Tag: K electric

  • وفاقی حکومت اور کے الیکٹرک کے درمیان بجلی فراہمی کے معاہدے پر دستخط ہوگئے

    وفاقی حکومت اور کے الیکٹرک کے درمیان بجلی فراہمی کے معاہدے پر دستخط ہوگئے

    کراچی: وفاقی حکومت اور کے الیکٹرک کے درمیان بجلی فراہمی کے معاہدے پر دستخط ہوگئے، جس کے تحت ایک ہزار سے دو ہزار میگاواٹ بجلی کراچی کو بلا تعطل ملے گی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت اور کے الیکٹرک کے درمیان بجلی فراہمی کے معاہدے طے پاگئے، پاور ڈویژن کی جانب سے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ معاہدوں میں حکومت اورکے الیکٹرک کےدرمیان چند دیرینہ تنازعات کا حل شامل ہیں۔

    پاور ڈویژن اور کے الیکٹرک کے درمیان کراچی کی توانائی کے تحفظ کے لیے مختلف معاہدوں دستخط ہوگئے ، وزیرِ توانائی جناب محمد علی اور وزیر ِخزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر کی موجودگی میں معاہدوں پر دستخط ہوئے۔

    کے الیکٹرک کی نمائندگی سی ای او مونس علوی اور سی ایف او محمد عامر غازیانی نے کی، معاہدے کے تحت کراچی کو نیشنل گرڈ سےانٹر کنکشن کی صلاحیت تک بجلی کی فراہمی میں سہولت ہوگی۔

    اعلامیے کے مطابق اجلاس میں ٹیرف ڈیفرینشل سبسڈی ایگریمنٹ (TDA) اور پاور پرچیز ایجنسی ایگریمنٹ (PPAA) پر دستخط دیکھنے میں آئے، نیشنل گرڈ سے توانائی کی مستحکم فراہمی کراچی کے صارفین کے لیے سستی بجلی تک رسائی میں سہولت فراہم کرے گی۔

    میڈئشن اگریمنٹ تحت کے الیکٹرک اور دیگر حکومتی اداروں کے درمیان مختلف واجبات کی ادائیگیوں میں آسانی پیدا ہوگی

    اس موقع پر وزیرِ توانائی محمد علی نے کہا کہ میں آج کراچی کے شہریوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، آج کے اجلاس میں ایک انتہائی اہم معاملہ اپنے منطقی انجام پر پہنچا ہے۔

    محمد علی کا کہنا تھا کہ وزارت پاور سیکٹر کو ترقی کی منازل طے کرنے کے لیے اور ایک سازگار ماحول فراہم کرنے کے لیے سخت محنت کر رہی ہے، کے الیکٹرک کو حکومت نے ہمیشہ ایک پارٹنر کے طور پر پیش کیا ہے۔

    وزیرِ توانائی نے وزیراعظم کا خصوصی شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا اس سارے عمل میں وزیرِ اعظم نے ذاتی طور پر شمولیت کی اور رائے لیتے رہے، اس کے ساتھ میں وزیرِ خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر کا ان کی ذاتی شمولیت اور تعاون پر خصوصی شکریہ کرتا ہوں اور میں اپنے ساتھیوں اور تمام ٹیموں کا بھی ان کے تعاون کے لیے شکریہ ادا کرتا ہوں۔

    سی ای او کے الیکٹرک مونس علوی کا کہنا تھا کہ حکومت کیساتھ اہم معاہدےپر دستخط کیے ہیں، ایک ہزار سے دو ہزار میگاواٹ بجلی کراچی کو بلا تعطل ملے گی، کے الیکٹرک سرمایہ کاری پلان پر بہتر انداز سے عمل درآمد کر سکے گی۔

    مونس علوی نے مزید کہا کہ کراچی کو سپلائی کے لیے بہت اہم معاہدہ ہے، معاہدے پر دستخط سے حکومت اور کے الیکٹرک کے درمیان تعلقات بہترین ہوجائیں گے اور معاہدے کے بعد کے الیکٹرک سرمایہ کاری پلان پر بہتر انداز سے عمل درآمد کر سکے گی۔

  • کے الیکٹرک کے ساتھ معاہدے کو ازسر نو طے کیے جانے کا فیصلہ

    کے الیکٹرک کے ساتھ معاہدے کو ازسر نو طے کیے جانے کا فیصلہ

    اسلام آباد: حکومت نے کے الیکٹرک کے ساتھ معاہدے کو ازسرنو طے کیے جانے کا فیصلہ کرلیا،معاہدے کا مسودہ گزشتہ ماہ ای سی سی نے منظور کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق کے الیکٹرک کے ساتھ معاہدے کو ازسرنو طے کیے جانے کا فیصلہ کرلیا گیا، ذرائع نے بتایا کہ کے الیکٹرک اور حکومت کےدرمیان معاہدے کے مسودے میں پیش رفت ہوئی۔

    ٹیرف ڈیفرنشل سبسڈی کے معاہدے کا مسودہ گزشتہ ماہ ای سی سی نے منظور کیا تھا، معاہدے کے مسودے پر وزارت قانون سے بھی مشاورت کی ہدایت کی تھی۔

    ذرائع نے کہا کہ وزارت قانون نے سبسڈی کے معاہدے کے قانونی نکات کا جائزہ لیا اور معاہدے کے مسودے کو قانونی قرار دیکر منظوری دے دی۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک کیساتھ معاہدہ 2016 سے منسوخ ہوکر عارضی تھا، کے الیکٹرک کیساتھ حکومت کا معاہدہ طے پانے سے غیرملکی سرمایہ کاری بڑھےگی۔

    معاہدے سے توانائی شعبے کا گردشی قرضہ سرکلر ڈیٹ کم کرنے میں مدد ملے گی۔

  • کے الیکٹرک نے مختلف علاقوں میں بجلی منقطع  کرنے کی وجہ بتادی

    کے الیکٹرک نے مختلف علاقوں میں بجلی منقطع کرنے کی وجہ بتادی

    کراچی : شہر قائد کے مختلف علاقوں میں ہونے والی بجلی کی عدم فراہمی سے متعلق کے الیکٹرک نے وضاحت دے دی۔

    اس حوالے سے ترجمان کے الیکٹرک کا کہنا ہے کہ ملیر سٹی میں زیر زمیں کیبل کو نقصان پہنچایا گیا جس سے بجلی منقطع ہوئی۔

    ترجمان نے کہا کہ کےالیکٹرک کی تنصیبات کو نقصان پہنچانا غیرقانونی عمل ہے، ملیر سٹی کے نادہندگان پر 66ملین روپے سے زائد کے واجبات ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ لوڈشیڈنگ کا دورانیہ بجلی کی چوری اور تنصیبات کو پہنچنے والے نقصانات کی شرح پر منحصر ہے۔

    کےالیکٹرک کے مطابق پی ای سی ایچ ایس بلاک ٹو، جیکب لائن، سوئپر کوارٹرز میں عدم ادائیگیوں پر بجلی منقطع کی گئی۔

    ترجمان کا مزید کہنا ہے کہ منقطع کیے گئے نادہندگان پر واجب الادا رقم 3 ارب سے زائد ہوچکی ہے، علاقہ مکین وقت پر ادائیگیوں کو یقینی بنائیں۔

  • کے الیکٹرک کا بجلی چوروں کیخلاف بھرپور کریک ڈاؤن

    کے الیکٹرک کا بجلی چوروں کیخلاف بھرپور کریک ڈاؤن

    کراچی : حکومت کی ہدایات اور بجلی کی چوری کی روک تھام کیلئے شروع کی گئی قومی مہم کے دوران کے الیکٹرک کی بجلی چوروں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں۔

    کےالیکٹرک کے عملے نے کراچی کے مختلف علاقوں میں بجلی چوروں کے خلاف کریک ڈاؤن کرتے ہوئے 759 مقدمات درج کرکے ان پر بھاری جرمانے عائد کیے۔

    اس حوالے سے ترجمان کے الیکٹرک نے میڈیا کو بتایا کہ ماہ ستمبر میں 24 ہزار بجلی چوری کے واقعات کی نشاندھی ہوئی ہے۔

    ترجمان کے مطابق نادہندگان اور بجلی چور شہر بھر میں تقریباً 40 ملین یونٹس کی بجلی چوری میں ملوث ہیں،

    انہوں نے بتایا کہ 759ایف آئی آرز کے ذریعے نادہندگان سے 41.5 ملین روپے کی رقم وصول کی گئی۔ ایف آئی آرز کے اندراج سے پہلے 5 سو سے زائد نادہندگان نے 192 ملین کے واجبات ادا کیے،

    ترجمان نے بتایا کہ سال 2023کے آغاز سے کے الیکٹرک نے 14 ہزار سے زائد غیر قانونی کنڈے ہٹائے، شہر بھر میں روزانہ کی بنیاد پر اوسطاً 60 کاروائیاں کی گئیں۔

    ترجمان کے الیکٹرک ترجمان کے مطابق کارروائیوں کے دوران ایک لاکھ 30 ہزار کلوگرام سے زائد کنڈے ہٹائے گئے، ہم حکومت پاکستان، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور مقامی انتظامیہ کے مشکور ہیں۔

    رواں سال کے آغاز سے اب تک کے۔ الیکٹرک نے 14,000 سے زائد غیرقانونی کنڈا ہٹانے کی مہم چلائی ہیں۔ ان ہٹائے گئے کنڈوں کی تاروں کا کُل وزن 130,000 کلو گرام سے زائد ہے۔ کے۔ الیکٹرک کی صارفین سے اپیل ہے کہ وہ بجلی کی بلا تعطل فراہمی یقینی بنانے کے لیے بجلی چوری کے خلاف کارروائیوں میں کمپنی سے تعاون کریں۔

  • اہلیان کراچی پر ایک بار پھر بجلی گرادی گئی، قیمت میں اضافہ

    اہلیان کراچی پر ایک بار پھر بجلی گرادی گئی، قیمت میں اضافہ

    کراچی : نیپرا نے شہر قائد کے باسیوں پر ایک ابر پھر بجلی گرادی، کراچی والوں کیلئے بجلی کی قیمت میں مزید اضافہ کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کیلئے بجلی4روپے45پیسے فی یونٹ تک مہنگی کردی گئی ہے، نیپرا کے فیصلے کے بعد پاور ڈویژن نے باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کردیا۔

    بجلی کی فی یونٹ قیمت میں حالیہ اضافہ گزشتہ مالی سال کی پہلی سہہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں کیا گیا ہے۔ کے الیکٹرک صارفین سے اضافی وصولیاں اکتوبر اور نومبر میں وصول کی جائیں گی۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق کےالیکٹرک کیلئے فی یونٹ بجلی1.49روپے سے4.45روپے مہنگی کی گئی، اس سے قبل نیپرا نے کراچی کیلئے بجلی مہنگی کرنے کی منظوری دی تھی۔

    قبل ازیں نیپرا کا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک کیلئے 1.49 روپے سے 4.45 روپے فی یونٹ بجلی مہنگی کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔

  • کے الیکٹرک کی کنڈا مافیا کے خلاف بڑی کارروائی، مقدمات درج

    کے الیکٹرک کی کنڈا مافیا کے خلاف بڑی کارروائی، مقدمات درج

    کراچی : کے الیکٹرک نے کنڈا کنکشن کے خلاف کراچی کے علاقے اورنگی مومن آباد میں بڑا آپریشن کرتے ہوئے 15سو سے زائد کنکشن منقطع کردیئے۔

    اس حوالے سے ترجمان کے الیکٹرک نے بتایا ہے کہ کے الیکٹرک نے اورنگی مومن آباد میں کنڈا مافیا کے خلاف آپریشن کے دوران 300 کلو گرام کنڈوں کا خاتمہ کیا جو تقریباً 20 لاکھ یونٹس کی چوری میں ملوث ہیں۔

    ترجمان کے مطابق ملوث ملزمان کے خلاف6 مقدمات کا اندراج کیا گیا ہے، آپریشن میں تعاون کرنے پر ضلعی انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے مشکور ہیں۔

    ترجمان کا مزید کہنا ہے کہ کےالیکٹرک اور ضلعی انتظامیہ نے مومن آباد اورنگی میں بجلی چوروں اور نادہندگان کے خلاف آپریشن کے دوران 1500 سے زائد گھروں کو غیر قانونی بجلی فراہم کرنے والے نیٹ ورک کو منقطع کردیا۔ یہ ملزمان تقریباً 20لاکھ یونٹس کی ماہانہ چوری میں ملوث تھے۔

  • کنڈا مافیا کے ساتھ ملی بھگت کا تاثر بے بنیاد ہے: کے الیکٹرک

    کنڈا مافیا کے ساتھ ملی بھگت کا تاثر بے بنیاد ہے: کے الیکٹرک

    کراچی: کے الیکٹرک نے کراچی کے علاقے سرجانی میں ہونے والے واقعے کو افسوس ناک قرار دیتے ہوئے اسے کے الیکٹرک ٹیموں پر حملے کے مترادف قرار دے دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز کراچی میں سرجانی ٹاؤن سیکٹر فور سی میں بجلی کے کنڈے ختم کرنے پر کنڈا مافیا کے غنڈوں نے وارڈ کونسلر محمد حبیب کو گولی مار کر قتل کر دیا، کونسلر کا تعلق جماعت اسلامی سے تھا۔

    کے الیکٹرک نے واقعے پر رد عمل میں کہا ہے کہ ’’ہم سرجانی میں ہونے والے افسوس ناک واقعے کو کے الیکٹرک ٹیموں پر حملہ کے مترادف سمجھتے ہیں، اور انصاف کے حصول کے لیے متاثرہ خاندان اور علاقہ مکینوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہیں۔‘‘

    ترجمان نے کہا ہے کہ سرجانی میں غیر قانونی نیٹ ورک کے خلاف کاروائیوں کے دوران کے الیکٹرک ٹیموں کو پرتشدد حملوں کا کئی بار سامنا کرنا پڑا، کنڈا مافیا کے ساتھ ملی بھگت کا تاثر سراسر بے بنیاد ہے۔

    بجلی کا کنڈا لگانے پر جھگڑا : فائرنگ سے جماعت اسلامی کا کونسلر جاں بحق

    ترجمان نے کہا قانون نافذ کرنے والے اداروں سے بھرپور مدد کی درخواست کرتے ہیں، تمام طبقات سے بھی اپیل ہے کہ اجتماعی طور پر اس طرح کے واقعات کی بھرپور مذمت کی جائے، بجلی چوری کا خاتمہ کسی ایک کا کام نہیں، ہم سب کو مل کر اس مسئلے کو حل کرنا ہے۔

  • کے الیکٹرک کی بجلی چوروں کیخلاف کاروائیاں

    کے الیکٹرک کی بجلی چوروں کیخلاف کاروائیاں

    کے۔ الیکٹرک کی بجلی چوروں کے خلاف کارروائیوں میں تیزی، رواں سال 14,000 سے زائد کارروائیاں کی گئیں

    کراچی : بجلی کی چوری اور بلوں کی عدم ادائیگی صارفین کو بلاتعطل بجلی کی فراہمی میں بڑی رکاوٹ ہے۔ اس ملک گیر مسئلے سے نمٹنے کے لیے پُرعزم کے۔ الیکٹرک نے بجلی چوروں اور نادہندگان کے خلاف کارروائیاں تیز کردی ہیں۔

    رواں سال پاور یوٹیلیٹی نے مجموعی طور پر 14ہزار سے زائد کارروائیاں کیں جو ماہانہ اوسطاً 1800کارروائیاں بنتی ہیں۔ ان کارروائیوں کے دوران 94ہزار غیرقانونی ہک کنکشنز (کنڈے) ہٹائے گئے، جن کا مجموعی وزن تقریباً 130ٹن ہے۔

    کے۔ الیکٹرک کی متعدد ٹیمیں بجلی چوری کے خلاف مہم چلاتی ہیں اور شہر بھر میں غیرقانونی طور پر بجلی تک رسائی کے لیے استعمال ہونی والی تاروں کے جال کو ختم کرنے کے لیے چوبیس گھنٹے کام کرتی ہیں۔

    رواں سال جن علاقوں میں بجلی کی چوری کے خلاف مہم چلائی گئیں ان میں بلدیہ، بن قاسم، ڈیفنس، گلشن، گلستان جوہر، کورنگی، اورنگی، سوسائٹی، سرجانی اور اوتھل شامل ہیں۔

    جنوری 2023 سے اب تک سب سے زیادہ 3,400 کارروائیاں بن قاسم میں کی گئیں اور اس علاقے سے 16,300 غیرقانونی کنڈے ہٹائے گئے جن کا وزن 21,000 کلو گرام ہے۔ تاہم سب سے زیادہ کنڈے کورنگی سے ہٹائے گئے جن کی تعداد 17,500 ہے۔

    مزید برآں ڈیفنس کے علاقے میں تقریباً 50 کارروائیاں کی گئیں، یہ غیرقانونی کنڈے نہ صرف بجلی کے انفرا اسٹرکچر کو نقصان پہنچاتے ہیں بلکہ عوام کی جان و مال کو بھی خطرے میں ڈالتے ہیں۔

    ڈائریکٹر کمیونی کیشنز کے۔ الیکٹرک عمران رانا کا کہنا ہے کہ بجلی کی چوری نہ صرف کراچی بلکہ پورے ملک کا ایک اہم مسئلہ ہے، جس کے باعث 589 ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے، جو پاور سیکٹر کے بڑھتے ہوئے گردشی قرضوں کا ایک اہم سبب ہے۔

    جن علاقوں میں بجلی کی چوری اور بلوں کی عدم ادائیگی زیادہ ہے وہاں بجلی کی مستقل فراہمی ممکن نہیں۔ اس لیے بجلی کی چوری کو جرم قرار دینا بہت ضروری ہے۔ جہاں چوری میں کمی آتی ہے وہاں بجلی کی فراہمی میں بھی بہتری آتی ہے۔

    پاکستان پینل کوڈ ترمیمی ایکٹ قومی اسمبلی سے منظور ہوچکا ہے اور اب سرکاری نوٹیفکیشن کا انتظار ہے۔ توقع ہے کہ یہ اہم قانون سازی پاکستان میں بجلی کی چوری روکنے میں اہم کردار ادا کرے گی۔ ہم بجلی چوروں کو سزا دینے اور ان سے واجبات وصول کرنے کے حکومتی موقف کی حمایت کرتے ہیں۔

    ہم قانون نافذ کرنے والے اداروں اور شہری انتظامیہ کی جانب بجلی کی چوری روکنے میں تعاون پر اُن کے شکرگزار ہیں کہ وہ اس لعنت کو روکنے میں مکمل تعاون کررہے ہیں۔ ہم پاور سیکٹر کو درپیش چیلنجز سے بھی پوری طرح آگاہ ہیں اور حکومت کو ایسی معلومات فراہم کرنا چاہتے ہیں جس سے پاکستان کو درپیش اس اہم مسئلے سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔

    موجودہ حالات میں بجلی کے بلوں کے حوالے سے بے چینی بڑھ رہی ہے اور کے۔ الیکٹرک کی ٹیموں کو اپنے فرائض کی انجام دہی میں رکاوٹوں کا سامنا ہے۔ کے۔ الیکٹرک کمیونیٹیز کی خدمت کرنے اور بلاتعطل بجلی کی فراہمی یقینی کی کوشش کرنے والی اپنی ٹیموں سے تعاون کے لیے متعلقہ حکام سے مسلسل رابطے میں ہے۔

  • بجلی کی قیمت بڑھانے کے لیے درخواست کیوں دی؟ کے الیکٹرک نے وجہ بتا دی

    بجلی کی قیمت بڑھانے کے لیے درخواست کیوں دی؟ کے الیکٹرک نے وجہ بتا دی

    کراچی: کے الیکٹرک نے کراچی والوں کے لیے سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں فی یونٹ ہوش ربا اضافے کی درخواست پر کہا ہے کہ اس کی وجہ ملک بھر میں نرخ برابر رکھنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان کے الیکٹرک نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ بجلی کی قیمتوں پر موجودہ درخواست پاور ڈویژن کی جانب سے ملک میں نرخ برابر رکھنے کے لیے کی گئی ہے۔

    ترجمان نے کہا بجلی نرخوں اور ٹیکسز کا تعین کرنے کی ذمہ داری حکومت کے پاس ہے، انفرادی بجلی تقسیم کار کمپنیاں بجلی کے نرخ میں تبدیلی کرنے کا اختیار نہیں رکھتیں۔

    ترجمان کے مطابق نرخ میں رد و بدل اور اس کے اطلاق کے لیے سماعت کے بعد حتمی نوٹیفکیشن جاری کیا جائے گا، اور ملکی قوانین کے تحت کے الیکٹرک اس پر عمل درآمد کرنے کا پابند ہوگا۔

    کے الیکٹرک صارفین کیلئے بری خبر، فی یونٹ بڑے اضافے کا امکان

    واضح رہے کہ کے الیکٹرک نے سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں نیپرا میں درخواست دائر کی ہے کہ بجلی مزید 10 روپے 32 پیسے فی یونٹ مہنگی کی جائے، درخواست منظور ہونے پر یہ وصولیاں ستمبر، اکتوبر اور نومبر 2023 میں کی جائیں گی۔

  • کے الیکٹرک کا اصل مالک کون، عدالتی جنگ پاکستان اور کیمن آئی لینڈ میں جاری

    کے الیکٹرک کا اصل مالک کون، عدالتی جنگ پاکستان اور کیمن آئی لینڈ میں جاری

    کراچی: شہر قائد کے باسیوں کو بجلی فراہمی کے نام پر تڑپانے والی تقسیم کار کمپنی کے الیکٹرک کی ملکیت کا جھگڑا پاکستان اور کیمن آئی لینڈ میں جاری ہے، ایشیا پاک اور الجماعیہ نامی دونوں فریق کھل کر ایک دوسرے کے سامنے آ گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کے الیکٹرک کا اصل مالک کون ہے؟ اس سلسلے میں ایک عدالتی جنگ پاکستان اور کیمن آئی لینڈ میں اس وقت جاری ہے، جب کہ کیمن آئی لینڈ کی عدالت نے کے الیکٹرک کے تینوں شیئر ہولڈرز کو معاملات کیمن آئی لینڈ میں حل کرنے کا حکم دے دیا ہے، اس سلسلے میں کیمن عدالت نے 108 صفحات پر مشتمل فیصلہ بھی جاری کر دیا ہے۔

    کمین عدالت نے کہا ہے کہ کے الیکٹرک کمپنی کے شیئر ہولڈرز کے مسائل جو بھی ہیں، کیمن آئی لینڈ میں لائیں جائیں۔

    الجماعیہ گروپ کے چیف انویسٹمنٹ افسر شان عباس اشعری نے دو ٹوک اعلان کر دیا ہے کہ آئی جی سی ایف اکثریتی شیئر ہولڈر نہیں ہے، آئی جی سی ایف کا مالک کون ہے ابھی تک یہ واضح نہیں ہوا ہے، شان اشعری نے کہا کے الیکٹرک کے نئے مالک کا دعویٰ کرنے والوں کو حکومت پاکستان کے پاس جا کر واضح کرنا ہوگا کہ اصل مالک کون ہے۔

    انھوں نے کہا کیمن کی عدالت کا فیصلہ صرف اس عدالت کے دائرہ کار تک محدود ہے، یہ فیصلہ حتمی نہیں ہے، کیمن عدالت میں ابھی ایک اور سماعت ہونی ہے، کے الیکٹرک اسٹرٹیجک جگہ ہے اور جو بھی مالک ہوگا اس کو نیشنل سیکیورٹی کلیئرنس لینا ہوگی۔ انھوں نے یہ سوال بھی اٹھایا ہے کہ ایشیا پاک کے پاس شئیرز کی خریداری کے لیے پیسہ کہاں سے آیا ہے۔

    دوسری طرف کے الیکٹرک کے نئے مالک ہونے کے دعویدار ایشا پاک کے چیئرمین سمیر چشتی نے الجماعیہ سے کیمن عدالت کے فیصلے کے بعد سندھ ہائی کورٹ سے مقدمہ واپس لینے کا کہہ دیا ہے۔

    سمیر چشتی نے کہا کہ مقدمے میں اقلیتی شیئر ہولڈرز نے اکثریتی شیئرز ہولڈرز کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تعیناتی پر حکم امتناعی لیا تھا، اکثریتی شیئرز ہولڈرز آئی جی سی ایف ہے جب کہ الجماعیہ اور ڈینم انویسٹمنٹ اقلیتی شیئر ہولڈرز ہیں۔ کیمن کورٹ نے اقلیتی شیئر ہولڈرز الجماعیہ اور ڈینم انویسٹمنٹ کو سندھ ہائی کورٹ سے فوری حکم امتناعی واپس لینے کا کہہ دیا ہے۔

    انھوں نے کہا کے الیکٹرک کا شئیر ہولڈر آئی جی سی ایف فوری طور پر اپنے نامزد کردہ بورڈ آف ڈائریکٹرز کو تعینات کر سکتا ہے، معاہدے کے تحت دونوں فریق ایک دوسرے کے نامزد بورڈ آف ڈائریکٹرز کو رد نہیں کر سکتے۔

    سمیر چشتی نے کہا ہم کیمن عدالت کے فیصلے کو سندھ ہائی کورٹ میں لے کر جا رہے ہیں، ہمارا وکیل کیمن عدالت کا فیصلہ دکھا کر سندھ ہائی کورٹ سے مقدمہ ختم کرنے کی درخواست کرے گا، ایس ای سی پی کو بھی کیمن عدالت کا فیصلہ بھیجیں گے اور ڈائریکٹر کی تعیناتی کی درخواست کریں گے، نومبر 2022 میں کیمن میں یہ فیصلہ ہو گیا تھا کہ کے الیکٹرک کے شیئررز کی ڈیل جائز ہے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ الجماعیہ اور ڈینم انویسٹمنٹ کافی عرصے سے کے الیکٹرک کراچی پاکستان میں کام کر رہے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ ان کے ساتھ مل کر کام کریں، ہم نہیں چاہتے کہ کسی کے خلاف بھی توہین عدالت لگے، تاہم اقلیتی شیئر ہولڈرز رضاکارانہ اس پر فیصلے پر عمل درآمد کرے۔

    انھوں نے کہا اس وقت ہمارے 2 ڈائریکٹرز ہیں جب کہ معاہدے کے تحت 4 ڈائریکٹرز رکھ سکتے ہیں، الجماعیہ اور ڈینم انویسٹمنٹ بھی چار شیئر ہولڈرز رکھ سکتے ییں۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تعیناتی کا مسئلہ حل کر کے ہم کراچی کے شہریوں کو سستی بجلی فراہم کر سکتے ہیں۔