Tag: Kalash

  • کالاشی نوجوان نے چترال کی تاریخ میں پہلی مرتبہ آزاد حیثیت سے کاغذات نامزدگی جمع کر ادیے

    کالاشی نوجوان نے چترال کی تاریخ میں پہلی مرتبہ آزاد حیثیت سے کاغذات نامزدگی جمع کر ادیے

    چترال: کالاش کمیونٹی کی تاریخ میں پہلی بار کسی کالاشی نوجوان نے بھی آزاد حیثیت سے کاغذات نامزدگی جمع کرا دیے۔

    اے آر وائی نیوز کے مقامی نمائندے سید نذیرحسین کی رپورٹ کے مطابق چترال کی تاریخ میں پہلی مرتبہ صوبائی اسمبلی حلقہ پی کے 2 لوئر چترال کے کالاش کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے نوجوان لوک رحمت نے جنرل نشست کے لیے آزاد اُمیدوار کی حیثیت سے اپنے کاغذات نامزدگی جمع کرا دیے۔

    چترال کی کالاش کمیونٹی کو اقلیتی برادری میں شمار کیا جاتا ہے، وہ اپنے رسوم و رواج کے اعتبار سے قدیم تہذیب و تمدن کی یاد دلاتے ہیں اور موجودہ زمانے میں منفرد حیثیت رکھتے ہیں۔

    کالاش کمیونٹی کے پڑھے لکھے نوجوان قبیلے کی قدیم رسومات کو فرسودہ قرار دے کر رہن سہن تبدیل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ لوک رحمت نے چترال کے نوجوان طبقے کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے آلہ کار بننے کی بجائے نوجوان قیادت کا ساتھ دے کر چترال کی ترقی میں اپنا کردار ادا کریں۔

    لوک رحمت نے اپنے پیغام میں کہا کہ روایتی سیاست دانوں نے قوم کو مایوسیوں کے سوا کچھ نہیں دیا، تاریخ گواہ ہے کہ ماضی کے ہر انقلاب میں نوجوان طبقے نے اہم کردار ادا کیا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ کالاش کیمونٹی کو اب تک قومی ورثہ قرار نہیں دیا گیا ہے، میری ترجیح اسے نیشنل ہیریٹیج ڈکلیئر کروانا ہے، اور اس کے بعد اس کی تعمیر و ترقی کے لیے لائحہ عمل بناؤں گا۔ اور آنے والے وقتوں میں کالاش سے مستقل طور پر ایک صوبائی اور ایک قومی اسمبلی کی سیٹ بنواؤں گا۔

  • ویڈیو رپورٹ: کالاش قبیلے کے تاریخی چومس فیسٹیول کا آغاز ہو گیا

    ویڈیو رپورٹ: کالاش قبیلے کے تاریخی چومس فیسٹیول کا آغاز ہو گیا

    چترال میں امن کے ثمرات جاری ہیں، کالاش فیسٹیول چومس کا جوش و خروش سے آغاز ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کے خوب صورت علاقے چترال میں کالاش قبیلے کے تاریخی چومس فیسٹیول کا وادئ بمبوریت، بریر اور رمبور میں باقاعدہ آغاز ہو گیا۔

    16 دسمبر سے شروع ہونے والا یہ فیسٹیول 22 دسمبر تک جاری رہے گا، جس میں مختلف تہوار منعقد کیے جائیں گے، جن میں جانوروں کی قربانی، آٹے سے مختلف کھانوں کی تیاری، بون فائر سمیت کئی دیگر تہوار منائے جا رہے ہیں۔

    کالاش ویلی میں منعقد ہونے والے اس تاریخی فیسٹیول کو دیکھنے کے لیے بڑی تعداد میں ملکی اور غیر ملکی سیاح وادی کا رخ کر رہے ہیں۔

  • کیلاش قبیلے کی خاتون نے برف میں پڑے زخمی نایاب پرندے کی جان بچا لی

    کیلاش قبیلے کی خاتون نے برف میں پڑے زخمی نایاب پرندے کی جان بچا لی

    چترال: کیلاش قبیلے کی خاتون نے برف میں پڑے زخمی نایاب پرندے مُنال کی جان بچا لی۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق وادئ چترال جو اپنے انوکھے رسم و رواج اور روایات کے لیے مشہور ہے، وادی کے کیلاش قبیلے کے لوگ بھی وادی کی طرح خوب صورت دل کے مالک ہیں، جہاں گلہ بی بی ان میں سے ایک ہے۔

    قبیلے سے تعلق رکھنے والی خاتون جہاں گلہ بی بی کو ایک نایاب پرندہ منال، جسے مقامی لوگ مرغ زریں بھی کہتے ہیں، برف میں زخمی حالت میں ملا، تو وہ اسے اٹھا کر اپنے گھر لے گئی۔

    جہاں گلہ نے گھر پر منال پرندے کی مرہم پٹی کی، دانہ پانی کھلایا اور پھر گرمائش پہنچانے کے لیے آگ کے قریب چھوڑ دیا۔

    خاتون نے بتایا ’’رات بھر تپش کے قریب گزارنے کے بعد زخمی پرندہ چلنے پھرنے کے قابل ہوا، تو میں نے محکمہ وائلڈ لائف کے اہل کاروں کو اطلاع کر دی۔‘‘

    جہاں گلہ بی بی کے مطابق یہ مرغ زریں ایک عقاب کے حملے میں زخمی ہو کر برف پوش علاقے میں گر گیا تھا۔

    جہاں گلہ بی بی نے پرندہ محکمہ وائلڈ لائف کے حوالے کرتے ہوئے کیلاشی زبان میں اس سے ایک مکالمہ بھی کیا، جس کا ترجمہ کچھ یوں بنتا ہے: ’’اے زخمی مرغ زریں! میں ابھی آپ کو ان لوگوں (محکمہ وائلڈ لائف) کے حوالے کر رہی ہوں، جو آپ کی زندگی اور بقا کے لیے ذمہ دار لوگ ہیں۔‘‘

    جہاں گلہ بی بی کی کال پر زخمی پرندے کو لے جانے کے لیے آنے والے محکمہ جنگلی حیات کے واچر بھی نہ صرف جہاں گلہ بی بی بلکہ پورے کیلاش قبیلے کی جنگلی حیات سے محبت کی گواہی دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ کیلاش کے لوگ زخمی مارخور یا کوئی اور جانور اور پرندہ جب دیکھتے ہیں، تو فوراً اس کی مدد کو پہنچ کر ریسکیو کرتے ہیں، اور پھر ہمیں اطلاع دے دیتے ہیں۔

    محکمہ جنگلی حیات کے مطابق اس کمیونٹی کا جنگلی حیات سے محبت کا ثبوت ملتا رہتا ہے۔

  • وادئ کیلاش میں بڑی پابندی عائد

    وادئ کیلاش میں بڑی پابندی عائد

    چترال: وادئ کیلاش میں زمین کی خرید و فروخت پر پابندی عائد کر دی گئی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق شمالی خیبر پختون خوا کے شہر چترال میں کیلاش قبیلے کی منفرد ثقافت کو محفوظ بنانے کے لیے ضلعی انتظامیہ نے وادی میں زمین کی خرید و فروخت پر پابندی عائد کر دی ہے۔

    ضلعی انتظامیہ لوئر چترال نے انٹکیویٹی ایکٹ 2016 کے تحت کیلاش میں زمین کی خرید و فروخت پر دفعہ 144 نافذ کر کے پابندی لگائی ہے۔

    انتظامیہ نے اس حوالے سے مراسلہ جاری کیا ہے جس کے مطابق وادئ کیلاش میں نئی تعمیرات پر بھی پابندی ہوگی۔

    ڈپٹی کمشنر لوئر چترال کے مطابق غیر مقامی افراد کیلاش میں پراپرٹی خرید کر اس پر تجارتی سرگرمیاں کر رہے ہیں، جس سے وادی کی منفرد ثقافت کو خطرہ لاحق ہے۔

    صوبائی حکومت سیاحت کو فروغ دے رہی ہے اور کیلاش وادی کی ثقافت کو تحفظ فراہم کرنے میں سنجیدہ ہے، اس کے لیے کیلاش ویلی ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی منظوری بھی دی گئی ہے۔

    انتظامیہ نے وادئ کیلاش میں جائیداد کی ہر قسم کی خرید و فروخت پر پابندی عائد کی ہے، انتظامیہ کے مطابق خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

  • سیاحوں کی حفاظت کے لیے کالاش قبیلے کی خواتین پولیس اہلکار

    سیاحوں کی حفاظت کے لیے کالاش قبیلے کی خواتین پولیس اہلکار

    پشاور: وادی چترال کے قبیلے کالاش کی بہادر خواتین پولیس میں شامل ہو کر سیاحوں کی حفاظت کے فرائض انجام دے رہی ہیں۔

    کالاش قبیلے کی خواتین اپنی بہادری کی وجہ سے بے حد مشہور ہیں۔ یہ خواتین کالاش میں آنے والے سیاحوں کی حفاظت کے لیے بھی کمر بستہ ہیں۔

    خیبر پختونخواہ پولیس میں اسپیشل سروس ڈیوٹی پر موجود 11 خواتین سیاحوں کو علاقے کے رسم و رواج سے آگاہ کرتی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی یہ سیاحوں کو سیکیورٹی بھی فراہم کرتی ہیں۔

    چترال کے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر فرقان بلال کا کہنا ہے کہ یہ خواتین سنہ 2013 سے یہ ڈیوٹی انجام دے رہی ہیں۔

    کالاش قبیلے سے کل 86 افراد سیکیورٹی فورسز میں اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں جن میں یہ 11 خواتین بھی شامل ہیں۔

    اس سے قبل رواں برس عام انتخابات میں کالاش قبیلے سے تعلق رکھنے والے وزیر زادہ پہلی بار اپنے قبیلے کی نمائندگی کرنے صوبائی اسمبلی پہنچے ہیں۔

    وزیر زادہ نے پاکستان تحریک انصاف کے ٹکٹ پر الیکشن لڑ کر فتح حاصل کی اور وہ پاکستان کی تاریخ کے پہلے کالاشی شخص ہیں جو اسمبلی میں پہنچے ہیں۔

  • پہلی بار کالاش قبیلے کا فرد رکن اسمبلی ہوگا

    پہلی بار کالاش قبیلے کا فرد رکن اسمبلی ہوگا

    پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ضلع چترال کے اقلیتی قبیلے کالاش کا ایک شخص رکن اسمبلی بننے جارہا ہے۔

    کالاش قبیلے سے تعلق رکھنے والے وزیر زادہ پاکستان کی تاریخ کے پہلے کالاشی ہوں گے جو صوبائی اسمبلی میں اپنے قبیلے کی نمائندگی کریں گے۔

    وزیر زادہ پاکستان تحریک انصاف کے ٹکٹ پر اقلیتی نشست پر پختونخواہ اسمبلی میں جائیں گے۔

    انہوں نے پالیٹیکل سائنس میں ماسٹرز کیا ہے جبکہ وہ ایک سرگرم سیاسی و انسانی حقوق کے کارکن بھی ہیں۔

    وزیر زادہ کا کہنا ہے کہ اسمبلی میں پہنچنے کے بعد وہ صرف کیلاش قبیلے ہی نہیں بلکہ پورے چترال کی ترقی کے لیے کام کریں گے۔

    انہوں نے کہا کہ یہ علاقہ ہزاروں سال کی تاریخ اور ثقافت رکھتا ہے تاہم یہاں کے لوگ شناخت کے بحران کا شکار ہیں۔ کالاشیوں کے مذہب کا علیحدہ خانہ نہ ہونے کی وجہ سے دستاویزات میں انہیں ہندو، عیسائی یا کسی اور مذہب کا لکھا جاتا ہے۔

    یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف آج تک چترال سے کوئی نشست نہیں حاصل کرسکی۔

    اس برس انتخابات میں بھی تحریک انصاف کے امیدواروں کو شکست ہوئی جبکہ متحدہ مجلس عمل کے امیدوار کامیاب ہوئے ہیں۔

    خیال رہے کہ گزشتہ برس ہونے والی مردم شماری میں پشاور ہائیکورٹ کے حکم پر کالاش برادری کے مذہب کا خانہ بھی مردم شماری فارم میں شامل کیا گیا تھا۔

    مردم شماری فارم میں کالاشی مذہب کا خانہ شامل کرنے کی درخواست بھی وزیر زادہ اور ایک اور کالاشی فرد یوک رحمت نے پشاور ہائیکورٹ میں دی تھی۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز ملک میں عام انتخابات کے بعد غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کو برتری حاصل ہے۔

    تحریک انصاف کو قومی اسمبلی کی 116 نشستوں کے ساتھ صوبہ خیبر پختونخواہ میں بھی برتری حاصل ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • عدالت کا مردم شماری فارم میں کالاش مذہب کا خانہ شامل کرنے کا حکم

    عدالت کا مردم شماری فارم میں کالاش مذہب کا خانہ شامل کرنے کا حکم

    پشاور: پشاور ہائیکورٹ نے مردم شماری کے فارم میں کالاش برادری کے مذہب کا خانہ شامل کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور ہائی کورٹ نے حکم دیا ہے کہ صوبہ خیبر پختونخواہ کے ضلع چترال میں آباد کالاش برادری کے مذہب کا خانہ مردم شماری کے فارم میں شامل کیا جائے۔

    پشاور ہائی کورٹ کے دو رکنی بنچ نے کالاش برادری کے ارکان یوک رحمت اور وزیر دارہ کی درخواست پر سماعت کے بعد محکمہ شماریات کو حکم جاری کیا کہ چترال کے ان علاقوں میں ابھی مردم شماری نہیں ہوئی اس لیے یہاں مردم شماری کے آغاز سے قبل ہی فارم میں کالاش مذہب کو شامل کرنے کو یقینی بنایا جائے۔

    مزید پڑھیں: مردم شماری کے بلاک 2 میں خانہ شماری کا مرحلہ مکمل

    یاد رہے کہ کالاش برادری نے مردم شماری کے فارم میں اپنے مذہب کا نام شامل نہ کرنے پر پشاور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

    درخواست گزاروں کا کہنا تھا کہ مردم شماری کے فارم میں پاکستان میں موجود تمام بڑی اقلیتوں کو شامل کیا گیا لیکن کالاش مذہب کو شامل نہیں کیا گیا، حالانکہ اس مذہب کے پیروکار طویل عرصے سے یہاں پر مقیم ہیں۔

    عدالت کے حکم کے بعد حکومت کی جانب سے پیروی کرنے والے ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو یقین دلایا کہ مردم شماری کے فارم میں کالاش مذہب کے نام کا خانہ شامل کیا جائے گا۔

    درخواست گزاروں کے وکیل کے مطابق کالاش برادری چترال میں آباد ہے جہاں مردم شماری کا آغاز 25 اپریل سے شروع ہونے والے دوسرے مرحلے میں ہوگا۔