Tag: Kalbushan

  • کلبھوشن کیس، پاکستان نے عالمی عدالت میں جواب جمع کرادیا

    کلبھوشن کیس، پاکستان نے عالمی عدالت میں جواب جمع کرادیا

    ہاگ: پاکستان نے بھارتی خفیہ ایجنسی را کے جاسوس اور دہشت گرد کلبھوشن یادوو سے متعلق عالمی عدالتِ انصاف میں جواب کرادیا۔

    سفارتی ذرائع کے مطابق پاکستان کی جانب سے دفتر خارجہ کی ڈائریکٹر برائے انڈیا ڈاکٹر فریحہ نے 400 صفحات پر مشتمل جواب عالمی عدالتِ انصاف میں کرادیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی سی جے میں جمع کرائے گئے جواب میں بھارتی اعتراضات اور کلبھوشن کے حوالے سے واضح مؤقف اختیار کیاگیا ہے، پاکستان کی جانب سے جواب الجواب میں یہ پہلا جواب ہوگا، جس میں بھارتی سوالات اور اعتراضات پر تفصیل سے جواب دیا گیا۔

    واضح رہے کہ اس سے پہلے کلبھوشن کیس میں پاکستان نے جواب دسمبر 2017 میں جمع کرایا تھا۔

    مزید پڑھیں: کلبھوشن کو کسی صورت بھارت کے حوالے نہیں کیا جائے گا، دفتر خارجہ

    خیال رہے کہ چند ماہ قبل دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل نے کہا تھا کہ پاکستان عالمی عدالتِ انصاف میں کلبھوشن کیس سے متعلق جواب جولائی میں جمع کرائے گا، کلبھوشن کو کسی صورت بھارت کے حوالے نہیں کیا جائے گا۔

    کلبھوشن کی گرفتاری

    گزشتہ سال 3 مارچ2016 کو حساس اداروں نے بلوچستان سے بھارتی جاسوس اور نیوی کے حاضرسروس افسر کلبھوشن یادیو کوگرفتار کیا تھا۔

    یاد رہے کہ رواں برس 10 اپریل کو پاکستان کی جاسوسی اور کراچی اور بلوچستان میں تخریبی کارروائیوں میں ملوث بھارتی ایجنٹ کلبھوشن یادیو کو فوجی عدالت سے سزائے موت سنادی گئی تھی۔

    آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا تھا کہ بھارتی خفیہ ایجنسی را کے حاضر سروس افسرکلبھوشن یادیو کو یہ سزا پاکستان میں جاسوسی اور تخریب کاری کی کارروائیوں پرسنائی گئی تھی۔

    یہ بھی پڑھیں: کلبھوشن یادیو بھارتی جاسوس ہے، بھارتی میڈیا کا اعتراف

    واضح رہے کہ بھارتی میڈیا بھی کلبھوشن یادوو کے جاسوس ہونے کی تصدیق کرچکا ہے، گزشتہ برس ذرائع ابلاغ نے رپورٹ جاری کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ ’بھارتی جاسوس اپنی احمقانہ حرکتوں کی وجہ سے گرفتار ہوا‘۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • کلبھوشن کیس: بھارت کو قونصلر رسائی مل سکتی ہے، سرتاج عزیز

    کلبھوشن کیس: بھارت کو قونصلر رسائی مل سکتی ہے، سرتاج عزیز

    اسلام آباد: مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ عالمی عدالت میں پاکستان کا مقدمہ بہت مضبوط ہے، کلبھوشن کے معاملے میں بھارت صرف قونصلر رسائی حاصل کرسکتا ہے۔

    اے آر وائی سے گفتگو کرتے ہوئے مشیر خارجہ نے کہا کہ بھارت صرف قونصلر رسائی حاصل کرسکتا ہے، جس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا، عالمی عدالت میں پاکستان ایک نئی حکمت عملی کے ساتھ جائیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان چاہیے تو کشمیر کا مسئلہ عالمی عدالت لے جا سکتاہے مگر آئی سی جے میں کوئی اور اہم مسئلہ لے جانے کی ضرورت ہے، اس لیے پاکستان نے اُس کی حکمت عملی تیار کرلی ہے۔

    سرتاج عزیز نے کہا کہ اپنی حکمت عملی میڈیا میں نہیں بتائیں گے تاہم وقت آنے پر سب کو اس کا اندازہ ہوجائے گا۔

    پڑھیں: کلبھوشن عالمی عدالت کیس: بھارت مطمئن نہیں کرپایا

    یاد رہے بھارت نے اپنے جاسوس کو بچانے کے لیے عالمی عدالت انصاف میں درخواست دائر کی تھی، جہاں پاکستانی وکیل خاور قریشی نے ملک کی نمائندگی کرتے ہوئے دلائل پیش کیا۔ آئی سی جے نے دونوں ممالک کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ سنایا کہ کبلھوشن کی پھانسی معطل کی جائے اور اسے کونسلر تک رسائی دی جائے۔

  • عالمی عدالت نے کلبھوشن کو قونصلر رسائی دینے کا حکم نہیں دیا، عبدالباسط

    عالمی عدالت نے کلبھوشن کو قونصلر رسائی دینے کا حکم نہیں دیا، عبدالباسط

    نئی دہلی: بھارت میں تعینات پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط نے کہا ہے کہ کلبھوشن یاددو دہشت گرد ہے، عالمی عدالت نے بھارتی جاسوس کو قونصلر تک رسائی سے متعلق حکم نہیں دیا۔

    بھارتی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے عبد الباسط نے کہا کہ پاکستان آئی سی جے سے معاہدے کے تحت احکامات کو مانے گا مگر قومی سلامتی کے معاملے پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ کلبھوشن دہشت گرد ہے، عالمی عدالت انصاف کا حکم نامہ عارضی ہے اور اس کا حتمی فیصلے سے کوئی تعلق نہیں، آئی سی جے نے قونصلر رسائی سے متعلق کوئی حکم جاری نہیں کیا۔

    پاکستانی ہائی کمشنر نے کہا کہ کلبھوشن کیس میں جلد بازی کی ضرورت نہیں کیونکہ وہ عام شہری نہیں بلکہ دہشت گرد ہے، کلبھوشن پاکستان مخالف سرگرمیوں میں ملوث پایا گیا جس کے ثبوت بھی موجود ہیں۔

    یاد رہے کبلھوشن کو بچانے کے لیے بھارت کی جانب سے عالمی عدالت انصاف میں درخواست دائر کی گئی تھی جس پر آئی سی جے نے فیصلہ سناتے ہوئے عارضی حکم نامہ جاری کیا ہے۔

  • کلبھوشن کو بچانے کے لیے بھارت کی ایک اور چال

    کلبھوشن کو بچانے کے لیے بھارت کی ایک اور چال

    نئی دہلی: مودی حکومت نے بھارتی جاسوس کلبھوشن کو بچانے کے لیے ایک اور چال کھیلنے کی کوشش کی اور پاکستان سے ملزم کی صحت کے سرٹیفیکٹ مانگ لیے۔

    بھارتی وزیر خارجہ کے ترجمان گوپال بگلے نے جمعرات کے روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کے سابق نیوی افسر کلبھوشن کو پاکستان نے سزائے موت سنائی، کئی برس سے ہماری اُس سے ملاقات نہیں ہوئی ہمیں کلبھوشن کی صحت کے حوالے سے بہت فکر ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ’’بھارتی حکومت نے کافی عرصے سے کلبھوشن کو نہیں دیکھا اور نہ ہی اُس سے ملاقات کی کیونکہ وہ پاکستان کی حراست میں ہے، پاکستانی حکومت سے مطالبہ ہے کہ وہ کلبھوشن کی صحت کے سرٹیفیکٹ مہیا کرے‘‘۔

    بگلے نے کہا کہ ہم نے پاکستانی حکومت سے درخواست کی ہے کہ وہ اس معاملے میں تعاون کرے، جس کے بعد ہم اُن کے جواب کے منتظر بھی ہیں اور امید ہے کہ اس معاملے کو پاکستانی حکومت سنجیدگی سے دیکھے گی۔

    دوسری جانب ترجمان دفتر خارجہ نے واضح مؤقف اختیار کیا ہے کہ کلبھوشن کو ثبوت و شواہد کی بنیاد پر  سزا سنائی گئی ہے، قانون کے تحت کسی بھی جاسوس کو کونسلر تک رسائی نہیں دی جاتی۔

  • وزیراعظم کلبھوشن کو بھارت کے حوالے کرسکتے ہیں، بابر اعوان

    وزیراعظم کلبھوشن کو بھارت کے حوالے کرسکتے ہیں، بابر اعوان

    اسلام آباد: سینئرقانون دان بابر اعوان نے کہاہے کہ پاناما کیس کے فیصلے میں اگر آرٹیکل 62 ، 63 لاگو ہوا تو پارلیمنٹ خالی ہوجائے گی تاہم جو ایماندار لوگ ہیں وہ بیٹھیں رہیں گے، نوازشریف کے بھارت کے ساتھ تجارتی تعلقات ہیں اس لیے انہوں نے خاموشی اختیار کی ہوئی ہے ممکن ہے وزیراعظم کلبھوشن کو بھارت کے حوالے کردیں۔

    اے آر وائی کے پروگرام سوال یہ ہے میں گفتگو کرتے ہوئے بابر اعوان نے کہا کہ جب نوازشریف وزیراعظم نہیں تھے تو اُن کے بچوں کا ذریعہ معاش کیا تھا؟ کیونکہ اُس وقت اُن کے بچے نابالغ اور زیرکفالت تھے اور وہ اپنا کاروبار نہیں بنا سکتے تھے۔

    انہوں نے کہا کہ ماضی میں جتنے بھی فیصلے آئے تو اُن کے فیصلے نظریہ ضرورت کے تحت کیے گئے تاہم اس بار لگتا ہے کہ عدالت فیصلہ کرنے سے قبل ہر چیز کو مدنظر رکھے گی کیونکہ پاناما کے معاملے پر سب سے مضبوط کیس طاہر القادری لے کر گئے تھے جس پر عدالت نے اُن سے پوچھا کے وہ کہاں رہائش پذیر ہیں۔

    اثاثے چھپانے سے متعلق پوچھے گئے سوال پر بابر اعوان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی عوامی عہدے دار اپنے اثاثہ جات چھپاتاہے، تو اس کا مطلب غلط بیانی ہوتی ہے ۔ کیا اس صورت میں کوئی شخص صادق اورامین رہے گا؟یہی باتیںآئین کے آرٹیکل62 اور 63 میں بھی موجود ہیں۔ اگر کوئی شخص اپنے اثاثہ جات چھپاکررکھتا ہے۔ اور ظاہر ہونے کے بعد ان کوقبول کرے تو وہ مجرم تصور کیا جائے گا اور وہ 62 اور 63 کے دائرہ کار سے نہیں نکل سکتا۔

    مکمل انٹرویو کی ویڈیو دیکھیں

    بابر اعوان نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے پاناما کیس میں فریق نہ بن کر بہت بڑی غلطی دوہرائی جیسے انہوں نے 1985 کے انتخابات میں حصہ نہ لے کر کی تھی، ماضی میں عدالتوں کا رُخ لاڑکانہ کی طرف ہوتا تھا مگر اب ججز کے ریمارکس سے لگتا ہے کہ تختِ لاہور بھی احتساب سے بچ نہیں سکے گا۔

    اُن کا کہنا تھا کہ جن لوگوں کا برگر یوتھ کہہ کر مذاق اڑایا جاتا تھا وہ باہر نکلے اور جو خود کو بڑے ہی نظریاتی کہہ رہے تھے وہ گھروں میں دبک کر بیٹھ گئے ۔ اس کیس میں سوشل میڈ یا نے بھی اہم کردار ادا کیا اور تمام تر مشکلات کے باوجود مین اسٹریم میڈیا نے بھی جرات کا مظاہرہ کرکے عوام کے ساتھ کھڑے رہے ۔

    کلبھوشن یادوو کے حوالے سے بابر اعوان نے کہا کہ ہمیں بھارت سے سبق لینے کی کوئی ضرورت نہیں مگر خبریں زیرگردش ہیں کہ نوازشریف کلبھوشن کو بھارت کے حوالے کردیں گے کیونکہ اُن کے بھارت میں کاروبار ہیں اور بعض لوگوں کا خیال ہے کہ انہوں نے اس معاملے پر اس لیے خاموشی اختیار کی ہوئی ہے۔

  • نوازشریف کلبھوشن کو بھارت کے حوالے کرسکتے ہیں، بابر اعوان

    نوازشریف کلبھوشن کو بھارت کے حوالے کرسکتے ہیں، بابر اعوان

    اسلام آباد: سینئرقانون دان بابر اعوان نے کہاہے کہ پاناما کیس کے فیصلے میں اگر آرٹیکل 62 ، 63 لاگو ہوا تو پارلیمنٹ خالی ہوجائے گی تاہم جو ایماندار لوگ ہیں وہ بیٹھیں رہیں گے، نوازشریف کے بھارت کے ساتھ تجارتی تعلقات ہیں اس لیے انہوں نے خاموشی اختیار کی ہوئی ہے ممکن ہے وزیراعظم کلبھوشن کو بھارت کے حوالے کردیں گے۔

    اے آر وائی کے پروگرام سوال یہ ہے میں گفتگو کرتے ہوئے بابر اعوان نے کہا کہ جب نوازشریف وزیراعظم نہیں تھے تو اُن کے بچوں کا ذریعہ معاش کیا تھا؟ کیونکہ اُس وقت اُن کے بچے نابالغ اور زیرکفالت تھے اور وہ اپنا کاروبار نہیں بنا سکتے تھے۔

    انہوں نے کہا کہ ماضی میں جتنے بھی فیصلے آئے تو اُن کے فیصلے نظریہ ضرورت کے تحت کیے گئے تاہم اس بار لگتا ہے کہ عدالت فیصلہ کرنے سے قبل ہر چیز کو مدنظر رکھے گی کیونکہ پاناما کے معاملے پر سب سے مضبوط کیس طاہر القادری لے کر گئے تھے جس پر عدالت نے اُن سے پوچھا کے وہ کہاں رہائش پذیر ہیں۔

    پڑھیں: ’’ بھارتی جاسوس کلبھوشن یاد یو کو سزائے موت سنا دی گئی، آئی ایس پی آر ‘‘

    اثاثے چھپانے سے متعلق پوچھے گئے سوال پر بابر اعوان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی عوامی عہدے دار اپنے اثاثہ جات چھپاتاہے، تو اس کا مطلب غلط بیانی ہوتی ہے ۔ کیا اس صورت میں کوئی شخص صادق اورامین رہے گا؟یہی باتیںآئین کے آرٹیکل62 اور 63 میں بھی موجود ہیں۔ اگر کوئی شخص اپنے اثاثہ جات چھپاکررکھتا ہے۔ اور ظاہر ہونے کے بعد ان کوقبول کرے تو وہ مجرم تصور کیا جائے گا اور وہ 62 اور 63 کے دائرہ کار سے نہیں نکل سکتا۔

    مزید پڑھیں: ’’ کلبھوشن کو پھانسی پرحکومت کی گھبراہٹ سمجھ سے بالاتر ہے، شیریں مزاری ‘‘

    بابر اعوان نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے پاناما کیس میں فریق نہ بن کر بہت بڑی غلطی دوہرائی جیسے انہوں نے 1985 کے انتخابات میں حصہ نہ لے کر کی تھی، ماضی میں عدالتوں کا رُخ لاڑکانہ کی طرف ہوتا تھا مگر اب ججز کے ریمارکس سے لگتا ہے کہ تختِ لاہور بھی احتساب سے بچ نہیں سکے گا۔

    اُن کا کہنا تھا کہ جن لوگوں کا برگر یوتھ کہہ کر مذاق اڑایا جاتا تھا وہ باہر نکلے اور جو خود کو بڑے ہی نظریاتی کہہ رہے تھے وہ گھروں میں دبک کر بیٹھ گئے ۔ اس کیس میں سوشل میڈ یا نے بھی اہم کردار ادا کیا اور تمام تر مشکلات کے باوجود مین اسٹریم میڈیا نے بھی جرات کا مظاہرہ کرکے عوام کے ساتھ کھڑے رہے ۔

    مکمل انٹرویو دیکھیں

    کلبھوشن یادوو کے حوالے سے بابر اعوان نے کہا کہ ہمیں بھارت سے سبق لینے کی کوئی ضرورت نہیں مگر خبریں زیرگردش ہیں کہ نوازشریف کلبھوشن کو بھارت کے حوالے کردیں گے کیونکہ اُن کے بھارت میں کاروبار ہیں اور بعض لوگوں کا خیال ہے کہ انہوں نے اس معاملے پر اس لیے خاموشی اختیار کی ہوئی ہے۔