Tag: justice

  • انصاف فراہم کرنا عدلیہ کی ذمہ داری ہے، قانون وانصاف کا نظام اصلاحات چاہتا ہے: چیف جسٹس

    انصاف فراہم کرنا عدلیہ کی ذمہ داری ہے، قانون وانصاف کا نظام اصلاحات چاہتا ہے: چیف جسٹس

    حیدر آباد: چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار نے کہا ہے کہ لوگوں کو انصاف فراہم کرنا عدلیہ کی ذمہ داری ہے، قانون وانصاف کے نظام میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے حیدر آباد میں وکلاء کے دیے گئے عشائیے سے خطاب کرتے ہوئے کیا، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آپ لوگوں کو بنیادی حقو ق دلوانے کے لیے جو کچھ ہوسکا کروں گا، بہتر تعلیمی اور صحت کی سہولتوں کا حصول عوام کا حق ہے، ایگزیکٹو بہتر ہوگی تو عدلیہ کا کام خود بخود کم ہو جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ لاپتا افراد سے متعلق کام کر رہے ہیں، آج متعلقہ افسران کو بلایا ہے، اپنے اختیارات کے مطابق ازخود نوٹسز لیتا ہوں، ہم جو کررہے ہیں وہ ہمارا کام ہے، آپ پر کوئی احسان نہیں کر رہے، عوام کو حقوق دلوانے کی ذمہ داری عدالتوں کو دی گئی تھی، آج بھی شاید عوام کو پوری طرح حقوق دلانے میں کامیاب نہیں ہوسکے۔

    ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ ہمارے بزرگوں نے ہمیں بہت اچھا پاکستان دیا تھا، ہم اپنے بچوں کو اچھا پاکستان نہیں دے رہے، ہر پیدا ہونے والا بچہ مقروض ہے، یہ دے رہے ہیں اپنے بچوں کو؟ ہماری آنے والی نسلیں مقروض ہوں گی، امید ہےآپ کے ووٹ سے آنیوالی حکومت آپ کے لیے بہتر کام کرے گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ کرپشن اور وائٹ کالر کرائم کے خاتمے کے لیے قانون میں کوئی ترمیم نہیں کی، سب کہتے ہیں کرپشن کو ختم کرنا ہے لیکن اس کے خاتمے کے لیے کیا کیا؟ ملک آپ کی ماں ہے اور آپ کا فرض ہے کہ اپنی ماں کی خدمت کریں، امید ہے جو بھی حکومت آئے گی اپنی ذمہ داری پوری کرے گی۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ اس ملک نے مجھے بڑی عزت دی، بہت بڑے عہدے پر بٹھایا، اللہ تعالیٰ نے آپ کو آزاد ملک دیا ہے اس کی حفاظت کریں، اب وقت تبدیل ہوچکا ہے، ہمیں ریفارمز لانے کی ضرورت ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • پرویز مشرف کسی بھی وقت پاکستان پہنچ سکتے ہیں: اے پی ایم ایل

    پرویز مشرف کسی بھی وقت پاکستان پہنچ سکتے ہیں: اے پی ایم ایل

    کراچی: آل پاکستان مسلم لیگ کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر محمد امجد خان نے کہا ہے کہ سابق صدر مملکت اور سپہ سالار پرویز مشرف کسی بھی وقت پاکستان پہنچ سکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں پرویز مشرف کی واپسی سے متعلق کیس زیر سماعت ہے تاہم اب تک ان کی جانب سے حمتی فیصلہ نہیں کیا گیا کہ وہ کب وطن واپس آئیں گے۔

    مرکزی رہنما اے پی ایم ایل کا کہنا ہے کہ پرویز مشرف کی وطن واپسی کی تیاریاں آخری مراحل میں ہیں، سفر کے انتظامات مکمل کیے جارہے ہیں اور فلائٹس کا جائزہ بھی لیا جارہا ہے۔


    پاکستان جانے کا فوری کوئی ارادہ نہیں، چند روز میں فیصلہ کروں گا، پرویز مشرف


    ان کا مزید کہنا تھا کہ گذشتہ دنوں نادرا کی جانب سے پرویز مشرف کا شناختی کارڈ بلاک کیا گیا تھا جس کے باعث ان کا پاسپورٹ بھی منسوخ ہوگیا تھا تاہم ابھی تک ان کا پاسپورٹ ان بلاک نہیں ہوا۔

    واضح رہے کہ گذشتہ روز سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں پرویز مشرف کی واپسی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، جس کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ مشرف کل دوپہر 2 بجے تک عدالت میں پیش ہوں ورنہ قانون کے مطابق فیصلہ کردیا جائے گا۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عدالت پہلے ہی واضح کرچکی کہ واپسی کے لیے مشرف کی شرائط کے پابند نہیں، سابق صدر واپس آئیں گے تو انہیں تحفظ دے سکتے ہیں مگر اس گارنٹی کو سپریم کورٹ لکھ کر دینے کی پابند نہیں ہے۔

    جسٹس ثاقب نثار کا ریمارکس میں مزید کہنا تھا کہ مشرف کمانڈو ہیں تو پاکستان آکر دکھائیں اور سیاستدانوں کی طرح میں آرہا ہوں کی گردان مت کریں، مشرف نہ آئے تو کاغذات کی جانچ پڑتال نہیں ہونے دیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • تاریخ پیدائش سے متعلق غلط بیانی: نیپالی چیف جسٹس عہدے سے برطرف

    تاریخ پیدائش سے متعلق غلط بیانی: نیپالی چیف جسٹس عہدے سے برطرف

    کٹھمنڈو:نیپال کے چیف جسٹس گوپال پاراجولی کو بدھ کے روز اپنی تاریخ پیدائش سے متعلق غلط بیانی اور دھوکا دہی کے الزام میں عہدے سے برطرف کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق نیپال کے چیف جسٹس کو سرکاری دستاویزات میں متعدد تاریخ پیدائش درج ہونے کے باعث اپنی ملازمت سے ہاتھ دھونا پڑا۔

    یہ معاملہ اس وقت سے زیربحث تھا، جب چیف جسٹس نے نیپال کے ایک معروف سماجی کارکن اور ایک بڑے خبر رساں ادارے کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا تھا۔ اخبار اور سماجی کارکن کی جانب سے سب سے پہلے یہ متنازع مسئلہ اٹھایا گیا تھا۔

    معاملے کی چھان بین کرنے والی عدلیہ کونسل نے پاراجولی کے حوالے سے کہا کہ وہ سات ماہ پہلے ہی ججز کی سبکدوشی کی متعین  حد ( 65 برس) عبور کرکے عہدے سے ریٹائرڈ ہوچکے ہیں۔

    کونسل کے سیکریٹری نریپڈوج نیراؤلا نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ گوپال پاراجولی گذشتہ سال اگست میں ہی ریٹائرڈ ہوگئے تھے، یہ بات ہمیں دوران تفتیش پتہ چلی، جس کے بعد یہ اہم فیصلہ کیا گیا۔

    متنازع تاریخ پیدائش کا فیصلہ ایسے وقت میں آیا، جب گوپال پاراجولی نیپال کے دوسری بار منتخب ہونے والے صدر بیدیا بھانداری سے حلف لے رہے تھے۔ جس کے باعث نیپال میں آئینی بحران پیدا ہوگیا ہے، ابھی یہ واضح نہیں کہ نیپالی صدر کو دوبارہ حلف لینا ہوگا یا نہیں۔

    یاد رہے کہ گذشتہ فروری میں پاراجولی نے نیپال کے ایک بڑے خبر رساں ادارے کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا تھا۔ ادارے نے پاراجولی کی متنازعے تاریخ پیدائش کے حوالے سے کالمز کی پوری ایک سیریز لکھی تھی، جس میں چیف جسٹس کی مختلف سرکاری دستاویزات میں پانچ الگ الگ تاریخیں درج تھی۔

    عدلیہ کونسل کے سیکریٹری نریپڈوج نے توہین عدالت کے میڈیا پر لگائے الزامات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ آزادی صحافت پر حملہ ہے۔ پاراجولی ان طریقوں سے اپنے لیے مزید نفرت پیدا کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ خود ان مقدمات کو دیکھیں گے۔

    جنوری میں پاراجولی نے بدعنوانی کے خلاف سرگرم ڈاکٹر گوویندا کے سی کی گرفتاری کا حکم جاری کیا تھا، ڈاکٹر گوویندا نے بھی پاراجولی کی متنازعے تاریخ پیدائش کے حوالے سے سخت سوالات اٹھائے تھے۔

    گوپال پاراجولی کے برطرف کیے جانے کے بعد سوشیلا کارنے چیف جسٹس کا حلف اٹھا لیا۔ وہ نیپال کی پہلی خاتون چیف جسٹس ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • مشعال قتل کیس: مکمل انصاف نہیں ملا، والد مشعال

    مشعال قتل کیس: مکمل انصاف نہیں ملا، والد مشعال

    کراچی: مشتعل ہجوم کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے طالب علم مشعال خان کے والد نے کہا ہے کہ فوٹیج میں نظر آنے کے باوجود بھی ملزمان کو نہیں پکڑا گیا، ہمیں مکمل انصاف نہیں ملا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائے کے پروگرام الیونتھ آور میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا، عدالتی فیصلے کے بعد مشعال کے والد کا کہنا تھا کہ مشعال کے قتل کے بعد مجرمانہ خاموشی اختیار کی گئی۔

    انہوں نے کہا کہ مشعال قتل سے پہلے اے پی ایس، باچا خان یونیورسٹی واقعہ بھی ہوا لیکن موثر اقدامات نہیں کئے گئے، کسی کو بلاوجہ قتل کرنا ایک انتہائی شرمناک جرم ہے۔

    مشعال کیس فیصلہ : مقتول کے بھائی کا عمران خان کو فون

    مشال کے والد کا کہنا تھا کہ میرا بیٹا کسی غلط سرگرمیوں میں ملوث نہیں تھا، اس پر جھوٹے الزامات لگا کر قتل کیا گیا، اب فیصلہ سامنے ہے ثابت ہوگیا مشعال بے گناہ تھا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ فوٹیج میں نظر آنے والے تمام افراد کے خلاف بھی کاروائی ہونی چاہیے جس کے لیے ہم عدالت جائیں گے۔

    مشال قتل کیس کے دیگرملزمان کو بھی گرفتارکیاجائے، مشال کے بھائی کا مطالبہ

    یاد رہے کہ گزشتہ سال اپریل میں عبدالولی یونیورسٹی مردان میں ایک مشتعل ہجوم نے طالب علم مشعال خان پر اہانت مذہب کا الزام لگا کر بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا اور اسے موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔

    خیال رہے مشعال خان کے قاتل کو سزائے موت کے فیصلے کے بعد مقتول کے بھائی ایمل خان نے چیئرمین پی ٹی ائی عمران خان کو ٹیلی فون کرکے اظہار تشکر کیا ہے جبکہ اس موقع پر مشعال کے والد کا کہنا تھا کہ کیس میں مفرور 3 ملزمان کو بھی جلد گرفتار کیا جائے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • گرفتاریوں اور جبری گمشدگیوں کے خلاف جدوجہد جاری رکھیں گے، عامر خان

    گرفتاریوں اور جبری گمشدگیوں کے خلاف جدوجہد جاری رکھیں گے، عامر خان

    کراچی : ایم کیو ایم کے رہنما عامرخان کہتے ہیں کہ سانحہ 12 مئی کا ملبہ ایک بار پھر ایم کیو ایم پر ڈالنے کی سازش کی جارہی ہے اگرسانحہ 12 مئی کی تحقیقات کرنی ہے تو اس تحقیقات میں تمام اداروں اور اُس وقت کے سربراہوں سے بھی تحقیقات کی جائے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی پریس کلب کے باہر بھوک ہڑتال کے اختتام کے موقع پر میڈیا سے گفتگو  کرتے ہوئے کیا، عامر خان کا مزید کہنا تھا کہ جب کسی بات پر بس نہ چلا تو متحدہ سے نکالے گئے افراد کو لاکر نئی جماعت بنادی گئی اور 80 کے دہائی کے الزامات کو ایم کیو ایم سے منسوب کرنے کی کوشیشں کی گئیں۔

    protest-post-3
    پریس کلب پر ایم کیو ایم کی خواتین کارکنان

     

    رہنماء ایم کیوایم نے مزید کہا کہ ’’ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے تحفظات دور کیے جائیں مگر ہمارے تحفظات کو دور نہیں کیا جاتا اُس کے بدلے ہمارے کارکنان کو لاپتہ کر کے مخالف جماعت کے ہیڈ آفس پہنچا دیا جاتا ہے۔ کراچی آپریشن میں ہمارے 130 کارکنان کو  کسی ادارے نے بازیاب نہیں کرایا گیا اور سب نے اُن کی موجودگی کا انکار کیا گیا، جن لاپتہ افراد کو کوئی بازیاب نہیں کرواسکا وہ پی ایس پی کے دفتر سے بازیاب ہوئے۔

    protest-post-2
    لاپتہ کارکن کی والدہ

     

    عامر خان کا مزید کہنا تھا کہ ’’اگر حکومت کو تحقیقات کرنی ہیں تو ماضی میں قتل ہونے والے 185 پولیس اہلکاروں کے علاوہ 1985 سے 2016 تک ہونے والے تمام قتل عام تحقیقات ہونی چاہیں اور اس میں ملوث افراد کو قانون کے مطابق کڑی سزا دی جائے‘‘۔

    ڈپٹی کنونیر رابطہ کمیٹی نے مطالبہ کیا کہ ’’ہمیں برابر کا شہری سمجھتے ہوئے ہمارے ساتھ ہونے والے ناروا سلوک کو بند کیا جائے اور ایم کیو ایم کے کارکنان کی ہلاکتوں اور لاپتہ ہونے کا نوٹس لیا جائے، عامر خان نے کہا کہ ’’ایم کیو ایم گرفتاریوں، جبری گمشدگیوں کے خلاف اپنا احتجاج جاری رکھے گی کیونکہ ہم پرامن جدو جہد پر یقین رکھتے ہیں‘‘۔

    protest-post-1
    ایم کیو ایم کی جانب سے آویزاں کی گئی لاپتہ کارکنان کی تصاویر

     

    قبل ازیں رکن رابطہ کمیٹی شاہد پاشا نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’کراچی آپریشن میں ہونے والی کارروائیوں کو انٹیلی جنس کی بنیاد پر کیا جائے کراچی آپریشن میں ابھی تک مصدقہ اطلاعات پر کارروائیاں کی گئی ہیں جس کی وجہ سے کئی بے گناہ شہری بھی اس کی زد میں آئے اور پھر انہیں 90 روز کی حراست میں رکھ کر  رہا کیا گیا جس سے اُن کی ساکھ متاثر ہوئی‘‘۔

    protest-5
    شاہد پاشا ممبران صوبائی اسمبلی کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کررہے ہیں۔

     

    شاہد پاشا نے مزید کہا کہ ’’کراچی آپریشن سے شہر میں امن و امان کی صورتحال بہت بہتر ہوئی ہے اور اس کے مثبت نتائج سامنے آئے تاہم اب سندھ کے شہری یہ چاہتے ہیں کہ اس آپریشن کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے رینجرز کو اندرونِ سندھ میں بھی کارروائی کا اختیار دیا جائے تاکہ پورے صوبے میں امن و امان کی فضاء قائم ہو‘‘۔

    protest-post-5
    لاپتہ ہونے والے کارکن کے والد

     

    اس موقع پر ایم کیو ایم کے اسیر اور لاپتہ کارکنان کے اہل خانہ نے بھی اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے اپنے پیاروں کی بازیابی کے لیے فریاد کی اور مطالبہ کیا کہ کراچی آپریشن میں صرف ایک مخصوص طبقے کو نشانہ نہ بنایا جائے اور سیاسی پابندیوں کو ختم کیا جائے۔ دو روزہ بھوک ہڑتال میں لاپتہ، اسیروں کے اہل خانہ کے علاوہ ممبران اسمبلی اور کارکنان کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

    واضح رہے ایم کیو ایم کی جانب سے کارکنان کی گرفتاریوں اور جبری گمشدگیوں کے خلاف دو روزہ بھوک ہڑتال کے بعد اتوار کے روز عائشہ منزل سے نمائش چورنگی تک ریلی نکالنے کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔

  • وزیراعظم کا جسٹس رانا بھگوان داس کے انتقال پراہلیہ سے تعزیت

    وزیراعظم کا جسٹس رانا بھگوان داس کے انتقال پراہلیہ سے تعزیت

     

    اسلام آباد: وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے سابق جسٹس رانا بھگوان داس انتقال پر گہرے دکھ اورافسوس کا اظہارکیا ہے۔

    رانا بھگوان داس کی اہلیہ کے نام لکھے گئے خط میں وزیراعظم کا کہنا تھا رانا بھگوان داس محب وطن انسان، دیانتدار اور اعلیٰ کردار خصوصیات کے حامل تھے۔

    رانا بھگوان داس میں جذبہ حب الوطنی اور قوم سے محبت کا جذبہ کوٹ کوٹ کے بھرا ہوا تھا میری دعا ہے کہ رانا بھگوان داس کی روح کوابدی زندگی میں دائمی سکون حاصل ہو۔

    اپنے خط میں وزیراعظم نے کہا کہ رانا بھگوان داس بہترین انسانی خوبیوں سے مالا مال با وقار شخصیت تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ وہ بے داغ کردار بے عیب راستبازی اور بلند پایہ منصب کی ذمے داریوں سے بخوبی اگاہ تھے۔