اہم فیصلہ کرتے ہوئے سرکلر جاری کیا تھا جس میں تمام رجسٹرڈ کمپنیوں کو کمرشل سماجی ذمہ داری کے تحت ڈیموں کی تعمیر میں عطیات دینے کی ہدایت کی گئی تھی۔

    سپریم کورٹ آف پاکستان نے دیامربھاشا اورمہمند ڈیم کی تعمیر کے لیے فنڈقائم کیا ہے جس میں اب اسٹیٹ بینک و دیگر و نجی بینکوں سمیت دیگر سرکاری و پرائیوٹ اداروں کے ملازمین اور عوام نے کروڑوں روپے عطیہ کیے جس کا سلسلہ جاری ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • چیف جسٹس کا سابق مشیر ہوا بازی شجاعت عظیم کا نام ای سی ایل میں ڈالنےکا حکم

    چیف جسٹس کا سابق مشیر ہوا بازی شجاعت عظیم کا نام ای سی ایل میں ڈالنےکا حکم

    اسلام آباد : چیف جسٹس ثاقب نثار نے سابق مشیر ہوا بازی شجاعت عظیم کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دیتے ہوئے سخت برہمی کا اظہار کیا اور کہا پی آئی اے کو برباد کرکے رکھ دیاگیا، پی آئی اے کو نقصان پہنچانے کے ذمے دار کو نہیں چھوڑیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے پی آئی اے کی نجکاری اور آڈٹ سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔

    سماعت شروع ہوئی تو چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیاسابق مینیجنگ ڈائریکٹر تشریف لائے ہیں؟ ہم نےصرف 2سابق سربراہان کوباہر جانےکی اجازت دی ، ہمیں فرانزک آڈٹ مل چکا ہے، فرانزک آڈٹ سے متعلق بریفنگ ہونی ہے، پی آئی اے کو نقصان پہنچانے کے ذمے دار کو نہیں چھوڑیں گے۔

    چیف جسٹس نے مہتاب عباسی سے سوال کیا کہ بدعنوانی یانقصان آپ کےدورمیں نہیں ہوا؟ آپ بیٹھ کر دیکھیں پی آئی اے میں ہوا کیا ہے؟

    عدالت میں پی آئی اے کے 2008-2017 کے مالی حالات پر بریفنگ دی گئی ، عدالتی معاون فرخ سلیم نے کہا کہ عدالت کے سامنے پی آئی اے کا10سال کا مالی جائزہ پیش کروں گا۔


     سال2008 سےاب تک 360 ارب تک کا نقصان ہوا


    فرخ  سلیم نے بتایا کہ 2008 سےاب تک 360 ارب تک کا نقصان ہوا، 2008 میں 36 ،2001 میں 28 ارب ،2016 میں 45 اور 2017 میں 44 ارب کا نقصان ہوا، آمدن سے زیادہ اخراجات خسارے کی وجہ ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ 2008 تک خسارہ 73ارب کا تھا، 2008 سے خسارہ بڑھ کر360   ارب ہو گیا، خسارہ آخری 2حکومتوں کے ادوار میں ہوا۔

    عدالتی معاون نے کہا کہ 88 فیصد خسارہ گزشتہ 10سال کا ہے، 2013 سے2017 تک 197 ارب کا نقصان ہوا،جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا 2013 میں ہوا بازی کا نیا ادارہ بنایا گیا، شجاعت عظیم کو ہوا بازی کامشیر مقرر کیا گیا تھا، فرخ سلیم نے بتایا 2008 سے 2017 تک 412ارب کے واجبات ہیں، جسٹس اعجاز الاحسن نے سوال کیا کہ پی آئی اے کے لیے پیسہ کہاں سے آتا ہے۔

    چیف جسٹس نے  ریمارکس دیئے  پی آئی اے کو ٹیکس کا پیسہ جاتا ہے، ٹیکس کے پیسے کو  پی آئی اے والے کھاتے جارہے ہیں، جس پر  عدالتی معاون نے بتایا نقصان کی وجہ سیاسی اثررسوخ، پیکج اور ایسوسی ایشن پالیسی ہے، دس سال میں پی آئی اے میں تقرریاں سیاسی بنیادوں پر ہوئیں، پی آئی اے میں 7  یونین ہیں، سب کی سیاسی جماعتوں سے  وابستگی ہے۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ 2013 سے 2016 تک طیارےلیز  پر  لیے گئے، طیارے لیز  پر لینے کے وقت ایم ڈی کون تھے؟فرخ سلیم نے بتایا کہ 2016 میں لیز  پر  طیاروں کے لیے 9 ارب ادا کیے گئے، 2008 سے2017 تک 45 طیاروں کو لیز  پر لیا گیا، جس پر  چیف جسٹس نے کہا ایسے طیاروں کےلیے پرزہ جات کی خریداری پر  پیسہ خرچ ہوا۔

    عدالتی معاون نے بتایا کہ 1990 سے پی آئی اے کے پاس پرزہ جات موجود ہیں، پرزہ جات کو آج تک استعمال نہیں کیا گیا، لیز  پر طیارے گراؤنڈ ہونے سے 6.67 ارب نقصان ہوا، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ طیارہ چلے گا تو منافع آئے گا،لیز  پر حاصل طیارے گراؤنڈ کر دیے گئے، جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ طیارے کو گراؤنڈ کرنے سے 36 ارب کانقصان ہوا۔

    چیف جسٹس نے عدالت میں موجود سابق مشیر ہوا بازی شجاعت عظیم کی سرزنش کرتے ہوئے کہا شجاعت عظیم آپ عدالت میں جیب سےہاتھ نکال کر کھڑے ہوں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے سابق مشیر ہوا بازی شجاعت عظیم کانام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دیتے ہوئے کہا آپ ملک سے باہر نہیں جا سکتے، سب نقصان آپ کے دور میں ہوا، جس پر شجاعت عظیم نے کہا کہ دو سال مشیرہوا بازی رہا،تعلق پی آئی اے سے نہیں ہوا بازی سے تھا،اپنے دور میں ایوی ایشن پالیسی بنائی۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کاہوابازی کاتجربہ کیاہے، جس پر شجاعت عظیم نے بتایا کہ میں کینیڈامیں کنسلٹنٹ رہاہوں، جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ ہم آپ کانام ای سی ایل میں ڈال رہے ہیں، اس معاملےکی تحقیقات ہونی ہے، دیکھیں گے اتنے بڑے خسارےکا ذمہ دارکون ہے، فریقین سوچ سمجھ کر جواب دیں، ہوسکتا ہے میں خود تحقیقاتی کمیٹی کا چیئرمین بنوں۔

    عدالتی معاون نے ہوش ربا انکشاف کرتے ہوئے بتایا 2013 سے2017 تک ایک سو ستانوے ارب کانقصان ہوا،صرف دو ہزار تیرہ میں 2لاکھ 87 ہزار  ٹکٹ بانٹے گئے، جس سے پانچ ارب کانقصان ہوا، چیف جسٹس نے سوال کیا کس کو پی آئی اے کے ٹکٹس مفت دیے گئے؟ مفت ٹکٹس تقسیم کا معاملہ بعدمیں دیکھیں گے، پراسیکوٹر نیب آپ یہاں موجود ہیں آپ بھی دیکھیں۔

    فرخ سلیم نے عدالت کو بتایا کہ پی آئی اے کے کارگو نقصانات کا جائزہ لینا ہوگا، 2016 میں پی آئی اے کے طبی اخراجات 3 ارب کے ہیں،2000 میں پی آئی اے کے حصص کا ریٹ 53 فیصد تھا، جس پر چیف جسٹس نے سوال کیا پاکستان کی ایئرلائن کےحصص کی قیمت کم کیسے ہوئی؟ کیا ہمارے پاس طیارے کم تھے یا روٹ فروخت کیےگئے۔

    عدالتی معاون نے کہا 2017 میں حصص کی قیمت 22 فیصد ہوگئی ،مشرق وسطی کی پروازیں ہفتے میں 546 رہ گئیں، چیف جسٹس نئے استفسار کیا کہ کیا سابق ایم ڈیز ان سوالات کاجواب ایک ساتھ دیں گے یا الگ الگ؟ کیایہ معاملہ نیب کوبھجوا دوں ؟

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدالت تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دے گی، بریفنگ سب متعلقہ لوگوں نے دیکھ لی ہے، سب لوگ اپنے جوابات دے دیں، پی آئی کو برباد کر کے رکھ دیا گیا، جس پر شجاعت عظیم نے کہا کہ جب میں آیا تو پی آئی اے کے پاس 18جہاز تھے۔

    چیف جسٹس نے شجاعت عظیم سے استفسار کیا کہ کس بنیادپرآپ کی تقرری ہوئی، کیاآپ کی تقرری سیاسی بنیاد یا پھراقرباپروری پر نہیں ہوئی؟ پی آئی اے کا بیڑاغرق کرکے رکھ دیا، ہرآدمی کہتا ہے ملک کا نقصان نہیں کیا، کیا آسمان سے فرشتے آکر اربوں روپے کھا گئے، بتانا پڑے گا آپ کی مشیرہوا بازی تقرری کیسے ہوئی، اس ملک کا ایک پیسہ جانے نہیں دیں گے۔

    چیف جسٹس نے مشیر ہوابازی سردار مہتاب کی تعریف کرتے ہوئے کہا سردارمہتاب صاحب آپ ایماندارآدمی ہیں، آپ کےدور میں ایک پیسہ بھی ادھر ادھر نہیں ہوا، ہرمرتبہ پی آئی اےکے پیسے کے مزے لوٹ لئے جاتے ہیں، کیٹرنگ کے ٹھیکے کس کو دیئے گئے ہیں، معلوم ہے، کس نے ہاؤسنگ سوسائٹی بنائی سب معلوم ہے۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ عوام کوکہہ دیتے ہیں خیرات جمع کرکے پی آئی اےکوبحرانوں سےنکالے، ہم نیشنل کیریئر  اور اپنے جھنڈے کو نیچےنہیں ہونے دے گی، عباسی صاحب آپ کواس معاملےکی تحقیقات کراناچاہیے تھی، پی آئی اے کو بجٹ میں 20بلین روپےدیےگئے، ایک شخص پی آئی اے کا جہاز لے کر جرمنی چلا گیا۔

    چیف جسٹس نے سردار مہتاب عباسی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کیا جہاز میوزیم میں رکھنے کے لیے لیا گیا؟ اب مٹی پاؤ والی پالیسی نہیں چلے گی، آپ قوم کے لیڈر  ہیں۔

    سپریم کورٹ نے پی آئی اےمیں خلاف ضابطہ8بھرتیوں پرنوٹس جاری کرتے ہوئے تمام فریقین سے15روزمیں پریزنٹیشن پرجواب طلب کرلیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک’پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سپریم کورٹ پر تنقید کی اجازت کسی کو بھی نہیں دوں گا، چیف جسٹس

    سپریم کورٹ پر تنقید کی اجازت کسی کو بھی نہیں دوں گا، چیف جسٹس

    لاہور : چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ آزاد ہے، کسی کو بھی ادارے پر تنقید کی اجازت نہیں دوں گا، ایک جج کی پہچان اس کے فیصلے سے ہوتی ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور ہائیکورٹ بار کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آج کل سپریم کورٹ کے ساتھ یکجہتی کا بہت رومانس ہوگیا ہے لیکن سپریم کورٹ کو کسی کی سپورٹ کی ضرورت نہیں ہے۔

    انہوں نے واضح طور پر کہا کہ سپریم کورٹ آزاد اور خودمختار ادارہ ہے اور اس ادارے پر تنقید اور اسے سیاسی بنانے کا کوئی سوچے بھی نہیں، آزاد عدلیہ ہی ہماری طاقت اور خوبصورتی ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ کچھ لوگوں نے ججز کی تصاویر کے ساتھ اشتہارات لگائے جس کی اجازت ہرگز نہیں دی جاسکتی، عدلیہ کو آزاد طریقے سے کام کرنے دیں یہ ہمارا فرض ہے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آج کے دن یہ میری چوتھی تقریر ہے تقریریں کرکے خود تھک سا گیا ہوں، لاہور ہائیکورٹ بار کو اپنا گھر سمجھتا ہوں، عمل اور قلم سے بار کی عزت کیلئے جو کرسکتا ہوں کروں گا۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ آج کا موضوع بار اور بینچ میں یکجہتی پر مبنی ہے، بینچ اور بار ایسے ہیں جیسے دونوں نے ایک ہی ماں کی کوکھ سے جنم لیا ہو، بار ہمیشہ اپنے ججز کی محافظ رہی ہے اور اس نے سب سے بڑھ کر ججوں کو عزت دی ہے۔

    مزید پڑھیں: کبھی کسی سیاسی مقدمے پرازخود نوٹس نہیں لیا، چیف جسٹس ثاقب نثار

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ایک جج کی تقرری اس کی سفارش کرنے والے چیف جسٹس کی ہوتی ہے، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے کچھ سینئر بار بھجوائے ہیں اور کچھ ناموں پر بار سے مشاورت کا کہا ہے، بلاوجہ لوگوں کے حقوق کی خلاف ورزیوں پر ایکشن لیناپڑتا ہے، آپ انسانی حقوق کیلئے ایکشن لیں گے تو سپریم کورٹ پر بوجھ کم ہوگا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔  

  • چیف جسٹس نے ایمنسٹی اسکیم کے جائزے کاعندیہ دےدیا

    چیف جسٹس نے ایمنسٹی اسکیم کے جائزے کاعندیہ دےدیا

    اسلام آباد : چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نےایمنسٹی اسکیم کےجائزے کاعندیہ دیتے ہوئے کہا کہ بیرون ملک اکاؤنٹس اور اثاثوں پر سخت ایکشن لیں گے، سرکار کے اثاثوں کو ایسے نہیں جانے دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے سرکاری زمین کی ملکیت سےمتعلق کیس میں ایمنسٹی اسکیم کے جائزے کا عندیہ دے دیا اور کہا کہ ومت کی پیش کردہ ایمنسٹی اسکیم کاجائزہ لیں گے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ بیرون ملک اثاثوں کے کیس کو جلد سماعت کیلئے مقرر کریں گے اور بیرون ملک اکاؤنٹس اوراثاثوں پرسخت ایکشن لیں گے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے مزید کہا کہ سرکارکےاثاثوں کوایسےنہیں جانےدیں گے، بیرون ملک اثاثوں سےمتعلق کیس کوسماعت کیلئے مقرر کیا جائے۔

    یاد رہے کہ 5 اپریل کو وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے بیرون ممالک اثاثے رکھنے والے افراد کے لیے نئی ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کا اعلان کیا تھا۔


    مزید پڑھیں : وزیراعظم کی ٹیکس نادہندگان کے لیے ایمنسٹی اسکیم، سیاست داں فائدہ نہیں‌ اٹھا سکتے


    نئی ایمنسٹی اسکیم کے تحت کوئی بھی شخص بیرون 2 فیصد ٹیکس کی ادا کرکے بیرون ملک سے جتنی چاہے رقم پاکستان لاسکتا ہے اور اس رقم سے متعلق نہیں پوچھا جائے گا، مثال کے طور پر اگر آپ 100 ڈالر ملک میں لائیں گے، تو 2 ڈالر بھرنے پڑیں گے۔

    پیپلز پارٹی اور پاکستان تحریک انصاف سمیت دیگر جماعتوں نے ایمنسٹی اسکیم کو مسترد کردیا تھا اور کہا تھا کہ ایمنسٹی صرف امیروں کے لیے ہے۔

    فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے وزیر اعظم کی جانب سے اعلان کردہ ایمنسٹی اسکیم پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہیہ اسکیم دہشت گردی کے خلاف اقدامات کیلئے منفی ہوگی۔

    ایف اے ٹی ایف نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت کی جانب سے کیا گیا یہ اقدام عالمی سطح پر دہشت گردی کی مالی معاونت کے خلاف اقدامات پر منفی اثرات مرتب کرے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • وزیراعظم سےملاقات میں کھویا کچھ نہیں پایا ہی پایا ہے، چیف جسٹس

    وزیراعظم سےملاقات میں کھویا کچھ نہیں پایا ہی پایا ہے، چیف جسٹس

    اسلام آباد : چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے  وزیراعظم سے ملاقات میں کھویا کچھ نہیں پایا ہی پایا، مجھے بلایا نہیں گیا وزیراعظم چل کر آئے ، آپ اپنے ادارے اور بھائی پر اعتماد کریں ، ہم آ پ کو مایوس نہیں کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں مری میں غیرقانونی تجاوزات کے کیس کی سماعت ہوئی ، دوران سماعت چیف جسٹس کی وزیراعظم سے حال ہی میں ہونے والی ملاقات کا تذکرہ ہوا۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دئیے کہ ملاقات میں کھویا کچھ نہیں پایا ہی پایا، مجھے بلایا نہیں گیا وزیر اعظم چل کر آئے ، آپ اپنے ادارے اور بھائی پر اعتماد کریں ، ہم آ پ کو مایوس نہیں کریں گے۔

    مری میں جنگلات کی کٹائی سےمتعلق سماعت کے دوران چیف جسٹس نے لطیف کھوسہ سے مکالمے میں مزید بتایا کہ دعوت دی گئی لیکن میں نہیں گیا ،میں نے کہا آپ آجائیں، روز کئی سائل آ تے ہیں سب کی سنتے ہیں ، آپ کی بھی سن لیں گے۔

    سپریم کورٹ نے جنگلات کی کٹائی اور ناجائز قبضے سے متعلق کمیشن کے قیام کا فیصلہ کیا۔

    گذشتہ روز بھی پولی کلینک میں آکسیجن اور ادویات کی چوری سے متعلق کیس کی سماعت میں چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ کل کی ملاقات کے بعد معاملات جلدی حل ہوں گے، انشااللہ اب کچھ نہیں رکے گا،عدالتی احکامات پر تیزی سے کام ہورہا ہے۔


    مزید پڑھیں : وزیراعظم کی چیف جسٹس سے دو گھنٹے طویل ملاقات


    یاد رہے کہ 2 روز قبل  وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کے درمیان اہم ملاقات ہوئی تھی، جس میں وزیراعظم نےعدالتی نظام کی بہتری کیلئےمکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی اور ریونیوکورٹس میں ایف بی آرکو درپیش مشکلات کے حوالے سے آگاہ کیا۔

    چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے وزیراعظم کوریونیو کورٹس میں زیرالتومقدمات کے اسپیڈی ٹرائل کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ عدلیہ بغیر کسی خوف اور دباؤ کے کام جاری رکھے گی اور کسی پسند نا پسند کے بغیرآزادی کے ساتھ اپنی آئینی ذمہ داریاں نبھاتی رہے گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • اللہ تعالٰی ہمیں حضرت عمر خطاب جیسے حکمران سے نوازے، چیف جسٹس

    اللہ تعالٰی ہمیں حضرت عمر خطاب جیسے حکمران سے نوازے، چیف جسٹس

    لاہور : چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ اللہ کا شکر  ہے آج ہم ایک آزاد قوم ہیں، قائداعظم اور علامہ اقبال کو سلام پیش کرتے ہیں، اللہ تعالٰی ہمیں حضرت عمر خطاب جیسے حکمران سے نوازے، دعاکریں ایسا لیڈر  ملے جو خود  اپنے لیے بھی اصول نافذکرے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں کیتھیڈرل چرچ میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہ بد نصیب ہیں وہ قومیں جن کا اپنا وطن نہیں ہوتا، میری قوم خوش نصیب ہے کیونکہ ہماراملک پاکستان ہے، اپنی سگی ماں سے بڑھ کر ملک کی عزت کرنی چاہیے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ میراپیغام ہے کہ تعلیم حاصل کریں اورملک کانام روشن کریں، اللہ کاشکر ہے آج ہم ایک آزاد قوم ہیں، قائداعظم ، علامہ اقبال اور ان ہستیوں کو سلام پیش کرتے ہیں جن کی جدوجہد اور قربانیوں کے باعث ملک وجود میں آیا۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ محکوم ہونا اور آزاد ی سے محروم ہونا بدنصیبی ہے، آزادی کی حفاظت کرنابہت اہم ہے، آزادی کاتحفظ اصولوں کی جدوجہد پر ہوتا ہے، آج ہمیں دنیا کو ایک قوم بن کر دکھانا ہے۔

    انکا کہنا تھا کہ ملک کی آزادی برقراررکھنی ہےتوتعلیم لازمی ہے، تعلیم کے ساتھ کوالٹی لیڈر شپ ہونی چاہیئے، اللہ ہمیں حضرت عمر خطاب جیسے حکمران سے نوازے، دعاکریں ایسالیڈرملےجوخود اپنےلیےبھی اصول نافذکرے، جب بہترین لیڈرآئے گا تو اس ملک کی تقدیر بدل جائے گی۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ ملک میں بلاتفریق انصاف کی ضرورت ہے، پاکستان کی اقلیت عدلیہ کی جان ہےتحفظ ہماری ذمہ داری ہے، اس ملک کوآئین اورقانون کےمطابق چلنا ہے، پاکستان میں جمہوریت کو ڈی ریل نہیں ہونے دیں گے۔

    جسٹس ثاقب نثار کا قسم کھاتے ہوئے کہنا کہ ملک میں جمہوریت کو کوئی نقصان نہیں ہے، جوڈیشل مارشل لاء کی کوئی گنجائش ہے نہ جوڈیشل مارشل لاء لگے گا، صرف جمہوریت، جمہوریت اور بس جمہوریت ہو گی۔

    انھوں نے مزید کہا کہ ہمارے دور میں اسکول میں بہنوں کا احترام کیا جاتا تھا، اسکول میں ہر دو مہینے بعد پرنسپل کے سامنے پیشی ہوتی تھی، شرارت کھل کر کرو لیکن دل سے پڑھو۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • چیف جسٹس کا بعداز مرگ اعضاء عطیہ کرنے کا اعلان

    چیف جسٹس کا بعداز مرگ اعضاء عطیہ کرنے کا اعلان

    کراچی: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے بعد از مرگ اپنے اعضاء ایس آئی یو ٹی کو عطیہ کرنے کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق شہر قائد میں موجود چیف جسٹس آف پاکستان نے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں مختلف مقدمات کی سماعت سے فارغ ہوکر ایس آئی یوٹی کا دورہ کیا اور معروف سرجن ڈاکٹر ادیب رضوی سے ملاقات بھی کی۔

    اس موقع پر انہوں نے ایس آئی یو ٹی کی جانب سے منعقدہ تقریب میں شرکت کی اور خطاب بھی کیا، جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر ادیب رضوی کی صلاحیتوں اور قابلیت کا قائل ہوں، ان کے وژن کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے بعد از مرگ اپنے اعضاء ایس آئی یو ٹی کو عطیہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ’مجھے نہیں معلوم کہ میرے اعضاء کس حد تک قابل ہیں، بعداز مرگ لوگوں کو اعضاء عطیہ کرنے کے حوالے سے آگاہی کی ضرورت ہے تاکہ دنیا میں بچ جانے والے بیمار صحت مندانہ زندگی گزاریں۔

    اس موقع پر ایس آئی یو ٹی کے سربراہ ڈاکٹر ادیب رضوی کا کہنا تھا کہ یہ ہمارے لیے اعزاز کی بات ہے کہ چیف جسٹس ہمارے اسپتال تشریف لائے، جسٹس ثاقب نثار ایک بہترین انسان ہیں انہوں نے معاشرے کے مسائل کو بہتر طریقے سے اجاگر کیا۔

    اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان میں انسانی اعضاء کی فروخت دیگر ممالک کے مقابلے میں سستی قیمت پر ہوتی ہے، اس اقدام سے اب تک متعدد افراد کی جان بچائی جاچکی ہے۔

    قبل ازیں چیف جسٹس انسانی اعضاء کی غیر قانونی ٹرانسپلانٹ کا معاملہ دیکھنے ایس آئی یو ٹی پہنچے جہاں پہلے ہی سپریم کورٹ کے حکم پر کمیٹی کا اجلاس جاری تھا۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے انسانی اعضاء کی غیر قانونی اسمگلنگ اور ٹرانسپلانٹ پر کمیٹی تشکیل دی جس کا پہلا اجلاس ایس آئی یو ٹی میں کیا گیا، ڈاکٹر ادیب رضوی نے جسٹس ثاقب نثار کو ٹرانسپلانٹ کے طریقہ کار سے متعلق آگاہ کیا۔

    اس موقع پر اتفاق کیا گیا کہ سپریم کورٹ کی ہدایت پر بنائی جانے والی کمیٹی غیر قانونی ٹرانسپلانٹ کی روک تھام سے متعلق اقدامات کرے گی اور اس کو غیر قانونی کام کو روکنے کے لیے مضبوط قوانین تیار کرے کے عدالت کے حوالے کرے گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیےسوشل میڈیا پرشیئر کریں۔