Tag: kafeel

  • سعودی عرب : کفیل سے متعلق اہم قوانین : غیرملکیوں کیلئے بڑی خبر

    سعودی عرب : کفیل سے متعلق اہم قوانین : غیرملکیوں کیلئے بڑی خبر

    سعودی عرب میں غیرملکی کارکنوں کے حقوق کا تحفظ وزارت افرادی قوت کی ذمہ داری ہوتی ہے، وزارت کی جانب سے آجر واجیر کے معاملات کو بہتر رکھنے کے لیے قوانین وضع کیے گئے ہیں جن پرعمل کرنا فریقین کی ذمہ ہوتی ہے۔

    مقررہ قوانین کے تحت کارکنوں کو نئی ملازمت شروع کرنے سے قبل تجرباتی مدت سے گزرنا ہوتا ہے جس کا مقصد آجرواجیر دونوں کے حقوق کا تحفظ ہوتا ہے۔

    تجرباتی مدت دومرحلوں پر ہوتی ہے ابتدائی طور پر 90 دن مقرر کی جاتی ہے تاہم اس میں مزید 3 ماہ کا اضافہ کیا جاسکتا ہے تاہم اس سے زیادہ تجرباتی مدت کے تحت کارکن کونہیں رکھا جاسکتا۔

    تجرباتی مدت کے ختم ہونے سے قبل قانون محنت کے تحت لازمی ہے کہ کارکن کے ساتھ باقاعدہ ملازمت کا معاہدہ کیا جائے جس سے فریقین کا متفق ہونا ضروری ہے۔

    جوازات کے ٹوئٹر پر ایک شخص نے دریافت کیا تجرباتی مدت کے دوران کفیل نے خروج نہائی لگایا تھا کیا اسے کینسل کیا جاسکتا ہے؟

    جوازات کا کہنا تھا کہ امیگریشن قانون میں کی جانے والی تبدیلیوں کے مطابق کارکن کی تجرباتی مدت کے دوران اور اقامہ بنے سے قبل ابشر یا مقیم اکاونٹ سے لگایا گیا کارکن کا فائنل ایگزٹ ویزہ کینسل نہیں کرایا جاسکتا۔

    کارکن کی تجرباتی مدت کے دوران لگائے جانے والے فائنل ایگزٹ پرلازمی طورپرسفرکیا جائے گا۔

    واضح رہے وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود آبادی جس کا سابق نام وزارت محنت تھا کے قانون کے تحت آجر واجیر کے حقوق کا تحفظ کیا گیا ہے۔

    وزارت کے قانون کے مطابق ورک ویزوں پرآنے والے کارکنوں کے لیے تجرباتی مدت 90 دن یا 3 ماہ مقرر ہے تاہم اس مدت میں مزید 3 ماہ اضافہ کرکے اسے چھ ماہ تک بڑھایا جاسکتا ہے۔

    تجرباتی مدت آجر واجیر دونوں کے مفاد میں ہوتی ہے اس کا مقصد جہاں آجر کو یہ سہولت دینا ہے کہ وہ اپنے کارکن کے کام کے معیار کے بارے میں جانچ سکے وہاں کارکن کو بھی یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کے بارے میں اچھی طرح آگاہ ہوسکے۔

    تجرباتی مدت نہ صرف نئے ورک ویزے پرآنے والے کارکن کے لیے ہوتی ہے بلکہ قانون کے مطابق پہلے سے مملکت میں رہنے والے اقامہ ہولڈرز بھی اگر کسی دوسری جگہ ملازمت اختیار کرنا چاہئیں تو انہیں حق ہے کہ وہ تجرباتی مدت کا انتخاب کریں اس دوران اگروہ کام کی نوعیت اور ذمہ داریوں سے مطمئن ہوں تو ملازمت کو جاری رکھنے کے لیے ایک برس کا معاہدہ کرسکتے ہیں۔

    جوازات کے ٹوئٹر پرایک شخص نے دریافت کیا، گھریلو ملازم کا اقامہ ہے، گزشتہ برس کورونا کی وجہ سے ماسک نہ لگانے پرجرمانہ درج ہے، اقامہ کی مدت ابھی باقی ہے کفالت تبدیل کرانے کے لیے موجود جرمانہ کی ادائیگی ضروری ہے یا اس کے بغیر کفالت تبدیل ہوسکے گی؟

    جوازات کا کہنا تھا قانون کے مطابق غیر ملکی کارکنوں کے اقامہ کی تجدید یا کفالت کی تبدیلی کےلیے ضروری ہے کہ جوازات کے مرکزی سسٹم میں کارکن کی فائل پرکسی قسم کی خلاف ورزی درج نہ ہو۔

    خلاف ورزی درج ہونے کی صورت میں اقامہ کی تجدید، خروج وعودہ کا اجرا، فائنل ایگزٹ یا کفالت کی تبدیلی ممکن نہیں ہوتی۔

    واضح رہے کہ جوازات کے قانون کے مطابق کارکن کے رہائشی معاملات کی انجام دہی کے لیے لازمی ہے کہ کسی قسم کا جرمانہ موجود نہ ہو۔

  • سعودی عرب : ملازمت کا نیا نظام کل سے نافذ، کیا ہونے والا ہے؟ جانیے!

    سعودی عرب : ملازمت کا نیا نظام کل سے نافذ، کیا ہونے والا ہے؟ جانیے!

    ریاض : سعودی عرب میں ملازمت کا نیا قانون کل بروز اتوار سے نافذ العمل ہوگا جس کے بعد کفالت کا نظام ختم ہوجائے گا۔ سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق مملکت میں اس وقت کم وبیش 8.44 ملین غیر ملکی افراد کام کر رہے ہیں جو براہ راست نئے قانون سے مستفید ہوں گے۔

    نئے قانون کے نفاذ کے بعد سعودی عرب میں کام کرنے والے غیر ملکیوں کو مختلف سہولتیں فراہم کی جائیں گی جن میں ملازمت کی تبدیلی کا اختیار بھی شامل ہے۔

    نئے قانون میں غیر ملکی کارکن کو ایک کمپنی سے دوسری کمپنی کے یہاں ملازمت کی اجازت کے لیے شرائط مقرر کی گئی ہیں۔

    غیر ملکی کارکن پہلے آجر کے یہاں سے دوسرے آجر کے ہاں ملازمت کا مجاز ہے بشرطیکہ نیا آجر ملازمت دینے کے لیے تیار ہو۔

    غیر ملکی کارکن موجودہ آجر کی منظوری کے بغیر ملازمت کا مصدقہ معاہدہ ختم ہونے پر دوسرے آجر کے پاس ملازمت کا حق دار ہے۔

    ملازمت کا نیا نظام تین نکات پر مشتمل ہے اور اس کے چار بڑے اہداف ہیں، اس میں آجر اور اجیر کے حقوق کا تحفظ، لیبر مارکیٹ میں لچکدار ماحول پیدا کرنا، لیبر مارکیٹ کو مزید پر کشش بنانا اور آجیر اور اجیر کے تعلقات کے سلسلے میں ملازمت کے معاہدے کی اہمیت کو منوانا اور اسے مزید مضبوط بنانا شامل ہے۔

    وزارت افرادی قوت لیبر مارکیٹ میں ہونے والی تبدیلیوں کو مد نظر رکھ کر نئے قوانین و ضوابط تیار کررہی ہے۔ محنتانوں کا تحفظ، ملازمت کے معاہدوں کی توثیق اور پیشہ وارانہ صحت وسلامتی کا فروغ اسی کا حصہ ہے۔ یہ لیبر مارکیٹ کو جدید بنانے کی طرف قدم ہے۔

  • تنخواہوں سے محروم مزدوروں کو سعودی حکومت نے بڑی خوشخبری سنادی

    تنخواہوں سے محروم مزدوروں کو سعودی حکومت نے بڑی خوشخبری سنادی

    ریاض : سعودی حکومت نے واضح کیا ہے کہ غیرممالک سے آنے والے افراد اپنے کفیل کی اجازت کے بغیر کفالت تبدیل کرانے کا حق محفوظ رکھتے ہیں، جو تین وجوہات پر مبنی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی وزارت محنت و سماجی بہبود آبادی نے عوام الناس کو مطلع کیا ہے کہ مختلف ممالک سے روزگار کے سلسلے میں آنے والے لوگوں کو کفالت کی تبدیلی کیلئے مشروط طور پر کفیل کی اجازت ضروری نہیں۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک پیغام میں وزارت محنت نے بتایا کہ غیر ملکی افراد کو تین وجوہات کی بنا پر اپنے کفیل کی اجازت کے بغیر کفالت یعنی اسپانسر شپ تبدیل کرانے کا حق حاصل ہے۔

    ٹوئٹر پرایک صارف کے سوال کے جواب میں ترجمان وزارت محنت کا کہنا تھا کہ قانون کی رو سے مملکت میں کام کرنے والے غیر ملکی کارکنوں کو تین صورتوں میں کفالت تبدیل کرانے کے لیے موجودہ کفیل کے این او سی کی ضرورت نہیں ہوگی۔

    پہلی یہ کہ اگر وہ کمپنی جس میں غیر ملکی کارکن کام کررہے ہیں گرین کیٹگری کے دوسرے درجے یعنی میڈیم کلاس میں ہو اور کارکن کا اقامہ اور لیبر کارڈ ایکسپائر ہو چکا ہو۔

    دوسری یہ کہ کارکن کو مسلسل تین ماہ سے تنخواہ نہ دی گئی ہو تاہم اس کا ثبوت فراہم کرنا لازمی ہے، بینک اکائونٹ میں تنخواہ کی ادائیگی کی صورت میں کارکن یہ بات آسانی سے ثابت کر سکتے ہیں۔

    تیسری صورت میں اگر کارکن وزارت محنت کی تحقیقاتی ٹیم کو یہ بات ثابت کر دے کہ اس کے خلاف آجر کی جانب سے ہروب ( کام سے فرار ) کی غلط رپوٹ کرائی گئی ہے تو کارکن کو یہ حق ہے کہ وہ اپنے کفیل کی اجازت کے بغیر دوسری جگہ کفالت تبدیل کرا سکتا ہے۔

    واضح رہے وزارت محنت کے قانون کے مطابق سعودی عرب میں کام کرنے والے غیر ملکیوں کو کفالت کی تبدیلی کے لیے موجودہ کفیل کی جانب سے این او سی لینا لازمی ہوتا ہے۔