Tag: Justice Shaukat Aziz Siddiqui

  • صدرِ پاکستان نے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو عہدے سے ہٹانے کی منظوری دے دی

    صدرِ پاکستان نے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو عہدے سے ہٹانے کی منظوری دے دی

    اسلام آباد: صدرِ پاکستان عارف علوی نے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو عہدے سے ہٹانے کی منظوری دے دی، سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس شوکت عزیز کو عہدے سے ہٹانے کی سفارش کی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق صدرِ پاکستان نے جسٹس شوکت عزیز کی بر طرفی کی سمری پر دستخط کر دیے، وزارتِ قانون نے جسٹس شوکت عزیز کی بر طرفی کا نوٹی فکیشن جاری کر دیا۔

    [bs-quote quote=”وزارتِ قانون کی جانب سے برطرفی کا نوٹی فکیشن جاری” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    خیال رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج شوکت عزیز صدیقی کو عہدے سے بر طرف کرنے کے لیے سپریم جوڈیشل کونسل نے صدرِ پاکستان عارف علوی کو سفارش بجھوائی تھی۔

    سمری پر عارف علوی کے دستخط کے بعد جسٹس شوکت عزیز کو عہدے سے بر طرف کر دیا گیا، اس سلسلے میں باقاعدہ طور پر وزارتِ قانون کی جانب سے نوٹی فکیشن بھی جاری ہو گیا۔


    یہ بھی پڑھیں:  سپریم جوڈیشل کونسل کی جسٹس شوکت عزیزصدیقی کو عہدے سے ہٹانے کی سفارش


    یاد رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے سینئر جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے 21 جولائی کو راولپنڈی بار میں خطاب کے دوران قومی اداروں پر عدالتی کام میں مداخلت کا الزام عائد کیا تھا۔

    ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے جسٹس شوکت عزیز کے تمام الزامات مسترد کر دیے تھے، اور ان کے الزامات کو بے بنیاد قرار دے دیا تھا۔

  • سپریم جوڈیشل کونسل کی جسٹس شوکت عزیزصدیقی کو عہدے سے ہٹانے کی سفارش

    سپریم جوڈیشل کونسل کی جسٹس شوکت عزیزصدیقی کو عہدے سے ہٹانے کی سفارش

    اسلام آباد: سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس شوکت عزیزصدیقی کو عہدے سے ہٹائے جانے کی سفارش کر دی، کونسل کی جانب سے سفارش صدرِ پاکستان کو بھجوا دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج شوکت عزیز صدیقی کو عہدے سے بر طرف کرنے کے لیے سپریم جوڈیشل کونسل نے صدرِ پاکستان عارف علوی کو سفارش کر دی۔

    [bs-quote quote=”جسٹس شوکت عزیز کو عہدے سے ہٹانے کی حتمی منظوری صدرِ پاکستان دیں گے” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    کونسل کی طرف سے سفارش صدر کو بھجوا دی گئی ہے، جسٹس شوکت عزیز کو عہدے سے ہٹانے کی حتمی منظوری صدرِ پاکستان دیں گے۔

    جسٹس شوکت عزیز نے ڈسٹرکٹ بار پنڈی میں ایک تقریر کے دوران عدلیہ اور دیگر اداروں پر الزامات لگائے تھے، جس پر سپریم جوڈیشل کونسل نے ان سے شواہد طلب کیے۔

    ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے جسٹس شوکت عزیز کے تمام الزامات مسترد کر دیے تھے، اور ان کے الزامات کو بے بنیاد قرار دے دیا تھا۔


    یہ بھی پڑھیں:  جسٹس شوکت عزیز صدیقی کیخلاف ریفرنس کی سماعت 


    یاد رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے سینئر جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے 21 جولائی کو راولپنڈی بار میں خطاب کے دوران قومی اداروں پر عدالتی کام میں مداخلت کا الزام عائد کیا تھا۔

    سپریم جوڈیشل کونسل نے متنازعہ خطاب پر جسٹس شوکت عزیز کو شو کاز نوٹس جاری کرتے ہوئے وضاحت بھی طلب کی تھی۔ چیف جسٹس پاکستان نے بھی از خود نوٹس لیتے ہوئے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کو ہدایت کی تھی کہ وہ الزامات کے ثبوت حاصل کریں۔

  • یہ سارا شہرعیاشی کا اڈہ بنتا جارہا ہے، نوے فیصد پولیس کرپٹ ہے، جسٹس شوکت عزیزصدیقی

    یہ سارا شہرعیاشی کا اڈہ بنتا جارہا ہے، نوے فیصد پولیس کرپٹ ہے، جسٹس شوکت عزیزصدیقی

    اسلام آباد : وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بڑھتی ہوئی لاقانونیت سے متعلق کیس میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس میں کہا پورا شہر عیاشی کا اڈہ بنتا جارہا ہے، نوے فیصد پولیس کرپٹ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں بڑھتی ہوئی لاقانونیت سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے سنگل رکنی بنچ جسٹس شوکت عزیز  صدیقی نے کی، آئی جی پولیس ذاتی طورپرعدالت میں پیش ہوئے۔

    جسٹس شوکت عزیزصدیقی نے وفاقی پولیس پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کی درالخلافہ ہے، کہسار مارکیٹ میں شیشے  اور  منشیات کے اڈے کھولے ہیں، بروکریٹ اور  بااثر شخصیت سرے عام شراب پیتے ہیں، ایک جج شراب پیتا ہے تو اس کو بھی گرفتار کر لو۔

    جسٹس شوکت عزیزصدیقی نے ریمارکس میں کہا کہ نوے فیصد پولیس کرپٹ ہے، لیڈیز پولیس سپاہی کو بھی نہیں چھوڑتے ہیں، لیڈیز پولیس پورے پاکستان میں چیخ رہی ہیں، قانون اگر اجازت دے تو ایسے عظمت دری کرنے والے پولیس کے ڈی ایس پی کو ڈی چوک پر سرے عام شوٹ کیا جائے۔

    آئی جی پولیس نے کہا کہ اگر مجھے نوکری سے فارغ بھی کیا جائے تو کوئی غم نہیں مگر پولیس کو پاک صاف کرکے دم لوں گا۔

    جسٹس شوکت عزیز صدیقی کا کہنا تھا کہ پولیس رات کو گشت نہیں، گشتیوں کے ساتھ چلتے ہیں، کون کون سے ججز، سرکاری آفیسر اور مولوی اور دیگر شخصیات شراب اور منشیات لیتے ہیں۔

    آئی جی پولیس نے عدالت کو بتایا کہ ہائیکورٹ کے رجسٹرار کے خلاف ایف آئی آر غلطی سے درج ہوا ہے۔

    جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ پورا شہر عیاشی کا اڈہ بنتا جا رہا ہے، پولیس اپنی ذمہ داری پوری کرنے میں ناکام ہے، آئی جی اور ایس ایس پی بتائیں کہ قحبہ خانوں اور شراب فروشی کے اڈوں کے خلاف کیا کاروائی کی۔

    عدالت نے حکم دیا کہ آئی جی پولیس منشیات کی خرید و فروخت کے حوالے سے جامع رپورٹ دیں۔

    بعد ازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے آئی جی اسلام آباد کو طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 15 دن کے لئے ملتوی کر دی۔

    گذشتہ سماعت میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے آئی جی پولیس کو ذاتی طور پر پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ اسلام آباد جرائم، منشیات، جسم و شراب فروشی کا گڑھ بن گیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سوشل میڈیا پر توہین رسالت کے مرتکب افراد کے نام فوری طور پر ای سی ایل میں ڈال دیں، عدالت

    سوشل میڈیا پر توہین رسالت کے مرتکب افراد کے نام فوری طور پر ای سی ایل میں ڈال دیں، عدالت

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے گستاخانہ مواد سے متعلق کیس میں عدالت نے حکم دیا کہ جو بھی سوشل میڈیا میں توہین رسالت کے مرتکب ہوئے ہیں سب کا نام ای سی ایل میں ڈال دیں، عدالتی حکم کیس کی سماعت 22 مارچ تک ملتوی کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق ائنات کی مقدس شخصیات کی شان میں گستاخی کا معاملہ کیس کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کی ۔ ایف آئی اے کی جانب سے بتایا گیا کہ ستر سے زیادہ افراد کی انکوائری کی جارہی ہے۔

    جس پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس میں کہا رام کہانی نہ سنائیں عملی کام بتائیں، ڈی جی ایف آئی اے عدالت میں کیوں موجود نہیں۔

    عدالت نے حکام کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ ابھی تک ملزمان کا تعین نہیں کیا جاسکا، سارے کیس کی ذمہ دار وزارت آئی ٹی ہے، ایف آئی اے نے جواب دیا کہ دو سو پچانوے سی پر کارروائی نہیں کرسکتے۔

    عدالت نے کہا کہ توہین رسالت پر حکم دیا مگر حکومتی اداروں نے کیا کیا، پیمرا کیا کر رہی ہے، پرنڈ کی اسٹوریاں پاکستانی چینلز چلا رہے ہیں، اگر پیمرا کارروائی کرتا تو میں اب تک 7 ٹی وی چینلز بند ہوجاتے، ایڈ ، فارن کنٹینٹ وغیرہ دوبارہ چیک کریں ، نیوز شروع ہونے سے پہلے شیلا کی جوانی چلائی جاتی ہے ۔ عدالت چیرمین پیمرا خود چینلز سے تھے اور اب نوکری کے بعد دوبارہ چینلز میں جانا ہے اس لے کارروائی نہیں کر رہے۔

    فاضل جج نے مقدمے میں معاونت کے لئے وزارت دفاع اور آئی ایس آئی افسر کو آئندہ سماعت پر بلالیا، حکم دیا جو بھی سوشل میڈیا پر توہین رسالت کے مرتکب افراد کے نام فوری طور پر ای سی ایل میں ڈال دیں اور تحقیقات میں کسی غیر مسلم کو نہ ڈالیں۔

    مقدمے کی مزید کارروائی بائیس مارچ تک ملتوی کردی گئی۔


    مزید پڑھیں : گستاخانہ مواد سے متعلق کیس، معاملے کی حساسیت پر وزیرداخلہ کو وزیراعظم کو آگاہ کرنے کا حکم


    یاد رہے کہ  اسلام آباد ہائیکورٹ میں سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے معاملے کی حساسیت پر وزیرداخلہ کو وزیراعظم کو آگاہ کرنے کا حکم دیا تھا۔

    جسٹس شوکت صدیقی نے ریمارکس میں کہا تھا کہ اس مسلے کی حساسیت کی وجہ سے میں نے وزیر داخلہ کو حکم دیا کہ وزیر اعظم کو آگاہ کیا جائے، جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ خبر بیچنے والوں کو ناموس رسالت بیچنے کی اجازت نہیں دے سکتا، میڈیا میں کچھ ہوش میں ہیں اور کچھ بے ہوش ہیں، ساری میڈیا مل کر زور لگائیں کے آئینی ترمیم ہو نہیں ہو سکتی، آئین میں ترمیم پارلیمنٹ کا کام ہے اور عمل درآمد کروانا عدالت کا کام ہے