Tag: #JusticeForNimra

  • خواجہ سرا فوجیوں پر پابندی، جوبائیڈن کا بڑا قدم

    خواجہ سرا فوجیوں پر پابندی، جوبائیڈن کا بڑا قدم

    واشنگٹن: امریکی صدر جوبائیڈن نے خواجہ سرا فوجیوں پر عائد پابندی کالعدم قرار دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ جوبائیڈن نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی خواجہ سرا فوجیوں پر عائد کردہ پابندی کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔

    اس سلسلے میں پیر کو جو بائیڈن نے ڈیفنس سیکریٹری لوئیڈ آسٹن کے ہمراہ ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے، جس سے ٹرمپ دور کی پابندی منسوخ ہو گئی، جس کے تحت ٹرانس جینڈر امریکی فوج میں شامل نہیں ہو سکتے تھے۔

    دستخط سے قبل اوول آفس میں گفتگو کرتے ہوئے بائیڈن نے کہا یہ ایگزیکٹو آرڈر اس پوزیشن کو بحال کر رہا ہے جس کی پچھلے کمانڈرز اور سیکریٹریز نے بھی حمایت کی ہے، اور میرا مقصد تمام اہل امریکیوں کو وردی میں اپنے ملک کی خدمت کرنے کے قابل بنانا ہے۔

    واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی لگائی گئی پابندی پر ڈیموکریٹ کے زیر قیادت ایوان نمائندگان نے سرزنش کی تھی، اور ٹرانس جینڈر کمیونٹی کی جانب سے اسے امتیازی سلوک قرار دیا گیا تھا۔

    یاد رہے کہ چند دن قبل جو بائیڈن نے اعلان کیا تھا کہ وہ پنسلوانیا کے بڑے پیڈیا ٹریشن (ماہر امراض اطفال) ریچل لوین کو اپنا اسسٹنٹ ہیلتھ سیکریٹری نامزد کریں گے، اس طرح وہ پہلے کھلے عام خواجہ سرا وفاقی عہدے دار بن جائیں گے۔

  • کراچی پولیس مقابلہ، مقتول طالبہ نمرہ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ سامنے آگئی

    کراچی پولیس مقابلہ، مقتول طالبہ نمرہ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ سامنے آگئی

    کراچی: شہر قائد کے علاقے میں واقع انڈا موڑ پر پولیس مقابلے کی زد میں آکر جاں بحق طالبہ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ سامنے آگئی جس کے مطابق نمرہ کے سر پر لگنے والی گولی رائفل کی تھی۔

    پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق 23سال کی نمرہ کو رات 10بجکر21 منٹ پرجس وقت جناح اسپتال کراچی لایاگیا وہ دم توڑ چکی تھی، طالبہ کے سر کے سیدھے حصے پر گولی لگی جو جان لیوا ثابت ہوئی۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رائفل فائر آرم کی گولی لگنے سے سرپر ڈھائی سینٹی میٹر لمبا اور گہرا زخم آیا جس کی وجہ سے سر  کی ہڈی میں فریکچر ہوا، مقتولہ کے متعدد ایکسرے اور سی ٹی اسکین بھی کرائے گئے۔

    ڈاکٹر ذکیہ کے مطابق نمرہ کو گولی قریب سے لگنے کے کوئی شواہد نہیں ملے، مقتولہ کےجسم میں لگنے والی گولی کا ثبوت نہیں ملا البتہ سر کی ہڈی ٹوٹنےسےمقتولہ کےدماغ کونقصان پہنچا جس کی وجہ سے وہ جان سے گئی، بظاہرمعلوم ہوتاہےنمرہ کوچھوٹےہتھیارکی گولی لگی۔

    مزید پڑھیں: کراچی میں پولیس مقابلہ: میڈیکل طالبہ سپرد خاک، وزیرِ اعلیٰ سندھ کا نوٹس

    یاد رہے کہ 22 فروری کی رات نارتھ کراچی میں واقع انڈا موڑ کے قریب پولیس اور اسٹریٹ کرمنلز کے درمیان مقابلہ ہوا تھا جس کی زد میں میڈیکل کالج کی طالبہ آگئی تھی، نمرہ کو زخمی ہونے کے بعد عباسی شہید اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وینٹی لیٹر نہ ہونے کی وجہ سے اُسے جناح اسپتال منتقل کیا گیا۔

    جناح اسپتال منتقل کرنے کے دوران نمرہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئی تھی جس کے بعد وہاں کی خاتون ایم ایل او (میڈیکل لیگو آفیسر) نے پوسٹ مارٹم کرنے میں تاخیر کی۔

    اہل خانہ نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ نمرہ کو پولیس اہلکار کی گولی لگی، وزیر اعلیٰ سندھ نے طالبہ کی ہلاکت کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی سندھ کو ہدایت کی کہ وہ تحقیقات مکمل کر کے رپورٹ جمع کرائیں اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کریں۔

    دوسری جانب آئی جی سندھ نے قتل کی تحقیقات کے لیے دو ڈی آئی جیز عارف حنیف، امین یوسفزئی اور دو ایس پیز نعمان صدیقی، سمیع اللہ سومرو پر مشتمل کمیٹی تشکیل دے دی جس نے جائے وقوعہ کا دورہ کر کے عینی شاہدین کے واقعات قلم بند کیے۔

    یہ بھی پڑھیں: کراچی: میڈیکل کی طالبہ کی ہلاکت، معمہ حل نہ ہوسکا، واقعہ کئی سوالات چھوڑ گیا

    تحقیقاتی کمیٹی کے اراکین نے متوفیہ کے اہل خانہ سے ملاقات کی اور تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے انصاف فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ نمرہ کا تعلق پولیس کے خاندان سے ہے مقتولہ کے دادا اور والد سندھ پولیس میں ملازم تھے۔ کمیٹی کے اراکین نے مقتولہ کے اہل خانہ اور ماموں کے بیانات بھی قلم بند کیے۔

    ڈی آئی جی سندھ نے تحقیقاتی کمیٹی کو تین روز میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔