Tag: KabulHasFallen

  • طالبان کا کابل پر قبضہ، برطانیہ نے اہم اعلان کردیا

    طالبان کا کابل پر قبضہ، برطانیہ نے اہم اعلان کردیا

    ماسکو:افغان دارالحکومت کابل پر طالبان کے قبضے کی خبروں نے عالمی دنیا میں ہلچل مچارکھی ہے، اسی تناظر میں برطانوی وزیر اعظم نے بڑا بیان دے ڈالا ہے۔

    میڈیا رپورٹ کے مطابق برطانوی وزیراعظم نے افغانستان میں نئی حکومت کوتسلیم نہ کرنےکا عندیہ دیا ہے، بورس جانسن کا کہنا ہے کہ افغانستان میں صورتحال مزید خراب ہوتی دکھائی دے رہی ہے، نئی حکومت سے متعلق تمام ہم خیال حکومتوں کومل کر سوچنا ہوگا۔

    برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے کہا کہ کوئی نہیں چاہتا کہ افغانستان دہشتگردی کی آماجگاہ بنے، ہم معاہدے کےبغیر کسی نئی حکومت کو تسلیم نہیں کریں گے۔

    دوسری جانب بدھ کےروز پارلیمنٹ میں افغانستان کی صورتحال پر بحث ہو گی۔

    واضح رہے کہ طالبان نے کابل میں افغان صدارتی محل کا کنٹرول حاصل کر لیا ہے اور جلد ہی اسلامی امارات کا ‏اعلان کیا جائے گا۔

    یہ بھی پڑھیں: طالبان کا صدارتی محل پر قبضہ، کیا اہم اعلان ہونے جا رہا ہے؟

    ترجمان افغان طالبان کے مطابق طالبان ملٹری کمیشن کے رہنما صدارتی محل میں موجود ہیں، طالبان ملٹری کمیشن کےرہنما اسلامی امارت کااعلان کریں گے،طالبان کا کہنا تھا کہ کابل میں کوئی عبوری حکومت قائم نہیں ہوگی بلکہ فوری اورمکمل طور پر ‏انتقال اقتدارچاہتےہیں۔

    دوسری جانب کابل میں کوآرڈینیشن کونسل قائم کردی گئی ہے، کوآرڈینیشن کونسل میں حامد کرزئی،عبداللہ ‏عبداللہ اورگلبدین حکمتیار شامل ہیں، رابطہ کونسل اشرف غنی اور حکومتی آفیشلز کےکابل چھوڑنے پر قائم کی گئی ہے جس کا مقصد ‏پرامن انتقال اقتدار کویقینی بنانا ہے۔

    طالبان نے افغان حکام اور فوجیوں کیلئےعام معافی کا اعلان بھی کیا ہے اور یقین دہانی کروائی ہے ‏‏کہ کسی کیخلاف کوئی انتقامی کارروائی نہیں کی جائےگی۔

  • افغان جنرل رشید دوستم فرار، کس ملک میں پناہ لی؟

    افغان جنرل رشید دوستم فرار، کس ملک میں پناہ لی؟

    کابل: افغان دارالحکومت کابل پر طالبان نے مکمل کنٹرول حاصل کرلیا ہے کئی اہم افغان رہنما بیرون ملک فرار ہوگئے ہیں۔

    میڈیا رپورٹ کے مطابق فرار ہونے والوں میں افغان جنرل اور سابق نائب صدر رشید دوستم بھی شامل ہیں، جو طالبان کے کابل پر کنٹرول حاصل کرنے سے قبل ہی ازبکستان فرار ہوئے۔

    رشید دوستم جس ساتھی کمانڈر کے ہمراہ ازبکستان فرار ہوئے ہیں، اس کا نام عطا محمد ہے، عطا محمد کا کہنا ہے کہ مزار شریف کا سقوط ایک سازش کے ذریعے ممکن ہوا ہے۔

    دوسری جانب رشید دوستم کے محل نما گھر میں طالبان جنگجوؤں کے داخل ہونے کی ویڈیو انٹرنیٹ پر وائرل ہورہی ہے۔

    اس سے قبل آج افغان صدر اشرف غنی اپنے عہدے سے مستعفی ہوئے، مستعفی ہونے کے فوری بعد انہوں نے افغانستان بھی چھوڑ دیا، بعدازاں افغان وزارت داخلہ کےاعلیٰ عہدیدار نے بھی تصدیق کی کہ اشرف غنی تاجکستان پہنچ گئے ہیں۔

    تاجک میڈیا نےبھی اشرف غنی کی آمد کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اشرف غنی کے ساتھ حمداللہ محب اورصدارتی آفس کےڈی جی بھی تاجکستان پہنچ چکے ہیں۔

    افغان ٹی وی بھی یہ دعویٰ کررہا ہے کہ افغان صدر اشرف غنی کے ہمراہ قریبی ساتھی بھی ملک چھوڑ چکے ہیں۔

  • کابل پر قبضہ، افغان طالبان کا روس کو اہم  پیغام

    کابل پر قبضہ، افغان طالبان کا روس کو اہم پیغام

    ماسکو: افغان دارالحکومت کابل کے طالبان کے قبضے کی خبروں نے عالمی دنیا میں ہلچل مچادی ہے، ایسے میں طالبان ترجمان نے بڑا بیان جاری کردیا ہے۔

    میڈیا رپورٹ کے مطابق طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے کہا کہ طالبان کابل میں روسی سفارت خانے کی حفاظت کی ضمانت دیتے ہیں، انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہمارے روس کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں۔

    ترجمان افغان طالبان نے کہا کہ عمومی طور پر ہماری پالیسی یہ ہے کہ روسی اور دیگر سفارت خانوں کے کام کرنے کے لیے محفوظ حالات کو یقینی بنایا جائے، طالبان کے مطابق کابل میں موجود روسی سفارت کاروں کو ہم سے کوئی خطرہ نہیں ہوگا۔

    دوسری جانب مزار شریف اور بگرام ایئر بیس پر قبضہ کرنے کے بعد اب طالبان افغانستان کے دارالحکومت کابل میں داخل ہوچکے ہیں، افغان وزارت داخلہ نے بھی اس بات کی تصدیق کردی ہے کہ طالبان تمام اطراف سے کابل میں داخل ہو رہے ہیں۔

    مزید پڑھیں: طالبان کابل میں داخل؛ عبداللہ عبداللہ نے مہلت مانگ لی

    صدر اشرف غنی کے مستعفی ہونے اور ملک چھوڑنے کے بعد کابل میں افراتفری ‏پھیل گئی ہے لوگ ‏بینکوں سے پیسے نکلوانے کے لیے باہر نکل آئے ہیں اور سڑکوں پر شدید ٹریفک ‏جام ہے۔

    افغان چیف ایگزیکٹو نے اشرف غنی کے ملک چھوڑنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اشرف غنی نےافغانستان چھوڑ ‏دیا ہے، ڈاکٹرعبداللہ عبداللہ نےاشرف غنی کیلئےسابق صدرکالفظ استعمال کیا۔

    افغان وزیر دفاع نے بھی ردعمل میں کہا کہ اشرف غنی ہمیں قیدمیں چھوڑکربھاگ گئے۔

    طالبان نے افغان حکام اور فوجیوں کیلئےعام معافی کا اعلان بھی کیا ہے اور یقین دہانی کروائی ہے ‏‏کہ کسی کیخلاف کوئی انتقامی کارروائی نہیں کی جائےگی۔

    طالبان نے واضح کیا ہے کہ کابل میں اسپتالوں، ایمرجنسی سروسز کو نہیں روکا جائےگا۔