Tag: Kabul

  • نئی حکومت میں کون شامل ہوگا؟ طالبان نے اہم بیان جاری کردیا

    نئی حکومت میں کون شامل ہوگا؟ طالبان نے اہم بیان جاری کردیا

    کابل:افغانستان کے تمام صوبوں اور قومی دارالحکومت کابل پر قبضہ کرنے کے بعد طالبان نے حکومت سازی سے متعلق اہم بیان جاری کردیا ہے۔

    طالبان ترجمان سہیل شاہین کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ طالبان سے باہر کے رہنما بھی افغانستان کی نئی حکومت میں شامل ہونگے۔

    سہیل شاہین نے واضح کیا کہ جب ہم افغان سمیت اسلامی حکومت کی بات کررہے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ دوسرے افغان بھی حکومت میں حصہ لیں گے، انہوں نے اصرار کیا کہ کسی مخصوص نام کا ذکر کرنا قبل ازوقت ہے لیکن طالبان نئی کابینہ میں کچھ "مشہور شخصیات” کو شامل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: کابل پر طالبان کا کنٹرول؛ سعودی عرب کا ردعمل آگیا

    طالبان ترجمان سہیل شاہین نے مزید کہا کہ افغان فوج اور پولیس کے وہ افسران جو اپنے ہتھیار ڈال دیتے ہیں اور نئی حکومت کے تحت خدمات انجام دینے کے لیے تیار ہوتے ہیں انھیں تاحیات معافی اور ان کی جائیداد کی ضمانت ملے گی۔

    یہ بھی اطلاعات زیر گردش ہیں کہ برسراقتدار آتے ہی طالبان نے افغانستان کے باہر موجود اپنے ہزاروں ساتھیوں کو بھی ملک واپس آنے کی دعوت دی ہے۔

  • کابل کی فضائی حدود کمرشل پروازوں کے لیے بند

    کابل کی فضائی حدود کمرشل پروازوں کے لیے بند

    کابل: افغانستان کی بدلتی صورت حال کے پیش کابل کی فضائی حدود کمرشل پروازوں کے لیے بند کر دی گئی، پی آئی اے پرواز چین کا فضائی روٹ استعمال کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان کی سول ایوی ایشن نے نوٹم جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ کابل کی فضائی حدود کمرشل پروازوں کے لیے بند کر دی گئی۔

    نوٹم کے مطابق کابل انٹرنیشنل ایئر پورٹ کمرشل پروازوں کے لیے غیر معینہ مدت کے لیے بند کیا گیا ہے، اور کابل کی فضائی حدود صرف ملٹری جہازوں کے لیے کھلی رہے گی۔

    امریکی فوجی جاتے جاتے اپنے کتے بھی لے گئے لیکن …

    نوٹم میں کہا گیا ہے کہ کابل کی فضائی حدود ری روٹ ہو کر آنے والی اور گزرنے والی ٹرانزٹ پروازوں کے لیے بھی بند رہےگی۔

    ادھر ذرائع نے بتایا ہے کہ تاشقند جانے کے لیے پی آئی اے کی پرواز اب چین کا فضائی روٹ استعمال کرے گی۔

  • طالبان کے اہم رہنما کون؟

    طالبان کے اہم رہنما کون؟

    کابل پر سرعت کے ساتھ قبضے کرنے والے طالبان نے عالمی مبصرین کو بھی حیرت میں مبتلا کردیا ہے، ساتھ ہی یہ سوال بھی زیر گردش ہے کہ طالبان تنظیم کا اہم رہنما کون ہے جو آگے چل کر قیادت سنبھال سکتا ہے؟

    طالبان نے بیس سال بعد افغانستان پر دوبارہ قبضہ کرلیا، طالبان کے حملے کی پہلی خبر چار مئی کو آئی تھی اور پندرہ اگست کی شام انہوں نے مکمل طور پر افغانستان پر قبضہ کرلیا،طالبان تنظیم کا اہم رہنما کون ہے جو آگے چل کر تنظیم کی قیادت سنبھال سکتا ہے؟

    ملا ہیبت اللہ اخونزادہ

    اس وقت طالبان یا امارت اسلامی افغانستان کے امیر یا سپریم لیڈر ملا ہیبت اللہ اخونزادہ ہیں، ہیبت اللہ کی عمر پینتالیس سے پچاس سال کے درمیان ہے اور وہ قندھار کے علاقے پنجوائی میں پیدا ہوئے تھے، ان کا تعلق نور زئی قبیلے سے ہے۔

    ہیبت اللہ اخونزادہ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انہوں نے طالبان کی سمت و رفتار کو تبدیل کیا اور اس تنظیم کو اِس کی موجودہ حالت میں لانے میں ان کا بڑا کردار ہے۔

    ملا عبدالغنی برادر

    ملا عبدالغنی برادر امارت اسلامی افغانستان کے نائب امیر ہیں اور ان کے پاس طالبان کے قطر میں قائم سیاسی دفتر کے انچارج کا عہدہ بھی ہے۔

    ملا عبدالغنی برادر، ملا برادر کے نام سے بھی جانے جاتے ہیں، ملا برادر کا تعلق پوپلزئی قبیلے سے بتایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ ملا برادر طالبان دور میں ہرات صوبے کے گورنر اور طالبان کی فوج کے سربراہ رہے ہیں۔

    سراج الدین حقانی

    افغان طالبان کے دوسرے نائب امیر سراج الدین حقانی ہیں اور یہ حقانی نیٹ ورک کے سربراہ جلال الدین حقانی کے بیٹے ہیں، حقانی نیٹ ورک کے سربراہ جلال الدین حقانی کا تعلق افغانستان کے صوبہ پکتیکا سے ہے۔

    مولوی محمد یعقوب

    مولوی محمد یعقوب افغان طالبان کے نائب امیر بھی ہیں جب کہ انھیں اس سال مئی کے مہینے میں سکیورٹی چیف کا اضافی عہدہ بھی دیا گیا ہے، ان کی تعیناتی پہلے افغان طالبان کے سپریم لیڈر ملا ہیبت اللہ نے کی تھی۔

  • امریکی فوجی جاتے جاتے اپنے کتے بھی لے گئے لیکن …

    امریکی فوجی جاتے جاتے اپنے کتے بھی لے گئے لیکن …

    کابل: امریکی فوجی افغانستان کے دارالحکومت کابل سے انخلا کے دوران جاتے جاتے اپنے کتے بھی لے گئے ہیں تاہم مدد کرنے والے افغان شہریوں‌ کو بھول گئے۔

    تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا پر ایسی تصاویر سامنے آ گئی ہیں جن میں دیکھا جا سکتا ہے کہ امریکی فوجی اپنے پالتو کتوں کے ساتھ کابل ایئر پورٹ پر جہاز میں سوار ہو کر واپس جا رہے ہیں۔

    یہ منظر بہت سے افغان شہریوں کے لیے نہایت دکھ کا باعث بنا ہے، کیوں کہ انھوں نے اتحادی افواج کی افغانستان میں موجودگی کے دوران ان کی بہت مدد کی، لیکن جاتے جاتے وہ اپنے کتے تو لے گئے اور مدد کرنے والوں کو بھول گئے۔

    ایئر پورٹ پر کتوں کو دیکھ کر افغان شہری دہائی دیتا رہا کہ امریکا اپنے کتوں کو لے کر جا رہا ہے لیکن ہمیں نہیں، ہم نے امریکی فوج کی مدد کی لیکن ہمیں لاوارث چھوڑ دیا گیا۔

    واضح رہے کہ اس وقت کابل ایئر پورٹ امریکی فوج کے کنٹرول میں ہے، امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ نے آج سینئر طالبان رہنماؤں سے ملاقات کی، جس میں انھوں نے مطالبہ کیا کہ کابل سے امریکیوں کے انخلا میں مداخلت نہ کی جائے۔

    آج ہی کابل ایئر پورٹ پر اپنی نوعیت کا ایک نہایت ہی افسوس ناک واقعہ پیش آیا، امریکی فوجی طیارہ جب ایئر پورٹ سے ٹیک آف کرنے لگا تو مقامی افغان شہری طیارے پر چڑھنے کی کوشش میں اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

    طیارے سے لٹک کر افغانستان چھوڑنے کی کوشش، شہری زمین پر آگرے (کمزور دل افراد ویڈیو نہ دیکھیں)

    ایک طرف امریکی فوجیوں کی فائرنگ سے پانچ شہری جاں بحق ہوئے، دوسری طرف افغان شہریوں نے جانوں کی پروا نہ کرتے ہوئے رن وے پر دوڑتے طیارے پر چڑھنے کی کوشش کی اور اس کے پروں اور ٹائرز سے لٹک گئے، جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ فضا میں اڑان بھرتے ہی تین افغان شہری بلندی سے نیچے رن وے پر گر کر جاں بحق ہو گئے۔

  • افغانستان میں صورتحال اب کیسی ہے، افغان شہری نے آنکھوں دیکھا حال بتا دیا

    افغانستان میں صورتحال اب کیسی ہے، افغان شہری نے آنکھوں دیکھا حال بتا دیا

    پشاور : افغانستان کی تازہ صورتحال کے پیش نظر کابل میں موجود شہریوں نے اطمینان کا اظہار کیا ہے ان کا کہنا ہے کہ لوٹ مار کرنے والے والے ملزمان کو طالبان نے گرفتار کرلیا۔

    اس حوالے سے کابل میں موجود شہریوں نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کی اور آنکھوں دیکھی موجودہ صورت حال پر اپنے تاثرات کا اظہار کیا۔ شہریوں نے بتایا کہ کابل میں صورتحال 60 فیصد کنٹرول میں ہے، افغان فورسز نے چوکیاں خالی کیں تو گاڑیاں چھیننے اور ڈکیتیوں کے واقعات میں اضافہ ہوگیا۔

    انہوں نے بتایا کہ طالبان کے روپ میں چہرے ڈھانپے کچھ ملزمان نے شہریوں کو لوٹنے کی کوشش کی، طالبان نے بروقت کارروائی کرکے تمام افراد کو حراست میں لے لیا۔

    افغان شہریوں نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ طالبان کی آمد سے کابل کے شہری اب مطمئن ہیں، خواتین کے برقعے کی پابندی کے حوالے سے پالیسی میں نرمی نظر آرہی ہے۔

    ایک افغان شہری کا کہنا تھا کہ اسکول اور بینک دو روز کیلئے بند کردیئے گئے، مارکیٹیں بھی بند ہیں، طالبات کو امتحانات دینے کی اجازت دیدی گئی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ گرلز اسکولوں کے باہر کسی بھی مرد کی موجودگی کی اجازت نہیں دی جارہی، طالبان نے پولیس چوکیوں پر اپنے لوگ تعینات کرکے سرکاری گاڑیاں تحویل میں لی ہیں۔

    افغان شہری کا کہنا تھا کہ طالبان نے تحویل میں لی گئی سرکاری گاڑیوں میں گشت شروع کردیا ہے، بارڈر کی بندش سے اشیائے خوردونوش کی قلت اور قیمتوں میں اضافہ ہوگیا ہے۔ افغانستان میں پیٹرول ،دالیں، گھی چینی چاول، آٹا اور دیگر اشیائے خورو نوش مہنگی ہوگئی ہیں۔

    افغان شہری کے مطابق ایئرپورٹ پر امریکہ اور کینیڈا کے جہازوں کی آمد کی افواہ پھیلائی گئی، افواہ کے بعد ایئرپورٹ پر ہنگامہ آرائی اور رش کی صورتحال دیکھنے میں آئی، افواہ پھیلائی گئی کہ امریکہ اور کینیڈا کے جہاز افغان شہریوں کو لے جانے آئے ہیں۔

  • طالبان کا کابل پر قبضہ، برطانیہ نے اہم اعلان کردیا

    طالبان کا کابل پر قبضہ، برطانیہ نے اہم اعلان کردیا

    ماسکو:افغان دارالحکومت کابل پر طالبان کے قبضے کی خبروں نے عالمی دنیا میں ہلچل مچارکھی ہے، اسی تناظر میں برطانوی وزیر اعظم نے بڑا بیان دے ڈالا ہے۔

    میڈیا رپورٹ کے مطابق برطانوی وزیراعظم نے افغانستان میں نئی حکومت کوتسلیم نہ کرنےکا عندیہ دیا ہے، بورس جانسن کا کہنا ہے کہ افغانستان میں صورتحال مزید خراب ہوتی دکھائی دے رہی ہے، نئی حکومت سے متعلق تمام ہم خیال حکومتوں کومل کر سوچنا ہوگا۔

    برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے کہا کہ کوئی نہیں چاہتا کہ افغانستان دہشتگردی کی آماجگاہ بنے، ہم معاہدے کےبغیر کسی نئی حکومت کو تسلیم نہیں کریں گے۔

    دوسری جانب بدھ کےروز پارلیمنٹ میں افغانستان کی صورتحال پر بحث ہو گی۔

    واضح رہے کہ طالبان نے کابل میں افغان صدارتی محل کا کنٹرول حاصل کر لیا ہے اور جلد ہی اسلامی امارات کا ‏اعلان کیا جائے گا۔

    یہ بھی پڑھیں: طالبان کا صدارتی محل پر قبضہ، کیا اہم اعلان ہونے جا رہا ہے؟

    ترجمان افغان طالبان کے مطابق طالبان ملٹری کمیشن کے رہنما صدارتی محل میں موجود ہیں، طالبان ملٹری کمیشن کےرہنما اسلامی امارت کااعلان کریں گے،طالبان کا کہنا تھا کہ کابل میں کوئی عبوری حکومت قائم نہیں ہوگی بلکہ فوری اورمکمل طور پر ‏انتقال اقتدارچاہتےہیں۔

    دوسری جانب کابل میں کوآرڈینیشن کونسل قائم کردی گئی ہے، کوآرڈینیشن کونسل میں حامد کرزئی،عبداللہ ‏عبداللہ اورگلبدین حکمتیار شامل ہیں، رابطہ کونسل اشرف غنی اور حکومتی آفیشلز کےکابل چھوڑنے پر قائم کی گئی ہے جس کا مقصد ‏پرامن انتقال اقتدار کویقینی بنانا ہے۔

    طالبان نے افغان حکام اور فوجیوں کیلئےعام معافی کا اعلان بھی کیا ہے اور یقین دہانی کروائی ہے ‏‏کہ کسی کیخلاف کوئی انتقامی کارروائی نہیں کی جائےگی۔

  • افغان جنرل رشید دوستم فرار، کس ملک میں پناہ لی؟

    افغان جنرل رشید دوستم فرار، کس ملک میں پناہ لی؟

    کابل: افغان دارالحکومت کابل پر طالبان نے مکمل کنٹرول حاصل کرلیا ہے کئی اہم افغان رہنما بیرون ملک فرار ہوگئے ہیں۔

    میڈیا رپورٹ کے مطابق فرار ہونے والوں میں افغان جنرل اور سابق نائب صدر رشید دوستم بھی شامل ہیں، جو طالبان کے کابل پر کنٹرول حاصل کرنے سے قبل ہی ازبکستان فرار ہوئے۔

    رشید دوستم جس ساتھی کمانڈر کے ہمراہ ازبکستان فرار ہوئے ہیں، اس کا نام عطا محمد ہے، عطا محمد کا کہنا ہے کہ مزار شریف کا سقوط ایک سازش کے ذریعے ممکن ہوا ہے۔

    دوسری جانب رشید دوستم کے محل نما گھر میں طالبان جنگجوؤں کے داخل ہونے کی ویڈیو انٹرنیٹ پر وائرل ہورہی ہے۔

    اس سے قبل آج افغان صدر اشرف غنی اپنے عہدے سے مستعفی ہوئے، مستعفی ہونے کے فوری بعد انہوں نے افغانستان بھی چھوڑ دیا، بعدازاں افغان وزارت داخلہ کےاعلیٰ عہدیدار نے بھی تصدیق کی کہ اشرف غنی تاجکستان پہنچ گئے ہیں۔

    تاجک میڈیا نےبھی اشرف غنی کی آمد کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اشرف غنی کے ساتھ حمداللہ محب اورصدارتی آفس کےڈی جی بھی تاجکستان پہنچ چکے ہیں۔

    افغان ٹی وی بھی یہ دعویٰ کررہا ہے کہ افغان صدر اشرف غنی کے ہمراہ قریبی ساتھی بھی ملک چھوڑ چکے ہیں۔

  • کابل پر قبضہ، افغان طالبان کا روس کو اہم  پیغام

    کابل پر قبضہ، افغان طالبان کا روس کو اہم پیغام

    ماسکو: افغان دارالحکومت کابل کے طالبان کے قبضے کی خبروں نے عالمی دنیا میں ہلچل مچادی ہے، ایسے میں طالبان ترجمان نے بڑا بیان جاری کردیا ہے۔

    میڈیا رپورٹ کے مطابق طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے کہا کہ طالبان کابل میں روسی سفارت خانے کی حفاظت کی ضمانت دیتے ہیں، انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہمارے روس کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں۔

    ترجمان افغان طالبان نے کہا کہ عمومی طور پر ہماری پالیسی یہ ہے کہ روسی اور دیگر سفارت خانوں کے کام کرنے کے لیے محفوظ حالات کو یقینی بنایا جائے، طالبان کے مطابق کابل میں موجود روسی سفارت کاروں کو ہم سے کوئی خطرہ نہیں ہوگا۔

    دوسری جانب مزار شریف اور بگرام ایئر بیس پر قبضہ کرنے کے بعد اب طالبان افغانستان کے دارالحکومت کابل میں داخل ہوچکے ہیں، افغان وزارت داخلہ نے بھی اس بات کی تصدیق کردی ہے کہ طالبان تمام اطراف سے کابل میں داخل ہو رہے ہیں۔

    مزید پڑھیں: طالبان کابل میں داخل؛ عبداللہ عبداللہ نے مہلت مانگ لی

    صدر اشرف غنی کے مستعفی ہونے اور ملک چھوڑنے کے بعد کابل میں افراتفری ‏پھیل گئی ہے لوگ ‏بینکوں سے پیسے نکلوانے کے لیے باہر نکل آئے ہیں اور سڑکوں پر شدید ٹریفک ‏جام ہے۔

    افغان چیف ایگزیکٹو نے اشرف غنی کے ملک چھوڑنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اشرف غنی نےافغانستان چھوڑ ‏دیا ہے، ڈاکٹرعبداللہ عبداللہ نےاشرف غنی کیلئےسابق صدرکالفظ استعمال کیا۔

    افغان وزیر دفاع نے بھی ردعمل میں کہا کہ اشرف غنی ہمیں قیدمیں چھوڑکربھاگ گئے۔

    طالبان نے افغان حکام اور فوجیوں کیلئےعام معافی کا اعلان بھی کیا ہے اور یقین دہانی کروائی ہے ‏‏کہ کسی کیخلاف کوئی انتقامی کارروائی نہیں کی جائےگی۔

    طالبان نے واضح کیا ہے کہ کابل میں اسپتالوں، ایمرجنسی سروسز کو نہیں روکا جائےگا۔

  • مستعفی ہونے کے بعد اشرف غنی افغانستان چھوڑ گئے

    مستعفی ہونے کے بعد اشرف غنی افغانستان چھوڑ گئے

    کابل: افغان صدر اشرف غنی  نے مستعفی ہونے کے بعد افغانستان چھوڑ دیا ہے۔

    افغان و برطانوی میڈیا کے مطابق تھوڑی دیر قبل عہدہ صدارت سے مستعفی ہونے والے افغان صدر اشرف غنی افغانستان چھوڑ چکے ہیں اور وہ تاجکستان پہنچ گئے ہیں۔

    افغان وزارت داخلہ کےاعلیٰ عہدیدار نے بھی تصدیق کردی ہے کہ اشرف غنی تاجکستان پہنچ گئے ہیں۔

    تاجک میڈیا نےبھی اشرف غنی کی آمد کی تصدیق کردی ہے، تاجک میڈیا کے مطابق اشرف غنی کے ساتھ حمداللہ محب اورصدارتی آفس کےڈی جی بھی تاجکستان پہنچ چکے ہیں۔

    افغان حکومت کے چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ نے بھی اشرف غنی نےافغانستان چھوڑنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کےعوام پرسکون رہیں۔

    افغان ٹی وی کا کہنا ہے کہ افغان صدر اشرف غنی کے ہمراہ قریبی ساتھی بھی ملک چھوڑ چکے ہیں، وزیردفاع بسم اللہ محمدی کی جانب سے جاری مختصر بیان میں کہا گیا ہے کہ مستعفی ہونے سے قبل افغان صدر نے بحران حل کرنے کا اختیارسیاسی رہنماؤں کو دیا۔

    تھوڑی دیر قبل افغان صدر اشرف غنی نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا، اطلاعات ہیں کہ علی احمد جلالی کو نئی عبوری حکومت کا سربراہ مقرر کیا جائے گا۔

    اس سے قبل امریکی و برطانوی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ طالبان قیادت کے مطالبے پر کابل میں قومی مصالحتی کونسل کے سربراہ عبداللہ اللہ کی ثالثی میں مذاکرات جاری ہیں اور امکان ظاہر کیا گیا تھا کہ افغان صدر اشرف غنی اپنے عہدے سے مستعفی ہوجائیں گے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ افغان حکومت اقتدار کی پُر امن منتقلی کےلیے آمادہ ہوگئی ہے جس کے بعد افغانستان کے سابق وزیر داخلہ علی احمد جلالی کو عبوری حکومت کا سربراہ ہوں گے۔

    یہ بھی پڑھیں: افغان صدراشرف غنی نےاستعفیٰ دے دیا

    اب سے کچھ دیر قبل افغانستان کے قائم مقام وزیر داخلہ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ افغان دارالحکومت کابل پر حملہ نہیں ہوا، کابل کا تحفظ افغان فورسز کی ذمہ داری ہے، انہوں نے کہا تھا کہ اقتدار کی منتقلی کا عمل پر امن طریقے سے ہوگا اور کابل میں شہریوں کا تحفظ بھی یقینی بنایا جائے گا۔

    دوسری جانب بی بی سی کا کہنا ہے کہ طالبان کے کابل میں داخل ہوتے ہی بڑی تعداد شہریوں نے میں کابل سے نکلنا شروع کردیا ہے، جس کے باعث دارالحکومت میں شدید ٹریفک جام ہوگیا اور ہر طرف افراتفری کا ماحول ہے۔

    مزید پڑھیں: کابل کے سوا تمام بڑے افغان شہروں پر طالبان کا قبضہ ہوگیا

    گذشتہ روز افغان صحافی ہارون نجفی زادہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں دعویٰ کیا تھا کہ افغان صدر اشرف غنی نے استعفیٰ کا پیغام ریکارڈ کرادیا ہےجو کسی بھی وقت جاری کردیا جائےگا۔

  • افغان صدراشرف غنی نےاستعفیٰ دے دیا

    افغان صدراشرف غنی نےاستعفیٰ دے دیا

    کابل: افغان طالبان کے کابل میں داخل ہونے کے بعد افغان صدر اشرف غنی نے استعفیٰ دے دیا ہے۔

    بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ افغان صدر اشرف غنی نے استعفیٰ دے دیا ہے، اطلاعات ہیں کہ علی احمد جلالی کو نئی عبوری حکومت کا سربراہ مقرر کیا جائے گا۔

    اس سے قبل امریکی و برطانوی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ طالبان قیادت کے مطالبے پر کابل میں قومی مصالحتی کونسل کے سربراہ عبداللہ اللہ کی ثالثی میں مذاکرات جاری ہیں اور امکان ظاہر کیا گیا تھا کہ افغان صدر اشرف غنی اپنے عہدے سے مستعفی ہوجائیں گے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ افغان حکومت اقتدار کی پُر امن منتقلی کےلیے آمادہ ہوگئی ہے جس کے بعد افغانستان کے سابق وزیر داخلہ علی احمد جلالی کو عبوری حکومت کا سربراہ ہوں گے۔

    مزید پڑھیں: طالبان کابل میں داخل، علی احمد جلالی عبوری حکومت کے سربراہ ہوں گے

    اب سے کچھ دیر قبل افغانستان کے قائم مقام وزیر داخلہ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ افغان دارالحکومت کابل پر حملہ نہیں ہوا، کابل کا تحفظ افغان فورسز کی ذمہ داری ہے، انہوں نے کہا تھا کہ اقتدار کی منتقلی کا عمل پر امن طریقے سے ہوگا اور کابل میں شہریوں کا تحفظ بھی یقینی بنایا جائے گا۔

    دوسری جانب بی بی سی کا کہنا ہے کہ طالبان کے کابل میں داخل ہوتے ہی بڑی تعداد شہریوں نے میں کابل سے نکلنا شروع کردیا ہے، جس کے باعث دارالحکومت میں شدید ٹریفک جام ہوگیا اور ہر طرف افراتفری کا ماحول ہے۔

    گذشتہ روز افغان صحافی ہارون نجفی زادہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں دعویٰ کیا تھا کہ افغان صدر اشرف غنی نے استعفیٰ کا پیغام ریکارڈ کرادیا ہےجو کسی بھی وقت جاری کردیا جائےگا۔