Tag: Kalash Valley

  • وادی کیلاش کے لیے خصوصی اتھارٹی قائم

    وادی کیلاش کے لیے خصوصی اتھارٹی قائم

    پشاور: خیبر پختونخواہ کی وادی کیلاش کے لیے خصوصی اتھارٹی قائم کردی گئی، اتھارٹی کیلاش میں تمام ترقیاتی اسکیموں کی نگرانی کرے گی جبکہ وادی کی سیاحت کو فروغ بھی دے گی۔

    تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخواہ کی صوبائی حکومت نے کیلاش ویلیز ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی منظوری دے دی، 4 ہزار آبادی والے علاقے کیلاش کے لیے اسپیشل اتھارٹی قائم کی گئی ہے۔

    جاری کردہ دستاویز کے مطابق اتھارٹی کیلاش میں نئی عمارت نہیں بننے دے گی اور کیلاش قبیلے میں تمام ترقیاتی اسکیموں کی نگرانی کرے گی، کیلاش قبیلے میں قائم عمارتوں کو نہیں گرایا جائے گا۔

    اتھارٹی کا مقصد کیلاش کی ثقافت کو محفوظ کرنا ہے جبکہ اس سے وادی کیلاش کی سیاحت کو فروغ بھی دیا جاسکے گا۔

    خیال رہے کہ صوبائی کابینہ نے کالام، کمراٹ اور کیلاش کے لیے الگ اتھارٹیز کے قیام کی منظوری دی تھی۔

    دستاویزات کے مطابق اتھارٹیز کے قیام سے ان علاقوں کی سیاحت کو مزید تقویت ملے گی جبکہ اتھارٹیز علاقوں کا قدرتی حسن برقرار رکھنے کے لیے کردار ادا کریں گی۔

  • وادی کالاش: شہریوں اور سیاحوں کے لیے حکومت کا بڑا اقدام

    وادی کالاش: شہریوں اور سیاحوں کے لیے حکومت کا بڑا اقدام

    چترال: صوبہ خیبر پختونخواہ کے ضلع چترال کے علاقے کالاش میں سڑکیں بنانے کے لیے نیشنل ہائی وے اتھارٹی کی جانب سے ٹینڈر جاری کردیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے چترال کے علاقے کالاش میں سڑکیں بنانے کے لیے ٹینڈر جاری کردیے۔ سڑکوں کی تعمیر پر 4.86 ارب روپے لاگت آئے گی۔

    علاقے میں بنائی جانے والی سڑکوں کی تعمیر کا کام بروز (گاؤں) کے علاقے سے شروع کیا جائے گا جو ایون (گاؤں) کے تمام علاقوں کو آپس میں منسلک کرے گا۔

    ہائی وے اتھارٹی کا کہنا ہے کہ سڑکوں کی تعمیر سے ان دشوار گزار علاقوں تک رسائی ملے گی جس سے علاقے میں سیاحت کو فروغ ملے گا۔

    مزید پڑھیں: چترال میں سولہ لاکھ پودے لگانے کی مہم کا آغاز

    علاوہ ازیں سڑکوں کی تعمیرات اور بعد ازاں سیاحت میں بہتری سے مقامی افراد کو روزگار بھی میسر آئے گا۔ ٹینڈر کی مزید تفصیلات اس لنک سے حاصل کی جاسکتی ہیں۔

    واضح رہے کہ چترال کو قدرتی مناظر کی وجہ سے جنت نظیروادی تصور کیا جاتا ہے اور دنیا بھر سے سیاح اس علاقے کا دورہ کرنے کے لیے آتے ہیں، سڑک کی تعمیر کے بعد امکان ہے کہ سیاحوں کی بڑی تعداد یہاں کا رخ کرے گی۔

    چترال اور بالخصوص وادی کلاش جانے والے سیاحوں یا مقامی افراد کو دشوار گزار راستوں کی مسافت طے کر کے وادی تک پہنچنا ہوتا ہے، پُرخطر راستوں پر کوئی نیا ڈرائیور گاڑی نہیں چلا سکتا اس لیے وہاں کے مقامی مخصوص گاڑیوں میں بیٹھا کر سیاحوں کو علاقے کی سیر کرواتے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: ٹماٹر – چترال میں سماجی تبدیلی کا ذریعہ

    کوہ ہندو کش پہاڑی سلسلے پر واقع حسین وادی صوبہ خیبرپختونخواہ کا حصہ ہے اور 380 کلو میٹر کا طویل راستہ افغانستان ، تاجکستا، ازبکستان، کرغستان کی سرحدوں سے ملتا ہے جس کی وجہ سے اس علاقے کو بہت اہمیت حاصل ہے۔

     


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔