Tag: K electric

  • کے الیکٹرک کے خلاف جماعت اسلامی کا دھرنا ختم

    کے الیکٹرک کے خلاف جماعت اسلامی کا دھرنا ختم

    کراچی: جماعت اسلامی نے کراچی میں گورنر ہاؤس کے سامنے سے دھرنا ختم کردیا۔ حافظ نعیم الرحمٰن کہتے ہیں کہ 15 دنوں میں شکایات اور مطالبات پر کام نہ ہوا تو دوبارہ گورنر ہاؤس کا رخ کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں کے الیکٹرک کے خلاف جماعت اسلامی کا دھرنا 4 روز بعد ختم ہوگیا۔

    جماعت اسلامی گورنر ہاؤس کے سامنے کے الیکٹرک کی جانب سے اوور بلنگ کے خلاف احتجاج کر رہی تھی۔

    مزید پڑھیں: کے الیکٹرک کے خلاف جماعت اسلامی کا دھرنا

    دھرنا ختم ہونے سے قبل جماعت اسلامی کے وفد نے رہنما حافظ نعیم الرحمٰن کی سربراہی میں گورنر سندھ محمد زبیر سے ملاقات کی۔

    ذرائع کے مطابق ملاقات گورنر سندھ محمد زبیر کی خواہش پر کی گئی جس میں گورنر سندھ نے بجلی کی مسلسل فراہمی، لوڈ شیڈنگ اور اوور بلنگ کے ضمن میں جماعت اسلامی کے جائز تحفظات کو دور کرنے کے لیے ہر ممکن تعاون کی یقین دہائی کروائی۔

    انہوں نے جماعت اسلامی اور کے الیکٹرک کے مابین مذاکرات میں مدد دینے کی حامی بھی بھری۔

    نعیم الرحمٰن کا کہنا ہے کہ گورنر سندھ نے مطالبات کی منظوری کا یقین دلایا ہے۔

    انہوں نے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر شکایات کا ازالہ نہ ہوا اور 15 دن میں مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو 17 مئی کو دوبارہ گورنر ہاؤس کا رخ کریں گے۔

  • کے الیکٹرک کیخلاف جماعت اسلامی کا دھرنا تیسرے روز بھی جاری

    کے الیکٹرک کیخلاف جماعت اسلامی کا دھرنا تیسرے روز بھی جاری

    کراچی : جماعت اسلامی کے تحت کے الیکٹرک کی من مانیوں اورغیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کیخلاف گورنر ہاؤس کے باہر تیسرے روز بھی دھرنا جاری ہے۔ کراچی کی خواتین کی جانب سے بھی گورنر ہاؤس کے باہر وزیراعظم کیلئے چوڑیاں رکھ دی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق کے الیکٹرک کے مظالم کے خلاف کراچی کے شہری سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں، گورنرہاؤس کے باہرجماعتِ اسلامی کا کے الیکٹرک کے خلاف دھرنا تیسرے روز بھی جاری ہے، جماعت اسلامی کے رہنما اور کارکنان ہفتے کی شام سے گورنر ہاؤس کے سامنے موجود ہیں،۔

    اس موقع پرگورنرہاؤس کے اطراف پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے جب کہ ایوانِ صدر روڈ ہر قسم کی ٹریفک کے لئے بند ہے اور شہریوں کو متبادل راستے اختیار کرنے کا کہا گیا ہے، دھرنے کے شرکاء نے رات بھی گورنرہاؤس کے سامنے کیمپ میں ہی گزاری جبکہ جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمان بھی دھرنے میں موجود رہے۔

    خواتین کی جانب سے وزیراعظم اورگورنرکیلئے چوڑیوں کا تحفہ 

    جماعت اسلامی نے تین دن سے گورنر ہاؤس کے باہر ڈیرہ ڈالا ہوا ہے سخت گرمی میں جاری دھرنے میں خواتین بھی شامل ہو گئیں، دھرنے کے دوران خواتین نے وزیر اعظم اور گورنر سندھ کے لئے چوڑیاں پیش کردیں۔

    خواتین گورنر ہاﺅس کے سامنے چوڑیاں رکھ کر آگئیں، خواتین کا مؤقف تھا کہ گورنر سندھ اور وزیر اعظم پاکستان کراچی کی بجلی کا مسئلہ حل کرنے میں ناکام ہوگئے ہیں۔ اس ناکامی پر انہیں عہدوں پر رہنے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے، ان کو چاہیئے کہ وہ خواتین کی طرح چوڑیاں پہن کر گھر بیٹھیں۔

    کسی ریڈ زون کو نہیں مانتے،دھرنا جاری رہے گا، نعیم الرحمان

    کراچی کے امیرحافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا ہے کہ یہ دھرنا سیاسی دکان چمکانے کیلئے نہیں دیا جارہا، ہم کسی ریڈ زون کو نہیں مانتے اور مطالبات کی منظوری تک دھرنا جاری رہے گا۔ واضح رہے کہ جماعت اسلامی نے اووربلنگ ختم کرنے، فیول ایڈجسٹمنٹ اور غیر قانونی طور پر وصول کیے گئے 200 ارب روپے عوام کو واپس کرنے مطالبہ کیا ہے۔

  • کراچی: جماعت اسلامی کا کے الیکٹرک کے ہیڈ آفس کے سامنے دھرنا

    کراچی: جماعت اسلامی کا کے الیکٹرک کے ہیڈ آفس کے سامنے دھرنا

    کراچی: جماعت اسلامی نے کے الیکٹرک کے ہیڈ آفس کے سامنے دھرنا دے دیا۔ دھرنے میں امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن بھی شریک ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق جماعت اسلامی نے آج پھر کے الیکٹرک کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے گزری میں ہیڈ آفس کے سامنے دھرنا دے دیا۔

    کے الیکٹرک کے خلاف دھرنے میں 3 بھینسیں بھی لائی گئی ہیں۔ بھینسوں کو وفاقی و صوبائی حکومت اور کے الیکٹرک سے تشبیہ دی گئی ہے۔

    دوسری جانب کسی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے پولیس کے دستے الرٹ کھڑے ہیں۔ پولیس کی جانب سے واٹر کینن بھی پہنچا دیا گیا۔

    ‘کے الیکٹرک حکومت کو خریدنے والا مافیا’

    دھرنے کے لیے روانہ ہونے سے قبل امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا تھا کہ کےالیکٹرک ایسا مافیا ہے جو حکومت کو ہی خرید چکا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک کے چوروں کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔ عوام سے لوٹے گئے 62 ارب روپے واپس دلائے جائیں۔

    نعیم الرحمٰن نے یقین دہانی کروائی کہ دھرنا پر امن ہوگا، تاہم اگر حکومت نے دھرنے کو روکنے کی کوشش کی تو ذمہ دار خود ہوگی۔ دھرنے کے دوران ٹریفک چلنے دیں گے، حکومت کو چاہیئے کہ متبادل ٹریفک پلان دے۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل 31 مارچ کو جماعت اسلامی نے شاہراہ فیصل پر کے الیکٹرک کے خلاف احتجاجی دھرنے کا اعلان کیا تھا جبکہ انتظامیہ نے دفعہ 144 نافذ کر کے دھرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا۔

    مزید پڑھیں: حافظ نعیم سمیت جماعت اسلامی کے کارکنان کی گرفتاری و رہائی

    جماعت اسلامی کو احتجاج سے روکنے کے لیے اسلامیہ کالج کے نزدیک جماعت اسلامی کے مرکزی دفتر ادارہ نور حق پر پولیس کی بھاری نفری تعینات اور ٹینکرز سے رکاوٹیں بھی کھڑی کر دی گئی تھیں۔

    اس روز جماعت اسلامی کے رہنماﺅں اور کارکنوں کے دھرنے کے لیے نکلنے سے قبل ہی ادارہ نور حق کے باہر سے ایک نوجوان کو گرفتار کیا گیا اور جیسے ہی جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن کی قیادت میں کارکنوں نے پیش قدمی شروع کی تو پولیس نے حافظ نعیم الرحمٰن سمیت کئی کارکنوں کو پولیس موبائلوں میں ڈال کر بریگیڈ تھانے پہنچا دیا گیا تھا۔

    گرفتاری کے بعد رہنماؤں کی اپیل پر کارکنان کی بڑی تعداد شاہراہ فیصل پر جمع ہوگئی تھی اور مظاہرین اور پولیس کے درمیان شدید تصادم ہوا۔

  • اوور بلنگ اور نرخوں میں ردوبدل کے الزامات کو رد کرتے ہیں، ترجمان کے الیکٹرک

    اوور بلنگ اور نرخوں میں ردوبدل کے الزامات کو رد کرتے ہیں، ترجمان کے الیکٹرک

    کراچی: ترجمان کے الیکٹرک نے کہا ہے کہ پورے ملک میں قائم یونیفارم ٹیرف پالیسی کے تحت بجلی کے نرخ لیے جارہے ہیں، صارفین کے لیے نرخوں میں کوئی ردوبدل نہیں کیا گیا، مہنگی بجلی کا تاثر غلط ہے، اوور بلنگ کے الزامات کو رد کرتے ہیں۔

    جماعت اسلامی کی جانب سے الزامات کا جواب دیتے ہوئے ترجمان کے الیکٹرک نے کہا کہ کراچی میں مہنگی بجلی کا تاثر دینا بالکل غلط ہے، صارفین کی بلنگ ضابطے اور قوانین کے تحت کی جاتی ہے۔

    ترجمان کے الیکٹرک نے کہا ہے کہ صارفین کے لیے نرخوں میں کوئی ردوبدل نہیں کیا گیا، پورے ملک میں یونی فارم ٹیرف پالیسی کے تحت فی یونٹ کی قیمت یکساں ہے، اوور بلنگ کے حوالے سے لگائے جانے والے الزامات کورد کرتے ہیں۔

    پڑھیں: ’’ کے الیکٹرک کے خلاف احتجاج، جماعت اسلامی کے کارکنان رہا ‘‘

    کے الیکٹرک کے ترجمان کا کہنا ہے کہ بہترکارکردگی کے باعث شہر 61 فیصد حصہ لوڈشیڈنگ سے مستشنیٰ ہے، شہر میں اس وقت معمول کے مطابق بجلی کی فراہمی جاری ہے اور صارفین کو اچھی سہولیات فراہم کرنا ہماری اولین ترجیح ہے۔

  • ہم کے الیکٹرک کے نہیں بلکہ عوام کے ساتھ ہیں، مولا بخش چانڈیو

    ہم کے الیکٹرک کے نہیں بلکہ عوام کے ساتھ ہیں، مولا بخش چانڈیو

    حیدرآباد : پیپلز پارٹی کے رہنما مولا بخش چانڈیو نے کہا ہے کہ ہم کے الیکٹرک کےنہیں بلکہ عوام کے ساتھ ہیں، کراچی میں جو کچھ ہوا اس کی مذمت کرتے ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے حیدرآباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، مولابخش چانڈیو نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کراچی میں ہونے والے احتجاج کا سختی سے نوٹس لیا ہے۔

    حیسکو اور کے الیکٹرک عوام دشمنی پراترے ہوئے ہیں، کراچی میں لوگ نکلے اس کا کے الیکٹرک کے ارباب اختیارکو نوٹس لینا چاہئیے۔

    ان کا کہنا تھا کہ حیسکو کے انچارج وزیراعظم سے بھی دو ہاتھ آگےہیں، انہیں صرف راناثناء اللہ ہی پہچانتے ہیں، ایک سوال کے جواب میں مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ ہم پنجاب میں سرگرم ہونا چاہتےہیں۔

    پنجاب ہماراگھر ہے، ہم پنجاب فتح کرنے نہیں گئے نہ ہی ایسی سوچ رکھتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ سندھ سے نوازشریف کو اچھی امیدیں نہیں رکھنی چاہئیں، سندھ میں ن لیگ کہاں ہے؟

    کراچی آپریشن اور کے فور منصوبے کےفنڈز ابھی تک نہیں ملے، ہم احتجاج کرتے کرتے تھک گئے لیکن وفاق نے سندھ کو این ایف سی نہیں دیا۔

  • شہر قائد میں 10 گھنٹے تک بجلی کی بندش، عوام بے حال

    شہر قائد میں 10 گھنٹے تک بجلی کی بندش، عوام بے حال

    کراچی: شہر قائد میں اعلانیہ کے ساتھ ساتھ غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ بھی شروع ہوگیا۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندہ کراچی رضوان عامر کے مطابق گرمی میں اضافہ ہوتے ہی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ میں بھی اضافہ ہوگیا ہے، شہر میں 8 تا 10 گھنٹے لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے اور بعض علاقوں میں رات بھر بجلی فیل رہتی ہے۔


    دوسری جانب کے الیکٹرک کا موقف ہے کہ شہر میں صرف چار تا چھ گھنٹے کی اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے۔
    بجلی کی بندش کے سبب شہر میں پانی کا بحران بھی پیدا ہوگیا ہے، مختلف علاقوں میں لوگ پانی بھرنے پر مجبور ہوگئے ہیں، بجلی فیل ہونے سے عوام کی مشکلات بڑھ گئی ہیں۔
    اطلاعات ہیں کہ سرجانی، اورنگی، لیاری کورنگی اور لانڈھی میں آٹھ تا 10 گھنٹے جب کہ ناظم آباد، نارتھ ناظم آباد،نارتھ کراچی ، شاہ فیصل اور ملیر میں 4 سے 6 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے۔

    لوڈشیڈنگ 2018 میں بھی ختم نہیں ہوگی، حکومت کا اعتراف

    دوسری جانب وزارت پانی و بجلی نے اعتراف کیا ہے کہ سال 2018ء تک بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ نہیں ہوسکے گا۔

  • ڈی جی رینجرز کی یقین دہانی، حافظ نعیم سمیت جماعت اسلامی کے کارکنان رہا

    ڈی جی رینجرز کی یقین دہانی، حافظ نعیم سمیت جماعت اسلامی کے کارکنان رہا

    کراچی: جماعت اسلامی کے رہنما حافظ نعیم الرحمان کو اور کارکنان کو ڈی جی رینجرز کی یقین دہانی کے بعد رہا کردیا گیا، نعیم الرحمان کہتے ہیں ہمارے پرامن احتجاج کو سازش کے تحت خراب کیا گیا، ڈی جی رینجرز نے مسئلہ حل کرانے کی یقین دہانی کروائی۔

    تفصیلات کے مطابق لوڈشیڈنگ اور زائد بلنگ پر کے الیکٹرک کے خلاف احتجاج کو روکنے کے لیے پولیس نے کوشش کی تو جماعت اسلامی کے کارکنان اور پولیس کے درمیان تصادم ہوا جس کے بعد نعیم الرحمان سمیت جماعت اسلامی کے متعدد کارکنان کو گرفتار کیا گیا اور گھنٹے حراست میں رکھ کر چھوڑدیا گیا۔

    رہائی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جماعت اسلامی کراچی کے امیر نعیم الرحمان نے کہا کہ ہم کراچی کے مسائل کو حل کرنے کے لیے احتجاج کررہے تھے، جماعت اسلامی پرامن جماعت ہے اور ہم قانون کو ہاتھ میں نہیں لیں گے‘‘۔

    انہوں نے کہا کہ ڈی جی رینجرز نے مسائل حل کرنے اور کارکنوں کی رہائی کی یقین دہانی کروائی حراست میں لیے گئے کارکنان کو ڈی جی رینجرز کی یقین دہانی پر رہا کیا جارہا ہے۔

    قبل ازیں جماعت اسلامی نے کراچی الیکٹرک کے زائد بلنگ کے خلاف کراچی کے علاقے شاہراہ فیصل نرسری اسٹاپ پر احتجاج کا اعلان کیا تھا تاہم انتظامیہ کی جانب سے اجازت نہ ملنے پر پولیس نے مظاہرین کو روک دیا۔ ڈی سی او ایسٹ نے دھرنے کی اجازت نہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ کسی بھی قسم کے نقصان کی ذمہ دار جماعت اسلامی ہوگی۔


    Police fails to disperse JI protesters by arynews

    رہنماؤں کی اپیل کے بعد کارکنان کی بڑی تعداد شاہراہ فیصل پہنچی، مظاہرین اور پولیس کے درمیان شدید تصادم ہوا اور ایک طرف سے پتھراؤ تو دوسری جانب سے شیلنگ کی گئی، شاہراہ فیصل کے دونوں روڈ بند ہونے سے ٹریفک کی روانی بری طرح متاثر ہوئی۔

    بریگیڈ تھانے سے بذریعہ ٹیلی فون اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ حکومت نے ریاستی دہشت گردی کا مظاہرہ کیا، ہمارا دھرنا ہر صورت ہوگا کارکنان نرسری کی طرف چلنا شروع کردیں‘‘۔

    ji

    انہوں نے اپیل کی کہ کارکنان مشتعل نہ ہوں پرامن دھرنے میں شرکت کریں، ہم کے  الیکٹرک کے مظالم پر کراچی کی آواز بن کر ابھریں گے اگر حکومت کو بات کرنی ہے تو اُس کے لیے بھی تیار ہیں۔

    پولیس کی جانب سے روکے جانے پر جماعت اسلامی کے کارکنان مشتعل ہوئے اور شدید نعرے بازی شروع کی، مظاہرین اور اہلکاروں کے درمیان ہاتھا پائی بھی ہوئی تاہم پولیس نے مشتعل کارکنان کو قابو کر کے پولیس وین میں ڈالا اور امیر جماعت اسلامی کو بھی حراست میں لے لیا۔

    hafiz1

    پولیس کی جانب سے گرفتاریوں پر ردعمل دیتے ہوئے جماعت اسلامی کے کارکنان نے سڑک بند کردی جس کے باعث نیو ایم اے جناح روڈ پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ شاہراہ فیصل پر احتجاج سے شہریوں کی آمدو رفت متاثر ہوتی ہے اس لیے یہاں احتجاج کے خلاف زیروٹالرینس پالیسی کا مظاہرہ کیا جائے گا۔  پولیس نےادارہ نور حق کے باہر قیدیوں کی دو گاڑیاں بھی پہنچادی ہیں۔

    hafiz1

    پولیس نے شاہراہ فیصل پر احتجاجی دھرنے کے لیے جماعت اسلامی کی جانب سے لگایا گیا کیمپ بھی اکھاڑ دیا اور وہاں پر موجود دو کارکنان کو گرفتار کرلیا۔

    ایک گھنٹے کی مہلت


    امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے اےآروائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کی انتظامیہ ناکامی سے دوچار ہے اور بجائے شہریوں کی فلاح کے ہمارے دفاترکو بند کیا جارہا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ کتنے لوگوں کو گرفتار کریں گے‘ ہزاروں کارکنان کو گرفتار کرلیں یہ احتجاج پورے ملک میں پھیل جائے گا۔

    سراج الحق کا کہنا تھاکہ ہم نے کوئی شیشہ توڑا ‘ نہ کوئی گاڑی جلائی اور نہ ہی ٹریفک کی روانی کو متاثر کیا اس کے باوجود ہمارے کیمپ اکھاڑے گئے اور ہمارے دفتر کا محاصرہ کیا گیا۔

    انہوں نے حکومت کو الٹی میٹم دیا کہ اگر چھ بجے تک ہمارے کارکنان کو رہا نہیں کیا گیا تو وہ اس کے بعد آگے کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔

    پورے شہرمیں احتجاج ہوگا


    جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الحق نے اے آروائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ سراسر دہشت گردی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک دہشت گردی کے الیکٹرک کراچی کے عوام کے ساتھ کررہی ہے اور ان پولیس ان کی حمایت میں یہاں ہمیں روکنے کے لئے آگئی ہے۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر آج ہمیں احتجاج کرنے سے روکا گیا تو پھر یہ احتجاج شہر کے ہر حصے میں ہوگا اور اسے روکا نہیں جاسکے گا۔

    حافظ نعیم الحق نے الزام عائد کیا کہ پولیس جماعت اسلامی کے کارکنان کو گرفتار کررہی ہےاوراحتجاج سے قبل عوام کو ہراساں کرنے کی کوشش کررہی ہے۔

  • جبر و تشدد سے کارکنوں کے حوصلے پست نہیں ہونگے، سراج الحق

    جبر و تشدد سے کارکنوں کے حوصلے پست نہیں ہونگے، سراج الحق

    لاہور : امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹرسراج الحق نے کراچی میں کارکنوں پرتشدد کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ گرفتار کارکنوں کو فوری رہا نہ کیا گیا تو پورے ملک میں احتجاج کریں گے۔ جبر اور تشدد سے کارکنوں کے حوصلے پست نہیں ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق امیرجماعت اسلامی پاکستا ن سینیٹرسراج الحق، سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ ، نائب امراء حافظ محمد ادریس ، راشد نسیم ، اسد اللہ بھٹو ، ڈاکٹر فرید احمد پراچہ، میاں محمد اسلم اور پروفیسر محمد ابراہیم نے کراچی میں جماعت اسلامی کے کارکنوں کی گرفتاریوں کی شدید مذمت کی ہے۔

    رہنماؤں نے کہا ہے کہ گرفتاریوں اور پکڑ دھکڑ سے احتجاج کا حق نہیں چھینا جاسکتا۔ پولیس ظلم و جبر اورتشدد سے کارکنوں کے حوصلے پست نہیں کرسکتی۔ جلسہ جلوس اور احتجاج عوام کا جمہوری حق ہے۔

    انہوں نے مطالبہ کیا کہ صوبائی و ضلعی حکومتیں احتجاج روکنے کی بجائے لوڈ شیڈنگ ختم کرائیں، وزیراعلیٰ سندھ کے الیکٹرک کی زیادتیوں کا نوٹس لیں اور شہریوں کو ظالمانہ لوڈشیڈنگ سے نجات دلائیں۔

    انہوں نے کہا کہ گرفتارکارکنوں کو فوری رہا نہ کیا گیا تو پورے ملک میں احتجاج کریں گے۔

  • کراچی : بجلی کی قیمت میں ساڑھے تین روپے فی یونٹ کمی کا اعلان

    کراچی : بجلی کی قیمت میں ساڑھے تین روپے فی یونٹ کمی کا اعلان

    اسلام آباد : کراچی کے عوام کیلئے خوشخبری آگئی، کراچی میں بجلی صارفین کو ریلیف دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے تحت ساڑھے 3 روپے فی یونٹ کمی کا اعلان کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے عوام کیلئے بجلی کی قیمتوں میں کمی کردی گئی ہے، نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کی جانب سے کے الیکٹرک کے لئے اوسط  ٹیرف ساڑھے 3 روپے کی کمی کے بعد 12.07 روپے فی یونٹ مقررکردیا گیا ہے۔

    نئے ٹیرف کا اطلاق وفاقی حکومت سے منظوری کے بعد ہوگا۔ نیپرا نے کراچی کیلئے ٹیرف میں ساڑھے 3 روپے فی یونٹ کمی کا اعلان کردیا۔

    نیپرا نے 2023 تک کراچی میں ٹیرف 12 روپے7 پیسے فی یونٹ مقرر کیا ہے، نیپرا ذرائع کے مطابق کے الیکٹرک نے 16روپے 23 پیسے فی یونٹ کے ٹیرف کی درخواست کی تھی، جبکہ 2009 میں یہ ٹیرف 15.57 روپے تھا۔

    نیپرا کے مطابق نئے ٹیرف سے کے الیکٹرک صارفین کو 48 ارب روپے کا سالانہ ریلیف ملے گا ، نیا ٹیرف 2016 سے 2023 تک مقرر کیا گیا ہے۔ وفاقی حکومت 15 دن کےاندراندر نئے ٹیرف پر عملدرآمد کرنے کی پابند ہوگی۔

  • شنگھائی پاور نے کراچی الیکٹرک کے اکثر شیئرز خرید  لیے

    شنگھائی پاور نے کراچی الیکٹرک کے اکثر شیئرز خرید لیے

    کراچی: متحدہ عرب امارات کی کمپنی ابراج گروپ نے کراچی الیکٹرک کے اکثر حصص چین کی کمپنی شنگھائی پاور کو فروخت کرنے کا اعلان کیا ہے، جس کا معاہدہ بھی حتمی مراحل میں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق 2009 میں کراچی الیکٹرک سپلائی کارپورشن کے حصص خریدنے والے متحدہ عرب امارات کے گروپ ابراج نے اعلان کیا ہے کہ کے الیکٹرک کے اکثر حصص چینی کمپنی شنگھائی الیکٹرک پاور کو دینے کا معاہدہ حتمی مراحل میں داخل ہوچکا ہے۔

    متحدہ عرب امارات کی کمپنی ابراج گروپ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں اعلان کیا گیا ہے کہ کراچی الیکٹرک کے 66.4 فیصد شیئرزکو چینی الیکٹرک کمپنی کو فروخت کیا جائے گا۔ جس کی  قیمت  1 ارب 77 کروڑ ڈالر بنتی ہے جس کی ادائیگی کے لیے معاہدہ حتمی مراحل میں ہے۔

    ابراج گروپ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کے الیکٹرک کے حصص کی فروخت حتمی مراحل میں ہے اس سلسلے میں گروپ نے پاکستان میں نجی شعبے سے لین دین کا عمل شروع کردیا ہے، معاہدے کی تکمیل اور شیئرز کی فروخت کے بعد پاکستان کی تاریخ میں نجی شعبے کا سب سے بڑا لین دین ہونے جارہا ہے۔

    اس ضمن میں شنگھائی الیکٹرک پاور کے چیئرمین وانگ یوندان کا کہنا ہے کہ ’’گزشتہ 7 سالوں میں کے الیکٹرک نے ابراج گروپ کے ساتھ بڑی کامیابیاں حاصل کی ہیں جس پر دونوں کمپنیاں خراج تحسین کی مستحق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شنگھائی الیکٹرک کے الیکٹرک انتظامیہ کی کارکردگی اور صلاحیتوں کی معترف ہے۔

    انہوں نے امید ظاہر کی کہ شنگھائی الیکٹرک پاور پاکستان کے لوگوں اور حکومت کو بہتر سروس فراہم کر کے اُن کی خدمت کرنا چاہتی ہے اس کے لیے ہم نے اپنے سرمایہ کاروں اور کے الیکٹرک کے اشتراک سے حکمت عملی تشکیل دی ہے، جس کے تحت کےالیکٹرک کی صلاحیت مزید بہتر ہوگی اور ہم اسے پاکستان کی بہترین کمپنیوں میں سے ایک بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔

    پڑھیں:  شنگھائی الیکٹرک کا کے الیکٹرک خریدنے میں اظہار دلچسپی

    اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کراچی شہر میں بجلی کے صارفین کی تعداد 2 کروڑ 50 لاکھ سے زائد ہے۔ سب سے پہلے بجلی کی ترسیل کے لیے 1913 میں کراچی الیکٹرک سپلائی کمپنی کا قیام وجود میں آیا۔ جو شہر میں توانائی کی ضروریات پوری کرنے اور اس کی پیداوار کے علاوہ تقسیم کی ذمہ دار تھی۔

    کراچی الیکٹرک سپلائی کمپنی کو 2005 میں نجی شعبے میں تبدیل کردیا گیا تھا اور چار سال بعد دبئی کے ایک گروپ نے اس کے حصص خرید لیے تھے جس کے بعد 2009 سے یہ کمپنی ابراج گروپ کے ماتحت ہوگئی تھی۔