Tag: Kalbushan Case

  • عالمی عدالت نے کلبھوشن کیس دوبارہ سننے کی یقین دہانی کرادی، اٹارنی جنرل

    عالمی عدالت نے کلبھوشن کیس دوبارہ سننے کی یقین دہانی کرادی، اٹارنی جنرل

    اسلام آباد: عالمی عدالتِ انصاف میں کلبھوشن کیس کی پیروی کے لیے جانے والے اٹارنی جنرل نے کہا ہے کہ پاکستان واضح کرچکا ہے کہ آئی سی جے کو بھارتی جاسوس کی سماعت کا اختیار حاصل نہیں ہے، عالمی عدالت نے کلبھوشن یادیو کیس کی دوبارہ سماعت کی یقین دہانی کرادی۔

    تفصیلات کے مطابق ہیگ میں عالمی عدالت انصاف کے سربراہ سے پاکستان اور بھارت کے وفد کی ملاقات ہوئی جس میں ٹائم لائن پر مشاورت کی گئی، ملاقات میں جوابی دلائل جمع کروانے کے لیے ٹائم لائن طے کی گئی۔

    پاکستان کی جانب سے کلبھوشن کیس کی سماعت کے لیے آئی سی جے جانے والے اٹارنی جنرل نے عالمی عدالتِ انصاف کے سربراہ پر واضح کیا کہ کلبھوشن کیس کی سماعت آئی سی جے کے دائرہ اختیار میں نہیں ہے۔

    اٹارنی جنرل آفس نے کہا کہ عالمی عدالت نے ابھی طریقہ کار سے متعلق کوئی فیصلہ نہیں دیا اور نہ ہی عدالتی میرٹ پر کوئی فیصلہ کیا گیا، آئی سی جے کے سربراہ نے کلبھوشن کیس کی سماعت دوبارہ کرنے کی یقین دہانی کروائی۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان واضح کرچکا ہے کہ آئی سی جے کو کلبھوشن کیس کی سماعت کا اختیار نہیں ہے، پاکستان آئندہ ہونے والی سماعت میں پاکستان کی جانب سے ان ہی نکات پر دلائل دیے جائیں گے تاہم آئندہ سماعت کے لیے آئی سی جے نےطریقہ کارسےمتعلق کوئی فیصلہ نہیں دیا۔

    اسی سے متعلق: کلبھوشن کیس: عالمی عدالت میں وکلاء کی ٹیم تبدیل نہ کرنے کا فیصلہ

    اٹارنی جنرل آفس کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ بھارت نے آئی سی جے سے کلبھوشن کی رہائی کے لیے استدعا کی تاہم بھارت اپنے جاسوس کی رہائی حاصل نہیں کرسکتا۔

  • کلبھوشن کیس: اٹارنی جنرل کی سربراہی میں 5 رکنی وفد ہیگ پہنچ گیا

    کلبھوشن کیس: اٹارنی جنرل کی سربراہی میں 5 رکنی وفد ہیگ پہنچ گیا

    اسلام آباد: عالمی عدالت انصاف میں کلبھوشن کیس کی پیروی کرنے کے لیے اٹارنی جنرل کی سربراہی میں 5 رکنی وفد ہیگ پہنچ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کی جانب سے عالمی عدالتِ انصاف میں کلبھوشن کیس سماعت کے لیے اٹارنی جنرل کی سربراہی میں 5 رکنی وفد ہیگ پہنچ گیا، وفد میں اٹارنی جنرل اشتر اوصاف ، ڈی جی ساؤتھ ایشیا ڈاکٹر فیصل اور بیرسٹر خاور سمیت پانچ لوگ موجود ہیں۔

    ہیگ میں 8 جون پاکستانی وقت کے مطابق دوپہر تین بجے کلبھوشن کیس سے متعلق قانونی ٹیم سے مٹینگ کرے گی جس کے بعد پاکستان عالمی عدالتِ انصاف میں مقدمے کی پیروی کے لیے 3 ایڈہاک ججز کو نامز کرے گا۔

    پڑھیں: کلبھوشن کیس: عالمی عدالت میں وکلاء کی ٹیم تبدیل نہ کرنے کا فیصلہ

    پاکستان کی جانب سے نامزد کیے جانے والے ججز میں سابق چیف جسٹس ناصر الملک، جسٹس تصدق حسین جیلانی شامل ہیں علاوہ ازیں ایڈہاک ججز کے لیے سابق اٹارنی جنرل مخدوم علی کا نام بھی شامل کیا گیا ہے۔

    عالمی عدالتِ انصاف میں کلبھوشن کیس کی سماعت کے لیے بھارت کی جانب سے پہلے ہی ایڈہاک جج تعینات ہے تاہم وہاں پاکستان کی نشست خالی تھی جس کو پُر کیا جائے گا۔

    مزید پڑھیں: کلبھوشن کیس: بھارت کو قونصلر رسائی مل سکتی ہے، سرتاج عزیز

    یاد رہے بھارت نے اپنے جاسوس کو بچانے کے لیے عالمی عدالت انصاف میں درخواست دائر کی تھی، جہاں پاکستانی وکیل خاور قریشی نے ملک کی نمائندگی کرتے ہوئے دلائل پیش کیا۔ آئی سی جے نے دونوں ممالک کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ سنایا کہ کبلھوشن کی پھانسی معطل کی جائے اور اسے کونسلر تک رسائی دی جائے۔

  • کلبھوشن کیس: عالمی عدالت میں وکلاء کی ٹیم تبدیل نہ کرنے کا فیصلہ

    کلبھوشن کیس: عالمی عدالت میں وکلاء کی ٹیم تبدیل نہ کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: مشیر خارجہ سرتاج عزیز اور وکیل خاور قریشی کی ملاقات میں اتفاق کیا گیا ہے کہ عالمی عدالت انصاف میں کلبھوشن کیس کی پیروی کرنے والی وکلا کی ٹیم تبدیل نہیں کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق مشیر خارجہ سرتاج عزیز کی خاور قریشی سے ملاقات ہوئی اور اُس میں عالمی عدالت انصاف میں کلبھوشن کیس کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

    دونوں شخصیات نے اتفاق کیا کہ عالمی عدالت انصاف نے کبلھوشن کو کسی قسم کا ریلیف نہیں دیا اور نہ ہی اپنے دائرہ اختیار سے ہٹ کر کوئی فیصلہ سنایا۔

    پڑھیں: کلبھوشن کیس: بھارت کو قونصلر رسائی مل سکتی ہے، سرتاج عزیز

    ملاقات میں کیسے کے حوالے سے میڈیا پر بیانیہ مرتب کرنے پر بھی غور کیا گیا، دونوں شخصیات نے اتفاق کیا کہ میڈیا پر کلبھوشن کیس سے متعلق چلائی جانے والی خبروں کے ذریعے پاکستان کا درست موقف پیش نہیں کیا گیا۔

    مزید پڑھیں: کلبھوشن کیس: پاکستان کا عالمی عدالت کے دائرہ اختیار کو چیلنج کرنے کا فیصلہ

    ملاقات میں طے پایا کہ پاکستانی میڈیا پر چلائے جانے والے بیانیے کومثبت طریقےسےپیش کرنےکی ضرورت ہے کیونکہ اس کے ذریعے پاکستان کا درست طریقے سے مؤقف سامنے آسکتا ہے۔