Tag: Kabul

  • کابل، اشرف غنی کی تقریب حلف برداری کے دوران راکٹ حملہ

    کابل، اشرف غنی کی تقریب حلف برداری کے دوران راکٹ حملہ

    کابل: افغان دارالحکومت کابل میں اشرف غنی کی تقریب حلف برداری کے دوران راکٹ حملہ ہوا جس کے نتیجے میں پارکنگ میں کھڑی گاڑی تباہ ہوگئی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق کابل میں اشرف غنی کی تقریب حلف برداری کے دوران راکٹ حملہ کیا گیا، راکٹ صدارتی محل کی پارکنگ میں گرا، راکٹ حملے میں اشرف غنی سمیت دیگر شخصیات محفوظ رہیں۔

    افغان میڈیا کے مطابق افغان صدر حلف برداری کی تقریب سے خطاب کررہے تھے جس دوران راکٹ سے حملہ کیا گیا، راکٹ لگنے سے نائب صدر سرور دانش کی گاڑی تباہ ہوگئی۔

    اشرف غنی کی تقریب حلف برداری میں امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان زلمے خلیل زاد بھی موجود تھے۔

    رپورٹ کے مطابق افغان صدر اشرف غنی کے تقریر کچھ دیر روکنے کے بعد اپنا خطاب جاری رکھا اور کہا کہ ’میں نے بلٹ پروف جیکٹ نہیں پہنی ہے، میرا سینہ افغان عوام پر قربان ہونے کے لیے حاضر ہے۔‘

    مزید پڑھیں: امریکی ثالثی ناکام، افغانستان میں بہ یک وقت 2 صدور نے حلف اٹھا لیا

    واضح رہے کہ صدارتی امیدوار اور گزشتہ دور کے چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ نے انتخابی نتائج کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے خود کو ملک کا صدر قرار دیا ہے اور آج جہاں ایک جانب کابل کے صدارتی محل ارگ میں نومنتخب صدر اشرف غنی کی تقریب حلف برداری جاری تھی تو قریب ہی واقع سپیدار محل جو کہ پہلے افغانستان کے چیف ایگزیکٹو کا دفتر تھا اس میں عبداللہ عبداللہ نے بھی صدر کی حیثیت سے حلف اٹھایا ہے۔

  • کابل میں خوف ناک حملہ، 27 ہلاک، عبداللہ عبداللہ بال بال بچ گئے

    کابل میں خوف ناک حملہ، 27 ہلاک، عبداللہ عبداللہ بال بال بچ گئے

    کابل: افغانستان کے دارالحکومت کابل میں افغان رہنما کی برسی کی تقریب پر ہونے والے حملے میں درجنوں افراد ہلاک ہو گئے، چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ بھی تقریب میں موجود تھے تاہم وہ بال بال بچ گئے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق کابل میں افغان رہنما عبد العلی مزاری کی برسی کی تقریب پر خوف ناک حملہ کیا گیا، ابتدا میں راکٹ فائر کیا گیا، دھماکے کے بعد تقریب میں موجود لوگوں کو گولیوں کا نشانہ بنایا گیا، جس میں درجنوں افراد ہلاک ہو گئے، بتایا جا رہا ہے کہ حملے میں 27 افراد جان سے گئے۔

    حملے میں 20 کے قریب افراد کے شدید زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں، اس تقریب میں اپوزیشن لیڈر عبداللہ عبداللہ بھی موجود تھے، افغانستان میں ہائی پیس کونسل کے سربراہ محمد کریم خلیلی خطاب کر رہے تھے کہ مسلح افراد نے تقریب میں گھس کر اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی۔

    افغان رہنما کریم خلیلی تقریر کے دوران راکٹ کے دھماکے کی آواز سن کر فوراً چلے گئے

    افغانستان: تاریخی معاہدے کے باوجود پرتشدد واقعات، امریکا کا اہم بیان سامنے آگیا

    افغان میڈیا کے مطابق افغان ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ سمیت دیگر سیاسی شخصیات حملے میں محفوظ رہیں، دوسری طرف ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کابل میں برسی کی تقریب پر حملے سے طالبان کا کوئی تعلق نہیں ہے، طالبان ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم عوامی اجتماعات پر حملے کے حامی نہیں ہیں۔

    افغان حکومت نے کابل میں برسی کی تقریب پر حملے کو انسانیت پر حملہ قرار دے دیا۔ خیال رہے کہ ہزارہ لیڈر عبد العلی مزاری کو 1995 میں طالبان کا قیدی بنائے جانے کے بعد مار دیا گیا تھا۔ یاد رہے کہ ٹھیک ایک سال قبل بھی کابل میں ایک تقریب کے دوران سابق افغان صدر حامد کرزئی اور چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ پر حملہ کیا گیا تھا تاہم دونوں محفوظ رہے تھے۔

    حالیہ ہفتوں میں عبداللہ عبداللہ کی جانب سے افغان انتخابات کے نتائج کو چیلنج کیے جانے کے بعد افغانستان میں سیاسی تناؤ بہت بڑھ گیا ہے، انتخابات میں اشرف غنی ایک بار پھر پانچ سال کے لیے ملک کے صدر منتخب ہوئے تھے۔

  • کابل : افغان طالبان کا حملہ : سیکیورٹی فورسز کے 23 اہلکار ہلاک ہوگئے

    کابل : افغان طالبان کا حملہ : سیکیورٹی فورسز کے 23 اہلکار ہلاک ہوگئے

    کابل : افغان طالبان نے حملہ کرکے سیکیورٹی فورسز کے23 اہلکاروں کو ہلاک کر دیا، ان فوجیوں کو طالبان کے دراندازوں نے نشانہ بنایا، افغان وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ23 نہیں نو اہلکار ہلاک ہوئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق افغان طالبان کی جانب سےسیکیورٹی فورسز پر حملوں کا سلسلہ جاری ہے، افغانستان کے وسطی صوبے غزنی میں افغان طالبان کے حملے میں افغان نیشنل آرمی کے23اہلکار ہلاک ہوگئے.

    اس حوالے سے غیر ملکی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ افغان طالبان نے سیکیورٹی فورسز کے اندر موجود اپنے جنگجوؤں کی مدد سے23 اہلکاروں کو قتل کیا۔

    افغان وزارت دفاع کی جانب سے ٹویٹر پرجاری بیان میں کہا گیا تھا کہ غزنی کے ضلع قراباغ میں طالبان دہشت گردوں نے افغان نیشنل آرمی کے اہلکاروں کو قتل کردیا ہے۔

    دوسری جانب وزارت دفاع کے ترجمان فواد امان نے کہا کہ فوجیوں کو طالبان کے دراندازوں نے نشانہ بنایا۔ انہوں نے غزنی کے صوبائی کونسل کے ایک رکن کی جانب سے23 اہلکاروں کی ہلاکت کی خبر کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ حملے نو اہلکار قتل ہوئے۔

    اس حملے کے بعد افغان حکومت اور ان کی اتحادی فورسز کو طالبان کی جانب سے مزید خطرناک حملوں کے خدشات میں اِضافے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل افغان طالبان نے 11دسمبر کو ضلع بگرام میں امریکا کی مرکزی ملٹری بیس پر خودکش حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں خاتون سمیت دو افراد ہلاک اور 70 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔

  • کابل میں کار بم دھماکا، 7 افراد ہلاک، 7 زخمی

    کابل میں کار بم دھماکا، 7 افراد ہلاک، 7 زخمی

    کابل: افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ایک کار بم دھماکے کے نتیجے میں 7 افراد ہلاک جب کہ 7 زخمی ہو گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان کے دارالحکومت کابل میں کار بم دھماکے میں سات افراد ہلاک ہو گئے، ترجمان افغان وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ دھماکے میں سات افراد زخمی بھی ہوئے ہیں، لاشوں اور زخمیوں کو اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔

    ترجمان افغان وزارت داخلہ کے مطابق دھماکے سے متعدد گاڑیوں کو نقصان پہنچا، واقعے کے بعد سیکورٹی فورسزنے علاقے کو گھیرے میں لے لیا، سرچ آپریشن جاری ہے، کسی تنظیم نے دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔

    اطلاعات کے مطابق یہ واقعہ آج (بدھ) صبح کابل کے قصبہ نامی علاقے میں پیش آیا، غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کا کہنا ہے کہ دھماکا وزارت داخلہ کے قریب کیا گیا ہے، وزارت داخلہ کے ترجمان نصرت رحیمی نے کہا کہ ہلاکتوں کی تعداد بڑھ سکتی ہے۔ ابتدائی طور پر یہ معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ دھماکے کا ہدف کون تھا، اس سلسلے میں تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  افغان طالبان کا کابل میں خود کش حملہ، 16 ہلاک، 119 زخمی

    اگرچہ کار بم دھماکے کی ذمہ داری کسی تنظیم نے قبول نہیں کی ہے تاہم شہر میں طالبان اور داعش کے گروپس متحرک ہیں اور اس سے قبل ہونے والے حملوں کی ذمہ داری قبول کر چکے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ایک دن قبل حکومت کی جانب سے دو طالبان کمانڈرز اور ایک حقانی گروپ کا رہنما دو غیر ملکی پروفیسرز کے بدلے رہا کیے گئے تھے۔ ان پروفیسرز میں ایک کا تعلق امریکا سے تھا جب کہ دوسرے کا تعلق آسٹریلیا سے تھا۔

    یاد رہے کہ کابل کے لیے ستمبر کا مہینا تباہ کن ثابت ہوا تھا، تین سمتبر کو کابل میں افغان طالبان کے خود کش کار بم دھماکے میں 16 افراد ہلاک اور 119 زخمی ہو گئے تھے۔ پانچ ستمبر کو کابل میں نیٹو فوجی مشن کے ہیڈکوارٹرز اور امریکی سفارت خانے کے قریب خود کش حملہ ہوا تھا جس میں 10 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ گیارہ ستمر کو بھی کابل میں امریکی سفارت خانے کے قریب راکٹ سے حملہ کیا گیا تھا۔

  • افغانستان میں پاکستانی سفارت کاروں کو ہراساں کرنے کا سلسلہ جاری

    افغانستان میں پاکستانی سفارت کاروں کو ہراساں کرنے کا سلسلہ جاری

    کابل : افغانستان میں پاکستانی سفارت کاروں کو ہراساں کرنے کا سلسلہ تاحال جاری ہے، اسلحہ بردار افغان انٹیلی جنس حکام سفارت کاروں کو ہراساں کررہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان میں موجود پاکستانی سفارت خانے کے عملہ کو سول کپڑوں میں ملبوس نامعلوم مسلح افراد ہراساں کررہے ہیں، جبکہ ان کی نقل و حرکت میں بھی رکاوٹ ڈالی جارہی ہے جس کے باعث عملہ خوف کا شکار ہے۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستانی سفارت کاروں کو ہراساں کرنے کا یہ سلسلہ گزشتہ 5روزسے جاری ہے۔

    سی سی ٹی وی فوٹیج میں دکھایا گیا ہے کہ بغیر نمبر پلیٹ کی گاڑی سے ایک اسلحہ بردار شخص اترتا ہے، اس نقاب پوش اسلحہ بردار کو پاکستانی سفارت کاروں کی گاڑی کے پاس دیکھا جاسکتا ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا تھا کہ گزشتہ کچھ روز سے کابل میں پاکستانی سفارتی عملے کو ہراساں کیا جارہا ہے۔

    اس سلسلے میں پاکستان افغان حکومت کو اپنی تشویش سے باظابطہ طور پر آگاہ کرچکا ہے، انہوں نے کہا کہ افغان حکومت پاکستانی سفارت خانے کے عملے کی حفاظت یقینی بنائے۔

    مزید پڑھیں : جلال آباد میں پاکستانی قونصل خانے کے باہر آئی ای ڈی دھماکا، 6 زخمی

    انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز افغان حکومت نے پاکستان میں افغان سفیر سے ناروا سلوک کا الزام عائد کیا تھا جس کے جواب میں پاکستان کی جانب سے افغان مؤقف کو مسترد کیا گیا ہے۔

  • افغانستان میں ایک اور پاکستانی اغوا، پولیس کا مقدمہ درج کرنے سے انکار

    افغانستان میں ایک اور پاکستانی اغوا، پولیس کا مقدمہ درج کرنے سے انکار

    اسلام آباد : افغانستان میں پاکستانی طالب علم کو اغوا کرلیا گیا، ڈاکٹر وقار کو خفیہ ایجنسی این ڈی ایس اہلکاروں نے حبس بے جا میں رکھا ہوا ہے، پولیس مقدمے کے اندراج سے انکار کررہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان میں ایک اور پاکستانی این ڈی ایس کے ہاتھوں اغوا ہوگیا، اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستانی طالب علم ڈاکٹر وقار کو کابل سے 26اکتوبر کو اغوا کیا گیا تھا۔

    ڈاکٹر وقار کو ساتھ لے جانے والوں نے اپنا تعارف خفیہ پولیس کے طور پر کرایا تھا، ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ ڈاکٹر وقار کے دوست نے جاداوول پولیس کو مقدمے کی درخواست دی تھی لیکن مقدمہ درج نہیں کیا گیا۔

    پولیس کا مؤقف تھا کہ ڈاکٹر وقار خفیہ پولیس کے پاس ہے لہٰذا مقدمہ درج نہیں کیا جاسکتا، پاکستانی حکام نے یہ معاملہ افغان وزارت خارجہ کے ساتھ اٹھا دیا ہے۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل بھی5اکتوبر کو ایک پاکستانی انجینئر کو این ڈی ایس کے اہلکاروں نے اغوا کیا تھا، پاکستانی حکام انجینئر کی بازیابی کیلئے افغان حکام سے مسلسل رابطے میں ہیں۔

    ذرائع کے مطابق افغان حکام نے این ڈی ایس کی جانب سے طالب علم کو اغوا نہ کرنے کی تاحال تردید نہیں کی ہے، پاکستانیوں کی بحفاظت بازیابی کیلئے افغان حکام کو72گھنٹے کا وقت دیا گیا ہے، بازیابی نہ ہونے پر پاکستان کی جانب سے سفارتی سطح پر انتہائی قدم اٹھانے کا امکان ہے۔

  • کابل میں امریکی سفارت خانے کے قریب راکٹ حملہ

    کابل میں امریکی سفارت خانے کے قریب راکٹ حملہ

    کابل: افغانستان کے دارالحکومت کابل میں امریکی سفارت خانے کے قریب راکٹ سے حملہ کیا گیا، حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق افغان دارالحکومت کابل میں امریکی سفارت خانے کے قریب راکٹ سے حملہ کیا گیا جو افغان وزارت دفاع کے دفتر کی دیوار پر گرا تاہم حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

    ذرائع کے مطابق 9/11 حملوں کی 18 ویں برسی کے موقع پر ایسے حملوں کی توقع تھی۔

    امریکی سفارت خانے کے قریب راکٹ حملہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب امریکا اور افغان طالبان کے درمیان 18 سال سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے ہونے والی بات چیت مکمل طور پر ختم ہوچکی ہے۔

    افغان طالبان سے بات چیت مکمل طورپر ختم ہوچکی، ڈونلڈ ٹرمپ

    خیال رہے کہ گزشتہ روز امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ہماری میٹنگ کیمپ ڈیوڈ میں طالبان رہنماؤں سے ہونے والی خفیہ ملاقات طے شدہ تھی، میٹنگ بلانے کا آئیڈیا بھی میرا تھا اور اس کو منسوخ کرنے کا بھی، یہاں تک میں نے کسی اور سے اس پر تبادلہ خیال نہیں کیا تھا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ میں نے کیمپ ڈیوڈ میٹنگ کو اس بنیاد پر منسوخ کردیا کیونکہ طالبان نے کچھ ایسا کیا تھا جو انہیں بالکل نہیں کرنا چاہیے تھا۔

    مذاکرات کے خاتمے پرافغان طالبان کا ردعمل

    بعدازاں ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مذاکرات ختم کرنے کے بیان پر افغان طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ طالبان اپنی کارروائی تیز کر دیں‌ گے، جلد ہی امریکا کو اپنے اس فیصلے پر پچھتانا پڑے گا۔

    امریکا نے افغان طالبان سے امن مذکرات معطل کردیے

    اس سے قبل 8 ستمبر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے طالبان کے ساتھ امن مذاکرات منسوخ کردیے تھے۔ انہوں نے یہ اعلان سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر کیا تھا۔

    امریکی صدر نے اپنے پیغام میں کہا تھا کہ طالبان سے مذاکرات کابل حملے کے بعد منسوخ کیے گئے ہیں جس میں ایک امریکی فوجی سمیت 12 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ طالبان دوران مذاکرات غیرضروری بالا دستی چاہتے ہیں، طالبان جنگ بندی نہیں کرسکتے تو انہیں مذاکرات کا بھی کوئی اختیار نہیں ہے۔

  • کابل: سفارتی علاقے میں خود کش حملہ، دس افراد ہلاک

    کابل: سفارتی علاقے میں خود کش حملہ، دس افراد ہلاک

    کابل: افغانستان کے دارالحکومت کابل میں بڑا خود کش حملہ ہوا ہے، جس میں دس افراد جان سے گئے.

    تفصیلات کے مطابق جمعرات کے روز کابل میں نیٹو فوجی مشن کے ہیڈکوارٹرز اور امریکی سفارت خانے کے قریب خود کش حملہ ہوا.

    علاقے میں‌ بڑا دھماکا سنا گیا، عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے. حملے میں چالیس افراد زخمی ہوئے، دس کی ہلاکت کی تصدیق ہوگئی ہے، ہلاک ہونے والے تمام افراد عام شہری تھے.

    حملہ بارود سے بھری ایک چھوٹی بس کے ذریعے کیا گیا، حملے میں آس پاس کی گاڑیاں بھی لپیٹ میں آئیں اور مکمل طور پر تباہ ہوگئیں.

    ذرائع کے مطابق طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اس خود کش بم حملے کی ذمے داری قبول کی ہے۔

    مزید پڑھیں: افغان طالبان کا کابل میں خود کش حملہ، 16 ہلاک، 119 زخمی

    خیال رہے کہ یہ سفارتی علاوہ بہت حساس اور محفوظ تصور کیا جاتا ہے، البتہ گزشتہ تین دنوں میں یہ اس علاقے میں ہونے والا دوسرا حملہ ہے. 3 ستمبر  کو  خودکش کار بم دھماکے میں 16 افراد ہلاک اور 119 افراد زخمی ہوئے تھے۔

    یاد رہے کہ اس وقت امریکا اور افغان طالبان کے درمیان اعلیٰ سطح پر مذاکرات جاری ہیں. امریکا نے مذاکرات میں کامیابی کا امکان ظاہر کیا ہے.

  • طالبان سے افغانستان میں امن کیلئے معاہدے پراصولی اتفاق ہوگیا ہے، زلمے خلیل زاد

    طالبان سے افغانستان میں امن کیلئے معاہدے پراصولی اتفاق ہوگیا ہے، زلمے خلیل زاد

    کابل : امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان زلمے خلیل زاد نے کہا ہے کہ طالبان سے افغانستان میں امن کیلئے معاہدے پراصولی اتفاق ہوگیا ہے تاہم صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی منظوری تک معاہدے کی کوئی حیثیت نہیں۔

    یہ بات انہوں نے کابل میں افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، زلمے خلیل زاد نے کہا کہ طالبان رہنماؤں سے افغانستان میں امن کیلئے معاہدے پراصولی اتفاق ہوگیا ہے۔

    معاہدے کے مطابق طالبان کے زیرتسلط علاقے امریکا کےخلاف حملے میں استعمال نہیں ہوں گے، طالبان بھی افغانستان میں غیر ملکی فوج میں کمی کی تجویز پر رضامند ہوگئے ہیں۔

    زلمے خلیل زاد کا مزید کہنا تھا کہ طالبان سے امن معاہدے کا مسودہ تیار کر لیا گیا ہے، امید ہے کہ طالبان سے امن معاہدہ افغانستان میں جنگ بندی کا باعث بنے گا۔

    ایک سوال کے جواب میں امریکی نمائندہ خصوصی نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی منظوری تک معاہدے کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔

    افغان صدر اشرف غنی کو معاہدے کی کاپی فراہم کردی گئی ہے، افغان صدر اشرف غنی، چیف ایگزیکٹیو عبداللہ عبداللہ سے معاہدے پربات ہوگی۔

    مزید پڑھیں: امریکا طالبان مذاکرات مثبت سمت کی جانب گامزن ہیں: افغان میڈیا

    واضح رہے کہ افغان میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ قطر میں جاری امریکا طالبان مذاکرات میں فریقین میں کچھ معاملات پر اتفاق ہوا ہے، افغان میڈیا کے مطابق مذاکرات مثبت سمت کی جانب جا رہے ہیں تاہم کچھ معاملات پر ابھی بھی رکاوٹ موجود ہے۔

    یاد رہے کہ افغانستان میں 18 سالہ جنگ کے خاتمے کے لیے کوئی معاہدہ طے کرنے لیے قطر میں گیارہ دن سے جاری امریکا طالبان مذاکرات میں جمعے کو ایک دن کا وقفہ کیا گیا تھا۔

  • افغان شہر قندوز میں سیکورٹی فورسز پر خودکش حملہ ،10افراد ہلاک، متعدد زخمی

    افغان شہر قندوز میں سیکورٹی فورسز پر خودکش حملہ ،10افراد ہلاک، متعدد زخمی

    کابل : افغانستان کے شہر قندوز میں خود کش دھماکہ ہوا ہے جس کے نتیجے میں دس افراد ہلاک جبکہ متعدد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں، حملے میں قندوز پولیس چیف بھی زخمی ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان کے شہر قندوز میں خود کش دھماکے میں سیکورٹی فورسزکو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی جس کے نتیجے میں10 افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوگئے۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق دھماکے کے نتیجے میں حملے میں قندوز پولیس چیف بھی زخمی ہوئے،افغان حکام کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والے افراد میں قندوز پولیس چیف کے ترجمان بھی شامل ہیں۔

    سیکورٹی حکام کے مطابق دھماکہ حساس علاقے کے قریب ہوا، حملے کے ساتھ ہی شہر کی بجلی معطل ہو گئی اور شہری گھروں میں محصور ہو گئے جب کہ ٹیلی فونز اور رابطے کے دیگر ذرائع بھی معطل ہوگئے۔

    دھماکے کے بعد لاشوں اور زخمیوں کو اسپتال منتقل کردیا گیا، افغان سیکورٹی فورسز نے دھماکے کے بعد علاقے کی ناکہ بندی کرکے تحقیقات شروع کردی۔

    خبر رساں ادارے کے ذرائع کے مطابق افغان وزارت داخلہ کا دعویٰ ہے کہ طالبان شہری علاقوں میں پناہ گزین ہیں اس کے علاوہ کچھ شدت پسند ایک سرکاری اسپتال میں بھی موجود ہیں جس کی وجہ سے ان کے خلاف فضائی کارروائی ممکن نہیں۔

    مزید پڑھیں: کابل میں شادی کی تقریب میں دھماکہ، 63 افراد جاں بحق

    واضح رہے کہ افغانستان کے دارالحکومت کابل میں گزشتہ ہفتے خودکش بمبار نے شادی کی تقریب میں خود کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا دیا جس کے نتیجے میں 63 افراد جان کی بازی ہار گئے تھے۔

    کابل پولیس حکام کا کہنا ہے کہ دہشت گرد حملے میں ہزارہ کمیونٹی کے افراد نشانہ بنے۔عینی شاہدین کے مطابق خودکش دھماکہ اس وقت ہوا جب شادی کی تقریب جاری تھی اور شادی ہال مہمانوں سے بھرا ہوا تھا۔

    واضح رہے کہ افغانستان میں حالات بہت کشیدہ رہے ہیں حالانکہ طالبان اور امریکہ امن معاہدے کے اعلان کے قریب پہنچ رہے ہیں طالبان اور امریکی نمائندے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں امن مذاکرات کررہے ہیں اور فریقین نے پیشرفت کی اطلاع بھی دی ہے۔