Tag: kacha area

  • کچے کے ڈاکوؤں کے سر کی قیمت کی دوسری فہرست جاری

    کچے کے ڈاکوؤں کے سر کی قیمت کی دوسری فہرست جاری

    لاہور: محکمہ داخلہ پنجاب نے کچے کے ڈاکوؤں کے سر کی قیمت کی دوسری فہرست جاری کر دی۔

    محکمہ داخلہ پنجاب نے 40 خطرناک ڈاکوؤں کے نام، تصاویر اور سر کی قیمت جاری کی ہے، فہرست میں ڈاکوؤں کے سر کی قیمت 25 لاکھ اور 50 لاکھ روپے مقرر کی ہے۔

    فہرست میں 20 ڈاکوؤں کے سر کی قیمت 50 لاکھ اور 20 کی 25 لاکھ روپے مقرر کی گئی ہے، 50 لاکھ کی ہیڈ منی والے ڈاکوؤں میں حبیب ولد علی بخش، قربان ولد لُنگ، فرحت ولد برکت، عیسیٰ ولد مراد، متارا ولد میوہ شامل ہیں۔

    پچاس لاکھ والی فہرست میں دیگر شامل ڈاکوؤں میں ایوب عرف صداری ولد مراد، شیرا ولد وریام، عالمگیر ولد حاجی میر، غلام قادر عرف گمن ولد امداد، موج علی ولد اللہ دتہ، فیاض ولد تگیا، ہزارہ ولد میوہ، چھالو بکھرانی، وزیر الیاس بڑا، شاہو منڈا، ابراہیم ولد قطب، شاہد ولد خان محمد، منیر الیاس ولد اکبر، جمیل ولد قادر بخش اور عاشق ولد اصغر سر فہرست ہیں۔

    25 لاکھ کی ہیڈ منی والے مطلوب ڈاکوؤں میں یعقوب ولد کٹی، شاہنواز ولد میر محمد، بشو ولد جنگال، چھوٹو ولد منظور، عبدالستار ولد جمعہ، ملوک ولد ماہی وال، دوست محمد ولد عطااللہ، بہادر ولد عطااللہ، ظفر عرف ظفری ولد اللہ یار، شبیر ولد دوست محمد، نواب ولد میر دوست، صابر دین ولد علی بخش، ستار ولد منظور، عبدالغنی ولد علی بخش، شاہ مراد ولد دادو، فوج علی ولد چھترو، نذیر ولد دوسو، یاسین ولد اللہ دتہ، وقار ولد عبدالرحمان اور حمزہ اندھڑ ولد منیر احمد شامل ہیں۔

    محکمہ داخلہ اس سے قبل کچے کے 20 ڈاکوؤں کے سر کی قیمت1 کروڑ روپے مقرر کر چکا ہے، ترجمان نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ ڈاکوؤں سے متعلق خفیہ اطلاع دینے کے لیے واٹس ایپ نمبر 03334002653 پر رابطہ کیا جا سکتا ہے، اطلاع دہندہ کا نام ہر صورت صیغہ راز میں رکھا جائے گا۔

  • شادی کے جھانسے میں کچے کے علاقے جانے والے افراد اغوا ہونے سے بال بال بچ گئے

    شادی کے جھانسے میں کچے کے علاقے جانے والے افراد اغوا ہونے سے بال بال بچ گئے

    کشمور: شادی کے جھانسے میں سندھ کے کچے کے علاقے جانے والے افراد اغوا ہونے سے بال بال بچ گئے۔

    ایس ایس پی کشمور کے مطابق کشمور پولیس نے خواتین سمیت 6 افراد کو اُس وقت اغوا ہونے سے بچایا جب وہ شادی کرنے کے جھانسے میں درانی مہر کچے کے علاقے کی طرف جا رہے تھے۔

    ایس ایس پی نے میڈیا کو بتایا کہ پولیس نے کچے جانے والے راستے پر ایک فیملی کو روکا جنھوں نے بتایا کہ وہ شکارپور سے ہیں اور درانی مہر کی طرف جا رہے ہیں، کچے جانے والے افراد سے جب تفصیلات معلوم کی گئیں تو سامنے آیا کہ وہ ٹریپ ہونے جا رہے تھے۔

    پولیس نے انھیں صورت حال سے آگاہ کیا، بعد ازاں تمام افراد کو بحفاظت ورثا کے حوالے کیا گیا۔

    واضح رہے کہ کندھ کوٹ کے علاقے ملیر کے قریب ڈاکوؤں نے 6 سالہ بچے کو اغوا کیا ہے، ڈاکو بچے کو اغوا کر کے کچے کے علاقے میں لے گئے ہیں، بچے اور دیگر گیارہ مغویوں کی بازیابی کے لیے ان کے اہل خانہ نے انڈس ہائی وے پر احتجاج کرتے ہوئے دھرنا دے دیا ہے۔

    دھرنے کے باعث سندھ، پنجاب اور بلوچستان آنے جانے والی ٹریفک متاثر ہو گئی ہے، کندھ کوٹ سے اغوا ہونے والوں کی تعداد 3 بچوں سمیت 13 ہو گئی ہے۔

  • کچے میں سوشل میڈیا بند نہیں کر سکتے، آئی جی سندھ غلام نبی میمن

    کچے میں سوشل میڈیا بند نہیں کر سکتے، آئی جی سندھ غلام نبی میمن

    گھوٹکی: آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے بے بسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کچے میں سوشل میڈیا بند نہیں کر سکتے، تاہم سائبر کرائم کو اس حوالے سے ریفرنس بھیجے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ کے کچے کے علاقے میں موجود ڈاکوؤں کے راج نے قانون اور حکومتی رٹ کو چیلنج کر رکھا ہے، جن کی سرکوبی کے لیے آئی جی سندھ غلام نبی میمن بھی ان دنوں گھوٹکی میں مقیم ہیں۔

    پولیس سربراہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایک ایسے وقت میں جب ملک بھر میں حکومت کی جانب سے سوشل میڈیا تک رسائی میں رکاوٹیں ڈالی گئی ہیں، کچے میں سوشل میڈیا بند کرنے میں اپنی بے بسی کا اظہار کیا، انھوں نے کہا ہم سوشل میڈیا بند نہیں کر سکتے، ہاں سائبر کرائم کو ریفرنس بھیجے ہیں۔

    آئی جی سندھ نے کہا سی ٹی ڈی کو ٹاسک دیا گیا ہے کہ کچے میں اسلحہ کون پہنچا رہا ہے، کچے میں صرف بدمعاش نہیں شریف لوگ بھی رہتے ہیں، اسی لیے کچے میں انٹیلیجنس آپریشن کرتے ہیں، انھوں نے کہا کچے کا علاقہ بہت چھوٹا ہے لیکن جب ہم اندر جاتے ہیں تو اس کے بعد حقائق اور ہوتے ہیں۔

    آئی جی سندھ نے دعویٰ کیا ہے کہ سکھر رینج میں کوئی مغوی ڈاکوؤں کے قبضے میں نہیں۔ انھوں نے کہا سندھ پولیس کے لیے جدید اسلحہ خرید رہے ہیں، آپریشن کے لیے جدید گاڑیاں بھی پولیس کو دی جا رہی ہیں۔

    غلام نبی میمن نے کہا قبائلی دہشت گردی کی روک تھام کے لیے زیادہ فوکس کرنا پڑے گا، قبائلی جھگڑوں میں قتل میں ملوث ملزمان کو گرفتار کیا جائے گا، ہم گھوٹکی، شکارپور اور کشمور میں ہر قیمت پر امن چاہتے ہیں، پولیس اگر اچھے کام کرے گی تو لوگ ہمارا ساتھ دیں گے، اگر ہم ڈاکوؤں کو چیلنج کریں گے تو مسائل کا بھی سامنا ہوگا۔

  • کچے کے علاقے گوٹھ میر کوش سے رینجرز نے 5 مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا

    کچے کے علاقے گوٹھ میر کوش سے رینجرز نے 5 مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا

    کراچی: پاکستان رینجرز (سندھ) نے اندرون سندھ کچے کے علاقے میں ڈکیتوں اور جرائم پیشہ افراد کے خلاف کارروائیوں میں 5 مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا۔

    ترجمان رینجرز کے مطابق اندرون سندھ ضلع گھوٹکی تحصیل اوباڑو کے علاقے گوٹھ میر کوش میں ڈکیتی، اغوا برائے تاوان، قتل، سہولت کاری اور مختلف جرائم میں ملوث 5 مشتبہ افراد محمد حسن کوش، حاجی امداد علی، نواب علی عرف نوابی، محمد عمر اور فلک شیر کو گرفتار کر لیا گیا۔

    گرفتار مشتبہ افراد کے قبضے سے مختلف نوعیت کا اسلحہ و ایمونیشن، بلٹ پروف جیکٹ اور ٹیلی اسکوپ بھی برآمد کی گئی ہے، زیر حراست مشتبہ افراد کے خلاف مختلف تھانوں میں 9 سے زائد ایف آئی آرز بھی درج ہیں۔

    گرفتار ملزمان کو مع اسلحہ و ایمونیشن اور مسروقہ سامان مزید قانونی کارروائی کے لیے پولیس کے حوالے کر دیا گیا ہے۔

  • راولپنڈی کے ٹیکسی ڈرائیور کو سندھ کے کچے کےعلاقے میں قتل کر دیا گیا

    راولپنڈی کے ٹیکسی ڈرائیور کو سندھ کے کچے کےعلاقے میں قتل کر دیا گیا

    رحیم یار خان: کار کا اشتہار دیکھ کر اوباڑو جانے والا ٹیکسی ڈرائیور تاوان کی عدم ادائیگی پر سندھ کے کچے میں قتل کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق راولپنڈی کے ایک ٹیکسی ڈرائیور ارشد ستی کو سندھ میں کچے کے علاقے اوباڑو میں قتل کر دیا گیا، ڈرائیور ارشد کے اہلخانہ کا کہنا ہے کہ ارشد کو بچانے کے لیے سندھ پولیس سے مدد مانگی گئی لیکن اس نے کوئی مدد نہیں کی۔

    ڈی پی او رحیم یار خان رضوان گوندل کا کہنا ہے کہ ارشد محمود سستی گاڑی کا اشتہار دیکھ کر 26 جون کو اوباڑو پہنچا، گھر والوں کو فون پر بتایا کہ پارٹی اس کو لینے آ رہی ہے، رات کو واپسی ہو جائے گی۔

    ڈی پی او کے مطابق اُسی رات ارشد کے گھر والوں کو تاوان کی کال موصول ہوئی، جس پر ارشد کا بھائی اور دیگر اہل خانہ سندھ پہنچے اور ایس ایچ او اور ڈی ایس پی سے مدد مانگی، لیکن 29 جون کو ارشد کی لاش سندھ پنجاب کے بارڈر سے ملی۔

    ڈی پی او کا کہنا ہے کہ ہنی ٹریپ کے ان واقعات میں خواتین کو استعمال کیا جاتا ہے یا اس طرح کی سستی ڈیل کا لالچ دیا جاتا ہے، عوام جھانسے میں نہ آئیں اور پولیس سے رابطہ کریں۔

  • کچے کے علاقے میں 3 صوبے مل کر آپریشن کریں گے: آئی جی سندھ

    کراچی: انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ غلام نبی میمن کا کہنا ہے کچے کے علاقے میں 3 صوبے مل کر آپریشن کریں گے، کافی عرصے سے کچے میں حالات خراب ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ غلام نبی میمن کا کہنا ہے کہ پہلی بار 3 صوبے کچے کے علاقے میں ایک ساتھ آپریشن کریں گے، آپریشن کچے میں چھپے جرائم پیشہ عناصر کے خلاف ہوگا۔

    آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ کافی عرصے سے کچے میں حالات خراب ہیں، سندھ حکومت اور وفاقی حکومت کی مشترکہ حکمت عملی ہے کہ ایسے عناصر کے خلاف مل کر کام کریں گے۔

    انہوں نے کہا کہ جلد پولیس کو مزید اسلحہ فراہم کیا جائے گا، کچے کے علاقے میں پولیس مقابلے کے دوران کئی ڈاکو مارے گئے، ہیڈ منی رکھنے کے بعد کئی ڈاکوؤں نے گرفتاری دی۔

    آئی جی کا کہنا تھا کہ عام لوگوں کو مختلف طریقے سے لالچ دے کر بلایا جاتا ہے، لوگوں کو خود سوچنا ہوگا کہ اتنا سستا ٹریکر کوئی ان کو کیوں دے رہا ہے، جب لوگ وہاں پہنچتے ہیں تو پولیس کو ان کی بازیابی کے لیے اقدامات کرنے پڑتے ہیں۔

  • شکارپورآپریشن: ڈاکوؤں نے پانچ مغویوں کو رہا کردیا

    شکارپورآپریشن: ڈاکوؤں نے پانچ مغویوں کو رہا کردیا

    سکھر: پولیس نے شکارپور کے کچے میں ڈاکوؤں کے چنگل سے پانچ مغویوں کو بازیاب کرالیا ہے۔

    پولیس کے مطابق ڈاکوؤں نے دباؤ میں آکر پانچوں مغویوں کو چھوڑا، بازیاب ہونے والوں میں نجیب پٹھان، عنایت، عبدالحی، ماجھی اور دیگر شامل ہیں۔

    ادھر پولیس حکام کا کہنا ہے کہ شکارپور میں ڈاکووں کی گرفتاریوں اور تمام مغویوں کی بازیابی تک ٹارگٹڈ آپریشن جاری رہے گا۔

    واضح رہے کہ شکارپور میں کچے کے علاقے گڑھی تیغو میں ڈاکوؤں کے خلاف گرینڈ آپریشن کئی روز سے تعطل کا شکار تھا، آپریشن کے تعطل پر ایس ایس پی شکارپور تنویر احمد تنیو کئی بار میڈیا کو یہ باور کراچکے کہ ڈاکوؤں کے خلاف نتیجہ خیز آپریشن ہوگا، جس کے لئے کچے کے مختلف علاقوں میں پولیس کی چوکیاں قائم کی جاچکی ہیں۔

    شکارپور آپریشن می کراچی سے بھیجے گئے 200 پولیس کمانڈوز سمیت 700 سے زائد اہلکار حصہ لے رہے ہیں،پولیس کا دعویٰ ہے کہ آپریشن کے دوران ڈاکوؤں کے 200 سے زائد ٹھکانوں کو مسمار کر کے آگ لگائی جاچکی ہے۔

  • کچے کے علاقے سے ڈاکوؤں نے 2 پولیس اہلکار  اغوا کرلئے

    کچے کے علاقے سے ڈاکوؤں نے 2 پولیس اہلکار اغوا کرلئے

    راجن پور: کچے کے علاقے سے ڈاکوؤں نے 2 پولیس اہلکاروں کو اغوا کر لیا اورپولیس اہلکاروں کی رہائی کےبدلےساتھی کی رہائی کی مانگ لی۔

    تفصیلات کے مطابق کچے کے علاقے سے ڈاکوؤں نے 2 پولیس اہلکار اغواکر لیے ، اغواہونےوالوں میں عرفان منظوراورارشد شامل ہیں، پولیس ملازم رات گئے دعوت سےواپس چوکی پرآرہے تھے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ پولیس اہلکاروں کوجرائم پیشہ گینگ نےاغواکیا جبکہ ڈاکوؤں نےپولیس اہلکاروں کی رہائی کےبدلےساتھی کی رہائی کی مانگ لی ہے۔

    ذرائع نے کہا ہے کہ مغوی پولیس اہلکاروں کی بازیابی کےلئےاغواکاروں سےمذاکرات کیے جارہے ہیں۔

    دوسری جانب کچے کے علاقےگڑھی تیغومیں چھٹے روزبھی آپریشن جاری ہے، امیرسعودمگسی کےتبادلےکےبعدآپریشن کی سربراہی اے ایس پی سیدفاضل شاہ کررہے ہیں۔

    اےایس پی سیدفاضل شاہ کا کہنا ہے کہ کراچی سےآنےوالےتازہ دم  200 کمانڈوزکی آپریشن مین بھرپور کارروائیاں جاری ہے ، آپریشن میں ڈرون سے شیلنگ کی جارہی ہے اور جدیداسلحےکااستعمال کیاجارہاہے جبکہ ڈاکوؤں کےفرارہونےکےراستےبند کردیے گئےہیں۔

    سید فاضل شاہ نے بتایا کہ ڈاکوؤں کے 220 سے زائد ٹھکانے تباہ کیے گئے ہیں جبکہ آپریشن کے دوران12مغویوں میں سے 10 کو بازیاب کروایا جا چکا، گزشتہ رات بھی 2 مغویوں کو مقابلے کے بعد بازیاب کروایا گیا تھا۔

  • گھوٹکی: کچے میں ڈاکوؤں کیخلاف آپریشن جاری

    گھوٹکی: کچے میں ڈاکوؤں کیخلاف آپریشن جاری

    گھوٹکی: رونتی کے کچے میں ڈاکوں کے خلاف گذشتہ ایک ماہ سے جاری پولیس آپریشن کی کمانڈ شھباز رینجرز نے سنبھال لی،  رینجرز نے پہلے روز اہم کامیابی حاصل کرتے ہوئے ڈاکوں کے اہم اور محفوظ پناہ گاہوں کی طرف پیش قدمی کرتے ہوئے قبضہ کرلیا ہے جبکہ رینجرز کی جانب سے ڈاکوں کے ٹھکانوں پر مارٹر گولوں سے بمباری جاری ہے۔

    گھوٹکی میں ڈاکوؤں کے خلاف جاری آپریشن کی کمانڈ شہباز رینجرز کے حوالے کرنے کے بعد رونتی کے کچے میں رینجرز کے جوانوں نے اہم پیش قدمی کرتے ہوئے ڈاکو سلطو شر،چھوٹو بکھرانی،گڈو شر اور ان کے ساتھیوں کے اہم ٹھکانوں پر مارٹر بموں سے حملے کئے گئے۔

    جس کے بعد رینجرز نے ڈاکو سچلو شر،شیرو شر،ملاں شر کی کمین گاہوں اور گھروں پر قبضہ کرکے علاقے کو کلیئر کیا گیا، جہاں پر رینجرز نے چوکیاں قائم کرلی ہیں۔

    دوسری جانب شہباز رینجرز کے سیکٹر کمانڈر کرنل عبدالغفار کی قیادت میں جاری آپریشن میں گذشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران ڈاکوں کے خلاف اہم کامیابی حاصل کرلی ہے اور علاقے میں موجود ڈاکوؤں کا گھیرا تنگ کرلیا ہے۔

    جس سے کسی بھی وقت مزید کامیابی حاصل ہوسکتی ہے۔

    رونتی کے کچے میں ڈاکوؤں کے خلاف گھوٹکی پولیس کی جانب سے ایک ماہ قبل آپریشن شروع کیا گیا تھا، آپریشن میں گھوٹکی کے علاوہ دیگر اطلاع کی پولیس بھی حصہ لے رہی تھی، مسلسل ایک ماہ کی لڑائی کے دوران پولیس کو کوئی خاص کامیابی حاصل نہیں ہوسکی تھی۔

    پولیس نے چھ سے زائد ڈاکوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔