Tag: K4 Project

  • کے فور منصوبہ تاحال نامکمل، قومی خزانے کو اربوں کا نقصان

    کے فور منصوبہ تاحال نامکمل، قومی خزانے کو اربوں کا نقصان

    کراچی: صوبہ سندھ میں شروع کیا جانے والا فراہمی آب کا منصوبہ کے فور تاحال مکمل نہ ہوسکا اور اس کے نام پر قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق کے فور منصوبے کے نام پر قومی خزانے کو 14 ارب روپے کا نقصان ہوگیا، کے فور منصوبہ مکمل نہ ہوا مگرسامان چوری ہونا شروع ہوگیا۔

    منصوبے کے ترک شدہ ڈیزائن کے لیے منگوائے گئے کروڑوں روپے کے پائپ چوری ہوگئے ہیں۔

    سنہ 2018 میں پرانے ڈیزائن پر کام رکا تو قیمتی پائپ کو بغیر نگرانی چھوڑ دیا گیا تھا، چور پائپس کو گیس کٹر کے ساتھ کاٹ کر لے جاتے رہے، انتظامیہ لاعلم رہی۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ تھانہ جنگ شاہی میں چوری کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے جبکہ 2 ملزمان کو گرفتار بھی کرلیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ کے فور منصوبے کے نئے ڈیزائن پر واپڈا کام کر رہی ہے، نئے ڈیزائن کے، کے فور منصوبے کی لاگت 126 ارب روپے ہے۔

  • سندھ سے وعدہ ہے ترجیحی بنیادوں پر کے 4 مکمل کروائیں گے: اسد عمر

    سندھ سے وعدہ ہے ترجیحی بنیادوں پر کے 4 مکمل کروائیں گے: اسد عمر

    اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر کا کہنا ہے کہ کے 4 کراچی کے عوام کے لیے انتہائی اہم منصوبہ ہے، سندھ اور کراچی کی عوام سے وعدہ ہے ترجیحی بنیادوں پر کے 4 مکمل کروائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر کا کہنا ہے کہ آئندہ بجٹ میں لیاری کے لیے فٹبال گراؤنڈ کا بجٹ منظور کریں گے، عوامی ترقی اور فلاح کے منصوبوں پر کوئی سیاست نہیں ہے۔ ناردرن بائی پاس اور لیاری ایکسپریس میں سے کسی ایک کی منظوری دی جائے گی۔

    اسد عمر کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ سندھ سے ملاقات میں بھی کراچی کے منصوبوں پر بات ہوئی، کراچی کے عوام کے لیے انتہائی اہم منصوبہ کے فور کا ہے، کے فور منصوبے کا ڈیزائن دوبارہ بن چکا ہے۔ سندھ اور کراچی کی عوام سے وعدہ ہے ترجیحی بنیادوں پر کے فور مکمل کروائیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم فروری میں بڑے بڑے فیصلے کرنے جا رہے ہیں، فیصلوں سے مہنگائی کی کمر توڑ دی جائے گی۔ وزیر اعظم نے فیصلہ کر لیا مہنگائی کے ذمے دار ہیں ان کے خلاف کارروائی ہوگی۔

    اسد عمر کا کہنا تھا کہ ہم کہتے ہیں یہ شہر ان کا ہے جو عوام کے درد کا احساس رکھتے ہیں، شہر کا درد سمجھنے والی حکومت آئی ہے اس لیے کراچی ہمارا اور ہم اس کے ہیں۔ ایم کیو ایم سے کوئی ناراضگی نہیں، دونوں پارٹیاں چاہتی ہیں کہ کام ہوں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ کراچی سرکلر ریلوے زبردست منصوبہ ہے، صوبائی حکومت کے پاس سارا نظام موجود ہے۔ وفاقی حکومت سندھ کے ساتھ بھرپور تعاون کر رہی ہے۔ کراچی اور سندھ کے ترقیاتی کاموں پر سیاسی اختلاف نہیں۔

  • کراچی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے جو تباہ ہو رہی ہے: مصطفیٰ کمال

    کراچی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے جو تباہ ہو رہی ہے: مصطفیٰ کمال

    کراچی: پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین مصطفیٰ کمال کا کہنا ہے کہ کراچی کو کوئی اون نہیں کرتا مگر اسے فتح کرنا چاہتا ہے۔ کراچی پر سیاست نہ کریں، یہ تباہ ہوا تو پاکستان تباہ ہوجائے گا۔ کراچی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے جو تباہ ہو رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین مصطفیٰ کمال نے اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کی آبادی ڈھائی کروڑ سے کم نہیں، کراچی میں آبادی کو کم گنیں گے تو پانی کا مسئلہ حل نہیں ہوگا۔

    مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ کے فور منصوبے پر اربوں روپے خرچ کر دیے گئے، کراچی کے شہریوں میں سے صرف 50 فیصد کو پانی مل رہا ہے۔ کے فور منصوبہ خطرے میں پڑ گیا۔ اسٹیک ہولڈرز اپنے گریبانوں میں جھانکیں۔ ساحلی شہر کراچی بوند بوند کو ترس رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کے فور منصوبہ 25 ارب روپے سے ڈیڑھ سو ارب تک پہنچ گیا ہے، کے فور منصوبہ شروع ہوتا تو پمپنگ کی ضرورت نہ پڑتی۔ کے 4 فیز ٹو شروع کرنے کے لیے ریلی نکالی، دھرنے میں بیٹھے۔ وزیر اعلیٰ سندھ منصوبے پر وزیر اعظم سے بات نہیں کرتے۔

    مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ حکومتی لوگوں نے منصوبے کی پاور پوائنٹ پرپریزینٹیشن دیکھی ہوگی، کے فور منصوبے کو دیکھنے کے لیے گراؤنڈ پر جانا پڑتا ہے،۔ سیاسی اختلاف ایک طرف پانی کا محکمہ لوکل ڈیولپمنٹ کے پاس ہونا چاہیئے۔ کے فور منصوبے پر حکومت کی اونر شپ نظر نہیں آتی۔

    انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کراچی کے شہریوں کے پانی کا مسئلہ حل ہو، کوٹے کے تحت سندھ کو 36 ہزار 370 ملین گیلن پانی ملتا ہے۔ اس میں سے کراچی کو 50 ملین گیلن پانی ملتا ہے۔ سندھ کی 50 فیصد آبادی کراچی میں رہتی ہے۔

    مصطفیٰ کمال کا مزید کہنا تھا کہ کراچی کے شہریوں کو پانی اس لحاظ سے نہیں مل رہا۔ کراچی کو کوئی اون نہیں کرتا مگر اسے فتح کرنا چاہتا ہے۔ کراچی دنیا کے 70 ملکوں سے بڑا شہر ہے۔ کراچی پر سیاست نہ کریں، یہ تباہ ہوا تو پاکستان تباہ ہوجائے گا۔ کراچی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے جو تباہ ہو رہی ہے۔ ہمارے زمانے میں بھی خرابیاں تھیں مگر ایسی تباہی نہ تھی۔

  • احتجاج سب کا حق ہے، آزادی مارچ والوں کے ساتھ بھرپور تعاون کریں گے، مراد علی شاہ

    احتجاج سب کا حق ہے، آزادی مارچ والوں کے ساتھ بھرپور تعاون کریں گے، مراد علی شاہ

    کراچی : وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ آزادی مارچ اور احتجاج سب کاحق ہے، جے یو آئی والے رابطہ کریں گے تو ان کے ساتھ بھرپور تعاون اور سیکیورٹی فراہم کریں گے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے درگاہ شاہ عبداللطیف بھٹائی پر حاضری کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، مراد علی شاہ نے کہا کہ آزادی مارچ کا سندھ سے روٹ اور پلان نہیں ملا، جے یو آئی والے رابطہ کریں گے تو ان کو سیکیورٹی فراہم کی جائے گی۔

    انہوں نے کہا کہ آزادی مارچ اور احتجاج سب کاحق ہے ہم ان کو نہیں روکیں گے، آزادی مارچ والوں کو سندھ میں تعاون کے ساتھ گزرنے دیں گے، پرامن احتجاج کسی کا بھی حق ہے، ہم نہیں روک سکتے۔

    بلاول بھٹو بتا چکے ہیں ہمارے آزادی مارچ کے کیا اصول ہوں گے، کوشش کریں گے کہ لوگوں کو کم سے کم زحمت کا سامنا کرنا پڑے، ہم کسی کاجمہوری حق نہیں روک سکتے۔

    ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ سندھ کو اس کے حصے کا پانی نہیں دیا جا رہا، کے فور کے حوالے سے تیرہ ماہ قبل وزیر اعظم کراچی آئے تھے، کےفور منصوبے پر اس وقت ایک معزز شخص نے کہا تھا کہ یہ غلط بنا ہوا ہے۔

    مراد علی شاہ نے کہا کہ یہ روٹ ہم نے نہیں بنایا تھا ،اس پر مجھے بھی اس وقت تحفظات تھے، کراچی کو پانی فراہم کرنا بہت ضروری ہے، جس کیلئے متبادل کام کرلیا ہے، پانی کیلئے کے فور کا کیا مسئلہ ہے یہ بھی بتا دیا ہے۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ جامشورو سیہون روڈ وفاق نے اس شرط پر منظور کیا کہ آدھے پیسے سندھ حکومت دے گی، ہم نے آدھے پیسے بھی دے دیئے اس کے باوجود صورتحال دیکھی جا سکتی ہے، حلیم عادل شیخ کی باتوں کو سنجیدہ نہیں لینا چاہیئے۔

  • ڈالر کی قیمت بڑھنے سے کے فور منصوبے کی لاگت بڑھی، ناصر حسین شاہ

    ڈالر کی قیمت بڑھنے سے کے فور منصوبے کی لاگت بڑھی، ناصر حسین شاہ

    کراچی : وزیر بلدیات سندھ ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ ڈالر کی قیمت بڑھنے سے کے فور منصوبے کی لاگت بڑھی، بلاول بھٹو نے سختی سے ہدایت کی ہے کہ پانی کا مسئلہ ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے۔

    یہ بات انہوں نے سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر فردوس شمیم نقوی کے خطاب کے جواب میں کہی، ان کا کہنا تھا کہ ناکردہ گناہ پیپلزپارٹی کے گلے ڈال دئیے جاتے ہیں کیونکہ جب کے فور منصوبے کا ڈیزائن بنا تھا تو اس وقت واٹربورڈ کا چیئرمین کون تھا؟

    ڈالر کی قیمت بڑھنے سے کے فور کی لاگت بھی بڑھی، ہماری نیت اور ہاتھ صاف ہیں، کے فور منصوبے کی مکمل انکوائری ہونی چاہیے۔

    ناصرحسین شاہ کا مزید کہنا تھا کہ کے فور منصوبے پر بہت زیادہ کام کررہے ہیں، بلاول بھٹو نے سختی سے ہدایت کی ہے کہ پانی کا مسئلہ ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے۔

    بلدیات کی65فیصد اسکیمز کراچی کی ہیں،انہوں نے بتایا کہ کے ایم سی کو ماہانہ45کروڑ روپے تنخواہوں کی مد میں دیتے ہیں، بعد ازاں سندھ اسمبلی کا اجلاس 14اکتوبر تک ملتوی کردیا گیا۔

    مزید پڑھیں : پانی کے منصوبوں پر سندھ حکومت ہمیشہ لالی پاپ دیتی آئی ہے، فردوس شمیم نقوی

    واضح رہے کہ اس سے قبل سندھ اسمبلی میں گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر فردوس شمیم نقوی نے کہا تھا کہ پانی کے منصوبوں پر سندھ حکومت ہمیشہ لالی پاپ دیتی آئی ہے، ہرشہری پوچھ رہا ہے کہ کراچی میں پانی کے منصوبے کب مکمل ہوں گے، صاف پانی کی فراہمی کراچی کی اولین ضرورت ہے۔

    انہوں نے کہا کہ شہر کے مسائل پر سیاست نہ کی جائے بلکہ انہیں ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے۔ اپوزیشن لیڈر نے سندھ حکومت کو پیشکش کی کہ بہت پیسہ ضائع ہوچکا آئیں پانی کے مسئلے کو سنجیدگی سے حل کریں۔

  • کے 4 پروجیکٹ میں بدترین غفلت کا انکشاف

    کے 4 پروجیکٹ میں بدترین غفلت کا انکشاف

    کراچی: ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی کو پانی کی فراہمی کے لیے بنائے جانے والے سب سے بڑے منصوبے کے فور میں منصوبہ بندی کے فقدان اور بدترین غفلت کا انکشاف ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کو پانی کی فراہمی کے منصوبے کے 4 پر انکوائری رپورٹ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو پیش کردی گئی۔ وزیر اعلیٰ کی ہدایت پر سیکریٹری ایکسائز اعجاز احمد مہیسر نے 6 ماہ میں رپورٹ تیار کی۔

    رپورٹ میں کے فور پروجیکٹ میں آغاز سے ہی منصوبہ بندی کے فقدان اور بدترین غفلت کا انکشاف ہوا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق منصوبے کا پی سی ٹو کسی پیشہ وارانہ دستاویز کے بجائے بچوں کا کام لگتا ہے، پروجیکٹ کنسلٹنٹ عثمانی اینڈ کمپنی منصوبے کی اہل ہی نہیں تھی۔ کنسلٹنٹ کمپنی نے پی سی ون کی تیاری میں خامیوں کا اعتراف کیا ہے۔

    وزیر اعلیٰ کو پیش کی گئی رپورٹ میں کہا گیا کہ کمپنی معاہدے کے مطابق کام کر سکی نہ ہی غیر ملکی تکنیکی ماہرین کی ٹیم لا سکی، کنسلٹنٹ کمپنی نے حیران کن طور پر ناقابل عمل روٹ اختیار کیا۔ کے فور پراجیکٹ ڈائریکٹر نے خامیوں کے باوجود کمپنی سے معاہدہ ختم نہیں کیا۔

    رپورٹ کے مطابق منصوبہ منتقل کرتے ہوئے مزید کئی حصوں کو منصوبے سے نکال دیا گیا، تاخیر اور روپے کی قدر گرنے سے منصوبے کی لاگت میں ہوش ربا اضافہ ہوا۔ واٹر بورڈ کے افسران بھی منصوبے کی خامیوں کی نشاندہی نہ کر سکے۔

    رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ فزیبلیٹی بنانے والی کنسلٹنٹ کمپنی کی نگرانی کے لیے بھی تقرری کی گئی۔

  • کے فور منصوبے کی تکمیل ہماری حکومت کی اولین  ترجیح ہے: مراد علی شاہ

    کے فور منصوبے کی تکمیل ہماری حکومت کی اولین ترجیح ہے: مراد علی شاہ

    کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ، سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ کے فور منصوبےکی تکمیل ہماری حکومت کی اولین ترجیح ہے.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے اپنی زیر صدارت کے فور سے متعلق ہونے والے اجلاس میں کیا، اجلاس میں وزیر بلدیات سعید غنی، چیف سیکریٹری ممتاز شاہ اور متعلقہ حکام شریک ہوئے.

    سید مراد علی شاہ نے کے فور منصوبے کو سندھ حکومت کی ترجیح قرار دیتے ہوئے کہا کہ منصوبہ 660 ایم جی ڈی پانی 3 مرحلوں میں دینے کے لئے شروع کیا گیا ہے.

    وزیر اعلیٰ سندھ کے مطابق کے فور کا کنٹریکٹ 2016 میں ایف ڈبلیو او کو 28.18 بلین میں دیا گیا، پیکیج اے کا سول ورک 70 فیصد مکمل کر لیا گیا ہے.

    انھوں نے کہا کہ پروجیکٹ کے لیے 50 میگا واٹ کا پاور پلانٹ بھی لگنا ہے، پیکیج بی میں الیکٹریکل اور میکنیکل کام ہونے ہیں.

    وزیر اعلیٰ سند کے مطابق منصوبے پرمزید کاموں کے لئے 18.6 بلین درکار ہیں، اجلاس میں بڑھتی لاگت کا انتظام اور ڈیزائن کو مزید بہتر کرنے پرغور کیا گیا.

    خیال رہے کہ کراچی میں پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے. ایم کیو ایم بھی حکومت اور واٹر بورڈ کے خلاف میدان میں آگئی اور عوامی احتجاج کا اعلان کر دیا ہے.

  • تکنیکی مسائل کی وجہ سے کے فور منصوبے کے اخراجات بڑھ رہے ہیں: وزیر اعلیٰ سندھ

    تکنیکی مسائل کی وجہ سے کے فور منصوبے کے اخراجات بڑھ رہے ہیں: وزیر اعلیٰ سندھ

    ٹھٹھہ: وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ کے فور منصوبے کے تکنیکی مسائل ہیں جس کی وجہ سے اس کے اخراجات بڑھ رہے ہیں، کے فور پہلا پروجیکٹ ہے جو کراچی تک پانی لائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کینجھر جھیل پہنچے جہاں انہوں نے پانی کی فراہمی کے کے فور منصوبے کا جائزہ لیا۔ وزیر اعلیٰ سندھ کو فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) کے سربراہ نے منصوبے پر بریفنگ دی۔

    دورے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت نے لینڈ ایکوزیشن کے لیے 5 بلین مختص کیے ہیں۔ 5 بلین روپے میں سے سندھ گورنمنٹ نے 3.8 بلین جاری کیے، پروجیکٹ کے لیے 50 ایم ڈبلیو پاور پلانٹ بھی لگتے ہیں۔

    وزیر اعلیٰ نے کہا کہ پاور پروجیکٹ کے لیے نیپرا سے بات چیت شروع ہوگئی ہے، اس وقت پروجیکٹ کی کل قیمت 75 بلین روپے بنتی ہے۔ ‘کراچی کو پانی پہنچانا ہے تو مزید بہتری کے لیے کام کرنا ہوگا‘۔

    انہوں نے کہا کہ کے فور منصوبے کے ٹیکنیکل ایشوز ہیں۔ تکنیکی وجوہات پر اخراجات بڑھ رہے ہیں، ’فیصل واوڈا ہمیں سپورٹ کریں گے۔ کے فور پہلا پروجیکٹ ہے جو کراچی تک پانی لائے گا‘۔

    دوسری جانب وزیر اعلیٰ کے ترجمان کے مطابق کے فور پروجیکٹ کے 3 مرحلے ہیں جس سے کراچی کو 650 ایم جی ڈی پانی ملے گا۔ پہلے مرحلے میں 260 ایم جی ڈی کراچی کو پانی مہیا کیا جائے گا۔

    پروجیکٹ کی لمبائی 121 کلو میٹر ہے جو کینجھرجھیل سے شروع ہوتا ہے۔ پروجیکٹ کی 2014 کی پی سی ون کے حساب سے لاگت 25.551 بلین روپے ہے۔ لاگت کا 50 فیصد وفاقی حکومت کو دینا ہے۔ پروجیکٹ پر کام جون 2016 میں شروع کیا گیا اور کنٹریکٹر ایف ڈبلیو او ہے۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ پروجیکٹ کو رواں سال مکمل ہونا تھا، سب سے بڑا حصہ 94 کلو میٹر کینال ہے، پروجیکٹ میں 2 بڑے پمپنگ اسٹیشن لگیں گے، ایک کی گنجائش 260 ایم جی ڈی ہے۔ پروجیکٹ کے 3 فلٹر پلانٹس ہوں گے۔ پروجیکٹ کا تخمینہ 14.22 فیصد بڑھ کر 29.136 بلین ہوگیا ہے۔