Tag: justice saqib nisar

  • قسم خدا کی میرا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں ہے، کسی بھی طریقے سے ٹیسٹ کرلیں ہماری نیت صاف ہے، چیف جسٹس

    قسم خدا کی میرا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں ہے، کسی بھی طریقے سے ٹیسٹ کرلیں ہماری نیت صاف ہے، چیف جسٹس

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں ادویات کی قیمتوں میں اضافے پراز خودنوٹس کی سماعت میں چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ قسم خدا کی میرا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں ہے، میں صرف یہ کہتا ہوں لوگوں کو 2وقت کی روٹی ملے، لوگوں کوبیماری سے لڑنے کےلئے دوائی ملے ، کسی بھی طریقے سے ٹیسٹ کرلیں ہماری نیت صاف ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے ادویات کی قیمتوں میں اضافے پراز خودنوٹس کیس کی سماعت کی، دوران سماعت چیف جسٹس نے سوال کیا کہ کمپنیزکوقیمتوں میں اضافے کیلئےکس فورم سےرجوع کرنےکاحق تھا؟ ڈریپ میں ابھی تک درخواستیں زیرِ سماعت ہیں۔

    نمائندہ ڈریپ نے بتایا کہ 90روز میں درخواست پر فیصلہ کرنا ہوتا ہے، ن کچھ کمپنیوں نےمکمل تفصیلات فراہم نہیں کیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اسٹاف نےایک ماہ میں ساڑھے 3لاکھ ہائیکورٹ فائلوں کاجائزہ لیا، ادویات کی قیمتوں کا تعین سپریم کورٹ نے نہیں کرنا۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ قیمتوں میں توازن ہونا چاہئے، کوئی شخص نقصان کیلئےکاروبار نہیں کرتا، خدمت خلق کاجذبہ ڈاکٹر میں ہونا چاہئے، آپس میں بیٹھ کر قیمتوں کا تعین کریں، عدالتوں کو بیچ میں نہ لائیں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ڈریپ کو کہہ دیتے ہیں درخواستوں کوسن کر فیصلہ کرے، ہیپاٹائٹس کی دوا6ہزارکےبجائے25 ہزارمیں بیچی جارہی ہے، سب سے بڑا قصور ڈریپ کا ہے، راتوں کو بھی بیٹھ کر دوا ساز کمپنیزکی درخواستوں کا جائزہ لیں گے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ادویات سازکمپنیوں کو معقول معاوضہ ملنا چاہئے، نہیں چاہتے ادویہ سازکمپنیزکودیوارسے لگا کر مفت دوائیاں بیچی جائیں، جسٹس اعجاز الاحسن نے سوال کیا کہ کیاآپ 2002کی قیمتوں میں 94 فیصد اضافہ چاہتے ہیں؟


    مزید پڑھیں : جان بچانے والی 120ادویات کی قیمتوں میں کمی کا فیصلہ


    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ قسم خدا کی میرا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں ہے، میں صرف یہ کہتا ہوں لوگوں کو 2وقت کی روٹی ملے، لوگوں کو بیماری سے لڑنے کےلئے دوائی ملے، حالات ایسے ہیں کچھ اورکرنے کودل ہی نہیں کرتا، سیاسی مقدمےکوہاتھ لگانانہیں چاہتا مگرمجبوری بن گئی ہے، کسی بھی طریقے سے ٹیسٹ کرلیں ہماری نیت صاف ہے۔

    دوران سماعت جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس میں کہا میں سمجھتاہوں بغیر منافع کےکوئی سرمایہ کاری نہیں کرےگا، منافع معقول ہونا چاہئے، ایک گولی کی لاگت5روپے ہے تو اسے50روپے میں مت بیچیں، جو گولی 5روپے کی ہے تو اسے ساڑھے 7روپے کی بیچیں۔

    چیف جسٹس نے تمام ادویات ساز کمپنیوں کو مشترکہ لائحہ عمل طےکرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ مشترکہ نکات بناکرکل آجائیں فیصلہ کردیں گے۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • نقیب اللہ قتل کیس: سپریم کورٹ کا راؤانوارکو3 دن میں گرفتارکرنےکا حکم

    نقیب اللہ قتل کیس: سپریم کورٹ کا راؤانوارکو3 دن میں گرفتارکرنےکا حکم

    کراچی: سپریم کورٹ آف پاکستان نے نقیب اللہ محسود قتل کیس میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو 3 دن میں گرفتار کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں نقیب اللہ ازخود نوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔

    آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ، ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی ثنااللہ عباسی، آزاد خان سمیت دیگر پولیس افسران عدالت میں پیش ہوئے جبکہ نقیب اللہ محسود کے والد بھی سپریم کورٹ میں موجود تھے۔

    عدالت عظمیٰ میں سماعت کے آغاز پرآئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے پولیس کی تحقیقاتی رپورٹ عدالت میں پیش کی۔

    اس موقع پرچیف جسٹس آف پاکستان نے سوال کیا کہ کیا راؤ انوار عدالت میں موجود ہیں ؟ جس پر آئی جی سندھ نے جواب دیا کہ وہ مفرور ہیں۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ ہم نے راؤانوارکوعدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا تھا، انہیں ہرصورت میں پیش ہونا چاہیے تھا۔

    انہوں نے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ سے استفسار کیا کہ آپ نے راؤ انوار کو گرفتار کرنے کی کیا کوششیں کیں؟ جس پر آئی جی سندھ نے جواب دیا کہ راؤ انوار اسلام آباد میں تھے جب تک مقدمہ درج نہیں تھا۔

    چیف جسٹس نے سوال ایوی ایشن حکام سے استفسار کیا کہ بتائیں کہ 15 دن میں راؤ انوار نے بیرون ملک سفر تو نہیں کیا؟

    انہوں نے کہا کہ تمام چارٹرڈ طیارے رکھنے والے مالکان کے حلف نامے پیش کریں اور بتایا جائے کہ ان کے طیاروں میں راؤ انوار گیا کہ نہیں۔


    راؤانوار کے بیرون ملک سفرکی تفصیلات طلب


    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے راؤ انوار کے بیرون ملک سفرکی تفصیلات طلب کرتے ہوئے سیکریٹری داخلہ سے جواب طلب کرلیا۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ جمعرات تک وزارت داخلہ اور سول ایوی ایشن حکام رپورٹ جمع کرائیں اور بتایا جائے کہ راؤ انوار بارڈر سے فرار تو نہیں ہوا۔

    انہوں نے آئی جی سندھ سے استفسار کیا کہ یہاں بھی بڑے بڑے چھپانے والے موجود ہیں، آئی جی صاحب یہ بتائیں کہ کراچی میں کسی نے راؤ انوار کو چھپایا تو نہیں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ ایسا تو نہیں کہ جہاں راؤ انوار گیا وہ جگہ آپ کی پہنچ میں نہیں، انہوں نے آئی جی سندھ سے کہا کہ آپ آزادی سے کام کریں کسی کے دباؤ میں نہ آئیں۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیے کہ ہم ایماندار افسران کو ناکام نہیں ہونے دیں گے، ہمیں بتائیں آپ کو کتنا وقت چاہیے جس پرآئی جی سندھ نے جواب دیا کہ وہ وقت نہیں دے سکتے تاہم ان کی گرفتاری کے لیے ہرممکن کوشش کررہے ہیں۔

    آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے عدالت سے استدعا کی کہ 3 دن کا وقت دیں جس پرچیف جسٹس نے حکم دیا کہ راؤ انوار کی گرفتاری کو 3 دن میں یقینی بنایا جائے۔


    چیف جسٹس ثاقب نثارنے نقیب اللہ محسود کے والد کوبلا لیا


    نقیب اللہ محسود کے والد نے عدالت عظمیٰ کے سامنے استدعا کی کہ مجھے انصاف چاہیے، جوڈیشل کمیشن بنایا جائے جبکہ جرگہ ممبرنے موقف اختیار کہ پولیس راؤ انوار کی مدد کررہی ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ مجھے پولیس پراعتبارہے، پولیس میں اچھے افسران ہیں، جوڈیشل کمیشن حل نہیں، پولیس ہی اچھی تفتیش کرسکتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن کرمنل انکوائری نہیں کرسکتا، آئی جی سندھ اورجے آئی ٹی پراعتبارکریں۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ نقیب قوم اورہمارابچہ تھا، ریاست کو قتل عام کی اجازت نہیں ہے۔

    جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ 9 اہلکارایک بچے کوپکڑسکتےتھے، مگرقتل کردیا۔


    قبائلی عمائدین کا احتجاج


    خیال رہے کہ آج سپریم کورٹ میں نقیب اللہ کیس کی سماعت کے موقع پر جرگہ کے عمائدین عدالت کے باہرپہنچے، مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اٹھائے ہوئے تھے جس پرنقیب اللہ کیس کی جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ کیا گیا ۔


    انسانی حقوق کمیشن نے نقیب اللہ کا قتل ماورائے عدالت قراردے دیا


    یاد رہے کہ گزشتہ روز انسانی حقوق کمیشن نے نقیب اللہ کا قتل ماورائے عدالت قرار دیا تھا اور سفارش کی تھی کہ نقیب اللہ قتل کیس کی مکمل جوڈیشل انکوائری کرائی جائے۔

    واضح رہے کہ چار روز قبل وزارت داخلہ نےسپریم کورٹ آف پاکستان کے حکم پر نقیب اللہ محسود کے مبینہ مقابلے میں ملوث عہدے سے معطل ہونے والے ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے خواتین سے متعلق بیان پر معذرت کرلی

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے خواتین سے متعلق بیان پر معذرت کرلی

    اسلام آباد : چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے خواتین کے اسکرٹ سے متعلق اپنے بیان پر معذرت کرتے ہوئے کہا ہے میرا مقصد کسی کی دل آزاری کرنا نہیں تھا، سوشل میڈیا پر اس بات پرایشو بنانےکی کوشش کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق ٹیکس سے متعلق کیس کی سماعت میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ میری کراچی کی تقریرسےدل آزاری ہوئی تومعذرت خواہ ہوں، میرا مقصد کسی کی دل آزاری کرنا نہیں تھا۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ میں نے اسکرٹ سےمتعلق چرچل کی مثال دی تھی، خواتین ہمارے معاشرے کا 50فیصد حصہ ہیں، سوشل میڈیا پر اس بات پرایشو بنانےکی کوشش کی گئی۔

    خیال رہے کہ 13 جنوری کو چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کراچی میں ایک تقریب کے دوران خطاب میں تقریر کی مثال خواتین کے اسکرٹ سے دیتے ہوئے کہا تھا کہ ایک اچھی تقریر عورت کے اسکرٹ کی طرح ہونی چاہیے جو نہ اتنی لمبی ہو کہ لوگ اس میں دلچسپی کھو دیں اور نہ ہی اتنی مختصر کہ موضوع کا احاطہ نہ کر سکے۔

    گزشتہ روز چیف جسٹس کی تقریر پر خواتین وکلا نے احتجاج کرتے ہوئے معافی کا مطالبہ کیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • زینب قوم کی بیٹی تھی، واقعےپر پوری قوم کا سر شرم سے جھک گیا، چیف جسٹس

    زینب قوم کی بیٹی تھی، واقعےپر پوری قوم کا سر شرم سے جھک گیا، چیف جسٹس

    اسلام آباد : میڈیکل کالج کے الحاق سے متعلق کیس کی سماعت میں قصور واقعے کے تذکرے پر چیف جسٹس نے کہا کہ زینب قوم کی بیٹی تھی، واقعے پر پوری قوم کا سر شرم سے جھک گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں میڈیکل کالج کے الحاق سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، دوران سماعت قصور واقعے کا تذکرہ ہوا، چیف جسٹس ثاقب نثار نے سوال کیا کہ آج وکلا نے ہڑتال کیوں کررکھی ہے، جس پر وکیل اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ سانحہ قصور کیخلاف ہڑتال کی جا رہی ہے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ زینب قوم کی بیٹی تھی ، واقعے پر پوری قوم کا سر شرم سے جھک گیا، مجھ سےزیادہ میری اہلیہ گھرمیں پریشان بیٹھی ہے، دکھ اور سوگ اپنی جگہ مگرہڑتال کی گنجائش نہیں بنتی۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہڑتال احتجاج کرنیوالوں پرفائرنگ کیخلاف کی جارہی ہے، دعا کریں غرور ہمارے لیے موت کا باعث بنے، ججز کو کسی صورت مغرور نہیں ہونا چاہئے، تشدد روکنا آپ وکلاکی ذمہ داری ہے، میں تو ہاتھ باندھ کر کہہ رہاہوں کہ تشدد نہ کیا کریں۔
    .
    چیف جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ اعتزاز احسن نہ ہوتے تو وکلاتحریک نہ چلتی، اعتزاز احسن کو بطور قانون سازاب وہی کردارادا کرنا ہوگا، صحت اور عدلیہ میں اصلاحات کیلئے کردارادا کرنا ہوگا۔


    مزید پڑھیں : زینب قتل کیس: چیف جسٹس کا ازخود نوٹس


    عدالت کی خیبرمیڈیکل یونیورسٹی کو داخلہ ٹیسٹ کے نتائج کی اجازت دیتے ہوئے فریقین کے وکلا کو انسپکشن ٹیم کیلئے3،3نام دینے کی ہدایت دیدی۔

    یاد رہے کہ گذشتہ روز  چیف جسٹس آف پاکستان نے معصوم زینب کے بہیمانہ قتل کا از خود نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب سے24 گھنٹے میں رپورٹ طلب کرلی تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • چیف جسٹس نے میڈیکل کالجوں میں داخلے کے لیے فیس مقررکردی

    چیف جسٹس نے میڈیکل کالجوں میں داخلے کے لیے فیس مقررکردی

    لاہور: چیف جسٹس نے میڈیکل کالجوں میں داخلےکے لیے6لاکھ42ہزارفیس مقررکردی اور کہا کہ جس نے مقررہ فیس سے ایک روپیہ زیادہ لیا اس کی خیرنہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں نجی میڈیکل کالجزمیں اضافی فیسوں کے خلاف از خودنوٹس کیس کی سماعت ہوئی ، نجی میڈیکل کالجز کے مالکان،چیف ایگزیکٹو افسران عدالت میں پیش ہوئے جبکہ اٹارنی جنرل پاکستان بھی کمرہ عدالت میں موجود ہے۔

    دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ کوئی میڈیکل کالج اب رجسٹر نہیں ہوگا، آپ نے جواب جمع کرانے تک فیسیں وصول کی ہیں، فیسیں وصولی میں پیسے زیادہ ہوئے تو واپس کرنے پڑیں گے، آپ نے6لاکھ42ہزار روپےفیس لی، ہم نے ابھی سب دیکھنا ہے۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ جو سرکاری ڈاکٹرپرائیوٹ کلینک چلا رہے ہیں وہ بند کروادیں گے، یہ میرا پیشن ہے اور میں یہ ٹھیک کرکے رہوں گا، میرے پاس وسائل کی کمی نہیں، کلینک پرلکھ دیں اسپتال میں کام کے باعث کلینک بند ہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ ہمارے بندے جاکر کلینک میں بیٹھ جائیں گے، غریب کا بچہ ڈاکٹر بننا چاہتا ہے لیکن وسائل نہیں، آپ اپنے3سال ملک کو دے دیں نہ کمائیں۔

    چیف جسٹس نے میڈیکل کالجوں میں داخلے کے لیے فیس مقرر کردی

    جسٹس ثاقب نثار نے میڈیکل کالجز کا دورہ کرنے کے لیے آئینی کمیٹی تشکیل دیدی۔

    سماعت میں چیف جسٹس نے میڈیکل کالجوں میں داخلے کے لیے 6لاکھ42ہزارفیس مقررکردی اور کہا کہ جس نے مقررہ فیس سےایک روپیہ زیادہ لیا اس کی خیرنہیں۔

    چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ پرائیویٹ میڈیکل کالجزکی سائنس کی سب کوسمجھ آناشروع ہوگئی، خرابی پکڑی گئی تو پرائیویٹ میڈیکل کالجز بند کرا دینگے، پرائیویٹ میڈیکل کالجز کی اپنی مارکنگ ہوتی ہے، جائزہ لے رہے ہیں ایک جگہ داخلہ ہو اور ایک میرٹ ہو، ڈونیشن اور پیسے کی بنیاد پرداخلے نہیں ہونگے۔

    سپریم کورٹ نے میڈیکل کالجزکمیشن کیلئےعائشہ حامدایڈووکیٹ معاون مقرر کردیا۔


    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ نے نئے میڈیکل کالجز کھولنے پر پابندی عائد کردی


    یاد رہے کہ گذشتہ سماعت میں نجی میڈیکل کالجز فیس کیس میں سپریم کورٹ نے نئے میڈیکل کالجز کھولنے پر پابندی عائد کردی تھی اور پی ایم ڈی سی کو نئے میڈیکل کالجز بنانے کیخلاف حکم امتناعی جاری کیا تھا۔

    چیف جسٹس نے حکم دیا کہ پی ایم ڈی سی عدالتی احکامات تک اجازت نہیں دےگا، پی ایم ڈی سی کارکردگی دکھائے تو دباؤ سے تحفظ دیں گے۔


    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ کا ملک بھر میں نجی میڈیکل کالجز میں داخلے روکنے کا حکم


    اس سے قبل فیسوں میں اضافے کے ازخود نوٹس پر سپریم کورٹ نے ملک بھر میں پرائیوٹ میڈیکل کالجز کے داخلوں پر پابندی لگا دی تھی اور نجی میڈیکل کالجز کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے کہا تھا کہ عدالتی حکم کی خلاف ورزی پر سخت کارروائی کی جائے گی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • مجھے لیڈری کاکوئی شوق نہیں،مجھ پر تنقید جس نےبھی کرنی ہےکرلے ، چیف جسٹس

    مجھے لیڈری کاکوئی شوق نہیں،مجھ پر تنقید جس نےبھی کرنی ہےکرلے ، چیف جسٹس

    کراچی : چیف جسٹس جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ صاف کہنا چاہتاہوں مجھے لیڈری کاکوئی شوق نہیں،مجھ پر تنقید جس نےبھی کرنی ہےکرلے ، جن لوگوں نے کوتاہی برتی انہیں نہیں بخشا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سمندری آلودگی اور شہروں میں گندے پانی کی فراہمی سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں4رکنی لارجربینچ کر رہا ہے، بینچ میں جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس فیصل عرب،جسٹس سجادعلی شاہ شامل ہیں۔

    سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ معاملہ انسانی زندگیوں کا ہے، رات 12بجےتک بھی سماعت کرناپڑی توکرینگے، شہریوں کو گندہ پانی مہیا کیا جارہا ہے، صاف پانی فراہم کرنا سندھ حکومت کی ذمہ داری ہے، واضح کرتے ہیں، عدالت کےپاس توہین عدالت کااختیارہے۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ دسمبر سے آج 23دسمبر تک کیا کام کیا گیا، عدالت کوحلف نامےپرٹائم فریم چاہیے، اسپتال،میونسپل اورصنعتی فضلےسےمتعلق بتایاجائے۔

    جسٹس میاں ثاقب نثار نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ آج مجھ سے جہازمیں لوگوں نےپوچھا، کیاآپ جس مسئلےکیلئےکراچی جارہےہیں وہ مسئلہ حل ہوسکےگا۔

    چیف جسٹس نے چیف سیکرٹری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ چیف سیکرٹری صاحب،یہ مسئلہ الیکشن سےپہلےہی حل ہوناہے، عدالت کوصرف یہ بتائیں کون سا کام کب اور کیسےہوگا، کراچی میں45لاکھ ملین گیلن گندہ پانی سمندرمیں جارہاہے۔

    چیف سیکرٹری سندھ نے  ٹریٹمنٹ پلانٹس سمیت دیگرمنصوبوں کی رپورٹ پیش کردی  

    چیف سیکرٹری سندھ رضوان میمن نے ٹریٹمنٹ پلانٹس سمیت دیگرمنصوبوں کی رپورٹ عدالت میں پیش کردی، رپورٹ کے مطابق کراچی میں550ملین گیلن پانی یومیہ کینجرجھیل جیل سےآتاہے جبکہ کراچی میں100ملین گیلن پانی یومیہ حب ڈیم سےآتا۔

    چیف جسٹس نے چیف سیکرٹری سے استفسار کیا کہ سیکرٹری صحت عدالت میں موجودہیں، جس پر فضل اللہ پیچوہو نے جواب میں کہا کہ جی میں کورٹ میں موجودہوں۔

    سپریم کورٹ نےسیکریٹری ہیلتھ سےمیڈیکل کالجزکی فہرست طلب کرلی اور کہا کہ بتایا جائےکون سےمیڈکل کالجزپی ایم ڈی سی سےرجسٹرڈہے، واٹربورڈکی تیارکردہ ویڈیوبھی عدالت میں دکھائی گئی۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے اپنے یمارکس میں کہا کہ پانی کی قلت سےواٹرمافیامضبوط ہوتی ہے، جس پر ایم ڈی واٹربورڈ کا کہنا تھا کہ پانی کی چوری کی مستقل نگرانی کررہے ہیں، جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ آپ کام کرناچاہیں تومخیرحضرات بھی مل جائیں گے، کام کےحوالےسےآپ کی ہمت نظرآنی چاہیے۔

    ایم ڈی واٹربورڈ ہاشم رضا نے عدالت کو بتایا کہ کینجھرجھیل سےآنےوالاپانی صاف ہے، لائنوں میں غیرقانونی کنکشن اورلیکج گندےپانی کی وجہ ہے، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کینجھرجھیل سےصاف پانی آنےکی ضمانت دے سکتےہیں، مطلب کینجھر جھیل چیک کرائیں تو پانی صاف ہوگا۔

    پانی دیتےنہیں ٹینکرزچلا کرکمائی کادھندہ چل رہاہے، چیف جسٹس

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ پانی سےصرف مٹی نکالنافلٹریشن نہیں، کیایہ پانی پاک اورپینےکےقابل ہوتاہے، ہاشم رضا کا کہنا تھا کہ کراچی کے30 فیصد علاقے واٹربورڈکےسسٹم میں شامل نہیں، ڈی ایچ اےاورکنٹونمنٹ کی ذمہ داری ہےمگروہاں ٹینکرز چلتے ہیں۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کل رات بھی باتھ آئی لینڈمیں ٹینکرسےپانی لیاگیا،جسٹس فیصل عرب نے اپنے ریمارکس میں کہا باتھ آئی لینڈتوکنٹونمنٹ ایریامیں شامل نہیں، جس پر ہاشم رضا نے بتایا کہ باتھ آئی لینڈکےایم سی کےتحت ہےلیکن آخری حدودمیں ہے۔

    جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ مسئلہ یہ ہےکہ آپ ہرمسئلےکاجوازطےکربیٹھیں ہی، واٹرٹینکرزاورہائیڈرنٹس ختم کیوں نہیں کرسکتے، کیاآپ کابندہ ماہانہ پیسےوصول نہیں کرتا، پانی دیتےنہیں ٹینکرزچلا کرکمائی کادھندہ چل رہاہے۔

    جن لوگوں نےکوتاہی برتی انہیں نہیں بخشاجائےگا، چیف جسٹس

    چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ جن لوگوں نےکوتاہی برتی انہیں نہیں بخشاجائےگا، چیف سیکریٹری بتائیں کس کی کتنے درجے تنزلی کرنی ہیں ، بریک کے بعد کارروائی کا حکم دینگے، حلف نامہ دیا گیا تھا کہ سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ بنایا جائیگا۔

    عدالت نے کہا کہ پلانٹ کیلئےپروجیکٹ جون2018میں مکمل کرنےکاکہاگیاتھا، چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پلانٹ سے متعلق کوئی پیشرفت نظرنہیں آرہی، 8 ارب کا پروجیکٹ اب36ارب تک پہنچ گیا۔

    ہمیں نتائج چاہئیں، جواب دیئے بغیر چیف سیکریٹری،ایم ڈی واٹربورڈ کو جانے نہیں دینگے، چیف جسٹس

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثارنے استفسار کیا کہ ہمیں نتائج چاہئیں، جواب دیئے بغیر چیف سیکریٹری،ایم ڈی واٹربورڈ کو جانے نہیں دینگے۔

    سپریم کورٹ رجسٹری میں سماعت چائے کے وقفے کے بعد دوبارہ شروع ہوئی تو چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا ٹینکرمافیاپانی بیچتاہےاورکمائی ہورہی ہے، جہاں واٹربورڈکی لائن نہیں مفت پانی کےٹینکرپہنچائیں، جس پر ایم ڈی واٹربورڈ نے کہا کہ ڈپٹی کمشنرکی وجہ سےپانی مفت فراہم نہیں کیاجاتا۔

    جسٹس میاں ثاقب نثار نے ایم ڈی واٹر بورڈ سے مکالمے میں کہا کہ دن لگے یا رات لگےکام کرکےدکھائیں، بھینسوں کافضلہ نہروں میں چھوڑاجارہاہے، ہیپاٹائٹس سی بڑھ رہا ہےکبھی آپ نے غورکیا، جس پر ایم ڈی واٹربورڈ نے کہا کہ عدالت کی ہدایت کے مطابق ہم کام کررہےہیں۔

    چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ہماری ہدایت سے پہلےآپ لوگ سورہےتھے،جسٹس عمرعطابندیال کا کہنا تھا کہ نظر آرہا ہے پانی کی لائنوں کی صورتحال خراب ہے، آپ نے اب تک کیا کام کیا ہے۔

    جسٹس فیصل عرب نے اپنے ریمارکس میں کہا بجٹ میں رقم جاری ہوتی ہےمگرکام نہیں ہوتا، 10 سال بعد پائپ لائنیں تبدیل ہوتی ہیں سب جانتےہیں، ایم ڈی واٹر بورڈ ہاشم رضازیدی نے بتایا کہ ہم سنجیدگی سےکام کررہےہیں، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ مجھےآپ کی سنجیدگی آپ کی باتوں سےنظرنہیں آرہی، سنجیدگی کاکام سےپتہ چلےگا۔

    چیف سیکریٹری کو اور کوئی کام کرنے نہیں دوں گا، جب تک مجھےبتایانہ جائےکہ کام کب ہوگا، چیف جسٹس

    چیف جسٹس نے مزید کہا کہ چیف سیکریٹری کو اور کوئی کام کرنے نہیں دوں گا، جب تک مجھےبتایانہ جائےکہ کام کب ہوگا، پچھلی مرتبہ میں پورٹ گرینڈ گیا جہاں کچرے کے ڈھیر تھے، آخر یہ کچراکون اٹھائےگا، کیا پوری قوم کو مفلوج کرناچاہتےہیں۔

    ایم ڈی واٹربورڈ نے عدالت کو بتایا کہ کراچی میں ساڑھے4ہزارٹینکر یومیہ چلتے ہیں، جس پر جسٹس عمربندیال نے ریمارکس دیئے یہ تعداد کہیں زیادہ ہے، زائد نرخ پر فروخت کی شکایات ہیں،جسٹس فیصل عرب نے مزید کہا کہ میں کراچی میں پیداہواہوں،پانی کیسے ملتاہے معلوم ہے، پانی کی لائنیں25،20سال سے تبدیل نہیں ہوئیں۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ پانی کی فروخت ایک کاروبار بن چکاہے، میرے گھرمیں پانی آتاہوتومیں پانی کیوں خریدوں گا، پانی کی فراہمی کا کوئی نظام نہیں، واٹر بورڈ کی غفلت ہے۔

    ایم ڈی واٹربورڈ نے بتایا کہ ہائیڈرنٹس کےذریعے2.5فیصدپانی فراہم کیاجاتاہے، ملین گیلن یومیہ پانی ٹینکرزکےذریعےسپلائی ہوتاہے، جس پر جسٹس سجادعلی شاہ نے استفسار کیا کہ ایک ٹینکرمیں کتنےہزارگیلن پانی دیا جاتاہے۔

    ایم ڈی واٹر بورڈ نے عدالت کو بتایا کہ ایک ٹینکرمیں 3ہزارگیلن پانی کی گنجائش ہوتی ہے، یہ اندازہ لگایاگیاکبھی کتنےہزارٹینکر روزانہ استعمال ہوتےہیں، مردم شماری کے مطابق شہرکی آبادی 16ملین ہے، 18 ملین کی مناسبت سےپانی کی ضرورت طےکی جاتی ہے، اندازے کے مطابق فی گھریومیہ 50گیلن ضرورت کا تخمینہ ہے۔

    ہاشم رضا نے مزید بتایا کہ کراچی کی ضرورت اس وقت850ملین گیلن پانی ہے، کراچی کو650ملین گیلن پانی اس وقت فراہم کیا جارہا ہے، کے فور منصوبے کی تکمیل 3سال میں مکمل ہوگی، کےفورسے900ملین گیلن سےزائدپانی دستیاب ہوگا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ مطلب صاف ہے لوگ3سال مزیدپانی کیلئےترسیں گے، 650 ملین گیلن پانی جو دے رہے وہ بھی گندا پانی ہے، سابق میئرمصطفی کمال نے پانی سےمتعلق تجویزدی تھی، تجویز تھی کے فور کو مستقبل کی مناسبت سے وسعت دی جائے، جس پر ہاشم رضا نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ نے کے فور کے دیگرفیز پر کام کی ہدایت کردی ہے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ لوگ ہمیں کہتےہیں کس کام میں ہاتھ ڈال دیا یہ کام نہیں ہونا، ہم صاف صاف کہہ رہےیہ کام کئےبغیرہم نہیں جائیں گے۔

    صاف کہنا چاہتاہوں مجھے لیڈری کاکوئی شوق نہیں،مجھ پر تنقید جس نےبھی کرنی ہےکرلے، چیف جسٹس

    شہریوں کو گندے پانی کی فراہمی سے متعلق سماعت میں بنیادی سہولتوں کی سنگین صورتحال پر چیف جسٹس نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا صاف کہنا چاہتاہوں مجھے لیڈری کاکوئی شوق نہیں،مجھ پر تنقید جس نے بھی کرنی ہےکرلے، موجودہ کیفیت کا ذمہ دارہر وہ شخص ہے، جو برسر اقتدار رہا۔

    انھوں نےلاہور کےمیئو اسپتال کا ذکر کرتے ہوئے کہا اعتراضات ہوئے، چیف جسٹس میو اسپتال کیوں گئے۔ اسپتال کا دورہ انسانی جانوں کےتحفظ کیلئے کیا، میواسپتال میں وینٹی لیٹرکی سہولت موجود نہیں تھی۔

    پانی اور صحت کی فراہمی کیلئے جو کرناپڑا کرینگے، چیف جسٹس

    چیف جسٹس نے کہا آئین کےتحت بنیادی انسانی حقوق کاتحفظ عدلیہ کی ذمہ داری ہے، پانی اور صحت کی فراہمی کیلئے جو کرناپڑا کرینگے، ہم چاہتےہیں اپنے بچوں کوایک اچھاملک دے کر جائیں، صرف بچوں کوگاڑی خریدکردینا ہی کافی نہیں ہوتا۔

    سندھ کے اسپتالوں کی ابتر صورتحال پر بھی چیف جسٹس کاازخودنوٹس

    کراچی رجسٹری میں ہونے والی سماعت میں سندھ کے اسپتالوں کی ابتر صورتحال پر بھی چیف جسٹس نے ازخودنوٹس لے لیا، عدالت نے استفسار کیا کہ بتایا جائے پانچ سو بیڈ والے کتنے میڈیکل کالجزکیساتھ اسپتال ہیں؟ اسپتالوں سےمتعلق حلف نامے داخل کرائےجائیں، کیا صرف پیسوں سے ہی تعلیم دلوائی جاسکتی ہے؟ ایسے بھی ڈاکٹرز ہیں جنہیں بلڈپریشرچیک کرنانہیں آتا۔

    اعلی عدالت نےسرکاری افسران کی تقرری وتبادلوں پرپابندی اٹھالی۔ چیف جسٹس نے کہا سوائے چیف سیکریٹری کےکسی بھی افسرکاتقرریاتبادلہ کریں، بندہ آپ کی مرضی کا مگرکام ہماری مرضی کاہوناچاہیے۔

    سپریم کورٹ نےسماعت آئندہ سیشن تک ملتوی کردی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • سپریم کورٹ میں الیکشن ایکٹ2017 کے خلاف تمام اپیلیں سماعت منظور

    سپریم کورٹ میں الیکشن ایکٹ2017 کے خلاف تمام اپیلیں سماعت منظور

    اسلام آباد : چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے انتخابی اصلاحات ایکٹ کے خلاف تمام اپیلیں سماعت کیلئے منظور کرتے ہوئے رجسٹرار آفس کے اعتراضات مسترد کر دیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے چیمبر میں انتخابی اصلاحات ایکٹ کے خلاف اپیلوں پر سماعت کی، چیف جسٹس نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات مسترد کرتے ہوئے انتخابی اصلاحات ایکٹ دوہزار سترہ کیخلاف تمام اپیلیں ابتدائی سماعت کیلئے منظور کرلیں۔

    عدالت کا تین رکنی بینچ درخواستوں کے قابل سماعت ہونے پر سماعت کرے گا۔

    عدالت نے رجسٹرار آفس کے متعلقہ فورم سے رجوع نہ کرنے کا اعتراض مسترد کرتے ہوئے تمام درخواستیں سماعت کیلئے مقرر کرنے کی ہدایت کردیں۔

    چیف جسٹس نے تمام درخواستیں سماعت کے لئے مقرر کرتے ہوئے تمام اپیلوں کو نمبر لگانے کی بھی ہدایت کر دی۔

    خیال رہے کہ انتخابی اصلاحات ایکٹ کی منظوری کیخلاف اپیلیں شیخ رشید، پیپلزپارٹی، عادم آدمی پارٹی، جسٹس اینڈ ڈیموکریٹک پارٹی، جمشید دستی، داود غزنوی اور ذوالفقار بھٹی کی جانب سے دائر کی گئی ہیں۔

    سپریم کورٹ کے رجسٹرار آفس نے تمام درخواستوں پر اعتراضات لگائے تھے جبکہ درخواست گزاروں نےاعتراضات کیخلاف ان چیمبر اپیلیں کررکھی تھیں۔


    مزید پڑھیں : شیخ رشیدنےانتخابی اصلاحات بل 2017 کیخلاف درخواست دائر کردی


    درخواستوں میں نااہل نوازشریف کو پارٹی صدر بننے سے روکنے کی استدعا کی گئی ہیں۔

    اجمل پہاڑی یا عزیربلوچ کو پارٹی کا صدر بنایا جاسکتا ہے، شیخ رشید

    دوسری جانب عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس نے رجسٹرار کو اپیلوں پر سماعت کی تاریخ دینے کا کہا ہے، کیس اس ہفتے یاآئندہ ہفتے سماعت کے لیے مقرر ہو جائے گا۔

    شیخ رشید نے کہا کہ کسی بھی نااہل کو سیاسی جماعت کا صدر بنایا جاسکتا ہے، اجمل پہاڑی یا عزیربلوچ کو پارٹی کا صدر بنایا جاسکتا ہے۔

    واضح رہے کہ دو روز قبل نااہل نواز شریف کو مسلم لیگ ن کی صدارت کا اہل بنانے کے لیے انتخابی اصلاحات ایکٹ 2017 سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی میں بھی منظور کرایا گیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • چیف جسٹس نے بھی نوازشریف کی تینوں نیب ریفرنسز یکجا کرنے کی اپیل  مسترد کردی

    چیف جسٹس نے بھی نوازشریف کی تینوں نیب ریفرنسز یکجا کرنے کی اپیل مسترد کردی

    اسلام آباد :سابق وزیراعظم نوازشریف کی تينوں نیب ریفرنسز یکجا کرنے سے متعلق اپیل چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے مسترد کر دی ہے، عدالت نے کہا کہ درخواست گزار نے تمام قانونی آپشن استعمال کرلئے،نظرثانی کے بعد پہلے فیصلے کے خلاف رجوع نہیں کیا جاسکتا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے چیمبر میں نوازشریف کے تينوں نیب ریفرنسز یکجا کرنے سے متعلق اپیل کی سماعت کی، سابق وزیراعظم کی جانب سےخواجہ حارث ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔

    چیف جسٹس نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات برقرار رکھتے ہوئے نواز شریف کی اپیل مسترد کر دی۔

    اعتراضات میں کہا گیا ہے کہ فیصلے کے خلاف آئینی درخواست دائر نہیں کی جاسکتی۔ درخواست گزار تمام قانونی آپشن استعمال کرچکے ہيں۔


    مزید پڑھیں :نواز شریف کی جانب سے 3 ریفرنسز یکجا نہ کرنے کا فیصلہ ایک بار پھر چیلنج


    اعتراضات میں کہا گیا ہے کہ نظر ثانی کے بعد پہلے فصلے کے خلاف رجوع نہیں کیا جاسکتا۔

    یاد رہے کہ نواز شریف نے احتساب عدالت کی جانب سے تین ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواستیں مسترد کرنے کا فیصلے سے متعلق درخواست دائر کی تھی، جسے رجسٹرار آفس نے اعتراضات لگا کر واپس کردیا تھا۔

    سابق وزیر اعظم نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ احتساب عدالت کو تینوں ریفرنسز کو یکجا کر کے ایک ہی فرد جرم عائد کرنے کے احکامات جاری کیے جائیں اور 19 اکتوبر 2017 کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے۔


    مزید پڑھیں :  نواز شریف پر تینوں ریفرنس میں باضابطہ فرد جرم عائد


    خیال رہے کہ احتساب عدالت نے نواز شریف کی تینوں ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواست مسترد کردی تھی اور نواز شریف پر تینوں ریفرنس میں باضابطہ فرد جرم عائد کردی گئی تھی۔

    واضح رہے کہ کہ لندن فلیٹس سے متعلق ریفرنس میں سابق وزیراعظم نوازشریف ان کے دونوں بیٹے حسن اور حسین نواز، مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کوملزم نامزد کیا گیا دیگر دو ریفرنسز العزیزیہ اسٹیل ملزجدہ اور آف شور کمپنیوں سے متعلق فلیگ شپ انوسٹمنٹ ریفرنسز میں نوازشریف سمیت ان کے دونوں صاحبزادوں کو ملزم نامزد کیا گیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • چیف جسٹس آف پاکستان کا ڈاکٹر رتھ فاؤ کو خراج تحسین

    چیف جسٹس آف پاکستان کا ڈاکٹر رتھ فاؤ کو خراج تحسین

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے ڈاکٹر رتھ فاؤ کو خراج تحسین پیش کیا اور ان کی خدمات کو سراہا۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ڈاکٹر رتھ فاؤ نے پوری زندگی پاکستان میں جذام کے مریضوں کی خدمت کی۔

    انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر رتھ فاؤ جیسی شخصیت صدیوں میں پیدا ہوتی ہیں، ڈاکٹر رتھ فاؤ کے انتقال سے خلا پیدا ہوگیا ہے جسے پُر کرنا مشکل ہوگا۔

    یہ بھی پڑھیں: ڈاکٹررتھ فاؤ کی قومی اعزاز کے ساتھ تدفین

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ڈاکٹر رتھ فاؤ کے باعث  جذام کے ہزاروں مریضوں کی زندگی تبدیل ہوگئی۔

    انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر رتھ فاؤ کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

    مزید پڑھیں: کراچی کا سول اسپتال ڈاکٹر رتھ فاؤ کے نام سے منسوب

    واضح رہے کہ ڈاکٹر رتھ فاؤ کے انتقال کے بعد انہیں قومی اعزاز کے ساتھ کراچی کے مسیحی (گورا) قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا، وہ طویل علالت کے بعد 10 اگست کو انتقال کرگئی تھیں بعد ازاں انہیں ان کی وصیت کے مطابق سپرد خاک کیا گیا۔

  • دہشت گردی کے خلاف جنگ میں‌ فتح‌ ہماری ہوگی، چیف جسٹس

    دہشت گردی کے خلاف جنگ میں‌ فتح‌ ہماری ہوگی، چیف جسٹس

    اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ عدلیہ کے پاس اختیارات ہیں اس لیے تمام ججز قانون کے مطابق فیصلہ کرنے کے پابند ہیں اور اب عوام کو انصاف ہوتا نظر آئے گا، دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ جیتنے کے لیے سب کو اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

    پاکستان بار کونسل کے عشائیے میں خطاب کرتے ہوئے جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ بنچ اور بار ایک دوسرے کے لیے لازم و ملزوم ہیں، عدلیہ کے پاس فیصلہ کرنے کے اختیارات ہیں اس لیے تمام ججز قانون کے مطابق فیصلہ کرنے کے پابند ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اب عدلیہ اور بار کونسلز کے درمیان جاری شکایات کو ختم کیا جائے گا اور کوشش کی جائے گی کہ مستقبل میں کسی کو کوئی شکایت نہ ہو، ججز کی تقرری آئینی طریقوں سے پوری کی جائے گی تاکہ کوئی انگلی نہیں اٹھا سکے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ اعلیٰ عدلیہ میں ججوں کی تقرری میرٹ پر کی جائے گی تاکہ ملک کی خدمت میں وکلاء بھی اپنا بھرپور کردارادا کریں اورعوام کو بھی انصاف ہوتا نظر آئے۔