Tag: Kabul

  • عاشورہ کے بعد افغانستان کے ہمسائیوں سے رابطہ کروں گا: وزیر خارجہ

    عاشورہ کے بعد افغانستان کے ہمسائیوں سے رابطہ کروں گا: وزیر خارجہ

    ملتان: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ افغانستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کبھی کی، نہ ہی کرنے کا ارادہ ہے، ہمارا افغانستان میں کوئی فیورٹ نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ پاکستان ہمیشہ سے کہتا آیا ہے کہ افغانستان کے مسئلے کا عسکری حل نہیں، پاکستان کے مؤقف کو دنیا نے تسلیم کیا ہے۔ دنیا اور پاکستان اس وقت ایک صفحے پر ہیں، افغانستان کا مسئلہ مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائے۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ یہ افغان قیادت کی آزمائش کے لمحات ہیں، افغان عوام امن اور استحکام چاہتے ہیں، پاکستان افغان امن عمل کا حصہ رہا ہے، پاکستان نے ہمیشہ ایک مثبت کردار ادا کرنے کی کوشش کی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کی اجازت سے عاشورہ کے بعد افغانستان کے ہمسائیوں سے رابطہ کروں گا، اطلاع ملی ہے کہ برطانیہ کے وزیر خارجہ مجھ سے رابطہ کر رہے ہیں، انشا اللہ آج شام برطانیہ کے وزیر خارجہ سے بات چیت بھی ہوگی، افغانستان کے اہم رہنماؤں کا وفد عنقریب پاکستان تشریف لا رہا ہے۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغانستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کی، نہ ہی کرنے کا ارادہ ہے، ہمارا افغانستان میں کوئی فیورٹ نہیں ہے۔ افغانستان کے مستقبل کا فیصلہ افغانوں نے کرنا ہے۔ افغانستان سے کوئی پاکستانی یا کوئی اور باہر جانا چاہے تو پاکستان سہولت دے سکتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان کا کام مائیکرو مینجمنٹ نہیں ہے، پاکستان کا کام عالمی سوچ میں رہتے ہوئے امن پر توجہ دینا ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ امن کے لیے سہولت کار کردار ادا کیا آئندہ بھی کریں گے۔ ہم نے مہاجرین کو عزت دی اور پاکستان میں جگہ دی۔

    وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت کوئی اضافی افغان مہاجرین پاکستان نہیں آئے، افغانستان کے ساتھ بارڈر کی فینسنگ کی ہے، ریگولیٹ سسٹم لگائے ہیں۔ پاکستان نے اپنی سرحد کے اندر خاطرخواہ ڈپلائمنٹ بھی کی ہے۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ صورتحال واضح ہونے پر پاکستان زمینی حقائق دیکھ کر مفاد میں فیصلہ کرے گا۔

  • کابل ایئرپورٹ پر پی آئی اے کے محصور طیاروں کو اڑان بھرنے کی اجازت دے دی گئی

    کابل ایئرپورٹ پر پی آئی اے کے محصور طیاروں کو اڑان بھرنے کی اجازت دے دی گئی

    اسلام آباد: افغان دارالحکومت کابل میں طالبان کے داخلے کے بعد، امریکا کے 4 سی ون تھرٹی طیاروں کی لینڈنگ کے لیے کابل ایئرپورٹ بند کردیا گیا جس کے بعد وہاں موجود پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) کے 2 طیارے محصور ہوگئے تاہم بعد ازاں طیاروں کو اڑان بھرنے کی اجازت دے دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق افغان دارالحکومت کابل کے ایئرپورٹ پر پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) کے 2 طیارے محصور ہوگئے جنہیں بعد میں اڑان بھرنے کی اجازت دے دی گئی۔

    ذرائع کے مطابق امریکا کے 4 سی ون تھرٹی طیاروں کی لینڈنگ کے لیے کابل ایئرپورٹ کو اچانک بند کردیا گیا۔ اس موقع پر 2 امریکی ہیلی کاپٹرز نے کابل ایئرپورٹ کا محاصرہ کیا ہوا تھا۔

    ایئرپورٹ بند ہونے کے بعد پی آئی اے کے دونوں طیاروں ایئر بس 320 اور 777 کو اڑان کی اجازت نہیں دی گئی۔ 320 طیارے میں 170 اور 777 میں 329 مسافر موجود ہیں۔

    ترجمان پی آئی اے کا کہنا ہے کہ کچھ پاکستانی کابل ایئرپورٹ پہنچے اور انہوں نے کہا کہ ہمیں پاکستان جانا ہے، ان کے پاس ٹکٹس موجود نہیں تھے، 8 مسافروں کو ایڈجسٹ کیا گیا۔

    بعد ازاں کابل ایئرپورٹ اتھارٹی نے پی آئی اے کے طیاروں کو اڑان بھرنے کی اجازت دے دی۔ ترجمان پی آئی اے کے مطابق بوئنگ 777 طیارہ اڑان بھرنے کے لیے تیار ہے جبکہ دوسرا طیارہ کچھ دیر بعد اسلام آباد کے لیے اڑان بھرے گا۔

  • کابل میں سفارتخانے کی بندش کے حوالے سے ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا: دفتر خارجہ

    کابل میں سفارتخانے کی بندش کے حوالے سے ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا: دفتر خارجہ

    اسلام آباد: افغانستان کے دارالحکومت کابل میں افغان طالبان کے داخلے کے پیش نظر دفتر خارجہ پاکستان کا کہنا ہے کہ ابھی کابل میں سفارتخانہ بند کرنے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا، پاکستان کا ہمیشہ مؤقف رہا ہے کہ افغانستان میں امن قائم ہو۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری کا کہنا ہے کہ کابل میں پاکستان کا سفارتخانہ فعال ہے، افغانستان کی صورتحال کو مسلسل مانیٹر کر رہے ہیں۔

    دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ کابل میں سفارتی عملے کی سیکیورٹی کے لیے تمام اقدامات کیے ہیں، ابھی کابل میں سفارتخانہ بند کرنے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ افغانستان میں تمام پاکستانیوں کو ممکنہ مدد فراہم کی جارہی ہے، افغانستان میں صورتحال تیزی سے تبدیل ہورہی ہے، پاکستان کا ہمیشہ مؤقف رہا ہے کہ افغانستان میں امن قائم ہو۔

    دفتر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان ہمیشہ سے چاہتا ہے کہ سیکیورٹی صورتحال خراب نہ ہو، پاکستان کی کوشش ہے کہ سفارتخانہ بند نہ کرے۔

    خیال رہے کہ افغان طالبان کچھ دیر قبل افغانستان کے دارالحکومت کابل میں داخل ہوچکے ہیں۔ افغان وزارت داخلہ نے افغان طالبان کے کابل میں داخلے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ افغان دارالحکومت میں افغان فورسز اور طالبان کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ جاری ہے۔

    افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ کابل کے راستے پرامن طریقے سے داخل ہونے کا ارادہ ہے، کابل میں طاقت کے زور پر داخل نہیں ہوں گے۔

    ذبیح اللہ مجاہد کے مطابق کابل میں داخلے سے قبل افغان حکومت سے مذاکرات جاری ہیں تاکہ محفوظ طریقے سے حکومت کی منتقلی ہو۔

  • کابل: راکٹ دھماکوں کے باوجود نماز عید جاری رہی، صدر اشرف غنی بھی موجود (ویڈیو بچے نہ دیکھیں)

    کابل: راکٹ دھماکوں کے باوجود نماز عید جاری رہی، صدر اشرف غنی بھی موجود (ویڈیو بچے نہ دیکھیں)

    کابل: افغانستان کے دارالحکومت کابل میں واقع صدارتی محل کے قریب نماز عید الاضحیٰ کے دوران راکٹ فائر کیے گئے، تاہم دھماکوں کی زبردست آوازوں کے باوجود عید کی نماز جاری رہی۔

    تفصیلات کے مطابق کابل میں نمازِ عید کے دوران صدارتی محل کے قریب راکٹ حملے کیے گئے، منگل کی صبح ہونے والے ان راکٹ حملوں کی ذمہ داری داعش نے قبول کر لی ہے۔

    افغانستان کی وزارت داخلہ کے ترجمان میرویس ستانکزئی نے کہا کہ راکٹ محل کے باہر گرین زون میں تین مختلف مقامات پر گرے، کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، حملے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔

    افغان ٹی وی چینلز کی فوٹیج کے مطابق یہ راکٹ حملہ اس وقت ہوا جب صدر اشرف غنی دیگر اہم حکومتی شخصیات کے ساتھ محل کے ایک سبزہ زار میں نماز عیدالاضحیٰ ادا کر رہے تھے۔

    راکٹ گرنے کے بعد دھماکوں کی آواز سنائی دی لیکن نماز جاری رہی، اس کے بعد صدر اشرف غنی نے خطاب بھی کیا جو مقامی میڈیا پر نشر کیا گیا۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل بھی متعدد مرتبہ افغانستان کے صدارتی محل کو راکٹ حملوں کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے، صدارتی محل پر آخری راکٹ حملہ گزشتہ برس دسمبر میں ہوا تھا۔ گزشتہ برسوں کی برعکس اس سال عیدالاضحیٰ پر طالبان کی جانب سے سیز فائز کا اعلان بھی نہیں کیا گیا۔

    افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے بعد مختلف صوبوں میں طالبان اور حکومتی فورسز میں جھڑپوں کی وجہ سے غیر یقینی کی فضا قائم ہے۔

  • امریکا سمیت 16 ملکوں نے طالبان سے اہم مطالبہ کر دیا

    امریکا سمیت 16 ملکوں نے طالبان سے اہم مطالبہ کر دیا

    کابل: افغانستان کے دارالحکومت میں امریکا سمیت 16 ممالک کے سفارتی مشنز نے طالبان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ افغانستان میں اپنی حالیہ جنگی کارروائیاں فوری طور پر روک دیں۔

    تفصیلات کے مطابق پیر کو کابل میں امریکی سفارت خانے سے جاری کیے گئے مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ طالبان کی کارروائیوں سے شہر آبادی اور امن مذاکرات کو نقصان پہنچ رہا ہے، لوگ بے گھر ہو رہے ہیں، یہ کارروائیاں دوحہ میں کیے گئے وعدوں کی خلاف ورزی ہیں، طالبان نے کہا تھا کہ وہ مذاکرات کے ذریعے افغان تنازعے کا حل چاہتے ہیں۔

    کابل میں امریکا، برطانیہ، آسٹریلیا، کینیڈا، ڈنمارک، فن لینڈ، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان، اسپین، سویڈن، جمہوریہ چیک اور یورپین یونین کے دفتر نے طالبان کے حملوں کی مذمت کی ہے۔

    سفارتی مشنز کے بیان میں کہا گیا ہے کہ طالبان کی جارحیت کے نتیجے میں معصوم افغان شہریوں کی ہلاکتوں سمیت ٹارکٹ کلنگ، افغان شہریوں کی نقل مکانی، لوٹ مار اور ذرائع مواصلات کی بربادی جیسے واقعات پیش آئے ہیں۔

    سفارتی مشنز کے مطابق افغانستان کے جن اضلاع میں طالبان کا کنٹرول ہے وہاں کے شہری اور مبصرین مسلسل انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی شکایات کر رہے ہیں، مبصرین کا کہنا ہے کہ ان علاقوں میں ذرائع ابلاغ کے ادارے بھی بند کروائے جا رہے ہیں تاکہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور آزادی اظہار کو دبانے کے اقدامات کو چھپایا جا سکے۔

    سفارتی مشنز نے بیان میں کہا کہ افغان عوام نے گزشتہ 20 برس میں کئی کامیابیاں حاصل کی ہیں، اور ہم چاہتے ہیں کہ افغان عوام کی ترقی، انسانی حقوق اور آزادئ اظہار کی پاس داری کا سفر جاری رہے۔

    ان ممالک نے مطالبہ کیا کہ عیدالاضحیٰ پر طالبان ہتھیار ڈال کر دنیا کو یہ باور کرائیں کہ وہ افغانستان میں امن عمل کے معاملے میں یکسو ہیں۔

    خیال رہے کہ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان میں دوحہ میں ہونے والے 2 روزہ مذاکرات کسی اہم پیش رفت کے بغیر ختم ہو گئے ہیں۔

  • ‘افغانستان میں امریکی سفارتخانہ ویزاسروس دوبارہ شروع کر رہاہے’

    ‘افغانستان میں امریکی سفارتخانہ ویزاسروس دوبارہ شروع کر رہاہے’

    واشنگٹن : امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس کا کہنا ہے کہ افغانستان میں امریکی سفارتخانہ ویزاسروس دوبارہ شروع کر رہاہے ، اس وقت 18ہزار ویزا درخواستیں موجود ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نیڈ پرائس نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا افغان طالبان کی جانب سے تشدد میں اضافہ کیا جارہا ہے، دنیا کسی مسلط کی جانے والی حکومت کو قبول نہیں کرے گی۔

    نیڈ پرائس کا کہنا تھا کہ افغان حکومت کےساتھ شراکت برقرار رکھیں گے افغانستان میں اقتدار میں آنے والوں کو عالمی تعاون درکار ہوگا، انسانی حقوق کی پروا نہ کرنے والوں کو تعاون حاصل نہیں ہوگا۔

    امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ افغانستان میں سیکیورٹی کیلئے ترکی کے تعمیری کردار کو سراہتے ہیں ، افغانستان میں امریکی سفارتخانہ ویزاسروس دوبارہ شروع کر رہاہے، اسپیشل امیگرنٹ ویزا سروس بھی شروع کی جارہی ہے ، اس وقت 18ہزار ویزا درخواستیں موجود ہیں۔

    ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ امریکا کی مدد کرنے والوں کی ہم پر خاص ذمہ داری ہے، اسپیشل امیگرینٹس ویزوں کیلئے اور ممالک سےبھی بات چیت جاری ہے،امریکا کیلئے اپنے آپ کو خطرے میں ڈالنے والوں کی حفاظت ترجیح ہے۔

  • آرمی چیف کا دورہ افغانستان، اہم ملاقاتیں، آئی ایس پی آر

    آرمی چیف کا دورہ افغانستان، اہم ملاقاتیں، آئی ایس پی آر

    کابل: چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا ہے کہ پاکستان افغان عوام کے دیر پا امن کی کوششوں کی حمایت کرتا رہےگا۔

    پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے افغانستان کا دورہ کیا، دورے میں آرمی چیف سے افغان صدر اشرف غنی نے تفصیلی ملاقات کی ، اہم ترین ملاقات میں برطانوی چیف آف ڈیفنس بھی موجود تھے۔

    آئی ایس پی آر کے مطابق ملاقات میں باہمی دلچسپی،افغان مفاہمتی عمل میں تازہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا ساتھ ہی سیکیورٹی، دفاعی تعاون، مؤثربارڈر مینجمنٹ پربھی غور کیا گیا۔

    آئی ایس پی آر کے مطابق افغان صدر سے ملاقات میں جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ پرامن افغانستان کا مطلب پاکستان اور خطےمیں امن ہے،پاکستان افغان عوام کے دیر پا امن کی کوششوں کی حمایت کرتارہےگا۔

    آئی ایس پی آر کے مطابق اہم ترین ملاقات میں افغان صدر نے بامقصدبات چیت،افغان مفاہمتی عمل میں سنجیدہ کردار پر آرمی چیف کا شکریہ ادا کیا۔

  • افغان طالبان کا عید پر 3 روزہ جنگ بندی کا اعلان، کابل اسکول دھماکے میں ہلاکتیں 58 ہوگئیں

    افغان طالبان کا عید پر 3 روزہ جنگ بندی کا اعلان، کابل اسکول دھماکے میں ہلاکتیں 58 ہوگئیں

    کابل: افغان طالبان نے عید پر 3 روز ہ جنگ بندی کا اعلان کر دیا، مسلح افراد کو حکم جاری کر دیا گیا، دوسری طرف کابل اسکول حملے میں جاں بحق طلبہ کی تعداد 58 ہو گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان طالبان محمد نعیم نے ایک بیان میں کہا ہے کہ عید کے دنوں میں حکومتی فورسز پر حملے نہیں کیے جائیں گے، ان کا کہنا تھا کہ تہوار کو پُر امن اور محفوظ ماحول میں منانے کے لیے تمام مسلح افراد کو حملے روکنے کا حکم جاری کیا گیا ہے۔

    سربراہ افغان مفاہمتی کونسل عبداللہ عبداللہ نے سیز فائر کا خیر مقدم کیا، انھوں نے کہا حکومت بھی جنگ بندی کا جلد باقاعدہ اعلان کرے گی۔

    واضح رہے کہ افغان دارالحکومت کابل میں اسکول دھماکے میں ہلاک افراد کی تعداد 58 ہوگئی ہے، اقوامِ متحدہ، یونیسیف اور پاکستان نے واقعے کی شدید مذمت کی، افغان حکام کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں اکثریت طالبات کی ہے جن کی عمریں 11 سے 15 سال کے درمیان ہیں۔

    دھماکے میں 100 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں، یہ حملہ ہفتے کو کابل کے سید الشہدا نامی اسکول کے قریب کیا گیا تھا، طلبہ اسکول سے نکل رہے تھے کہ 3 زور دار دھماکے ہوئے، جس کے بعد طلبہ کی خون آلود کتابیں اور بستے جا بہ جا بکھرے دکھائی دیے۔

    میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ اسکول میں صبح کے وقت لڑکے اور دوپہر میں لڑکیاں تعلیم حاصل کرتی ہیں۔

  • پاکستان کی کابل میں ججز کے قتل کی مذمت اور افسوس کا اظہار

    پاکستان کی کابل میں ججز کے قتل کی مذمت اور افسوس کا اظہار

    اسلام آباد : پاکستان نے کابل میں ججز کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے واقعے کو وحشیانہ اقدام قرار دے دیا اور کہا افغان تنازع کاکوئی فوجی حل نہیں، فریقین امن عمل کوفروغ دیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستانی دفترخارجہ کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ پاکستان کابل میں ججز کے قتل کی مذمت اور واقعےپرافسوس کا اظہار کرتا ہے، یہ وحشیانہ اقدام دہشت گردی ہے، پاکستان کسی بھی شکل میں کی جانیوالی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے۔

    ترجمان دفترخارجہ کا کہنا تھا کہ ہم پہلے ہی تشدد میں کمی اور سیزفائر کا کہتے رہے ہیں، افغان تنازع کا کوئی فوجی حل نہیں، فریقین امن عمل کو فروغ دیں، پاکستان افغان امن عمل کو آگے بڑھانے پر زور دیتا ہے۔

    یاد رہے افغانستان کے دارالحکومت کابل کے علاقے قلعہ فتح میں اتوار کے روز نامعلوم مسلح افراد نے خواتین ججز کی گاڑی پر حملہ کیا تھا ، حملے کے نتیجے میں گاڑی میں موجود دو خواتین جج موقع پر ہی جاں بحق جبکہ دو شدید زخمی ہوئیں۔

    میڈیا رپورٹ کے مطابق حملے کی ذمہ داری تاحال کسی گروپ نے قبول نہیں کی البتہ پولیس اور سیکیورٹی فورسز نے جائے وقوعہ سے شواہد اکھٹے کر کے ملزمان کی گرفتار کے لیے اطراف کے علاقوں میں سرچ آپریشن شروع کردیا۔

  • کابل  میں 23 راکٹ حملے، 8 افراد جاں بحق، پاکستان کی شدید مذمت

    کابل میں 23 راکٹ حملے، 8 افراد جاں بحق، پاکستان کی شدید مذمت

    کابل/اسلام آباد: افغانستان کے دارالحکومت کابل میں 23 راکٹ حملوں میں 8 افراد جاں بحق، جب کہ 31 زخمی ہو گئے۔

    افغان میڈیا کے مطابق آج کابل میں مختلف مقامات پر ہوئے دھماکوں اور راکٹ حملوں کے نتیجے میں آٹھ افراد جاں بحق اور 31 زخمی ہو گئے۔

    افغان وزارت داخلہ کے ترجمان طارق آریان نے میڈیا کو بتایا کہ دہشت گردوں نے راکٹ ایک چھوٹے ٹرک پر لادے تھے، اس بات کا پتا لگانے کے لیے تحقیقات کی جا رہی ہیں کہ گاڑی سیکورٹی کے نوٹس میں آئے بغیر شہر کے اندر کیسے آگئی۔انھوں نے کہا کہ حملہ آج صبح کیا گیا جس میں رہائشی علاقوں میں مارٹر فائر کیے گئے، جس کے نتیجے میں متعدد عمارتیں اور گاڑیاں تباہ ہو گئی ہیں۔

    افغان میڈیا کا کہنا ہے کہ ایک راکٹ ایران کی ایمبیسی کے کمپاؤنڈ میں بھی گرا، سفارت خانہ ایران میں گرنے والے راکٹ سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

    طالبان نے کہا ہے کہ حملہ ان کی جانب سے نہیں کیا گیا، حملے میں 3 پولیس اہل کار بھی جاں بحق ہوئے، جب کہ 11 زخمی ہوئے۔

    واضح رہے کہ یہ حملے ایک ایسے وقت میں ہوئے ہیں جب امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو دوحہ میں طالبان مذاکرات کاروں سے امن مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی کوشش میں ملاقات کرنے والے ہیں۔

    پاکستان نے کابل میں راکٹ حملوں کی شدید مذمت کی ہے، دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ حملوں میں قیمتی جانیں ضائع ہوئیں اور بہت سے لوگ زخمی ہوئے، ہم متاثرہ خاندانوں سے تعزیت کرتے ہیں، اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا گو ہیں۔

    ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ عالمی برادری کی افغان امن عمل کے لیے کوششیں آگے بڑھ رہی ہیں، ایسے وقت میں امن خراب کرنے والوں سے چوکنا رہنا ہوگا، پاکستان دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے۔

    ترجمان نے کہا ہم افغانستان کے عوام کی مکمل حمایت اور ان کے ساتھ بھرپور اظہار یک جہتی کرتے ہیں۔