Tag: kachy k daku

  • کچے کے ڈاکو : گولی میرے سر میں لگی لیکن۔ ۔ ۔ ۔ ۔ !! اہلکار کی جذباتی گفتگو

    کچے کے ڈاکو : گولی میرے سر میں لگی لیکن۔ ۔ ۔ ۔ ۔ !! اہلکار کی جذباتی گفتگو

    پنجاب اور سندھ کے دریائی علاقوں میں ڈاکوؤں کی پناہ گاہیں کئی دہائیوں سے موجود ہیں، جنہیں کچے کے ڈاکو کہا جاتا ہے۔

    ان میں رحیم یار خان دیگر کی نسبت زیادہ خطرناک علاقہ سمجھا جاتا ہے، کیونکہ یہاں ڈاکو انتہائی دیدہ دلیری سے اپنے ناپاک عزائم کو پورا کرتے ہیں۔

    ان ڈاکوؤں کیخلاف اب تک ایسا فیصلہ کن آپریشن کیوں نہ کیا گیا کہ ان کی مکمل بیخ کنی اور سرکوبی کی جاسکے اس قسم اور دیگر سوالات بھی ہیں جو عوام کے ذہنوں میں گردش کررہے ہیں۔

    ان ہی سوالات کے جوابات کیلیے اے آر وائی نیوز کے پروگرام سرعام کی ٹیم نے رحیم یار خان جا کر ڈی پی او عرفان سموں سے ملاقات کی اور ان سے کچے کے علاقے اور اس کے ڈاکوؤں سے متعلق تفصیلی گفتگو کی۔

    انہوں نے بتایا کہ کچے کا علاقہ دریاؤں کے کنارے واقع ہوتا ہے، خاص طور پر سندھ اور پنجاب کے علاقوں میں۔ یہ علاقہ ہموار اور زرخیز ہوتا ہے لیکن بارشوں کے موسم میں سیلاب کی زد میں آسکتا ہے۔

    مقابلے کے دوران ایک گولی میرے سر میں لگی لیکن ۔ ۔ ۔ ۔ پولیس اہلکار کا جذبہ قابل دید

    کچے کے علاقے میں ڈیوٹی پر موجود ایک پولیس اہلکار کا جذبہ قابل دید تھا، ٹیم سرعام سے گفتگو کرتے ہوئے اس جانباز سپاہی نے بتایا کہ ہم اپنی ڈیوٹی جہاد سمجھ کر ادا کرتے ہیں، اہلکار نے بتایا کہ ڈاکوؤں سے مقابلے کے دوران ایک گولی میرے سر میں لگی اور دوسری مرتبہ سر پھٹ گیا تھا جس میں 17 ٹانکے آئے لیکن میں نے ہمت نہیں ہاری اور آج بھی ڈیوٹی پر موجود ہوں۔ اہلکار نے بتایا کہ اس مقابلے میں پولیس کے 5 جوان شہید ہوئے تھے۔

    ڈی پی او عرفان سموں نے بتایا کہ گزشتہ تین ماہ کے دوران مختلف آپریشنز میں 33 ڈاکو ہلاک اور 50 سے زائد زخمی ہوئے ہیں اس کے علاوہ وہ خطرناک ڈاکو جن کے سروں کی بھاری قیمتیں مقرر تھیں انہیں بھی بڑی تعداد میں گرفتار کیا گیا ہے۔

  • کراچی سے اغوا تین نوجوانوں کی زنجیروں سے بندھی ویڈیو اہلخانہ کو موصول

    کراچی سے اغوا تین نوجوانوں کی زنجیروں سے بندھی ویڈیو اہلخانہ کو موصول

    کراچی کے 3 نوجوان کچے کے ڈاکوؤں کے جھانسے میں آکر اغوا ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق کچے کے ڈاکوؤں نے کراچی کے 2 کزن سمیت 3 نوجوان کو اغوا کرلیا، ڈاکوؤں نے مبینہ طور پر اغواء ہونے والے نوجوانوں کی زنجیروں میں بندھی ویڈیو اہلخانہ کو بھیج دی۔

    دو کزن سمیت 3 نوجوانوں کے اغواء کا مقدمہ  کراچی کے تھانہ رضویہ سوسائٹی میں درج کرلیا گیا ہے، مغوی نوجوان وحید آباد گلبہار کے رہائشی ہیں اور آن لائن صوفہ کارپٹ کلیننگ کا کام کرتے ہیں۔

    مقدمے کے متن کے مطابق مغوی نوجوانوں کے چچا نے مقدمہ درج کرایا، ان کا کہنا ہے کہ ڈاکو رہائی کے عوض 20 لاکھ روپے فی کس تاوان مانگ رہے ہیں۔

    نوجوانوں کے چچا نے پولیس کو بتایا کہ تینوں نوجوان 2 جنوری کی شب کراچی سے بذریعہ بس گھوٹکی روانہ ہوئے تھے، مبینہ طور پر ڈاکؤوں کی جانب سے بھیجی گئی ویڈیو میں مغوی نوجوانوں کی جانب سے آزاد کرانے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔

    دوسری جانب گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے کراچی کے 3 نوجوانوں کے اغواء کا نوٹس لے لیا ہے، گورنر سندھ نے آئی جی سندھ سے رابطہ کرکے مغوی نوجوان کی بازیابی کی ہدایت کی ہے۔

    گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کہا کہ اطلاعات ہیں اغواء کاروں نے  مغوی نوجوانوں کی بازیابی کے لئے لاکھوں روپے تاوان طلب کیا ہے، اغوا کاروں کا فوری سراغ لگا کر نوجوانوں کی جان و مال کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے۔